حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فَقَرَأَ رَجُلٌ خَلْفَهُ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فَلَمَّا صَلَّى قَالَ أَيُّكُمْ قَرَأَ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا قَالَ قَدْ عَرَفْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى يُحَدِّتُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے ظہر کی نماز پڑھی، مقتدیوں میں سے ایک آدمی نے سبح اسم ربک الاعلی والی سورت پڑھی، نماز سے فارغ ہو کر نبی علیہ السلام نے پوچھا تم میں سے سبح اسم ربک الاعلی کس نے پڑھی ہے؟ ایک آدمی نے کہا میں نے، نبی علیہ السلام نے فرمایا میں سمجھ گیا تھا کہ تم میں سے کوئی مجھ سے جھگڑ رہا ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ رَبَاحٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا السَّوَّارِ قَالَ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ رَبَاحٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا السَّوَّارِ قَالَ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا حیاء تو سراسر خیر ہی خیر ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كَانَ بِي النَّاصُورُ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّلَاةِ فَقَالَ صَلِّ قَائِمًا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَى جَنْبٍ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے مجھے بواسیر کی شکایت تھی، میں نے نبی علیہ السلام سے نماز کے متعلق دریافت کیا تو نبی علیہ السلام نے فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگر اس کی ہمت نہ ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھو، اور اگر اس کی بھی ہمت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھ لیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ يَسَافٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ يَتَسَمَّنُونَ يُحِبُّونَ السِّمَنَ يُعْطُونَ الشَّهَادَةَ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلُوهَا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا سب سے بہترین زمانہ میرا ہے، پھر اس کے بعد والوں کا اور پھر اس کے بعد والوں کا، پھر ایک قوم آئے گی جس کے افراد خوب موٹے ہوں گے اور موٹاپے کو پسند کرتے ہوں گے، وہ کسی کے کہنے سے پہلے ہی گواہی دینے کے لئے تیار ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسْأَلَةُ الْغَنِيِّ شَيْنٌ فِي وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبِي لَمْ أَعْلَمْ أَحَدًا أَسْنَدَهُ غَيْرَ وَكِيعٍ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا مالدار آدمی کا مانگنا قیامت کے دن اس کے چہرے پر بدنما دھبہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ جَاءَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ قَالَ وَكِيعٌ جَاءَتْ بَنُو تَمِيمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبْشِرُوا يَا بَنِي تَمِيمٍ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَجَاءَ حَيٌّ مِنْ يَمَنٍ فَقَالَ اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَبِلْنَا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو تمیم کے کچھ لوگ نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا اے بنو تمیم! خوشخبری قبول کرو، وہ کہنے لگے یارسول اللہ! آپ نے ہمیں خوشخبری تو دے دی، اب کچھ عطاء بھی کر دیجئے، یہ سن کر نبی علیہ السلام کے چہرہ انور کا رنگ بدل گیا، تھوڑی دیر بعد یمن کا ایک قبیلہ آیا تو نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ بنو تمیم نے تو خوشخبری قبول نہیں کی، تم قبول کرلو، انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! ہم نے اسے قبول کرلیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَا ثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ الْقَرْنُ الَّذِي بُعِثْتُ فِيهِمْ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ الَّذِينَ بُعِثْتُ فِيهِمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَنْشَأُ قَوْمٌ يَنْذُرُونَ وَلَا يُوفُونَ وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ وَيَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ وَيَنْشَأُ فِيهِمْ السِّمَنُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا اس امت کا سب سے بہترین زمانہ تو وہ ہے جس میں مجھے مبعوث کیا گیا ہے، پھر اس کے بعد والوں کا زمانہ ہے، پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو منت مانے گی لیکن پوری نہیں کرے گی، خیانت کرے گی، امانت دار نہ ہوگی، گواہی دینے کے لئے تیار ہوگی گو کہ اس سے گواہی نہ مانگی جائے، اور ان میں موٹاپا عام ہو جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي مِرَايَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَن مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فُلَانًا لَا يُفْطِرُ نَهَارَ الدَّهْرِ فَقَالَ لَا أَفْطَرَ وَلَا صَامَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی علیہ السلام سے عرض کیا کہ فلاں آدمی تو ہمیشہ دن کو روزے کا ناغہ کرتا ہی نہیں ہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا اس نے ناغہ کیا اور نہ روزہ رکھا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَدَعَا بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَزَّأَهُمْ أَثْلَاثًا ثُمَّ أَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً وَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کردئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی علیہ السلام نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کر کے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کر دیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا اور مرنے والے کے متعلق سخت الفاظ استعمال کیے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَى رَجُلَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ بِرَجُلٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے مشرکین میں سے ایک آدمی" جس کا تعلق بنو عقیل سے تھا" کے فدئیے میں دو مسلمان واپس لے لیے۔ (وضاحت آ رہی ہے)
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَّمَ فِي ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ مِنْ الْعَصْرِ ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ الْخِرْبَاقُ وَكَانَ فِي يَدَيْهِ طُولٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَذَكَرَ لَهُ صَنِيعَهُ فَجَاءَ فَقَالَ أَصَدَقَ هَذَا قَالُوا نَعَمْ فَصَلَّى الرَّكْعَةَ الَّتِي تَرَكَ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے عصر کی تین رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا، اور سلام پھیر کر گھر چلے گئے، ایک آدمی جس کا نام "خرباق" تھا اور اس کے ہاتھ کچھ زیادہ ہی لمبے تھے، اٹھ کر گیا اور "یا رسول اللہ" کہہ کر پکارا، نبی علیہ السلام باہر تشریف لائے تو اس نے بتایا کہ آپ نے تین رکعتیں پڑھائی ہیں، نبی علیہ السلام واپس آئے اور لوگوں سے پوچھا کیا یہ سچ کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں! تو نبی علیہ السلام نے چھوٹی ہوئی ایک رکعت پڑھائی اور سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کیے اور سلام پھیر دیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ ثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَاتَلَ يَعْلَى ابْنُ مُنْيَةٍَ أَوْ ابْنُ أُمَيَّةَ رَجُلًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا يَدَ صَاحِبِهِ فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فِيهَ فَانْتَزَعَ ثَنِيَّتَهُ وَقَالَ حَجَّاجٌ ثَنِيَّتَيْهِ فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَعَضُّ أَحَدُكُمَا أَخَاهُ كَمَا يَعَضُّ الْفَحْلُ لَا دِيَةَ لَهُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یعلی بن منیہ یا امیہ کا کسی آدمی سے جھگڑا ہو گیا، ان میں سے ایک نے دوسرے کا ہاتھ کاٹ لیا، اس نے اپنا ہاتھ جو کھینچا تو کاٹنے والے کے اگلے دانت ٹوٹ کر گر پڑے، وہ دونوں یہ جھگڑا لے کر نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی علیہ السلام نے فرمایا تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو اس طرح کاٹتا ہے جیسے سانڈ، اس کی کوئی دیت نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا السَّوَّارِ الْعَدَوِىَّ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ الْخُزَاعِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْحَيَاءُ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ مَكْتُوبٌ فِي الْحِكْمَةِ أَنَّ مِنْهُ وَقَارًا وَمِنْهُ سَكِينَةً فَقَالَ عِمْرَانُ أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحَدِّثُنِي عَنْ صُحُفِكَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا حیاء ہمیشہ خیر ہی لاتی ہے، یہ حدیث ان سے سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقاروسکینت پیدا ہوتی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے نبی علیہ السلام کی حدیث بیان کررہا ہوں اور تم اپنے صحیفوں کی بات کررہے ہو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَيَزِيدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْكَيِّ فَاكْتَوَيْنَا فَمَا أَفْلَحْنَا وَلَا أَنْجَحْنَا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ہمیں داغنے کا علاج کرنے سے منع فرمایا ہے، لیکن ہم داغتے رہے اور کبھی کامیاب نہ ہوسکے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مِرَايَةَ الْعِجْلِيَّ قَالَ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا أَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ قَالَ سَمِعْتُ مُطَرِّفًا قَالَ قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ إِنِّي أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا عَسَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَنْفَعَكَ بِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَمَعَ بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ ثُمَّ لَمْ يَنْهَ عَنْهُ حَتَّى مَاتَ وَلَمْ يَنْزِلْ قُرْآنٌ فِيهِ يُحَرِّمُهُ وَإِنَّهُ كَانَ يُسَلِّمُ عَلَيَّ فَلَمَّا اكْتَوَيْتُ أَمْسَكَ عَنِّي فَلَمَّا تَرَكْتُهُ عَادَ إِلَيَّ-
مطرف کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا کہ میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں، شاید اللہ تمہیں اس سے فائدہ پہنچائے، اور وہ یہ کہ نبی علیہ السلام نے حج اور عمرے کو ایک سفر میں جمع کیا تھا، پھر وصال تک اس سے منع نہیں فرمایا، اور نہ ہی اس حوالے سے اس کی حرمت کا قرآن میں کوئی حکم نازل ہوا۔ اور نبی علیہ السلام پہلے مجھے سلام کرتے تھے، جب میں نے داغنے کے ذریعے علاج کیا تو نبی علیہ السلام رک گئے، پھر جب میں نے اس چیز کو ترک کر دیا تو نبی علیہ السلام پھر مجھے سلام کرنے لگے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ قَالَ سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ أَوْ قِيلَ لَهُ أَيُعْرَفُ أَهْلُ النَّارِ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ فَلِمَ يَعْمَلُ الْعَامِلُونَ قَالَ يَعْمَلُ كُلٌّ لِمَا خُلِقَ لَهُ أَوْ لِمَا يُسِّرَ لَهُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی علیہ السلام سے پوچھا کیا اہل جہنم، اہل جنت سے ممتاز ہو چکے ہیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں! اس نے پوچھا کہ پھر عمل کرنے والے کیوں عمل کرتے ہیں؟ نبی علیہ السلام نغ فرمایا ہر شخص وہی عمل کرتا ہے جس کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ زَهْدَمَ بْنَ مُضَرِّبٍ قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ جَاءَنِي زَهْدَمٌ فِي دَارِي فَحَدَّثَنِي قَالَ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ خَيْرَكُمْ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ عِمْرَانُ فَلَا أَدْرِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ قَرْنِهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً ثُمَّ يَكُونُ بَعْدَهُمْ قَوْمٌ يَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ وَيَنْذُرُونَ وَلَا يُوفُونَ وَيَظْهَرُ فِيهِمْ السِّمَنُ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ يَقُولُ جَاءَنِي زَهْدَمٌ فِي دَارِي فَحَدَّثَنِي قَالَ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ خَيْرَكُمْ قَرْنِي فَذَكَرَ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا اس امت کا سب سے بہترین زمانہ تو وہ ہے جس میں مجھے مبعوث کیا گیا ہے، پھر اس کے بعد والوں کا زمانہ ہے، پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو منت مانے گی لیکن پوری نہیں کرے گی، خیانت کرے گی، امانت دار نہ ہوگی، گواہی دینے کے لئے تیار ہوگی گو کہ اس سے گواہی نہ مانگی جائے، اور ان میں موٹاپا عام ہوجائے گا۔گذشتہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ قَالَ فَجَاءَ إِلَى إِحْدَاهُمَا قَالَ فَجَعَلَتْ تَنْزِعُ بِهِ عِمَامَتَهُ وَقَالَتْ جِئْتَ مِنْ عِنْدِ امْرَأَتِكَ قَالَ جِئْتُ مِنْ عِنْدِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ فَحَدَّثَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَبُ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ أَقَلَّ سَاكِنِي الْجَنَّةِ النِّسَاءُ-
مطرف کہتے ہیں کہ ان کی دو بیویاں تھیں، ایک مرتبہ وہ اپنی ایک بیوی کے پاس آئے تو وہ ان کا عمامہ اتارتے ہوئے پوچھنے لگی کہ آپ اپنی دوسری بیوی کے پاس سے آرہے ہیں؟ انہوں سے کہا میں تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس سے آرہا ہوں اور انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا اہل جنت میں سب سے کم رہائشی افراد خواتین ہوں گی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ قَالَ أَشْهَدُ عَلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ شُعْبَةُ أَوْ قَالَ عِمْرَانُ أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ الْحَنَاتِمِ أَوْ قَالَ الْحَنْتَمِ وَخَاتَمِ الذَّهَبِ وَالْحَرِيرِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ نبی علیہ السلام نے حنتم، سونے کی انگوٹھی اور ریشم سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ ابْنِ أَخِي مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ قَالَ سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا يَعْنِي شَعْبَانَ فَقَالَ لَا قَالَ فَقَالَ لَهُ إِذَا أَفْطَرْتَ رَمَضَانَ فَصُمْ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ شَكَّ الَّذِي شَكَّ فِيهِ قَالَ وَأَظُنُّهُ قَالَ يَوْمَيْنِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہو جائیں تو ایک دو دن کے روزے رکھ لینا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ عَنِ صَاحِبٍ لَهُ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ أَنَّهُ قَالَ كُنْتُ مَعَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ بِالْكُوفَةِ فَصَلَّى بِنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَجَعَلَ يُكَبِّرُ كُلَّمَا سَجَدَ وَكُلَّمَا رَفَعَ رَأْسَهُ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ عِمْرَانُ صَلَّى بِنَا هَذَا مِثْلَ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
مطرف بن شخیر کہتے ہیں کہ میں کوفہ میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا انہوں نے ہمیں نبی علیہ السلام جیسی نماز پڑھائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَعَثَ إِلَيَّ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فِي مَرَضِهِ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ لِي إِنِّي كُنْتُ أُحَدِّثُكَ بِأَحَادِيثَ لَعَلَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَنْفَعُكَ بِهَا بَعْدِي وَاعْلَمْ أَنَّهُ كَانَ يُسَلِّمُ عَلَيَّ فَإِنْ عِشْتُ فَاكْتُمْ عَلَيَّ وَإِنْ مِتُّ فَحَدِّثْ إِنْ شِئْتَ وَاعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَمَعَ بَيْنَ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ فِيهَا كِتَابٌ وَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَجُلٌ فِيهَا بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَذَكَرَ مِثْلَهُ وَقَالَ لَا تُحَدِّثْ بِهِمَا حَتَّى أَمُوتَ-
مطرف بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے اپنے مرض الوفات میں مجھے بلا بھیجا، میں حاضر ہوا تو فرمایا میں تم سے بہت سی احادیث بیان کرتا رہا ہوں جن سے ہوسکتا ہے کہ میرے بعد اللہ تمہیں فائدہ پہنچائے، اور یہ بات بھی اپنی معلومات میں شامل کر لو کہ نبی علیہ السلام مجھے سلام کرتے تھے، جب تک میں زندہ رہوں، اسے مخفی رکھنا اور جب مرجاؤں تو اگر تمہارا دل چاہے تو بیان کر دینا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا ثَنَا سَعِيدٌ وَيَزِيدُ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا عَضَّ رَجُلًا عَلَى ذِرَاعِهِ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فَنَزَعَ يَدَهُ مِنْهُ فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتَاهُ فَجَذَبَهَا فَانْتَزَعَتْ ثَنِيَّتَهُ فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَبْطَلَهَا وَقَالَ أَرَدْتَ أَنْ تَقْضَمَ لَحْمَ أَخِيكَ كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ-
اور یاد رکھو! نبی علیہ السلام نے حج اور عمرے کو ایک سفر میں جمع کیا تھا، پھر وصال تک اس سے منع نہیں فرمایا، اور نہ ہی اس حوالے سے اس کی حرمت کا قرآن میں کوئی حکم نازل ہوا، اب جو آدمی اس کے متعلق کچھ کہتا ہے وہ اپنی رائے سے کہتا ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ هَيَّاجَ بْنَ عِمْرَانَ أَتَى عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ فَقَالَ إِنَّ أَبِي قَدْ نَذَرَ لَئِنْ قَدَرَ عَلَى غُلَامِهِ لَيَقْطَعَنَّ مِنْهُ طَابِقًا أَوْ لَيَقْطَعَنَّ يَدَهُ فَقَالَ قُلْ لِأَبِيكَ يُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ وَلَا يَقْطَعْ مِنْهُ طَابِقًا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَحُثُّ فِي خُطْبَتِهِ عَلَى الصَّدَقَةِ وَيَنْهَى عَنْ الْمُثْلَةِ ثُمَّ أَتَى سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کا ہاتھ کاٹ لیا، اس نے اپنا ہاتھ جو کھینچا تو کاٹنے والے کے اگلے دانت ٹوٹ کر گر پڑے، وہ دونوں یہ جھگڑا لے کر نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی علیہ السلام نے اسے باطل قرار دے کر فرمایا تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو اس طرح کاٹتا ہے جیسے سانڈ۔ ہیاج بن عمران ایک مرتبہ عمران رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میرے والد نے یہ منت مانی ہے کہ اگر میرا غلام میرے قابو میں آ گیا تو میں اس کے جسم کا کوئی عضو کاٹ کر رہوں گا، انہوں نے فرمایا اپنے والد سے جا کر کہو کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ دے دے، اور اس کے جسم کا کوئی عضو نہ کاٹے کیونکہ نبی علیہ السلام اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے، پھر وہ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے بھی یہی فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَعْتَقَ رُءُوسًا سِتَّةً عِنْدَ مَوْتِهِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَغْلَظَ لَهُ فَدَعَا بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَرَدَّ أَرْبَعَةً فِي الرِّقِّ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ غلام آزاد کر دئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی علیہ السلام نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کر دیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا اور مرنے والے کے متعلق سخت الفاظ استعمال کیے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَفَّانُ الْمَعْنَى قَالَا ثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ عَفَّانُ إِنَّ الْحَسَنَ حَدَّثَهُمْ عَنْ هَيَّاجِ بْنِ عِمْرَانَ الْبُرْجُمِيِّ أَنَّ غُلَامًا لِأَبِيهِ أَبَقَ فَجَعَلَ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَيْهِ إِنْ قَدَرَ عَلَيْهِ أَنْ يَقْطَعَ يَدَهُ قَالَ فَقَدَرَ عَلَيْهِ قَالَ فَبَعَثَنِي إِلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ فَقَالَ أَقْرِئْ أَبَاكَ السَّلَامَ وَأَخْبِرْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَحُثُّ فِي خُطْبَتِهِ عَلَى الصَّدَقَةِ وَيَنْهَى عَنْ الْمُثْلَةِ فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ وَيَتَجَاوَزْ عَنْ غُلَامِهِ قَالَ وَبَعَثَنِي إِلَى سَمُرَةَ فَقَالَ أَقْرِئْ أَبَاكَ السَّلَامَ وَأَخْبِرْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَحُثُّ فِي خُطْبَتِهِ عَلَى الصَّدَقَةِ وَيَنْهَى عَنْ الْمُثْلَةِ فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ وَيَتَجَاوَزْ عَنْ غُلَامِهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ هَيَّاجٍ ذَكَرَ مَعْنَاهُ-
ہیاج بن عمران کہتے ہیں کہ ان کے والد کا غلام فرار ہو گیا، انہوں نے اللہ کے نام پر یہ منت مان لی کہ اگر انہیں اس پر قدرت مل گئی تو وہ اس کا ہاتھ کاٹ دیں گے، بعد میں وہ غلام ان کے قابو میں آگیا چنانچہ انہوں نے مجھے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیج دیا، انہوں نے فرمایا اپنے والد سے جا کر میرا سلام اور یوں کہو کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ دے دے، اور اس کے جسم کا کؤی عضو نہ کاٹے کیونکہ نبی علیہ السلام اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے، پھر انہوں نے مجھے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تو انہوں نے بھی یہی فرمایا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي مِنْ مِيرَاثِهِ قَالَ لَكَ السُّدُسُ قَالَ فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ قَالَ لَكَ آخَرُ فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ قَالَ إِنَّ السُّدُسَ الْآخَرَ طُعْمَةٌ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرا پوتا فوت ہوگیا ہے، اس کی وراثت میں سے مجھے کیا ملے گا؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا تمہیں چھٹا حصہ ملے گا، جب وہ واپس جانے لگا تو نبی علیہ السلام نے اسے بلا کر فرمایا تمہیں ایک چھٹا حصہ اور بھی ملے گا، جب وہ دوبارہ واپس جانے لگا تو نبی علیہ السلام نے اسے بلا کر فرمایا یہ دوسرا چھٹا حصہ تمہارے لیے ایک زائد لقمہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَوْ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ قَالَ أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَانَا عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَعَنْ الشُّرْبِ فِي الْحَنَاتِمِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ نبی علیہ السلام نے حنتم میں پینے اور ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَحَدَّثَنَا عَفَّانُ الْمَعْنَى قَالَا ثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ قَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُنْزِلَ فِيهَا الْقُرْآنُ قَالَ عَفَّانُ وَنَزَلَ فِيهِ الْقُرْآنُ فَمَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا وَلَمْ يَنْسَخْهَا شَيْءٌ قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ-
اور یاد رکھو! نبی علیہ السلام نے حج اور عمرے کو ایک سفر میں جمع کیا تھا، پھر وصال تک اس سے منع نہیں فرمایا، اور نہ ہی اس حوالے سے اس کی حرمت کا قرآن میں کوئی حکم نازل ہوا، اب جو آدمی اس کے متعلق کچھ کہتا ہے وہ اپنی رائے سے کہتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَيَنْزِلَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا مری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا اور اپنے مخالفین پر غالب رہے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آ جائے اور حضرت عیسی علیہ السلام نازل ہوجائیں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ وَاطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اطَّلَعْتُ فَذَكَرَ مِثْلَهُ حَدَّثَنَا الْخَفَّافُ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو وہاں اکثریت خواتین کی نظر آئی، اور جنت میں جھانک کر دیکھا تو اکثریت فقراء کی نظر آئی۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي قَزَعَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا شِغَارَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا زکوۃ میں اچھے جانور وصول کرنا، یا زکوۃ کی ادائیگی سے (حیلے بہانوں سے) بچنا اور جانوروں کو نیزوں سے زخمی کرنے کی کوئی اصلیت نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ الْمُسْلِمِينَ أَسَرَهَا الْعَدُوُّ وَقَدْ كَانُوا أَصَابُوا قَبْلَ ذَلِكَ نَاقَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَرَأَتْ مِنْ الْقَوْمِ غَفْلَةً قَالَ فَرَكِبَتْ نَاقَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَعَلَتْ عَلَيْهَا أَنْ تَنْحَرَهَا قَالَ فَقَدِمَتْ الْمَدِينَةَ فَأَرَادَتْ أَنْ تَنْحَرَ نَاقَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمُنِعَتْ مِنْ ذَلِكَ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بِئْسَمَا جَزَيْتِيهَا قَالَ ثُمَّ قَالَ لَا نَذْرَ لِابْنِ آدَمَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ وَلَا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مسلمان عورت کو دشمن نے قید کر لیا، قبل ازیں ان لوگوں نے نبی علیہ السلام کی اونٹنی بھی چرا لی تھی، ایک دن اس عورت نے لوگوں کو غافل دیکھا تو چپکے سے نبی علیہ السلام کی اونٹنی پر سوار ہوئی اور یہ منت مان لی کہ اگر صحیح سلامت مدینہ پہنچ گئی تو اسی اونٹنی کو ذبح کر دے گی، بہرحال! وہ مدینہ منورہ پہنچ گئی، اور نبی علیہ السلام کی اونٹنی کو ذبح کرنا چاہا لیکن لوگوں نے اسے اس سے منع کیا اور نبی علیہ السلام سے اس کا تذکرہ کردیا، نبی علیہ السلام نے فرمایا تم نے اسے برا بدلہ دیا، پھر فرمایا ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو، اس میں نذر نہیں ہوئی اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں منت ہوتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّي حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ مَا قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا إِلَّا أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ وَنَهَانَا عَنْ الْمُثْلَةِ قَالَ وَقَالَ أَلَا وَإِنَّ مِنْ الْمُثْلَةِ أَنْ يَنْذُرَ الرَّجُلُ أَنْ يَخْرِمَ أَنْفَهُ أَلَا وَإِنَّ مِنْ الْمُثْلَةِ أَنْ يَنْذُرَ الرَّجُلُ أَنْ يَحُجَّ مَاشِيًا فَلْيُهْدِ هَدْيًا وَلْيَرْكَبْ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ہمیشہ اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے، یاد رکھو! مثلہ کرنے میں یہ چیز بھی شامل ہے کہ انسان کسی کی ناک کاٹنے کی منت مانے، اور یہ بھی کہ انسان پیدل حج کرنے کی منت مانے، ایسے آدمی کو چاہیے کہ ہدی کا جانور ساتھ لے کر جائے اور اس پر سوار ہو جائے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ مَا خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةً إِلَّا أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ وَنَهَانَا عَنْ الْمُثْلَةِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ہمیشہ اپنے خطاب میں ہمیں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ لَعَنَتِ امْرَأَةٌ نَاقَةً لَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا مَلْعُونَةٌ فَخَلُّوا عَنْهَا قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُهَا تَتْبَعُ الْمَنَازِلَ مَا يَعْرِضُ لَهَا أَحَدٌ نَاقَةٌ وَرْقَاءُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے اپنی اونٹنی پر لعنت بھیجی، نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ اونٹنی ملعون ہوگئی ہے اس لئے اسے چھوڑ دو، میں نے اس اونٹنی کو منزلیں طے کرتے ہوئے دیکھا لیکن اسے کوئی ہاتھ نہ لگاتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ وَغَيْرِ وَاحِدٍ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ قَالَ صَلَّيْتُ أَنَا وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ بِالْكُوفَةِ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فَكَبَّرَ بِنَا هَذَا التَّكْبِيرَ حِينَ يَرْكَعُ وَحِينَ يَسْجُدُ فَكَبَّرَهُ كُلَّهُ فَلَمَّا انْصَرَفْنَا قَالَ لِي عِمْرَانُ مَا صَلَّيْتُ مُنْذُ حِينٍ أَوْ قَالَ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا أَشْبَهَ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ يَعْنِي صَلَاةَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ-
مطرف بن شخیر کہتے ہیں کہ میں کوفہ میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے کافی عرصے سے اس نماز سے زیادہ نبی علیہ السلام کی نماز سے مشابہہ کوئی نماز نہیں پڑھی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ اعْتَرَفَتْ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزِنًا وَقَالَتْ أَنَا حُبْلَى فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا فَقَالَ أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَأَخْبِرْنِي فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِرَجْمِهَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجَمْتَهَا ثُمَّ تُصَلِّي عَلَيْهَا فَقَالَ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ وَهَلْ وَجَدْتَ شَيْئًا أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نے نبی علیہ السلام کے سامنے بدکاری کا اعتراف کرلیا، اور کہنے لگی کہ میں امید سے ہوں، نبی علیہ السلام نے اس کے سرپرست کو بلا کر اس سے فرمایا کہ اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور جب یہ بچے کو جنم دے چکے تو مجھے بتانا، اس نے ایسا ہی کیا، پھر نبی علیہ السلام کے حکم پر اس عورت کے جسم پر اچھی طرح کپڑے باندھ دیئے گئے اور نبی علیہ السلام کے حکم پر اسے رجم کردیا گیا، پھر نبی علیہ السلام نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ نے اسے رجم بھی کیا اور اس کی نماز جنازہ بھی پڑھا رہے ہیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ ستر اہل مدینہ پر تقسیم کر دی جائے تو ان کے لئے بھی کافی ہو جائے، اور تم نے اس سے افضل بھی کوئی چیز دیکھی ہے کہ اس نے اپنی جان کو اللہ کے لئے قربان کر دیا؟
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ عَضَّ رَجُلٌ رَجُلًا فَانْتُزِعَتْ ثَنِيَّتُهُ فَأَبْطَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَرَدْتَ أَنْ تَقْضَمَ يَدَ أَخِيكَ كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک آدمی نے دوسرے کا ہاتھ کاٹ لیا، اس نے اپنا ہاتھ جو کھینچا تو کاٹنے والے کے اگلے دانت ٹوٹ کر گر پڑے، وہ دونوں یہ جھگڑا لے کر نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی علیہ السلام نے اسے باطل قرار دے کر فرمایا تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو اس طرح کاٹتا ہے جیسے سانڈ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كَانَتْ الْعَضْبَاءُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ وَكَانَتْ مِنْ سَوَابِقِ الْحَاجِّ فَأُسِرَ الرَّجُلُ وَأُخِذَتْ الْعَضْبَاءُ مَعَهُ قَالَ فَمَرَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي وَثَاقٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِمَارٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ تَأْخُذُونِي وَتَأْخُذُونَ سَابِقَةَ الْحَاجِّ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَأْخُذُكَ بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِكَ ثَقِيفَ قَالَ وَقَدْ كَانَتْ ثَقِيفُ قَدْ أَسَرُوا رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ فِيمَا قَالَ وَإِنِّي مُسْلِمٌ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ قُلْتَهَا وَأَنْتَ تَمْلِكُ أَمْرَكَ أَفْلَحْتَ كُلَّ الْفَلَاحِ قَالَ وَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي جَائِعٌ فَأَطْعِمْنِي وَإِنِّي ظَمْآنُ فَاسْقِنِي قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ حَاجَتُكَ ثُمَّ فُدِيَ بِالرَّجُلَيْنِ وَحَبَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَضْبَاءَ لِرَحْلِهِ قَالَ ثُمَّ إِنَّ الْمُشْرِكِينَ أَغَارُوا عَلَى سَرْحِ الْمَدِينَةِ فَذَهَبُوا بِهَا وَكَانَتْ الْعَضْبَاءُ فِيهِ قَالَ وَأَسَرُوا امْرَأَةً مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَالَ فَكَانُوا إِذَا نَزَلُوا أَرَاحُوا إِبِلَهُمْ بِأَفْنِيَتِهِمْ قَالَ فَقَامَتْ الْمَرْأَةُ ذَاتَ لَيْلَةٍ بَعْدَمَا نُوِّمُوا فَجَعَلَتْ كُلَّمَا أَتَتْ عَلَى بَعِيرٍ رَغَا حَتَّى أَتَتْ عَلَى الْعَضْبَاءِ فَأَتَتْ عَلَى نَاقَةٍ ذَلُولٍ مُجَرَّسَةٍ فَرَكِبَتْهَا ثُمَّ وَجَّهَتْهَا قِبَلَ الْمَدِينَةِ قَالَ وَنَذَرَتْ إِنْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْجَاهَا عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا فَلَمَّا قَدِمَتْ الْمَدِينَةَ عُرِفَتْ النَّاقَةُ فَقِيلَ نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَذْرِهَا أَوْ أَتَتْهُ فَأَخْبَرَتْهُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِئْسَمَا جَزَتْهَا أَوْ بِئْسَمَا جَزَيْتِيهَا إِنْ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْجَاهَا عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا قَالَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ و قَالَ وُهَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ وَكَانَتْ ثَقِيفُ حُلَفَاءَ لِبَنِي عُقَيْلٍ وَزَادَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ فِيهِ وَكَانَتْ الْعَضْبَاءُ دَاجِنًا لَا تُمْنَعُ مِنْ حَوْضٍ وَلَا نَبْتٍ قَالَ عَفَّانُ مُجَرَّسَةٌ مُعَوَّدَةٌ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عضباء نامی اونٹنی دراصل بنو عقیل میں سے ایک آدمی کی تھی اور حاجیوں کی سواری تھی، وہ شخص گرفتار ہو گیا اور اس کی اونٹنی بھی پکڑ لی گئی، نبی علیہ السلام اس کے پاس سے گذرے تو وہ رسیوں سے بندھا ہوا تھا، نبی علیہ السلام ایک گدھے پر سوار تھے اور ایک چادر اوڑھ رکھی تھی، وہ کہنے لگا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم کیا تم مجھے اور حاجیوں کی سواری کو بھی پکڑ لوگے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہم نے تمہیں تمہارے حلیفوں بنو ثقیف کی جرأت کی وجہ سے پکڑا ہے، کیونکہ بنو ثقیف نے نبی علیہ السلام کے دو صحابہ قید کر رکھے تھے، بہرحال! دوران گفتگو وہ کہنے لگا کہ میں تو مسلمان ہوں، نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر تم نے اس وقت یہ بات کہی ہوتی جب کہ تمہیں اپنے اوپر مکمل اختیار تھا تو فلاح کلی حاصل کر لیتے۔ پھر نبی علیہ السلام آگے بڑھنے لگے تو وہ کہنے لگا کہ اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم میں بھوکا ہوں، مجھے کھانا کھلائیے، پیاسا ہوں، پانی پلائیے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ تمہاری ضرورت ہے (جو ہم پوری کریں گے) پھر ان دو صحابیوں کے فدئیے میں اس شخص کو دے دیا اور عضباء کو اپنی سواری کے لئے رکھ لیا، کچھ ہی عرصے بعد مشرکین نے مدینہ منورہ کی چراگاہ پر شب خون مارا اور وہاں کے جانور اپنے ساتھ لے گئے انہی میں عضباء بھی شامل تھی۔ نیز انہوں نے ایک مسلمان عورت کو بھی قید کرلیا، ایک دن اس عورت نے لوگوں کو غافل دیکھا تو چپکے سے نبی علیہ السلام کی اونٹنی پر سوار ہوئی اور یہ منت مان لی کہ اگر صحیح سلامت مدینہ پہنچ گئی تو اسی اونٹنی کو ذبح کر دے گی، بہرحال! وہ مدینہ منورہ پہنچ گئی، اور نبی علیہ السلام کی اونٹنی کو ذبح کرنا چاہا لیکن لوگوں نے اسے اس سے منع کیا اور نبی علیہ السلام سے اس کا تذکرہ کردیا، نبی علیہ السلام نے فرمایا تم نے اسے برا بدلہ دیا، پھر فرمایا ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو، اس میں نذر نہیں ہوئی اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں منت ہوتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَن يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْكَيِّ فَاكْتَوَيْنَا فَمَا أَفْلَحْنَا وَلَا أَنْجَحْنَا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ہمیں داغنے کا علاج کرنے سے منع فرمایا ہے، لیکن ہم داغتے رہے اور کبھی کامیاب نہ ہو سکے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ أَنَّ فَتًى سَأَلَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ عَنْ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فَعَدَلَ إِلَى مَجْلِسِ الْعُوقَةِ فَقَالَ إِنَّ هَذَا الْفَتَى سَأَلَنِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فَاحْفَظُوا عَنِّي مَا سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَفَرًا إِلَّا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ حَتَّى يَرْجِعَ وَإِنَّهُ أَقَامَ بِمَكَّةَ زَمَانَ الْفَتْحِ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً يُصَلِّي بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَاه يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ فِيهِ إِلَّا الْمَغْرِبَ ثُمَّ يَقُولُ يَا أَهْلَ مَكَّةَ قُومُوا فَصَلُّوا رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ فَإِنَّا سَفْرٌ ثُمَّ غَزَا حُنَيْنًا وَالطَّائِفَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى جِعِرَّانَةَ فَاعْتَمَرَ مِنْهَا فِي ذِي الْقَعْدَةِ ثُمَّ غَزَوْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ وَحَجَجْتُ وَاعْتَمَرْتُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ وَمَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ قَالَ يُونُسُ إِلَّا الْمَغْرِبَ وَمَعَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَدْرَ إِمَارَتِهِ قَالَ يُونُسُ رَكْعَتَيْنِ إِلَّا الْمَغْرِبَ ثُمَّ إِنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ أَرْبَعًا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے ایک نوجوان نے نبی علیہ السلام کی نماز سفر کے متعلق پوچھا تو وہ مجلس عوقہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ یہ نوجوان مجھ سے نبی علیہ السلام کی نماز سفر کے متعلق پوچھ رہا ہے، لہذا تم بھی اسے اچھی طرح محفوظ کر لو، نبی علیہ السلام نے جب بھی کوئی سفر کیا ہے تو واپسی تک دو دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں، اور مکہ مکرمہ میں فتح مکہ کے موقع پر نبی علیہ السلام اٹھارہ دن تک رہے لیکن لوگوں کو دو دو رکعتیں ہی پڑھاتے رہے۔ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ گذشتہ حدیث یونس بن محمد سے اس اضافے کے ساتھ منقول ہے کہ البتہ مغرب میں قصر نہیں فرماتے تھے، پھر فرما دیتے کہ اہل مکہ! تم لوگ کھڑے ہو کر اگلی دو رکعتیں خود ہی پڑھ لو کیونکہ ہم لوگ مسافر ہیں۔ اس کے بعد نبی علیہ السلام غروہ حنین اور طائف کے لئے تشریف لے گئے تب بھی دو دو رکعتیں پڑھتے رہے، پھر جعرانہ گئے اور ماہ ذیقعدہ میں وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا (تب بھی ایسا ہی کیا) پھر میں نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ساتھ غزوات، حج اور عمرے کے سفر میں شرکت کی، انہوں نے بھی دو دو رکعتیں پڑھیں، پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی ان کے ابتدائی دور خلافت میں ایسے ہی نماز پڑھی، بعد میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ چار رکعتیں پڑھنے لگے تھے۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ وَلَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ قَالَ ثُمَّ دَعَا بِالرَّقِيقِ فَجَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کر دئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی علیہ السلام نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا اور مرنے والے کے متعلق فرمایا میرا دل چاہتا ہے کہ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھاؤں۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَصَلُّوا عَلَيْهِ فَقَامَ فَصَفَّنَا خَلْفَهُ فَإِنِّي لَفِي الصَّفِّ الثَّانِي فَصَلَّى عَلَيْهِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہو گیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو، چنانچہ نبی علیہ السلام کھڑے ہوئے اور ہم نے پیچھے صفیں بنا لیں، میں دوسری صف میں تھا، پھر نبی علیہ السلام نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔
-
حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ فَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَةً فَسَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے عصر کی تین رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا، لوگوں کے توجہ دلانے پر نبی علیہ السلام نے کھڑے ہو کر چھوٹی ہوئی ایک رکعت پڑھائی اور سلام پھیر کر بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کیے اور سلام پھیر دیا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي الرِّشْكَ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعُلِمَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فِيمَ يَعْمَلُ الْعَامِلُونَ قَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ أَوْ كَمَا قَالَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی علیہ السلام سے پوچھا کیا اہل جہنم، اہل جنت سے ممتاز ہو چکے ہیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں! اس نے پوچھا کہ پھر عمل کرنے والے کیوں عمل کرتے ہیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا عمل کرتے رہو، کیونکہ ہر شخص وہی عمل کرتا ہے جس کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہو۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَامْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَى نَاقَةٍ فَضَجِرَتْ فَلَعَنَتْهَا فَسَمِعَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ خُذُوا مَا عَلَيْهَا وَدَعُوهَا فَإِنَّهَا مَلْعُونَةٌ قَالَ عِمْرَانُ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهَا الْآنَ تَمْشِي فِي النَّاسِ مَا يَعْرِضُ لَهَا أَحَدٌ يَعْنِي النَّاقَةَ-
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے اپنی اونٹنی پر لعنت بھیجی، نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ اونٹنی ملعون ہو گئی ہے اس لئے اسے چھوڑ دو، میں نے اس اونٹنی کو منزلیں طے کرتے ہوئے لیکن اسے کوئی ہاتھ نہ لگاتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ مَرَّ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَجَلَسْنَا فَقَامَ إِلَيْهِ فَتًى مِنْ الْقَوْمِ فَسَأَلَهُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَزْوِ وَالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَجَاءَ فَوَقَفَ عَلَيْنَا فَقَالَ إِنَّ هَذَا سَأَلَنِي عَنْ أَمْرٍ فَأَرَدْتُ أَنْ تَسْمَعُوهُ أَوْ كَمَا قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَحَجَجْتُ مَعَهُ فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَشَهِدْتُ مَعَهُ الْفَتْحَ فَأَقَامَ بِمَكَّةَ ثَمَانِ عَشْرَةَ لَا يُصَلِّي إِلَّا رَكْعَتَيْنِ وَيَقُولُ لِأَهْلِ الْبَلَدِ صَلُّوا أَرْبَعًا فَإِنَّا سَفْرٌ وَاعْتَمَرْتُ مَعَهُ ثَلَاثَ عُمَرٍ فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ وَحَجَجْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا حَجَّاتٍ فَلَمْ يُصَلِّيَا إِلَّا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعَا إِلَى الْمَدِينَةِ-
ابونضرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران رضی اللہ عنہ ہماری مجلس سے گذرے تو ایک نوجوان نے کھڑے ہو کر ان سے نبی علیہ السلام کی نماز سفر کے متعلق پوچھا تو وہ ہماری مجلس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ یہ نوجوان مجھ سے نبی علیہ السلام کی نماز سفر کے متعلق پوچھ رہا ہے، لہذا تم بھی اسے اچھی طرح محفوظ کر لو، نبی علیہ السلام نے جب بھی کوئی سفر کیا ہے تو واپسی تک دو دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں، حج کے موقع پر بھی واپسی تک اور مکہ مکرمہ میں فتح مکہ کے موقع پر نبی علیہ السلام اٹھارہ دن تک رہے لیکن لوگوں کو دو دو رکعتیں ہی پڑھاتے رہے، پھر فرما دیتے کہ اہل مکہ! تم لوگ کھڑے ہو کر اگلی دو رکعتیں خود ہی پڑھ لو کیونکہ ہم لوگ مسافر ہیں، میں نے ان کے ساتھ تین مرتبہ عمرہ بھی کیا ہے، اس میں بھی انہوں نے دو دو رکعتیں پڑھیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي مَسِيرٍ فَعَرَّسُوا فَنَامُوا عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَلَمْ يَسْتَيْقِظُوا حَتَّى طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَلَمَّا ارْتَفَعَتْ وَانْبَسَطَتْ أَمَرَ إِنْسَانًا فَأَذَّنَ فَصَلَّوْا الرَّكْعَتَيْنِ فَلَمَّا حَانَتْ الصَّلَاةُ صَلَّوْا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام کسی سفر میں تھے، رات کے وقت ایک مقام پر پڑاؤ کیا، تو فجر کی نماز کے وقت سب لوگ سوتے ہی رہ گئے، اور اس وقت بیدار ہوئے جب سورج طلوع ہو چکا تھا، جب سورج خوب بلند ہو گیا تو نبی علیہ السلام نے ایک آدمی کو حکم دیا، اس نے اذان دی اور لوگوں نے دو سنتیں پڑھیں، پھر انہوں نے فرض نماز ادا کی۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ فُلَانًا لَا يُفْطِرُ نَهَارَ الدَّهْرِ قَالَ لَا أَفْطَرَ وَلَا صَامَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مری ہے کہ کسی شخص نے نبی علیہ السلام سے عرض کیا کہ فلاں آدمی تو ہمیشہ دن کو روزے کا ناغہ کرتا ہی نہیں ہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا اس نے ناغہ کیا اور نہ روزہ رکھا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الظُّهْرِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ أَيُّكُمْ قَرَأَ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَنَا فَقَالَ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے ظہر کی نماز پڑھی، مقتدیوں میں سے ایک آدمی نے سبح اسم ربک الاعلی والی سورت پڑھی، نماز سے فارغ ہو کر نبی علیہ السلام نے پوچھا تم میں سے سبح اسم ربک الاعلی کس نے پڑھی ہے؟ ایک آدمی نے کہا میں نے، نبی علیہ السلام نے فرمایا میں سمجھ گیا تھا کہ تم میں سے کوئی مجھ سے جھگڑ رہا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ أَبِي الدَّهْمَاءِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ سَمِعَ بِالدَّجَّالِ فَلْيَنْأَ مِنْهُ فَإِنَّ الرَّجُلَ يَأْتِيهِ وَهُوَ يَحْسِبُ أَنَّهُ مُؤْمِنٌ فَلَا يَزَالُ بِهِ لِمَا مَعَهُ مِنْ الشُّبَهِ حَتَّى يَتَّبِعَهُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص خروج دجال کے متعلق سنے، وہ اس سے دور ہی رہے (یہ جملہ تین مرتبہ فرمایا) کیونکہ انسان اس کے پاس جائے گا تو یہ سمجھے گا کہ وہ مسلمان ہے لیکن جوں جوں دجال کے ساتھ شبہ میں ڈالنے والی چیزیں دیکھتا جائے گا، اس کی پیروی کرتا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ قَالَ قَالُوا قَدْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا قَالَ اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا أَهْلَ الْيَمَنِ قَالَ قُلْنَا قَدْ قَبِلْنَا فَأَخْبِرْنَا عَنْ أَوَّلِ هَذَا الْأَمْرِ كَيْفَ كَانَ قَالَ كَانَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَبْلَ كُلِّ شَيْءٍ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ وَكَتَبَ فِي اللَّوْحِ ذِكْرَ كُلِّ شَيْءٍ قَالَ وَأَتَانِي آتٍ فَقَالَ يَا عِمْرَانُ انْحَلَّتْ نَاقَتُكَ مِنْ عِقَالِهَا قَالَ فَخَرَجْتُ فَإِذَا السَّرَابُ يَنْقَطِعُ بَيْنِي وَبَيْنَهَا قَالَ فَخَرَجْتُ فِي أَثَرِهَا فَلَا أَدْرِي مَا كَانَ بَعْدِي-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو تمیم کے کچھ لوگ نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا اے بنو تمیم! خوشخبری قبول کرو، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ نے ہمیں خوشخبری تو دے دی، اب کچھ عطاء بھی کر دیجئے ، تھوڑی دیر بعد یمن کا ایک قبیلہ آیا تو نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ بنو تمیم نے تو خوشخبری قبول نہیں کی، تم قبول کر لو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم نے اسے قبول کرلیا، اب ہمیں بتائیے کہ اس معاملے کا آغاز کس طرح ہوا تھا؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ ہر چیز سے پہلے تھا اور اس کا عرش پانی پر تھا، اور اس نے لوح محفوظ میں ہر چیز لکھ دی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسی اثناء میں ایک آدمی میرے پاس آیا اور کہنے لگا اے عمران! تمہاری اونٹنی کی رسی کھل گئی ہے، میں اس کی تلاش میں نکل پڑا، تو میرے اور اس کے درمیان سراب حائل ہو چکا تھا، اب مجھے معلوم نہیں کہ میرے پیچھے کیا ہوا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا يُونُسُ قَالَ نُبِّئْتُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ جَاءَ إِلَى الْحَسَنِ فَقَالَ إِنَّ غُلَامًا لِي أَبَقَ فَنَذَرْتُ إِنْ أَنَا عَايَنْتُهُ أَنْ أَقْطَعَ يَدَهُ فَقَدْ جَاءَ فَهُوَ الْآنَ بِالْجِسْرِ قَالَ فَقَالَ الْحَسَنُ لَا تَقْطَعْ يَدَهُ وَحَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ إِنَّ عَبْدًا لِي أَبَقَ وَإِنِّي نَذَرْتُ إِنْ أَنَا عَايَنْتُهُ أَنْ أَقْطَعَ يَدَهُ قَالَ فَلَا تَقْطَعْ يَدَهُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَؤُمُّ فِينَا أَوْ قَالَ يَقُومُ فِينَا فَيَأْمُرُنَا بِالصَّدَقَةِ وَيَنْهَانَا عَنْ الْمُثْلَةِ-
ا یک مرتبہ مسور، حسن کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میرا ایک غلام بھاگ گیا تھا، میں نے یہ منت مان لی کہ اگر وہ مجھے نظر آ گیا تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دوں گا، اب وہ "جسر" میں ہے، حسن نے کہا کہ اس کا ہاتھ مت کاٹو، کیونکہ ایک آدمی نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے بھی یہی کہا تھا کہ میرا غلام بھاگ گیا ہے، میں نے یہ منت مانی ہے کہ اگر میں نے اسے دیکھ لیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دوں گا، انہوں نے فرمایا اس کا ہاتھ مت کاٹو کیونکہ نبی علیہ السلام ہمیں اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَتْحَ فَأَقَامَ بِمَكَّةَ ثَمَانِ عَشْرَةَ لَيْلَةً لَا يُصَلِّي إِلَّا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَقُولُ لِأَهْلِ الْبَلَدِ صَلُّوا أَرْبَعًا فَإِنَّا سَفْرٌ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مکہ مکرمہ میں فتح کے موقع پر نبی علیہ السلام اٹھارہ دن تک رہے، میں بھی ان کے ساتھ تھا لیکن لوگوں کو دو دو رکعتیں ہی پڑھاتے رہے اور اہل شہر سے فرما دیتے کہ تم اپنی نماز مکمل کر لو کیونکہ ہم مسافر ہیں۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَى رَجُلَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ بِرَجُلٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے مشرکین میں سے ایک آدمی "جس کا تعلق بنو عقیل سے تھا" کے فدئیے میں دو مسلمان واپس لے لیے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيُّ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ أَنَّ زِيَادًا اسْتَعْمَلَ الْحَكَمَ بْنَ عَمْرٍو الْغِفَارِيَّ عَلَى خُرَاسَانَ قَالَ فَجَعَلَ عِمْرَانُ يَتَمَنَّاهُ فَلَقِيَهُ بِالْبَابِ فَقَالَ لَقَدْ كَانَ يُعْجِبُنِي أَنْ أَلْقَاكَ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ قَالَ الْحَكَمُ نَعَمْ قَالَ فَكَبَّرَ عِمْرَانُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے زیاد نے حکم بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ کو خراسان کا گورنر مقرر کر دیا، حضرت عمران رضی اللہ عنہ کو ان سے ملنے کی خواہش پیدا ہوئی، اور وہ ان سے گھر کے دروازے پر ملے، اور کہا کہ مجھے آپ سے ملنے کی خواہش تھی، کیا آپ نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں ہے؟ حکم رضی اللہ عنہ نے فرمایا جی ہاں! اس پر حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے اللہ اکبر کہا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ رَجُلٍ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَاةً ذَكَّرَنِي صَلَاةً صَلَّيْتُهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْخَلِيفَتَيْنِ قَالَ فَانْطَلَقْتُ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ فَإِذَا هُوَ يُكَبِّرُ كُلَّمَا سَجَدَ وَكُلَّمَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ فَقُلْتُ يَا أَبَا نُجَيْدٍ مَنْ أَوَّلُ مَنْ تَرَكَهُ قَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ كَبِرَ وَضَعُفَ صَوْتُهُ تَرَكَهُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، وہ ایسی نماز تھی جسے پڑھ کر مجھے نبی علیہ السلام اور حضرات شیخین کی نماز یاد آ گئی، راوی کہتے ہیں کہ میں ان کے ساتھ چلا گیا اور ان کے ہمراہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو میں نے حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے پوچھا اے ابونجید! سب سے پہلے اس کس نے ترک کیا؟ انہوں نے کہا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے، جبکہ وہ بوڑھے ہو گئے اور ان کی آواز کمزور ہو گئی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ هَلْ صُمْتَ سِرَارَ هَذَا الشَّهْرِ قَالَ لَا قَالَ فَإِذَا أَفْطَرْتَ أَوْ أَفْطَرَ النَّاسُ فَصُمْ يَوْمَيْنِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہو جائیں تو ایک دو دن کے روزے رکھ لینا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَتْ امْرَأَةٌ أَسَرَهَا الْعَدُوُّ وَكَانُوا يُرِيحُونَ إِبِلَهُمْ عِشَاءً فَأَتَتْ الْإِبِلَ تُرِيدُ مِنْهَا بَعِيرًا تَرْكَبُهُ فَكُلَّمَا دَنَتْ مِنْ بَعِيرٍ رَغَا فَتَرَكَتْهُ حَتَّى أَتَتْ نَاقَةً مِنْهَا فَلَمْ تَرْغُ فَرَكِبَتْ عَلَيْهَا ثُمَّ نَجَتْ فَقَدِمَتْ الْمَدِينَةَ فَلَمَّا رَآهَا النَّاسُ قَالُوا نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَضْبَاءُ قَالَتْ إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَهَا إِنْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْجَانِي عَلَيْهَا قَالَ بِئْسَمَا جَزَيْتِيهَا لَا نَذْرَ لِابْنِ آدَمَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ وَلَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مسلمان عورت کو دشمن نے قید کر لیا، قبل ازیں ان لوگوں نے نبی علیہ السلام کی اونٹنی بھی چرا لی تھی، ایک دن اس عورت نے لوگوں کو غافل دیکھا تو چپکے سے نبی علیہ السلام کی اونٹنی پر سوار ہوئی اور یہ منت مان لی کہ اگر صحیح سلامت مدینہ پہنچ گئی تو اسی اونٹنی کو ذبح کر دے گی، بہرحال! وہ مدینہ منورہ پہنچ گئی، اور نبی علیہ السلام کی اونٹنی کو ذبح کرنا چاہا لیکن لوگوں نے اسے اس سے منع کیا اور نبی علیہ السلام سے اس کا تذکرہ کردیا، نبی علیہ السلام نے فرمایا تم نے اسے برا بدلہ دیا، پھر فرمایا ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو، اس میں نذر نہیں ہوتی اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں منت ہوتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ سَقَطَ عَلَى أَبِي كَلِمَةٌ رَاحِلَتَهُ وَقَفَ النَّاسُ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ أَيَّ يَوْمٍ ذَاكَ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ سَقَطَتْ عَلَى أَبِي كَلِمَةٌ يَقُولُ يَا آدَمُ ابْعَثْ بَعْثَ النَّارِ قَالَ وَمَا بَعْثُ النَّارِ قَالَ مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعِينَ إِلَى النَّارِ قَالَ فَبَكَوْا قَالَ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا مَا أَنْتُمْ فِي الْأُمَمِ إِلَّا كَالرَّقْمَةِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی علیہ السلام کے ساتھ کسی سفر میں تھے تو یہ آیت نازل ہوئی " اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، بیشک قیامت کا زلزلہ بڑی عظیم چیز ہے " (یہاں میرے والد سے ایک لفظ چھوٹ گیا ہے، دوسری روایت کے مطابق نبی علیہ السلام نے بلند آواز سے ان دو آیتوں کی تلاوت فرمائی، صحابہ رضی اللہ عنہم کے کان میں اس کی آواز پہنچی تو انہوں نے اپنی سواریوں کو قریب کیا اور نبی علیہ السلام کے گرد) آ کر کھڑے ہو گئے، نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ وہ دن ہوگا جب اللہ تعالیٰ حضرت آدم علیہ السلام سے پکار کر کہے گا کے اے آدم! جہنم کا حصہ نکالو، وہ پوچھیں گے کہ جہنم کا حصہ کیا ہے؟ تو ارشاد ہوگا ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے جہنم کے لئے نکال لو، یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رونے لگے، نبی علیہ السلام نے فرمایا قربت پیدا کرو اور راہ راست پر رہو، تمام امتوں میں تم لوگ صرف کپڑے پر ایک نشان کی مانند ہوگے، لیکن پھر بھی مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا ایک چوتھائی حصہ ہو گے بلکہ مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا ایک تہائی حصہ ہوگے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ خَيْثَمَةَ أَوْ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ مَرَّ بِرَجُلٍ وَهُوَ يَقْرَأُ عَلَى قَوْمٍ فَلَمَّا فَرَغَ سَأَلَ فَقَالَ عِمْرَانُ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَلْيَسْأَلْ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهِ فَإِنَّهُ سَيَجِيءُ قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ بِهِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ کسی آدمی کے پاس سے گزرے جو لوگوں کو قرآن پڑھ کر سنا رہا تھا، تلاوت سے فارغ ہو کر اس نے لوگوں سے مانگنا شروع کردیا، یہ دیکھ کر حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے "انا للہ وانا الیہ راجعون" کہا اور فرمایا کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص قرآن پڑھے ، اسے چاہیے کہ قرآن کے ذریعے اللہ سے سوال کرے، کیونکہ عنقریب ایسے لوگ بھی آئیں گے جو قرآن کو پڑھ کر اس کے ذریعے لوگوں سے سوال کریں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ جَاءَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ أَبْشِرُوا يَا بَنِي تَمِيمٍ قَالُوا بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا قَالَ فَكَانَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَادَ أَنْ يَتَغَيَّرَ قَالَ ثُمَّ جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ لَهُمْ اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ قَالُوا قَدْ قَبِلْنَا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو تمیم کے کچھ لوگ نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا اے بنو تمیم! خوشخبری قبول کرو، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ نے ہمیں خوشخبری تو دے دی، اب کچھ عطاء بھی کر دیجئے ، یہ سن کر نبی علیہ السلام کا چہرہ انور کا رنگ بدل گیا، تھوڑی دیر بعد یمن کا ایک قبیلہ آیا تو نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ بنو تمیم نے تو خوشخبری قبول نہیں کی، تم قبول کر لو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم نے اسے قبول کرلیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ قَالَ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ حُسَيْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كُنْتُ رَجُلًا ذَا أَسَقَامٍ كَثِيرَةٍ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاتِي قَاعِدًا قَالَ صَلَاتُكَ قَاعِدًا عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاتِكَ قَائِمًا وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مُضْطَجِعًا عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاتِهِ قَاعِدًا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے بیک وقت بہت سی بیماریوں کی شکایت تھی، میں نے نبی علیہ السلام سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو نبی علیہ السلام نے فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے نصف ہے اور لیٹ کر نماز پڑھنے کا ثواب بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا نَذْرَ فِي غَضَبٍ وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا غصے میں منت نہیں ہوتی، اور اس کا کفارہ وہی ہوتا ہے جو کفارہ قسم کا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ هِلَالِ بْنِ أَبِي زَيْنَبَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى الْقُشَيْرِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ أَيُّكُمْ قَرَأَ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَقَدْ عَرَفْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یک مرتبہ نبی علیہ السلام نے ظہر کی نماز پڑھی، مقتدیوں میں سے ایک آدمی نے سبح اسم ربک الاعلی والی سورت پڑھی، نماز سے فارغ ہو کر نبی علیہ السلام نے پوچھا تم میں سے سبح اسم ربک الاعلی کس نے پڑھی ہے؟ ایک آدمی نے کہا میں نے، نبی علیہ السلام نے فرمایا میں سمجھ گیا تھا کہ تم میں سے کوئی مجھ سے جھگڑ رہا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَلَغَهُ وَفَاةُ النَّجَاشِيِّ قَالَ إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَصَلُّوا عَلَيْهِ فَقَامَ فَصَلَّى عَلَيْهِ وَالنَّاسُ خَلْفَهُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہو گیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو، چنانچہ نبی علیہ السلام کھڑے ہوئے اور ہم نے پیچھے صفیں بنا لیں، پھر نبی علیہ السلام نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَخًا لَكُمْ قَدْ مَاتَ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ يَعْنِي النَّجَاشِيَّ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہو گیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو،
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ فُلَانًا لَا يُفْطِرُ نَهَارًا قَالَ لَا أَفْطَرَ وَلَا صَامَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی علیہ السلام سے عرض کیا کہ فلاں آدمی تو ہمیشہ دن کو روزے کا ناغہ کرتا ہی نہیں ہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا اس نے ناغہ کیا اور نہ روزہ رکھا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو هَارُونَ الْغَنَوِيُّ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ أَيْ مُطَرِّفُ وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَرَى أَنِّي لَوْ شِئْتُ حَدَّثْتُ عَنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ لَا أُعِيدُ حَدِيثًا ثُمَّ لَقَدْ زَادَنِي بُطْئًا عَنْ ذَلِكَ وَكَرَاهِيَةً لَهُ أَنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مِنْ بَعْضِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهِدْتُ كَمَا شَهِدُوا وَسَمِعْتُ كَمَا سَمِعُوا يُحَدِّثُونَ أَحَادِيثَ مَا هِيَ كَمَا يَقُولُونَ وَلَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُمْ لَا يَأْلُونَ عَنْ الْخَيْرِ فَأَخَافُ أَنْ يُشَبَّهَ لِي كَمَا شُبِّهَ لَهُمْ فَكَانَ أَحْيَانًا يَقُولُ لَوْ حَدَّثْتُكُمْ أَنِّي سَمِعْتُ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا وَكَذَا رَأَيْتُ أَنِّي قَدْ صَدَقْتُ وَأَحْيَانًا يَعْزِمُ فَيَقُولُ سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ أَبِي هَارُونَ الْغَنَوِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي هَانِئٌ الْأَعْوَرُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ هُوَ ابْنُ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبِي رَحِمَهُ اللَّهُ فَاسْتَحْسَنَهُ وَقَالَ زَادَ فِيهِ رَجُلًا-
مطرف کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا مطرف! بخدا! میں سمججھتا ہوں کہ اگر میں چاہوں تو مسلسل دو دن تک تمہیں نبی علیہ السلام کی احادیث سناؤں تو ان میں ایک بھی حدیث مکرر نہ ہوگی، پھر میں اس سے دور اس لئے جاتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم "میں بھی جن کی طرح نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا اور میں بھی جن کی طرح سنتا تھا" ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو اس طرح نہیں ہوتیں جیسے وہ کہہ رہے ہوتے ہیں، میں جانتا ہوں کہ وہ اپنی طرف سے صحیح بات پہنچانے میں کوئی کمی نہیں کرتے، مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں مجھے بھی ان کی طرح شبہ نہ ہو جایا کرے، اس لئے حضرت عمران رضی اللہ عنہ کبھی کبھار یوں کہتے تھے کہ اگر میں تم سے یہ حدیث بیان کروں کہ میں نے نبی علیہ السلام کو اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے تو میرا خیال ہے کہ میں سچ بول رہا ہوں، اور کبھی کبھی پختگی کے ساتھ یوں کہتے تھے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو اس طرح کہتے ہوئے سنا ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كَانَتْ ثَقِيفُ حُلَفَاءَ لِبَنِي عُقَيْلٍ فَأَسَرَتْ ثَقِيفُ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَسَرَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ وَأُصِيبَتْ مَعَهُ الْعَضْبَاءُ فَأَتَى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْوَثَاقِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ فَقَالَ بِمَ أَخَذْتَنِي بِمَ أَخَذْتَ سَابِقَةَ الْحَاجِّ إِعْظَامًا لِذَلِكَ فَقَالَ أَخَذْتُكَ بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِكَ ثَقِيفَ ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِيمًا رَفِيقًا فَأَتَاهُ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ قَالَ إِنِّي مُسْلِمٌ قَالَ لَوْ قُلْتَهَا وَأَنْتَ تَمْلِكُ أَمْرَكَ أَفْلَحْتَ كُلَّ الْفَلَاحِ ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ فَنَادَاهُ يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ فَأَتَاهُ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ فَقَالَ إِنِّي جَائِعٌ فَأَطْعِمْنِي وَظَمْآنُ فَاسْقِنِي قَالَ هَذِهِ حَاجَتُكَ قَالَ فَفُدِيَ بِالرَّجُلَيْنِ وَأُسِرَتْ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَأُصِيبَ مَعَهَا الْعَضْبَاءُ فَكَانَتْ الْمَرْأَةُ فِي الْوَثَاقِ فَانْفَلَتَتْ ذَاتَ لَيْلَةٍ مِنْ الْوَثَاقِ فَأَتَتْ الْإِبِلَ فَجَعَلَتْ إِذَا دَنَتْ مِنْ الْبَعِيرِ رَغَا فَتَتْرُكُهُ حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى الْعَضْبَاءِ فَلَمْ تَرْغُ قَالَ وَنَاقَةٌ مُنَوَّقَةٌ فَقَعَدَتْ فِي عَجُزِهَا ثُمَّ زَجَرَتْهَا فَانْطَلَقَتْ وَنَذِرُوا بِهَا فَطَلَبُوهَا فَأَعْجَزَتْهُمْ فَنَذَرَتْ إِنْ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْجَاهَا عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا فَلَمَّا قَدِمَتْ الْمَدِينَةَ رَآهَا النَّاسُ فَقَالُوا الْعَضْبَاءُ نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ نَذَرْتُ إِنْ أَنْجَاهَا اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ بِئْسَمَا جَزَتْهَا إِنْ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْجَاهَا لَتَنْحَرَنَّهَا لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلَا نَذْرَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ الْعَبْدُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عضباء نامی اونٹنی دراصل بنو عقیل میں سے ایک آدمی کی تھی اور حاجیوں کی سواری تھی، وہ شخص گرفتار ہو گیا اور اس کی اونٹنی بھی پکڑ لی گئی، نبی علیہ السلام اس کے پاس سے گذرے تو وہ رسیوں سے بندھا ہوا تھا، نبی علیہ السلام ایک گدھے پر سوار تھے اور ایک چادر اوڑھ رکھی تھی، وہ کہنے لگا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم کیا تم مجھے اور حاجیوں کی سواری کو بھی پکڑ لوگے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہم نے تمہیں تمہارے حلیفوں بنو ثقیف کی جرأت کی وجہ سے پکڑا ہے، کیونکہ بنو ثقیف نے نبی علیہ السلام کے دو صحابہ قید کر رکھے تھے، بہرحال! دوران گفتگو وہ کہنے لگا کہ میں تو مسلمان ہوں، نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر تم نے اس وقت یہ بات کہی ہوتی جب کہ تمہیں اپنے اوپر مکمل اختیار تھا تو فلاح کلی حاصل کر لیتے۔ پھر نبی علیہ السلام آگے بڑھنے لگے تو وہ کہنے لگا کہ اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم میں بھوکا ہوں، مجھے کھانا کھلائیے، پیاساہوں، پانی پلائیے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ تمہاری ضرورت ہے (جو ہم پوری کریں گے) پھر ان دو صحابیوں کے فدئیے میں اس شخص کو دے دیا اور عضباء کو اپنی سواری کے لئے رکھ لیا، کچھ ہی عرصے بعد مشرکین نے مدینہ منورہ کی چراگاہ پر شب خون مارا اور وہاں کے جانور اپنے ساتھ لے گئے انہی میں عضباء بھی شامل تھی۔ نیز انہوں نے ایک مسلمان عورت کو بھی قید کرلیا، ایک دن اس عورت نے لوگوں کو غافل دیکھا تو چپکے سے نبی علیہ السلام کی اونٹنی پر سوار ہوئی اور یہ منت مان لی کہ اگر صحیح سلامت مدینہ پہنچ گئی تو اسی اونٹنی کو ذبح کر دے گی، بہرحال! وہ مدینہ منورہ پہنچ گئی، اور نبی علیہ السلام کی اونٹنی کو ذبح کرنا چاہا لیکن لوگوں نے اسے اس سے منع کیا اور نبی علیہ السلام سے اس کا تذکرہ کردیا، نبی علیہ السلام نے فرمایا تم نے اسے برا بدلہ دیا، پھر فرمایا ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو، اس میں نذر نہیں ہوتی اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں منت ہوتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ قَالَ لِي عِمْرَانُ إِنِّي لَأُحَدِّثُكَ بِالْحَدِيثِ الْيَوْمَ لِيَنْفَعَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ بَعْدَ الْيَوْمِ اعْلَمْ أَنَّ خَيْرَ عِبَادِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْحَمَّادُونَ وَاعْلَمْ أَنَّهُ لَنْ تَزَالَ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْإِسْلَامِ يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ حَتَّى يُقَاتِلُوا الدَّجَّالَ وَاعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْمَرَ مِنْ أَهْلِهِ فِي الْعَشْرِ فَلَمْ تَنْزِلْ آيَةٌ تَنْسَخُ ذَلِكَ وَلَمْ يَنْهَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَضَى لِوَجْهِهِ ارْتَأَى كُلُّ امْرِئٍ بَعْدَمَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَرْتَئِيَ-
مطرف کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا میں آج تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جس سے اللہ تعالیٰ تمہیں کل کو نفع پہنچائے گا، یاد رکھو! کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سب سے بہترین بندے اس کی تعریف کرنے والے ہوں گے، اور یہ بھی یاد رکھو! کہ اہل اسلام کا ایک گروہ ہمیشہ حق کی خاطر جہاد کرتا رہے گا اور اپنے مخالفین پر غالب رہے گا یہاں تک کہ دجال سے قتال کرے گا، اور یاد رکھو! کہ نبی علیہ السلام نے عشرہ ذی الحجہ میں اپنے چند اہل خانہ کو عمرہ کرایا تھا، جس کے بعد کوئی آیت ایسی نازل نہیں ہوئی جس نے اسے منسوخ کر دیا ہو، اور نبی علیہ السلام نے بھی اس سے منع نہیں فرمایا، یہاں تک کہ دنیا سے رخصت ہو گئے ان کے بعد ہر آدمی نے اپنی اپنی رائے اختیار کر لی۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ قَالَ أُرَاهُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ هَلْ صُمْتَ سِرَارَ هَذَا الشَّهْرِ قَالَ لَا قَالَ فَإِذَا أَفْطَرْتَ أَوْ أَفْطَرَ النَّاسُ فَصُمْ يَوْمَيْنِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہو جائیں تو ایک دو دن کے روزے رکھ لینا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو رَجَاءٍ قَالَ حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ قَوْمٌ بِشَفَاعَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيِّينَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جہنم سے ایک قوم صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کی برکت سے نکلے گی، انہیں "جہنمی" کہا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ حَدَّثَنِي عِمَرانُ بْنُ حُصَيْنٍ قَالَ كُنَّا فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّا أَسْرَيْنَا حَتَّى إِذَا كُنَّا فِي آخِرِ اللَّيْلِ وَقَعْنَا تِلْكَ الْوَقْعَةَ فَلَا وَقْعَةَ أَحْلَى عِنْدَ الْمُسَافِرِ مِنْهَا قَالَ فَمَا أَيْقَظَنَا إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ اسْتَيْقَظَ فُلَانٌ ثُمَّ فُلَانٌ كَانَ يُسَمِّيهِمْ أَبُو رَجَاءٍ وَنَسِيَهُمْ عَوْفٌ ثُمَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ الرَّابِعُ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَامَ لَمْ نُوقِظْهُ حَتَّى يَكُونَ هُوَ يَسْتَيْقِظُ لِأَنَّا لَا نَدْرِي مَا يُحْدِثُ أَوْ يَحْدُثُ لَهُ فِي نَوْمِهِ فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ عُمَرُ وَرَأَى مَا أَصَابَ النَّاسَ وَكَانَ رَجُلًا أَجْوَفَ جَلِيدًا قَالَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ صَوْتَهُ بِالتَّكْبِيرِ فَمَا زَالَ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالتَّكْبِيرِ حَتَّى اسْتَيْقَظَ لِصَوْتِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكَوْا الَّذِي أَصَابَهُمْ فَقَالَ لَا ضَيْرَ أَوْ لَا يَضِيرُ ارْتَحِلُوا فَارْتَحَلَ فَسَارَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ نَزَلَ فَدَعَا بِالْوَضُوءِ فَتَوَضَّأَ وَنُودِيَ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَلَمَّا انْفَتَلَ مِنْ صَلَاتِهِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ مُعْتَزِلٍ لَمْ يُصَلِّ مَعَ الْقَوْمِ فَقَالَ مَا مَنَعَكَ يَا فُلَانُ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَ الْقَوْمِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلَا مَاءَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ ثُمَّ سَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَكَى إِلَيْهِ النَّاسُ الْعَطَشَ فَنَزَلَ فَدَعَا فُلَانًا كَانَ يُسَمِّيهِ أَبُو رَجَاءٍ وَنَسِيَهُ عَوْفٌ وَدَعَا عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَالَ اذْهَبَا فَابْغِيَا لَنَا الْمَاءَ قَالَ فَانْطَلَقَا فَيَلْقَيَانِ امْرَأَةً بَيْنَ مَزَادَتَيْنِ أَوْ سَطِيحَتَيْنِ مِنْ مَاءٍ عَلَى بَعِيرٍ لَهَا فَقَالَا لَهَا أَيْنَ الْمَاءُ فَقَالَتْ عَهْدِي بِالْمَاءِ أَمْسِ هَذِهِ السَّاعَةَ وَنَفَرُنَا خُلُوفٌ قَالَ فَقَالَا لَهَا انْطَلِقِي إِذًا قَالَتْ إِلَى أَيْنَ قَالَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ هَذَا الَّذِي يُقَالُ لَهُ الصَّابِئُ قَالَا هُوَ الَّذِي تَعْنِينَ فَانْطَلِقِي إِذًا فَجَاءَا بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَاهُ الْحَدِيثَ فَاسْتَنْزَلُوهَا عَنْ بَعِيرِهَا وَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِنَاءٍ فَأَفْرَغَ فِيهِ مِنْ أَفْوَاهِ الْمَزَادَتَيْنِ أَوْ السَّطِيحَتَيْنِ وَأَوْكَأَ أَفْوَاهَهُمَا فَأَطْلَقَ الْعَزَالِي وَنُودِيَ فِي النَّاسِ أَنْ اسْقُوا وَاسْتَقُوا فَسَقَى مَنْ شَاءَ وَاسْتَقَى مَنْ شَاءَ وَكَانَ آخِرُ ذَلِكَ أَنْ أَعْطَى الَّذِي أَصَابَتْهُ الْجَنَابَةُ إِنَاءً مِنْ مَاءٍ فَقَالَ اذْهَبْ فَأَفْرِغْهُ عَلَيْكَ قَالَ وَهِيَ قَائِمَةٌ تَنْظُرُ مَا يُفْعَلُ بِمَائِهَا قَالَ وَايْمُ اللَّهِ لَقَدْ أَقْلَعَ عَنْهَا وَإِنَّهُ لَيُخَيَّلُ إِلَيْنَا أَنَّهَا أَشَدُّ مِلْأَةً مِنْهَا حِينَ ابْتَدَأَ فِيهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْمَعُوا لَهَا فَجَمَعَ لَهَا مِنْ بَيْنِ عَجْوَةٍ وَدَقِيقَةٍ وَسُوَيْقَةٍ حَتَّى جَمَعُوا لَهَا طَعَامًا كَثِيرًا وَجَعَلُوهُ فِي ثَوْبٍ وَحَمَلُوهَا عَلَى بَعِيرِهَا وَوَضَعُوا الثَّوْبَ بَيْنَ يَدَيْهَا فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْلَمِينَ وَاللَّهِ مَا رَزَأْنَاكِ مِنْ مَائِكِ شَيْئًا وَلَكِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ هُوَ سَقَانَا قَالَ فَأَتَتْ أَهْلَهَا وَقَدْ احْتَبَسَتْ عَنْهُمْ فَقَالُوا مَا حَبَسَكِ يَا فُلَانَةُ فَقَالَتْ الْعَجَبُ لَقِيَنِي رَجُلَانِ فَذَهَبَا بِي إِلَى هَذَا الَّذِي يُقَالُ لَهُ الصَّابِئُ فَفَعَلَ بِمَائِي كَذَا وَكَذَا لِلَّذِي قَدْ كَانَ فَوَاللَّهِ إِنَّهُ لَأَسْحَرُ مَنْ بَيْنَ هَذِهِ وَهَذِهِ قَالَتْ بِأُصْبُعَيْهَا الْوُسْطَى وَالسَّبَّابَةِ فَرَفَعَتْهُمَا إِلَى السَّمَاءِ يَعْنِي السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ أَوْ إِنَّهُ لَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا قَالَ وَكَانَ الْمُسْلِمُونَ بَعْدُ يُغِيرُونَ عَلَى مَا حَوْلَهَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ وَلَا يُصِيبُونَ الصِّرْمَ الَّذِي هِيَ فِيهِ فَقَالَتْ يَوْمًا لِقَوْمِهَا مَا أَرَى أَنَّ هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ يَدَعُونَكُمْ عَمْدًا فَهَلْ لَكُمْ فِي الْإِسْلَامِ فَأَطَاعُوهَا فَدَخَلُوا فِي الْإِسْلَامِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم رکاب سفر میں ایک شب رات بھر چلے رہے اور رات کے آخری حصے میں ایک جگہ ٹھہر کر سو رہے، کیونکہ مسافر کو پچھلی رات کا سونا نہایت شیریں معلوم ہوتا ہے، صبح کو آفتاب کی تیزی سے ہماری آنکھ کھلی پہلے فلاں شخص پھر فلاں پھر فلاں، اور چوتھے نمبر پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیدار ہوئے اور یہ قاعدہ تھا کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم خواب راحت میں ہوتے تو تاوقتیکہ خود بیدار نہ ہو جائیں کوئی جگاتا نہ تھا کیونکہ ہم کو علم نہ ہوتا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں کیا واقعہ دکھائی دے رہا ہے، مگر جب عمر رضی اللہ عنہ بیدار ہوئے اور آپ نے لوگوں کی کیفیت دیکھی تو چونکہ دلیر آدمی تھے اس لئے آپ نے زور زور سے تکبیر کہنی شروع کر دی، اور اس ترکیب سے نبی علیہ السلام بیدار ہوگئے لوگوں نے ساری صورت حال عرض کی، نبی علیہ السلام نے فرمایا کچھ حرج نہیں یہاں سے کوچ کر چلو۔چنانچہ لوگ چل دیئے اور تھوڑی دور چل کر پھر اتر پڑے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر وضو کیا اور اذان کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیو وسلم نے ایک شخص کو علیحدہ کھڑا دیکھا اس شخص نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے شخص! تو نے جماعت کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ اس نے عرض کیا کہ مجھے غسل کی ضرورت تھی اور پانی موجود نہ تھا (اس لئے غسل نہ کرسکا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیمم کر لو کافی ہے۔ پھر نبی علیہ السلام وہاں سے چل دیے (چلتے چلتے راستہ میں) لوگوں نے پیاس کی شکایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتر پڑے ، اور ایک شخص کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی معیت میں بلا کر حکم دیا کہ جاؤ پانی تلاش کرو، ہر دو صاحبان چل دیئے، راستہ میں انہوں نے ایک عورت کو دیکھا جو پانی کی دو مشکیں اونٹ پر لادے ہوئے ان کے درمیان میں پاؤں لٹکا کر بیٹھی تھی، انہوں نے اس سے دریافت کیا کہ پانی کہا ہے؟ عورت نے جواب دیا کہ کل اس وقت میں پانی پر تھی اور ہماری جماعت پیچھے ہے، انہوں نے اس سے کہا کہ ہمارے ساتھ چل! عورت بولی کہاں؟ انہوں نے جواب دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس! عورت بولی کون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہی جن کو لوگ صابی کہتے ہیں، انہوں نے کہا وہی، ان ہی کے پاس چل! چنانچہ دونوں صاحبان عورت کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے اور پورا قصہ بیان کردیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں کو نیچے اتروا دیا اور برتن منگوا کر اس میں پانی گرانے کا حکم دیا، اوپر کے دھانوں کو بند کر دیا اور نیچے کے دہانے کھول دیئے اور لوگوں میں اعلان کرا دیا کہ اپنے چانور کو پانی پلاؤ اور خود بھی پیو اور مشکیں بھی بھر لو، چنانچہ جس نے چاہا اپنے جانور کو پلایا اور جس نے چاہا خود پیا اور سب کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو جسے نہانے کی ضرورت تھی پانی دیا اور فرمایا کہ اسے لے جاؤ اور نہا لو، اور وہ عورت یہ سب واقعہ دیکھ رہی تھی، اللہ کی قسم تمام لوگ پانی پی چکے حالانکہ وہ مشکیں ویسی ہی بلکہ اس سے زائد بھری ہوئی تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانی کے بدلے اس عورت کے لیے کچھ کھانا جمع کر دو، صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس کے لیے بہت سا آٹا، کھجوریں اور ستو جمع کر کے ایک کپڑے میں باندھ کر اس کو اونٹ پر سوار کرا کے اس کے آگے رکھ دیا، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھے معلوم ہے کہ ہم نے تیرے پانی کا کچھ نقصان نہیں کیا لیکن خدا نے ہم کو سیراب کر دیا، اس کے بعد وہ عورت اپنے گھر چلی گئی اور اس کو دیر ہوگئی تھی لہذا اس کے گھر والوں نے کہا کہ اے فلانی تجھے دیر کیوں ہو گئی، اس نے جواب دیا کہ ایک عجیب واقعہ پیش آیا، مجھے دو آدمی ملے اور مجھے اس شخص کے پاس لے گئے جس کو لوگ صابی کہا کرتے ہیں اور اس نے ایسا ایسا کیا، لہذا وہ یا تو آسمان وزمین میں سب سے بڑا جاودگر ہے اور یا وہ خدا کا سچا رسول ہے، اس کے بعد مسلمان آس پاس کے مشرک قبائل میں لوٹ مار کیا کرتے لیکن جس قبیلہ سے اس عورت کا تعلق تھا اس سے کچھ تعرض نہیں کرتے تھے، ایک دن اس عورت نے اپنی قوم سے کہا کہ میرے خیال میں یہ لوگ تم سے عمداً تعرض نہیں کرتے کیا تم مسلمان ہونا چاہتے ہو؟ لوگوں نے اثبات میں جواب دے دیا اور سب کے سب مشرف بہ اسلام ہو گئے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ قَاعِدًا فَقَالَ مَنْ صَلَّى قَائِمًا فَهُوَ أَفْضَلُ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاتِهِ قَائِمًا وَصَلَاتُهُ نَائِمًا عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاتِهِ قَاعِدًا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو نبی علیہ السلام نے فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھنا سب سے افضل ہے، بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے اور لیٹ کر نماز پڑھنے کا ثواب بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا عَضَّ يَدَ رَجُلٍ فَانْتَزَعَ يَدَهُ فَنَدَرَتْ ثَنِيَّتُهُ أَوْ ثَنِيَّتَاهُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَعَضُّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ كَمَا يَعَضُّ الْفَحْلُ لَا دِيَةَ لَكَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے دور سے کا ہاتھ کاٹ لیا، اس نے اپنا ہاتھ جو کھینچا تو کاٹنے والے کے اگلے دانت ٹوٹ کر گر پڑے، وہ دونوں یہ جھگڑا لے کر نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی علیہ السلام نے اسے باطل قرار دے کر فرمایا تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو اس طرح کاٹتا ہے جیسے سانڈ، تمہیں کوئی دیت نہیں ملے گی۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ هِشَامٍ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَقَدْ تَفَاوَتَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ السَّيْرُ رَفَعَ بِهَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ صَوْتَهُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ حَتَّى بَلَغَ آخِرَ الْآيَتَيْنِ قَالَ فَلَمَّا سَمِعَ أَصْحَابُهُ بِذَلِكَ حَثُّوا الْمَطِيَّ وَعَرَفُوا أَنَّهُ عِنْدَ قَوْلٍ يَقُولُهُ فَلَمَّا تَأَشَّبُوا حَوْلَهُ قَالَ أَتَدْرُونَ أَيَّ يَوْمٍ ذَاكَ قَالَ ذَاكَ يَوْمَ يُنَادَى آدَمُ فَيُنَادِيهِ رَبُّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَا آدَمُ ابْعَثْ بَعْثًا إِلَى النَّارِ فَيَقُولُ يَا رَبِّ وَمَا بَعْثُ النَّارِ قَالَ مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فِي النَّارِ وَوَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ قَالَ فَأَبْلَسَ أَصْحَابُهُ حَتَّى مَا أَوْضَحُوا بِضَاحِكَةٍ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَالَ اعْمَلُوا وَأَبْشِرُوا فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّكُمْ لَمَعَ خَلِيقَتَيْنِ مَا كَانَتَا مَعَ شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا كَثَرَتَاهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَمَنْ هَلَكَ مِنْ بَنِي آدَمَ وَبَنِي إِبْلِيسَ قَالَ فَأُسْرِيَ عَنْهُمْ ثُمَّ قَالَ اعْمَلُوا وَأَبْشِرُوا فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا كَالشَّامَةِ فِي جَنْبِ الْبَعِيرِ أَوْ الرَّقْمَةِ فِي ذِرَاعِ الدَّابَّةِ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَسُرِّيَ عَنْ الْقَوْمِ وَقَالَ إِلَّا كَثَّرَتَاهُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی علیہ السلام کے ساتھ کسی سفر میں تھے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مختلف رفتار سے چل رہے تھے، نبی علیہ السلام نے بلند آواز سے یہ دو آیتیں پڑھیں تو یہ آیت نازل ہوئی، "اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، بیشک قیامت کا زلزلہ بڑی عظیم چیز ہے" صحابہ رضی اللہ عنہم کے کان میں اس کی آواز پہنچی تو انہوں نے اپنی سواریوں کو قریب کیا اور نبی علیہ السلام کے گرد آ کر کھڑے ہو گئے، نبی علیہ السلام نے پوچھا تم جانتے ہو وہ کون سا دن ہوگا؟ یہ وہ دن ہوگا جب اللہ تعالیٰ حضرت آدم علیہ السلام سے پکار کر کہے گا کہ اے آدم! جہنم کا حصہ نکالو، وہ پوچھیں گے کہ جہنم کا حصہ کیا ہے؟ تو ارشاد ہوگا ہر ہزار میں سے نوسوننانوے جہنم کے لئے نکال لو، یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رونے لگے، نبی علیہ السلام نے فرمایا تم عمل کرتے رہو اور خوش ہو جاؤ، تم ایسی دو قوموں کے ساتھ ہو گے کہ وہ جس چیز کے ساتھ مل جائیں اس کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے یعنی یاجوج ماجوج، اور بنی آدم میں سے ہلاک ہونے والے اور شیطان کی اولاد، اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی وہ کیفیت دور ہوگئی، نبی علیہ السلام نے پھر فرمایا عمل کرتے رہو اور خوش ہو جاؤ اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، تمام امتوں میں تم لوگ اونٹ کے پہلو میں نشان کی طرح ہوگے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ حَدَّثَهُ أَنَّ امْرَأَةً أُتِيَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جُهَيْنَةَ حُبْلَى مِنْ الزِّنَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ قَالَ فَدَعَا وَلِيَّهَا فَقَالَ أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَأْتِنِي بِهَا فَفَعَل فَأَمَرَ بِهَا فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ تُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ فَقَالَ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نے نبی علیہ السلام کے سامنے بدکاری کا اعتراف کرلیا، اور کہنے لگی کہ میں امید سے ہوں، نبی علیہ السلام نے اس کے سرپرست کو بلا کر اس سے فرمایا کہ اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور جب یہ بچے کو جنم دے چکے تو مجھے بتانا، اس نے ایسا ہی کیا، پھر نبی علیہ السلام کے حکم پر اس عورت کے جسم پر اچھی طرح کپڑے باندھ دیئے گئے اور نبی علیہ السلام کے حکم پر اسے رجم کردیا گیا، پھر نبی علیہ السلام نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ نے اسے رجم بھی کیا اور اس کی نماز جنازہ بھی پڑھا رہے ہیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ ستر اہل مدینہ پر تقسیم کر دی جائے تو ان کے لئے بھی کافی ہو جائے، اور تم نے اس سے افضل بھی کوئی چیز دیکھی ہے کہ اس نے اپنی جان کو اللہ کے لئے قربان کر دیا؟
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي مِرَايَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ تَعَالَى-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ رَبَاحٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا السَّوَّارِ قَالَ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا حیاء تو سراسر خیر ہی خیر ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي أَبُو جَمْرَةَ حَدَّثَنِي زَهْدَمُ بْنُ مُضَرِّبٍ قَالَ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُكُمْ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ لَا أَدْرِي مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً ثُمَّ يَأْتِي أَوْ يَجِيءُ بَعْدَكُمْ قَوْمٌ يَنْذُرُونَ فَلَا يُوفُونَ وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ وَيَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ وَيَفْشُو فِيهِمْ السِّمَنُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا اس امت کا سب سے بہترین زمانہ تو وہ ہے جس میں مجھے مبعوث کیا گیا ہے، پھر اس کے بعد والوں کا زمانہ ہے، پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو منت مانے گی لیکن پوری نہیں کرے گی، خیانت کرے گی، امانت دار نہ ہوگی، گواہی دینے کے لئے تیار ہوگی گو کہ اس سے گواہی نہ مانگی جائے، اور ان میں موٹاپا عام ہو جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَصِيرُ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ نَزَلَتْ آيَةُ الْمُتْعَةِ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَعَمِلْنَا بِهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ تَنْزِلْ آيَةٌ تَنْسَخُهَا وَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَاتَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حج تمتع کی آیت قرآن میں نازل ہوئی ہے، ہم نے نبی علیہ السلام کی معیت میں اس پر عمل کیا ہے، نبی علیہ السلام نے وصال تک اس سے منع نہیں فرمایا، اور نہ ہی اس حوالے سے اس کی حرمت کا قرآن میں کوئی حکم نازل ہوا۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا سوائے نظر بد یا کسی زہریلے جانور کے ڈنک کے کسی مرض کا علاج منتر سے نہ کیا جائے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الشُّعَيْثِيُّ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَا مَا خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةً إِلَّا أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ وَنَهَانَا عَنْ الْمُثْلَةِ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ اور سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ہمیشہ ہمیں اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دینے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ جَاءَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبْشِرُوا قَالُوا بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا قَالَ فَقَدِمَ عَلَيْهِ حَيٌّ مِنْ الْيَمَنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو تمیم کے کچھ لوگ نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا اے بنو تمیم! خوشخبری قبول کرو، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ نے ہمیں خوشخبری تو دے دی، اب کچھ عطاء بھی کر دیجئے ، یہ سن کر نبی علیہ السلام کا چہرہ انور کا رنگ بدل گیا، تھوڑی دیر بعد یمن کا ایک قبیلہ آیا تو نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ بنو تمیم نے تو خوشخبری قبول نہیں کی، تم قبول کر لو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم نے اسے قبول کرلیا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ حَيَّانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسْأَلَةُ الْغَنِيِّ شَيْنٌ فِي وَجْهِهِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا مالدار آدمی کا مانگنا قیامت کے دن اس کے چہرے پر بدنما دھبہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبَةٍ مَصْبُورَةٍ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ بِوَجْهِهِ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص جان بوجھ کر کسی بات پر ناحق جھوٹی قسم کھائے، اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم کی آگ میں بنا لے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ لَا يَكْتَوُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ قَالَ فَقَامَ عُكَّاشَةُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَقَالَ أَنْتَ مِنْهُمْ قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ قَدْ سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بلا حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے، یہ وہ لوگ ہیں جو داغ کر علاج نہیں کرتے، تعویذ نہیں لٹکاتے، پرندوں سے فال نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں، حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ یہ سن کر کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل فرما دے، نبی علیہ السلام نے فرمایا تم ان میں شامل ہو، پھر ایک دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کر دے، نبی علیہ السلام نے فرمایا اس معاملے میں عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ رَبَاحٍ أَبُو الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو السَّوَّارِ الْعَدَوِيُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْحَيِّ إِنَّهُ يُقَالُ فِي الْحِكْمَةِ إِنَّ مِنْهُ وَقَارًا لِلَّهِ وَإِنَّ مِنْهُ ضَعْفًا فَقَالَ لَهُ عِمْرَانُ أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحَدِّثُنِي عَنْ الصُّحُفِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا حیاء ہمیشہ خیر ہی لاتی ہے، یہ حدیث ان سے سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقاروسکینت پیدا ہوتی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے نبی علیہ السلام کی حدیث بیان کررہا ہوں اور تم اپنے صحیفوں کی بات کررہے ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ يَعْنِي ابْنَ يَحْيَى عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي مِنْ مِيرَاثِهِ قَالَ فَقَالَ لَكَ السُّدُسُ فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ فَقَالَ لَكَ سُدُسٌ آخَرُ فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ فَقَالَ إِنَّ السُّدُسَ الْآخَرَ طُعْمَةٌ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرا پوتا فوت ہو گیا ہے، اس کی وارثت میں سے مجھے کیا ملے گا؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا تمہیں چھٹا حصہ ملے گا، جب وہ واپس جانے لگا تو نبی علیہ السلام نے اسے بلا کر فرمایا تمہیں ایک چھٹا حصہ اور ملے گا، جب وہ دوبارہ واپس جانے لگا تو نبی علیہ السلام نے اسے بلا کر فرمایا یہ دوسرا چھٹا حصہ تمہارے لیے ایک زائد لقمہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَن أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلُّ سُكَّانِ الْجَنَّةِ النِّسَاءُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا اہل جنت میں سب سے کم رہائشی افراد خواتین ہوں گی۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَحَدُنَا آخِذٌ بِيَدِ صَاحِبِهِ فَمَرَرْنَا بِسَائِلٍ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَاحْتَبَسَنِي عِمْرَانُ وَقَالَ قِفْ نَسْتَمِعْ الْقُرْآنَ فَلَمَّا فَرَغَ سَأَلَ فَقَالَ عِمْرَانُ انْطَلِقْ بِنَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ وَسَلُوا اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهِ فَإِنَّ مِنْ بَعْدِكُمْ قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ بِهِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ کسی آدمی کے پاس سے گذرے جو لوگوں کو قرآن پڑھ کر سنا رہا تھا، تلاوت سے فارغ ہو کر اس نے لوگوں سے مانگنا شروع کردیا، یہ دیکھ کر حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا چلو، اور فرمایا کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص قرآن پڑھے ، اسے چاہیے کہ قرآن کے ذریعے اللہ سے سوال کرے، کیونکہ عنقریب ایسے لوگ بھی آئیں گے جو قرآن کو پڑھ کر اس کے ذریعے لوگوں سے سوال کریں گے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صُبَيْحٍ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ قَالَ ذَكَرُوا عِنْدَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ فَقَالُوا كَيْفَ يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ فَقَالَ عِمْرَانُ قَدْ قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
امام محمد بن سیرین رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں لوگ اس بات کا تذکرہ کر رہے تھے کہ میت کو اہل محلہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، لوگوں نے ان سے پوچھا کہ میت کو اہل محلہ کے رونے کی وجہ سے کیسے عذاب ہوتا ہے؟ حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ بات تو نبی علیہ السلام نے کہی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ عِصَامٍ أَنَّ شَيْخًا حَدَّثَهُ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الشَّفْعِ وَالْوَتْرِ فَقَالَ هِيَ الصَّلَاةُ بَعْضُهَا شَفْعٌ وَبَعْضُهَا وَتْرٌ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی علیہ السلام سے سورت الفجر کے لفظ " والشفع والوتر" کا معنی پوچھا تو نبی علیہ السلام نے فرمایا اس سے مراد نماز ہے کہ بعض نمازیں جفت ہیں اور بعض طاق۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ حَتَّى يُقَاتِلَ آخِرُهُمْ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا اور اپنے مخالفین پر غالب رہے گا، یہاں تک کہ ان کا آخری حصہ دجال سے قتال کرے گا۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي حَسَّانَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنَا عَامَّةَ لَيْلِهِ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا يَقُومُ إِلَّا إِلَى عُظْمِ صَلَاةٍ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ہمیں رات کے وقت اکثر بنی اسرائیل کے واقعات سناتے رہتے تھے (اور بعض اوقات درمیان میں بھی نہیں اٹھتے تھے) صرف فرض نماز کے لئے اٹھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے رجم کی سزا جاری فرمائی ہے۔
-
قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا هُدْبَةُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے رجم کی سزا جاری فرمائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي حَسَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنَا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ حَتَّى يُصْبِحَ لَا يَقُومُ فِيهَا إِلَّا إِلَى عُظْمِ صَلَاةٍ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ہمیں رات کے واقعات سناتے رہتے تھے (اور بعض اوقات درمیان میں بھی نہیں اٹھتے تھے) صرف فرض نماز کے لئے اٹھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَوْنٍ وَهُوَ الْعَقِيلِيُّ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كَانَ عَامَّةُ دُعَاءِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا أَخْطَأْتُ وَمَا تَعَمَّدْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا جَهِلْتُ وَمَا تَعَمَّدْتُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اکثر نبی علیہ السلام کی دعاء یہ ہوتی تھی اے اللہ! میرے ان گناہوں کو معاف فرما جو میں نے غلطی سے کیے، جان بوجھ کر کیے، چھپ کر کیے، علانیہ طور پر کیے، نادانی میں کیے یا جانتے بوجھتے ہوئے کیے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَن أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حُبْلَى مِنْ زِنًا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا فَقَالَ أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا فَأْتِنِي بِهَا فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا فَقَالَ لَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ تُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ رَجَمْتَهَا فَقَالَ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نے نبی علیہ السلام کے سامنے بدکاری کا اعتراف کرلیا، اور کہنے لگی کہ میں امید سے ہوں، نبی علیہ السلام نے اس کے سرپرست کو بلا کر اس سے فرمایا کہ اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور جب یہ بچے کو جنم دے چکے تو مجھے بتانا، اس نے ایسا ہی کیا، پھر نبی علیہ السلام کے حکم پر اس عورت کے جسم پر اچھی طرح کپڑے باندھ دیئے گئے اور نبی علیہ السلام کے حکم پر اسے رجم کردیا گیا، پھر نبی علیہ السلام نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے یارسول اللہ! آپ نے اسے رجم بھی کیا اور اس کی نماز جنازہ بھی پڑھا رہے ہیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ ستر اہل مدینہ پر تقسیم کر دی جائے تو ان کے لئے بھی کافی ہو جائے، اور تم نے اس سے افضل بھی کوئی چیز دیکھی ہے کہ اس نے اپنی جان کو اللہ کے لئے قربان کر دیا؟
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ قَالَ جَاءَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ إِلَى امْرَأَتِهِ مِنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ حَدِّثْنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ بِعَيْنِ حَدِيثٍ فَأَغْضَبَتْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ نَظَرْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ وَنَظَرْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی علیہ السلام کے یہاں سے اپنی بیوی کے پاس گئے، اس نے کہا کہ آپ نے نبی علیہ السلام سے جو حدیث سنی ہے وہ ہمیں بھی سنائیے؟ انہوں نے کہا وہ تمہارے حق میں اچھی نہیں ہے اس پر وہ ناراض ہو گئی، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو وہاں اکثریت خواتین کی نظر آئی، اور جنت میں جھانک کر دیکھا تو اکثریت فقراء کی نظر آئی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَعَفَّانُ الْمَعْنَى وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَالَا ثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ الرِّشْكُ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَأَحْدَثَ شَيْئًا فِي سَفَرِهِ فَتَعَاهَدَ قَالَ عَفَّانُ فَتَعَاقَدَ أَرْبَعَةٌ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَذْكُرُوا أَمْرَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عِمْرَانُ وَكُنَّا إِذَا قَدِمْنَا مِنْ سَفَرٍ بَدَأْنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْنَا عَلَيْهِ قَالَ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَلِيًّا فَعَلَ كَذَا وَكَذَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَامَ الثَّانِي فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَلِيًّا فَعَلَ كَذَا وَكَذَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَامَ الثَّالِثُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَلِيًّا فَعَلَ كَذَا وَكَذَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَامَ الرَّابِعُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَلِيًّا فَعَلَ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرَّابِعِ وَقَدْ تَغَيَّرَ وَجْهُهُ فَقَالَ دَعُوا عَلِيًّا دَعُوا عَلِيًّا إِنَّ عَلِيًّا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَهُوَ وَلِيُّ كُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِي-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے لشکر کا ایک دستہ کسی طرف روانہ کیا اور ان کا امیر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مقرر کر دیا، دوران سفر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کچھ نئی باتیں کیں، تو چار صحابہ رضی اللہ عنہم نے یہ عہد کر لیا کہ یہ چیز نبی علیہ السلام سے ضرور ذکر کریں گے، ہم لوگوں کا یہ معمول تھا کہ جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضری دیتے اور انہیں سلام کرتے تھے۔چنانچہ اس مرتبہ بھی وہ لوگ نبی علیہ السلام کے پاس آئے، تھوڑی دیر بعد ان میں سے ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ! علی نے اس اس طرح کیا تھا، نبی علیہ السلام نے اس سے اعراض فرمایا، پھر دوسرے، تیسرے اور چھوتھے نے باری باری کھڑے ہو کر یہی کہا یارسول اللہ! علی نے اس اس طرح کیا تھا، نبی علیہ السلام چوتھے آدمی کی طرف متوجہ ہوئے، اس وقت تک نبی علیہ السلام کے رخ انور کا رنگ بدل چکا تھا، اور تین مرتبہ فرمایا علی کو چھوڑ دو، علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مؤمن کا محبوب ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص لوٹ مار کرتا ہے، ہم میں سے نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا سوائے نظر بد یا کسی زہریلے جانور کے ڈنک کے کسی مرض کا علاج منتر سے نہ کیا جائے۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ غُلَامًا لِأُنَاسٍ فُقَرَاءَ قَطَعَ أُذُنَ غُلَامٍ لِأُنَاسٍ أَغْنِيَاءَ فَأَتَى أَهْلُهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا نَاسٌ فُقَرَاءُ فَلَمْ يَجْعَلْ عَلَيْهِ شَيْئًا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فقراء کے ایک غلام نے مالداروں کے کسی غلام کا کان کاٹ دیا، اس غلام کے مالک نبی علیہ السلام کی خدمت میں آئے، اور کہنے لگے اے اللہ کے نبی! ہم تو ویسے ہی فقیر لوگ ہیں، آپ اس پر کوئی چیز لازم نہ کریں۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ أَعْبُدٍ لَهُ فَأَقْرَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ لَوْ لَمْ يَبْلُغْنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَهُ لَجَعَلْتُهُ رَأْيِي-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ غلام آزاد کر دیئے، نبی علیہ السلام نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کر دیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا۔
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ قَالَ تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَنْهَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ عَنْهَا وَلَمْ يَنْزِلْ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِيهَا نَهْيٌ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حج تمتع کی آیت قرآن میں نازل ہوئی ہے، ہم نے نبی علیہ السلام کی معیت میں اس پر عمل کیا ہے، نبی علیہ السلام نے وصال تک اس سے منع نہیں فرمایا، اور نہ ہی اس حوالے سے اس کی حرمت کا قرآن میں کوئی حکم نازل ہوا۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ فَضَالَةَ رَجُلٌ مِنْ قَيْسٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ وَعَلَيْهِ مِطْرَفٌ مِنْ خَزٍّ لَمْ نَرَهُ عَلَيْهِ قَبْلَ ذَلِكَ وَلَا بَعْدَهُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ نِعْمَةً فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ أَنْ يُرَى أَثَرُ نِعْمَتِهِ عَلَى خَلْقِهِ وَقَالَ رَوْحٌ بِبَغْدَادَ يُحِبُّ أَنْ يَرَى أَثَرَ نِعْمَتِهِ عَلَى عَبْدِهِ-
ابورجاء عطاردی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ہمارے پاس تشریف لائے تو انہوں نے نقش ونگار والی ایک ریشمی چادر اپنے اوپر لی ہوئی تھی، جو ہم نے اس سے پہلے ان پر دیکھی تھی اور نہ اس کے بعد دیکھی، وہ کہنے لگے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ہے جس شخص پر اللہ تعالیٰ اپنا انعام فرماتا ہے تو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کی نعمت کا اثر اس کی مخلوق پر نظر بھی آئے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ سُئِلَ قَتَادَةُ عَنْ الشَّفْعِ وَالْوَتْرِ فَقَالَ ثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عِصَامٍ الضُّبَعِيُّ عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هِيَ الصَّلَاةُ مِنْهَا شَفْعٌ وَمِنْهَا وَتْرٌ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی علیہ السلام سے سورۃ الفجر کے لفظ والشفع والوتر کا معنی پوچھا تو نبی علیہ السلام نے فرمایا اس سے مراد نماز ہے کہ بعض نمازیں جفت ہیں اور بعض طاق۔
-
حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ يَعْمَرَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيْلِيِّ قَالَ غَدَوْتُ عَلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ يَوْمًا مِنْ الْأَيَّامِ فَقَالَ يَا أَبَا الْأَسْوَدِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ جُهَيْنَةَ أَوْ مِنْ مُزَيْنَةَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَكْدَحُونَ فِيهِ شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ أَوْ مَضَى عَلَيْهِمْ فِي قَدَرٍ قَدْ سَبَقَ أَوْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُونَ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتُّخِذَتْ عَلَيْهِمْ بِهِ الْحُجَّةُ قَالَ بَلْ شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى عَلَيْهِمْ قَالَ فَلِمَ يَعْمَلُونَ إِذًا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَنْ كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَهُ لِوَاحِدَةٍ مِنْ الْمَنْزِلَتَيْنِ يُهَيِّئُهُ لِعَمَلِهَا وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا-
ابوالاسود دیلی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے فرمایا اے ابوالاسود! قبیلہ جہینہ کا ایک آدمی نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ لوگ آج جو عمل کرتے ہیں اور اس میں محنت ومشقت سے کام لیتے ہیں، اس کا ان کے لئے فیصلہ ہو چکا ہے اور پہلے سے تقدیر جاری ہو چکی ہے یا آئندہ فیصلہ ہوگا جو نبی علیہ السلام کی لائی ہوئی تعلیمات کے مطابق ہوگا اور اس کے ذریعے ان پر حجت قائم کی جائے گی؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا بلکہ پہلے سے فیصلہ ہو چکا اور تقدیر جاری ہو چکی، اس نے پوچھا یا رسول اللہ! پھر لوگ عمل کیوں کرتے ہیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو دو میں سے کسی ایک مرتبے کے لئے پیدا کیا ہے، اس کیلئے وہی عمل آسان کر دیتا ہے، اور اس کی تصدیق قرآن کریم میں اس ارشاد سے بھی ہوئی ہے ونفس وماسواھا فالہمہا فجورہا وتقواہا
-
حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ وَحَدَّثَنِي السُّمَيْطُ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ الْحَيِّ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عُبَيْسًا أَوْ ابْنَ عُبَيْسٍ فِي أُنَاسٍ مِنْ بَنِي جُشَمٍ أَتَوْهُ فَقَالَ لَهُ أَحَدُهُمْ أَلَا تُقَاتِلُ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ قَالَ لَعَلِّي قَدْ قَاتَلْتُ حَتَّى لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ قَالَ أَلَا أُحَدِّثُكُمْ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أُرَاهُ يَنْفَعُكُمْ فَأَنْصِتُوا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْزُوا بَنِي فُلَانٍ مَعَ فُلَانٍ قَالَ فَصُفَّتْ الرِّجَالُ وَكَانَتْ النِّسَاءُ مِنْ وَرَاءِ الرِّجَالِ ثُمَّ لَمَّا رَجَعُوا قَالَ رَجُلٌ يَا نَبِيَّ اللَّهِ اسْتَغْفِرْ لِي غَفَرَ اللَّهُ لَكَ قَالَ هَلْ أَحْدَثْتَ قَالَ لَمَّا هُزِمَ الْقَوْمُ وَجَدْتُ رَجُلًا بَيْنَ الْقَوْمِ وَالنِّسَاءِ فَقَالَ إِنِّي مُسْلِمٌ أَوْ قَالَ أَسْلَمْتُ فَقَتَلْتُهُ قَالَ تَعَوُّذًا بِذَلِكَ حِينَ غَشِيَهُ الرُّمْحُ قَالَ هَلْ شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ تَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ مَا فَعَلْتُ فَلَمْ يَسْتَغْفِرْ لَهُ أَوْ كَمَا قَالَ وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْزُوا بَنِي فُلَانٍ مَعَ فُلَانٍ فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْ لُحْمَتِي مَعَهُمْ فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ اسْتَغْفِرْ اللَّهَ لِي غَفَرَ اللَّهُ لَكَ قَالَ وَهَلْ أَحْدَثْتَ قَالَ لَمَّا هُزِمَ الْقَوْمُ أَدْرَكْتُ رَجُلَيْنِ بَيْنَ الْقَوْمِ وَالنِّسَاءِ فَقَالَا إِنَّا مُسْلِمَانِ أَوْ قَالَا أَسْلَمْنَا فَقَتَلْتُهُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّا أُقَاتِلُ النَّاسَ إِلَّا عَلَى الْإِسْلَامِ وَاللَّهِ لَا أَسْتَغْفِرُ لَكَ أَوْ كَمَا قَالَ فَمَاتَ بَعْدُ فَدَفَنَتْهُ عَشِيرَتُهُ فَأَصْبَحَ قَدْ نَبَذَتْهُ الْأَرْضُ ثُمَّ دَفَنُوهُ وَحَرَسُوهُ ثَانِيَةً فَنَبَذَتْهُ الْأَرْضُ ثُمَّ قَالُوا لَعَلَّ أَحَدًا جَاءَ وَأَنْتُمْ نِيَامٌ فَأَخْرَجَهُ فَدَفَنُوهُ ثَالِثَةً ثُمَّ حَرَسُوهُ فَنَبَذَتْهُ الْأَرْضُ ثَالِثَةً فَلَمَّا رَأَوْا ذَلِكَ أَلْقَوْهُ أَوْ كَمَا قَالَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس بنو جشم کے کچھ لوگوں کے ساتھ عبیس یا ابن عبیس آیا، ان میں سے ایک نے ان سے کہا کہ آپ اس وقت تک قتال میں کیوں شریک نہیں ہوتے جب تک فتنہ ختم نہ ہوجائے؟ انہوں نے فرمایا شاید میں اس وقت تک قتال کرچکا ہوں کہ فتنہ باقی نہ رہا، پھر فرمایا کیا میں تمہارے سامنے نبی علیہ السلام کی ایک حدیث بیان نہ کروں؟ میرا خیال نہیں ہے کہ وہ تمہیں نفع دے سکے گی، لہذا تم لوگ خاموش رہو۔ پھر حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا فلاں آدمی کے ساتھ فلاں قبیلے کے لوگوں سے جہاد کرو، میدان جہاد میں مردوں نے صف بندی کرلی، اور عورتیں ان کے پیچھے کھڑی ہوئیں، جہاد سے واپسی کے بعد ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے نبی! میرے لیے بخشش کی دعاء کیجئے، اللہ آپ کو معاف فرمائے، نبی علیہ السلام نے پوچھا کیا تم سے کوئی گناہ ہوا ہے؟ اس نے کہا کہ جب دشمن کو شکست ہوئی تو میں نے مردوں اور عورتوں کے درمیان ایک آدمی کو دیکھا، وہ کہنے لگا کہ میں مسلمان ہوں، یہ بات اس نے میرے نیزے کو دیکھ کر اپنی جان بچانے کے لئے کہی تھی اس لئے میں نے اسے قتل کردیا، نبی علیہ السلام نے اس کےلئے استغفار نہیں کیا۔ ایک حدیث میں دو مردوں کو قتل کرنے کا ذکر ہے اور یہ کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا میں اسلام کے علاوہ اور کس چیز پر لوگوں سے قتال کر رہا ہوں، بخدا! میں تمہارے لیے بخشش کی دعاء نہیں کروںگا، کچھ عرصہ بعد وہ شخص مرگیا، اس کے خاندان والوں نے اسے دفن کر دیا لین صبح ہوئی تو زمین نے اسے باہر پھینک دیا تھا، انہوں نے اسے دوبارہ دفن کیا اور چوکیدار مقرر کر دیا کہ شاید سوتے میں کوئی آ کر اسے قبر سے نکال گیا ہو، لیکن اس مرتبہ پھر زمین نے اس کی لاش کو باہر پھینک دیا، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، بالآخر انہوں نے اس کی لاش کو یوں ہی چھوڑ دیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ أَعْتَقَ رَجُلٌ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ فَأَقْرَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ مِنْهُمْ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کردئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی علیہ السلام نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ الْخَزَّازُ حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ مَا قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا إِلَّا أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ وَنَهَانَا عَنْ الْمُثْلَةِ قَالَ قَالَ أَلَا وَإِنَّ مِنْ الْمُثْلَةِ أَنْ يَنْذُرَ الرَّجُلُ أَنْ يَخْرِمَ أَنْفَهُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ہمیشہ اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے، یاد رکھو! مثلہ کرنے میں یہ چیز بھی شامل ہے کہ انسان کسی کی ناک کاٹنے کی منت مانے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ تَمَتَّعْنَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَنْهَنَا عَنْهَا وَلَمْ يَنْزِلْ فِيهَا نَهْيٌ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حج تمتع کی آیت قرآن میں نازل ہوئی ہے، ہم نے نبی علیہ السلام کی معیت میں اس پر عمل کیا ہے، نبی علیہ السلام نے وصال تک اس سے منع نہیں فرمایا، اور نہ ہی اس حوالے سے اس کی حرمت کا قرآن میں کوئی حکم نازل ہوا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ قَالَ فَصَفَفْنَا فَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ كَمَا تُصَلُّونَ عَلَى الْمَيِّتِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہو گیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو، چنانچہ نبی علیہ السلام کھڑے ہوئے اور ہم نے پیچھے صفیں بنا لیں، پھر اس کی نماز جنازہ پڑھی جیسے عام طور پر کرتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ قَالَ فَقُمْنَا فَصَفَفْنَا عَلَيْهِ كَمَا نَصُفُّ عَلَى الْمَيِّتِ وَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ كَمَا نُصَلِّي عَلَى الْمَيِّتِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہو گیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو، چنانچہ نبی علیہ السلام کھڑے ہوئے اور ہم نے پیچھے صفیں بنا لیں، پھر اس کی نماز جنازہ پڑھی جیسے عام طور پر کرتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْأَعْرَجِ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ مَا مَسِسْتُ فَرْجِي بِيَمِينِي مُنْذُ بَايَعْتُ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سے میں نے اپنے دائیں ہاتھ سے نبی علیہ السلام کے دست مبارک پر بیعت کی ہے، کبھی اس سے اپنی شرمگاہ کو نہیں چھوا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ إِنَّهُ مَرَّ عَلَى قَاصٍّ قَرَأَ ثُمَّ سَأَلَ فَاسْتَرْجَعَ وَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَلْيَسْأَلْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ فَإِنَّهُ سَيَجِيءُ قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ بِهِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ کسی آدمی کے پاس سے گزرے جو لوگوں کو قرآن پڑھ کر سنا رہا تھا، تلاوت سے فارغ ہو کر اس نے لوگوں سے مانگنا شروع کردیا، یہ دیکھ کر حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے "انا للہ وانا الیہ راجعون" کہا اور فرمایا کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص قرآن پڑھے ، اسے چاہیے کہ قرآن کے ذریعے اللہ سے سوال کرے، کیونکہ عنقریب ایسے لوگ بھی آئیں گے جو قرآن کو پڑھ کر اس کے ذریعے لوگوں سے سوال کریں گے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ فِي غَضَبٍ وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا غصے میں منت نہیں ہوتی، اور اس کا کفارہ وہی ہوتا ہے جو کفارہ قسم کا ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ الطَّالَقَانِيُّ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ وَمَنْ انْتَهَبَ فَلَيْسَ مِنَّا-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا زکوۃ میں اچھے جانور وصول کرنا، یا زکوۃ کی ادائیگی سے (حیلے بہانوں سے) بچنا اور جانوروں کو نیزوں سے زخمی کرنے کی کوئی اصلیت نہیں ہے اور جو شخص لوٹ مار کرتا ہے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا مَهْدِيٌّ قَالَ عَفَّانُ حَدَّثَنَا غَيْلَانُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِمَّا أَنْ يَكُونَ قَالَ لِعِمْرَانَ أَوْ لِرَجُلٍ وَهُوَ يَسْمَعُ صُمْتَ سُرَرَ هَذَا الشَّهْرِ قَالَ لَا قَالَ فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہو جائیں تو ایک دو دن کے روزے رکھ لینا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخُو سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَوْفٍ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ عَنْ عِمْرَانَ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَرَدَّ عَلَيْهِ ثُمَّ جَلَسَ فَقَالَ عَشْرٌ ثُمَّ جَاءَ آخَرُ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَرَدَّ عَلَيْهِ ثُمَّ جَلَسَ فَقَالَ عِشْرُونَ ثُمَّ جَاءَ آخَرُ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ فَرَدَّ عَلَيْهِ ثُمَّ جَلَسَ فَقَالَ ثَلَاثُونَ حَدَّثَنَا هَوْذَةُ عَنْ عَوْفٍ عَن أَبِي رَجَاءٍ مُرْسَلًا وَكَذَلِكَ قَالَ غَيْرُهُ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے "السلام علیکم" کہا، نبی علیہ السلام نے اس کا جواب دیا اور جب وہ بیٹھ گیا تو فرمایا دس، دوسرا آیا اور اس نے "السلام علیکم ورحمۃ اللہ" کہا، نبی علیہ السلام نے اس کا بھی جواب دیا، اور جب وہ بیٹھ گیا تو فرمایا بیس، پھر تیسرا آیا اور اس نے " السلام علیکم وحمۃ اللہ وبرکاتہ " کہا، نبی علیہ السلام نے اس کا بھی جواب دیا اور جب وہ بیٹھ گیا تو فرمایا تیس (نیکیاں) گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ عَنِ الْحَسَنِ أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ وَنَهَى عَنْ الْمُثْلَةِ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ہمیشہ اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ ثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ قَالَ أُتِيَ بِرَجُلٍ أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ عِنْدَ مَوْتِهِ وَلَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَأَقْرَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کردئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی علیہ السلام نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کر دیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَحَسْنُ بْنُ مُوسَى قَالَا ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ صَلَّيْتُ أَنَا وَعِمْرَانُ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فَكَانَ إِذَا سَجَدَ كَبَّرَ وَإِذَا رَفَعَ كَبَّرَ وَإِذَا نَهَضَ مِنْ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ فَلَمَّا انْصَرَفْنَا أَخَذَ عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ بِيَدِي فَقَالَ لَقَدْ صَلَّى بِنَا هَذَا مِثْلَ صَلَاةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ لَقَدْ ذَكَّرَنِي هَذَا صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
مطرف بن شخیر کہتے ہیں کہ میں کوفہ میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا انہوں نے ہمیں نبی علیہ السلام جیسی نماز پڑھائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَبَهْزٌ قَالَا ثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ قَالَ بَهْزٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ أُمَّتِي الْقَرْنُ الَّذِي بُعِثْتُ فِيهِمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَذَكَرَ الثَّالِثَ أَمْ لَا ثُمَّ يَنْشَأُ قَوْمٌ يَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ وَيَنْذُرُونَ وَلَا يُوفُونَ وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ وَيَفْشُو فِيهِمْ السِّمَنُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا اس امت کا سب سے بہترین زمانہ تو وہ ہے جس میں مجھے مبعوث کیا گیا ہے، پھر اس کے بعد والوں کا زمانہ ہے، پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو منت مانے گی لیکن پوری نہیں کرے گی، خیانت کرے گی، امانت دار نہ ہوگی، گواہی دینے کے لئے تیار ہوگی گو کہ اس سے گواہی نہ مانگی جائے، اور ان میں موٹاپا عام ہوجائے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي الْعَطَّارَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لَهُ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ وَهِيَ حَامِلٌ فَأَمَرَ بِهَا أَنْ يُحْسَنَ إِلَيْهَا حَتَّى تَضَعَ فَلَمَّا وَضَعَتْ جِيءَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهَا فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ رَجَمَهَا ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا فَقَالَ عُمَرُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ تُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ فَقَالَ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نے نبی علیہ السلام کے سامنے بدکاری کا اعتراف کرلیا، اور کہنے لگی کہ میں امید سے ہوں، نبی علیہ السلام نے اس کے سرپرست کو بلا کر اس سے فرمایا کہ اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور جب یہ بچے کو جنم دے چکے تو مجھے بتانا، اس نے ایسا ہی کیا، پھر نبی علیہ السلام کے حکم پر اس عورت کے جسم پر اچھی طرح کپڑے باندھ دیئے گئے اور نبی علیہ السلام کے حکم پر اسے رجم کردیا گیا، پھر نبی علیہ السلام نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ نے اسے رجم بھی کیا اور اس کی نماز جنازہ بھی پڑھا رہے ہیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ ستر اہل مدینہ پر تقسیم کر دی جائے تو ان کے لئے بھی کافی ہو جائے، اور تم نے اس سے افضل بھی کوئی چیز دیکھی ہے کہ اس نے اپنی جان کو اللہ کے لئے قربان کر دیا؟
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ رَجُلًا حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ لَا يَشْهَدَ الصَّلَاةَ فِي مَسْجِدٍ فَقَالَ عِمْرَانُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا نَذْرَ فِي غَضَبٍ وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ غصے میں منت نہیں ہوتی، اور اس کا کفارہ وہی ہوتا ہے جو کفارہ قسم کا ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ لَقِيَ رَجُلًا بِمَكَّةَ فَحَدَّثَهُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا نَذْرَ فِي غَضَبٍ وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ غصے میں منت نہیں ہوتی، اور اس کا کفارہ وہی ہوتا ہے جو کفارہ قسم کا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ حَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ قَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ إِنَّ مِنْهُ ضَعْفًا فَغَضِبَ عِمْرَانُ فَقَالَ لَا أَرَانِي أُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ وَتَقُولُ إِنَّ مِنْهُ ضَعْفًا قَالَ فَجَفَاهُ وَأَرَادَ أَنْ لَا يُحَدِّثَهُ فَقِيلَ لَهُ إِنَّهُ كَمَا تُحِبُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا حیاء ہمیشہ خیر ہی لاتی ہے، یہ حدیث ان سے سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقاروسکینت پیدا ہوتی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے نبی علیہ السلام کی حدیث بیان کررہا ہوں اور تم اپنے صحیفوں کی بات کررہے ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ قَالَ مَرَّ عَلَى مَسْجِدِنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَأَخَذْتُ بِلِجَامِهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ فَقَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجِّ فَكَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ حَتَّى ذَهَبَ وَأَبُو بَكْرٍ رَكْعَتَيْنِ حَتَّى ذَهَبَ وَعُمَرُ رَكْعَتَيْنِ حَتَّى ذَهَبَ وَعُثْمَانُ سِتَّ سِنِينَ أَوْ ثَمَانٍ ثُمَّ أَتَمَّ الصَّلَاةَ بِمِنًى أَرْبَعًا-
ابونضرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ہماری مسجد کے پاس سے گذرے، میں ان کی طرف بڑھا اور ان کی سواری کی لگام پکڑ کر ان سے نماز سفر کے متعلق پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی علیہ السلام کے ساتھ حج کے لئے نکلے تو نبی علیہ السلام واپسی تک دو دو رکعتیں پڑھتے رہے، پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ وعمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح کیا، چھ یا آٹھ سال تک حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح کیا، اس کے بعد وہ منٰی میں چار رکعتیں پڑھنے لگے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ أَوْ الْعَصْرَ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ ثُمَّ سَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ الْخِرْبَاقُ أَقُصِرَتْ الصَّلَاةُ فَسَأَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ كَمَا قَالَ قَالَ فَصَلَّى رَكْعَةً ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے عصر کی تین رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا، اور سلام پھیر کر گھر چلے گئے، ایک آدمی جس کا نام "خرباق" تھا اور اس کے ہاتھ کچھ زیادہ ہی لمبے تھے، اٹھ کر گیا اور "یا رسول اللہ" کہہ کر پکارا، نبی علیہ السلام باہر تشریف لائے تو اس نے بتایا کہ آپ نے تین رکعتیں پڑھائی ہیں، نبی علیہ السلام واپس آئے اور لوگوں سے پوچھا کیا یہ سچ کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں! تو نبی علیہ السلام نے چھوٹی ہوئی ایک رکعت پڑھائی اور سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کیے اور سلام پھیر دیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى يُحَدِّثُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ فَجَعَلَ رَجُلٌ يَقْرَأُ خَلْفَهُ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ أَيُّكُمْ قَرَأَ أَوْ أَيُّكُمْ الْقَارِئُ فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا قَالَ قَدْ ظَنَنْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے ظہر کی نماز پڑھی، مقتدیوں میں سے ایک آدمی نے سبح اسم ربک الاعلی والی سورت پڑھی، نماز سے فارغ ہوکر نبی علیہ السلام نے پوچھا تم میں سے سبح اسم ربک الاعلی کس نے پڑھی ہے؟ ایک آدمی نے کہا میں نے، نبی علیہ السلام نے فرمایا میں سمجھ گیا تھا کہ تم میں سے کوئی مجھ سے جھگڑ رہا ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا رَبَاحٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا اسلام میں جانوروں کو نیزوں سے زخمی کرنے کی کوئی اصلیت نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَصَلُّوا عَلَيْهِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہو گیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ وَرَوْحٌ قَالَ ثَنَا هِشَامٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ سَرَيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ عَرَّسْنَا فَلَمْ نَسْتَيْقِظْ حَتَّى أَيْقَظَنَا حَرُّ الشَّمْسِ فَجَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا يَقُومُ دَهِشًا إِلَى طَهُورِهِ قَالَ فَأَمَرَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْكُنُوا ثُمَّ ارْتَحَلْنَا فَسِرْنَا حَتَّى إِذَا ارْتَفَعَتْ الشَّمْسُ تَوَضَّأَ ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّيْنَا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نُعِيدُهَا فِي وَقْتِهَا مِنْ الْغَدِ قَالَ أَيَنْهَاكُمْ رَبُّكُمْ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَنْ الرِّبَا وَيَقْبَلُهُ مِنْكُمْ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ هِشَامٍ قَالَ زَعَمَ الْحَسَنُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ حَدَّثَهُ قَالَ أَسْرَيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی علیہ السلام کے ہمراہ کسی سفر میں تھے، رات کے وقت ایک مقام پر پڑواؤ کیا، تو فجر کی نماز کے وقت سب لوگ سوتے ہی رہ گئے، اس وقت بیدار ہوئے جب سورج طلوع ہوچکا تھا، جب سورج خوب بلند ہوگیا تو نبی علیہ السلام نے ایک آدمی کو حکم دیا، اس نے اذان دی اور لوگوں نے دو سنتیں پڑھیں، پھر انہوں نے فرض نماز ادا کی، لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ! کیا ہم اسے کل آئندہ اس کے وقت میں دوبارہ نہ لوٹا لیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا یہ ہو سکتا ہے کہ تمہارا رب تمہیں سود سے منع کرے اور خود اسے قبول کرلے؟ گذشتہ حدیثاس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ لَا يَكْتَوُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بلا حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے، یہ وہ لوگ ہیں جو داغ کر علاج نہیں کرتے، تعویذ نہیں لٹکاتے، پرندوں سے فال نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبَةٍ مَصْبُورَةٍ فَلْيَتَبَوَّأْ بِوَجْهِهِ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص جان بوچھ کر کسی بات پر ناحق جھوٹی قسم کھائے، اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم کی آگ میں بنا لے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ أَبِي دَهْمَاءَ الْعَدَوِىِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَمِعَ بِالدَّجَّالِ فَلْيَنْأَ مِنْهُ ثَلَاثًا يَقُولُهَا فَإِنَّ الرَّجُلَ يَأْتِيهِ يَتَّبِعُهُ وَهُوَ يَحْسِبُ أَنَّهُ صَادِقٌ بِمَا يُبْعَثُ بِهِ مِنْ الشُّبُهَاتِ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص خروج دجال کے متعلق سنے، وہ اس سے دور ہی رہے (یہ جملہ تین مرتبہ فرمایا) کیونکہ انسان اس کے پاس جائے گا تو یہ سمجھے گا کہ وہ مسلمان ہے لیکن جوں جوں دجال کے ساتھ شبہ میں ڈالنے والی چیزیں دیکھتاجائے گا، اس کی پیروی کرتا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا رَجُلٌ وَالرَّجُلُ كَانَ يُسَمَّى فِي كِتَابِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَمْرَو بْنَ عُبَيْدٍ قَالَ ثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ مَأْدُومٍ حَتَّى مَضَى لِوَجْهِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَكَانَ أَبِي رَحِمَهُ اللَّهُ قَدْ ضَرَبَ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ فِي كِتَابِهِ فَسَأَلْتُهُ فَحَدَّثَنِي بِهِ وَكَتَبَ عَلَيْهِ صَحَّ صَحَّ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ إِنَّمَا ضَرَبَ أَبِي عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ لِأَنَّهُ لَمْ يَرْضَ الرَّجُلَ الَّذِي حَدَّثَ عَنْه يَزِيدُ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کے اہل بیت کبھی جو کی روٹی سے سالن کے ساتھ سیراب نہیں ہوئے، یہاں تک کہ نبی علیہ السلام دنیا سے رخصت ہو گئے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ هَلْ صُمْتَ مِنْ سِرَارِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا فَقَالَ لَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا أَفْطَرْتَ مِنْ رَمَضَانَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ مَكَانَهُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہو جائیں تو اس کی جگہ دو دن کے روزے رکھ لینا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ سُلَيْمَانُ وَأَشُكُّ فِي عِمْرَانَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ يَا عِمْرَانُ هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا قَالَ لَا قَالَ فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ مَكَانَهُ وَقَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ سِرَارِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہو جائیں تو اس کی جگہ دو دن کے روزے رکھ لینا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو نَعَامَةَ الْعَدَوِىُّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ فَقَالَ بُشَيْرٌ فَقُلْتُ إِنَّ مِنْهُ ضَعْفًا وَإِنَّ مِنْهُ عَجْزًا فَقَالَ أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَجِيئَنِي بِالْمَعَارِيضِ لَا أُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ مَا عَرَفْتُكَ فَقَالُوا يَا أَبَا نُجَيْدٍ إِنَّهُ طَيِّبُ الْهَوَى وَإِنَّهُ وَإِنَّهُ فَلَمْ يَزَالُوا بِهِ حَتَّى سَكَنَ وَحَدَّثَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا حیاء ہمیشہ خیر ہی لاتی ہے، یہ حدیث ان سے سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقاروسکینت پیدا ہوتی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے نبی علیہ السلام کی حدیث بیان کررہا ہوں اور تم اپنے صحیفوں کی بات کررہے ہو، آئندہ میں تم سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا، لوگ کہنے لگے اے ابونجید! یہ اچھا آدمی ہے اور انہیں مسلسل مطمئن کرانے لگے، یہاں تک کہ وہ خاموش ہوگئے اور حدیث بیان کرنے لگے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ وَعَفَّانُ وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَا ثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ قَالَ حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ عِصَامٍ الضُّبَعِيُّ وَقَالَ يَزِيدُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ عِصَامٍ الضُّبَعِيِّ عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ فَقَالَ هِيَ الصَّلَاةُ مِنْهَا شَفْعٌ وَمِنْهَا وَتْرٌ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام سے سورۃ الفجر کے لفظ "واشفع والوتر" کا معنی منقول ہے کہ اس سے مراد نماز ہے کہ بعض نمازیں جفت ہیں اور بعض طاق۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الْقَاعِدِ فَقَالَ مَنْ صَلَّى قَائِمًا فَهُوَ أَفْضَلُ وَمَنْ صَلَّى قَاعِدًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَاعِدِ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو نبی علیہ السلام نے فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھنا سب سے افضل ہے، بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے اور لیٹ کر نماز پڑھنے کا ثواب بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا أَرْكَبُ الْأُرْجُوَانَ وَلَا أَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ وَلَا أَلْبَسُ الْقَمِيصَ الْمُكَفَّفَ بِالْحَرِيرِ قَالَ وَأَوْمَأَ الْحَسَنُ إِلَى جَيْبِ قَمِيصِهِ وَقَالَ أَلَا وَطِيبُ الرِّجَالِ رِيحٌ لَا لَوْنَ لَهُ أَلَا وَطِيبُ النِّسَاءِ لَوْنٌ لَا رِيحَ لَهُ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہما السلام نے فرمایا میں رخ زمین پوش پر سواری نہیں کروں گا، عصفر سے رنگے ہوئے کپڑے یا ریشم کے کف والی قمیص نہیں پہنوں گا، اور فرمایا یاد رکھو! مردوں کی خوشبو کی مہک ہوتی ہے، رنگ نہیں ہوتا، اور عورتوں کی خوشبو کا رنگ ہوتا ہے، مہک نہیں ہوتی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ الْعَدَوِىُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا السَّوَّارِ يَذْكُرُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حیاء سراسر خیر ہی ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي دَاوُدَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ لَهُ عَلَى رَجُلٍ حَقٌّ فَمَنْ أَخَّرَهُ كَانَ لَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جس شخص کا کسی دوسرے پر کوئی حق ہو اور وہ اسے مہلت دے دے تو حقدار کو روزانہ صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ شَعْبَانَ شَيْئًا قَالَ لَا قَالَ فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَقُلْ يَوْمَيْنِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہو جائیں تو اس کی جگہ دو دن کے روزے رکھ لینا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا حَمَّادٌ عَن أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ عَنْ حَفْصٍ اللَّيْثِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَنْتَمِ وَلُبْسِ الْحَرِيرِ وَالتَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ نبی علیہ السلام نے حنتم، سونے کی انگوٹھی اور ریشم سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ يَقُولُ أَشْهَدُ عَلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ حَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْحَنَاتِمِ وَعَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ نبی علیہ السلام نے حتنم، سونے کی انگوٹھی اور ریشم سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي ابْنَ يَسَارٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَإِذَا أَكْثَرُ أَهْلِهَا النِّسَاءُ وَاطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا أَكْثَرُ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءُ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو وہاں اکثریت خواتین کی نظر آئی، اور جنت میں جھانک کر دیکھا تو اکثریت فقراء کی نظر آئی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ وَعَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ قَالَ وَكَانَ رَجُلًا مَبْسُورًا قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّلَاةِ وَالرَّجُلُ قَاعِدٌ فَقَالَ مَنْ صَلَّى قَائِمًا فَهُوَ أَفْضَلُ وَمَنْ صَلَّى قَاعِدًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَاعِدِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو نبی علیہ السلام نے فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھنا سب سے افضل ہے، بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے اور لیٹ کر نماز پڑھنے کا ثواب بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ عُمَرَ أَبُو خُشَيْنَةَ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْأَعْرَجِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ قَالَ مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هُمْ الَّذِينَ لَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَكْتَوُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بلا حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے، یہ وہ لوگ ہیں جو داغ کر علاج نہیں کرتے، تعویذ نہیں لٹکاتے، پرندوں سے فال نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ فِي غَضَبٍ وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ-
حضرت عمران رضی اللہ عن ہسے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ کی نافرمانی یا غصے میں منت نہیں ہوتی، اور اس کا کفارہ وہی ہوتا ہے جو کفارہ قسم کا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ مُطَرِّفَ بْنَ الشِّخِّيرِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَقَلَّ سَاكِنِي أَهْلِ الْجَنَّةِ النِّسَاءُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا اہل جنت میں سب سے کم رہائشی افراد خواتین ہوںگی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ وَمَنْ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا زکوۃ میں اچھے جانور وصول کرنا، یا زکوۃ کی ادائیگی سے (حیلے بہانوں سے) بچنا اور جانوروں کو نیزوں سے زخمی کرنے کی کوئی اصلیت نہیں ہے اور جو شخص لوٹ مار کرتا ہے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَسَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ شَعْبَانَ شَيْئًا قَالَ لَا قَالَ فَإِذَا أَفْطَرْتَ رَمَضَانَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ قَالَ الْجُرَيْرِيُّ صُمْ يَوْمًا-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہو جائیں تو ایک دو دن کے روزے رکھ لینا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْكَيِّ فَاكْتَوَيْنَا فَلَمْ يُفْلِحْنَ وَلَمْ يُنْجِحْنَ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ہمیں داغنے کا علاج کرنے سے منع فرمایا ہے، لیکن ہم داغتے رہے اور کبھی کامیاب نہ ہوسکے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى وَعَفَّانُ قَالَا أَنْبَأَنَا أَبُو هِلَالٍ قَالَ عَفَّانُ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ وَقَالَ حَسَنٌ عَنْ قَتَادَةَ عَن أَبِي حَسَّانَ الْأَعْرَجِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنَا عَامَّةَ لَيْلِهِ عَنْ بَنِى إِسْرَائِيلَ لَا يَقُومُ إِلَّا لِعُظْمِ صَلَاةٍ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ہمیں رات کے وقت اکثر بنی اسرائیل کے واقعات سناتے رہتے تھے (اور بعض اوقات درمیان میں بھی نہیں اٹھتے تھے) صرف فرض نماز کے لئے اٹھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ فَنَامَ عَنْ الصُّبْحِ حَتَّى طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَاسْتَيْقَظَ فَأَمَرَ فَأُذِّنَ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ انْتَظَرَ حَتَّى اسْتَقَلَّتْ ثُمَّ أَمَرَ فَقَامَ فَصَلَّى-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام کسی سفر میں تھے، رات کے وقت ایک مقام پر پڑاؤ کیا، تو فجر کی نماز کے وقت سب لوگ سوتے ہی رہ گئے، اور اس وقت بیدار ہوئے جب سورج طلوع ہو چکا تھا، جب سورج خوب بلند ہو گیا تو نبی علیہ السلام نے ایک آدمی کو حکم دیا، اس نے اذان دی اور لوگوں نے دو سنتیں پڑھیں، پھر انہوں نے فرض نماز ادا کی۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَوْ غَيْرِهِ أَنَّ حُصَيْنًا أَوْ حَصِينًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ لَعَبْدُ الْمُطَّلِبِ كَانَ خَيْرًا لِقَوْمِهِ مِنْكَ كَانَ يُطْعِمُهُمْ الْكَبِدَ وَالسَّنَامَ وَأَنْتَ تَنْحَرُهُمْ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ فَقَالَ لَهُ مَا تَأْمُرُنِي أَنْ أَقُولَ قَالَ قُلْ اللَّهُمَّ قِنِي شَرَّ نَفْسِي وَاعْزِمْ لِي عَلَى أَرْشَدِ أَمْرِي قَالَ فَانْطَلَقَ فَأَسْلَمَ الرَّجُلُ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ إِنِّي أَتَيْتُكَ فَقُلْتَ لِي قُلْ اللَّهُمَّ قِنِي شَرَّ نَفْسِي وَاعْزِمْ لِي عَلَى أَرْشَدِ أَمْرِي فَمَا أَقُولُ الْآنَ قَالَ قُلْ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَخْطَأْتُ وَمَا عَمَدْتُ وَمَا عَلِمْتُ وَمَا جَهِلْتُ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حصین نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے بہتر اپنی قوم کے لئے تو عبدالمطلب تھے، وہ لوگوں کو جگر اور کوہان کھلایا کرتے تھے اور آپ ان ہی کو ذبح کر دیتے ہیں، نبی علیہ السلام نے اسے مناسب جواب دیا، اس نے کہا کہ آپ مجھے کیا پڑھنے کا حکم دیتے ہیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا یوں کہا کرو اے اللہ! مجھے میرے نفس کے شر سے بچا، اور سب سے زیادہ بھلائی والے کام پر پختگی عطاء فرما۔ وہ شخص چلا گیا اور اسلام قبول کرنے کے بعد دوبارہ آیا اور کہا کہ پہلے میں آپ کے پاس آیا تھا تو آپ نے مجھ سے یہ کہنے کے لئے فرمایا تھا کہ اے اللہ! مجھے میرے نفس کے شر سے بچا، اور سب سے زیادہ بھلائی والے کا پر پختگی عطاء فرما، اب میں کیا کہا کروں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اب تم یوں کہا کرو کہ اے اللہ! میرے پوشیدہ اور علانیہ، غلطی سے اور جان بوجھ کر، واقف ہو کر یا نادان ہو کر سرزد ہونے والے تمام گناہوں کو معاف فرما۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ أَكَلَ الطَّعَامَ وَمَشَى فِي الْأَسْوَاقِ يَعْنِي الدَّجَّالَ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا دجال بازاروں میں کھانا کھاتا اور چلتا پھرتا ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ يَعْنِي الشَّافِعِيَّ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلًا سَمِعَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَدِّ شَيْئًا فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ الثُّلُثَ قَالَ مَعَ مَنْ قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ لَا دَرَيْتَ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں اس شخص کو قسم دیتا ہوں جس نے نبی علیہ السلام سے دادا کی وارثت کے متعلق کچھ سنا ہو کہ وہ ہمیں بتا دے؟ یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی علیہ السلام نے اسے ایک تہائی دیا ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا تمہارے ساتھ کوئی اور بھی ہے؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا پھر تجھے کچھ معلوم نہیں۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ صَلَّيْتُ صَلَاةً خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَا وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَكَانَ إِذَا سَجَدَ كَبَّرَ وَإِذَا رَفَعَ كَبَّرَ وَإِذَا نَهَضَ مِنْ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ أَخَذَ بِيَدِي عِمْرَانُ فَقَالَ لَقَدْ ذَكَّرَنِي هَذَا قَبَلُ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ لَقَدْ صَلَّى بِنَا هَذَا صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
مطرف بن شخیر کہتے ہیں کہ میں کوفہ میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا انہوں نے ہمیں نبی علیہ السلام جیسی نماز پڑھائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ وَحُمَيْدٌ وَيُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُنَا فَيَأْمُرُنَا بِالصَّدَقَةِ وَيَنْهَانَا عَنْ الْمُثْلَةِ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ہمیشہ اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ خَيْثَمَةَ لَيْسَ فِيهِ عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ قَالَ مَرَّ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ بِرَجُلٍ يَقُصُّ فَقَالَ عِمْرَانُ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ وَسَلُوا اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَجِيءَ قَوْمٌ يَسْأَلُونَ النَّاسَ بِهِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ کسی آدمی کے پاس سے گزرے جو لوگوں کو قرآن پڑھ کر سنا رہا تھا، تلاوت سے فارغ ہو کر اس نے لوگوں سے مانگنا شروع کردیا، یہ دیکھ کر حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے " انا للہ وانا الیہ راجعون" کہا اور فرمایا کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص قرآن پڑھے، اسے چاہیے کہ قرآن کے ذریعے اللہ سے سوال کرے، کیونکہ عنقریب ایسے لوگ بھی آئیں گے جو قرآن کو پڑھ کر اس کے ذریعے لوگوں سے سوال کریں گے۔
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ نَزَلَ الْقُرْآنُ وَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّنَنَ ثُمَّ قَالَ اتَّبِعُونَا فَوَاللَّهِ إِنْ لَمْ تَفْعَلُوا تَضِلُّوا-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قرآن کریم نازل ہوا اور نبی علیہ السلام نے سنتیں متعین کی ہیں، پھر فرمایا کہ ہماری اتباع کرو، خدا کی قسم! اگر تم نے ایسا نہ کیا تو گمراہ ہو جاؤ گے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْعَدَوِيِّ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ فِي رَهْطٍ مِنْ بَنِي عَدِيٍّ فِينَا بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ فَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ أَوْ إِنَّ الْحَيَاءَ خَيْرٌ كُلُّهُ فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ إِنَّا لَنَجِدُ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ أَوْ قَالَ الْحِكْمَةِ أَنَّ مِنْهُ سَكِينَةً وَوَقَارًا لَلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَمِنْهُ ضَعْفًا فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيثَ وَأَعَادَ بُشَيْرٌ مَقَالَتَهُ حَتَّى ذَكَر ذَاكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّى احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ وَقَالَ أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَعْرِضُ فِيهِ لِحَدِيثِ الْكُتُبِ قَالَ فَقُلْنَا يَا أَبَا نُجَيْدٍ إِنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ وَإِنَّهُ مِنَّا فَمَا زِلْنَا حَتَّى سَكَنَ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا حیاء ہمیشہ خیر ہی لاتی ہے، یہ حدیث ان سے سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقاروسکینت پیدا ہوتی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے نبی علیہ السلام کی حدیث بیان کررہا ہوں اور تم اپنے صحیفوں کی بات کررہے ہو، آئندہ میں تم سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا، لوگ کہنے لگے اے ابونجید! یہ اچھا آدمی ہے اور انہیں مسلسل مطمئن کرانے لگے، یہاں تک کہ وہ خاموش ہوگئے اور حدیث بیان کرنے لگے۔
-
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ عَلَى عَضُدِ رَجُلٍ حَلْقَةً أُرَاهُ قَالَ مِنْ صُفْرٍ فَقَالَ وَيْحَكَ مَا هَذِهِ قَالَ مِنْ الْوَاهِنَةِ قَالَ أَمَا إِنَّهَا لَا تَزِيدُكَ إِلَّا وَهْنًا انْبِذْهَا عَنْكَ فَإِنَّكَ لَوْ مِتَّ وَهِيَ عَلَيْكَ مَا أَفْلَحْتَ أَبَدًا-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے ایک آدمی کے بازو میں پیتل (تانبے) کا ایک کڑا دیکھا، نبی علیہ السلام نے فرمایا ارے بھئی! اس نے بتایا کہ یہ بیماری کی وجہ سے ہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا اس سے تمہاری کمزوری میں مزید اضافہ ہی ہوگا، اسے اتار کر پھینکو، اگر تم اس حال میں مر گئے کہ یہ تمہارے ہاتھ میں ہو، تو تم کبھی کامیاب نہ ہوگے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَيُّوبَ وَهِشَامٍ وَحَبِيبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحُمَيْدٍ وَيُونُسَ وَقَتَادَةَ وَسِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ لَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرَهُمْ فَأَقْرَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ فَرَدَّ أَرْبَعَةً فِي الرِّقِّ وَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کردئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی علیہ السلام نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کر دیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْمَلِيحِ الْهُذَلِيُّ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ الْحَيِّ أَنَّ يَعْلَي بْنَ سُهَيْلٍ مَرَّ بِعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ فَقَالَ لَهُ يَا يَعْلَي أَلَمْ أُنَبَّأْ أَنَّكَ بِعْتَ دَارَكَ بِمِائَةِ أَلْفٍ قَالَ بَلَى قَدْ بِعْتُهَا بِمِائَةِ أَلْفٍ قَالَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ بَاعَ عُقْدَةَ مَالٍ سَلَّطَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهَا تَالِفًا يُتْلِفُهَا-
یعلی بن سہیل ایک مرتبہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس گذرے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا اے یعلی! مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم نے اپنا گھر ایک لاکھ میں فروخت کر دیا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! ایک لاکھ میں بیچا ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص مال کی گرہ بیچ دے، اللہ اس پر کسی مہلک چیز کو مسلط کر دیتا ہے، جو اسے تباہ کر دیتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص لوٹ مار کرتا ہے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ قَالَ عَفَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو التَّيَّاحِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْكَيِّ فَاكْتَوَيْنَا فَمَا أَفْلَحْنَ وَلَا أَنْجَحْنَ وَقَالَ عَفَّانُ فَلَمْ يُفْلِحْنَ وَلَمْ يُنْجِحْنَ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ہمیں داغنے کا علاج کرنے سے منع فرمایا ہے، لیکن ہم داغتے رہے اور کبھی کامیاب نہ ہو سکے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَرْبٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى أَنَّ أَبَا قِلَابَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا الْمُهَلَّبِ حَدَّثَهُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ تُوُفِّيَ فَصَلُّوا عَلَيْهِ قَالَ فَصَفَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْنَا خَلْفَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ وَمَا نَحْسِبُ الْجِنَازَةَ إِلَّا مَوْضُوعَةً بَيْنَ يَدَيْهِ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہو گیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو، چنانچہ نبی علیہ السلام کھڑے ہوئے اور ہم نے پیچھے صفیں بنالیں، میں دوسری صف میں تھا، پھر نبی علیہ السلام نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی، ہمیں یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کا جنازہ سامنے ہی پڑا ہوا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ حَدَّثَنَا غَيْلَانُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَهُ أَوْ سَأَلَ رَجُلًا وَهُوَ شَاهِدٌ هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا قَالَ لَا قَالَ فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہو جائیں تو دو دن کے روزے رکھ لینا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَجَمَ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے رجم کی سزا جاری فرمائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ هِلَالٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے رجم کی سزا جاری فرمائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ عِنْدَ مَوْتِهِ سِتَّةَ رَجْلَةٍ لَهُ فَجَاءَ وَرَثَتُهُ مِنْ الْأَعْرَابِ فَأَخْبَرُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا صَنَعَ قَالَ أَوَفَعَلَ ذَلِكَ قَالَ لَوْ عَلِمْنَا إِنْ شَاءَ اللَّهُ مَا صَلَّيْنَا عَلَيْهِ قَالَ فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ مِنْهُمْ اثْنَيْنِ وَرَدَّ أَرْبَعَةً فِي الرِّقِّ-
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کردئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، اس کے ورثاء نے آ کر نبی علیہ السلام کو بتایا، نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر ہمیں پہلے پتہ چل جاتا تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھتے، نبی علیہ السلام نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کر کے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کر دیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ وَأَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ-
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا سوائے نظر بد یا کسی زہریلے جانور کے ڈنک کے کسی مرض کا علاج منتر سے نہ کیا جائے۔
-