حضرت عرفجہ بن اسعد کی احادیث

حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ حَدَّثَنَا سَلْمٌ يَعْنِي ابْنَ زَرِيرٍ وَأَبُو الْأَشْهَبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ أَنَّ جَدَّهُ عَرْفَجَةَ بْنَ أَسْعَدَ أُصِيبَ أَنْفُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ يَوْمَ الْكُلَابِ فَاتَّخَذَ أَنْفًا مِنْ وَرِقٍ فَأَنْتَنَ عَلَيْهِ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَّخِذَ أَنْفًا يَعْنِي مِنْ ذَهَبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ طَرَفَةَ عَنْ جَدِّهِ عَرْفَجَةَ بْنِ أَسْعَدَ أَنَّهُ أُصِيبَ أَنْفُهُ يَوْمَ الْكُلَابِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ مِثْلَهُ-
عبدالرحمن بن طرفہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا حضرت عرفجہ کی ناک زمانہ جاہلیت میں "یوم کلاب " کے موقع پر ضائع ہوگئی تھی انہوں نے چاندی کی ناک بنوالی تھی لیکن اس میں بدبو پیداہوگئی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سونے کی ناک بنوانے کی اجازت دے دی تھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ الْعُطَارِدِيُّ جَعْفَرُ بْنُ حَيَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ طَرَفَةَ بْنِ عَرْفَجَةَ قَالَ وَزَعَمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ رَأَى عَرْفَجَةَ قَالَ أُصِيبَ أَنْفُ عَرْفَجَةَ يَوْمَ الْكُلَابِ فَاتَّخَذَ أَنْفًا مِنْ وَرِقٍ فَأَنْتَنَ عَلَيْهِ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَّخِذَ أَنْفًا مِنْ ذَهَبٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَدَوِيُّ حَوْثَرَةُ بْنُ أَشْرَسَ أَخْبَرَنِي أَبُو الْأَشْهَبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ بْنِ عَرْفَجَةَ بْنِ أَسْعَدَ أَنَّ جَدَّهُ عَرْفَجَةَ بْنَ أَسْعَدَ أُصِيبَ أَنْفُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ يَوْمَ الْكُلَابِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو الْأَشْهَبِ وَزَعَمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ قَدْ رَأَى جَدَّهُ يَعْنِي عَرْفَجَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ تَمِيمٍ النَّهْشَلِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو الْأَشْهَبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ بْنِ عَرْفَجَةَ بْنِ أَسْعَدَ عَنْ جَدِّهِ عَرْفَجَةَ بْنِ أَسْعَدَ أَنَّ أَنْفَهُ أُصِيبَ يَوْمَ الْكُلَابِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ حَيَّانَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ طَرَفَةَ بْنِ عَرْفَجَةَ أَنَّ جَدَّهُ عَرْفَجَةَ أُصِيبَ أَنْفُهُ يَوْمَ الْكِلَابِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ يَعْنِي الْجَرْمِىَّ السِّمْسَارَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ حَيَّانَ الْعُطَارِدِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ بْنِ عَرْفَجَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ أُصِيبَ أَنْفُهُ يَوْمَ الْكُلَابِ يَعْنِي مَاءً اقْتَتَلُوا عَلَيْهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ قَالَ فَمَا أَنْتَنَ عَلَيَّ-
عبدالرحمن بن طرفہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا حضرت عرفجہ کی ناک زمانہ جاہلیت میں "یوم کلاب" کے موقع پر ضائع ہوگئی تھی انہوں نے چاندی کی ناک بنوالی تھی لیکن اس میں بدبو پیداہوگئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سونے کی ناک بنوانے کی اجازت دے دی تھی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ الْكُوفِيِّ قَالَ رَأَيْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَدْ شَدَّ أَسْنَانَهُ بِالذَّهَبِ فَذُكِرَ مِثْلَ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ لَا بَأْسَ بِهِ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْت أَبِي يَقُولُ جَاءَ قَوْمٌ مِنْ أَصْحَابِ الْحَدِيثِ فَاسْتَأْذَنُوا عَلَى أَبِي الْأَشْهَبِ فَأَذِنَ لَهُمْ فَقَالُوا حَدِّثْنَا قَالَ سَلُوا فَقَالُوا مَا مَعَنَا شَيْءٌ نَسْأَلُكَ عَنْهُ فَقَالَتْ ابْنَتُهُ مِنْ وَرَاءِ السِّتْرِ سَلُوهُ عَنْ حَدِيثِ عَرْفَجَةَ بْنِ أَسْعَدَ أُصِيبَ أَنْفُهُ يَوْمَ الْكُلَابِ-
حماد بن ابی سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے مغیرہ بن عبداللہ کے دانتوں پر سونے کی تار بندھی ہوئی دیکھی تو ابراہیم نخعی سے اس کا ذکر کیا انہوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔ محدثین کی ایک جماعت ابوالاشہب کے پاس آئی اور ان سے اندر آنے کی اجازت مانگی انہوں نے اجازت دے دی آنے والوں نے درخواست کی کہ ہمیں کوئی حدیث سنائیے ابوالاشہب نے فرمایا کہ تم خود پوچھو آنے والوں نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ نہیں ہے جو آپ سے پوچھیں تو پردے کے پیچھے سے ان کی بیٹی بولی کہ ان سے حضرت عرفجہ بن اسعد کی حدیث پوچھوجن کی ناک جنگ کلاب کے موقع پر زخمی ہوگئی تھی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَرْفَجَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهُ سَتَكُونُ هَنَاتٌ وَهَنَاتٌ فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُفَرِّقَ أَمْرَ هَذِهِ الْأُمَّةَ وَهُمْ جَمِيعٌ فَاضْرِبُوهُ بِالسَّيْفِ كَائِنًا مَنْ كَانَ-
حضرت عرفجہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب فسادات اور فتنے رونما ہوںگے سو جو شخص مسلمانوں کے معاملات میں "جبکہ وہ متحد متفق ہوں" تفریق پیدا کرنا چاہے تو اس کی گردن تلوار سے اڑا دو خواہ وہ کوئی بھی ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلِيطٍ أَنَّهُ مَرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ قِطْرِيٌّ لَيْسَ عَلَيْهِ غَيْرُهُ مُحْتَبٍ بِهِ وَهُوَ يَقُولُ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ التَّقْوَى هَاهُنَا وَيُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَى صَدْرِهِ-
بنوسلیط کے ایک شخص سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ان قیدیوں کے متعلق گفتگو کرنے کے لئے حاضر ہوا جو زمانہ جاہلیت میں پکڑ لئے گئے تھے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اور لوگوں نے حلقہ بنا کر آپ کو گھیر رکھا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موٹی تہبند باندھ رکھی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلیوں سے اشارہ فرما رہے تھے میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یارومددگار چھوڑتا ہے تقوی یہاں ہوتا ہے اور اپنے ہاتھ سے اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ يُونُسَ حَدَّثَنِي أَبُو الْعَلَاءِ بْنُ الشِّخِّيرِ حَدَّثَنِي أَحَدُ بَنِي سُلَيْمٍ وَلَا أَحْسَبُهُ إِلَّا قَدْ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَبْتَلِي عَبْدَهُ بِمَا أَعْطَاهُ فَمَنْ رَضِيَ بِمَا قَسَمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بَارَكَ اللَّهُ لَهُ فِيهِ وَوَسَّعَهُ وَمَنْ لَمْ يَرْضَ لَمْ يُبَارِكْ لَهُ-
بنوسلیم کے ایک صحابی سے مروی ہے (کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کو جو کچھ دے رکھا ہوتا ہے وہ اس میں اس کا امتحان لیتا ہے سو جو شخص اللہ کی تقسیم پر راضی ہوجائے اللہ اسے برکت اور وسعت دے دیتا ہے اور جو راضی نہ ہو اس کو برکت نہیں ملتی۔
-