TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت عمروبن حمق خزاعی رضی اللہ عنہ کی حدیثیں
حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ كُنْتُ أَقُومُ عَلَى رَأْسِ الْمُخْتَارِ فَلَمَّا تَبَيَّنْتُ كِذَابَتَهُ هَمَمْتُ وَايْمُ اللَّهِ أَنْ أَسُلَّ سَيْفِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ حَتَّى ذَكَرْتُ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ عَمْرُو بْنُ الْحَمِقِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَمَّنَ رَجُلًا عَلَى نَفْسِهِ فَقَتَلَهُ أُعْطِيَ لِوَاءَ الْغَدْرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ میں ایک دن مختار کے سرہانے کھڑا تھا جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہوگیا تو بخدا میں نے اس بات کا ارادہ کر لیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑا دوں ، لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آگئی جو مجھ سے حضرت عمرو بن الحمق رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دے دے پھر بعد میں اسے قتل کر دے تو قیامت کے دن اسے دھوکے کا جھنڈا دیا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عِيسَى الْقَارِئُ أَبُو عُمَرَ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا السُّدِّيُّ عَنْ رِفَاعَةَ الْقِتْبَانِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى الْمُخْتَارِ فَأَلْقَى لِي وِسَادَةً وَقَالَ لَوْلَا أَنَّ أَخِي جِبْرِيلَ قَامَ عَنْ هَذِهِ لَأَلْقَيْتُهَا لَكَ قَالَ فَأَرَدْتُ أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ فَذَكَرْتُ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ أَخِي عَمْرُو بْنُ الْحَمِقِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا مُؤْمِنٍ أَمَّنَ مُؤْمِنًا عَلَى دَمِهِ فَقَتَلَهُ فَأَنَا مِنْ الْقَاتِلِ بَرِيءٌ-
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مختار کے پاس گیا، اس نے میرے لیے تکیہ رکھا اور کہنے لگا کہ اگر میرے بھائی جبریل علیہ السلام اس سے نہ اٹھے ہوتے تو میں یہ تکیہ تمہارے لیے رکھتا میں اس وقت مختار کے سرہانے کھڑا تھا جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہوگیا تو بخدا میں نے اس بات کا ارادہ کر لیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑا دوں لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آگئی جو مجھ سے حضرت عمرو بن الحمق رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دے دے پھر بعد میں اسے قتل کر دے تو میں قاتل سے بری ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ كُنْتُ أَقُومُ عَلَى رَأْسِ الْمُخْتَارِ فَلَمَّا عَرَفْتُ كَذِبَهُ هَمَمْتُ أَنْ أَسُلَّ سَيْفِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ فَذَكَرْتُ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ عَمْرُو بْنُ الْحَمِقِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَمَّنَ رَجُلًا عَلَى نَفْسِهِ فَقَتَلَهُ أُعْطِيَ لِوَاءَ الْغَدْرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ میں ایک دن مختار کے سرہانے کھڑا تھا جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہوگیا تو بخدا میں نے اس بات کا ارادہ کرلیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑا دوں ، لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آگئی جو مجھ سے حضرت عمرو بن الحمق رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دے دے پھر بعد میں اسے قتل کر دے تو قیامت کے دن اسے دھوکے کا جھنڈا دیا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَمِقِ الْخُزَاعِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدٍ خَيْرًا اسْتَعْمَلَهُ قِيلَ وَمَا اسْتَعْمَلَهُ قَالَ يُفْتَحُ لَهُ عَمَلٌ صَالِحٌ بَيْنَ يَدَيْ مَوْتِهِ حَتَّى يَرْضَى عَنْهُ مَنْ حَوْلَهُ-
حضرت عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب اللہ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے استعمال کر لیتا ہے کسی نے پوچھا استعمال کرنے سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا اس کی موت سے پہلے اس کے لئے اعمال صالحہ کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے حتیٰ کہ اس کے آس پاس کے لوگ اس سے راضی ہوجاتے ہیں ۔
-