TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت عثمان بن ابی عاص ثقفی کی حدیثیں ۔
قَالَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ السُّلَمِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُثْمَانُ وَبِي وَجَعٌ قَدْ كَادَ يُهْلِكُنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْسِكْ بِيَمِينِكَ سَبْعَ مَرَّاتٍ وَقُلْ أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ قَالَ فَفَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَذْهَبَ اللَّهُ مَا كَانَ بِي فَلَمْ أَزَلْ آمُرُ بِهِ أَهْلِي وَغَيْرَهُمْ-
حضرت عثمان بن ابی عاص سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے ایسی تکلیف ہوئی جس نے مجھے موت کے قریب پہنچادیا نبی عیادت کے لیے تشریف لائے اور فرمایا اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ کر سات مرتبہ یوں کہو ، اعوذ با اللہ وقدرتہ من شر ما اجد۔ میں نے ایساہی کیا اور اللہ نے میری تکلیف دور کردی اس وجہ سے میں اپنے اہل خانہ وغیرہ کو مسلسل اس کی تاکید کرتا رہتاہوں ۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ رَوْحٌ قَالَ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ وَامْرَأَةٍ مِنْ قَيْسٍ أَنَّهُمَا سَمِعَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَحَدُهُمَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي وَخَطَئِي وَعَمْدِي و قَالَ الْآخَرُ سَمِعْتُهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ أَسْتَهْدِيكَ لِأَرْشَدِ أَمْرِي وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي-
حضرت عثمان بن ابی عاص اور بنوقیس کی ایک خاتون سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے اللہ میرے گناہوں لغزشوں اور جان بوجھ کر کیے جانے والے گناہوں کو معاف فرما اور دوسرے کے بقول میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ میں تجھ سے اپنے معاملات میں رشدوہدایت کا طلب گار ہوں اور اپنے نفس کے شر سے تیری پناہ میں آتاہوں۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اجْعَلْنِي إِمَامَ قَوْمِي فَقَالَ أَنْتَ إِمَامُهُمْ وَاقْتَدِ بِأَضْعَفِهِمْ وَاتَّخِذْ مُؤَذِّنًا لَا يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا-
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ مجھے میری قوم کا امام مقررر کردیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی قوم کے امام ہو سب سے کمزور آدمی کا خیال رکھ کر نماز پڑھانا اور ایک موذن مقرر کرلو جو اپنی اذان پر کوئی تنخواہ نہ لے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اجْعَلْنِي إِمَامَ قَوْمِي قَالَ أَنْتَ إِمَامُهُمْ فَاقْتَدِ بِأَضْعَفِهِمْ وَاتَّخِذْ مُؤَذِّنًا لَا يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا-
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ مجھے میری قوم کا امام مقررر کردیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی قوم کے امام ہو سب سے کمزور آدمی کا خیال رکھ کر نماز پڑھانا اور ایک موذن مقرر کرلو جو اپنی اذان پر کوئی تنخواہ نہ لے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اجْعَلْنِي إِمَامَ قَوْمِي قَالَ أَنْتَ إِمَامُهُمْ وَاقْتَدِ بِأَضْعَفِهِمْ وَاتَّخِذْ مُؤَذِّنًا لَا يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا-
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ مجھے میری قوم کا امام مقررر کردیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی قوم کے امام ہو سب سے کمزور آدمی کا خیال رکھ کر نماز پڑھانا اور ایک موذن مقرر کرلو جو اپنی اذان پر کوئی تنخواہ نہ لے۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الصِّيَامُ جُنَّةٌ كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنْ الْقِتَالِ وَكَانَ آخِرُ مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَعَثَنِي إِلَى الطَّائِفِ قَالَ يَا عُثْمَانُ تَجَوَّزْ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّ فِي الْقَوْمِ الْكَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ-
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے روزہ اسی طرح ڈھال ہے جیسے میدان جنگ میں تم ڈھال استعمال کرتے ہو۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طائف بھیجتے وقت سب سے آخر میں جو وصیت کی تھی وہ یہ تھی کہ اے عثمان نماز مختصر پڑھانا کیونکہ لوگوں میں بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ أَخْبَرَهُ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ أَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِي وَجَعٌ قَدْ كَادَ يُهْلِكُنِي فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْسَحْهُ بِيَمِينِكَ سَبْعَ مَرَّاتٍ وَقُلْ أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ قَالَ فَفَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَذْهَبَ اللَّهُ مَا كَانَ بِي فَلَمْ أَزَلْ آمُرُ بِهِ أَهْلِي وَغَيْرَهُمْ-
حضرت عثمان بن ابی عاص سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے ایسی تکلیف ہوئی جس نے مجھے موت کے قریب پہنچادیا نبی عیادت کے لیے تشریف لائے اور فرمایا اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ کر سات مرتبہ یوں کہو ، اعوذ با اللہ وقدرتہ من شر ما اجد۔ میں نے ایساہی کیا اور اللہ نے میری تکلیف دور کردی اس وقت میں اپنے اہل خانہ وغیرہ کو مسلسل اس کی تاکید کرتا رہتا ہوں۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَشْيَاخَنَا مِنْ ثَقِيفٍ قَالُوا أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاصِ أَنَّهُ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ قَوْمَكَ وَإِذَا أَمَمْتَ قَوْمَكَ فَأَخِفَّ بِهِمْ الصَّلَاةَ فَإِنَّهُ يَقُومُ فِيهَا الصَّغِيرُ وَالْكَبِيرُ وَالضَّعِيفُ وَالْمَرِيضُ وَذُو الْحَاجَةِ-
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی قوم کی امامت کرنا اور جب امامت کرنا تو نماز مختصر پڑھانا کیونکہ لوگوں میں بچے بوڑھے کمزور ، بیمار اور ضرورت مندبھی ہوتے ہیں اور جب تنہا نماز پڑھنا تو جس طرح مرضی پڑھنا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عُثْمَانُ أُمَّ قَوْمَكَ وَمَنْ أَمَّ الْقَوْمَ فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فِيهِمْ الضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ فَإِذَا صَلَّيْتَ لِنَفْسِكَ فَصَلِّ كَيْفَ شِئْتَ-
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی قوم کی امامت کرنا اور جب امامت کرنا تو نماز مختصر پڑھانا کیونکہ لوگوں میں بچے بوڑھے کمزور ، بیمار اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں اور جب تنہا نماز پڑھنا تو جس طرح مرضی پڑھنا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ قَالَ حَدَّثَ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاصِ قَالَ آخِرُ مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَمْتَ قَوْمًا فَأَخِفَّ بِهِمْ الصَّلَاةَ-
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سب سے آخر میں وصیت کی تھی وہ یہ تھی کہ جب تم لوگوں کی امامت کرنا تو انہیں نماز مختصر پڑھانا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ أَنَّ مُطَرِّفًا مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ الثَّقَفِيَّ دَعَا لَهُ بِلَبَنٍ لِيَسْقِيَهُ فَقَالَ مُطَرِّفٌ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ عُثْمَانُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الصِّيَامُ جُنَّةٌ مِنْ النَّارِ كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنْ الْقِتَالِ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ صِيَامٌ حَسَنٌ صِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ-
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے روزہ اسی طرح کی ڈھال ہے جیسے میدان جنگ میں تم ڈھال استعمال کرتے ہو۔ اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بہترین روزہ ہر مہینے میں تین دن ہوتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَادِي مُنَادٍ كُلَّ لَيْلَةٍ هَلْ مِنْ دَاعٍ فَيُسْتَجَابَ لَهُ هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَيُعْطَى هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَيُغْفَرَ لَهُ حَتَّى يَنْفَجِرَ الْفَجْرُ-
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ فرمایا ہر رات ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ میں اپنے بندوں کے متعلق کسی دوسرے سے نہیں پوچھوں گا کون ہے جو مجھ سے دعا کرے اور میں اس کی دعا قبول کرلوں کون ہے جو مجھ سے سوال کرے اور میں اسے عطا کروں یہ اعلان صبح صادق تک ہوتارہتا ہے اور کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے کہ میں اسے معاف کردو اور یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتاہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ مَرَّ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاصِ عَلَى كِلَابِ بْنِ أُمَيَّةَ وَهُوَ جَالِسٌ عَلَى مَجْلِسِ الْعَاشِرِ بِالْبَصْرَةِ فَقَالَ مَا يُجْلِسُكَ هَاهُنَا قَالَ اسْتَعْمَلَنِي هَذَا عَلَى هَذَا الْمَكَانِ يَعْنِي زِيَادًا فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ أَلَا أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَلَى فَقَالَ عُثْمَانُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَانَ لِدَاوُدَ نَبِيِّ اللَّهِ عَلَيْهِ السَّلَام مِنْ اللَّيْلِ سَاعَةٌ يُوقِظُ فِيهَا أَهْلَهُ فَيَقُولُ يَا آلَ دَاوُدَ قُومُوا فَصَلُّوا فَإِنَّ هَذِهِ سَاعَةٌ يَسْتَجِيبُ اللَّهُ فِيهَا الدُّعَاءَ إِلَّا لِسَاحِرٍ أَوْ عَشَّارٍ فَرَكِبَ كِلاَبُ بْنُ أُمَيَّةَ سَفِينَتَهُ فَأَتَى زَيِادًا فَاسْتَعْفَاهُ فَأَعْفَاهُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ مَرَّ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاصِ عَلَى كِلَابِ بْنِ أُمَيَّةَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ-
حسن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان بن ابی عاص کلاب بن امیہ کے پاس سے گذرے وہ بصرہ میں ایک عشر وصول کرنے والے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے حضرت عثمان نے پوچھا کہ تم یہاں کیوں بیٹھے ہو؟ کلاب نے عرض کیا کہ زیاد نے مجھے اس جگہ کا ذمہ دار مقرر کردیا انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے کلاب نے کہا کیوں نہیں فرمایا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کے نبی حضرت داؤد رات کے ایک مخصوص وقت میں اپنے اہل خانہ کو جگا کر فرماتے تھے اے آل داؤد اٹھو اور نماز پڑھوکہ اس وقت اللہ تعالیٰ دعا قبول فرماتا ہے سوائے جادوگر یا عشر وصول کرنے والے کے یہ سن کرکلاب بن امیہ اپنی کشتی پر سوار ہوئے اور زیاد کے پاس پہنچ کر استعفی دے دیا اس نے ان کا استعفی قبول کرلیا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-