حضرت قبیصہ بن مخارق کی حدیثیں ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ يَعْنِي النَّهْدِيَّ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَضْمَةٍ مِنْ جَبَلٍ فَعَلَا أَعْلَاهَا ثُمَّ نَادَى أَوْ قَالَ قَالَ يَا آلَ عَبْدِ مَنَافَاهُ إِنِّي نَذِيرٌ إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَكُمْ كَمَثَلِ رَجُلٍ رَأَى الْعَدُوَّ فَانْطَلَقَ يَرْبَأُ أَهْلَهُ يُنَادِي أَوْ قَالَ يَهْتِفُ يَا صَبَاحَاهْ قَالَ أَبِي قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ أَوْ وَهْبِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ خَطَأٌ إِنَّمَا هُوَ زُهَيْرُ بْنُ عَمْرٍو فَلَمَّا أَخْطَأَ تَرَكْتُ وَهْبَ بْنَ عَمْرٍو-
حضرت قبیصہ بن مخارق سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر آیت وانذر عشیرتک الخ نازل ہوئی آپ ایک پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے اور پکار کر فرمایا اے آل عبدمناف ایک ڈرانے والے کی بات سنو میری اور تمہاری مثال اس شخص کی سی ہے جو دشمن کو دیکھ کر اپنے اہل علاقہ کو ڈرانے کے لیے نکل پڑے اور یاصباحا کی نداء لگانا شروع کردے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَوْفٌ قَالَ حَدَّثَنِي حَيَّانُ قَالَ حَدَّثَنِي قَطَنُ بْنُ قَبِيصَةَ عَنْ أَبِيهِ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْعِيَافَةُ وَالطِّيَرَةُ وَالطَّرْقُ مِنْ الْجِبْتِ قَالَ الْعِيَافَةُ مِنْ الزَّجْرِ وَالطَّرْقُ مِنْ الْخَطِّ-
حضرت قبیصہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پرندوں کو خوف زدہ کر کے اڑانا پرندوں سے شگون لینا اور زمین پر لکیریں کھینچنا بت پرستی ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ الْهِلَالِيِّ تَحَمَّلْتُ بِحَمَالَةٍ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا فَقَالَ نُؤَدِّهَا عَنْكَ وَنُخْرِجُهَا مِنْ نَعَمْ الصَّدَقَةِ وَقَالَ مَرَّةً وَنُخْرِجُهَا إِذَا جَاءَتْنَا الصَّدَقَةُ أَوْ إِذَا جَاءَ نَعَمُ الصَّدَقَةِ وَقَالَ يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَصْلُحُ وَقَالَ مَرَّةً حُرِّمَتْ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُؤَدِّيَهَا ثُمَّ يُمْسِكَ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ حَاجَةٌ وَفَاقَةٌ حَتَّى يَشْهَدَ لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ وَقَالَ مَرَّةً رَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ أَوْ حَاجَةٌ حَتَّى يَشْهَدَ لَهُ أَوْ يَكَلَّمَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ أَنَّهُ قَدْ أَصَابَتْهُ حَاجَةٌ أَوْ فَاقَةٌ إِلَّا قَدْ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكَ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سَدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكَ وَمَا كَانَ سِوَى ذَلِكَ مِنْ الْمَسْأَلَةِ سُحْتٌ-
حضرت قبیصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے کسی شخص کا قرض ادا کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی اور اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تعاون کی درخواست لے کر حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم تمہاری طرف سے یہ قرض ادا کریں گے اور صدقہ کے جانوروں سے اتنی مقدار نکال لیں گے پھر فرمایا قبیصہ سوائے تین صورتوں کے کسی صورت میں مانگناجائز نہیں ہے ایک تو وہ آدمی جو کسی شخص کے قرض کا ضامن ہو جائے اس کے لیے مانگناجائز ہے یہاں تک کہ وہ قرض اس کا ادا کردے پھر مانگنے سے باز آجائے دوسرا وہ آدمی جواتناضرورت مند ہو کہ فاقہ کا شکار ہوجائے کہ اس کی قوم کے تین قابل اعتماد آدمی اس کی ضرورت مندی یا فاقہ مستی کی گواہی دیں تو اس کے لیے بھی مانگناجائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارا مل جائے تو مانگنے سے باز آجائے اور تیسرا وہ آدمی جس پر کوئی ناگہانی آفت آجائے اور اس کا سارامال تباہ وبرباد ہوجائے تو اس کے لیے بھی مانگناجائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارامل جائے تو وہ مانگنے سے باز آجائے اس کے علاوہ کسی صورت میں سوال کرناحرام ہے۔
-