TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مرویات
أَخْبَرنَا أَبُو الْقَاسِمِ هِبَةُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ الْحُصَيْنِ الشَّيْبَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحُسَيْنُ بْنُ الْمُذْهَبِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حِمْدَانَ بْنِ مَالِكٍ الْقُطَيْعِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنِ الْفِرَاسِ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي كَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنَتِي ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَكَتْ فَقُلْتُ لَهَا اسْتَخَصَّكِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ ثُمَّ تَبْكِينَ ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَضَحِكَتْ فَقُلْتُ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ فَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ فَقَالَتْ مَا كُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْتُهَا فَقَالَتْ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيَّ فَقَالَ إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ يُعَارِضُنِي بِالْقُرْآنِ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً وَإِنَّهُ عَارَضَنِي بِهِ الْعَامَ مَرَّتَيْنِ وَلَا أُرَاهُ إِلَّا قَدْ حَضَرَ أَجَلِي وَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِي لُحُوقًا بِي وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَكِ فَبَكَيْتُ لِذَلِكَ ثُمَّ قَالَ أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوْ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ فَضَحِكْتُ لِذَلِكَ-
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ سامنے سے چلی آرہی تھیں اور ان کی چال بالکل نبی علیہ السلام کی طرح تھی، نبی علیہ السلام نے انہیں دیکھ کر فرمایا میری بیٹی کو خوش آمدید، پھر نبی علیہ السلام نے انہیں اپنے دائیں یا بائیں جانب بٹھالیا اور ان کے ساتھ سرگوشی میں باتیں کرنے لگے، اسی دوران حضرت فاطمہ رونے لگیں ، میں نے ان سے کہا کہ نبی علیہ السلام خصوصیت کے ساتھ صرف تم سے سرگوشی فرما رہے ہیں اور تم پھر بھی رو رہی ہو، نبی علیہ السلام ان کے ساتھ دوبارہ سرگوشی فرمانے لگے اس مرتبہ وہ ہنسنے لگیں ، میں نے کہا کہ جس طرح غم کے اتنا قریب خوشی کو میں نے آج دیکھا ہے اب سے پہلے کبھی نہیں دیکھا، پھر میں نے ان سے پوچھا کہ نبی علیہ السلام نے کیا فرمایا تھا؟ انہوں نے کہا کہ میں نبی علیہ السلام کا راز کسی کے سامنے بیان نہیں کروں گی۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا ابْنَتَهُ فَاطِمَةَ فَسَارَّهَا فَبَكَتْ ثُمَّ سَارَّهَا فَضَحِكَتْ فَسَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَتْ أَمَّا حَيْثُ بَكَيْتُ فَإِنَّهُ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ مَيِّتٌ فَبَكَيْتُ ثُمَّ أَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ لُحُوقًا بِهِ فَضَحِكْتُ-
جب نبی علیہ السلام کا وصال ہوگیا تو میں نے دوبارہ ان سے اس کے متعلق پوچھا انہوں نے بتایا کہ نبی علیہ السلام نے مجھے سرگوشی کرتے ہوئے بتایا کہ حضرت جبریل علیہ السلام ہر سال میرے ساتھ قرآن کریم کا دور ایک مرتبہ کرتے تھے جبکہ اس سال دو مرتبہ کیا میرا خیال ہے کہ میرا وقت آخرقر یب آگیا ہے اور میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم ہی مجھ سے آ کر ملو گی اور میں تمہارا بہترین پیشواہوں گا میں اسی بات پر روئی تھی اور پھر انہوں نے فرمایا کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ تم اس امت کی تمام عورتوں کی سردار ہو اس پر میں ہنسنے لگی تھی۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ أُمِّهِ أُمِّ سُلَيْمَانَ وَكِلَاهُمَا كَانَ ثِقَةً قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهَا عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَقَالَتْ قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا ثُمَّ رَخَّصَ فِيهَا قَدِمَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مِنْ سَفَرٍ فَأَتَتْهُ فَاطِمَةُ بِلَحْمٍ مِنْ ضَحَايَاهَا فَقَالَ أَوَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنَّهُ قَدْ رَخَّصَ فِيهَا قَالَتْ فَدَخَلَ عَلِيٌّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ لَهُ كُلْهَا مِنْ ذِي الْحِجَّةِ إِلَى ذِي الْحِجَّةِ-
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب نبی علیہ السلام بیمار ہوئے تو انہوں نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ کو بلایا اور ان کے ساتھ سرگوشی میں باتیں کرنے لگے، اسی دوران حضرت فاطمہ رونے لگیں نبی علیہ السلام ان کے ساتھ دوبارہ سرگوشی فرمانے لگے اس مرتبہ وہ ہنسنے لگیں میں نے ان سے پوچھا کہ نبی علیہ السلام نے کیا فرمایا تھا؟ انہوں نے بتایا کہ نبی علیہ السلام نے مجھے سرگوشی کرتے ہوئے بتایا کہ میرا خیال ہے کہ میرا وقت آخر قریب آگیا ہے اس پر میں رونے لگی ، پھر فرمایا اور میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم ہی مجھ سے آکر ملو گی، اس پر میں ہنسنے لگی تھی۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَسَنٍ عَنْ أُمِّهِ فَاطِمَةَ ابْنَةِ حُسَيْنٍ عَنْ جَدَّتِهَا فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ وَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ وَإِذَا خَرَجَ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ قَالَ إِسْمَاعِيلُ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حَسَنٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ كَانَ إِذَا دَخَلَ قَالَ رَبِّ افْتَحْ لِي بَابَ رَحْمَتِكَ وَإِذَا خَرَجَ قَالَ رَبِّ افْتَحْ لِي بَابَ فَضْلِكَ-
ام سلیمان کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی علیہ السلام کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئی اور ان سے قربانی کے گوشت کے متعلق سوال کیا، انہوں نے فرمایا کہ نبی علیہ السلام نے ابتداء اس کی ممانت فرمائی تھی بدلہ میں اس کی اجازت دیدی تھی چنانچہ ایک مرتبہ حضرت علی سفر سے واپس آئے تو حضرت فاطمہ ان کےلیے قربانی کے جانور کا گوشت لے کر آئیں حضرت علی نے فرمایا کیا نبی علیہ السلام نے اس سے منع نہیں فرمایا ہے؟ حضرت فاطمہ نے بتایا کہ نبی علیہ السلام نے اس کی اجازت دیدی ہے اس پر حضرت علی نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کے متعلق پوچھا تو نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا ایک ذی الحجہ سے اگلے ذی الحجہ تک اسے کھا سکتے ہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ حُسَيْنٍ عَنْ جَدَّتِهَا فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ وَإِذَا خَرَجَ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ-
حضرت فاطمہ الزہراء سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب مسجد میں دخل ہوتے تو پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنی رحمت کے دروازے میرے لئے کھول دے اور جب مسجد سے نکلتے تب بھی پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنے فضل کے دروازے میرے لئے کھول دے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ فَاطِمَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ عَرْقًا فَجَاءَ بِلَالٌ بِالْأَذَانِ فَقَامَ لِيُصَلِّيَ فَأَخَذْتُ بِثَوْبِهِ فَقُلْتُ يَا أَبَهْ أَلَا تَتَوَضَّأُ فَقَالَ مِمَّ أَتَوَضَّأُ يَا بُنَيَّةُ فَقُلْتُ مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ فَقَالَ لِي أَوَلَيْسَ أَطْيَبُ طَعَامِكُمْ مَا مَسَّتْهُ النَّارُ-
حضرت فاطمہ الزہراء سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب مسجد میں دخل ہوتے تو پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنی رحمت کے دروازے میرے لئے کھول دے اور جب مسجد سے نکلتے تب بھی پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنے فضل کے دروازے میرے لئے کھول دے۔حضرت فاطمہ الزہراء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام میرے پاس تشریف لائے اور ہڈی والا گوشت تناول فرمایا اسی دوران حضرت بلال نماز کی اطلاع دینے کے لئے آگئے نبی علیہ السلام نماز کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے میں نے ان کا کپڑا پکڑ کر عرض کیا اباجان کیا آپ وضو نہیں کریں گے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا پیاری بیٹی کس چیز کی وجہ سے وضو کروں میں نے عرض کیا کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کی وجہ سے نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا تمہارا سب سے پاکیزہ کھانا وہ نہیں ہوتا جو آگ پر پکا ہو؟
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنْ لَيْثٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ حُسَيْنٍ عَنْ فَاطِمَةَ ابْنَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ وَإِذَا خَرَجَ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ وَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ-
حضرت فاطمہ الزہراء سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب مسجد میں دخل ہوتے تو پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنی رحمت کے دروازے میرے لئے کھول دے اور جب مسجد سے نکلتے تب بھی پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنے فضل کے دروازے میرے لئے کھول دے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ فَقَالَتْ أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ لُحُوقًا بِهِ-
ابن امیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ حضرت صدیق اکبر کے یہاں گئیں اور انہیں بتایا کہ نبی علیہ السلام نے مجھے بتایا تھا کہ میرے اہل بیت میں سے پہلے تم ہی مجھ سے آکر ملو گی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ قَالَ لَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ كَتَبَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَنْ أَنْسَخَ إِلَيْهِ وَصِيَّةَ فَاطِمَةَ فَكَانَ فِي وَصِيَّتِهَا السِّتْرُ الَّذِي يَزْعُمُ النَّاسُ أَنَّهَا أَحْدَثَتْهُ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَلَمَّا رَآهُ رَجَعَ-
محمد بن علی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمربن عبد العزیز نے مجھے خط لکھا کہ میں انہیں حضرت فاطمہ کی وصیت لکھ بھیجوں حضرت فاطمہ کی وصیت میں اس پردے کا بھی ذکر تھا جو لوگوں کے خیال کے مطابق انہوں نے اپنے دروازے پر لٹکایا تھا اور نبی علیہ السلام اسے دیکھ کر گھر میں داخل ہوئے بغیر ہی واپس چلے گئے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ كَانَتْ فَاطِمَةُ تَنْقُزُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ وَتَقُولُ بِأَبِي شَبَهُ النَّبِيِّ لَيْسَ شَبِيهًا بِعَلِيٍّ-
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ اپنے بیٹے حسن کو اچھالتی جا رہی تھیں اور یہ شعر پڑھتی جارہی تھیں کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یہ بچہ نبی علیہ السلام کے مشابہ ہے حضرت علی کے مشابہ نہیں ہے۔
-