TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَمْعٍ فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔
-
قَالَ قُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي حَرْمَلَةَ عَنْ كُرَيْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّى حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ مِنْ جَمْعٍ قَالَ عَطَاءٌ فَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ الْفَضْلَ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ-
حضرت فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ کہا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَخْبَرَنِي أَبُو مَعْبَدٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُخْبِرُ عَنِ الْفَضْلِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ غَدَاةَ جَمْعٍ لِلنَّاسِ حِينَ دَفَعْنَا عَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ وَهُوَ كَافٌّ نَاقَتَهُ حَتَّى إِذَا دَخَلَ مِنًى حِينَ هَبَطَ مُحَسِّرًا قَالَ عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ الَّذِي يُرْمَى بِهِ الْجَمْرَةُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ كَمَا يَخْذِفُ الْإِنْسَانُ و قَالَ رَوْحٌ وَالبُرْسَانِيُّ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ وَغَدَاةَ جَمْعٍ وَقَالَا حِينَ دَفَعُوا-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عرفہ کی رات گذار نے کے بعد جب صبح کے وقت ہم نے وادی مزدلفہ کو چھوڑا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا اطمینان اور سکون اختیار کرو، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو تیز چلنے سے روک رہے تھے، یہاں تک کہ وادی محسر سے اتر کر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم منی میں داخل ہوئے تو فرمایا ٹھیکری کی کنکریاں لے لو تاکہ رمی جمرات کی جاسکے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرنے لگے جس طرح انسان کنکری پھینکتے وقت کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي الْكَعْبَةِ فَسَبَّحَ وَكَبَّرَ وَدَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَاسْتَغْفَرَ وَلَمْ يَرْكَعْ وَلَمْ يَسْجُدْ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اند ر کھڑے ہوئے اور تسبیح وتکبیر کہی، اللہ سے دعاء کی اور استغفار کیا، لیکن رکوع سجدہ نہیں کیا۔
-
حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ وَيُونُسُ قَالَا حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَكَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي عَشِيَّةِ عَرَفَةَ وَغَدَاةِ جَمْعٍ لِلنَّاسِ حِينَ دَفَعُوا عَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ وَهُوَ كَافٌّ نَاقَتَهُ حَتَّى إِذَا دَخَلَ مُحْسِّرًا وَهُوَ مِنْ مِنًى قَالَ عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ الَّذِي يُرْمَى بِهِ الْجَمْرَةُ وَقَالَ لَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف تھے سے مروی ہے کہ عرفہ کی رات گذارنے کے بعدجب صبح کے وقت ہم نے وادی مزدلفہ کو چھوڑا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا اطمینان اور سکون اختیار کرو، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو تیز چلنے سے روک رہے تھے، یہاں تک کہ وادی محسر سے اتر کر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم منی میں داخل ہوئے تو فرمایا ٹھیکری کی کنکریاں لے لو تاکہ رمی جمرات کی جاسکے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرنے لگے جس طرح انسان کنکری پھینکتے وقت کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ زَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبَّاسًا فِي بَادِيَةٍ لَنَا وَلَنَا كُلَيْبَةٌ وَحِمَارَةٌ تَرْعَى فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ وَهُمَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَمْ تُؤَخَّرَا وَلَمْ تُزْجَرَا-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے کسی دیہات میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے ملاقات فرمائی، اس وقت ہمارے پاس ایک مؤنث کتا اور ایک مؤ نث گدھا تھا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہی رہے لیکن نہ تو انہیں ہٹایا گیا اور نہ ہی انہیں ڈانٹ کر بھگانے کی کوشش کی گئی۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ کہتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُبَارَكٍ أَنْبَأَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعِ ابْنِ الْعَمْيَاءِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةُ مَثْنَى مَثْنَى تَشَهَّدُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ وَتَضَرَّعُ وَتَخَشَّعُ وَتَمَسْكَنُ ثُمَّ تُقَنِّعُ يَدَيْكَ يَقُولُ تَرْفَعُهُمَا إِلَى رَبِّكَ مُسْتَقْبِلًا بِبُطُونِهِمَا وَجْهَكَ تَقُولُ يَا رَبِّ يَا رَبِّ فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَقَالَ فِيهِ قَوْلًا شَدِيدًا-
حضرت فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نماز کی دو دو رکعتیں ہوتی ہیں، ہر دو رکعت پر تشہد پڑھو، خشوع وخضوع، عاجزی اور مسکینی ظاہر کرو، اپنے ہاتھوں کو پھیلاؤ، اپنے رب کے سامنے بلند کرو اور ان کے اندرونی حصے کو اپنے چہرے کے سامنے کر کے یا رب، یا رب، کہہ کر دعاء کرو، جو شخص ایسا نہ کرے اس کے متعلق بڑی سخت بات فرمائی۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ الْعَدَنِيُّ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ يَعْنِي ابْنَ أَبَانَ قَالَ سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَقُولُ قَالَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ لَمَّا أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فَبَلَغْنَا الشِّعْبَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ رَكِبْنَا حَتَّى جِئْنَا الْمُزْدَلِفَةَ-
حضرت فضل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے روانہ ہوئے تو میں ان کے ساتھ تھا، جب ہم لوگ گھاٹی میں پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتر کر وضو کیا ، ہم پھر سوار ہوگئے یہاں تک کہ مزدلفہ آپہنچے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ أَوْ عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِي أَخِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ وَكَانَ مَعَهُ حِينَ دَخَلَهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُصَلِّ فِي الْكَعْبَةِ وَلَكِنَّهُ لَمَّا دَخَلَهَا وَقَعَ سَاجِدًا بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ ثُمَّ جَلَسَ يَدْعُو-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے بھائی فضل بن عباس رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ میں داخل ہوئے، وہ ان کے ساتھ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں نماز نہیں پڑھی، البتہ وہاں داخل ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو ستونوں کے درمیان سجدہ ریز ہوگئے اور پھر بیٹھ کر دعاء کرنے لگے۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَخْبَرَنِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ قَالَ فَأَفَاضَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ قَالَ وَلَبَّى حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ و قَالَ مَرَّةً أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ شَهِدْتُ الْإِفَاضَتَيْنِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَاضَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ وَهُوَ كَافٌّ بَعِيرَهُ قَالَ وَلَبَّى حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ مِرَارًا-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پرسکون انداز میں واپس ہوئے اور جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَكَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ قَالَ فَرَأَى النَّاسَ يُوضِعُونَ فَأَمَرَ مُنَادِيَهُ فَنَادَى لَيْسَ الْبِرُّ بِإِيضَاعِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ جو کہ عرفہ سے واپسی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف تھے، کہتے ہیں کہ لوگ اپنی سواریوں کو تیزی سے دوڑا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر منادی نے یہ اعلان کر دیا کہ گھوڑے اور اونٹ تیز دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے اس لئے تم اطمینان و سکون اختیار کرو۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ وُأُمُّ سَلَمَةَ زَوْجَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ مِنْ أَهْلِهِ جُنُبًا فَيَغْتَسِلُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ الْفَجْرَ ثُمَّ يَصُومُ يَوْمَئِذٍ قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ لَا أَدْرِي أَخْبَرَنِي ذَلِكَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل خانہ سے قربت کے سبب اختیاری طور پر غسل کے ضرورت مند ہوتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز سے قبل غسل فرما لیتے اور اس دن کا روزہ رکھ لیتے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ذکر کی تو انہوں نے کہا کہ مجھے تو پتہ نہیں، البتہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ روایت سنائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَخِيهِ الْفَضْلِ قَالَ كُنْتُ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى فَبَيْنَا هُوَ يَسِيرُ إِذْ عَرَضَ لَهُ أَعْرَابِيٌّ مُرْدِفًا ابْنَةً لَهُ جَمِيلَةً وَكَانَ يُسَايِرُهُ قَالَ فَكُنْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهَا فَنَظَرَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَلَبَ وَجْهِي عَنْ وَجْهِهَا ثُمَّ أَعَدْتُ النَّظَرَ فَقَلَبَ وَجْهِي عَنْ وَجْهِهَا حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثًا وَأَنَا لَا أَنْتَهِي فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ-
حضرت فضل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ سے منی کی طرف واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا، ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل ہی رہے تھے کہ ایک دیہاتی اپنے پیچھے اپنی ایک خوبصورت بیٹی کو بٹھا کر لے آیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے باتوں میں مشغول ہوگیا اور میں اس لڑکی کو دیکھنے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ لیا اور میرے چہرے کا رخ اس طرف سے موڑ دیا، میں نے دوبارہ اس کی طرف دیکھنا شروع کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر میرے چہرے کا رخ بدل دیا، تین مرتبہ اسی طرح ہوا لیکن میں باز نہ آتا تھا ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَنْبَأَنَا قَيْسٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّى يَوْمَ النَّحْرِ حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ يُوسُفَ بْنَ مَاهَكَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنْتُ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَبَّى فِي الْحَجِّ حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ وَجَابِرٍ الْجُعْفِيِّ وَابْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَبَّى حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَابِرٍ وَعَامِرٍ الْأَحْوَلِ وَابْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ يُلَبِّي يَوْمَ النَّحْرِ حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي مُشَاشٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَعَفَةَ بَنِي هَاشِمٍ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَجَّلُوا مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ-
حضرت فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ بنو ہاشم کی عورتیں اور بچے مزدلفہ سے رات ہی کو منی جلدی چلے جائیں ۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَوْ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي أَدْرَكَهُ الْإِسْلَامُ وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَثْبُتُ عَلَى رَاحِلَتِهِ أَفَأَحُجُّ عَنْهُ قَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَقَضَيْتَهُ عَنْهُ أَكَانَ يُجْزِيهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَاحْجُجْ عَنْ أَبِيكَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ قَالَ كُنْتُ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ أَبِي أَوْ أُمِّي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ میرے والد نے اسلام کا زمانہ پایا ہے، لیکن وہ بہت بوڑھے ہو چکے ہیں، اتنے کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے، کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتا ہوں؟ فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تمہارے والد پر قرض ہوتا اور تم وہ ادا کرتے تو کیا وہ ادا ہوتا یا نہیں؟ اس نے کہا جی ہاں! فرمایا پھر اپنے والد کی طرف سے حج کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنِ الْأَحْوَلِ وَجَابِرٍ الْجُعْفِيِّ وَابْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَبَّى حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَرَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ساتھ کنکریاں ماری تھیں اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتےجا رہے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى وَمُحَمَّدٌ ابْنًا عُبَيْدٍ قَالَا ثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ قَالَ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رِدْفُهُ فَجَالَتْ بِهِ النَّاقَةُ وَهُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَاتٍ قَبْلَ أَنْ يُفِيضَ وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ لَا تُجَاوِزَانِ رَأْسَهُ فَلَمَّا أَفَاضَ سَارَ عَلَى هِينَتِهِ حَتَّى أَتَى جَمْعًا ثُمَّ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ وَالْفَضْلُ رِدْفُهُ قَالَ الْفَضْلُ مَا زَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفات سے روانہ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے، اونٹنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر گھومتی رہی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم روانگی سے قبل عرفات میں اپنے ہاتھوں کو بلند کیے کھڑے ہوئے تھے لیکن ہاتھوں کی بلندی سر سے تجاوز نہیں کرتی تھی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے روانہ ہوگئے تو اطمینان اور وقار سے چلتے ہوئے مزدلفہ پہنچے اور جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے حضرت فضل رضی اللہ عنہ سوار تھے، وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ زَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبَّاسًا وَنَحْنُ فِي بَادِيَةٍ لَنَا فَقَامَ يُصَلِّي قَالَ أُرَاهُ قَالَ الْعَصْرَ وَبَيْنَ يَدَيْهِ كُلَيْبَةٌ لَنَا وَحِمَارٌ يَرْعَى لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمَا شَيْءٌ يَحُولُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمَا-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے کسی دیہات میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے ملاقات فرمائی، اس وقت ہمارے پاس ایک مؤنث کتا اور ایک مؤ نث گدھا تھا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہی رہے اور ان کے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کوئی چیز حائل نہ تھی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ أَتَتْ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمٍ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي أَدْرَكَتْهُ فَرِيضَةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْحَجِّ وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَثْبُتَ عَلَى دَابَّتِهِ قَالَ فَحُجِّي عَنْ أَبِيكِ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! حج کے معاملے میں میرے والد پر اللہ کا فریضہ عائد ہوچکا ہے لیکن وہ اتنے بوڑھے ہوچکے ہیں کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کی طرف سے تم حج کرلو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو ابْنُ دِينَارٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ كَانَ يُخْبِرُ أَنَّ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُصَلِّ فِي الْبَيْتِ حِينَ دَخَلَهُ وَلَكِنَّهُ لَمَّا خَرَجَ فَنَزَلَ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ عِنْدَ بَابِ الْبَيْتِ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے لیکن نماز نہیں پڑھی، البتہ باہر نکل کر باب کعبہ کے سامنے دو رکعتیں پڑھی تھیں ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا يَعْنِي ابْنَ أَبِي زَائِدَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ مِنْ عَرَفَةَ حَتَّى جَاءَ جَمْعًا وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ مِنْ جَمْعٍ حَتَّى جَاءَ مِنًى قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَخْبَرَنِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفات سے روانہ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے، یہاں تک کہ مزدلفہ پہنچے اور جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے حضرت فضل رضی اللہ عنہ سوار تھے، یہاں تک کہ منی پہنچے وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَبُو مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي عَشِيَّةِ عَرَفَةَ وَغَدَاةِ جَمْعٍ لِلنَّاسِ حِينَ دَفَعُوا عَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ وَهُوَ كَافٌّ نَاقَتَهُ حَتَّى إِذَا دَخَلَ مِنًى حِينَ هَبَطَ مُحَسِّرًا قَالَ عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ الَّذِي يُرْمَى بِهِ الْجَمْرَةُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ كَمَا يَخْذِفُ الْإِنْسَانُ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عرفہ کی رات گذارنے کے بعد جب صبح کے وقت ہم نے وادی مزدلفہ کو چھوڑا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا اطمینان اور سکون اختیار کرو، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو تیز چلنے سے روک رہے تھے، یہاں تک کہ وادی محسر سے اتر کر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم منی میں داخل ہوئے تو فرمایا ٹھیکری کی کنکریاں لے لو تاکہ رمی جمرات کی جاسکے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرنے لگے جس طرح انسان کنکری پھینکتے وقت کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمٍ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَبِي أَدْرَكَتْهُ فَرِيضَةُ اللَّهِ فِي الْحَجِّ وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى ظَهْرِ بَعِيرِهِ قَالَ فَحُجِّي عَنْهُ-
حضرت فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! حج کے معاملے میں میرے والد پر اللہ کا فریضہ عائد ہوچکا ہے لیکن وہ اتنے بوڑھے ہوچکے ہیں کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کی طرف سے تم حج کر لو۔
-
حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى وَأَبُو أَحْمَدَ يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ كُنْتُ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَفَاضَ مِنْ الْمُزْدَلِفَةِ وَأَعْرَابِيٌّ يُسَايِرُهُ وَرِدْفُهُ ابْنَةٌ لَهُ حَسْنَاءُ قَالَ الْفَضْلُ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهَا فَتَنَاوَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِي يَصْرِفُنِي عَنْهَا فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ-
حضرت فضل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ سے منی کی طرف واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا، ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل ہی رہے تھے کہ ایک دیہاتی اپنے پیچھے اپنی ایک خوبصورت بیٹی کو بٹھا کر لے آیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے باتوں میں مشغول ہوگیا اور میں اس لڑکی کو دیکھنے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ لیا اور میرے چہرے کا رخ اس طرف سے موڑ دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَاثَةَ عَنْ مَسْلَمَةَ الْجُهَنِيِّ قَالَ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَبَرِحَ ظَبْيٌ فَمَالَ فِي شِقِّهِ فَاحْتَضَنْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَطَيَّرْتَ قَالَ إِنَّمَا الطِّيَرَةُ مَا أَمْضَاكَ أَوْ رَدَّكَ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا، اچانک ہمارے قریب سے ایک ہرن گذر کر ایک سوراخ میں گھس گیا میں نے اسے پکڑ لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ نے شگون لیا ہے؟ فرمایا شگون تو ان چیزوں میں ہوتا ہے جو گذر گئی ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّى حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے تھے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ قَالَ بَنَى يَعْلَى بْنُ عُقْبَةَ فِي رَمَضَانَ فَأَصْبَحَ وَهُوَ جُنُبٌ فَلَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ أَفْطِرْ قَالَ أَفَلَا أَصُومُ هَذَا الْيَوْمَ وَأُجْزِئُهُ مِنْ يَوْمٍ آخَرَ قَالَ أَفْطِرْ فَأَتَى مَرْوَانَ فَحَدَّثَهُ فَأَرْسَلَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فَسَأَلَهَا فَقَالَتْ قَدْ كَانَ يُصْبِحُ فِينَا جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلَامٍ ثُمَّ يُصْبِحُ صَائِمًا فَرَجَعَ إِلَى مَرْوَانَ فَحَدَّثَهُ فَقَالَ الْقَ بِهَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَقَالَ جَارٌ جَارٌ فَقَالَ أَعْزِمُ عَلَيْكَ لَتَلْقَانِهِ بِهِ قَالَ فَلَقِيَهُ فَحَدَّثَهُ فَقَالَ إِنِّي لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَنْبَأَنِيهِ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ لَقِيتُ رَجَاءً فَقُلْتُ حَدِيثُ يَعْلَى مَنْ حَدَّثَكَهُ قَالَ إِيَّايَ حَدَّثَهُ-
یعلی بن عقبہ نے ماہ رمضان میں شادی کی، رات اپنی بیوی کے پاس گذاری، صبح ہوئی تو وہ جنبی تھے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ روزہ نہ رکھو، یعلی نے کہا کہ میں آج کا روزہ رکھ کسی دوسرے دن کی نیت نہ کرلوں؟ فرمایا روزہ نہ رکھو، پھر یعلی مروان کے پاس آئے اور ان سے یہ واقعہ بیان کیا۔ مروان نے ابو بکر بن عبدالرحمن کو ام المومنین کے پاس یہ مسئلہ دریافت کرنے کے لئے بھیجا، انہوں نے فرمایا کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی صبح کے وقت جنبی ہوتے تھے اور ایسا ہونا احتلام کی وجہ سے نہیں ہوتا تھا ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزہ بھی رکھ لیتے تھے، قاصد نے مروان کے پاس آکر یہ بات بتا دی، مروان نے یعلی سے کہا کہ جاکر یہ بات حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بتانا، یعلی نے کہا کہ وہ میرے پڑوسی ہیں، مروان نے کہا کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ ان سے مل کر انہیں یہ بات ضرور بتانا۔ چنانچہ یعلی نے ان سے ملاقات کی اور انہیں یہ حدیث سنائی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں نے وہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود نہیں سنی تھی، بلکہ مجھے وہ بات فضل بن عباس رضی اللہ عنہ نے بتائی تھی، راوی کہتے ہیں کہ بعد میں میری ملاقات رجاء سے ہوئی تو میں نے ان سے پوچھا کہ یعلی کی یہ حدیث آپ سے کس نے بیان کی ہے؟ انہوں نے فرمایا خود یعلی نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ وَرَوْحٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ يُوسُفَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ فَكَانَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ قَالَ رَوْحٌ فِي الْحَجِّ قَالَ رَوْحٌ يَعْنِي فِي حَدِيثِهِ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ يُوسُفَ بْنَ مَاهَكَ كِلَاهُمَا قَالَ ابْنُ مَاهَكَ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ وَكَانَتْ جَارِيَةٌ خَلْفَ أَبِيهَا فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهَا فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْرِفُ وَجْهِي عَنْهَا فَلَمْ يَزَلْ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ-
حضرت فضل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ سے منی کی طرف واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا، ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل ہی رہے تھے کہ ایک دیہاتی اپنے پیچھے اپنی ایک خوبصورت بیٹی کو بٹھا کر لے آیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے باتوں میں مشغول ہوگیا اور میں اس لڑکی کو دیکھنے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ لیا اور میرے چہرے کا رخ اس طرف سے موڑ دیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنِي عَزْرَةُ عَنِ الشَّعْبِيِّ أَنَّ الْفَضْلَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ فَلَمْ تَرْفَعْ رَاحِلَتُهُ رِجْلَهَا غَادِيَةً حَتَّى بَلَغَ جَمْعًا قَالَ و حَدَّثَنِي الشَّعْبِيُّ أَنَّ أُسَامَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَمْعٍ فَلَمْ تَرْفَعْ رَاحِلَتُهُ رِجْلَهَا غَادِيَةً حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ-
حضرت فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عرفہ سے روانگی کے وقت وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف تھے، آپ کی سواری صبح تک مسلسل چلتی رہی، تاآنکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ پہنچ گئے، امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف تھے، اور آپ کی سواری مسلسل چلتی رہی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی کرلی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي الْكَعْبَةِ فَسَبَّحَ وَكَبَّرَ وَدَعَا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَهُ وَلَمْ يَرْكَعْ وَلَمْ يَسْجُدْ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر کھڑے ہوئے اور تسبیح و تکبیر کہی، اللہ سے دعاء کی اور استغفار کیا، لیکن رکوع سجدہ نہیں کیا۔
-
حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ عَنْ خُصَيْفٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَ أُسَامَةَ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلَى جَمْعٍ وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى فَأَخْبَرَهُ بِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات سے مزدلفہ کی طرف جاتے ہوئے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے بٹھا رکھا تھا اور وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔
-
أَنْبَأَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا فُرَاتٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ عَنْ سَعْدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ-
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْرَائِيلَ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَوْ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَوْ أَحَدِهِمَا عَنْ صَاحِبِهِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَرَادَ أَنْ يَحُجَّ فَلْيَتَعَجَّلْ فَإِنَّهُ قَدْ تَضِلُّ الضَّالَّةُ وَيَمْرَضُ الْمَرِيضُ وَتَكُونُ الْحَاجَةُ-
حضرت فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کا حج کا ارادہ ہو، اسے یہ ارادہ جلد پورا کر لینا چاہیے، کیونکہ بعض اوقات سواری گم ہو جاتی ہے، کبھی کوئی بیمار ہو جاتا ہے اور کبھی کوئی ضرورت آڑے آجاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْرَائِيلَ الْعَبْسِيُّ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ أَوْ أَحَدِهِمَا عَنِ الْآخَرِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْيَتَعَجَّلْ فَإِنَّهُ قَدْ يَمْرَضُ الْمَرِيضُ وَتَضِلُّ الضَّالَّةُ وَتَعْرِضُ الْحَاجَةُ-
حضرت فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کا حج کا ارادہ ہو، اسے یہ ارادہ جلد پورا کر لینا چاہیے، کیونکہ بعض اوقات سواری گم ہو جاتی ہے، کبھی کوئی بیمار ہو جاتا ہے اور کبھی کوئی ضرورت آڑے آجاتی ہے۔
-