حضرت فضالہ بن عبیدانصاری رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ ثُمَامَةَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ إِلَى أَرْضِ الرُّومِ وَكَانَ عَامِلًا لِمُعَاوِيَةَ عَلَى الدَّرْبِ فَأُصِيبَ ابْنُ عَمٍّ لَنَا فَصَلَّى عَلَيْهِ فَضَالَةُ وَقَامَ عَلَى حُفْرَتِهِ حَتَّى وَارَاهُ فَلَمَّا سَوَّيْنَا عَلَيْهِ حُفْرَتَهُ قَالَ أَخِفُّوا عَنْهُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُنَا بِتَسْوِيَةِ الْقُبُورِ-
ثمامہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ سر زمین روم کی طرف نکلے وہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے مقام " درب " کے عامل تھے ہمارا ایک چچازاد بھائی اس دوران شہید ہوگیا حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس کی قبر پر آکر کھڑے ہوئے جب اس کا جسم مٹی سے چھپ گیا اور انہوں نے دیکھا کہ ہم نے اس کی قبر برابر کر دی ہے تو انہوں نے فرمایا کہ اسے برابر ہی رکھنا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قبروں کو برابر رکھنے کا حکم دیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ عَنْ فَضَالَةَ الْأَنْصَارِيِّ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ فِي يَوْمٍ كَانَ يَصُومُهُ فَدَعَا بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ فَشَرِبَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا الْيَوْمَ كُنْتَ تَصُومُهُ قَالَ أَجَلْ وَلَكِنْ قِئْتُ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اس دن عام طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور اسے نوش فرما لیا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اس دن تو آپ روزہ رکھتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! لیکن آج مجھے قے آگئی تھی۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ شُفَيٍّ الْهَمْدَانِيُّ قَالَ غَزَوْنَا أَرْضَ الرُّومِ وَعَلَى ذَلِكَ الْجَيْشِ فَضَالَةُ بْنُ عُبَيْدٍ الْأَنْصَارِيُّ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ فَضَالَةُ خَفِّفُوا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِتَسْوِيَةِ الْقُبُورِ-
ثمامہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ سر زمین روم کی طرف نکلے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا تو انہوں نے فرمایا کہ اسے برابر ہی رکھنا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قبروں کو برابر رکھنے کا حکم دیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ الْجَنْبِيِّ حَدَّثَنِي أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَدْعُو فِي الصَّلَاةِ وَلَمْ يَذْكُرْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجِلَ هَذَا ثُمَّ دَعَاهُ فَقَالَ لَهُ وَلِغَيْرِهِ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِتَحْمِيدِ رَبِّهِ وَالثَّنَاءِ عَلَيْهِ ثُمَّ لِيُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ لِيَدْعُ بَعْدُ بِمَا شَاءَ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نماز میں دعاء کرتے ہوئے سنا کہ اس نے اللہ کا ذکر کیا اور نہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے جلد بازی سے کام لیا پھر اسے اور دوسروں سے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ لے تو پہلے اپنے رب کی تعریف وثناء کرے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درودوسلام پڑھے اس کے بعد جو چاہے دعاء مانگے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى بِالنَّاسِ خَرَّ رِجَالٌ مِنْ قَامَتِهِمْ فِي الصَّلَاةِ لِمَا بِهِمْ مِنْ الْخَصَاصَةِ وَهُمْ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ حَتَّى يَقُولَ الْأَعْرَابُ إِنَّ هَؤُلَاءِ مَجَانِينُ فَإِذَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ انْصَرَفَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ لَهُمْ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا لَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَأَحْبَبْتُمْ لَوْ أَنَّكُمْ تَزْدَادُونَ حَاجَةً وَفَاقَةً قَالَ فَضَالَةُ وَأَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کئی مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے ہوتے تھے تو کچھ لوگ جو " اصحاب صفہ میں سے ہوتے تھے " بھوک کی وجہ سے کھڑے کھڑے گر جاتے تھے اور دیہاتی لوگ کہتے تھے کہ یہ دیوانے ہوگئے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو کر فرماتے تھے اس حال میں کہ ان کی طرف متوجہ ہوتے " اگر تمہیں معلوم ہوتا کہ اللہ کے یہاں تمہارے لئے کیا نعمتیں ہیں تو تمہاری خواہش ہوتی کہ تمہارے اس فقروفاقہ میں مزید اضافہ کردیا جائے ان دنوں میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَابْنُ لَهِيعَةَ قَالَا أَنْبَأَنَا أَبُو هَانِئٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِلَادَةٍ فِيهَا ذَهَبٌ وَخَرَزٌ تُبَاعُ وَهِيَ مِنْ الْغَنَائِمِ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالذَّهَبِ الَّذِي فِي الْقِلَادَةِ فَنُزِعَ وَحْدَهُ ثُمَّ قَالَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ہار پیش کیا گیا جس میں سونے اور جواہرات ٹکے ہوئے تھے یہ مال غنیمت تھا جسے فروخت کیا جارہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ہار پر لگے ہوئے سونے کے متعلق حکم دیا تو اسے الگ کر لیا گیا پھر فرمایا کہ سونے کو سونے کے بدلے برابر وزن کے ساتھ بیچا جائے ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْجَنْبِيِّ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوار پیدل چلنے والوں کو اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کوسلام کیا کریں ۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ الْجَنْبِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَاتَ عَلَى مَرْتَبَةٍ مِنْ هَذِهِ الْمَرَاتِبِ بُعِثَ عَلَيْهَا قَالَ حَيْوَةُ يَقُولُ رِبَاطٌ حَجٌّ أَوْ نَحْوُ ذَلِكَ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی بھی مرتبہ پر فوت ہوگا وہ اسی مرتبہ پر اٹھایا جائے گا۔
-
و حَدَّثَنَاه الطَّالَقَانِيُّ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ يُسَلِّمُ الْفَارِسُ عَلَى الْمَاشِي وَالْمَاشِي عَلَى الْقَائِمِ وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ الْجَنْبِيَّ مِثْلَهُ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوارپیدل چلنے والوں کو اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کیا کریں ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ الْجَنْبِيَّ حَدَّثَهُ فَضَالَةُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ ثَلَاثَةٌ لَا تَسْأَلْ عَنْهُمْ رَجُلٌ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ وَعَصَى إِمَامَهُ وَمَاتَ عَاصِيًا وَأَمَةٌ أَوْ عَبْدٌ أَبَقَ فَمَاتَ وَامْرَأَةٌ غَابَ عَنْهَا زَوْجُهَا قَدْ كَفَاهَا مُؤْنَةَ الدُّنْيَا فَتَبَرَّجَتْ بَعْدَهُ فَلَا تَسْأَلْ عَنْهُمْ وَثَلَاثَةٌ لَا تَسْأَلْ عَنْهُمْ رَجُلٌ نَازَعَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ رِدَاءَهُ فَإِنَّ رِدَاءَهُ الْكِبْرِيَاءُ وَإِزَارَهُ الْعِزَّةُ وَرَجُلٌ شَكَّ فِي أَمْرِ اللَّهِ وَالْقَنُوطُ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین آدمیوں کے متعلق کچھ نہ پوچھو ایک تو وہ آدمی جو جماعت سے جدا ہوجائے اپنے امام کی نافرمانی کرے اور اسی حال میں فوت ہو جائے دوسرے وہ باندی یا غلام جو اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جائے اور اسی بھگوڑے پن کے زمانے میں مر جائے اور تیسرے وہ عورت جس کا شوہر موجود نہ ہو وہ اس کی تمام دنیوی ضرورت میں اس کی کفایت کرتا ہو اور وہ اس کے پیچھے دور جاہلیت کی طرح اپنی جسمانی نمائش کرنے لگے ان کے متعلق کچھ نہ پوچھو اور تین آدمی اور ہیں ان کے متعلق بھی کچھ نہ پوچھو، ایک تو وہ آدمی جو اللہ سے اس کی چادر لینے میں جھگڑا کرے کہ اللہ کی اوپر کی چادر " کبریائی ہے اور نیچے کی چادر عزت ہے " دوسرا وہ آدمی جو اللہ کے کاموں میں شک کرے اور تیسرا اللہ کی رحمت سے مایوس ہونے والا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ طُوبَى لِمَنْ هُدِيَ إِلَى الْإِسْلَامِ وَكَانَ عَيْشُهُ كَفَافًا وَقَنَعَ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جسے اسلام کی طرف ہدایت مل گئی اور اس کی روزی بقدر کفایت ہو اور وہ اس پر قناعت کرے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَابْنُ لَهِيعَةَ قَالَا أَنْبَأَنَا أَبُو هَانِئٍ أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ الْجَنْبِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ مَاتَ عَلَى مَرْتَبَةٍ مِنْ هَذِهِ الْمَرَاتِبِ بُعِثَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی بھی مرتبہ پر فوت ہوگا وہ اسی مرتبہ پر اٹھایا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ قَالَ سَمِعْتُ حَجَّاجًا يَذْكُرُ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ قَالَ قُلْتُ لِفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ أَرَأَيْتَ تَعْلِيقَ يَدِ السَّارِقِ فِي الْعُنُقِ أَمِنَ السُّنَّةِ قَالَ نَعَمْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِسَارِقٍ فَأَمَرَ بِهِ فَقُطِعَتْ يَدُهُ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَعُلِّقَتْ فِي عُنُقِهِ قَالَ حَجَّاجٌ وَكَانَ فَضَالَةُ مِمَّنْ بَايَعَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد قُلْتُ لِيَحْيَى بْنِ مَعِينٍ سَمِعْتَ مِنْ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيِّ شَيْئًا قَالَ أَيُّ شَيْءٍ كَانَ عِنْدَهُ قُلْتُ حَدِيثُ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ فِي تَعْلِيقِ الْيَدِ فَقَالَ لَا حَدَّثَنَا بِهِ عَفَّانُ عَنْهُ-
عبدالرحمن بن محیریز کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا یہ بتائیے کہ کیا چور کا ہاتھ اس کے گلے میں لٹکانا سنت ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے دیکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور کو لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا پھر حکم دیا تو اسے اس کے گلے میں لٹکا دیا گیا حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ بیعت رضوان کے شرکاء میں سے تھے۔ امام احمد رحمتہ اللہ علیہ کے صاحبزادے عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن معین سے پوچھا کیا آپ نے عمر بن علی مقدمی سے کوئی حدیث سنی ہے ؟ انہوں نے پوچھا کہ اس کے پاس کیا ہے ؟ میں نے بتایا کہ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کی حدیث جو چور کا ہاتھ گلے میں لٹکانے سے متعلق ہے انہوں نے فرمایا نہیں یہ حدیث ہم سے عفان نے بیان کی ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الطَّالَقَانِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَلَّهُ أَشَدُّ أَذَنًا إِلَى الرَّجُلِ حَسَنِ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ مِنْ صَاحِبِ الْقَيْنَةِ إِلَى قَيْنَتِهِ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی گلو کارہ کا مالک جتنی توجہ سے اس گلوکارہ کا گانا سنتا ہے اللہ تعالیٰ کہیں زیادہ توجہ کے ساتھ اس شخص کی آواز سنتا ہے جو خوبصورت آواز میں قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ عَنْ حَنَشٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْبَحَ صَائِمًا فَدَعَا بِشَرَابٍ فَقَالَ لَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَمْ تُصْبِحْ صَائِمًا قَالَ بَلَى وَلَكِنْ قِئْتُ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اس دن عام طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور اسے نوش فرما لیا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اس دن تو آپ روزہ رکھتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! لیکن آج مجھے قے آگئی تھی۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ عَنْ أَبِي عَلِيٍّ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوار پیدل چلنے والوں کو اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کیا کریں ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ الْجَنْبِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَاتَ عَلَى مَرْتَبَةٍ مِنْ هَذِهِ الْمَرَاتِبِ بُعِثَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ حَيْوَةُ يَقُولُ رِبَاطٌ أَوْ حَجٌّ أَوْ نَحْوُ ذَلِكَ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی بھی مرتبہ پر فوت ہوگا وہ اسی مرتبہ پر اٹھایا جائے گا۔
-
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كُلُّ مَيِّتٍ يُخْتَمُ عَلَى عَمَلِهِ إِلَّا الَّذِي مَاتَ مُرَابِطًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَنْمُو عَمَلُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَيَأْمَنُ فِتْنَةَ الْقَبْرِ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر مرنے والے کا نامہ اعمال بند ہو کر سر بمہر کر دیا جاتا ہے سوائے اس شخض کے جو راہ خدا میں ، سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے فوت ہو جائے کہ اس کا عمل قیامت تک بڑھتا رہے گا اور وہ قبر کی آزمائش سے محفوظ رہے گا۔
-
قَالَ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ لِلَّهِ أَوْ قَالَ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حقیقی مجاہد وہ ہے جو راہ خدا میں اپنے نفس کے ساتھ جہاد کرے ۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي الصَّعْبَةِ عَنْ حَنَشٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَانَتْ نُورًا لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ رَجُلٌ عِنْدَ ذَلِكَ فَإِنَّ رِجَالًا يَنْتِفُونَ الشَّيْبَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَاءَ فَلْيَنْتِفْ نُورَهُ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ کی راہ میں بوڑھا ہوا اس کے بالوں کی سفیدی قیامت کے دن اس کے لئے باعث نور ہوگی ایک شخص نے عرض کیا کہ کچھ لوگ اپنے سفید بالوں کو نوچ لیتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اپنا نور نوچنا چاہتا ہے وہ ایسا ہی کرے۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا رِشْدِينُ قَالَ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سَعِيدٍ التُّجِيبِيُّ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْعَبْدُ آمِنٌ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا اسْتَغْفَرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان جب تک اللہ سے استغفار کرتا ہے اس وقت تک اللہ کے عذاب سے محفوظ رہتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا رِشْدِينُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كُلُّ مَيِّتٍ يُخْتَمُ عَلَى عَمَلِهِ إِلَّا الْمُرَابِطَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَجْرِي عَلَيْهِ أَجْرُهُ حَتَّى يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُوقَى فِتْنَةَ الْقَبْرِ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر مرنے والے کا نامہ اعمال بند ہو کر سر بمہر کر دیا جاتا ہے سوائے اس شخض کے جو راہ خدا میں ، سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے فوت ہو جائے کہ اس کا عمل قیامت تک بڑھتا رہے گا اور وہ قبر کی آزمائش سے محفوظ رہے گا۔
-
حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ الْحَضْرَمِيُّ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ يَقُولُ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ فَجَهَدَ بِالظَّهْرِ جَهْدًا شَدِيدًا فَشَكَوْا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بِظَهْرِهِمْ مِنْ الْجَهْدِ فَتَحَيَّنَ بِهِمْ مَضِيقًا فَسَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ فَقَالَ مُرُّوا بِسْمِ اللَّهِ فَمَرَّ النَّاسُ عَلَيْهِ بِظَهْرِهِمْ فَجَعَلَ يَنْفُخُ بِظَهْرِهِمْ اللَّهُمَّ احْمِلْ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِكَ إِنَّكَ تَحْمِلُ عَلَى الْقَوِيِّ وَالضَّعِيفِ وَعَلَى الرَّطْبِ وَالْيَابِسِ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ قَالَ فَمَا بَلَغْنَا الْمَدِينَةَ حَتَّى جَعَلَتْ تُنَازِعُنَا أَزِمَّتَهَا قَالَ فَضَالَةُ هَذِهِ دَعْوَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقَوِيِّ وَالضَّعِيفِ فَمَا بَالُ الرَّطْبِ وَالْيَابِسِ فَلَمَّا قَدِمْنَا الشَّامَ غَزَوْنَا غَزْوَةَ قُبْرُسَ فِي الْبَحْرِ فَلَمَّا رَأَيْتُ السُّفُنَ فِي الْبَحْرِ وَمَا يَدْخُلُ فِيهَا عَرَفْتُ دَعْوَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ غزوہ تبوک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھے سواریوں کے معاملے میں بڑی مشکلات پیش آرہی تھیں لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سواریوں میں ایک چکر لگایا پھر لوگوں سے فرمایا کہ اللہ کا نام کر میرے آگے سے گذرو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے اپنی سواریوں کو گذارنے لگے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی پشت دم کرنے لگے اے اللہ ! ان پر اپنی راہ میں نکلنے والوں کو سوار فرما بیشک تو طاقت اور کمزور پر خشک اور تر پر سمندر اور خشکی ہر جگہ سوار کرنے پر قادرہے " اس دعاء کی برکت تھی کہ شہر تک پہنچتے پہنچتے سواری کے جانور اس قدر چست ہو گئے کہ ہمارے ہاتھوں سے اپنی لگامیں چھڑانے لگے۔ حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ طاقتور اور کمزور کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا تو یہاں پوری ہوگئی جہاں تک خشک اور تر کا تعلق ہے توجب تک ہم شام پہنچے اور سمندر میں جزیرہ قبرص کا غزوہ لڑا تو میں نے کشتیوں کو سمندر میں دیکھا کہ وہ سمندر میں ڈوبنے سے محفوظ ہیں یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاء تھی اور میں سمجھ گیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْمُهَاجِرِ عَنْ مَيْسَرَةَ مَوْلَى فَضَالَةَ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَلَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَشَدُّ أَذَنًا لِلرَّجُلِ الْحَسَنِ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ مِنْ صَاحِبِ الْقَيْنَةِ إِلَى قَيْنَتِهِ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی گلوکارہ کا مالک جتنی توجہ سے اس گلوکارہ کا گانا سنتا ہے اللہ تعالیٰ کہیں زیادہ توجہ کے ساتھ اس شخص کی آواز سنتا ہے جو خوبصورت آواز میں قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي مَرْيَمَ عَنِ الْأَشْيَاخِ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ عَلَّمَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُقْيَةً وَأَمَرَنِي أَنْ أَرْقِيَ بِهَا مَنْ بَدَا لِي قَالَ قُلْ رَبَّنَا اللَّهُ الَّذِي فِي السَّمَوَاتِ تَقَدَّسَ اسْمُكَ أَمْرُكَ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ اللَّهُمَّ كَمَا أَمْرُكَ فِي السَّمَاءِ فَاجْعَلْ رَحْمَتَكَ عَلَيْنَا فِي الْأَرْضِ اللَّهُمَّ رَبَّ الطَّيِّبِينَ اغْفِرْ لَنَا حَوْبَنَا وَذُنُوبَنَا وَخَطَايَانَا وَنَزِّلْ رَحْمَةً مِنْ رَحْمَتِكَ وَشِفَاءً مِنْ شِفَائِكَ عَلَى مَا بِفُلَانٍ مِنْ شَكْوَى فَيَبْرَأُ قَالَ وَقُلْ ذَلِكَ ثَلَاثًا ثُمَّ تَعَوَّذْ بِالْمُعَوِّذَتَيْنِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک جھاڑ پھونک کا عمل سکھایا اور مجھے اجازت دے دی کہ اس کے ذریعے جسے مناسب سمجھوں جھاڑ سکتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا یوں کہا کرو ہمارا رب وہ اللہ ہے جو آسمانوں میں ہے تیرا نام مقدس ہے تیرا حکم زمین و آسمان میں چلتا ہے اے اللہ ! جس طرح تیرا حکم آسمان میں چلتا ہے اسی طرح زمین میں ہم پر اپنی رحمت نازل فرما اے پاکیزہ لوگوں کے رب اللہ! ہماری لغزشات گناہوں اور خطاؤں کو معاف فرما اپنی رحمت نازل فرما اور فلاں آدمی جس تکلیف کا شکار ہے اسے اس سے شفاء عطا فرما کہ وہ تندرست ہو جائے تین مرتبہ یہ کہو پھر تین مرتبہ معوذتین پڑھو۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَنْبَأَنَا لَيْثٌ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ الْجَنْبِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي فَضَالَةُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِالْمُؤْمِنِ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ وَالْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ الْخَطَايَا وَالذَّنُوبَ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں فرمایا کیا میں تمہیں " مومن " کے متعلق نہ بتاؤں ؟ مؤمن وہ ہوتا ہے جس سے لوگوں کی جان مال محفوظ ہو، مسلمان وہ ہوتا ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے لوگ محفوظ ہوں ، مجاہد وہ ہوتا ہے جو اللہ کی اطاعت کے معاملے میں اپنے نفس سے جہاد کرے اور مہاجر وہ ہوتا ہے جو گناہوں اور لغزشات کو چھوڑ دے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ رَأَى فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ أَمَرَ بِقُبُورِ الْمُسْلِمِينَ فَسُوِّيَتْ بِأَرْضِ الرُّومِ وَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَوُّوا قُبُورَكُمْ بِالْأَرْضِ-
ابوعلی ہمدانی کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ سر زمین روم کی طرف نکلے کہ مسلمانوں کی قبروں کو برابر رکھا جائے اور فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قبروں کو برابر رکھنے کا حکم دیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ رَجُلٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ قَالَ وَفِينَا مَمْلُوكِينَ فَلَا يَقْسِمُ لَهُمْ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ کسی غزوے میں شریک تھے جس میں غلام بھی شامل تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حصہ نہیں دیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ وَمُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخُو سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ قَالَ وَفِينَا مَمْلُوكِينَ فَلَا يَقْسِمُ لَهُمْ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ کسی غزوے میں شریک تھے جس میں غلام بھی شامل تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حصہ نہیں دیا۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ وَيُونُسُ قَالَا حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ هَاشِمٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو شُجَاعٍ وَقَالَ يُونُسُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ أَبِي شُجَاعٍ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ قَالَ يُونُسُ الْمَعَافِرِيِّ عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ اشْتَرَيْتُ قِلَادَةً يَوْمَ فَتْحِ خَيْبَرَ بِاثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فِيهَا ذَهَبٌ وَخَرَزٌ فَفَصَّلْتُهَا فَوَجَدْتُ فِيهَا أَكْثَرَ مِنْ اثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تُبَاعُ حَتَّى تُفَصَّلَ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح خیبر کے موقع پر میں نے بارہ دینار کا ایک ہار خریدا جس میں سونا اور جوہرات لگے ہوئے تھے میں نے انہیں ہار سے الگ کیا تو اس میں سے بارہ دینار سے زیادہ مالیت کا سونا نکل آیا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک اسے جدا نہ کر لیا جائے آگے فروخت نہ کیا جائے ۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ حَبِيبٍ عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ مَوْلَى تُجِيبَ عَنْ حَنَشٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ نَافِذٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ كَانَ يَصُومُهُ قَالَ فَدَعَا بِمَاءٍ فَشَرِبَ فَقُلْنَا لَهُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ كَانَ هَذَا الْيَوْمُ كُنْتَ تَصُومُهُ قَالَ أَجَلْ وَلَكِنِّي قِئْتُ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اس دن عام طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور اسے نوش فرما لیا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم اس دن تو آپ روزہ رکھتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! لیکن آج مجھے قے آگئی تھی۔
-
حَدَّثَنَا يَعْمَرُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَنْبَأَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ الْجَنْبِيِّ أَنَّ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ وَعُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ حَدَّثَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ وَفَرَغَ اللَّهُ تَعَالَى مِنْ قَضَاءِ الْخَلْقِ فَيَبْقَى رَجُلَانِ فَيُؤْمَرُ بِهِمَا إِلَى النَّارِ فَيَلْتَفِتُ أَحَدُهُمَا فَيَقُولُ الْجَبَّارُ تَبَارَكَ اسْمُهُ رُدُّوهُ فَيَرُدُّوهُ فَيُقَالُ لَهُ لِمَ الْتَفَتَّ يَعْنِي فَيَقُولُ قَدْ كُنْتُ أَرْجُو أَنْ تُدْخِلَنِي الْجَنَّةَ قَالَ فَيُؤْمَرُ بِهِ إِلَى الْجَنَّةِ فَيَقُولُ لَقَدْ أَعْطَانِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى لَوْ أَنِّي أَطْعَمْتُ أَهْلَ الْجَنَّةِ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِمَّا عِنْدِي شَيْئًا قَالَا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَكَرَهُ يُرَى السُّرُورُ فِي وَجْهِهِ-
حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ مخلوق کے حساب سے فارغ ہو جائے گا تو دو آدمی رہ جائیں گے ان کے متعلق حکم ہوگا کہ انہیں جہنم میں ڈال دیا جائے ان میں سے ایک جاتے ہوئے پیچھے مڑ کر دیکھے گا اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اسے واپس لے کر آؤ چنانچہ فرشتے اسے واپس لائیں گے اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تونے پیچھے مڑ کر کیوں دیکھا؟ وہ جواب دے گا کہ مجھے امید تھی کہ آپ مجھے جنت میں داخل فرمائیں گے چنانچہ اسے جنت میں لے جانے کا حکم دیا جائے گا اور وہ کہتا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اتنا دیا ہے کہ اگر میں تمام اہل جنت کو کھانے کی دعوت دوں تو میرے پاس سے کچھ بھی کم نہ ہوگا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی یہ بات ذکر فرماتے تھے تو چہرہ مبارک پر بشاشت کے اثرات دکھائی دیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ قَالَ أَنْبَأَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ الْجَنْبِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حقیقی مجاہد وہ ہے جو راہ خدا میں اپنے نفس کے ساتھ جہاد کرے ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ صَائِمًا فَقَاءَ فَأَفْطَرَ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قے آئی تو انہوں نے روزہ ختم کر دیا۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنِي رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ حُمَيْدٍ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ أَلَا أُخْبِرُكُمْ مَنْ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ الْخَطَايَا وَالذَّنُوبَ وَالْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں فرمایا کیا میں تمہیں " مومن " کے متعلق نہ بتاؤں ؟ مؤمن وہ ہوتا ہے جس سے لوگوں کی جان مال محفوظ ہو، مسلمان وہ ہوتا ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے لوگ محفوظ ہوں ، مجاہد وہ ہوتا ہے جو اللہ کی اطاعت کے معاملے میں اپنے نفس سے جہاد کرے اور مہاجر وہ ہوتا ہے جو گناہوں اور لغزشات کو چھوڑ دے۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنِ الْجُلَاحِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي حَنَشٌ الصَّنْعَانِيُّ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ نُبَايِعُ الْيَهُودَ الْأُوقِيَّةَ الذَّهَبَ بِالدِّينَارَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا وَزْنًا بِوَزْنٍ-
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ خیبر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ہار پیش کیا گیا جس میں سونے اور جواہرات ٹکے ہوئے تھے یہ مال غنیمت تھا جسے فروخت کیا جارہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ہار پر لگے ہوئے سونے کے متعلق حکم دیا تو اسے الگ کر لیا گیا پھر فرمایا کہ سونے کو سونے کے بدلے برابر وزن کے ساتھ بیچا جائے ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنِي الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحَلَ إِلَى فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ وَهُوَ بِمِصْرَ فَقَدِمَ عَلَيْهِ وَهُوَ يَمُدُّ نَاقَةً لَهُ فَقَالَ إِنِّي لَمْ آتِكَ زَائِرًا إِنَّمَا أَتَيْتُكَ لِحَدِيثٍ بَلَغَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَوْتُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَكَ مِنْهُ عِلْمٌ فَرَآهُ شَعِثًا فَقَالَ مَا لِي أَرَاكَ شَعِثًا وَأَنْتَ أَمِيرُ الْبَلَدِ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَانَا عَنْ كَثِيرٍ مِنْ الْإِرْفَاهِ وَرَآهُ حَافِيًا فَقَالَ مَا لِي أَرَاكَ حَافِيًا قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنَا أَنْ نَحْتَفِيَ أَحْيَانًا-
حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سفر کر کے پہنچے کیونکہ وہ مصر میں رہتے تھے وہ ان کے پاس پہنچے تو حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ اپنی اونٹنی کھینچ رہے تھے آنے والے نے کہا کہ میں آپ کے پاس ملاقات کے ارادے سے نہیں آیا میں تو صرف ایک حدیث معلوم کرنے کے لئے آپ کے پاس آیا ہوں جو مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے معلوم ہوئی ہے اور مجھے امید ہے کہ آپ کے پاس اس کا علم ہوگا آنے والے نے دیکھا کہ حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ پراگندہ نظر آرہے ہیں تو پوچھا کہ آپ شہر کے گورنر ہونے کے باوجود پراگندہ حال نظر آرہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بہت زیادہ نازونعمت سے رہنے سے منع فرمایا ہے پھر آنے والے نے انہیں برہنہ پا دیکھا تو کہا کہ کیا وجہ ہے کہ آپ برہنہ پا بھی نظر آ رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ کبھی کبھار جوتی پہن لیا کریں ۔
-