حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ يَعْنِي أَبَا مَسْلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَسِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا قَالَ لِابْنِ الزُّبَيْرِ أَفْتِنَا فِي نَبِيذِ الْجَرِّ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُ-
ایک آدمی نے حضرت عبداللہ بن زبیر سے کہا کہ مٹکے کی نبیذ کے متعلق ہمیں فتوی دیجیے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی ممانعت کرتے ہوئے سنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ بَكْرِ بْنِ خُنَيْسٍ قَالَ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى جَاوَزَ بِهِمَا أُذُنَيْهِ قَالَ قُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ وَأَنَا شَاهِدٌ سَمِعْتُ ابْنَ عَجْلَانَ وَزِيَادَ بْنَ سَعْدٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو هَكَذَا وَعَقَدَ ابْنُ الزُّبَيْرِ-
حضرت ابن زبیر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے نماز کے آغاز میں رفع یدین کیا یہاں تک کہ کانوں سے آگے ہاتھوں کو بڑھالیا۔حضرت ابن زبیر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح دعا کرتے ہوئے دیکھاہے یہ کہہ کر انہوں نے اپنے ہاتھوں سے اشارہ کیا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ فِي التَّشَهُّدِ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَيَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ وَلَمْ يُجَاوِزْ بَصَرُهُ إِشَارَتَهُ-
حضرت ابن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے تو اپناداہناہاتھ دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھ لیتے شہادت والی انگلی سے اشارہ کرتے اور اپنی نگاہیں اس اشارے سے آگے نہیں جانے دیتے تھے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا حَلَفَ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ كَاذِبًا فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ قَالَ شُعْبَةُ مِنْ قَبْلِ التَّوْحِيدِ-
حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی نے ایک جھوٹی قسم ان الفاظ کے ساتھ کھائی اس اللہ کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں تو اس کے یہ کلمہ توحید پڑھنے کی برکت سے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ يُوسُفَ عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ أَنْتَ أَكْبَرُ وَلَدِ أَبِيكَ فَاحْجُجْ عَنْهُ-
حضرت ابن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا تم اپنے باپ کے سب سے بڑے بیٹے ہو اس لیے ان کی طرف سے حج کرو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي إِسْحَاقُ بْنُ يَسَارٍ قَالَ إِنَّا لَبِمَكَّةَ إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ فَنَهَى عَنْ التَّمَتُّعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ وَأَنْكَرَ أَنْ يَكُونَ النَّاسُ صَنَعُوا ذَلِكَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ وَمَا عِلْمُ ابْنِ الزُّبَيْرِ بِهَذَا فَلْيَرْجِعْ إِلَى أُمِّهِ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ فَلْيَسْأَلْهَا فَإِنْ لَمْ يَكُنْ الزُّبَيْرُ قَدْ رَجَعَ إِلَيْهَا حَلَالًا وَحَلَّتْ فَبَلَغَ ذَلِكَ أَسْمَاءَ فَقَالَتْ يَغْفِرُ اللَّهُ لِابْنِ عَبَّاسٍ وَاللَّهِ لَقَدْ أَفْحَشَ قَدْ وَاللَّهِ صَدَقَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَقَدْ حَلُّوا وَأَحْلَلْنَا وَأَصَابُوا النِّسَاءَ-
ابواسحق بن یسار کہتے ہیں کہ ہم اس وقت مکہ مکرمہ میں ہی تھے جب حضرت عبداللہ بن زبیر ہمارے یہاں تشریف لائے انہوں نے ایک ہی سفر میں حج وعمرہ کو اکٹھا کرنے سے منع فرمایا حضرت ابن عباس کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ ابن زبیر کو اس مسئلے کا کیا پتہ انہیں یہ مسئلہ اپنی والدہ حضرت اسماء بنت ابی بکر سے معلوم کرنا چاہیے اگر حضرت زبیر ان کے پاس حلال ہونے کی صورت میں نہیں آتے تھے تو کیا تھا حضرت اسماء کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا اللہ ابن عباس کی بخشش فرمائے بخدا انہوں نے بے ہودہ بات کی گو کہ بات سچی ہے کہ عمرو بھی حلال ہوگئے تھے اور ہم عورتیں بھی اور مرد اپنی بیویوں کے پاس آئے تھے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ عَمْرِو بْنِ الزُّبَيْرِ خُصُومَةٌ فَدَخَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ عَلَى سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ وَعَمْرُو بْنُ الزُّبَيْرِ مَعَهُ عَلَى السَّرِيرِ فَقَالَ سَعِيدٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ هَاهُنَا فَقَالَ لَا قَضَاءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْخَصْمَيْنِ يَقْعُدَانِ بَيْنَ يَدَيْ الْحَكَمِ-
مصعب بن ثابت کہتے ہیں حضرت عبداللہ بن زبیر اور ان کے بھائی عمرو بن زبیر میں کچھ جھگڑا چل رہا تھا اس دوران حضرت عبداللہ بن زبیر ایک مرتبہ سعید بن عاص کے پاس گئے ان کے ساتھ تخت پر عمرو بن زبیر بھی بیٹھے ہوئے تھے سعید نے انہیں بھی اپنے قریب بلایا لیکن انہوں نے انکار کردیا اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ اور سنت یہ ہے کہ دونوں فریق حاکم کے سامنے بیٹھیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ حِينَ يُسَلِّمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ وَلَهُ النِّعْمَةُ وَلَهُ الْفَضْلُ وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهَلِّلُ بِهِنَّ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ-
ابوزبیر کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر ہر نماز کا سلام پھیرنے کے بعد فرمایا کرتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی کی حکومت ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ، گناہ سے بچنے اور نیکی پر عمل کرنے کی قدرت صرف اللہ ہی سے مل سکتی ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں اسی کا احسان اور مہربانی ہے اور اسی کی بہترین تعریف ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم خالص اسی کے لیے عبادت کرتے ہیں اگرچہ کافروں کو اچھا نہ لگے اور فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہر نماز کے بعد یہ کلمات کہا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَمَا كَانَ عُمَرُ يَسْمَعُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ حَتَّى يَسْتَفْهِمَهُ يَعْنِي قَوْلَهُ تَعَالَى لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ-
حضرت عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ آیت قرآنی اپنی آوازوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آوازں سے اونچا نہ کیا کرو کے نزول کے بعد حضرت عمر جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات کرتے تو اتنی پست آواز سے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ پوچھنا پڑتا۔
-
حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ فُرَاتِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ فُرَاتٌ الْقَزَّازُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ وَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ جَعَلَهُ عَلَى الْقَضَاءِ إِذْ جَاءَهُ كِتَابُ ابْنِ الزُّبَيْرِ سَلَامٌ عَلَيْكَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّكَ كَتَبْتَ تَسْأَلُنِي عَنْ الْجَدِّ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ خَلِيلًا دُونَ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ لَاتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ وَلَكِنَّهُ أَخِي فِي الدِّينِ وَصَاحِبِي فِي الْغَارِ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا وَأَحَقُّ مَا أَخَذْنَاهُ قَوْلُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عبداللہ بن عقبہ بن مسعود کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت عبداللہ بن زبیر کا خط آیا حضرت ابن زبیر نے انہیں اپنی طرف سے قاضی مقرر کر رکھا تھا اس خط میں لکھا تھا کہ حمدوصلوۃ کے بعد تم نے مجھ سے داداکا حکم معلوم کرنے کے لیے خط لکھا ہے سو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا اگر میں اپنے رب کے علاوہ اس امت میں کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو بناتا لیکن وہ میرے دینی بھائی ہیں اور رفیق غار ہیں حضرت صدیق اکبر نے داداکو باپ ہی قرار دیا ہے اور حق بات یہ ہے کہ اس میں جو قول سب سے زیادہ حقیقت کے قریب ہمیں محسوس ہوا وہ حضرت صدیق اکبر کا ہی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ فَحَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ مَوْلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ فِي يَوْمِ الْعِيدِ يَقُولُ حِينَ صَلَّى قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ قَامَ يَخْطُبُ النَّاسَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ كَذَا سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
وہب بن کیسان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر کو عید کے دن خطبہ سے قبل نماز اور اس کے بعد کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا لوگو یہ سب اللہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْعِشَاءَ رَكَعَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَوْتَرَ بِسَجْدَةٍ ثُمَّ نَامَ حَتَّى يُصَلِّيَ بَعْدَ صَلَاتِهِ بِاللَّيْلِ-
حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز عشاء پڑھ لیتے تو چار رکعت پڑھتے اور ایک سجدہ کے ساتھ وتر پڑھتے پھر سو رہتے اس کے بعد رات کو اٹھ کر نماز پڑھتے تھے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُحَرِّمُ مِنْ الرَّضَاعِ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ-
حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک گھونٹ یا دو گھونٹ پینے سے رضاعت کی حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
-
حَدَّثَنَا عَارِمٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَدِمَتْ قُتَيْلَةُ ابْنَةُ عَبْدِ الْعُزَّى بْنِ عَبْدِ أَسْعَدَ مِنْ بَنِي مَالِكِ بْنِ حَسَلٍ عَلَى ابْنَتِهَا أَسْمَاءَ ابْنَةِ أَبِي بَكْرٍ بِهَدَايَا ضِبَابٍ وَأَقِطٍ وَسَمْنٍ وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فَأَبَتْ أَسْمَاءُ أَنْ تَقْبَلَ هَدِيَّتَهَا وَتُدْخِلَهَا بَيْتَهَا فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ فَأَمَرَهَا أَنْ تَقْبَلَ هَدِيَّتَهَا وَأَنْ تُدْخِلَهَا بَيْتَهَا-
حضرت ابن زیبر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ قتیلہ بنت عبدالعزی اپنی بیٹی حضرت اسماء بنت ابی بکر کے پاس حالت کفر و شرک میں کچھ ہدایا لے کر مثلا گوہ ، پنیر، اور گھی لے کر آئی حضرت اسماء نے اس کے تحائف قبول کرنے سے انکار کردیا ا اور انہیں اپنی والدہ کا حالت شرک میں گھر میں داخل ہونا بھی اچھا نہ لگا حضرت عائشہ نے یہ مسئلہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو اللہ نے یہ آیت نازل کردی کہ اللہ تمہیں ان لوگوں سے نہیں روکتا جنہوں نے دین کے معاملے میں تم سے قتال نہیں کیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی والدہ کا ہدیہ قبول کر لینے اور انہیں اپنے گھر میں بلالینے کا حکم دیا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ إِنَّ الَّذِي قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا سِوَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى أَلْقَاهُ لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا-
حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ وہ ذات جس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا تھا کہ اگر میں اپنے رب کے علاوہ اس امت میں کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو بناتا انہوں نے دادا کو باپ ہی قرار دیا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيٌّ وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ وَابْنُ عَمَّتِي قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى وَوَكِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ مُرْسَلٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ مُرْسَلٌ لَيْسَ فِيهِ ابْنُ الزُّبَيْرِ-
حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک حواری ہوتا ہے میرے حواری میرے پھوپھی زاد زبیر ہیں ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ وَحَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ خَاصَمَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ الزُّبَيْرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ لِلزُّبَيْرِ سَرِّحْ الْمَاءَ فَأَبَى فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُهُ ثُمَّ قَالَ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَبْلُغَ إِلَى الْجُدُرِ قَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ إِلَى قَوْلِهِ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا-
حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زبیر سے ایک انصاری کا جھگڑا ہو گیا جو پانی کی اس نالی کے حوالے سے تھا جس سے وہ اپنے کھیتوں کو سیراب کرتے تھے انصاری کا کہنا تھا کہ پانی چھوڑ دو لیکن حضرت زبیر پہلے اپنے باغ سیراب کیے بغیر پانی چھوڑنے پر رضی نہ تھے انصاری نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زبیر اپنے کھیت کو پانی لگا کر اپنے پڑوسی کے لیے پانی چھوڑ دو اس پر انصاری کو غصہ آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ آپ کے پھوپھی زاد ہیں ناں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا روئے انور یہ سن کر متغیر ہو گیا اور آپ نے فرمایا کہ اس وقت تک پانی روکے رکھو جب تک ٹخنوں کے برابر پانی نہ آجائے حضرت زبیر کہتے ہیں کہ خدا کی قسم میں سمجھتاہوں کہ یہ آیت اسی واقعے کے متعلق نازل ہوئی کہ آپ کے رب کی قسم یہ اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتے جب تک اپنے درمیان پائے جانے والے اختلافات میں آپ کوثالث نہ بنا لیں۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَسَاجِدِ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ وَصَلَاةٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَفْضَلُ مِنْ مِائَةِ صَلَاةٍ فِي هَذَا-
حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسجد حرام کو نکال کردیگر تمام مساجد کی نسبت میری اس مسجد میں ایک نماز پڑھنا ایک ہزار درجہ افضل ہے اور مسجد حرام میں ایک نماز کا ثواب اس سے ایک لاکھ درجے زائد بہتر ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ وَقَالَ يُونُسُ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ قَالَ عَفَّانُ يَخْطُبُنَا وَقَالَ يُونُسُ وَهُوَ يَخْطُبُ يَقُولُ قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الْآخِرَةِ-
حضرت ابن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے وہ آخرت میں نہیں پہنے گا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا ثُوَيْرٌ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ هَذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ فَصُومُوا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صُومُوهُ-
حضرت ابن زبیر سے مروی ہے کہ آج عاشورہ کا دن ہے اس کا روزہ رکھو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھنے کے لیے فرمایا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ إِنَّ الَّذِي قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا سِوَى اللَّهِ حَتَّى أَلْقَاهُ لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا-
حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ وہ ذات جس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا تھا کہ اگر میں اپنے رب کے علاوہ اس امت میں کسی کو خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو بناتا انہوں نے دادا کو باپ ہی قرار دیا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ-
حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک گھونٹ یا دو گھونٹ پینے سے رضاعت کی حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ يَخْطُبُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ أَوْ الصَّلَوَاتِ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ أَهْلُ النِّعْمَةِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَاءِ الْحَسَنِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ-
ابوزبیر کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر کو اس منبر پر خطبہ کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کا سلام پھیرنے کے بعد فرمایا کرتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی کی حکومت ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے گناہ سے بچنے اور نیکی پر عمل کرنے کی قدرت صرف اللہ ہی سے مل سکتی ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں اسی کا احسان اور مہربانی ہے اور اسی کی بہترین تعریف ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم خالص اسی کے لیے عبادت کرتے ہیں اگرچہ کافروں کو اچھا نہ لگے اور فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہر نماز کے بعد یہ کلمات کہا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَلِيًّا ذَكَرَ ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّمَا فَاطِمَةُ بِضْعَةٌ مِنِّي يُؤْذِينِي مَا آذَاهَا وَيُنْصِبُنِي مَا أَنْصَبَهَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَكَمِ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ عَنْ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ-
حضرت ابن زبیر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی نے ابوجہل کی بیٹی کا نکاح کی نیت سے تذکرہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ فاطمہ میرے جسم کا حصہ ہے اس کی تکلیف مجھے تکلیف دیتی ہے اور اس کی پریشانی مجھے پریشان کردیتی ہے۔ابوحکم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن زبیر سے مٹکے اور کدو کی نبیذ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ خَثْعَمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أَبِي أَدْرَكَهُ الْإِسْلَامُ وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ رُكُوبَ الرَّحْلِ وَالْحَجُّ مَكْتُوبٌ عَلَيْهِ أَفَأَحُجُّ عَنْهُ قَالَ أَنْتَ أَكْبَرُ وَلَدِهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أَبِيكَ دَيْنٌ فَقَضَيْتَهُ عَنْهُ أَكَانَ ذَلِكَ يُجْزِئُ عَنْهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَاحْجُجْ عَنْهُ-
حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ بنوخثعم کا ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرے والد صاحب مسلمان ہو گئے ہیں وہ اتنے ضعیف اور بوڑھے ہیں کہ سواری پر بھی سوار نہیں ہوسکتے ان پر حج فرض ہے کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتاہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم ان کے سب سے بڑے بیٹے ہو اس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تمہارے والد پر کوئی قرض ہوتا اور تم اسے ادا کردیتے تو وہ ان کی طرف سے ادا ہوجاتا اس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ان کی طرف سے حج بھی کرلو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَّتَ لِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا-
حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجد کے لیے قرن المنازل کو میقات قرار دیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ زَمْعَةَ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ فَكَانَ يَطَؤُهَا وَكَانُوا يَتَّهِمُونَهَا فَوَلَدَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَوْدَةَ أَمَّا الْمِيرَاثُ فَلَهُ وَأَمَّا أَنْتِ فَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ فَإِنَّهُ لَيْسَ لَكِ بِأَخٍ-
حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ زمعہ کی ایک باندی تھی جسے وہ روندا کرتا تھا لوگ اس باندی پرالزامات بھی لگاتے تھے اتفاقا اس کے یہاں ایک بچہ بھی پیدا ہوا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سودہ سے فرمایا سودہ میراث تو اسے ملے گی لیکن تم اس سے پردہ کیا کرو کیونکہ وہ تمہارا بھائی نہیں ہے بلکہ گناہ کا نتیجہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى الْكَعْبَةِ وَهُوَ يَقُولُ وَرَبِّ هَذِهِ الْكَعْبَةِ لَقَدْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فُلَانًا وَمَا وُلِدَ مِنْ صُلْبِهِ-
امام شعبی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر کو خانہ کعبہ سے ٹیک لگا کر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اس کعبہ کے رب کی قسم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں شخص اور اس کی نسل میں پیداہونے والے بچوں پر لعنت فرمائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَتَذْكُرُ يَوْمَ اسْتَقْبَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمَلَنِي وَتَرَكَكَ وَكَانَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْتَقْبَلُ بِالصِّبْيَانِ إِذَا جَاءَ مِنْ سَفَرٍ-
ایک دن حضرت ابن زبیر نے حضرت عبداللہ بن جعفر سے فرمایا کہ کیا تمہیں وہ دن یاد ہے جب ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئے تو آپ نے تمہیں چھوڑ کر مجھے اٹھا لیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ تھی کہ سفر سے واپس آ کر بچوں سے ملتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَسْوَدِ الْقُرَشِيُّ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَعْلِنُوا النِّكَاحَ-
حضرت زبیر سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ نے ارشاد فرمایا نکاح کا اعلان کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ أَبِي مَسْلَمَةَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ أَسِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ-
ایک آدمی نے حضرت عبداللہ بن زبیر سے کہا کہ مٹکے کی نبیذ کے متعلق ہمیں فتوی دیجیے انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت فرمائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ ثُوَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ هَذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ فَصُومُوا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِصَوْمِهِ-
حضرت زبیر سے مروی ہے کہ آج عاشورہ کا دن ہے اس کا روزہ رکھو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کا روزہ رکھنے کے لیے فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ كَادَ الْخَيِّرَانِ أَنْ يَهْلِكَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ لَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ أَشَارَ أَحَدُهُمَا بِالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ وَأَشَارَ الْآخَرُ بِغَيْرِهِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ إِنَّمَا أَرَدْتَ خِلَافِي فَقَالَ عُمَرُ مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ إِلَى قَوْلِهِ عَظِيمٌ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَكَانَ عُمَرُ بَعْدَ ذَلِكَ وَلَمْ يَذْكُرْ ذَلِكَ عَنْ أَبِيهِ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ إِذَا حَدَّثَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ كَأَخِي السِّرَارِ لَمْ يَسْمَعْهُ حَتَّى يَسْتَفْهِمَهُ-
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں قریب تھا کہ دونوں بہترین افراد یعنی حضرت ابوبکر اور عمر افسردہ رہ جاتے واقعہ یوں پیش آیا کہ جب بنوتمیم کا وفد بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا تو شیخین میں سے ایک نے اقرع بن حابس کو ان کا امیر مقرر کرنے کا مشورہ دیا اور دوسرے نے کسی اور کا حضرت ابوبکر حضرت عمر سے کہنے لگے کہ آپ توبس میری مخالفت کرنا چاہتے ہیں حضرت عمر کہنے لگے کہ میرا تو آپ کی مخالفت کا کوئی ارادہ نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ان دونوں کی آوازیں بلند ہونے لگیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی اے ایمان والو اپنی آوازوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آوازوں سے اونچانہ کیا کرو اس آیت کے بعد حضرت عمر جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات کرتے تو اتنی پست آواز سے کرتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ پوچھنا پڑتا۔
-