حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ أُحُدٍ زَمِّلُوهُمْ فِي ثِيَابِهِمْ قَالَ وَجَعَلَ يَدْفِنُ فِي الْقَبْرِ الرَّهْطَ قَالَ وَقَالَ قَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا-
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شہداء کو ان ہی کے کپڑوں میں لپیٹ دو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایک قبر میں کئی کئی لوگوں کو دفن کرنے لگے اور فرماتے جاتے تھے کہ ان میں سے جس شخص کو قرآن سب سے زیادہ یاد رہا ہوا سے پہلے قبر میں اتار دو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ قَالَ لَمَّا أَشْرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ فَقَالَ أَشْهَدُ عَلَى هَؤُلَاءِ مَا مِنْ مَجْرُوحٍ جُرِحَ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا بَعَثَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجُرْحُهُ يَدْمَى اللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ وَالرِّيحُ رِيحُ الْمِسْكِ انْظُرُوا أَكْثَرَهُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ فَقَدِّمُوهُ أَمَامَهُمْ فِي الْقَبْرِ-
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شہداء احد کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ میں ان کے متعلق گواہی دیتا ہوں کہ جو شخص راہ خدا میں زخمی ہوا تو قیامت کے دن اللہ اسے اس حال میں اٹھائے گا کہ اس کے زخم سے خون رس رہا ہوگا جس کا رنگ تو خون کا ہوگا لیکن مہک اس کی مشک جیسی ہوگی دیکھو! ان میں سے جسے قرآن سب سے زیادہ حاصل رہا ہو اسے ان سے پہلے قبر میں رکھو۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي صُعَيْرٍ وَثَبَّتَنِيهِ مَعْمَرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَفَ عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ فَقَالَ إِنِّي أَشْهَدُ عَلَى هَؤُلَاءِ زَمِّلُوهُمْ بِكُلُومِهِمْ وَدِمَائِهِمْ-
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شہداء احد کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ میں ان کے متعلق گواہی دیتا ہوں انہیں ان کے زخموں اور خون کے ساتھ ہی کفن میں لپیٹ دو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي صُعَيْرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ أَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الشُّهَدَاءِ الَّذِينَ قُتِلُوا يَوْمَئِذٍ فَقَالَ زَمِّلُوهُمْ بِدِمَائِهِمْ فَإِنِّي قَدْ شَهِدْتُ عَلَيْهِمْ فَكَانَ يُدْفَنُ الرَّجُلَانِ وَالثَّلَاثَةُ فِي الْقَبْرِ الْوَاحِدِ وَيُسْأَلُ أَيُّهُمْ كَانَ أَقْرَأَ لِلْقُرْآنِ فَيُقَدِّمُونَهُ قَالَ جَابِرٌ فَدُفِنَ أَبِي وَعَمِّي يَوْمَئِذٍ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ-
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شہداء احد کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ میں انہیں ان کے خون کے ساتھ ہی کفن میں لپیٹ دو میں ان کے متعلق گواہی دوں گا پھر ایک ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کو دفنایا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے دیکھو! ان میں سے جسے قرآن سب سے زیادہ حاصل رہا ہو اسے ان سے پہلے قبر میں رکھو چنانچہ میرے والد اور چچا ایک ہی قبر میں دفنائے گئے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ أَنَّ أَبَا جَهْلٍ قَالَ حِينَ الْتَقَى الْقَوْمُ اللَّهُمَّ أَقْطَعَنَا الرَّحِمَ وَآتَانَا بِمَا لَا نَعْرِفُهُ فَأَحْنِهِ الْغَدَاةَ فَكَانَ الْمُسْتَفْتِحَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ الْعُذْرِيِّ وَفِيمَا قَرَأَ عَلَى يَعْقُوبَ الْعُذْرِيِّ حَلِيفِ بَنِي زُهْرَةَ قَالَ أَشْرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَصْحَابِ أُحُدٍ فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ يَزِيدَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا رَجُلٌ فِي حَلْقَةِ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي سَعْدٌ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ أُمِرُوا بِصِيَامِ يَوْمٍ فَجَاءَ رَجُلٌ بَعْضَ النَّهَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فُلَانَةَ وَفُلَانَةَ قَدْ بَلَغَهُمَا الْجَهْدُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوجہل نے جنگ احد کے دن یہ دعا کی کہ اے اللہ ! اس نے قطع رحمی کی اور ہمارے پاس وہ چیز لایا جسے ہم نہیں پہچانتے تو کل ہم پر مہربانی فرما، گویا وہ فتح حاصل کرنے کی دعا کر رہا تھا ۔ حدیث نمبر (٢٤٠٥٧) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دور نبوت میں دو عورتوں نے روزہ رکھا ہوا تھا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم یہاں دو عورتیں ہیں جنہوں نے روزہ رکھا ہوا ہے لیکن پیاس کی وجہ سے مرنے کے قریب ہوگئی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بات سن کر سکوت یا اعراض فرمایا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ وَقَالَ ابْنُ شِهَابٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ثَعْلَبَةَ بْنُ صُعَيْرٍ الْعُذْرِيُّ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ قَبْلَ الْفِطْرِ بِيَوْمَيْنِ فَقَالَ أَدُّوا صَاعًا مِنْ بُرٍّ أَوْ قَمْحٍ بَيْنَ اثْنَيْنِ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَلَى كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ وَصَغِيرٍ وَكَبِيرٍ-
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر سے دو دن قبل لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا گندم یا گیہوں کا ایک صاع دو آدمیوں کے درمیان ادا کرو یا کھجور کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع ہر آزاد اور غلام چھوٹے اور بڑے پر واجب ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ سَأَلْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ عَنْ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فَحَدَّثَنِي عَنْ نُعْمَانَ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي صُعَيْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَدُّوا صَاعًا مِنْ قَمْحٍ أَوْ صَاعًا مِنْ بُرٍّ وَشَكَّ حَمَّادٌ عَنْ كُلِّ اثْنَيْنِ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى حُرٍّ أَوْ مَمْلُوكٍ غَنِيٍّ أَوْ فَقِيرٍ أَمَّا غَنِيُّكُمْ فَيُزَكِّيهِ اللَّهُ وَأَمَّا فَقِيرُكُمْ فَيُرَدُّ عَلَيْهِ أَكْثَرُ مِمَّا يُعْطِي-
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر سے دو دن قبل لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا گندم یا گیہوں کا ایک صاع دو آدمیوں کے درمیان ادا کرو یا کھجور کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع ہر آزاد اور غلام چھوٹے اور بڑے پر واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے تمہارے مالداروں کا مال پاکیزہ کر دے گا اور تنگدست کو اس سے زیادہ عطاء فرما دے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ قَرَأَهُ عَلَيَّ يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ثَعْلَبَةَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ وَجْهَهُ أَنَّهُ رَأَى سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ وَاحِدَةٍ لَا يَزِيدُ عَلَيْهَا حَتَّى يَقُومَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ-
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تھا اور انہوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو ایک رکعت وتر پڑھتے ہوئے دیکھا ہے جس پر وہ کچھ اضافہ نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ نصف رات کو بیدار ہوتے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ الْعُذْرِيِّ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَسَحَ وَجْهَهُ زَمَنَ الْفَتْحِ-
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے زمانے میں ان کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ الْعُذْرِيُّ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَسَحَ وَجْهَهُ زَمَنَ الْفَتْحِ أَنَّهُ رَأَى سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ كَانَ سَعْدٌ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ وَاحِدَةٍ بَعْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ يَعْنِي الْعَتَمَةَ لَا يَزِيدُ عَلَيْهَا حَتَّى يَقُومَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ-
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تھا اور انہوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو ایک رکعت وتر پڑھتے ہوئے دیکھا ہے جس پر وہ کچھ اضافہ نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ نصف رات کو بیدار ہوتے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ الْعُذْرِيُّ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَسَحَ وَجْهَهُ زَمَنَ الْفَتْحِ أَنَّهُ رَأَى سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ كَانَ سَعْدٌ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ وَاحِدَةٍ بَعْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ يَعْنِي الْعَتَمَةَ لَا يَزِيدُ عَلَيْهَا حَتَّى يَقُومَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ-
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت کے حوالے سے " قسامت " کا رواج تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زمانہ جاہلیت کے طریقے پر ہی برقرار رکھا اور چند انصاری حضرات کے معاملے میں " جن کا تعلق بنو حارثہ سے تھا اور انہوں نے یہودیوں کے خلاف دعویٰ کیا تھا " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فیصلہ فرمایا تھا۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ الْعُذْرِيِّ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَسَحَ عَلَى وَجْهِهِ وَأَدْرَكَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانُوا يَنْهَوْنِي عَنْ الْقُبْلَةِ تَخَوُّفًا أَنْ أَتَقَرَّبَ لِأَكْثَرَ مِنْهَا ثُمَّ الْمُسْلِمُونَ الْيَوْمَ يَنْهَوْنَ عَنْهَا وَيَقُولُ قَائِلُهُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَهُ مِنْ حِفْظِ اللَّهِ مَا لَيْسَ لِأَحَدٍ-
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ جن کے چہرے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک پھیرا تھا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کو پایا تھا سے مروی ہے کہ لوگ مجھے اپنی بیوی کو بوسہ دینے سے روکتے تھے کہ کہیں میں اس سے زیادہ آگے نہ بڑھ جاؤں پھر آج دیگر مسلمانوں کو بھی اس سے روکا جا رہا ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی طرف سے وہ خصوصی حفاظت میسر تھی جو کسی اور کو حاصل نہ تھا۔
-