حضرت فریعہ بنت مالک کی حدیثیں

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَتْنِي زَيْنَبُ بِنْتُ كَعْبٍ عَنْ فُرَيْعَةَ بِنْتِ مَالِكٍ قَالَتْ خَرَجَ زَوْجِي فِي طَلَبِ أَعْلَاجٍ لَهُ فَأَدْرَكَهُمْ بِطَرَفِ الْقَدُومِ فَقَتَلُوهُ فَأَتَانِي نَعْيُهُ وَأَنَا فِي دَارٍ شَاسِعَةٍ مِنْ دُورِ أَهْلِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقُلْتُ إِنَّ نَعْيَ زَوْجِي أَتَانِي فِي دَارٍ شَاسِعَةٍ مِنْ دُورِ أَهْلِي وَلَمْ يَدَعْ لِي نَفَقَةً وَلَا مَالًا لِوَرَثَتِهِ وَلَيْسَ الْمَسْكَنُ لَهُ فَلَوْ تَحَوَّلْتُ إِلَى أَهْلِي وَأَخْوَالِي لَكَانَ أَرْفَقَ بِي فِي بَعْضِ شَأْنِي قَالَ تَحَوَّلِي فَلَمَّا خَرَجْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ أَوْ إِلَى الْحُجْرَةِ دَعَانِي أَوْ أَمَرَ بِي فَدُعِيتُ فَقَالَ امْكُثِي فِي بَيْتِكِ الَّذِي أَتَاكِ فِيهِ نَعْيُ زَوْجِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ قَالَتْ فَاعْتَدَدْتُ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا قَالَتْ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ عُثْمَانُ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَخَذَ بِهِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَتْنِي زَيْنَبُ بِنْتُ كَعْبٍ عَنْ فُرَيْعَةَ بِنْتِ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ-
حضرت فریعہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے شوہر اپنے چند عجمی غلاموں کی تلاش میں روانہ ہوئے، وہ انہیں قدوم کے کنارے پر ملے لیکن ان سب نے مل کر انہیں قتل کردیا، مجھے اپنے خاوند کے مرنے کی خبر جب پہنچی تو میں اپنے اہل خانہ سے دور کے گھر میں تھی، میں نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے عرض کیا کہ مجھے اپنے خاوند کے مرنے کی خبرملی ہے اور میں اپنے اہل خانہ سے دور کے گھر میں رہتی ہوں ، میرے خاوند نے کوئی نفقہ چھوڑا ہے اور نہ ہی ورثہ کے لئے کوئی مال ودولت نیز اس کا کوئی مکان بھی نہ تھا، اگر میں اپنے اہل خانہ اور بھائیوں کے پاس چلی جاؤں تو بعض معاملات میں مجھے سہولت ہوجائے گی، نبی علیہ السلام نے فرمایا چلی جاؤ، لیکن جب میں مسجد یا حجرے سے نکلنے لگی تو نبی علیہ السلام نے مجھے بلایا اور فرمایا کہ اسی گھر میں عدت گزارو جہاں تمہارے پاس تمہارے شوہر کی موت کی خبر آئی تھی یہاں تک کہ عدت پوری ہوجائے، چنانچہ میں نے چار مہینے دس دن وہیں گزارے، ایک مرتبہ حضرت عثمان نے بھی مجھ سے یہ حدیث پوچھی تھی جو میں نے انہیں بتادی تھی اور انہوں نے اسے قبول کرلیا تھا۔گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ قَالَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ عَمَّتِهِ زَيْنَبَ بِنْتِ كَعْبٍ أَنَّ فُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ أُخْتَ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ حَدَّثَتْهَا أَنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْلَاجٍ لَهُمْ فَأَدْرَكَهُمْ بِطَرَفِ الْقَدُومِ فَقَتَلُوهُ فَأَتَاهَا نَعْيُهُ وَهِيَ فِي دَارٍ مِنْ دُورِ الْأَنْصَارِ شَاسِعَةٍ عَنْ دَارِ أَهْلِهَا فَكَرِهَتْ الْعِدَّةَ فِيهَا فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَانِي نَعْيُ زَوْجِي وَأَنَا فِي دَارٍ مِنْ دُورِ الْأَنْصَارِ شَاسِعَةٍ عَنْ دُورِ أَهْلِي إِنَّمَا تَرَكَنِي فِي مَسْكَنٍ لَا يَمْلِكُهُ وَلَمْ يَتْرُكْنِي فِي نَفَقَةٍ يُنْفَقُ عَلَيَّ وَلَمْ أَرِثْ مِنْهُ مَالًا فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ أَلْحَقَ بِإِخْوَتِي وَأَهِلِي فَيَكُونَ أَمَرُنَا جَمِيعًا فَإِنَّهُ أَحَبُّ إِلَيَّ فَأَذِنَ لِي أَنْ أَلْحَقَ بِأَهْلِي فَخَرَجْتُ مَسْرُورَةً بِذَلِكَ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي الْحُجْرَةِ أَوْ الْمَسْجِدِ دَعَانِي أَوْ أَمَرَ بِي فَدُعِيتُ فَقَالَ لِي كَيْفَ زَعَمْتِ فَأَعَدْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ امْكُثِي فِي مَسْكَنِ زَوْجِكِ الَّذِي جَاءَكِ فِيهِ نَعْيُهُ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ قَالَتْ فَاعْتَدَدْتُ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا-
حضرت فریعہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے شوہر اپنے عجمی غلاموں کی تلاش میں روانہ ہوئے ، وہ انہیں "قدوم"کے کنارے پر ملے لیکن ان سب سے مل کر انہیں قتل کر دیا ، مجھے اپنے خاوند کے مرنے کی خبر جب پہنچی تو میں اپنے اہل خانہ سے دور کے گھر میں تھی، میں نبی کی خدمت میں خاضر ہوئی اور اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے عرض کیا کہ مجھے اپنے خاوند کے مرنے کی خبر ملی ہے اور میں اپنے اہل خانہ سے دور کے گھر میں رہتی ہوں ، میرے خاوند نے کوئی نفقہ چھوڑ ا ہے نہ ہی ورثہ کے لئے کوئی مال و دولت ، نیز اس کا کوئی مکان بھی نہ تھا، اگر میں اپنے اہل خانہ اور بھائیوں کے پاس چلی جاؤں تو بعض معاملات میں مجھے سہولت ہو جائے گی، نبی نے فرمایا چلی جاؤ، لیکن جب میں مسجد یا حجرے سے نکلنے لگی تو نبی نے مجھے بلایا اور فرمایا کہ اسی گھر میں عدت گذارو جہاں تمہارے پاس تمہارے شوہر کی موت کی خبر آئی تھی یہاں تک کہ عدت پوری ہو جائے ، چنانچہ میں نے چار مہینے اور دس دن وہیں گذارے۔
-