حضرت قیس بن سعد بن عبادہ کی حدیثیں ۔

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ زَارَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلِنَا فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ قَالَ فَرَدَّ سَعْدٌ رَدًّا خَفِيًّا فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعَهُ سَعْدٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ كُنْتُ أَسْمَعُ تَسْلِيمَكَ وَأَرُدُّ عَلَيْكَ رَدًّا خَفِيًّا لِتُكْثِرَ عَلَيْنَا مِنْ السَّلَامِ قَالَ فَانْصَرَفَ مَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ لَهُ سَعْدٌ بِغُسْلٍ فَوُضِعَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ نَاوَلَهُ أَوْ قَالَ نَاوَلُوهُ مِلْحَفَةً مَصْبُوغَةً بِزَعْفَرَانٍ وَوَرْسٍ فَاشْتَمَلَ بِهَا ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلَوَاتِكَ وَرَحْمَتَكَ عَلَى آلِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قَالَ ثُمَّ أَصَابَ مِنْ الطَّعَامِ فَلَمَّا أَرَادَ الِانْصِرَافَ قَرَّبَ إِلَيْهِ سَعْدٌ حِمَارًا قَدْ وَطَّأَ عَلَيْهِ بِقَطِيفَةٍ فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَعْدٌ يَا قَيْسُ اصْحَبْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَيْسٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْكَبْ فَأَبَيْتُ ثُمَّ قَالَ إِمَّا أَنْ تَرْكَبَ وَإِمَّا أَنْ تَنْصَرِفَ قَالَ فَانْصَرَفْتُ-
حضرت قیس بن سعد سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے اور باہر سے سلام کیا حضرت سعد میرے والد نے آہستہ سے جواب دیا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس جانے لگے تو حضرت سعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بھاگے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ میں نے آپ کا سلام سنلیا تھا اور جواب بھی دیا تھا لیکن آہستہ آواز سے تاکہ آپ زیادہ سے زیادہ ہمارے لیے سلامتی کی دعاکریں ۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سعد کے ساتھ واپس آگئے حضرت سعد نے غسل کا پانی رکھنے کا حکم دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا پھر فرمایا لحاف لاؤ اس لحاف کوزعفران اور ورس سے رنگا گیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اوڑھ لیا اور ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی کے اے اللہ آل سعد بن عبادہ پر اپنی رحمتوں اور برکتوں کا نزول فرما اس کے بعد کچھ کھانا تناول فرمایا واپسی کا ارادہ کیا تو حضرت سعد ایک گدھا لے کر آئے جس پرانہو نے چادر ڈال رکھی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوئے تو والد صاحب نے مجھ سے کہا قیس تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جاؤ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے ساتھ سوار ہونے کے لیے کہا لیکن میں نے ادبا انکار کردیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم یا تو سوار ہوجاؤ یاواپس چلے جاؤ چنانچہ میں واپس آگیا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ عَنْ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَصُومَ عَاشُورَاءَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ صِيَامُ رَمَضَانَ فَلَمَّا نَزَلَ صِيَامُ رَمَضَانَ لَمْ يَأْمُرْنَا وَلَمْ يَنْهَنَا وَنَحْنُ نَفْعَلُهُ-
حضرت قیس بن سعد سے مروی ہے کہ ماہ رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہونے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوم عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا جب ماہ رمضان کے روزے رکھنے کا حکم نازل ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم دیا اور نہ ہی روکا البتہ ہم خود ہی رکھتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مُلَيْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ أَنَّ حَبِيبَ بْنَ مَسْلَمَةَ أَتَى قَيْسَ بْنَ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فِي الْفِتْنَةِ الْأُولَى وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ فَأَخَّرَ عَنْ السَّرْجِ وَقَالَ ارْكَبْ فَأَبَى وَقَالَ لَهُ قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ صَاحِبُ الدَّابَّةِ أَوْلَى بِصَدْرِهَا فَقَالَ لَهُ حَبِيبٌ إِنِّي لَسْتُ أَجْهَلُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكَ-
حبیب بن سلمہ فتنہ اولی کے زمان میں حضرت قیس بن سعد کے پاس اپنے گھوڑے پر سوار آئے اور زین سے پیچھے ہٹ کر کہا اس پر سوار ہوجا انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے سواری کا مالک آگے بیٹھنے کا زیادہ حق دار ہے حبیب کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے میں ناواقف نہیں ہوں البتہ مجھے آپ کے متعلق خطرہ محسوس ہورہا تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قَالَ مَا مِنْ شَيْءٍ كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا وَقَدْ رَأَيْتُهُ إِلَّا شَيْئًا وَاحِدًا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَلَّسُ لَهُ يَوْمَ الْفِطْرِ قَالَ جَابِرٌ هُوَ اللَّعِبُ-
حضرت قیس بن سعد سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں جو چیز بھی پائی جاتی تھی وہ میں اب بھی دیکھتاہوں سوائے ایک چیز کے اور وہ یہ کہ عیدالفطر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تفریح مہیاکی جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ مَنْصُورَ بْنَ زَاذَانَ يُحَدِّثُ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ أَبَاهُ دَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْدُمُهُ فَأَتَى عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ صَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ قَالَ فَضَرَبَنِي بِرِجْلِهِ وَقَالَ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ قُلْتُ بَلَى قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ-
حضرت قیس بن سعد سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے والد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لیے مجھے بھیجا نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو اس وقت میں دو رکعتیں پڑھ چکا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاؤں پر ٹھوکر ماری اور فرمایا کہ کیا میں تمہیں جنت کے ایک دروازے کا پتہ نہ بتاؤ میں نے عرض کیا کیوں نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ دروازہ لاحول ولاقوۃ الابا اللہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى حَرَّمَ عَلَيَّ الْخَمْرَ وَالْكُوبَةَ وَالْقِنِّينَ وَإِيَّاكُمْ وَالْغُبَيْرَاءَ فَإِنَّهَا ثُلُثُ خَمْرِ الْعَالَمِ-
حضرت قیس بن سعد سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ نے ارشاد فرمایا میرے رب نے مجھ پر شراب شطرنج اور آلات موسیقی کو حرام قرار دے دیاہے چینے کی شراب کو اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ یہ ساری دنیاکی شراب کا ایک ثلث ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنِيهِ ابْنُ هُبَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ شَيْخًا مِنْ حِمْيَرَ يُحَدِّثُ أَبَا تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيَّ أَنَّهُ سَمِعَ قَيْسَ بْنَ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ الْأَنْصَارِيَّ وَهُوَ عَلَى مِصْرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ كِذْبَةً مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَضْجَعًا مِنْ النَّارِ أَوْ بَيْتًا فِي جَهَنَّمَ-
حضرت قیس سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناہے کہ جو شخص میری طرف جان بوجھ کر کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالے۔
-
سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ أَتَى عَطْشَانًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلَا فَكُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَإِيَّاكُمْ وَالْغُبَيْرَاءَ قَالَ هَذَا الشَّيْخُ ثُمَّ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو بَعْدَ ذَلِكَ يَقُولُ مِثْلَهُ فَلَمْ يَخْتَلِفَا إِلَّا فِي بَيْتٍ أَوْ مَضْجَعٍ-
حضرت قیس سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناہے کہ جو شخص دنیا میں شراب پیتا ہے وہ قیامت کے دن پیاسا ہو کر آئے گا یاد رکھوہرنشہ آورچیز شراب ہے اور چینے کی شراب کو اپنے آپ سے بچاؤ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-