TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت قبیصہ بن مخارق کی حدیثیں
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ قَالَ حُمِّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ فِيهَا فَقَالَ أَقِمْ حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ فَإِمَّا أَنْ نَحْمِلَهَا وَإِمَّا أَنْ نُعِينَكَ فِيهَا وَقَالَ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ لِرَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةَ قَوْمٍ فَيَسْأَلُ فِيهَا حَتَّى يُؤَدِّيَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ فَيَسْأَلُ فِيهَا حَتَّى يُصِيبَ قَوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ قَوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ وَمَا سِوَى ذَلِكَ مِنْ الْمَسَائِلِ سُحْتًا يَا قَبِيصَةُ يَأْكُلُهُ صَاحِبُهُ سُحْتًا-
حضرت قبیصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے کسی شخص کا قرض ادا کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی اور اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تعاون کی درخواست لے کر حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم تمہاری طرف سے یہ قرض ادا کریں گے اور صدقہ کے جانوروں سے اتنی مقدار نکال لیں گے۔ پھر فرمایا قبیصہ! سوائے تین صورتوں کے کسی صورت میں مانگنا جائز نہیں ایک تو وہ شخص جو کسی کے قرض کا ضامن ہوجائے اس کے لیے مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ وہ اس کا قرض ادا کردے اور پھر مانگنے سے باز آجائے دوسرا وہ آدمی جو اتنا ضرورت مند اور فاقہ کا شکار ہو کہ اس کی قوم کے تین قابل اعتماد آدمی اس کی ضرورت مندی یا فاقہ مستی کی گواہی دیں تو اس کے لئے بھی مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارا مل جائے تو وہ مانگنے سے باز آجائے اور تیسرا وہ آدمی جس پر کوئی ناگہانی آفت آجائے اور اس کا سارا مال تباہ برباد ہوجائے تو اس کے لئے بھی مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارا مل جائے تو وہ مانگنے سے باز آجائے اس کے علاوہ کسی بھی صورت میں سوال کرناحرام ہے اے قبیصہ پھر مانگنے والا حرام کھائے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي كَرِيمَةَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي يَا قَبِيصَةُ مَا جَاءَ بِكَ قُلْتُ كَبِرَتْ سِنِّي وَرَقَّ عَظْمِي فَأَتَيْتُكَ لِتُعَلِّمَنِي مَا يَنْفَعُنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ قَالَ يَا قَبِيصَةُ مَا مَرَرْتَ بِحَجَرٍ وَلَا شَجَرٍ وَلَا مَدَرٍ إِلَّا اسْتَغْفَرَ لَكَ يَا قَبِيصَةُ إِذَا صَلَّيْتَ الْفَجْرَ فَقُلْ ثَلَاثًا سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ تُعَافَى مِنْ الْعَمَى وَالْجُذَامِ وَالْفَالِجِ يَا قَبِيصَةُ قُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِمَّا عِنْدَكَ وَأَفِضْ عَلَيَّ مِنْ فَضْلِكَ وَانْشُرْ عَلَيَّ رَحْمَتَكَ وَأَنْزِلْ عَلَيَّ مِنْ بَرَكَاتِكَ-
حضرت قبیصہ بن مخارق سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا قبیصہ کیسے آنا ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ میں بوڑھا ہوچکا ہوں اور میری ہڈیاں کمزور ہوچکی ہیں میں آپ کی خدمت میں اس لئے حاضر ہوا ہوں کہ آپ مجھے کوئی ایسی بات سکھا دیجئے جس سے اللہ مجھے نفع پہنچائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے قبیصہ تم جس پتھر یا درخت یا مٹی پر سے گزر کر آئے ہو ان سب نے تمہارے لئے استغفار کیا اے قبیصہ جب تم فجر کی نماز پڑھا کرو تو تین مرتبہ سبحان اللہ العظیم وبحمدہ کہہ لیا کرو تم نابینا پن اور جذام اور فالج کی بیماریوں سے محفوظ ہوگے اور قبیصہ یہ دعا کیا کرو کہ اے اللہ میں تجھ سے اس چیز کا سوال کرتا ہوں جو تیرے پاس ہے مجھ پر اپنے فضل کافیضان فرما مجھ پر اپنی رحمت کو وسیع فرما اور مجھ پر اپنی برکتیں نازل فرما۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ حَيَّانَ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ قَطَنِ بْنِ قَبِيصَةَ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْعِيَافَةَ وَالطِّيَرَةَ وَالطَّرْقَ مِنْ الْجِبْتِ-
حضرت قبیصہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پرندوں کو خوفزدہ کرکے اڑانا اور پرندوں سے شگون لینا اور زمین پر لکیریں کھینچنا بت پرستی کا حصہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ حَيَّانَ حَدَّثَنِي قَطَنُ بْنُ قَبِيصَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْعِيَافَةَ وَالطَّرْقَ وَالطِّيَرَةَ مِنْ الْجِبْتِ قَالَ عَوْفٌ الْعِيَافَةُ زَجْرُ الطَّيْرِ وَالطَّرْقُ الْخَطُّ يُخَطُّ فِي الْأَرْضِ وَالْجِبْتُ قَالَ الْحَسَنُ إِنَّهُ الشَّيْطَانُ-
حضرت قبیصہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پرندوں کو خوفزدہ کرکے اڑانا اور پرندوں سے شگون لینا اور زمین پر لکیریں کھینچنا بت پرستی کا حصہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ وَزُهَيْرِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ صَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقْمَةً مِنْ جَبَلٍ عَلَى أَعْلَاهَا حَجَرٌ فَجَعَلَ يُنَادِي يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ إِنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَرَجُلٍ رَأَى الْعَدُوَّ فَذَهَبَ يَرْبَأُ أَهْلَهُ فَخَشِيَ أَنْ يَسْبِقُوهُ فَجَعَلَ يُنَادِي وَيَهْتِفُ يَا صَبَاحَاهْ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنِ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ وَزُهَيْرِ بْنِ عَمْرٍو قَالَا لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ-
حضرت قبیصہ بن مخارق سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر آیت وانذر عشیرتک الاقربین نازل ہوئی تو آپ ایک پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے اور پکار کر فرمایا اے آل عبدمناف ایک ڈرانے والے کی بات سنو میری اور تمہاری مثال اس شخص کی سی ہے جو دشمن کو دیکھ کر اہل علاقہ کو ڈرانے کے لئے نکل پڑے اور یاصباحاہ کی نداء لگانا شروع کردے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ قَبِيصَةَ قَالَ انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَأَطَالَ فِيهِمَا الْقِرَاءَةَ فَانْجَلَتْ فَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يُخَوِّفُ بِهِمَا عِبَادَهُ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَصَلُّوا كَأَحْدَثِ صَلَاةٍ صَلَّيْتُمُوهَا مِنْ الْمَكْتُوبَةِ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ قَبِيصَةَ الْهِلَالِيِّ قَالَ انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مَعَهُ بِالْمَدِينَةِ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ سورج گرہن ہوگیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے اپنے کپڑے گھسیٹتے ہوئے نکلے اور مسجد پہنچے لوگ بھی جلدی سے آگئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں حتی کہ سورج مکمل روشن ہوگیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا چاند سورج اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ذریعے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے انہیں کسی کی موت کی وجہ سے گہن نہیں لگتا دراصل اسی دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تھا۔ جب تم کوئی ایسی چیز دیکھا کرو تو نماز پڑھ کر دعا کیا کرو یہاں تک کہ مصیبت ٹل جائے۔
-