حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی بقیہ مرویات

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضُ صَيْدٍ فَيَرْمِي أَحَدُنَا الصَّيْدَ فَيَغِيبُ عَنْهُ لَيْلَةً أَوْ لَيْلَتَيْنِ فَيَجِدُهُ وَفِيهِ سَهْمُهُ قَالَ إِذَا وَجَدْتَ سَهْمَكَ وَلَمْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ غَيْرِهِ وَعَلِمْتَ أَنَّ سَهْمَكَ قَتَلَهُ فَكُلْهُ-
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض یا کہ ہمارا علاقہ شکاری علاقہ ہے ہم میں سے کوئی شخص شکار پر تیرپھینکتا ہے وہ شکار ایک دو دن تک اس سے غائب رہتا ہے پھر وہ اسے پالیتا ہے اور اس کے جسم میں اس کاتیرپیوست ہوتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس میں اپناتیر دیکھ لو اور کسی دوسری چیز کا کوئی اثرنظر نہ آئے اور تمہیں یقین ہو کہ تمہارے ہی تیرنے اسے قتل کیا ہے تو تم اسے کھالو۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ عَنِ الشَّعْبِيِّ أَخْبَرَنَا عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمْ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ قَالَ عَمَدْتُ إِلَى عِقَالَيْنِ أَحَدُهُمَا أَسْوَدُ وَالْآخَرُ أَبْيَضُ فَجَعَلْتُهُمَا تَحْتَ وِسَادِي قَالَ ثُمَّ جَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِمَا فَلَا تُبِينُ لِي الْأَسْوَدَ مِنْ الْأَبْيَضِ وَلَا الْأَبْيَضَ مِنْ الْأَسْوَدِ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي صَنَعْتُ فَقَالَ إِنْ كَانَ وِسَادُكَ إِذًا لَعَرِيضٌ إِنَّمَا ذَلِكَ بَيَاضُ النَّهَارِ مِنْ سَوَادِ اللَّيْلِ-
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی " رمضان کی رات میں تم اس وقت تک کھاتے پیتے رہوجب تک تمہارے سامنے سفیددھاگے کالے دھاگے سے واضح اور ممتاز نہہوجائے " تو میں نے دودھاگے لیے ایک کالے رنگ کا اور ایک سفیدرنگ کا اور انہیں ایک تکیے کے نیچے رکھ لیا میں انہیں دیکھتارہا لیکن کالادھاگہ سفید سے اور سفیددھاگہ کالے سے جدا نہ ہوا صبح ہوئی تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ساراواقعہ بتایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاراتکیہ تو بڑاچوڑا ہے اس سے مراددن کی روشنی اور رات کی تاریکی ہے۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مُجَالِدٌ وَزَكَرِيَّا وَغَيْرُهُمَا عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَخَرَقَ فَكُلْ وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ فَلَا تَأْكُلْ-
حضرت عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے ماراہو تو اسے کھاسکتے ہولیکن جسے تیر کی چوڑائی سے ماراہو وہ موقوذہ (چوٹ سے مرنے والے جانور) کے حکم میں ہے اس لئے اسے مت کھاؤ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أُرْسِلُ الْكَلْبَ الْمُعَلَّمَ فَيَأْخُذُ قَالَ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُعَلَّمَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَأَخَذَ فَكُلْ قُلْتُ وَإِنْ قَتَلَ قَالَ وَإِنْ قَتَلَ قَالَ قُلْتُ أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ قَالَ إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ وَإِنْ أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ-
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ ہم اپنے سدھائے ہوئے کتے شکار پر چھوڑتے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کھالیا کرو میں نے عرض کیا اگرچہ وہ اسے ماردے ؟ نبی کریم نے فرمایا ہاں ! بشرطیکہ دوسرے کتے اس کے ساتھ شریک نہ ہوئے ہوں میں نے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے ماراہو تو اسے کھاسکتے ہولیکن جسے تیر کی چوڑائی سے مارا ہو اسے مت کھاؤ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا سَيُكَلِّمُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تَرْجُمَانٌ ثُمَّ يَنْظُرُ أَيْمَنَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ ثُمَّ يَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ ثُمَّ يَنْظُرُ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ فَتَسْتَقْبِلُهُ النَّارُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَقِيَ وَجْهَهُ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَلْيَفْعَلْ-
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی آدمی بھی ایسا نہیں ہے جس سے اس کا پروردگار براہ راست بغیر کسی ترجمان کے گفتگونہ کرے وہ اپنی دائیں جانب دیکھے گا تو صرف وہی نظر آئے گا جو اس وقت خود آگے بھیجا ہوگا بائیں جانب دیکھے گا تو بھی وہی کچھ نظر آئے گا جو اس نے خود آگے بھیجا ہوگا اور سامنے دیکھے گا تو جہنم کی آگ اس کا استقبال کرے گی اس لئے تم میں سے جو شخص جہنم سے بچ سکتاہو خواہ کھجورکے ایک ٹکڑے ہی کے عوض تو وہ ایساہی کرے '
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا سِمَاكٌ عَنْ مُرَيِّ بْنِ قَطَرِىٍّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي كَانَ يَصِلُ الرَّحِمَ وَيَقْرِي الضَّيْفَ وَيَفْعَلُ كَذَا قَالَ إِنَّ أَبَاكَ أَرَادَ شَيْئًا فَأَدْرَكَهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْمِي الصَّيْدَ وَلَا أَجِدُ مَا أُذَكِّيهِ بِهِ إِلَّا الْمَرْوَةَ وَالْعَصَا قَالَ أَمَرَّ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ ثُمَّ اذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قُلْتُ طَعَامٌ مَا أَدَعُهُ إِلَّا تَحَرُّجًا قَالَ مَا ضَارَعْتَ فِيهِ نَصْرَانِيَّةً فَلَا فَدَعْهُ-
حضرت عدی سے مروی ہے کہ ایک میں نے بارگارہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے والد صاحب صلہ رحمی اور فلاں فلاں کام کرتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے باپ کا ایک مقصد (شہرت') تھا جو اس نے پالیا۔حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم جب شکار کرتے ہیں توبعض اوقات چھری نہیں ملتی صرف نوکیلے پتھریالاٹھی کی تیزدھارہوتی ہے تو کیا کریں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا نام لے کر جس چیز سے بھی چاہوخون بہادو۔ میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے اس کھانے کے متعلق پوچھتاہوں جو میں صرف مجبوری کے وقت چھوڑوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی ایسی چیز مت چھوڑو جس میں تم عیسائیت کے مشابہہ معلوم ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مُجَالِدٍ أَخْبَرَنِي عَامِرٌ حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ وَالصِّيَامَ قَالَ صَلِّ كَذَا وَكَذَا وَصُمْ فَإِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ فَكُلْ وَاشْرَبْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكَ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ وَصُمْ ثَلَاثِينَ يَوْمًا إِلَّا أَنْ تَرَى الْهِلَالَ قَبْلَ ذَلِكَ فَأَخَذْتُ خَيْطَيْنِ مِنْ شَعْرٍ أَسْوَدَ وَأَبْيَضَ فَكُنْتُ أَنْظُرُ فِيهِمَا فَلَا يَتَبَيَّنُ لِي فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ وَقَالَ يَا ابْنَ حَاتِمٍ إِنَّمَا ذَاكَ بَيَاضُ النَّهَارِ مِنْ سَوَادِ اللَّيْلِ-
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز روزے کی تعلیم دی اور فرمایا فلاں فلاں وقت نماز پڑھو، روزہ رکھوجب سورج غروب ہوجائے تو کھاؤ پیوجب تک تمہارے سامنے سفیددھاگے کالے دھاگے سے واضح اور ممتاز نہہوجائے " اور تیس روزے رکھوالایہ کہ اس سے پہلے ہی چاند نظر آجائے تو میں نے دودھاگے لیے ایک کالے رنگ کا اور ایک سفیدرنگ کا اور انہیں ایک تکیے کے نیچے رکھ لیا میں انہیں دیکھتارہا لیکن کالادھاگہ سفید سے اور سفیددھاگہ کالے سے جدا نہ ہوا صبح ہوئی تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ساراواقعہ بتایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاراتکیہ تو بڑاچوڑا ہے اس سے مراددن کی روشنی اور رات کی تاریکی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قَالَ عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْمِي الصَّيْدَ فَأَطْلُبُ أَثَرَهُ بَعْدَ لَيْلَةٍ فَأَجِدُ فِيهِ سَهْمِي فَقَالَ إِذَا وَجَدْتَ فِيهِ سَهْمَكَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ سَبُعٌ فَكُلْ فَذَكَرْتُهُ لِأَبِي بِشْرٍ فَقَالَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَدِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ وَجَدْتَ فِيهِ سَهْمَكَ تَعْلَمُ أَنَّهُ قَتَلَهُ فَكُلْ-
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض یا کہ ہمارا علاقہ شکاری علاقہ ہے ہم میں سے کوئی شخص شکار پر تیرپھینکتا ہے وہ شکار ایک دو دن تک اس سے غائب رہتا ہے پھر وہ اسے پالیتا ہے اور اس کے جسم میں اس کاتیرپیوست ہوتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس میں اپناتیر دیکھ لو اور کسی درندے نے اسے کھایانہ ہو تو تم اسے کھالو۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ قَالَ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ-
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص جہنم سے بچ سکتاہو خواہ کھجورکے ایک ٹکڑے ہی کے عوض تو وہ ایساہی کرے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ ابْنِ حُذَيْفَةَ قَالَ كُنْتُ أُحَدَّثُ حَدِيثًا عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ فَقُلْتُ هَذَا عَدِيٌّ فِي نَاحِيَةِ الْكُوفَةِ فَلَوْ أَتَيْتُهُ فَكُنْتُ أَنَا الَّذِي أَسْمَعُهُ مِنْهُ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ إِنِّي كُنْتُ أُحَدَّثُ عَنْكَ حَدِيثًا فَأَرَدْتُ أَنْ أَكُونَ أَنَا الَّذِي أَسْمَعُهُ مِنْكَ قَالَ لَمَّا بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَرْتُ مِنْهُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَقْصَى أَرْضِ الْمُسْلِمِينَ مِمَّا يَلِي الرُّومَ قَالَ فَكَرِهْتُ مَكَانِي الَّذِي أَنَا فِيهِ حَتَّى كُنْتُ لَهُ أَشَدَّ كَرَاهِيَةً لَهُ مِنِّي مِنْ حَيْثُ جِئْتُ قَالَ قُلْتُ لَآتِيَنَّ هَذَا الرَّجُلَ فَوَاللَّهِ إِنْ كَانَ صَادِقًا فَلَأَسْمَعَنَّ مِنْهُ وَإِنْ كَانَ كَاذِبًا مَا هُوَ بِضَائِرِي قَالَ فَأَتَيْتُهُ وَاسْتَشْرَفَنِي النَّاسُ وَقَالُوا عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ أَظُنُّهُ قَالَ ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ فَقَالَ لِي يَا عَدِيُّ بْنَ حَاتِمٍ أَسْلِمْ تَسْلَمْ قَالَ قُلْتُ إِنِّي مِنْ أَهْلِ دِينٍ قَالَ يَا عَدِيُّ بْنَ حَاتِمٍ أَسْلِمْ تَسْلَمْ قَالَ قُلْتُ إِنِّي مِنْ أَهْلِ دِينٍ قَالَهَا ثَلَاثًا قَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِدِينِكَ مِنْكَ قَالَ قُلْتُ أَنْتَ أَعْلَمُ بِدِينِي مِنِّي قَالَ نَعَمْ قَالَ أَلَيْسَ تَرْأَسُ قَوْمَكَ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ فَذَكَرَ مُحَمَّدٌ الرَّكُوسِيَّةَ قَالَ كَلِمَةً الْتَمَسَهَا يُقِيمُهَا فَتَرَكَهَا قَالَ فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ فِي دِينِكَ الْمِرْبَاعُ قَالَ فَلَمَّا قَالَهَا تَوَاضَعَتْ مِنِّي هُنَيَّةٌ قَالَ وَإِنِّي قَدْ أَرَى أَنَّ مِمَّا يَمْنَعُكَ خَصَاصَةٌ تَرَاهَا مِمَّنْ حَوْلِي وَإِنَّ النَّاسَ عَلَيْنَا أَلْبًا وَاحِدًا هَلْ تَعْلَمُ مَكَانَ الْحِيرَةِ قَالَ قُلْتُ قَدْ سَمِعْتُ بِهَا وَلَمْ آتِهَا قَالَ لَتُوشِكَنَّ الظَّعِينَةُ أَنْ تَخْرُجَ مِنْهَا بِغَيْرِ جِوَارٍ حَتَّى تَطُوفَ قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ جَوْرٍ وَقَالَ يُونُسُ عَنْ حَمَّادٍ جَوَازٍ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيثِ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ حَتَّى تَطُوفَ بِالْكَعْبَةِ وَلَتُوشِكَنَّ كُنُوزُ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ أَنْ تُفْتَحَ قَالَ قُلْتُ كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ قَالَ كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ قَالَ قُلْتُ كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ قَالَ كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلَيُوشِكَنَّ أَنْ يَبْتَغِيَ مَنْ يَقْبَلُ مَالَهُ مِنْهُ صَدَقَةً فَلَا يَجِدُ قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُ ثِنْتَيْنِ قَدْ رَأَيْتُ الظَّعِينَةَ تَخْرُجُ مِنْ الْحِيرَةِ بِغَيْرِ جِوَارٍ حَتَّى تَطُوفَ بِالْكَعْبَةِ وَكُنْتُ فِي الْخَيْلِ الَّتِي غَارَتْ وَقَالَ يُونُسُ عَنْ حَمَّادٍ أَغَارَتْ عَلَى الْمَدَائِنِ وَايْمُ اللَّهِ لَتَكُونَنَّ الثَّالِثَةُ إِنَّهُ لَحَدِيثُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِيهِ-
ابن حذیفہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی میں نے سوچاکہ وہ کوفہ میں آئے ہوئے ہیں میں ان کی خدمت میں حاضر ہو کربراہ راست ان سے اس کا سماع کرتا ہوں چنانچہ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی ہے لیکن میں اسے خود آپ سے سننا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا بہت اچھاجب مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت کی خبرملی تو مجھے اس پر بڑی ناگواری ہوئی میں اپنے علاقے سے نکل کر روم کے ایک کنارے پہنچا اور قیصرکے پاس چلا گیا لیکن وہاں پہنچ کرمجھے اس سے زیادہ شدیدناگواری ہوئی جو بعثت نبوت کی اطلاع ملنے پر ہوئی تھی ، میں نے سوچاکہ میں اس شخص کے پاس جاکرتودیکھوں اگر وہ جھوتاہو تو مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچاسکے گا اور اگر سچا ہوا تو مجھے معلوم ہوجائے گا۔چنانچہ میں واپس آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا وہاں پہنچا تو لوگوں نے " عدی بن حاتم ، عدی بن حاتم " کہنا شروع کردیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رحمتہ اللہ علیہ نے مجھ سے فرمایا اے عدی! اسلام قبول کرلوسلامتی پاجاؤگے تین مرتبہ یہ جملہ دہرایا میں نے عرض کیا کہ میں تو پہلے سے ایک دین پر قائم ہوں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تم سے زیادہ تمہارے دین کو جانتاہوں میں نے عرض کیا کہ آپ مجھ سے زیادہ میرے دین کو جانتے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! کیا تم " رکوسیہ " میں سے نہیں ہو جو اپنی قوم کا چوتھائی مال غنیمت کھاجاتے ہیں ؟ میں نے کہا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حالانکہ یہ تمہارے دین میں حلال نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے آگے جو بات فرمائی میں اس کے آگے جھک گیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جانتاہوں کہ تمہیں اسلام قبول کرنے میں کون سی چیز مانع لگ رہی ہے تم یہ سمجھتے ہو کہ اس دین کے پیروکارکمزور اور بے مایہ لوگ ہیں جنہیں عرب نے دھتکاردیاہے یہ بتاؤ کہ تم شہرحیرہ کو جانتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ دیکھاتونہیں ہے البتہ سناضرورہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اللہ اس دین کو مکمل کرکے رہے گا یہاں تک کہ ایک عورت حیرہ سے نکلے گی اور کسی محافظ کے بغیربیت اللہ کا طواف کر آئے گی اور عنقریب کسریٰ بن ہرمزکے خزانے فتح ہوں گے میں نے تعجب سے پوچھا کسریٰ بن ہرمزکے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! کسریٰ بن ہرمزکے اور عنقریب اتنامال خرچ کیا جائے گا کہ اسے قبول کرنے والا کوئی نہیں رہے گا۔حضرت عدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ واقعی اب ایک عورت حیرہ سے نکلتی ہے اور کسی محافظ کے بغیربیت اللہ کا طواف کر جاتی ہے اور کسریٰ بن ہرمزکے خزانوں کوفتح کرنے والوں میں تو میں خود بھی شامل تھا اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تیسری بات بھی وقوع پذیر ہو کررہے گی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پیشین گوئی فرمائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا وَقَعَتْ رَمِيَّتُكَ فِي الْمَاءِ فَلَا تَأْكُلْ-
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تمہاراشکارپانی میں گر کر غرق ہوجائے تو اسے مت کھاؤ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّ رَجُلًا جَاءَهُ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ اسْتَقَلَّهُ فَحَلَفَ ثُمَّ قَالَ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرًا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا حَدِيثٌ مَا سَمِعْتُهُ قَطُّ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا مِنْ أَبِي-
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی کے پاس آیا اور ان سے سو درہم مانگے انہوں نے فرمایا کہ تو مجھ سے صرف سو درہم مانگ رہاہے جبکہ میں حاتم طائی کا بیٹاہوں ، بخدا میں تجھے کچھ نہیں دوں گا پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناہے کہ جو شخص کسی بات پر قسم کھائے پھر کسی اور چیز میں بہتری محسوس کرے تو وہی کام کرے جس میں بہتری ہو ( اور قسم کا کفارہ دے دے)
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ سِمَاكَ بْنَ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ حُبَيْشٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ جَاءَتْ خَيْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ رُسُلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِعَقْرَبٍ فَأَخَذُوا عَمَّتِي وَنَاسًا قَالَ فَلَمَّا أَتَوْا بِهِمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَصَفُّوا لَهُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَأَى الْوَافِدُ وَانْقَطَعَ الْوَلَدُ وَأَنَا عَجُوزٌ كَبِيرَةٌ مَا بِي مِنْ خِدْمَةٍ فَمُنَّ عَلَيَّ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْكَ قَالَ مَنْ وَافِدُكِ قَالَتْ عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ الَّذِي فَرَّ مِنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ قَالَتْ فَمَنَّ عَلَيَّ قَالَتْ فَلَمَّا رَجَعَ وَرَجُلٌ إِلَى جَنْبِهِ نَرَى أَنَّهُ عَلِىٌّ قَالَ سَلِيهِ حِمْلَانًا قَالَ فَسَأَلَتْهُ فَأَمَرَ لَهَا قَالَتْ فَأَتَتْنِي فَقَالَتْ لَقَدْ فَعَلْتَ فَعْلَةً مَا كَانَ أَبُوكَ يَفْعَلُهَا قَالَتْ ائْتِهِ رَاغِبًا أَوْ رَاهِبًا فَقَدْ أَتَاهُ فُلَانٌ فَأَصَابَ مِنْهُ وَأَتَاهُ فُلَانٌ فَأَصَابَ مِنْهُ قَالَ فَأَتَيْتُهُ فَإِذَا عِنْدَهُ امْرَأَةٌ وَصِبْيَانٌ أَوْ صَبِيٌّ فَذَكَرَ قُرْبَهُمْ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ لَيْسَ مُلْكُ كِسْرَى وَلَا قَيْصَرَ فَقَالَ لَهُ يَا عَدِيُّ بْنَ حَاتِمٍ مَا أَفَرَّكَ أَنْ يُقَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَهَلْ مِنْ إِلَهٍ إِلَّا اللَّهُ مَا أَفَرَّكَ أَنْ يُقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ فَهَلْ شَيْءٌ هُوَ أَكْبَرُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَأَسْلَمْتُ فَرَأَيْتُ وَجْهَهُ اسْتَبْشَرَ وَقَالَ إِنَّ الْمَغْضُوبَ عَلَيْهِمْ الْيَهُودُ وَ الضَّالِّينَ النَّصَارَي ثُمَّ سَأَلُوهُ فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَلَكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ أَنْ تَرْضَخُوا مِنْ الْفَضْلِ ارْتَضَخَ امْرُؤٌ بِصَاعٍ بِبَعْضِ صَاعٍ بِقَبْضَةٍ بِبَعْضِ قَبْضَةٍ قَالَ شُعْبَةُ وَأَكْثَرُ عِلْمِي أَنَّهُ قَالَ بِتَمْرَةٍ بِشِقِّ تَمْرَةٍ إِنَّ أَحَدَكُمْ لَاقِي اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَقَائِلٌ مَا أَقُولُ أَلَمْ أَجْعَلْكَ سَمِيعًا بَصِيرًا أَلَمْ أَجْعَلْ لَكَ مَالًا وَوَلَدًا فَمَاذَا قَدَّمْتَ فَيَنْظُرُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ فَلَا يَجِدُ شَيْئًا فَمَا يَتَّقِي النَّارَ إِلَّا بِوَجْهِهِ فَاتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوهُ فَبِكَلِمَةٍ لَيِّنَةٍ إِنِّي لَا أَخْشَى عَلَيْكُمْ الْفَاقَةَ لَيَنْصُرَنَّكُمْ اللَّهُ تَعَالَى وَلَيُعْطِيَنَّكُمْ أَوْ لَيَفْتَحَنَّ لَكُمْ حَتَّى تَسِيرَ الظَّعِينَةُ بَيْنَ الْحِيرَةِ ويَثْرِبَ أَوْ أَكْثَرَ مَا تَخَافُ السَّرَقَ عَلَى ظَعِينَتِهَا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ثَنَاهُ شُعْبَةُ مَا لَا أُحْصِيهِ وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ-
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی کہ میں " عقرب " نامی مقام پر تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شہسوارہم تک آپہنچے انہوں نے میری پھوپھی اور بہت سے لوگوں کو گرفتار کرلیا جب وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو انہیں ایک صف میں کھڑا کردیا گیا میری پھوپھی نے کہا یا رسول اللہ ! رونے والے دورچلے گئے اور بچے بچھڑگئے میں بہت بوڑھی ہوچکی ہوں کسی قسم کی خدمت بھی نہیں کرسکتی اس لئے مجھ پر مہربانی فرمائیے اللہ آپ پر مہربانی کرے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہیں کون لایاہے ؟ انہوں نے بتایاعدی بن حاتم ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہی جو اللہ اور اس کے رسول سے بھاگا پھر رہاہے اس نے کہ پھر بھی آپ مجھ پر مہربانی فرمائیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس جانے لگے تو ان کے پہلو میں ایک آدمی تھا جو غالباًحضرت علی رضی اللہ عنہ تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ ان سے سواری کا جانورمانگ لو، میں نے ان سے درخو اس کی تو انہوں نے میرے لیے اسکا حکم دے دیا۔تھوڑی دیربعدعدی ان کے پاس گئے تو وہ کہنے لگیں کہ تم نے ایساکام کیا جو تمہارے باپ نے نہیں کیا تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شوق سے جاؤیاخوف سے (لیکن جاؤضرور) کیونکہ فلاں آدمی ان کے پاس گیا تھا تو اسے بھی کچھ مل گیا اور فلاں آدمی بھی گیا تھا اور اسے بھی کچھ مل گیا چنانچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہاں ایک عورت اور کچھ بچے بیٹھے ہوئے تھے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے قریب ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھ گیا کہ یہ قیصروکسریٰ جیسے بادشاہ نہیں ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے عدی! لا الہ الا اللہ کہنے سے تمہیں کون سی چیزراہ فرار پر مجبور کرتی ہے ؟ کیا اللہ کے علاوہ بھی کوئی معبود ہے ؟ تمہیں " اللہ اکبر " کہنے سے کون سی چیزراہ فرار پر مجبور کرتی ہے ؟ کیا اللہ سے بڑی بھی کوئی چیز ہے ؟ اس پر میں نے اسلام قبول کرلیا اور میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرئہ مبارک خوشی سے کھل اٹھا، اور فرمایا جن پر خدا کاغضب نازل ہواوہ یہودی ہیں اور جو گمراہ ہوئے وہ عیسائی ہیں ۔ پھر لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمدوثناء سے فارغ ہو کر " امابعد " کہہ کر فرمایا لوگو! زائد چیزیں اکٹھی کرو چنانچہ کسی نے ایک صاع کسی نے نصف صاع کسی نے ایک مٹھی اور کسی نے آدھی مٹھی دی ، پھر فرمایا تم لوگ اللہ سے ملنے والے ہو، اس وقت ایک کہنے والا وہی کہے گا جو میں کہہ رہاہوں کہ کیا میں نے تمہیں سننے اور دیکھنے والانہیں بنایا تھا ؟ کیا میں نے تمہیں مال اور اولاد سے نہیں نوازا تھا ؟ تم نے آگے کیا بھیجا؟ وہ اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں دیکھے گا لیکن کچھ نہیں ملے گا اور اپنی ذات کے علاوہ کسی چیز کے ذریعے آگ سے نہیں بچ سکے گا اس لئے تم جہنم کی آگ سے بچو خواہ کھجورکے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعے ہو اگر وہ بھی نہ ملے تونرمی سے بات کرکے بچومجھے تم پر فقروفاقہ کا اندیشہ نہیں ہے اللہ تمہاری مددضرور کرے گا اور تمہیں ضرورمال ودولت دے گا یا اتنی فتوحات ہوں گی کہ ایک عورت حیرہ اور مدینہ کے درمیان اکیلی سفر کرلیا کرے گی حالانکہ عورت کے پاس سے چوری ہونے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ جَاءَ رَجُلَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَشَهَّدَ أَحَدُهُمَا فَقَالَ مَنْ يُطِعْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِئْسَ الْخَطِيبُ أَنْتَ قُمْ-
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے وہ کامیاب ہوجاتا ہے اور جوان " دونوں " کی نافرمانی کرتا ہے وہ گمراہ ہوجاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بہت برے خطیب ہو، یہاں سے آٹھ جاؤ۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مُجَالِدٌ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ فَقَالَ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُعَلَّمَ فَسَمَّيْتَ عَلَيْهِ فَأَخَذَ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَذَكِّهِ وَإِنْ قَتَلَ فَكُلْ فَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَلَا تَأْكُلْ-
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے ذریعے شکار کے متعلق دریافت کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو تو اس نے تمہارے لیے جو شکار پکڑا ہو اور خود نہ کھایا ہو تو اسے کھالو اور اگر تم نے شکارکوزندہ پایا تو اسے ذبح کرلو اور اگر کتے نے اس میں سے کچھ کھالیاہو تو تم اسے نہ کھاؤ۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ حُذَيْفَةَ عَنْ رَجُلٍ قَالَ حَمَّادٌ وَهِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ وَلَمْ يَذْكُرْ عَنْ رَجُلٍ قَالَ حَمَّادٌ يَعْنِي كُنْتُ أَسْأَلُ النَّاسَ عَنْ حَدِيثِ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَهُوَ إِلَى جَنْبِي لَا أَسْأَلُ عَنْهُ فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ نَعَمْ بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بُعِثَ فَكَرِهْتُهُ أَشَدَّ مَا كَرِهْتُ شَيْئًا قَطُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ رَجُلٍ قَالَ قُلْتُ لِعَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكَ أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْكَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی ہے لیکن میں اسے خود آپ سے سننا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا بہت اچھاجب مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت کی خبرملی تو مجھے اس پر بڑی ناگواری ہوئی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی ۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ مُرَيِّ بْنِ قَطَرِيٍّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي كَانَ يَصِلُ الرَّحِمَ وَيَفْعَلُ وَيَفْعَلُ فَهَلْ لَهُ فِي ذَلِكَ يَعْنِي مِنْ أَجْرٍ قَالَ إِنَّ أَبَاكَ طَلَبَ أَمْرًا فَأَصَابَهُ-
حضرت عدی سے مروی ہے کہ ایک میں نے بارگارہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے والد صاحب صلہ رحمی اور فلاں فلاں کام کرتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے باپ کا ایک مقصد (شہرت') تھا جو اس نے پالیا
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنِ ابْنِ مَعْقِلٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّقُوا النَّارَ قَالَ فَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا ثُمَّ قَالَ اتَّقُوا النَّارَ وَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ قَالَ قَالَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ-
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نفرت سے اس طرح منہ پھیرلیاگویا جہنم کو دیکھ رہے ہوں ، دو تین مرتبہ اسی طرح ہوا پھر فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، اگرچہ کھجورکے ایک ٹکڑے کے عوض ہی ہو اگر وہ بھی نہ مل سکے تواچھی بات ہی کرلو۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا أَهْلُ صَيْدٍ فَقَالَ إِذَا رَمَى أَحَدُكُمْ بِسَهْمِهِ فَلْيَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ تَعَالَى فَإِنْ قَتَلَ فَلْيَأْكُلْ وَإِنْ وَقَعَ فِي مَاءٍ فَوَجَدَهُ مَيْتًا فَلَا يَأْكُلْهُ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي لَعَلَّ الْمَاءَ قَتَلَهُ فَإِنْ وَجَدَ سَهْمَهُ فِي صَيْدٍ بَعْدَ يَوْمٍ أَوْ اثْنَيْنِ وَلَمْ يَجِدْ فِيهِ أَثَرًا غَيْرَ سَهْمِهِ فَإِنْ شَاءَ فَلْيَأْكُلْهُ قَالَ وَإِذَا أَرْسَلَ عَلَيْهِ كَلْبَهُ فَلْيَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنْ أَدْرَكَهُ قَدْ قَتَلَهُ فَلْيَأْكُلْ وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَلَا يَأْكُلْ فَإِنَّهُ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ وَلَمْ يُمْسِكْ عَلَيْهِ وَإِنْ أَرْسَلَ كَلْبَهُ فَخَالَطَ كِلَابًا لَمْ يَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا فَلَا يَأْكُلْ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيُّهَا قَتَلَهُ حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ قُلْتُ أَسْأَلُ عَنْ حَدِيثِ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ وَأَنَا فِي نَاحِيَةِ الْكُوفَةِ أَفَلَا أَكُونُ أَنَا الَّذِي أَسْمَعُهُ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ أَتَعْرِفُنِي قَالَ نَعَمْ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ أَلَسْتَ رَكُوسِيًّا قُلْتُ بَلَى قَالَ أَوَلَسْتَ تَرْأَسُ قَوْمَكَ فَقُلْتُ بَلَى قَالَ أَوَلَسْتَ تَأْخُذُ الْمِرْبَاعَ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ ذَاكَ لَا يَحِلُّ لَكَ فِي دِينِكِ قَالَ فَتَوَاضَعَتْ مِنِّي نَفْسِي فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ہم شکاری لوگ ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص شکار پر تیر چلائے تو اللہ کا نام لے لے ، اگر اس تیر سے شکارمرجائے تو اسے کھالے اور پانی میں گر کرمرجائے تونہ کھائے کیونکہ ہوسکتا ہے وہ پانی کی وجہ سے مراہو اور اگر ایک دو دن کے بعد کسی شکار میں اپنے تیرنظر آئے اور اس پر کسی دوسرے کے تیر کانشان نہ ہوسو اگر دل چاہے تو اسے کھالے اور اگر شکاری کتا چھوڑے تو اللہ کا نام لے لے پھر اگر وہ شکارمرا ہوا ملے تو اسے کھالے اور اگر کتے نے اس میں سے کچھ کھالیا ہو تو نہ کھائے کیونکہ اس نے اسے اپنے لیے شکار کیا ہے اپنے مالک کے لئے نہیں اور اگر اس نے اپنا کتا چھوڑا اور اس کے ساتھ دوسرے کتے ملے گئے جن پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا تو اسے بھی نہ کھائے کیونکہ اسے معلوم نہیں ہے کہ ان میں سے کون سے کتے نے اسے قتل کیا ہے۔ ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی ہے لیکن میں اسے خود آپ سے سننا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا بہت اچھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کیا تم " رکوسیہ " میں سے نہیں ہو جو اپنی قوم کا چوتھائی مال غنیمت کھاجاتے ہیں ؟ میں نے کہا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حالانکہ یہ تمہارے دین میں حلال نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے آگے جو بات بھی فرمائی میں اس کے آگے جھک گیا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ وَعَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ وَسَأَلْتُ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ فَقَالَ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ فَأَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَهُ كَلْبًا غَيْرَ كَلْبِكَ وَقَدْ قَتَلَهُ وَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ قَدْ أَخَذَ مَعَهُ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّكَ ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ-
حضرت عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے ماراہو تو اسے کھاسکتے ہولیکن جسے تیر کی چوڑائی سے ماراہو وہ موقوذہ (چوٹ سے مرنے والے جانور) کے حکم میں ہے پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے ذریعے شکار کے متعلق دریافت کیا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو تو اسے کھاسکتے ہو) اس نے تمہارے لیے جو شکار پکڑا ہو اور خود نہ کھایا ہو تو اسے کھالو کیونکہ اس کا پکڑناہی اسے ذبح کرنا ہے اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ اس دوسرے کتے نے شکار کو پکڑا اور قتل کیا ہوگا تو تم اسے مت کھاؤ کیونکہ تم نے اپنے کتے کو چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا تھا دوسرے کے کتے پر نہیں لیا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ وَعَنْ نَاسٍ ذَكَرَهُمْ شُعْبَةُ عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ فَلَا تَأْكُلْ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُرْسِلُ كَلْبِي قَالَ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ فَأَخَذَ فَكُلْ فَإِذَا أَكَلَ مِنْهُ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ لَا أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَ قَالَ لَا تَأْكُلْ فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ-
حضرت عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے ماراہو تو اسے کھاسکتے ہولیکن جسے تیر کی چوڑائی سے ماراہو وہ موقوذہ (چوٹ سے مرنے والے جانور) کے حکم میں ہے پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے ذریعے شکار کے متعلق دریافت کیا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو تو اسے کھاسکتے ہو) اس نے تمہارے لیے جو شکار پکڑا ہو اور خود نہ کھایا ہو تو اسے کھالو کیونکہ اس کا پکڑناہی اسے ذبح کرنا ہے اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ اس دوسرے کتے نے شکار کو پکڑا اور قتل کیا ہوگا تو تم اسے مت کھاؤ کیونکہ تم نے اپنے کتے کو چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا تھا دوسرے کے کتے پر نہیں لیا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ فَخَالَطَ كِلَابًا أُخْرَى فَأَخَذَتْهُ جَمِيعًا فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَهُ وَإِذَا رَمَيْتَ فَسَمَّيْتَ فَخَزَقْتَ فَكُلْ فَإِنْ لَمْ يَتَخَزَّقْ فَلَا تَأْكُلْ وَلَا تَأْكُلْ مِنْ الْمِعْرَاضِ إِلَّا مَا ذَكَّيْتَ وَلَا تَأْكُلْ مِنْ الْبُنْدُقَةِ إِلَّا مَا ذَكَّيْتَ-
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اس جانورکوشک کتے نے شکار کیا ہے اور جب تم کسی شکار پر تیر چلاؤ، جو آرپارگذرجائے تو اسے کھالو، ورنہ مت کھاؤ اور چوڑائی سے لگنے والے تیر کاشکارمت کھاؤ الایہ کہ اسے ذبح کرلو اور بندوق کی گولی کا شکارمت کھاؤ الایہ کہ اسے ذبح کرلو۔
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَن هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُرْسِلُ كَلْبِي الْمُكَلَّبَ قَالَ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُكَلَّبَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَأَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ قَالَ قُلْتُ وَإِنْ قَتَلَ قَالَ وَإِنْ قَتَلَ مَا لَمْ يُشَارِكْهُ كَلْبٌ غَيْرُهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ قَالَ مَا خَزَقَ فَكُلْ وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ فَلَا تَأْكُلْ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ ہم اپنے سدھائے ہوئے کتے شکار پر چھوڑتے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کھالیا کرو میں نے عرض کیا اگرچہ وہ اسے ماردے ؟ نبی کریم نے فرمایا ہاں ! بشرطیکہ دوسرے کتے اس کے ساتھ شریک نہ ہوئے ہوں میں نے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے ماراہو تو اسے کھاسکتے ہولیکن جسے تیر کی چوڑائی سے مارا ہو اسے مت کھاؤ۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-