TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ صاحب اذان کی حدیثیں
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبَانُ هُوَ الْعَطَّارُ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمَنْحَرِ وَرَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ وَهُوَ يَقْسِمُ أَضَاحِيَّ فَلَمْ يُصِبْهُ مِنْهَا شَيْءٌ وَلَا صَاحِبَهُ فَحَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ فَأَعْطَاهُ فَقَسَمَ مِنْهُ عَلَى رِجَالٍ وَقَلَّمَ أَظْفَارَهُ فَأَعْطَاهُ صَاحِبَهُ قَالَ فَإِنَّهُ لَعِنْدَنَا مَخْضُوبٌ بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ يَعْنِي شَعْرَهُ-
حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اور ایک قریشی آدمی منی کے میدان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کا گوشت تقسیم کر رہے تھے لیکن وہ انہیں یا ان کے ساتھی کو نہ مل سکا، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں سر منڈوا کر بال رکھ لیے، اور وہ انہیں دے دیئے اور اس میں کچھ بال چند لوگوں کو بھی دیئے، پھر اپنے ناخن تراشے تو وہ ان کے ساتھی کو دے دیئے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْمَنْحَرِ هُوَ وَرَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحَايَا فَلَمْ يُصِبْهُ وَلَا صَاحِبَهُ شَيْءٌ فَحَلَقَ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ فَأَعْطَاهُ وَقَسَمَ مِنْهُ عَلَى رِجَالٍ وَقَلَّمَ أَظْفَارَهُ فَأَعْطَاهُ صَاحِبَهُ فَإِنَّ شَعْرَهُ عِنْدَنَا مَخْضُوبٌ بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ-
حضرت عبداللہ بن زید بن عبد ربہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اور ایک قریشی آدمی منی کے میدان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کا گوشت تقسیم کر رہے تھے لیکن وہ انہیں یا ان کے ساتھی کو نہ مل سکا، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں سر منڈوا کر بال رکھ لیے، اور وہ انہیں دے دیئے اور اس میں کچھ بال چند لوگوں کو بھی دیئے، پھر اپنے ناخن تراشے تو وہ ان کے ساتھی کو دے دیئے۔ حضرت عبداللہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ بال جن پر مہندی اور وسمہ کا خضاب کیا گیا تھا، آج بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَبُو الْحُسَيْنِ الْعُكْلِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَهْلٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ أُرِيَ الْأَذَانَ قَالَ فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَلْقِهِ عَلَى بِلَالٍ فَأَلْقَيْتُهُ فَأَذَّنَ قَالَ فَأَرَادَ أَنْ يُقِيمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا رَأَيْتُ أُرِيدُ أَنْ أُقِيمَ قَالَ فَأَقِمْ أَنْتَ فَأَقَامَ هُوَ وَأَذَّنَ بِلَالٌ-
حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں خواب میں اذان کے کلمات سیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور یہ خواب بیان کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کلمات بلال کو سکھا دو، چنانچہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! چونکہ یہ خواب میں نے دیکھا ہے، اس لئے میری خواہش ہے کہ اقامت میں کہوں ، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اقامت کہنے کی اجازت دے دی، اس طرح اقامت انہوں نے کہی اور اذان حضرت بلال نے دی۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ قَالَ لَمَّا أَجْمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَضْرِبَ بِالنَّاقُوسِ يَجْمَعُ لِلصَّلَاةِ النَّاسَ وَهُوَ لَهُ كَارِهٌ لِمُوَافَقَتِهِ النَّصَارَى طَافَ بِي مِنْ اللَّيْلِ طَائِفٌ وَأَنَا نَائِمٌ رَجُلٌ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ وَفِي يَدِهِ نَاقُوسٌ يَحْمِلُهُ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَتَبِيعُ النَّاقُوسَ قَالَ وَمَا تَصْنَعُ بِهِ قُلْتُ نَدْعُو بِهِ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَقُلْتُ بَلَى قَالَ تَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ ثُمَّ اسْتَأْخَرْتُ غَيْرَ بَعِيدٍ قَالَ ثُمَّ تَقُولُ إِذَا أَقَمْتَ الصَّلَاةَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا رَأَيْتُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذِهِ لَرُؤْيَا حَقٌّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَمَرَ بِالتَّأْذِينِ فَكَانَ بِلَالٌ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ يُؤَذِّنُ بِذَلِكَ وَيَدْعُو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ فَجَاءَهُ فَدَعَاهُ ذَاتَ غَدَاةٍ إِلَى الْفَجْرِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمٌ قَالَ فَصَرَخَ بِلَالٌ بِأَعْلَى صَوْتِهِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَأُدْخِلَتْ هَذِهِ الْكَلِمَةُ فِي التَّأْذِينِ إِلَى صَلَاةِ الْفَجْرِ-
حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز کے لئے جمع کرنے کے طریقہ کار میں ناقوس بجانے پر اتفاق رائے کر لیاگو کہ نصاری کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سے کراہت بھی ظاہر تھی تو رات کو خواب میں میرے پاس ایک آدمی آیا اس نے دو سبز کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کے ہاتھ میں ایک ناقوس تھا جو اس نے اٹھا رکھا تھا، میں نے اس سے کہا اے بندہ خدا! یہ ناقوس بیچوگے؟ اس نے پوچھا کہ تم اس کا کیا کرو گے؟ میں نے کہ ہم اسے بجا کر لوگوں کو نماز کی دعوت دیا کریں گے، اس نے کہا کہ کیا میں تمہیں اس سے بہتر طریقہ نہ بتادوں ؟ میں نے کہا کیوں نہیں ۔ اس نے کہا تم یوں کہا کرو ۔ اللہ اکبر اللہ اکبر، اللہ اکبر اللہ اکبر، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد ان محمدا رسول اللہ، اشہد ان محمدا رسول اللہ، حی علی الصلاۃ حی علی الصلاۃ، حی علی الفلاح حی علی الفلاح، اللہ اکبر اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ۔ پھر کچھ ہی دیر بعد اس نے کہا کہ جب نماز کھڑی ہونے لگے تو تم یوں کہا کرو اور آگے وہی کلمات ایک ایک مرتبہ بتائے، اور حی علی الفلاح کے بعد دو مرتبہ قد قامت الصلاۃ کا اضافہ کردیا، جب صبح ہوئی تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنا خواب بیان کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انشاء اللہ یہ خواب سچا ہوگا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان کا حکم دیا تو حضرت ابوبکر صدیق کے آزاد کردہ غلام حضرت بلال اذان دینے لگے اور نماز کی طرف بلانے لگے، ایک دن وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور فجر کے لئے اذان دی، کسی نے انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سو رہے ہیں ، تو انہوں نے بلند آواز سے پکار کر کہا الصلاۃ خیر من النوم، سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ اس وقت سے فجر کی اذان میں یہ کلمہ بھی شامل کر لیا گیا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ قَالَ لَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاقُوسِ لِيُضْرَبَ بِهِ لِلنَّاسِ فِي الْجَمْعِ لِلصَّلَاةِ طَافَ بِي وَأَنَا نَائِمٌ رَجُلٌ يَحْمِلُ نَاقُوسًا فِي يَدِهِ فَقُلْتُ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَتَبِيعُ النَّاقُوسَ قَالَ مَا تَصْنَعُ بِهِ قَالَ فَقُلْتُ نَدْعُو بِهِ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ بَلَى قَالَ تَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَأْخَرَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ قَالَ تَقُولُ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا رَأَيْتُ فَقَالَ إِنَّهَا لَرُؤْيَا حَقٌّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَقُمْ مَعَ بِلَالٍ فَأَلْقِ عَلَيْهِ مَا رَأَيْتَ فَلْيُؤَذِّنْ بِهِ فَإِنَّهُ أَنْدَى صَوْتًا مِنْكَ قَالَ فَقُمْتُ مَعَ بِلَالٍ فَجَعَلْتُ أُلْقِيهِ عَلَيْهِ وَيُؤَذِّنُ بِهِ قَالَ فَسَمِعَ بِذَلِكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ فَخَرَجَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ يَقُولُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَقَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي أُرِيَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلِلَّهِ الْحَمْدُ-
حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز کے لئے جمع کرنے کے طریقہ کار میں ناقوس بجانے پر اتفاق رائے کر لیاگو کہ نصاری کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سے کراہت بھی ظاہر تھی تو رات کو خواب میں میرے پاس ایک آدمی آیا اس نے دو سبز کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کے ہاتھ میں ایک ناقوس تھا جو اس نے اٹھا رکھا تھا، میں نے اس سے کہا اے بندہ خدا! یہ ناقوس بیچو گے؟ اس نے پوچھا کہ تم اس کا کیا کرو گے؟ میں نے کہ ہم اسے بجا کر لوگوں کو نماز کی دعوت دیا کریں گے، اس نے کہا کہ کیا میں تمہیں اس سے بہتر طریقہ نہ بتادوں ؟ میں نے کہا کیوں نہیں ۔ اس نے کہا تم یوں کہا کرو ۔ اللہ اکبر اللہ اکبر، اللہ اکبر اللہ اکبر، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد ان محمدا رسول اللہ، اشہد ان محمدا رسول اللہ، حی علی الصلاۃ حی علی الصلاۃ، حی علی الفلاح حی علی الفلاح، اللہ اکبر اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ۔ پھر کچھ ہی دیر بعد اس نے کہا کہ جب نماز کھڑی ہونے لگے تو تم یوں کہا کرو اور آگے وہی کلمات ایک ایک مرتبہ بتائے، اور حی علی الفلاح کے بعد دو مرتبہ قد قامت الصلاۃ کا اضافہ کردیا، جب صبح ہوئی تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنا خواب بیان کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انشاء اللہ یہ خواب سچا ہوگا، تم بلال کے ساتھ کھڑے ہو کر اسے یہ کلمات بتاتے جاؤ او روہ اذان دیتا جائے، کیونکہ اس کی آواز تم سے زیادہ اونچی ہے، چنانچہ میں حضرت بلال کے ساتھ کھڑا ہوگیا، میں انہیں یہ کلمات بتاتا جاتا اور وہ اذان دیتے جاتے تھے، حضرت عمر نے اپنے گھر میں جب اذان کی آواز سنی تو چادر گھسیٹتے ہوئے نکلے، اور کہنے لگے کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں نے بھی اسی طرح کا خواب دیکھا ہے، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فللہ الحمد۔
-