TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش کی حدیثیں
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ ثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَكَتْ إِلَيْهِ الدَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ فَانْظُرِي إِذَا أَتَى قُرْؤُكِ فَلَا تُصَلِّي فَإِذَا مَرَّ الْقُرْءُ فَتَطَهَّرِي ثُمَّ صَلِّي مَا بَيْنَ الْقُرْءِ إِلَى الْقُرْءِ-
حضرت فاطمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور دم ِ حیض کے مستقل جاری رہنے کی شکایت کی، نبی نے انہیں ہر نماز کے وقت غسل کرنے کا حکم دیا، چنانچہ جب وہ ٹب سے باہر نکلتیں تو پانی پر سرخی غالب آچکی ہوتی تھی، تاہم وہ نماز پڑھ لیتی تھیں ، ان سے فرمایا یہ تو رگ کا خون ہے اس لئے یہ دیکھ لیا کرو کہ جب تمہارے ایام حیض کا وقت آجائے تو نماز نہ پڑھا کرو اور جب وہ زمانہ گذر جائے تو اپنے آپ کو پاک سمجھ کر طہارت حاصل کیا کرو اور اگلے ایام تک نماز پڑھتی رہا کرو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ قَالَ ثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ حَدَّثَتْنِي خَالَتِي فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ فَقُلْتُ لَهَا يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ قَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَكُونَ لِي حَظٌّ فِي الْإِسْلَامِ وَأَنْ أَكُونَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ أَمْكُثُ مَا شَاءَ اللَّهُ مِنْ يَوْمِ أُسْتَحَاضُ فَلَا أُصَلِّي لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صَلَاةً قَالَتْ اجْلِسِي حَتَّى يَجِيءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ تَخْشَى أَنْ لَا يَكُونَ لَهَا حَظٌّ فِي الْإِسْلَامِ وَأَنْ تَكُونَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ تَمْكُثُ مَا شَاءَ اللَّهُ مِنْ يَوْمِ تُسْتَحَاضُ فَلَا تُصَلِّي لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صَلَاةً فَقَالَ مُرِي فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ فَلْتُمْسِكْ كُلَّ شَهْرٍ عَدَدَ أَيَّامِ أَقْرَائِهَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتَحْتَشِي وَتَسْتَثْفِرُ وَتَنَظَّفُ ثُمَّ تَطَهَّرُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَتُصَلِّي فَإِنَّمَا ذَلِكَ رَكْضَةٌ مِنْ الشَّيْطَانِ أَوْ عِرْقٌ انْقَطَعَ أَوْ دَاءٌ عَرَضَ لَهَا-
حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ کے پاس آئی اور ان سے کہا کہ اے ام المومنین ! مجھے ڈر لگ رہا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اسلام میں میرا کوئی حصہ نہ رہے ، اور میں اہل جہنم ہو جاؤں ، میں " جب تک اللہ چاہتا ہے" ایام سے رہتی ہوں ، اور اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی نماز نہیں پڑھ پاتی ہوں ، انہوں نے فرمایا بیٹھ جاؤ، تاآنکہ نبی تشریف لے آئیں ، جب نبی آئے تو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! یہ فاطمہ بنت ابی حبیش ہیں ، انہیں اس بات کا اندیشہ ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اسلام میں ان کا کوئی حصہ نہ رہے گا اور یہ اہل جہنم میں سے ہو جائیں گی ، کیونکہ یہ اتنے دن تک ایام سے رہتی ہیں جب تک اللہ کو منظور ہوتا ہے اور یہ اللہ کے لئے کوئی نماز نہیں پڑھ پاتیں ؟ نبی نے فرمایا تم فاطمہ بنت ابی حبیش سے کہہ دو کہ ہر مہینے میں " ایام حیض " کے شمار کے مطابق رکی رہا کرے ، پھر غسل کرکے اپنے جسم پر اچھی طرح کپڑا لپیٹ لیا کرے اور ہر نماز کے وقت طہارت حاصل کرکے نماز پڑھ لیا کرے، یہ شیطان کا ایک کچوکا ہے یا ایک رگ ہے جو کٹ گئی ہے یا ایک بیماری ہے جو انہیں لاحق ہو گئی ہے۔
-