حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَوَكِيعٌ قَالَا حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَغْفِرُ لِلصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثًا وَلِلثَّانِي مَرَّةً-
حضرت عرباض بن ساریہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ قَالَ وَعَظَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَوْعِظَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذِهِ لَمَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا قَالَ قَدْ تَرَكْتُكُمْ عَلَى الْبَيْضَاءِ لَيْلُهَا كَنَهَارِهَا لَا يَزِيغُ عَنْهَا بَعْدِي إِلَّا هَالِكٌ وَمَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا فَعَلَيْكُمْ بِمَا عَرَفْتُمْ مِنْ سُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ وَعَلَيْكُمْ بِالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِيًّا عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ فَإِنَّمَا الْمُؤْمِنُ كَالْجَمَلِ الْأَنِفِ حَيْثُمَا انْقِيدَ انْقَادَ-
حضرت عرباض بن ساریہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسا وعظ فرمایا کہ جس سے لوگوں کی آنکھیں بہنے لگیں اور دل لرزنے لگے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ تو رخصتی کا وعظ محسوس ہوتا ہے، آپ ہمیں کیا وصیت فرماتے ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں ایسی واضح شریعت پر چھوڑ کر جارہا ہوں جس کی رات اور دن برابر ہیں ، میرے بعد جو بھی اس سے کجی اختیار کرے گا، وہ ہلاک ہوگا، اور تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا، وہ عنقریب بہت سے اختلافات دیکھے گا، لہذا تم میری جو سنتیں جانتے ہو اور خلفاء راشدین مہدیین کی سنتوں کو اپنے اوپر لازم پکڑو اور امیر کی اطاعت اپنے اوپر لازم کرلو خواہ وہ ایک حبشی غلام ہی ہو، ان باتوں کو اچھی طرح محفوظ کرلو، کیونکہ مسلمان تو فرمانبردار اونٹ کی طرح ہوتا ہے کہ اسے جہاں لے جایا جائے وہ چل پڑتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ سَيْفٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِي رُهْمٍ عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّحُورِ فِي رَمَضَانَ فَقَالَ هَلُمَّ إِلَى هَذَا الْغِذَاءِ الْمُبَارَكِ-
حضرت عرباض بن ساریہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان میں مجھے ایک مرتبہ سحری کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا اس مبارک کھانے کے لئے آجاؤ۔
-
حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ لَهَا الْأَعْيُنُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ قُلْنَا أَوْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَأَوْصِنَا قَالَ أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ كَانَ عَبْدًا حَبَشِيًّا فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَى بَعْدِي اخْتِلَافًا كَثِيرًا فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَإِنَّ كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ-
حضرت عرباض بن ساریہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسا وعظ فرمایا کہ جس سے لوگوں کی آنکھیں بہنے لگیں اور دل لرزنے لگے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) یہ تو رخصتی کا وعظ محسوس ہوتا ہے، آپ ہمیں کیا وصیت فرماتے ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں ایسی واضح شریعت پر چھوڑ کر جارہا ہوں جس کی رات اور دن برابر ہیں ، میرے بعد جو بھی اس سے کجی اختیار کرے گا، وہ ہلاک ہوگا، اور تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا، وہ عنقریب بہت سے اختلافات دیکھے گا، لہذا تم میری جو سنتیں جانتے ہو اور خلفاء راشدین مہدیین کی سنتوں کو اپنے اوپر لازم پکڑو اور امیر کی اطاعت اپنے اوپر لازم کرلو خواہ وہ ایک حبشی غلام ہی ہو، ان باتوں کو اچھی طرح محفوظ کرلو، کیونکہ مسلمان تو فرمانبردار اونٹ کی طرح ہوتا ہے کہ اسے جہاں لے جایا جائے وہ چل پڑتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو السُّلَمِيُّ وَحُجْرُ بْنُ حُجْرٍ قَالَا أَتَيْنَا الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ وَهُوَ مِمَّنْ نَزَلَ فِيهِ وَلَا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْنَا وَقُلْنَا أَتَيْنَاكَ زَائِرِينَ وَعَائِدِينَ وَمُقْتَبِسِينَ فَقَالَ عِرْبَاضٌ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ ذَاتَ يَوْمٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا فَقَالَ أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ كَانَ عَبْدًا حَبَشِيًّا فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ فَتَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنِ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَظَهُمْ يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ فَذَكَرَهُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ أَبِي بِلَالٍ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَظَهُمْ يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ فَذَكَرَهُ-
عبدالرحمن بن عمرو اور حجر بن حجر کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ جن کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی تھی "ان لوگوں پر کوئی حرج نہیں جو آپ کے پاس آتے ہیں تاکہ انہیں سوار کر دیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے انہیں سلام کر کے عرض کیا کہ ہم آپ سے ملاقات کے لئے، عیادت کے لئے اور آپ سے استفادے کے لئے حاضر ہوئے ہیں ، انہوں نے فرمایا ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر ایسا وعظ فرمایا کہ جس سے لوگوں کی آنکھیں بہنے لگیں اور دل لرزرنے لگے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) یہ تو رخصتی کا وعظ محسوس ہوتا ہے، آپ ہمیں کیا وصیت فرماتے ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں ایسی واضح شریعت پر چھوڑ کر جارہا ہوں جس کی رات اور دن برابر ہیں ، میرے بعد جو بھی اس سے کجی اختیار کرے گا، وہ ہلاک ہوگا، اور تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا، وہ عنقریب بہت سے اختلافات دیکھے گا، لہذا تم میری جو سنتیں جانتے ہو اور خلفاء راشدین مہدیین کی سنتوں کو اپنے اوپر لازم پکڑو اور امیر کی اطاعت اپنے اوپر لازم کرلو خواہ وہ ایک حبشی غلام ہی ہو، ان باتوں کو اچھی طرح محفوظ کرلو، اور نوایجاد چیزوں سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ ہر نوایجاد چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَغْفِرُ لِلصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثَ مِرَارٍ وَلِلثَّانِي مَرَّةً-
حضرت عرباض بن ساریہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ هَانِئٍ قَالَ سَمِعْتُ الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ قَالَ بِعْتُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرًا فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِنِي ثَمَنَ بَكْرِي فَقَالَ أَجَلْ لَا أَقْضِيكَهَا إِلَّا لُجَيْنِيَّةً قَالَ فَقَضَانِي فَأَحْسَنَ قَضَائِي قَالَ وَجَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِنِي بَكْرِي فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ جَمَلًا قَدْ أَسَنَّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ مِنْ بَكْرِي قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ خَيْرَ الْقَوْمِ خَيْرُهُمْ قَضَاءً-
حضرت عرباض بن ساریہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ ایک جوان اونٹ فروخت کیا، کچھ عرصے بعد میں قیمت کا تقاضا کرنے کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) میرے اونٹ کی قیمت ادا کر دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت اچھا، میں تمہیں اس کی قیمت میں چاندی ہی دوں گا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خوب بہترین طریقے سے مجھے اس کی قیمت ادا کر دی۔ تھوڑی دیر بعد ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) مجھے میرا اونٹ دے دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک پکی عمر کا اونٹ دے دیا، اس نے کہا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) یہ تو میرے اونٹ سے بہت عمدہ ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں میں سب سے بہترین وہ ہوتا ہے جو ادائیگی میں سب سے بہترین ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الْكَلْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِلَالٍ السُّلَمِيِّ عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ لَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ وَإِنَّ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام لَمُنْجَدِلٌ فِي طِينَتِهِ وَسَأُنَبِّئُكُمْ بِأَوَّلِ ذَلِكَ دَعْوَةُ أَبِي إِبْرَاهِيمَ وَبِشَارَةُ عِيسَى بِي وَرُؤْيَا أُمِّي الَّتِي رَأَتْ وَكَذَلِكَ أُمَّهَاتُ النَّبِيِّينَ تَرَيْنَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ وَهُوَ الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ مُعَاوِيَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ هِلَالٍ السُّلَمِيِّ عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ وَزَادَ فِيهِ إِنَّ أُمَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَتْ حِينَ وَضَعَتْهُ نُورًا أَضَاءَتْ مِنْهُ قُصُورُ الشَّامِ-
حضرت عرباض بن ساریہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اس وقت بھی اللہ کا بندہ اور خاتم النبیین تھا جب کہ حضرت آدم علیہ السلام ابھی گارے میں ہی لتھڑے ہوئے تھے، اور میں تمہیں اس کی ابتداء بتاتا ہوں میں اپنے جد امجد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعاء حضرت عیسی علیہ السلام کی بشارت اور اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے دیکھا تھا اور تمام انیباء علیہم السلام کی مائیں اسی طرح خواب دیکھتی تھیں ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ نے بچے کی پیدائش کے وقت ایک نور دیکھا جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ سَيْفٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِي رُهْمٍ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ السُّلَمِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَدْعُونَا إِلَى السَّحُورِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ هَلُمُّوا إِلَى الْغِذَاءِ الْمُبَارَكِ ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ عَلِّمْ مُعَاوِيَةَ الْكِتَابَ وَالْحِسَابَ وَقِهِ الْعَذَابَ-
حضرت عرباض بن ساریہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک مرتبہ سحری کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا اس مبارک کھانے کے لئے آجاؤ۔ پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! معاویہ کو حساب اور کتاب کا علم عطاء فرما، اور اسے عذاب سے محفوظ فرما۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِيُّ حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ الْعِرْبَاضِ قَالَتْ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ كُلَّ ذِي مِخْلَبٍ مِنْ الطَّيْرِ وَلُحُومَ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ وَالْخَلِيسَةَ وَالْمُجَثَّمَةَ وَأَنْ تُوطَأَ السَّبَايَا حَتَّى يَضَعْنَ مَا فِي بُطُونِهِنَّ-
حضرت عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن پنجوں سے شکار کرنے والے ہر پرندے ، پالتو گدھوں کے گوشت، جانور کے منہ سے چھڑائے ہوئے مردار جانور، نشانہ سیدھا کیے جانے والے جانور اور وضع حمل سے قبل باندیوں سے ہمبستری کرنے سے منع فرما دیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا وَهْبٌ أَبُو خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ الْعِرْبَاضِ عَنْ أَبِيهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْخُذُ الْوَبَرَةَ مِنْ قُصَّةٍ مِنْ فَيْءِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَيَقُولُ مَا لِي مِنْ هَذَا إِلَّا مِثْلَ مَا لِأَحَدِكُمْ إِلَّا الْخُمُسَ وَهُوَ مَرْدُودٌ فِيكُمْ فَأَدُّوا الْخَيْطَ وَالْمَخِيطَ فَمَا فَوْقَهُمَا وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُولَ فَإِنَّهُ عَارٌ وَشَنَارٌ عَلَى صَاحِبِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَرَوَى سُفْيَانُ عَنْ أَبِي سِنَانٍ عَنْ وَهْبٍ هَذَا قَالَ عَبْد اللَّهِ عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ هِلَالٍ هُوَ الصَّوَابُ-
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم مال غنیمت میں سے ایک بال اٹھاتے اور فرماتے اس میں سے میرا بھی انتا ہی حصہ ہے جتنا تم میں سے کسی کا ہے، سوائے خمس کے اور وہ بھی تم پر ہی لوٹا دیا جاتا ہے، لہذا دھاگہ اور سوئی یا اس سے بھی کم درجے کی چیز ہو تو وہ واپس کر دو، اور مال غنیمت میں خیانت سے بچو، کیونکہ وہ قیامت کے دن خائن کے لئے باعث عار و ندامت ہوگی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيُّ أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ خَالِدِ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا سَقَى امْرَأَتَهُ مِنْ الْمَاءِ أُجِرَ قَالَ فَأَتَيْتُهَا فَسَقَيْتُهَا وَحَدَّثْتُهَا بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو پانی پلاتا ہے تو اسے اس پر بھی اجر ملتا ہے، چنانچہ میں اپنی بیوی کے پاس آیا اور اسے پانی پلایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اسے سنائی۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ حَدَّثَهُ أَنَّ جُبَيْرَ بْنَ نُفَيْرٍ حَدَّثَهُ أَنَّ الْعِرْبَاضَ حَدَّثَهُ وَكَانَ الْعِرْبَاضُ بْنُ سَارِيَةَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثًا وَعَلَى الثَّانِي وَاحِدَةً-
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ ثَلَاثًا وَعَلَى الَّذِي يَلِيهِ وَاحِدَةً-
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ يَعْنِي إِسْمَاعِيلَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِي فِي ظِلِّ عَرْشِي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي قَالَ عَبْد اللَّهِ وَأَحْسَبُنِي قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ-
حضرت عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میری عزت کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے میرے عرش کے سائے میں ہوں گے جبکہ اس دن میرے سائے کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ الْحَضْرَمِيَّ وَيَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ قَالَا حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ قَالَ حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنِ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَخْتَصِمُ الشُّهَدَاءُ وَالْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ إِلَى رَبِّنَا عَزَّ وَجَلَّ فِي الَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْ الطَّاعُونِ فَيَقُولُ الشُّهَدَاءُ إِخْوَانُنَا قُتِلُوا كَمَا قُتِلْنَا وَيَقُولُ الْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ إِخْوَانُنَا مَاتُوا عَلَى فُرُشِهِمْ كَمَا مِتْنَا عَلَى فُرُشِنَا فَيَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ انْظُرُوا إِلَى جِرَاحِهِمْ فَإِنْ أَشْبَهَتْ جِرَاحُهُمْ جِرَاحَ الْمَقْتُولِينَ فَإِنَّهُمْ مِنْهُمْ وَمَعَهُمْ فَإِذَا جِرَاحُهُمْ قَدْ أَشْبَهَتْ جِرَاحَهُمْ-
حضرت عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا طاعون کی وباء میں مرنے والوں کے متعلق پروردگار عالم کے سامنے شہداء اور طبعی موت مرنے والوں کے درمیان جھگڑا ہوگا، شہداء کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں ، اور ہماری طرح شہید ہوئے، اور طبعی موت مرنے والے کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں اور ہماری طرح اپنے بستروں پر فوت ہوئے ہیں ، پروردگار فرمائے گا کہ ان کے زخم دیکھو، اگر ان کے زخم شہداء کے زخموں جیسے ہوں تو یہ شہداء میں شمار ہو کر ان کے ساتھ ہوں گے، جب دیکھا جائے گا تو ان کے زخم شہداء کے زخموں کے مشابہہ ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنِ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ الْمُسَبِّحَاتِ قَبْلَ أَنْ يَرْقُدَ وَقَالَ إِنَّ فِيهِنَّ آيَةً أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ آيَةٍ-
حضرت عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے سبح کے لفظ سے شروع ہونے والی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے اور فرماتے تھے کہ ان میں ایک آیت ایسی ہے جو ایک ہزار آیتوں سے افضل ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ زُرْعَةَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ قَالَ الْعِرْبَاضُ بْنُ سَارِيَةَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ عَلَيْنَا فِي الصُّفَّةِ وَعَلَيْنَا الْحَوْتَكِيَّةُ فَيَقُولُ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا ذُخِرَ لَكُمْ مَا حَزِنْتُمْ عَلَى مَا زُوِيَ عَنْكُمْ وَلَيُفْتَحَنَّ لَكُمْ فَارِسُ وَالرُّومُ-
حضرت عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے صفہ میں ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمانے لگے کہ اگر تمہیں پتہ چل جائے کہ تمہارے لیے کیا کچھ ذخیرہ کیا گیا ہے، کہ ساری دنیا تمہارے لیے سمیٹ دی جائے گی اور تمہارے ہاتھوں فارس و روم فتح ہو جائیں گے، تو تم کبھی غمگین نہ ہو۔
-
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثًا وَعَلَى الَّذِي يَلِيهِ وَاحِدَةً-
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ السُّلَمِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ وَإِنَّ آدَمَ لَمُنْجَدِلٌ فِي طِينَتِهِ وَسَأُنَبِّئُكُمْ بِتَأْوِيلِ ذَلِكَ دَعْوَةِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ وَبِشَارَةِ عِيسَى قَوْمَهُ وَرُؤْيَا أُمِّي الَّتِي رَأَتْ أَنَّهُ خَرَجَ مِنْهَا نُورٌ أَضَاءَتْ لَهُ قُصُورُ الشَّامِ وَكَذَلِكَ تَرَى أُمَّهَاتُ النَّبِيِّينَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ-
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اس وقت بھی اللہ کا بندہ اور خاتم النبیین تھا جب کہ حضرت آدم علیہ السلام ابھی گارے میں ہی لتھڑے ہوئے تھے، اور میں تمہیں اس کی ابتداء بتاتا ہوں میں اپنے جد امجد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعاء حضرت عیسی علیہ السلام کی بشارت اور اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے دیکھا تھا اور تمام انیباء علیہم السلام کی مائیں اسی طرح خواب دیکھتی تھیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنِ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَخْتَصِمُ الشُّهَدَاءُ وَالْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الَّذِينَ مَاتُوا مِنْ الطَّاعُونِ فَيَقُولُ الشُّهَدَاءُ إِخْوَانُنَا قُتِلُوا وَيَقُولُ الْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ إِخْوَانُنَا مَاتُوا عَلَى فُرُشِهِمْ كَمَا مِتْنَا فَيَقْضِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَهُمْ أَنْ انْظُرُوا إِلَى جِرَاحَاتِ الْمُطَّعَنِينَ فَإِنْ أَشْبَهَتْ جِرَاحَاتِ الشُّهَدَاءِ فَهُمْ مِنْهُمْ فَيَنْظُرُونَ إِلَى جِرَاحِ الْمُطَّعَنِينَ فَإِذَا هُمْ قَدْ أَشْبَهَتْ فَيُلْحَقُونَ مَعَهُمْ-
حضرت عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا طاعون کی وباء میں مرنے والوں کے متعلق پروردگار عالم کے سامنے شہداء اور طبعی موت مرنے والوں کے درمیان جھگڑا ہوگا، شہداء کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں ، اور ہماری طرح شہید ہوئے، اور طبعی موت مرنے والے کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں اور ہماری طرح اپنے بستروں پر فوت ہوئے ہیں ، پروردگار فرمائے گا کہ ان کے زخم دیکھو، اگر ان کے زخم شہداء کے زخموں جیسے ہوں تو یہ شہداء میں شمار ہو کر ان کے ساتھ ہوں گے، جب دیکھا جائے گا تو ان کے زخم شہداء کے زخموں کے مشابہہ ہوں گے۔
-