حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ صُهْبَانَ عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْخَذْفِ وَقَالَ إِنَّهُ لَا يَنْكَأُ عَدُوًّا وَلَا يَصِيدُ وَلَكِنَّهُ يَكْسِرُ السِّنَّ وَيَفْقَأُ الْعَيْنَ-
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکری مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن زیر نہیں ہوتا اور نہ کوئی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ سکتا ہے اور آنکھ پھوٹ سکتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ الْعَلَاءِ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ وَأَنْتُمْ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ فَصَلُّوا وَإِذَا حَضَرَتْ وَأَنْتُمْ فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ فَلَا تُصَلُّوا فَإِنَّهَا خُلِقَتْ مِنْ الشَّيَاطِينِ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کا وقت آجائے اور تم بکریوں کے ریوڑ میں ہو تو نماز پڑھ لو اگر اونٹوں کے باڑے میں ہو تو نماز نہ پڑھو کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے (ان کی فطرت میں شیطانیت پائی جاتی ہے)
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ يَقُولُ قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فِي مَسِيرِهِ سُورَةَ الْفَتْحِ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَقَالَ مَرَّةً نَزَلَتْ سُورَةُ الْفَتْحِ وَهُوَ فِي مَسِيرٍ لَهُ فَجَعَلَ يَقْرَأُ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ قَالَ فَرَجَّعَ فِيهَا قَالَ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لَوْلَا أَنْ أَكْرَهَ أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيَّ لَحَكَيْتُ لَكُمْ قِرَاءَتَهُ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ وَأَبُو طَالِبِ بْنُ جَابَانَ الْقَارِيُّ قَالَا ثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ ابْنُ جَابَانَ فِي حَدِيثِهِ آ آ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے موقع پر قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنا تھا اگر لوگ میرے پاس مجمع نہ لگاتے تو میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز میں پڑھ کر سناتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فتح کی تلاوت فرمائی تھی معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے بھی مجمع لگ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمہارے سامنے حضرت عبداللہ بن مغفل کا بیان کردہ طرز نقل کرکے دکھاتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح قرات فرمائی تھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَابْنُ جَعْفَرٍ قَالَا ثَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لِمَنْ شَاءَ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے جو چاہے پڑھ لے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنِي أَبُو نَعَامَةَ عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ كَانَ أَبُونَا إِذَا سَمِعَ أَحَدًا مِنَّا يَقُولُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ يَقُولُ إِهِي إِهِي صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَقُولُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ-
یزید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ہمارے والد اگر ہمیں بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے سنتے تو فرماتے اس سے اجتناب کرو کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور دونوں خلفاء کے ساتھ نماز پڑھی ہے میں نے ان میں سے کسی کو بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے نہیں سنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ أَوْ عَنْ غَيْرِهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ وَكَانَ أَحَدَ الرَّهْطِ الَّذِينَ نَزَلَتْ فِيهِمْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلَا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ قَالَ إِنِّي لَآخِذٌ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِ الشَّجَرَةِ أُظِلُّ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ يُبَايِعُونَهُ فَقَالُوا نُبَايِعُكَ عَلَى الْمَوْتِ قَالَ لَا وَلَكِنْ لَا تَفِرُّوا-
حضرت عبداللہ بن مغفل بیان کرتے ہیں جو کہ ان لوگوں میں سے ایک تھے جن کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی، ولا علی الذین اذاما ا تو ک لتحملھم، وہ کہتے ہیں کہ میں نے درخت کی ایک ٹہنی کو پکڑ رکھا تھا تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ ہوجائے اور صحابہ کرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیعت کررہے تھے وہ کہہ رہے تھے ہم آپ سے موت پر بیعت کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں صرف اس شرط پر کہ تم راہ فرار اختیار نہیں کروگے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ وَابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنْ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا فَاقْتُلُوا مِنْهَا كُلَّ أَسْوَدَ بَهِيمٍ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل ختم کرنے کا حکم دے دیتا لہذا جو انتہائی کالا سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ الْعَلَاءِ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنْ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا فَاقْتُلُوا مِنْهَا كُلَّ أَسْوَدَ بَهِيمٍ قَالَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا سَعِيدٍ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا قَالَ فَقَالَ حَدَّثَنِيهِ وَحَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُغَفَّلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا وَلَقَدْ حَدَّثَنَا فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل ختم کرنے کا حکم دے دیتا لہذا جو انتہائی کالا سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ أَبِي رَائِطَةَ الْحَذَّاءُ التَّمِيمِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ أَوْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي لَا تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا بَعْدِي فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ وَمَنْ آذَاهُمْ فَقَدْ آذَانِي وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَى اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَمَنْ آذَى اللَّهَ فَيُوشِكُ أَنْ يَأْخُذَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ الْخَرَّازُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ أَبِي رَائِطَةَ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ-
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے صحابہ کے بارے میں کچھ کہنے سے اللہ سے ڈرو میرے پیچھے میرے صحابہ کو نشان طعن مت بنانا جو ان سے محبت کرتا ہے وہ میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے نفرت کرتا ہے وہ مجھ سے نفرت کی وجہ سے ان سے نفرت کرتا ہے جو انہیں ایذاء پہنچاتا ہے وہ مجھے ایذاء پہنچاتا ہے اور جو مجھے ایذاء پہنچاتا ہے وہ اللہ کو ایذاء پہنچاتا ہے اللہ اسے عنقریب ہی پکڑ لے گا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّ قَرِيبًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ خَذَفَ فَنَهَاهُ وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْخَذْفِ وَقَالَ إِنَّهَا لَا تَصِيدُ صَيْدًا وَلَا تَنْكَأُ عَدُوًّا وَلَكِنَّهَا تَكْسِرُ السِّنَّ وَتَفْقَأُ الْعَيْنَ قَالَ فَعَادَ فَقَالَ حَدَّثْتُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا ثُمَّ عُدْتَ لَا أُكَلِّمُكَ أَبَدًا-
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکری مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن زیر نہیں ہوتا اور نہ ہی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ جاتا ہے اور آنکھ پھوٹ جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي وَحَدَّثَنَا حَسَنٌ وَعَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلُّوا قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ صَلُّوا قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ عِنْدَ الثَّالِثَةِ لِمَنْ شَاءَ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتَّخِذَهَا النَّاسُ سُنَّةً-
حضرت عبداللہ مزنی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لیا کرو تھوڑی دیر بعد پھر فرمایا کہ مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لیا کرو جب تیسری مرتبہ فرمایا تو یہ بھی فرمایا کہ جو چاہے سو پڑھ لے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز کو اچھا نہیں سمجھا کہ لوگ اسے سنت قرار دیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَغْلِبَنَّكُمْ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ قَالَ وَتَقُولُ الْأَعْرَابُ هِيَ الْعِشَاءُ-
حضرت عبداللہ مزنی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیہاتی لوگ کہیں تمہاری نماز مغرب کے نام پر غالب نہ آجائیں دیہاتی لوگ اسے نماز عشاء کہتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ وَقَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ سَمِعَ ابْنَهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْقَصْرَ الْأَبْيَضَ عَنْ يَمِينِ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلْتُهَا فَقَالَ يَا بُنَيَّ سَلْ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى الْجَنَّةَ وَعُذْ بِهِ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَكُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ وَالطَّهُورِ-
حضرت عبداللہ بن مغفل نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ میں تجھ سے جنت میں داخل ہونے کے بعد دائیں جانب سفید محل کا سوال کرتا ہوں تو فرمایا کہ اے بیٹے اللہ سے صرف جنت مانگو اور جہنم سے پناہ مانگو کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں کچھ لوگ ایسے بھی آئیں گے جو دعا اور وضو میں حد سے آگے بڑھ جائیں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ كُنَّا مُحَاصِرِينَ قَصْرَ خَيْبَرَ فَأَلْقَى إِلَيْنَا رَجُلٌ جِرَابًا فِيهِ شَحْمٌ فَذَهَبْتُ آخُذُهُ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَحْيَيْتُ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ خیبر کے محاصرے کے موقع پر مجھے چمڑے کا ایک برتن ملا جس میں چربی تھی میں نے اسے پکڑ کر بغل میں دبالیا۔ اچانک میری نظر پڑی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کر مسکرائے اس پر مجھے شرم آگئی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ قَالَ سُئِلَ سَعِيدٌ عَنْ الصَّلَاةِ فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ فَأَخْبَرَنَا عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا يَعْنِي أَدْرَكْتَ الصَّلَاةَ وَأَنْتَ فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ فَلَا تُصَلِّ وَإِذَا أَدْرَكَتْكَ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ فَصَلِّ إِنْ شِئْتَ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کا وقت آجائے اور تم بکریوں کے ریوڑ میں ہو تو نماز پڑھ لو اور اگر اونٹوں کے باڑے میں ہو تو نماز نہ پڑھو کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے (ان کی فطرت میں شیطانیت ہے۔)
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كُرَيْزٍ الْخُزَاعِيُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُصَلُّوا فِي عَطَنِ الْإِبِلِ فَإِنَّهَا مِنْ الْجِنِّ خُلِقَتْ أَلَا تَرَوْنَ عُيُونَهَا وَهِبَابَهَا إِذَا نَفَرَتْ وَصَلُّوا فِي مُرَاحِ الْغَنَمِ فَإِنَّهَا هِيَ أَقْرَبُ مِنْ الرَّحْمَةِ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اونٹوں کے بارے میں نماز نہ پڑھو کیونکہ ان کی تخلیق بھی جنات کی طرح ہوئی ہے جب وہ بدک جاتا ہے تو تم اس کی آنکھوں اور شعلوں کو نہیں دیکھتے البتہ بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ لیا کرو کیونکہ وہ رحمت کے زیادہ قریب ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَبُو إِيَاسٍ أَخْبَرَنَا قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ قَرَأَ سُورَةَ الْفَتْحِ قَالَ فَقَرَأَ أَبُو إِيَاسٍ ثُمَّ رَجَّعَ وَقَالَ لَوْلَا أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيَّ لَقَرَأْتُ بِهَذَا اللَّحْنِ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے موقع پر قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنا تھا اگر لوگ میرے پاس مجمع نہ لگاتے تو میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز میں پڑھ کر سناتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فتح کی تلاوت فرمائی تھی معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے بھی مجمع لگ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو تمہیں تمہارے سامنے حضرت عبداللہ بن مغفل کا بیان کردہ طرز نقل کرکے دکھاتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح قرات فرمائی تھی۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيِّ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عَبَايَةَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ أَبِي وَأَنَا أَقْرَأُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِيَّاكَ وَالْحَدَثَ فِي الْإِسْلَامِ فَإِنِّي صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَلْفَ أَبِى بَكْرٍ وَخَلْفَ عُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ فَكَانُوا لَا يَسْتَفْتِحُونَ الْقِرَاءَةَ بِبِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ وَلَمْ أَرَ رَجُلًا قَطُّ أَبْغَضَ إِلَيْهِ الْحَدَثُ مِنْهُ-
عبداللہ بن مغفل کہتے ہیں کہ میرے والد اگر ہمیں بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے سنتے تو فرماتے اس سے اجتناب کرو۔ یزید کہتے ہیں کہ میں نے ان سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی کو بدعت سے اتنی نفرت کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور تینوں خلفاء کے ساتھ نماز پڑھی ہے میں نے ان میں سے کسی کو بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے نہیں سنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ حَدَّثَنِي ابْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ قَالَ ابْنُ مُغَفَّلٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ لِمَنْ شَاءَ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر دواذانوں کے درمیان نماز ہے جو چاہے پڑھ لے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ حَدَّثَنِي ابْنُ بُرَيْدَةَ عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ رَأَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ يَخْذِفُ فَقَالَ لَا تَخْذِفْ فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ الْخَذْفَ أَوْ قَالَ يَنْهَى عَنْهُ كَهْمَسٌ يَقُولُ ذَاكَ فَإِنَّهَا لَا يُنْكَأُ بِهَا عَدُوٌّ وَلَا يُصَادُ بِهَا صَيْدٌ وَلَكِنَّهَا تَفْقَأُ الْعَيْنَ وَتَكْسِرُ السِّنَّ ثُمَّ رَآهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَخْذِفُ فَقَالَ أُخْبِرُكَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنْ الْخَذْفِ أَوْ يَكْرَهُهُ ثُمَّ أَرَاكَ تَخْذِفُ لَا أُكَلِّمُكَ كَلِمَةً كَذَا وَكَذَا-
حضرت ابن مغفل کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے کسی ساتھی کو دیکھا کہ وہ کنکریاں مار رہا تھا انہوں نے اس سے فرمایا کہ ایسا مت کرو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکری سے مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن نہ زیر ہوسکتا ہے اور نہ ہی کوئی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ سکتا ہے اور کسی کی آنکھ پھوٹ سکتی ہے کچھ عرصے کے بعد انہوں نے دوبارہ کنکریوں سے مارتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ میں نے تم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی تھی اور پھر بھی تمہیں وہی کام کرتے ہوئے دیکھتاہوں آج کے بعد میں تم سے کوئی بات اس طرح نہیں کروں گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنْ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا وَلَكِنْ اقْتُلُوا مِنْهَا كُلَّ أَسْوَدَ بَهِيمٍ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل کو ختم کرنے کا حکم دیتا لہذا جو انتہائی سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ حَدَّثَنِي أَشْعَثُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبُولَ الرَّجُلُ فِي مُسْتَحَمِّهِ فَإِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حمام میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ عام طور پر وسوسے کی بیماری اسی سے لگتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَطِيَّةَ قَالَ سَأَلَتُ الْحَسَنَ عَنِ الرَّجُلِ يَتَّخِذُ الْكَلْبَ فِي دَارِهِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اتَّخَذَ كَلْبًا نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں ان کے اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَبَهْزٌ قَالَا ثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيَّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ عَلَى نَاقَتِهِ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفَتْحِ قَالَ فَقَرَأَ ابْنُ مُغَفَّلٍ وَرَجَّعَ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لَوْلَا النَّاسُ لَأَخَذْتُ لَكُمْ بِذَاكَ الَّذِي ذَكَرَهُ ابْنُ مُغَفَّلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ أَوْ حَمَلَهُ عَلَى نَاقَتِهِ قَالَ فَقَرَأَ سُورَةَ الْفَتْحِ فَرَجَّعَ فِيهَا قَالَ أَبُو إِيَاسٍ لَوْلَا أَنِّي أَخْشَى أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيَّ لَرَجَّعْتُ كَمَا رَجَّعَ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے موقع پر قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنا تھا اگر لوگ میرے پاس مجمع نہ لگاتے تو میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز میں پڑھ کر سناتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فتح کی تلاوت فرمائی تھی معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے بھی مجمع لگ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو تمہیں تمہارے سامنے حضرت عبداللہ بن مغفل کا بیان کردہ طرز نقل کرکے دکھاتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح قرات فرمائی تھی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَبَهْزٌ قَالَا ثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ ثُمَّ قَالَ مَا لَكُمْ وَلِلْكِلَابِ ثُمَّ رَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ وَالْغَنَمِ وَقَالَ فِي الْإِنَاءِ إِذَا وَلَغَ فِيهِ الْكَلْبُ اغْسِلُوهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ وَعَفِّرُوهُ فِي الثَّامِنَةِ بِالتُّرَابِ-
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداءً کتوں کو مارنے کا حکم دیا تھا پھر بعد میں فرمادیا کہ اب اس کی ضرورت نہیں ہے اور شکاری کتے اور بکریوں کے ریوڑ کی حفاظت کے لیے کتے رکھنے کی اجازت دے دی۔ اور فرمایا کہ جب کسی برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوؤ اور آٹھویں مرتبہ مٹی سے مانجھا کرو۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ دُلِّيَ جِرَابٌ مِنْ شَحْمٍ يَوْمَ خَيْبَرَ فَنَزَوْتُ وَأَخَذْتُهُ فَنَظَرْتُ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ خیبر کے موقع پر مجھے چمڑے کا ایک برتن ملا جس میں چربی تھی میں نے اسے پکڑ کر اپنی بغل میں رکھ لیا اچانک میری نظر پڑی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کرمسکرا رہے تھے اس پر مجھے شرم آگئی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اتَّخَذَ كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ صَيْدٍ أَوْ كَلْبِ غَنَمٍ أَوْ كَلْبِ زَرْعٍ فَإِنَّهُ يُنْتَقَصُ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں جو کھیت یا شکار یا ریوڑ کی حفاظت کے لیے نہ ہو ان کی اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ أَخْبَرَنِي أَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي مُسْتَحَمِّهِ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ فِيهِ فَإِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ فَخَذَفَ رَجُلٌ عِنْدَهُ مِنْ قَوْمِهِ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّ قَرِيبًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ خَذَفَ فَنَهَاهُ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حمام میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ عام طور پر وسوسے کی بیماری لگتی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنْ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا فَاقْتُلُوا الْأَسْوَدَ الْبَهِيمَ وَأَيُّمَا قَوْمٍ اتَّخَذُوا كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ صَيْدٍ أَوْ زَرْعٍ أَوْ مَاشِيَةٍ نَقَصَ مِنْ أُجُورِهِمْ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل کو ختم کرنے کا حکم دیتا لہذا جو انتہائی سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو ۔ جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں جوکھیتی یا شکار یا ریوڑ کی حفاظت کے لیے نہ ہو ان کے اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔
-
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ وَلَا تُصَلُّوا فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ فَإِنَّهَا خُلِقَتْ مِنْ الشَّيَاطِينِ-
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ سکتے ہو لیکن اونٹوں کے ریوڑ میں نہیں کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے ۔ (انکی فطرت میں شیطانیت ہے)
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقْطَعُ الصَّلَاةَ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ وَالْكَلْبُ-
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نمازی کے آگے سے عورت، کتا یا گدھا گذر جانے سے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ صُهْبَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ الْخَذْفِ وَقَالَ إِنَّهُ لَا يُصَادُ بِهِ صَيْدٌ وَلَا يُنْكَأُ بِهِ عَدُوٌّ وَلَكِنَّهَا تَفْقَأُ الْعَيْنَ وَتَكْسِرُ السِّنَّ وَقَالَ يَزِيدُ مَرَّةً لَا يُصَادُ بِهَا صَيْدٌ وَلَا يُنْكَأُ بِهَا عَدُوٌّ-
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکری سے مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن زیر نہیں ہوسکتا اور نہ ہی کوئی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ جاتا ہے اور آنکھ پھوٹ سکتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ وَكَهْمَسٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ عِنْدَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ عِنْدَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ لِمَنْ شَاءَ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے جو چاہے پڑھ لے (دو مرتبہ فرمایا)۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ فَإِنْ انْتَظَرَ حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ-
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت کا انتظار کرے اسے دو قیراط ثواب ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اتَّخَذَ كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ صَيْدٍ وَلَا زَرْعٍ وَلَا غَنَمٍ فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ-
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں جو کھیت یا شکار یا ریوڑ کی حفاظت کے لیے نہ ہو ان کے اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ أَبُو زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ حَدَّثَنِي فُضَيْلُ بْنُ زَيْدٍ الرَّقَاشِيُّ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ فِي حَدِيثِهِ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ زَيْدٍ وَقَدْ غَزَا مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَبْعَ غَزَوَاتٍ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيَّ مَا حُرِّمَ عَلَيْنَا مِنْ الشَّرَابِ قَالَ الْخَمْرَةُ قَالَ فَقُلْتُ هَذَا فِي الْقُرْآنِ فَقَالَ لَا أُخْبِرُكَ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مُحَمَّدًا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ رَسُولَ اللَّهِ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِمَّا أَنْ يَكُونَ بَدَأَ بِالرِّسَالَةِ أَوْ يَكُونَ بَدَأَ بِالِاسْمِ فَقُلْتُ شَرْعِي بِأَنِّي اكْتَفَيْتُ قَالَ فَقَالَ نَهَى عَنْ الْحَنْتَمِ وَهُوَ الْجَرُّ وَنَهَى عَنْ الدُّبَّاءِ وَهُوَ الْقَرْعُ وَنَهَى عَنْ الْمُزَفَّتِ وَهُوَ مَا لُطِّخَ بِالْقَارِ مِنْ زِقٍّ أَوْ غَيْرِهِ وَنَهَى عَنْ النَّقِيرِ قَالَ فَلَمَّا سَمِعْتُ ذَاكَ اشْتَرَيْتُ أَفِيقَةً فَهِيَ هُوَ ذَا مُعَلَّقَةٌ يُنْبَذُ فِيهَا-
فضیل بن زید رقاشی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عبداللہ بن مغفل کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ شراب کا تذکرہ شروع ہوگیا اور حضرت عبداللہ کہنے لگے کہ شراب حرام ہے میں نے پوچھا کہ کیا کتاب اللہ میں اسے حرام قرار دیا گیا ہے انہوں نے فرمایا کہ تمہارا کیا مقصد ہے کیا تم یہ چاہتے ہو کہ میں نے اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سنا ہے وہ تمہیں بھی سناؤں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو، حنتم، اور مزفت سے منع کرتے ہوئے سنا ہے میں نے حنتم کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہر سبز اور سفید مٹکا میں نے مزفت کا مطلب پوچھا تو فرمایا کہ لک وغیرہ سے بنا ہوا برتن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیر سے منع فرمایا ہے۔ جب میں نے یہ حدیث سنی تو میں نے دباغت دی ہوئی کھال کا برتن خرید لیا یہ دیکھو وہ لٹک رہا ہے اسی میں نبیذ بنائی جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ أَبِي رَائِطَةَ الْحَذَّاءُ التَّمِيمِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ أَوْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي لَا تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا بَعْدِي فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ وَمَنْ آذَاهُمْ فَقَدْ آذَانِي وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ آذَى اللَّهَ فَيُوشِكُ أَنْ يَأْخُذَهُ-
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے صحابہ کے بارے میں کچھ کہنے سے اللہ سے ڈرو میرے پیچھے میرے صحابہ کو نشان طعن مت بنانا جو ان سے محبت کرتا ہے وہ میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے نفرت کرتا ہے وہ مجھ سے نفرت کی وجہ سے ان سے نفرت کرتا ہے جو انہیں ایذاء پہنچاتا ہے وہ مجھے ایذاء پہنچاتا ہے اور جو مجھے ایذاء پہنچاتا ہے وہ اللہ کو ایذاء پہنچاتا ہے اللہ اسے عنقریب ہی پکڑ لے گا۔
-