حضرت عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ عَدِيٍّ قَالَ أَخْبَرَنِي رَجَاءُ بْنُ حَيْوَةَ وَالْعُرْسُ ابْنُ عَمِيرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَدِيٍّ قَالَ خَاصَمَ رَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ يُقَالُ لَهُ امْرُؤُ الْقَيْسِ بْنُ عَابِسٍ رَجُلًا مِنْ حَضَرَمَوْتَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ فَقَضَى عَلَى الْحَضْرَمِيِّ بِالْبَيِّنَةِ فَلَمْ تَكُنْ لَهُ بَيِّنَةٌ فَقَضَى عَلَى امْرِئِ الْقَيْسِ بِالْيَمِينِ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ إِنْ أَمْكَنْتَهُ مِنْ الْيَمِينِ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَتْ وَاللَّهِ أَوْ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ أَرْضِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبَةٍ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ أَخِيهِ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ قَالَ رَجَاءُ وَتَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا فَقَالَ امْرُؤُ الْقَيْسِ مَاذَا لِمَنْ تَرَكَهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْجَنَّةُ قَالَ فَاشْهَدْ أَنِّي قَدْ تَرَكْتُهَا لَهُ كُلَّهَا-
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ کندہ کے امرؤ القیس بن عابس نامی ایک آدمی کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک زمین کے متعلق حضرت موت کے ایک آدمی سے جھگڑا ہوگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرمی کو گواہ پیش کرنے کی تلقین کی، لیکن اس کے پاس گواہ نہیں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امرؤ القیس کو قسم کھانے کے لئے فرمایا، حضرمی کہنے لگا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اگر آپ نے اسے قسم اٹھانے کی اجازت دے دی تو رب کعبہ کی قسم! یہ میری زمین لے جائے گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس مقصد کے لئے جھوٹی قسم کھائے اس کے ذریعے اپنے بھائی کا مال ہتھیا لے، تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہوگا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی، بیشک وہ لوگ جو اللہ کے وعدے اور اپنی قسموں کو تھوڑی سی قیمت کے عوض بیچ دیتے ہیں ) امرؤ القیس نے کہا کہ جو شخص اپنے حق کو چھوڑ دے، اسے کیا ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت، امرؤ القیس نے کہا تو پھر آپ گواہ رہئے، میں نے ساری زمین اس کے حق میں چھوڑ دی۔
-
مَرَّتَيْنِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ عَنْ عَدِيِّ ابْنِ عَمِيرَةَ الْكِنْدِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ لَنَا عَلَى عَمَلٍ فَكَتَمَنَا مِنْهُ مَخِيطًا فَمَا فَوْقَهُ فَهُوَ غُلٌّ يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَسْوَدُ قَالَ مُجَالِدٌ هُوَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْبَلْ عَنِّي عَمَلَكَ فَقَالَ وَمَا ذَاكَ قَالَ سَمِعْتُكَ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا قَالَ وَأَنَا أَقُولُ ذَلِكَ الْآنَ مَنْ اسْتَعْمَلْنَاهُ عَلَى عَمَلٍ فَلْيَجِئْ بِقَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَهُ وَمَا نُهِيَ عَنْه انْتَهَى حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ قَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَدِيُّ ابْنُ عَمِيرَةَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عَدِيِّ ابْنِ عَمِيرَةَ الْكِنْدِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ اسْتَعْمَلْنَاهُ عَلَى عَمَلٍ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
حضرت عدی بن عمیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگو! تم میں سے جو شخص ہمارے لئے کوئی کام کرتا ہے اور ہم سے ایک دھاگہ یا اس سے بھی معمولی چیز چھپاتا ہے تو وہ خیانت ہے جس کے ساتھ وہ قیامت کے دن آئے گا، یہ سن کر ایک پکے رنگ کا انصاری کھڑا ہوا، وہ انصاری اب بھی میری نظروں کے سامنے ہے، اور کہنے لگا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ نے میرے ذمے جو کام سپرد فرمایا تھا، وہ ذمہ داری مجھ سے واپس لے لیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ہوا؟ اس نے کہا کہ میں نے آپ کو اس طرح کہتے ہوئے سنا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو میں اب یہ کہتا ہوں کہ جس شخص کو ہم کسی ذمہ داری پر فائز کریں وہ تھوڑا اور زیادہ سب ہمارے پاس لے کر آئے، پھر اس میں سے جو اسے دیا جائے وہ لے لے اور جس سے روکا جائے، اس سے رک جائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا سَيْفٌ قَالَ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ عَدِيٍّ الْكِنْدِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَوْلًى لَنَا أَنَّهُ سَمِعَ عَدِيًّا يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُعَذِّبُ الْعَامَّةَ بِعَمَلِ الْخَاصَّةِ حَتَّى يَرَوْا الْمُنْكَرَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ وَهُمْ قَادِرُونَ عَلَى أَنْ يُنْكِرُوهُ فَلَا يُنْكِرُوهُ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَذَّبَ اللَّهُ الْخَاصَّةَ وَالْعَامَّةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ عَدِيٍّ عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ وَالْعُرْسِ ابْنِ عَمِيرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَدِيٍّ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ جَرِيرٌ وَزَادَنِي أَيُّوبُ وَكُنَّا جَمِيعًا حِينَ سَمِعْنَا الْحَدِيثَ مِنْ عَدِيٍّ قَالَ قَالَ عَدِيٌّ وَحَدَّثَنَا الْعُرْسُ ابْنُ عَمِيرَةَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا إِلَى آخِرِهَا وَلَمْ أَحْفَظْهُ أَنَا يَوْمَئِذٍ مِنْ عَدِيٍّ-
حضرت عدی بن عمیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ خواص کے عمل کی وجہ سے عوام کو عذاب نہیں دیتا، ہاں اگر وہ کھلم کھلا نافرمانی کرنے لگیں اور وہ روکنے پر قدرت کے باوجود انہیں نہ روکیں تو پھر اللہ تعالیٰ خواص اور عوام سب کو عذاب میں مبتلا کر دیتا ہے۔ حدیث نمبر ١٧٨٦٨اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى قَالَ حَدَّثَنِي لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ الْكِنْدِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الثَّيِّبُ تُعْرِبُ عَنْ نَفْسِهَا وَالْبِكْرُ رِضَاهَا صَمْتُهَا-
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا شوہردیدہ عورت دوسرے نکاح کی صورت میں اپنی رضامندی کا اظہار زبان سے کرے گی اور کنواری کی خاموشی ہی اس کی رضامندی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ قَالَ سَمِعْتُ قَيْسًا يُحَدِّثُ عَنْ عَدِيِّ ابْنِ عَمِيرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْكُمْ عَلَى عَمَلٍ فَكَتَمَنَا مَخِيطًا فَهُوَ غُلٌّ يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ آدَمُ طُوَالٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ لَا حَاجَةَ لِي فِي عَمَلِكَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُكَ آنِفًا تَقُولُ قَالَ فَأَنَا أَقُولُ الْآنَ مَنْ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْكُمْ عَلَى عَمَلٍ فَلْيَأْتِ بِقَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ فَإِنْ أُتِيَ بِشَيْءٍ أَخَذَهُ وَإِنْ نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَى-
حضرت عدی بن عمیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگو! تم میں سے جو شخص ہمارے لیے کوئی کام کرتا ہے اور ہم سے ایک دھاگہ یا اس سے معمولی چیز چھپاتا ہے تو وہ خیانت ہے جس کے ساتھ وہ قیامت کے دن آئے گا، یہ سن کر ایک پکے رنگ کا انصاری کھڑا ہوا، وہ انصاری اب بھی میری نظروں کے سامنے ہے، اور کہنے لگا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ نے میرے ذمے جو کام سپرد فرمایا تھا، وہ ذمہ داری مجھ سے واپس لے لیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ہوا؟ اس نے کہا کہ میں نے آپ کو اس اس طرح کہتے ہوئے سنا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو میں اب یہ کہتا ہوں کہ جس شخص کو ہم کسی ذمہ داری پر فائز کریں وہ تھوڑا اور زیادہ سب ہمارے پاس لے کر آئے، پھر اس میں سے جو اسے دیا جائے گا وہ لے لے اور جس سے روکا جائے، اس سے رک جائے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى وَهَذَا حَدِيثُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ الْمَكِّيُّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ الْكِنْدِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَشِيرُوا عَلَى النِّسَاءِ فِي أَنْفُسِهِنَّ فَقَالُوا إِنَّ الْبِكْرَ تَسْتَحِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثَّيِّبُ تُعْرِبُ عَنْ نَفْسِهَا بِلِسَانِهَا وَالْبِكْرُ رِضَاهَا صَمْتُهَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ قَالَ أَخْبَرَنَا سَيْفُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ عَدِيٍّ الْكِنْدِيَّ يَقُولُ حَدَّثَنِي مَوْلًى لَنَا أَنَّهُ سَمِعَ جَدِّي يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُعَذِّبُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا شوہردیدہ عورت دوسرے نکاح کی صورت میں اپنی رضامندی کا اظہار زبان سے کرے گی اور کنواری کی خاموشی ہی اس کی رضامندی ہے۔ حدیث نمبر ١٧٨٧٢اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى الْفُضَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَرِيزٍ أَنَّ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَدِيَّ ابْنَ عَمِيرَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ يُرَى بَيَاضُ إِبْطِهِ ثُمَّ إِذَا سَلَّمَ أَقْبَلَ بِوَجْهِهِ عَنْ يَمِينِهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ ثُمَّ يُسَلِّمُ عَنْ يَسَارِهِ وَيُقْبِلُ بِوَجْهِهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ عَنْ يَسَارِهِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ و حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت عدی بن عمیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی، جب سلام پھیرتے ہوئے دائیں جانب چہرہ پھیرتے تو اس طرف کے رخسار کی سفیدی دکھائی دیتی اور جب بائیں جانب چہرہ پھیرتے تو اس طرف کے رخسار کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-