TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ کی مرویات
قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ قَيْسِ بْنِ عَبَايَةَ عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعَنِي أَبِي وَأَنَا أَقُولُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فَقَالَ أَيْ بُنَيَّ إِيَّاكَ قَالَ وَلَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَبْغَضَ إِلَيْهِ حَدَثًا فِي الْإِسْلَامِ مِنْهُ فَإِنِّي قَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَقُولُهَا فَلَا تَقُلْهَا إِذَا أَنْتَ قَرَأْتَ فَقُلْ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ-
یزید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرے والد نے مجھے نماز میں بآواز بلند بسم اللہ پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ بیٹا اس سے اجتناب کرو، یزید کہتے ہیں کہ میں نے ان سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی کو بدعت سے اتنی نفرت کرتے ہوئے نہیں دیکھا، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور تینوں خلفاء کے ساتھ نماز پڑھی ہے، میں نے ان میں سے کسی کو بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے نہیں سنا لہذا تم بھی نہ پڑھا کرو، بلکہ الحمدللہ رب العلمین سے قرات کا آغاز کیا کرو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنْ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا فَاقْتُلُوا مِنْهَا الْأَسْوَدَ الْبَهِيمَ وَأَيُّمَا قَوْمٍ اتَّخَذُوا كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ حَرْثٍ أَوْ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ نَقَصُوا مِنْ أُجُورِهِمْ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطًا-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل ختم کرنے کا حکم دے دیتا، لہذا جو انتہائی کالا سیاہ کتا ہو، اسے قتل کردیا کرو، اور جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے کو رکھتے ہیں جو کھیت، شکار یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے نہ ہو، ان کے اجر وثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔
-
قَالَ وَكُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نُصَلِّيَ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ وَلَا نُصَلِّيَ فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ فَإِنَّهَا خُلِقَتْ مِنْ الشَّيَاطِينِ-
اور ہمیں حکم تھا کہ بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن اونٹوں کے باڑے میں نماز نہیں پڑھ سکتے، کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے (ان کی فطرت میں شیطانیت پائی جاتی ہے)
-
قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ شُعْبَةَ يَذْكُرُ عَنْ أَبِي إِيَاسٍ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ الْمُزَنِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَلَوْلَا أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيَّ لَحَكَيْتُ لَكُمْ قِرَاءَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَرَأَ سُورَةَ الْفَتْحِ قَالَ لَوْلَا أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيَّ لَحَكَيْتُ لَكُمْ مَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُغَفَّلٍ كَيْفَ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ و قَالَ بَهْزٌ وَغُنْدَرٌ قَالَ فَرَجَّعَ فِيهَا-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے موقع پر قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنا تھا، اگر لوگ میرے پاس مجمع نہ لگاتے تو میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز میں پڑھ کر سناتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فتح کی تلاوت فرمائی تھی۔ معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے بھی مجمع لگ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمہارے سامنے حضرت عبداللہ بن مغفل کا بیان کردہ طرز نقل کر کے دکھاتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح قرات فرمائی تھی۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ لِمَنْ شَاءَ-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر دواذانوں کے درمیان نماز ہے، جو چاہے پڑھ لے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَبَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ دُلِّيَ جِرَابٌ مِنْ شَحْمٍ يَوْمَ خَيْبَرَ قَالَ فَالْتَزَمْتُهُ قُلْتُ لَا أُعْطِي أَحَدًا مِنْهُ شَيْئًا قَالَ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَسَّمُ قَالَ بَهْزٌ إِلَيَّ-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر مجھے چمڑے کا ایک برتن ملا جس میں چربی تھی، میں نے اسے پکڑ کر بغل میں دبا لیا اور کہنے لگا کہ میں اس میں سے کسی کو کچھ نہیں دوں گا، اچانک میری نظر پڑی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ ثُمَّ قَالَ مَا لَهُمْ وَلَهَا فَرَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ وَفِي كَلْبِ الْغَنَمِ قَالَ وَإِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الْإِنَاءِ فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مِرَارٍ وَالثَّامِنَةَ عَفِّرُوهُ بِالتُّرَابِ-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء کتوں کو مارڈالنے کا حکم دیا تھا ، پھر بعد میں فرمادیا کہ اب اس کی ضرورت نہیں ہے، اور شکاری کتے اور بکریوں کے ریوڑ کی حفاظت کے لئے کتے رکھنے کی اجازت دے دی۔ اور فرمایا کہ جب کسی برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھویا کرو اور آٹھویں مرتبہ مٹی سے بھی مانجھا کرو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ هِشَامٍ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ التَّرَجُّلِ إِلَّا غِبًّا-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کنگھی کرنے سے منع فرمایا ہے ، الا یہ کہ کبھی کبھار ہو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنِي كَهْمَسٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَذْفِ وَقَالَ إِنَّهَا لَا يُنْكَأُ بِهَا عَدُوٌّ وَلَا يُصَادُ بِهَا صَيْدٌ-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکری مارنے سے منع کیا ہے اور فرمایا کہ اس سے دشمن زیر نہیں ہوتا اور نہ ہی کوئی شکار پکڑا جاسکتا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنِ فُضَيْلِ بْنِ زَيْدٍ الرَّقَاشِيِّ قَالَ كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ فَتَذَاكَرْنَا الشَّرَابَ فَقَالَ الْخَمْرُ حَرَامٌ قُلْتُ لَهُ الْخَمْرُ حَرَامٌ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ إِيشْ تُرِيدُ تُرِيدُ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ قَالَ قُلْتُ مَا الْحَنْتَمُ قَالَ كُلُّ خَضْرَاءَ وَبَيْضَاءَ قَالَ قُلْتُ مَا الْمُزَفَّتُ قَالَ كُلُّ مُقَيَّرٍ مِنْ زِقٍّ أَوْ غَيْرِهِ-
فضیل بن زید رقاشی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ شراب کا تذکرہ شروع ہوگیا، اور حضرت عبداللہ بن مغفل کہنے لگے کہ شراب حرام ہے، میں نے پوچھا کیا کتاب اللہ میں اسے حرام قرار دیا گیا ہے؟ انہوں فرمایا تمہارا مقصد کیا ہے؟ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ میں نے اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سنا ہے وہ تمہیں بھی سناؤں؟ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو، حنتم اور مزفت سے منع کرتے ہوئے سنا ہے، میں نے حنتم کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہر سبز اور سفید مٹکا، میں مزفت کا مطلب پوچھا تو فرمایا کہ لک وغیرہ سے بنا ہوا برتن۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ سَمِعَ ابْنًا لَهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْفِرْدَوْسَ وَكَذَا وَأَسْأَلُكَ كَذَا فَقَالَ أَيْ بُنَيَّ سَلْ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَكُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ وَالطَّهُورِ-
حضرت عبداللہ بن مغفل نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! میں تجھ سے جنت الفردوس اور فلاں فلاں چیز کا سوال کرتا ہوں ، تو فرمایا بیٹے! اللہ سے صرف جنت مانگو اور جہنم سے پناہ چاہو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں کچھ لوگ ایسے بھی آئیں گے جو دعاء اور وضو میں حد سے آگے بڑھ جائیں گے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَعَبْدُ الْأَعْلَى قَالَا حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقْطَعُ الصَّلَاةَ الْمَرْأَةُ وَالْكَلْبُ وَالْحِمَارُ-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نمازی کے آگے سے عورت کتا یا گدھا گزر جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَبِعَ جِنَازَةً حَتَّى يُصَلِّيَ عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ وَمَنْ انْتَظَرَهَا حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت کا انتظار کرے اسے دو قیراط ثواب ملے گا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ وَلَا تُصَلُّوا فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ فَإِنَّهَا خُلِقَتْ مِنْ الشَّيَاطِينِ-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن اونٹوں کے باڑے میں نماز نہیں پڑھ سکتے، کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے (ان کی فطرت میں شیطانیت پائی جاتی ہے) ۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ فِي أَصْلِ الشَّجَرَةِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَعَالَى فِي الْقُرْآنِ وَكَانَ يَقَعُ مِنْ أَغْصَانِ تِلْكَ الشَّجَرَةِ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَسُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ اكْتُبْ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فَأَخَذَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو بِيَدِهِ فَقَالَ مَا نَعْرِفُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اكْتُبْ فِي قَضِيَّتِنَا مَا نَعْرِفُ قَالَ اكْتُبْ بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ فَكَتَبَ هَذَا مَا صَالَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ مَكَّةَ فَأَمْسَكَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو بِيَدِهِ وَقَالَ لَقَدْ ظَلَمْنَاكَ إِنْ كُنْتَ رَسُولَهُ اكْتُبْ فِي قَضِيَّتِنَا مَا نَعْرِفُ فَقَالَ اكْتُبْ هَذَا مَا صَالَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَتَبَ فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا ثَلَاثُونَ شَابًّا عَلَيْهِمْ السِّلَاحُ فَثَارُوا فِي وُجُوهِنَا فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِأَبْصَارِهِمْ فَقَدِمْنَا إِلَيْهِمْ فَأَخَذْنَاهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ جِئْتُمْ فِي عَهْدِ أَحَدٍ أَوْ هَلْ جَعَلَ لَكُمْ أَحَدٌ أَمَانًا فَقَالُوا لَا فَخَلَّى سَبِيلَهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ قَالَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ وَقَالَ حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ وَهَذَا الصَّوَابُ عِنْدِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حدیبیہ میں اس درخت کی جڑ میں بیٹھے تھے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے، اس درخت کی ٹہنیاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک کمر سے لگ رہی تھیں حضرت علی اور سہیل بن عمرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے فرمایا بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھ، تو سہیل بن عمرو نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا، اور کہنے لگے کہ ہم رحمان اور رحیم کو نہیں جانتے آپ اس معاملے میں وہی لکھئے جو ہم جانتے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا باسمک اللہم لکھ دو، پھر حضرت علی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے یہ جملہ لکھا، یہ وہ فیصلہ ہے جس محمد رسول اللہ نے اہل مکہ سے صلح کی ہے، تو سہیل بن عمرو نے دوبارہ ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اللہ کے رسول ہیں تو پھر ہم نے آپ پر ظلم کیا، آپ اس معاملے میں وہی لکھئے جو ہم جانتے ہیں ، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں اللہ کا پیغمبر پھر بھی ہوں لیکن تم یوں لکھ دو کہ یہ وہ فیصلہ ہے جس پر محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب نے اہل مکہ سے صلح کی ہے۔ اسی اثناء میں تیس مسلح نوجوان کہیں سے آئے اور ہم پر حملہ کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے بددعاء کی تو اللہ نے ان کی بینائی سلب کرلی، اور ہم نے آگے بڑھ کر انہیں چھوڑ دیا اور اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی اللہ وہی ہے جس نے بطن مکہ میں ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روکے رکھے، حالانکہ تم ان پر غالب آچکے تھے، اور اللہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھتا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ سَمِعَ ابْنًا لَهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْقَصْرَ الْأَبْيَضَ مِنْ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلْتُهَا عَنْ يَمِينِي قَالَ فَقَالَ لَهُ يَا بُنَيَّ سَلْ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَتَعَوَّذْهُ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَيَكُونُ بَعْدِي قَوْمٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ وَالطَّهُورِ-
حضرت عبداللہ بن مغفل نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! میں تجھ سے جنت الفردوس اور فلاں فلاں چیز کا سوال کرتا ہوں ، تو فرمایا بیٹے! اللہ سے صرف جنت مانگو اور جہنم سے پناہ چاہو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں کچھ لوگ ایسے بھی آئیں گے جو دعاء اور وضو میں حد سے آگے بڑھ جائیں گے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ وَحُمَيْدٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ وَيُعْطِي عَلَى الرِّفْقِ مَا لَا يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ مہربان ہے مہربانی کو پسند کرتا ہے اور مہربانی ونرمی پر وہ کچھ دے دیتا ہے جو سختی پر نہیں دیتا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ أَبِي رَائِطَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابِي لَا تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا بَعْدِي فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ وَمَنْ آذَاهُمْ فَقَدْ آذَانِي وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَى اللَّهَ وَمَنْ آذَى اللَّهَ أَوْشَكَ أَنْ يَأْخُذَهُ-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے پیچھے میرے صحابہ کو نشان طعن مت بنانا، جو ان سے محبت کرتا ہے وہ میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کرتا ہے، اور جو ان سے نفرت کرتا ہے دراصل وہ مجھ سے نفرت کی وجہ سے ان کے ساتھ نفرت کرتا ہے جو انہیں ایذاء پہنچاتا ہے وہ مجھے ایذاء پہنچاتا ہے، اور جو مجھے ایذاء پہنچاتا ہے وہ اللہ کو ایذاء دیتا ہے، اور جو اللہ کو ایذاء دیتا ہے اللہ اسے عنقریب ہی پکڑ لیتا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ أَوْ عَنْ غَيْرِهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ أَنَا شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ نَهَى عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ وَأَنَا شَهِدْتُهُ حِينَ رَخَّصَ فِيهِ قَالَ وَاجْتَنِبُوا الْمُسْكِرَ-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا تھا تب بھی میں وہاں موجود تھا اور جب اجازت دی تھی تب بھی میں وہاں موجود تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ نشہ آور چیزوں سے اجتناب کرو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ وَيَرْضَاهُ وَيُعْطِي عَلَى الرِّفْقِ مَا لَا يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ مہربان ہے، مہربانی کو پسند کرتا ہے اور مہربانی ونرمی پر وہ کچھ دے دیتا ہے جو سختی پر نہیں دیتا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَجُلًا لَقِيَ امْرَأَةً كَانَتْ بَغِيًّا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَجَعَلَ يُلَاعِبُهَا حَتَّى بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا فَقَالَتْ الْمَرْأَةُ مَهْ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ ذَهَبَ بِالشِّرْكِ وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً ذَهَبَ بِالْجَاهِلِيَّةِ وَجَاءَنَا بِالْإِسْلَامِ فَوَلَّى الرَّجُلُ فَأَصَابَ وَجْهَهُ الْحَائِطُ فَشَجَّهُ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ أَنْتَ عَبْدٌ أَرَادَ اللَّهُ بِكَ خَيْرًا إِذَا أَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِعَبْدٍ خَيْرًا عَجَّلَ لَهُ عُقُوبَةَ ذَنْبِهِ وَإِذَا أَرَادَ بِعَبْدٍ شَرًّا أَمْسَكَ عَلَيْهِ بِذَنْبِهِ حَتَّى يُوَفَّى بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ عَيْرٌ-
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں ایک عورت پیشہ ور بدکارہ تھی، ایک دن اسے ایک آدمی ملا اور اس سے دل لگی کرنے لگا، اسی اثناء میں اس نے اپنے ہاتھ اس کی طرف بڑھائے تو وہ کہنے لگی پیچھے ہٹو، اللہ تعالیٰ نے شرک کو دور کردیا اور ہمارے پاس اسلام کی نعمت لے آیا، وہ آدمی واپس چلا گیا، راستے میں کسی دیوار سے ٹکر ہوئی اور اس کا چہرہ زخمی ہوگیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ سنا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے تمہارے ساتھ خیر کا ارادہ کر لیا ہے، کیونکہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے گناہ کی سزا فوری دے دیتے ہیں اور جب کسی بندے کے ساتھ شر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے گناہ کو روک لیتے ہیں ، اور قیامت کے دن اس کا مکمل حساب چکائیں گے اور وہ گدھوں کی طرح محسوس ہو گا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ زَيْدٍ الرَّقَاشِيِّ وَقَدْ غَزَا سَبْعَ غَزَوَاتٍ فِي إِمْرَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ أَنَّهُ أَتَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ فَقَالَ أَخْبِرْنِي بِمَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْنَا مِنْ هَذَا الشَّرَابِ فَقَالَ الْخَمْرَ قَالَ هَذَا فِي الْقُرْآنِ أَفَلَا أُحَدِّثُكَ سَمِعْتُ مُحَمَّدًا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَأَ بِالِاسْمِ أَوْ بِالرِّسَالَةِ قَالَ شَرْعِي أَنِّي اكْتَفَيْتُ قَالَ نَهَى عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُقَيَّرِ قَالَ مَا الْحَنْتَمُ قَالَ الْأَخْضَرُ وَالْأَبْيَضُ قَالَ مَا الْمُقَيَّرُ قَالَ مَا لُطِخَ بِالْقَارِ مِنْ زِقٍّ أَوْ غَيْرِهِ قَالَ فَانْطَلَقْتُ إِلَى السُّوقِ فَاشْتَرَيْتُ أَفِيقَةً فَمَا زَالَتْ مُعَلَّقَةً فِي بَيْتِي قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ فَحَدَّثَ رَجُلٌ عِنْدَهُ مِنْ قَوْمِهِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَخْطَأَ فِيهِ مَعْمَرٌ لِأَنَّ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ لَمْ يَلْقَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ-
فضیل بن زید رقاشی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ شراب کا تذکرہ شروع ہوگیا، اور حضرت عبداللہ بن مغفل کہنے لگے کہ شراب حرام ہے، میں نے پوچھا کیا کتاب اللہ میں اسے حرام قرار دیا گیا ہے؟ انہوں نے فرمایا تمہارا مقصد کیا ہے؟ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ میں نے اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سنا ہے وہ تمہیں بھی سناؤں ؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو، حنتم اور مزفت سے منع کرتے ہوئے سنا ہے، میں نے حنتم کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہر سبز اور سفید مٹکا، میں نے مزفت کا مطلب پوچھا تو فرمایا کہ لک وغیرہ سے بنا ہوا ہر برتن چنانچہ میں بازار گیا اور چمڑے کا بڑا ڈول خرید لیا اور وہی میرے گھر میں لٹکا رہا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-