TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ جَابِرٍ الْحُدَّانِيِّ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْخٌ كَبِيرٌ يَدَّعِمُ عَلَى عَصًا لَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي غَدَرَاتٍ وَفَجَرَاتٍ فَهَلْ يُغْفَرُ لِي قَالَ أَلَسْتَ تَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ بَلَى وَأَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ قَدْ غُفِرَ لَكَ غَدَرَاتُكَ وَفَجَرَاتُكَ-
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک بہت بوڑھا آدمی لاٹھی کے سہارے چلتا ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں نے بڑے دھوکے دیئے ہیں اور بڑے گناہ کیے ہیں کیا میری بخشش ہوسکتی ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے سب دھوکے اور گناہ معاف ہوگئے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ وَهُوَ الرَّحَبِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِعُكَاظٍ فَقُلْتُ مَنْ تَبِعَكَ عَلَى هَذَا الْأَمْرِ فَقَالَ حُرٌّ وَعَبْدٌ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَبِلَالٌ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا فَقَالَ لِي ارْجِعْ حَتَّى يُمَكِّنَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِرَسُولِهِ فَأَتَيْتُهُ بَعْدُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ شَيْئًا تَعْلَمُهُ وَأَجْهَلُهُ لَا يَضُرُّكَ وَيَنْفَعُنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ هَلْ مِنْ سَاعَةٍ أَفْضَلُ مِنْ سَاعَةٍ وَهَلْ مِنْ سَاعَةٍ يُتَّقَى فِيهَا فَقَالَ لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَتَدَلَّى فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَيَغْفِرُ إِلَّا مَا كَانَ مِنْ الشِّرْكِ وَالْبَغْيِ فَالصَّلَاةُ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ فَصَلِّ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَإِذَا طَلَعَتْ فَأَقْصِرْ عَنْ الصَّلَاةِ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَهِيَ صَلَاةُ الْكُفَّارِ حَتَّى تَرْتَفِعَ فَإِذَا اسْتَقَلَّتْ الشَّمْسُ فَصَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى يَعْتَدِلَ النَّهَارُ فَإِذَا اعْتَدَلَ النَّهَارُ فَأَقْصِرْ عَنْ الصَّلَاةِ فَإِنَّهَا سَاعَةٌ تُسَجَّرُ فِيهَا جَهَنَّمُ حَتَّى يَفِيءَ الْفَيْءُ فَإِذَا فَاءَ الْفَيْءُ فَصَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى تَدَلَّى الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ فَإِذَا تَدَلَّتْ فَأَقْصِرْ عَنْ الصَّلَاةِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغِيبُ عَلَى قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَهِيَ صَلَاةُ الْكُفَّارِ-
حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے عکاظ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اس دین کے معاملے میں آپ کی پیروی کون لوگ کررہے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آزاد بھی اور غلام بھی اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ تھے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ابھی تم واپس چلے جاؤ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر کو غلبہ عطاء فرمادے چنانچہ کچھ عرصے بعد میں دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا اللہ مجھے آپ پر نثار کرے کچھ چیزیں ہیں جو آپ جانتے ہیں لیکن میں نہیں جانتا مجھے بتانے سے آپ کا کوئی نقصان نہیں ہوگا البتہ اللہ تعالیٰ مجھے اس سے فائدہ پہنچادے گا کیا اوقات میں سے کوئی خاص وقت زیادہ افضل ہے ؟ کیا کوئی وقت ایسا بھی ہے جس میں نماز سے اجتناب کیا جائے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے مجھ سے ایسا سوال پوچھا ہے جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھا اللہ تعالیٰ درمیانی رات میں آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور شرک و بدکاری کے علاوہ سب گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے اس وقت نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں لہٰذا تم طلوع آفتاب تک نماز پڑھتے رہوجب سورج طلوع ہوجائے تب بھی اس وقت تک نہ پڑھوجب تک کہ سورج بلند نہ ہوجائے ، کیونکہ جب وہ طلوع ہوتا ہے شیطان کے دوسینگوں کے درمیان کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور اسی وقت کفار ا سے سجدہ کرتے ہیں ، البتہ جب وہ ایک یا دو نیزے کے برابر بلند ہوجائے تو پھر نماز پڑھ سکتے ہو کیونکہ یہ نماز فرشتوں کی حاضری والی ہوتی ہے، یہاں تک کہ نیزے کا سایہ پیدا ہونے لگے تو نماز سے رک جاؤ کیونکہ اس وقت جہنم کودھکایا جاتا ہے البتہ جب سایہ ڈھل جائے تو تم نماز پڑھ سکتے ہو کیونکہ اس نماز میں بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں یہاں تک کہ تم عصر کی نماز پڑھ لو نماز عصر پڑھنے کے بعد غروب آفتاب تک نوافل پڑھنے سے رک جاؤ کیونکہ وہ شیطان کے دوسینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور اسے اس وقت کفارسجدہ کرتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَنْ تَابَعَكَ عَلَى أَمْرِكَ هَذَا قَالَ حُرٌّ وَعَبْدٌ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ وَبِلَالًا رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا وَكَانَ عَمْرٌو يَقُولُ بَعْدَ ذَلِكَ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لَرُبُعُ الْإِسْلَامِ-
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (قبول اسلام سے پہلے ) حاضر ہوا اور پوچھا کہ آپ کے اس دین کی پیروی کرنے والے کون لوگ ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آزادبھی اور غلام بھی، مراد حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ تھے اور حضرت عمرو رضی اللہ عنہ بعد میں کہتے ہیں کہ میں نے وہ زمانہ دیکھا ہے جب میں اسلام کا چوتھائی رکن تھا۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ذَكْوَانَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ تَبِعَكَ عَلَى هَذَا الْأَمْرِ قَالَ حُرٌّ وَعَبْدٌ قُلْتُ مَا الْإِسْلَامُ قَالَ طِيبُ الْكَلَامِ وَإِطْعَامُ الطَّعَامِ قُلْتُ مَا الْإِيمَانُ قَالَ الصَّبْرُ وَالسَّمَاحَةُ قَالَ قُلْتُ أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ قَالَ قُلْتُ أَيُّ الْإِيمَانِ أَفْضَلُ قَالَ خُلُقٌ حَسَنٌ قَالَ قُلْتُ أَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ قَالَ طُولُ الْقُنُوتِ قَالَ قُلْتُ أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ قَالَ أَنْ تَهْجُرَ مَا كَرِهَ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ قُلْتُ فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ عُقِرَ جَوَادُهُ وَأُهْرِيقَ دَمُهُ قَالَ قُلْتُ أَيُّ السَّاعَاتِ أَفْضَلُ قَالَ جَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرُ ثُمَّ الصَّلَاةُ مَكْتُوبَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ فَإِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الرَّكْعَتَيْنِ حَتَّى تُصَلِّيَ الْفَجْرَ فَإِذَا صَلَّيْتَ صَلَاةَ الصُّبْحِ فَأَمْسِكْ عَنْ الصَّلَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَإِذَا طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ فِي قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَإِنَّ الْكُفَّارَ يُصَلُّونَ لَهَا فَأَمْسِكْ عَنْ الصَّلَاةِ حَتَّى تَرْتَفِعَ فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَالصَّلَاةُ مَكْتُوبَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى يَقُومَ الظِّلُّ قِيَامَ الرُّمْحِ فَإِذَا كَانَ كَذَلِكَ فَأَمْسِكْ عَنْ الصَّلَاةِ حَتَّى تَمِيلَ فَإِذَا مَالَتْ فَالصَّلَاةُ مَكْتُوبَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ غُرُوبِهَا فَأَمْسِكْ عَنْ الصَّلَاةِ فَإِنَّهَا تَغْرُبُ أَوْ تَغِيبُ فِي قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَإِنَّ الْكُفَّارَ يُصَلُّونَ لَهَا-
حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے عکاظ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کرعرض کیا کہ اس دین کے معاملے میں آپ کی پیروی کون لوگ کررہے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آزادبھی اور غلام بھی اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ تھے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ابھی تم واپس چلے جاؤیہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبرکوغلبہ عطاء فرمادے چنانچہ کچھ عرصے بعد میں دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا اللہ مجھے آپ پر نثار کرے کچھ چیزیں ہیں جو آپ جانتے ہیں لیکن میں نہیں جانتا مجھے بتانے سے آپ کا کوئی نقصان نہیں ہوگا البتہ اللہ تعالیٰ مجھے اس سے فائدہ پہنچادے گا کیا اوقات میں سے کوئی خاص وقت زیادہ افضل ہے ؟ کیا کوئی وقت ایسابھی ہے جس میں نماز سے اجتناب کیا جائے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے مجھ سے ایسا سوال پوچھاہے جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھا اللہ تعالیٰ درمیانی رات میں آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور شرک وبدکاری کے علاوہ سب گناہوں کو معاف فرمادیتا ہے اس وقت نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں لہٰذاتم طلوع آفتاب تک نماز پڑھتے رہوجب سورج طلوع ہوجائے تب بھی اس وقت تک نہ پڑھوجب تک کہ سورج بلند نہ ہوجائے ، کیونکہ جب وہ طلوع ہوتا ہے شیطان کے دوسینگوں کے درمیان کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور اسی وقت کفاراسے سجدہ کرتے ہیں ، البتہ جب وہ ایک یا دو نیزے کے برابر بلند ہوجائے تو پھر نماز پڑھ سکتے ہو کیونکہ یہ نماز فرشتوں کی حاضری والی ہوتی ہے، یہاں تک کہ نیزے کا سایہ پیداہونے لگے تو نماز سے رک جاؤ کیونکہ اس وقت جہنم کودہکایا جاتا ہے البتہ جب سایہ ڈھل جائے تو تم نماز پڑھ سکتے ہو کیونکہ اس نماز میں بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں یہاں تک کہ تم عصر کی نماز پڑھ لو نماز عصر پڑھنے کے بعد غروب آفتاب تک نوافل پڑھنے سے رک جاؤ کیونکہ وہ شیطان کے دوسینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور اسے اس وقت کفارسجدہ کرتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي الْفَيْضِ عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ كَانَ بَيْنَ مُعَاوِيَةَ وَبَيْنَ قَوْمٍ مِنْ الرُّومِ عَهْدٌ فَخَرَجَ مُعَاوِيَةُ قَالَ فَجَعَلَ يَسِيرُ فِي أَرْضِهِمْ حَتَّى يَنْقُضُوا فَيُغِيرَ عَلَيْهِمْ فَإِذَا رَجُلٌ يُنَادِي فِي نَاحِيَةِ النَّاسِ وَفَاءٌ لَا غَدْرٌ فَإِذَا هُوَ عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَوْمٍ عَهْدٌ فَلَا يَشِدَّ عُقْدَةً وَلَا يَحُلَّ حَتَّى يَمْضِيَ أَمَدُهَا أَوْ يَنْبِذَ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاءٍ-
سلیم بن عامر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ فوج کو لے کرہ ارض روم کی طرف چل پڑے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور رومیوں کے درمیان طے شدہ معاہدے کی کچھ مدت ابھی باقی تھی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے سوچاکہ ان کے قریب پہنچ کر رک جاتے ہیں جوں ہی مدت ختم ہوگی ان سے جنگ شروع کردیں گے لیکن دیکھا کہ ایک شیخ سواری پر سواریہ کہتے جارہے ہیں " اللہ اکبر اللہ اکبر " وعدہ پورا کیا جائے عہد شکنی نہ کی جائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے جس شخص کا کسی قوم کے ساتھ کوئی معاہدہ ہو تو اسے مدت گذرنے سے پہلے یا ان کی طرف سے عہدشکنی سے پہلے اس کی گرہ کھولنی اور بند نہیں کرنی چاہئے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ واپس لوٹ گئے اور پتہ چلاکہ وہ شیخ حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ تھے۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ حَدَّثَنَا لُقْمَانُ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ السُّلَمِيِّ قَالَ قُلْتُ لَهُ حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ فِيهِ انْتِقَاصٌ وَلَا وَهْمٌ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ مَنْ وُلِدَ لَهُ ثَلَاثَةُ أَوْلَادٍ فِي الْإِسْلَامِ فَمَاتُوا قَبْلَ أَنْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ أَدْخَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ وَمَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بَلَغَ بِهِ الْعَدُوَّ أَصَابَ أَوْ أَخْطَأَ كَانَ لَهُ كَعِدْلِ رَقَبَةٍ وَمَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهَا عُضْوًا مِنْهُ مِنْ النَّارِ وَمَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّ لِلْجَنَّةِ ثَمَانِيَةَ أَبْوَابٍ يُدْخِلُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ أَيِّ بَابٍ شَاءَ مِنْهَا الْجَنَّةَ-
ابوامامہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جس میں کوئی کمی بیشی یا وہم نہ ہو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ حالت اسلام میں جس شخص کے یہاں تین بچے پیدا ہوں ، اور وہ بلوغت کی عمر کو پہنچنے سے پہلے فوت ہوجائیں ، تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو ان بچوں پر شفقت کی وجہ سے جنت میں داخل فرمادے گا۔ اور جو شخص راہ خدا میں بوڑھا ہوجائے تو وہ بڑھاپا قیامت کے دن اس کے لئے باعث نور ہوگا ۔ اور جو شخص کوئی تیر پھینکے " خواہ وہ نشانے پر لگے یاچوک جائے " تو یہ ایسے ہے جیسے کسی غلام کو آزاد کرنا۔ اور جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرائے اس کے ہر عضو کے بدلے میں وہ اس کے لئے جہنم سے آزادی کا پروانہ بن جائے گا اور جو شخص راہ خدا میں دوجوڑے خرچ کرتا ہے اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جاتے ہیں کہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے ۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ حَدَّثَنِي شَهْرٌ حَدَّثَنِي أَبُو ظَبْيَةَ قَالَ إِنَّ شُرَحْبِيلَ بْنَ السِّمْطِ دَعَا عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ السُّلَمِيَّ فَقَالَ يَا ابْنَ عَبَسَةَ هَلْ أَنْتَ مُحَدِّثِي حَدِيثًا سَمِعْتَهُ أَنْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ فِيهِ تَزَيُّدٌ وَلَا كَذِبٌ وَلَا تُحَدِّثْنِيهِ عَنْ آخَرَ سَمِعَهُ مِنْهُ غَيْرِكَ قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ قَدْ حَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَحَابُّونَ مِنْ أَجْلِي وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَصَافُّونَ مِنْ أَجْلِي وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَزَاوَرُونَ مِنْ أَجْلِي وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَبَاذَلُونَ مِنْ أَجْلِي وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَنَاصَرُونَ مِنْ أَجْلِي-
ابوطیبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ شرحبیل بن سمط نے حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کو بلایا اور کہا کہ اے ابن عبسہ رضی اللہ عنہ ! آپ مجھے کوئی ایسی حدیث سنا سکتے ہیں جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، اس میں کوئی کمی بیشی یاجھوٹ نہ ہو اور آپ وہ کسی دوسرے سے نقل نہ کر رہے ہوں جس نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہو؟ انہوں نے جواب دیا جی ہاں ! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان لوگوں کے لئے میری محبت طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ محبت کرتے ان لوگوں کے لئے میری محبت طے شدہ ہے جو میری وجہ سے صف بندی کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے میری محبت طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ ملاقات کرتے ہیں ، ان لوگوں کے لئے میری محبت طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ خرچ کرتے ہیں اور ان لوگوں کے لئے میری محبت طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ کی مدد کرتے ہیں ۔
-
و قَالَ عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَيُّمَا رَجُلٍ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَبَلَغَ مُخْطِئًا أَوْ مُصِيبًا فَلَهُ مِنْ الْأَجْرِ كَرَقَبَةٍ يُعْتِقُهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَأَيُّمَا رَجُلٍ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهِيَ لَهُ نُورٌ وَأَيُّمَا رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ رَجُلًا مُسْلِمًا فَكُلُّ عُضْوٍ مِنْ الْمُعْتَقِ بِعُضْوٍ مِنْ الْمُعْتِقِ فِدَاءٌ لَهُ مِنْ النَّارِ وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ أَعْتَقَتْ امْرَأَةً مُسْلِمَةً فَكُلُّ عُضْوٍ مِنْ الْمُعْتَقَةِ بِعُضْوٍ مِنْ الْمُعْتِقَةِ فِدَاءٌ لَهَا مِنْ النَّارِ وَأَيُّمَا رَجُلٍ مُسْلِمٍ قَدَّمَ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ صُلْبِهِ ثَلَاثَةً لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ أَوْ امْرَأَةٍ فَهُمْ لَهُ سُتْرَةٌ مِنْ النَّارِ وَأَيُّمَا رَجُلٍ قَامَ إِلَى وَضُوءٍ يُرِيدُ الصَّلَاةَ فَأَحْصَى الْوَضُوءَ إِلَى أَمَاكِنِهِ سَلِمَ مِنْ كُلِّ ذَنْبٍ أَوْ خَطِيئَةٍ لَهُ فَإِنْ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا دَرَجَةً وَإِنْ قَعَدَ قَعَدَ سَالِمًا فَقَالَ شُرَحْبِيلُ بْنُ السِّمْطِ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا ابْنَ عَبَسَةَ قَالَ نَعَمْ وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَوْ أَنِّي لَمْ أَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ مَرَّةٍ أَوْ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثٍ أَوْ أَرْبَعٍ أَوْ خَمْسٍ أَوْ سِتٍّ أَوْ سَبْعٍ فَانْتَهَى عِنْدَ سَبْعٍ مَا حَلَفْتُ يَعْنِي مَا بَالَيْتُ أَنْ لَا أُحَدِّثَ بِهِ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ وَلَكِنِّي وَاللَّهِ مَا أَدْرِي عَدَدَ مَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناہے کہ جو شخص کوئی تیر پھینکے " خواہ وہ نشانے پر لگے یا چوک جائے " تو یہ ایسے ہے جیسے حضرت اسماعیل کی اولاد میں سے کسی غلام کو آزاد کرنا۔ اور جو شخص راہ خدا میں بوڑھا ہوجائے تو وہ بڑھاپا قیامت کے دن اس کے لئے باعث نور ہوگا ۔ اور جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرائے اس کے ہر عضو کے بدلے میں وہ اس کے لئے جہنم سے آزادی کا پروانہ بن جائے گا اور جو عورت کسی مسلمان باندی کو آزاد کرے تو اس کے ہر عضو کے بدلے میں وہ اس کے لئے جہنم کی آگ سے فدیہ بن جائے گا۔ اور جس مسلمان مردیا عورت کے تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں ، وہ جہنم کی آگ سے اس کے لئے آڑبن جائیں گے۔ اور جو شخص بھی وضو کرنے کے کھڑا ہو اور وہ نماز کا ارادہ رکھتا ہو اور تمام اعضاء وضو کاخوب اچھی طرح احاطہ کرے تو وہ ہر گناہ اور لغزش سے محفوظ ہوجائے گا پھر جب وہ نماز کے لئے کھڑا ہوگا تو اللہ اس کی برکت سے اس کا ایک درجہ بلند کر دے گا اور جب وہ بیٹھے گا تو گناہوں سے سالم ہو کر بیٹھے گا۔شرحبیل بن سمط نے کہا کہ اے ابن عبسہ ! کیا یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے خود سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اگر میں نے سات مرتبہ تک ہی حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ سنی ہوتی تو مجھے کوئی پرواہ نہ ہوتی اگر میں لوگوں سے یہ حدیث بیان نہ کرتا لیکن بخدا! مجھے وہ تعداد یاد نہیں جتنی مرتبہ میں نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ بَنَى لِلَّهِ مَسْجِدًا لِيُذْكَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَمَنْ أَعْتَقَ نَفْسًا مُسْلِمَةً كَانَتْ فِدْيَتَهُ مِنْ جَهَنَّمَ وَمَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کی رضا کے لئے مسجد کی تعمیر کرتا ہے تاکہ اس میں اللہ کا ذکر کیا جائے تو اللہ جنت میں اس کے لئے گھر تعمیر کردیتا ہے ۔ اور جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرائے اس کے ہر عضو کے بدلے میں وہ اس کے لئے جہنم سے آزادی کا پروانہ بن جائے گا اور جو شخص راہ خدا میں بوڑھا ہوجائے تو وہ بڑھاپا قیامت کے دن اس کے لئے باعث نور ہوگا ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ ثَنَا حَرِيزٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ حَدِيثَ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ حِينَ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ حَدِّثْنَا حَدِيثًا لَيْسَ فِيهِ تَزَيُّدٌ وَلَا نُقْصَانٌ فَقَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُسْلِمَةً كَانَتْ فِكَاكَهُ مِنْ النَّارِ عُضْوًا بِعُضْوٍ-
شرحبیل بن سمط نے ایک مرتبہ حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جس میں کوئی اضافہ یابھول چوک نہ ہو، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرائے اس کے ہر عضو کے بدلے میں وہ اس کے لئے جہنم سے آزادی کا پروانہ بن جائے گا.
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُبَيْدٍ أَبُو دَوْسٍ الْيَحْصَبِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَائِذٍ الثُّمَالِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ السُّلَمِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرُّ قَبِيلَتَيْنِ فِي الْعَرَبِ نَجْرَانُ وَبَنُو تَغْلِبَ-
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عرب کے دوسب سے بدترین قبیلے نجران اور بنو تغلب ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مَوْهَبٍ الْأَمْلُوكِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ السُّلَمِيِّ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّكُونِ وَالسَّكَاسِكِ وَعَلَى خَوْلَانَ الْعَالِيَةِ وَعَلَى الْأَمْلُوكِ أَمْلُوكِ رَدْمَانِ-
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبیلہ سکون ، سکاسک ، خولان عالیہ اور املوک ردمان پر نزول رحمت کی دعاء فرمائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فُوَاقَ نَاقَةٍ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَى وَجْهِهِ النَّارَ-
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایک اونٹنی کے تھن میں دودھ اترنے کی مقدار کے برابر بھی راہ خدا میں جہاد کرتا ہے اللہ اس کے چہرے پر جہنم کی آگ کو حرام قرار دے دیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنِي شُرَيْحُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ الْأَزْدِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ السُّلَمِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُ يَوْمًا خَيْلًا وَعِنْدَهُ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيُّ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَفْرَسُ بِالْخَيْلِ مِنْكَ فَقَالَ عُيَيْنَةُ وَأَنَا أَفْرَسُ بِالرِّجَالِ مِنْكَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَيْفَ ذَاكَ قَالَ خَيْرُ الرِّجَالِ رِجَالٌ يَحْمِلُونَ سُيُوفَهُمْ عَلَى عَوَاتِقِهِمْ جَاعِلِينَ رِمَاحَهُمْ عَلَى مَنَاسِجِ خُيُولِهِمْ لَابِسُو الْبُرُودِ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَبْتَ بَلْ خَيْرُ الرِّجَالِ رِجَالُ أَهْلِ الْيَمَنِ وَالْإِيمَانُ يَمَانٍ إِلَى لَخْمٍ وَجُذَامَ وَعَامِلَةَ وَمَأْكُولُ حِمْيَرَ خَيْرٌ مِنْ آكِلِهَا وَحَضْرَمَوْتُ خَيْرٌ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ وَقَبِيلَةٌ خَيْرٌ مِنْ قَبِيلَةٍ وَقَبِيلَةٌ شَرٌّ مِنْ قَبِيلَةٍ وَاللَّهِ مَا أُبَالِي أَنْ يَهْلِكَ الْحَارِثَانِ كِلَاهُمَا لَعَنَ اللَّهُ الْمُلُوكَ الْأَرْبَعَةَ جَمَدَاءَ وَمِخْوَسَاءَ وَمِشْرَخَاءَ وَأَبْضَعَةَ وَأُخْتَهُمْ الْعَمَرَّدَةَ ثُمَّ قَالَ أَمَرَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنْ أَلْعَنَ قُرَيْشًا مَرَّتَيْنِ فَلَعَنْتُهُمْ وَأَمَرَنِي أَنْ أُصَلِّيَ عَلَيْهِمْ فَصَلَّيْتُ عَلَيْهِمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ قَالَ عُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ غَيْرَ قَيْسٍ وَجَعْدَةَ وَعُصَيَّةَ ثُمَّ قَالَ لَأَسْلَمُ وَغِفَارُ وَمُزَيْنَةُ وَأَخْلَاطُهُمْ مِنْ جُهَيْنَةَ خَيْرٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ وَتَمِيمٍ وَغَطَفَانَ وَهَوَازِنَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ قَالَ شَرُّ قَبِيلَتَيْنِ فِي الْعَرَبِ نَجْرَانُ وَبَنُو تَغْلِبَ وَأَكْثَرُ الْقَبَائِلِ فِي الْجَنَّةِ مَذْحِجٌ وَمَأْكُولُ قَالَ قَالَ أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ صَفْوَانُ حِمْيَرَ حِمْيَرَ خَيْرٌ مِنْ آكِلِهَا قَالَ مَنْ مَضَى خَيْرٌ مِمَّنْ بَقِيَ-
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گھوڑے پیش کیے جارہے تھے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عیینہ بن حصن بھی تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا میں تم سے زیادہ عمدہ گھوڑے پہچانتا ہوں اس نے کہا کہ میں آپ سے بہتر، مردوں کو پہچانتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ کیسے ؟ اس نے کہا کہ بہترین مرد وہ ہوتے ہیں جوکندھوں پر تلوار رکھتے ہوں ، گھوڑوں کی گردنوں پر نیزے رکھتے ہوں اور اہل نجد کی چادریں پہنتے ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم غلط کہتے ہو، بلکہ بہترین لوگ یمن کے ہیں ، ایمان یمنی ہے لخم ، جذام اور عاملہ تک یہی حکم ہے حمیر کے گذرے ہوئے لوگ باقی رہ جانے والوں سے بہتر ہیں حضر موت بنوحارث سے بہتر ہے ایک قبیلہ دوسرے سے بہتر اور ایک قبیلہ دوسرے سے بدتر ہوسکتا ہے بخدا! مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر دونوں حارث ہلاک ہوجائیں ، چار قسم کے بادشاہوں پر اللہ کی لعنت ہو، (١) بخیل (٢) بدعہد (٣) بدمزاج (٤) کمزور لاغر اور انہیں میں بدخلق بھی شامل ہیں ۔ پھر فرمایا کہ میرے رب نے مجھے دو مرتبہ قریش پر لعنت کرنے کا حکم دیا ہے چنانچہ میں نے ان پر لعنت کردی پھر مجھے ان کے لئے دعاء رحمت کرنے کا دو مرتبہ حکم دیا تو میں نے ان کے لئے دعا کردی اور فرمایا کہ قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے سوائے قیس ، جعدہ اور عصیہ کے نیز فرمایا کہ قبیلہ اسلم ،غفار، مزینہ اور جہینہ میں ان کے مشترکہ خاندان قبیلے نجران اور بنوتغلب ہیں اور جنت میں سب سے زیادہ اکثریت والے قبیلے مذحج اور ماکول ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ ثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَجَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرُ أَجْوَبُهُ دَعْوَةً قُلْتُ أَوْجَبُهُ قَالَ لَا بَلْ أَجْوَبُهُ يَعْنِي بِذَلِكَ الْإِجَابَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ-
حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات کی نماز دو رکعتیں کرکے پڑھی جائے اور رات کے آخری پہر میں دعاء سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى وَجَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرُ أَوْجَبُهُ دَعْوَةً قَالَ فَقُلْتُ أَوْجَبُهُ قَالَ لَا وَلَكِنْ أَوْجَبُهُ يَعْنِي بِذَلِكَ الْإِجَابَةَ-
حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات کی نماز دو رکعتیں کرکے پڑھی جائے اور رات کے آخری پہر میں دعاء سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ قَالَ بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُ خَيْلًا وَعِنْدَهُ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيُّ فَقَالَ لِعُيَيْنَةَ أَنَا أَبْصَرُ بِالْخَيْلِ مِنْكَ فَقَالَ عُيَيْنَةُ وَأَنَا أَبْصَرُ بِالرِّجَالِ مِنْكَ قَالَ فَكَيْفَ ذَاكَ قَالَ خِيَارُ الرِّجَالِ الَّذِينَ يَضَعُونَ أَسْيَافَهُمْ عَلَى عَوَاتِقِهِمْ وَيَعْرِضُونَ رِمَاحَهُمْ عَلَى مَنَاسِجِ خُيُولِهِمْ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ قَالَ كَذَبْتَ خِيَارُ الرِّجَالِ رِجَالُ أَهْلِ الْيَمَنِ وَالْإِيمَانُ يَمَانٍ وَأَنَا يَمَانٍ وَأَكْثَرُ الْقَبَائِلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الْجَنَّةِ مَذْحِجٌ وحَضْرَمَوْتُ خَيْرٌ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ وَمَا أُبَالِي أَنْ يَهْلِكَ الْحَيَّانِ كِلَاهُمَا فَلَا قِيلَ وَلَا مُلْكَ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَعَنَ اللَّهُ الْمُلُوكَ الْأَرْبَعَةَ جَمَدَاءَ وَمِشْرَخَاءَ وَمِخْوَسَاءَ وَأَبْضَعَةَ وَأُخْتَهُمْ الْعَمَرَّدَةَ-
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گھوڑے پیش کیے جارہے تھے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عیینہ بن حصن بھی تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا میں تم سے زیادہ عمدہ گھوڑے پہچانتا ہوں اس نے کہا کہ میں آپ سے بہتر، مردوں کو پہچانتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ کیسے ؟ اس نے کہا کہ بہترین مرد وہ ہوتے ہیں جوکندھوں پر تلوار رکھتے ہوں ، گھوڑوں کی گردنوں پر نیزے رکھتے ہوں اور اہل نجد کی چادریں پہنتے ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم غلط کہتے ہو، بلکہ بہترین لوگ یمن کے ہیں ، ایمان یمنی ہے لخم ، جذام اور عاملہ تک یہی حکم ہے حمیرکے گذرے ہوئے لوگ باقی رہ جانے والوں سے بہتر ہیں حضرموت بنوحارث سے بہتر ہے ایک قبیلہ دوسرے سے بہتر اور ایک قبیلہ دوسرے سے بدتر ہوسکتا ہے بخدا! مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر دونوں حارث ہلاک ہوجائیں ، چار قسم کے بادشاہوں پر اللہ کی لعنت ہو، (١) بخیل (٢) بدعہد (٣) بدمزاج (٤) کمزور لاغر اور انہیں میں بدخلق بھی شامل ہیں ۔
-