حضرت عماربن یاسر رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَمَّارًا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ يَا أَبَا الْيَقْظَانِ لَا أَرَاكَ إِلَّا قَدْ خَفَّفْتَهُمَا قَالَ هَلْ نَقَصْتُ مِنْ حُدُودِهَا شَيْئًا قَالَ لَا وَلَكِنْ خَفَّفْتَهُمَا قَالَ إِنِّي بَادَرْتُ بِهِمَا السَّهْوَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الرَّجُلَ لَيُصَلِّي وَلَعَلَّهُ أَنْ لَا يَكُونَ لَهُ مِنْ صَلَاتِهِ إِلَّا عُشْرُهَا وَتُسْعُهَا أَوْ ثُمُنُهَا أَوْ سُبُعُهَا حَتَّى انْتَهَى إِلَى آخِرِ الْعَدَدِ-
ابوبکر بن عبدالرحمن رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے اور دو ہلکی لیکن مکمل رکعتیں پڑھیں ، اس کے بعد بیٹھ گئے ابوبکر بن عبدالرحمن رحمتہ اللہ علیہ نے ان سے عرض کیا کہ اے ابوالیقظان ! آپ نے یہ دو رکعتیں تو بہت ہی ہلکی پڑھی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کیا میں نے اس کی حدود میں کچھ کمی کی ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں البتہ آپ نے بہت مختصر کر کے پڑھا ہے انہوں نے فرمایا میں نے ان رکعتوں میں بھولنے پر سبقت کی ہے کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناہے کہ ایک آدمی نماز پڑھتا ہے لیکن اسے نماز کا دسواں ، نواں ، آٹھواں ، یا ساتو اں حصہ ہی نصیب ہو پاتا ہے یہاں تک کہ آخری عدد تک پہنچ گئے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ قَالَ قَالَ عَمَّارٌ يَوْمَ صِفِّينَ ائْتُونِي بِشَرْبَةِ لَبَنٍ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ آخِرُ شَرْبَةٍ تَشْرَبُهَا مِنْ الدُّنْيَا شَرْبَةُ لَبَنٍ فَأُتِيَ بِشَرْبَةِ لَبَنٍ فَشَرِبَهَا ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقُتِلَ-
ابوالبختری رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جنگ صفین کے موقع پر حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میرے پاس دودھ کا پیالہ لاؤ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا دنیا میں سب سے آخری گھونٹ جو تم پیوگے وہ دودھ کا گھونٹ ہوگا چنانچہ ان کے پاس دودھ لایا گیا انہوں نے اسے نوش فرمایا اور آگے بڑھ گئے اور شہید ہوگئے ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا زِيَادٌ أَبُو عُمَرَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ أُمَّتِي مَثَلُ الْمَطَرِ لَا يُدْرَى أَوَّلُهُ خَيْرٌ أَمْ آخِرُهُ-
حضرت عماربن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کی مثال بارش کی سی ہے جس کے بارے کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ اس کا آغاز بہترہے یا اختتام ؟
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ يَعْنِي ابْنَ كُهَيْلٍ عَنْ أَبِي مَالِكٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى قَالَ كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّا نَمْكُثُ الشَّهْرَ وَالشَّهْرَيْنِ لَا نَجِدُ الْمَاءَ فَقَالَ عُمَرُ أَمَّا أَنَا فَلَمْ أَكُنْ لِأُصَلِّيَ حَتَّى أَجِدَ الْمَاءَ فَقَالَ عَمَّارٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ تَذْكُرُ حَيْثُ كُنَّا بِمَكَانِ كَذَا وَنَحْنُ نَرْعَى الْإِبِلَ فَتَعْلَمُ أَنَّا أَجْنَبْنَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي تَمَرَّغْتُ فِي التُّرَابِ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثْتُهُ فَضَحِكَ وَقَالَ كَانَ الصَّعِيدُ الطَّيِّبُ كَافِيَكَ وَضَرَبَ بِكَفَّيْهِ الْأَرْضَ ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَبَعْضَ ذِرَاعَيْهِ قَالَ اتَّقِ اللَّهَ يَا عَمَّارُ قَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنْ شِئْتَ لَمْ أَذْكُرْهُ مَا عِشْتُ أَوْ مَا حَيِيتُ قَالَ كَلَّا وَاللَّهِ وَلَكِنْ نُوَلِّيكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ-
عبدالرحمن بن ابزی کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ مجھ پر غسل واجب ہوگیا ہے اور مجھے پانی نہیں مل رہا؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم نماز مت پڑھو، حضرت عمار رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ امیر المؤمنین ! کیا آپ کو یاد نہیں ہے کہ میں اور آپ ایک لشکر میں تھے ہم دونوں پر غسل واجب ہوگیا اور پانی نہیں ملا تو آپ نے تو نماز نہیں پڑھی جبکہ میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ ہو کر نماز پڑھ لی پھر جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعے کا ذکر کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہنس کر فرمایا تمہارے لیے پاک مٹی ہی کافی تھی یہ کہہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین پرہاتھ مارا پھر اس پر پھونک ماری اور اسے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر پھیرلیا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا عمار! اللہ سے ڈرو انہوں نے کہا کہ اے امیرالمؤمنین ! اگر آپ کہتے ہیں تو میں آئندہ مرتے دم تک اس حدیث کو بیان نہیں کروں گا؟ انہوں نے فرمایا ہرگز نہیں ، ہم تمہیں اس چیز کے سپرد کرتے ہیں جو تم اختیار کرلو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْبُخْتُرِيِّ أَنَّ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ أُتِيَ بِشَرْبَةِ لَبَنٍ فَضَحِكَ قَالَ فَقَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ آخِرَ شَرَابٍ أَشْرَبُهُ لَبَنٌ حَتَّى أَمُوتَ-
ابوالبختری رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جنگ صفین کے موقع پر حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میرے پاس دودھ کا پیالہ لاؤ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا دنیا میں سب سے آخری گھونٹ جو تم پیوگے وہ دودھ کا گھونٹ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَمَةَ يَقُولُ رَأَيْتُ عَمَّارًا يَوْمَ صِفِّينَ شَيْخًا كَبِيرًا آدَمَ طُوَالًا آخِذًا الْحَرْبَةَ بِيَدِهِ وَيَدُهُ تَرْعَدُ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ قَاتَلْتُ بِهَذِهِ الرَّايَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَهَذِهِ الرَّابِعَةُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ ضَرَبُونَا حَتَّى يَبْلُغُوا بِنَا شَعَفَاتِ هَجَرَ لَعَرَفْتُ أَنَّ مُصْلِحِينَا عَلَى الْحَقِّ وَأَنَّهُمْ عَلَى الضَّلَالَةِ-
عبد بن سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے جنگ صفین کے موقع پر حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ انتہائی بوڑھے ، عمر رسیدہ ، گندم گوں اور لمبے قد کے آدمی تھے ، انہوں نے اپنے ہاتھ میں نیزہ پکڑ رکھا تھا اور ان کے ہاتھ کانپ رہے تھے انہوں نے فرمایا اس ذات کی قسم جس دست قدرت میں میری جان ہے میں نے تین مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں اس جھنڈے کو لے کر قتال کیا ہے اور یہ چوتھی مرتبہ ہے اس ذات کی قسم جس کے درست قدرت میں میری جان ہے اگر یہ لوگ ہمیں مارتے ہوئے ہجر کی چوٹیوں تک بھی پہنچ جائیں تب بھی میں یہی سمجھوں گا کہ ہمارے مصلحین برحق ہیں اور وہ غلطی پر ہیں ۔
-
مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ حَجَّاجٌ سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ عَبَّادٍ قَالَ قُلْتُ لِعَمَّارٍ أَرَأَيْتَ قِتَالَكُمْ رَأْيًا رَأَيْتُمُوهُ قَالَ حَجَّاجٌ أَرَأَيْتَ هَذَا الْأَمْرَ يَعْنِي قِتَالَهُمْ رَأْيًا رَأَيْتُمُوهُ فَإِنَّ الرَّأْيَ يُخْطِئُ وَيُصِيبُ أَوْ عَهْدٌ عَهِدَهُ إِلَيْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ فِي أُمَّتِي قَالَ شُعْبَةُ وَيَحْسِبُهُ قَالَ حَدَّثَنِي حُذَيْفَةُ إِنَّ فِي أُمَّتِي اثْنَيْ عَشَرَ مُنَافِقًا فَقَالَ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدُونَ رِيحَهَا حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ ثَمَانِيَةٌ مِنْهُمْ تَكْفِيكَهُمُ الدُّبَيْلَةُ سِرَاجٌ مِنْ نَارٍ يَظْهَرُ فِي أَكْتَافِهِمْ حَتَّى يَنْجُمَ فِي صُدُورِهِمْ-
قیس بن عباد رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عماربن یاسر رضی اللہ عنہ سے پوچھا اے ابوالیقظان ! یہ بتائیے کہ جس مسئلے میں آپ لوگ پڑچکے ہیں وہ آپ کی اپنی رائے ہے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی خاص وصیت ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خصوصیت کے ساتھ ایسی کوئی وصیت نہیں فرمائی جو عام لوگوں کو نہ کی ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا میری امت میں بارہ منافق ہوں گے وہ جنت میں داخل ہوں گے اور نہ اس کی مہک پائیں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہوجائے ان میں سے آٹھ وہ لوگ ہوں گے جن سے تمہاری کفایت " دبیلہ " کرے گا یہ آگ کا ایک پھوڑا ہوگا جو ان کے کندھوں پر نمودار ہوگا اور سینے تک سوراخ کردے گا۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ أَنَّ عَمَّارًا قَالَ قَدِمْتُ عَلَى أَهْلِي لَيْلًا وَقَدْ تَشَقَّقَتْ يَدَايَ فَضَمَّخُونِي بِالزَّعْفَرَانِ فَغَدَوْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي فَقَالَ اغْسِلْ هَذَا قَالَ فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ وَقَدْ بَقِيَ عَلَيَّ مِنْهُ شَيْءٌ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي وَقَالَ اغْسِلْ هَذَا عَنْكَ فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيَّ وَرَحَّبَ بِي وَقَالَ إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَحْضُرُ جَنَازَةَ الْكَافِرِ وَلَا الْمُتَضَمِّخَ بِزَعْفَرَانٍ وَلَا الْجُنُبَ وَرَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا نَامَ أَوْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ أَنْ يَتَوَضَّأَ-
حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں رات کے وقت اپنے گھر والوں کے پاس آیا میرے ہاتھ پھٹ چکے تھے اس لئے انہوں نے میرے ہاتھوں پر زعفران مل دی صبح کو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جواب دیا اور نہ ہی خوش آمدید کہا بلکہ فرمایا اسے دھو کر آؤ میں نے جا کر اسے دھولیا لیکن جب واپس آیا تو پھر بھی زعفران لگی رہ گئی تھی اس لئے اس مرتبہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور نہ ہی خوش آمدید کہا بلکہ فرمایا اسے دھو کر آؤ چنانچہ اس مرتبہ میں نے اسے اچھی طرح دھویا اور پھر حاضر ہو کر سلام کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب بھی دیا اور خوش آمدید بھی کہا اور فرمایا کہ رحمت کے فرشتے کافر کے جنازے ، زعفران ملنے والے اور جنبی کے پاس نہیں آتے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنبی آدمی کو وضو کرکے سوجانے یا کھانے پینے کی رخصت دی ہے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ عَنْ ذَرٍّ عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَنْ التَّيَمُّمِ فَلَمْ يَدْرِ مَا يَقُولُ فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ أَمَا تَذْكُرُ حَيْثُ كُنَّا فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْتُ فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّمَا يَكْفِيكَ هَكَذَا وَضَرَبَ شُعْبَةُ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَنَفَخَ فِي يَدَيْهِ ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ مَرَّةً وَاحِدَةً-
عبدالرحمن بن ابزی کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ مجھ پر غسل واجب ہوگیا ہے اور مجھے پانی نہیں مل رہا؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم نماز مت پڑھو، حضرت عمار رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ امیرالمؤمنین ! کیا آپ کو یاد نہیں ہے کہ میں اور آپ ایک لشکر میں تھے ہم دونوں پر غسل واجب ہوگیا اور پانی نہیں ملا تو آپ نے تو نماز نہیں پڑھی جبکہ میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ ہو کر نماز پڑھ لی پھر جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعے کا ذکر کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے لیے اتنا ہی کافی تھا یہ کہہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین پر ہاتھ مارا پھر اس پر پھونک ماری اور اسے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر پھیرلیا۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَبِي الْيَقْظَانِ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلَكَ عِقْدٌ لِعَائِشَةَ فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَضَاءَ الْفَجْرُ فَتَغَيَّظَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَائِشَةَ فَنَزَلَتْ عَلَيْهِمْ الرُّخْصَةُ فِي الْمَسْحِ بِالصُّعُدَاتِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ إِنَّكِ لَمُبَارَكَةٌ لَقَدْ نَزَلَ عَلَيْنَا فِيكِ رُخْصَةٌ فَضَرَبْنَا بِأَيْدِينَا إِلَى وُجُوهِنَا وَضَرَبْنَا بِأَيْدِينَا ضَرْبَةً إِلَى الْمَنَاكِبِ وَالْآبَاطِ-
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی لشکر کے ساتھ رات کے آخری حصے میں ایک جگہ پڑاؤ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھیں اسی رات ان کا ہاتھی دانت کا ایک ہار ٹوٹ کر گر پڑا لوگ ان کا ہار تلاش کرنے کے لئے رک گئے یہ سلسلہ طلوع فجر تک چلتا رہا اور لوگوں کے پاس پانی بھی نہیں تھا (کہ نماز پڑھ سکیں ) اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے وضو میں رخصت کا پہلو یعنی پاک مٹی کے ساتھ تیمم کرنے کا حکم نازل فرما دیا، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنی صاحبزادی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا بخدا! مجھے معلوم نہ تھا کہ تو اتنی مبارک ہے، اللہ نے تیری وجہ سے ہم پر رخصت نازل فرما دی ہے چنانچہ ہم نے ایک ضرب چہرے کے لئے لگائی اور ایک ضرب سے کندھوں اور بغلوں تک ہاتھ پھیرلیا۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ثَنَا أَبُو رَاشِدٍ قَالَ خَطَبَنَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَتَجَوَّزَ فِي خُطْبَتِهِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ لَقَدْ قُلْتَ قَوْلًا شِفَاءً فَلَوْ أَنَّكَ أَطَلْتَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ نُطِيلَ الْخُطْبَةَ-
ابووائل رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے ہمیں انتہائی بلیغ اور مختصر خطبہ ارشاد فرمایا جب وہ منبر سے نیچے اترے تو ایک قریشی آدمی نے عرض کیا اے ابوالیقظان ! آپ نے نہایت بلیغ اور مختصر خطبہ دیا، اگر آپ طویل گفتگو فرماتے تو کیا خوب ہوتا انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبے خطبے سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَرَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخَوَّارِ أَنَّهُ سَمِعَ يَحْيَى بْنَ يَعْمَرَ يُخْبِرُ عَنْ رَجُلٍ أخْبَرَهُ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ زَعَمَ عُمَرُ أَنَّ يَحْيَى قَدْ سَمَّى ذَلِكَ الرَّجُلَ وَنَسِيَهُ عُمَرُ أَنَّ عَمَّارًا قَالَ تَخَلَّقْتُ خَلُوقًا فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ اذْهَبْ يَا ابْنَ أُمِّ عَمَّارٍ فَاغْسِلْ عَنْكَ فَرَجَعْتُ فَغَسَلْتُ عَنِّي قَالَ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَيْهِ فَانْتَهَرَنِي أَيْضًا قَالَ ارْجِعْ فَاغْسِلْ عَنْكَ فَذَكَرَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ-
حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے " خلوق " نامی خوشبو لگالی جب بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جھڑک کر فرمایا اے ابن ام عمار! اسے دھو کر آؤ میں نے جا کر اسے دھولیا لیکن جب واپس آیا تو اس مرتبہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھڑک کر فرمایا اسے دھو کر آؤ تین مرتبہ اس طرح ہوا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ مَعَهُ عَائِشَةُ فَهَلَكَ عِقْدُهَا فَحُبِسَ النَّاسُ فِي ابْتِغَائِهِ حَتَّى أَصْبَحُوا وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ فَنَزَلَ التَّيَمُّمُ قَالَ عَمَّارٌ فَقَامُوا فَمَسَحُوا بِهَا فَضَرَبُوا أَيْدِيَهُمْ فَمَسَحُوا وُجُوهَهُمْ ثُمَّ عَادُوا فَضَرَبُوا بِأَيْدِيهِمْ ثَانِيَةً ثُمَّ مَسَحُوا أَيْدِيَهُمْ إِلَى الْإِبِطَيْنِ أَوْ قَالَ إِلَى الْمَنَاكِبِ-
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی لشکر کے ساتھ رات کے آخری حصے میں ایک جگہ پڑاؤ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھیں اسی رات ان کا ہاتھی دانت کا ایک ہار ٹوٹ کر گر پڑا لوگ ان کا ہار تلاش کرنے کے لئے رک گئے یہ سلسلہ طلوع فجر تک چلتا رہا اور لوگوں کے پاس پانی بھی نہیں تھا (کہ نماز پڑھ سکیں اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے وضو میں رخصت کا پہلو یعنی پاک مٹی کے ساتھ تیمم کرنے کا حکم نازل فرما دیا، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنی صاحبزادی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا بخدا! مجھے معلوم نہ تھا کہ تو اتنی مبارک ہے، اللہ نے تیری وجہ سے ہم پر رخصت نازل فرمادی ہے چنانچہ ہم نے ایک ضرب چہرے کے لئے لگائی اور ایک ضرب سے کندھوں اور بغلوں تک ہاتھ پھیرلیا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَائِشِ بْنِ أَنَسٍ سَمِعَهُ مِنْ عَلِيٍّ يَعْنِي عَلَى مِنْبَرِ الْكُوفَةِ كُنْتُ أَجِدُ الْمَذْيَ فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَهُ أَنَّ ابْنَتَهُ عِنْدِي فَقُلْتُ لِعَمَّارٍ سَلْهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ يَكْفِي مِنْهُ الْوُضُوءُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ ثَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ الرُّخْصَةَ الَّتِي أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الصَّعِيدِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ إِنَّهُمْ ضَرَبُوا أَكُفَّهُمْ فِي الصَّعِيدِ فَمَسَحُوا بِهِ وُجُوهَهُمْ مَسْحَةً وَاحِدَةً ثُمَّ عَادُوا فَضَرَبُوا فَمَسَحُوا أَيْدِيَهُمْ إِلَى الْمَنَاكِبِ وَالْآبَاطِ-
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ برسر منبر کوفہ فرمایا کہ مجھے مذی کے خروج کا مرض تھا، میں اس وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے شرماتا تھا کہ ان کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں تو میں نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تم یہ مسئلہ پوچھو، انہوں نے پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسی صورت میں وضو کافی ہے۔
-
حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا ابْنُ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَنَمَةَ قَالَ رَأَيْتُ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى فَأَخَفَّ الصَّلَاةَ قَالَ فَلَمَّا خَرَجَ قُمْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا أَبَا الْيَقْظَانِ لَقَدْ خَفَّفْتَ قَالَ فَهَلْ رَأَيْتَنِي انْتَقَصْتُ مِنْ حُدُودِهَا شَيْئًا قُلْتُ لَا قَالَ فَإِنِّي بَادَرْتُ بِهَا سَهْوَةَ الشَّيْطَانِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْعَبْدَ لَيُصَلِّي الصَّلَاةَ مَا يُكْتَبُ لَهُ مِنْهَا إِلَّا عُشْرُهَا تُسْعُهَا ثُمُنُهَا سُبُعُهَا سُدُسُهَا خُمُسُهَا رُبُعُهَا ثُلُثُهَا نِصْفُهَا-
ابوبکربن عبدالرحمن رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے اور دو ہلکی لیکن مکمل رکعتیں پڑھیں ، اس کے بعد بیٹھ گئے ابوبکر بن عبدالرحمن رحمتہ اللہ علیہ نے ان سے عرض کیا کہ اے ابوالیقظان ! آپ نے یہ دو رکعتیں تو بہت ہی ہلکی پڑھی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کیا میں نے اس کی حدود میں کچھ کمی کی ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں البتہ آپ نے بہت مختصر کر کے پڑھا ہے انہوں نے فرمایا میں نے ان رکعتوں میں بھولنے پر سبقت کی ہے کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک آدمی نماز پڑھتا ہے لیکن اسے نماز کا دسواں ، نواں ، آٹھواں ، یا ساتواں حصہ ہی نصیب ہوپاتا ہے یہاں تک کہ آخری عدد تک پہنچ گئے۔
-