حضرت عبداللہ بن بسر مازنی رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ حَرِيزِ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ كُنَّا غِلْمَانًا جُلُوسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ نَكُنْ نُحْسِنُ نَسْأَلُهُ فَقُلْتُ أَشَيْخًا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ فِي عَنْفَقَتِهِ شَعَرَاتٌ بِيضٌ-
حضرت حریز بن عثمان رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ ہم چند بچے حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ہمیں صحیح طرح سوال کرنا بھی نہیں آتا تھا، میں نے ان سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ہوگئے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نچلے ہونٹ کے نیچے چند بال سفید تھے۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ يُحَدِّثُ أَنَّ أَبَاهُ صَنَعَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فَدَعَاهُ فَأَجَابَهُ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ طَعَامِهِ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ وَبَارِكْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے والد نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانے کا اہتمام کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول فرما لیا، جب کھانے سے فارغ ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء فرمائی اے اللہ! ان کی بخشش فرما، ان پر رحم فرما، اور ان کے رزق میں برکت عطا فرما۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الزَّاهِرِيَّةِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ اجْلِسْ فَقَدْ آذَيْتَ وَآنَيْتَ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک آدمی (لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا) آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیٹھ جاؤ، تم نے لوگوں کو تکلیف دی اور دیر سے آئے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فَذَكَرُوا وَطْبَةً وَطَعَامًا وَشَرَابًا فَكَانَ يَأْكُلُ التَّمْرَ وَيَضَعُ النَّوَى عَلَى ظَهْرِ أُصْبُعَيْهِ ثُمَّ يَرْمِي بِهِ ثُمَّ قَامَ فَرَكِبَ بَغْلَةً لَهُ بَيْضَاءَ فَأَخَذْتُ بِلِجَامِهَا فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ لَنَا فَقَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں آئے، پھر انہوں نے تر کھجوروں کھانے اور پینے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کھا کر اس کی گٹھلی اپنی انگلی کی پشت پر رکھتے اور اسے اچھال دیتے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے اور اپنے سفید خچر پر سوار ہوگئے، میں نے اس کی لگام پکڑ کر عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) ہمارے حق میں اللہ سے دعاء کر دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ! ان کے رزق میں برکت عطاء فرما، ان کی بخشش فرما اور ان پر رحم فرما۔
-
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدَّمَتْ إِلَيْهِ جَدَّتِي تَمْرًا يُقَلِّلُهُ وَطَبَخَتْ لَهُ وَسَقَيْنَاهُمْ فَنَفِدَ الْقَدَحُ فَجِئْتُ بِقَدَحٍ آخَرَ وَكُنْتُ أَنَا الْخَادِمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطِ الْقَدَحَ الَّذِي انْتَهَى إِلَيْهِ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں آئے، میری دادی نے تھوڑی سی کھجوریں پیش کیں ، اور وہ کھانا جو انہوں نے پکا رکھا تھا، پھر ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پانی پلایا، ایک پیالہ ختم ہوا تو میں دوسرا پیالہ لے آیا کیونکہ خادم میں ہی تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہی پیالہ لاؤ جو ابھی لائے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَيُّوبَ الْحَضْرَمِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ قَالَ كَانَتْ أُخْتِي رُبَّمَا بَعَثَتْنِي بِالشَّيْءِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُطْرِفُهُ إِيَّاهُ فَيَقْبَلُهُ مِنِّي-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات میری بہن کوئی چیز دے کر مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجتی تھی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے مجھ سے قبول فرما لیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ الْمَازِنِيُّ قَالَ بَعَثَنِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْعُوهُ إِلَى الطَّعَامِ فَجَاءَ مَعِي فَلَمَّا دَنَوْتُ مِنْ الْمَنْزِلِ أَسْرَعْتُ فَأَعْلَمْتُ أَبَوَيَّ فَخَرَجَا فَتَلَقَّيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَحَّبَا بِهِ وَوَضَعْنَا لَهُ قَطِيفَةً كَانَتْ عِنْدَنَا زِئْبِرِيَّةً فَقَعَدَ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ أَبِي لِأُمِّي هَاتِ طَعَامَكِ فَجَاءَتْ بِقَصْعَةٍ فِيهَا دَقِيقٌ قَدْ عَصَدَتْهُ بِمَاءٍ وَمِلْحٍ فَوَضَعْتُهُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ خُذُوا بِسْمِ اللَّهِ مِنْ حَوَالَيْهَا وَذَرُوا ذُرْوَتَهَا فَإِنَّ الْبَرَكَةَ فِيهَا فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَكَلْنَا مَعَهُ وَفَضَلَ مِنْهَا فَضْلَةٌ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ وَبَارِكْ عَلَيْهِمْ وَوَسِّعْ عَلَيْهِمْ فِي أَرْزَاقِهِمْ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے میرے والد نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلانے کے لئے مجھے بھیجا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ آگئے، جب گھر کے قریب پہنچے تو میں نے جلدی سے جا کر اپنے والدین کو بتایا، وہ دونوں گھر سے باہر آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا اور انہیں خوش آمدید کہا، پھر ہم نے ایک دبیز چادر جو ہمارے پاس تھی، بچھائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھ گئے، پھر والد صاحب نے میری والدہ سے کہا کہ کھانا لاؤ، چنانچہ وہ ایک پیالہ لے کر آئیں جس میں پانی اور نمک ملا کر آٹے سے بنی روٹی تھی، انہوں نے وہ برتن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لا کر رکھ دیا، نبی صلی اللہ علیہ نے فرمایا بسم اللہ پڑھ کر کناروں سے اسے کھاؤ، درمیان کا حصہ چھوڑ دو کیونکہ برکت اس حصے پر اترتی ہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا، ہم نے بھی اسے کھایا لیکن وہ پھر بھی بچ گئی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ ان کی بخشش فرما، ان پر رحم فرما، انہیں برکت عطاء فرما اور ان کے رزق کو کشادہ فرما۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ لَقَدْ سَمِعْتُ حَدِيثًا مُنْذُ زَمَانٍ إِذَا كُنْتَ فِي قَوْمٍ عِشْرِينَ رَجُلًا أَوْ أَقَلَّ أَوْ أَكْثَرَ فَتَصَفَّحْتَ فِي وُجُوهِهِمْ فَلَمْ تَرَ فِيهِمْ رَجُلًا يُهَابُ فِي اللَّهِ فَاعْلَمْ أَنَّ الْأَمْرَ قَدْ رَقَّ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک زمانہ ہوا، میں نے یہ حدیث سنی تھی کہ اگر تم کسی جماعت میں ہو جو بیس یا کم وبیش افراد پر مشتمل ہو، تم ان کے چہروں پر غور کرو لیکن تمہیں ان میں ایک بھی ایسا آدمی نظر نہ آئے جس سے اللہ کی خاطر مرعوب ہوا جائے تو سمجھ لو کہ معاملہ انتہائی کمزور ہوچکا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ نُوحٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيَّانِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا مَنْ خَيْرُ الرِّجَالِ يَا مُحَمَّدُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ وَقَالَ الْآخَرُ إِنَّ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ قَدْ كَثُرَتْ عَلَيْنَا فَبَابٌ نَتَمَسَّكُ بِهِ جَامِعٌ قَالَ لَا يَزَالُ لِسَانُكَ رَطْبًا مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو دیہاتی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان میں سے ایک نے پوچھا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بہترین آدمی کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل اچھا ہو، دوسرے نے کہا کہ احکام اسلام تو بہت زیادہ ہیں ، کوئی ایسی جامع بات بتا دیجئے جسے ہم مضبوطی سے تھام لیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری زبان ہر وقت ذکر الہی سے تر رہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ الْمَازِنِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أَرَأَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَيْخًا كَانَ قَالَ كَانَ فِي عَنْفَقَتِهِ شَعَرَاتٌ بِيضٌ-
حضرت حریز بن عثمان رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ بوڑھے ہوگئے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نچلے ہونٹ کے نیچے چند بال سفید تھے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَرِيزٌ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ وَنَحْنُ غِلْمَانٌ لَا نَعْقِلُ الْعِلْمَ أَشَيْخًا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ بِعَنْفَقَتِهِ شَعَرَاتٌ بِيضٌ-
حضرت حریز بن عثمان رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ بوڑھے ہوگئے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نچلے ہونٹ کے نیچے چند بال سفید تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي فَنَزَلَ عَلَيْهِ أَوْ قَالَ لَهُ أَبِي انْزِلْ عَلَيَّ قَالَ فَأَتَاهُ بِطَعَامٍ وَحَيْسَةٍ وَسَوِيقٍ فَأَكَلَهُ وَكَانَ يَأْكُلُ التَّمْرَ وَيُلْقِي النَّوَى وَصَفَ بِأُصْبُعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى بِظَهْرِهِمَا مِنْ فِيهِ ثُمَّ أَتَاهُ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَهُ مَنْ عَنْ يَمِينِهِ فَقَامَ فَأَخَذَ بِلِجَامِ دَابَّتِهِ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لِي فَقَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں آئے، انہوں نے کھانا، حلوہ اور ستو لا کر پیش کیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کھا کر اس کی گٹھلی اپنی انگلی کی پشت پر رکھتے اور اسے اچھال دیتے، پھر پانی پیش کیا، جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمالیا، اور دائیں جانب والے کو دے دیا، انہوں نے اس کی لگام پکڑ کر عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) ہمارے حق میں اللہ سے دعاء کر دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ! ان کے رزق میں برکت عطاء فرما، ان کی بخشش فرما اور ان پر رحم فرما۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ قَالَ نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي أَوْ قَالَ أَبِي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْزِلْ عَلَيَّ قَالَ فَنَزَلَ عَلَيْهِ فَأَتَاهُ بِطَعَامٍ أَوْ بِحَيْسٍ قَالَ فَأَكَلَ ثُمَّ أَتَاهُ بِشَرَابٍ قَالَ فَشَرِبَ قَالَ ثُمَّ نَاوَلَ مَنْ عَنْ يَمِينِهِ قَالَ وَكَانَ إِذَا أَكَلَ أَلْقَى النَّوَاةَ وَصَفَ شُعْبَةُ أَنَّهُ وَضَعَ النَّوَاةَ عَلَى السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى ثُمَّ رَمَى بِهَا فَقَالَ لَهُ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ لَنَا فَقَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں آئے، انہوں نے کھانا، حلوہ اور ستو لا کر پیش کیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کھا کر اس کی گٹھلی اپنی انگلی کی پشت پر رکھتے اور اسے اچھال دیتے، پھر پانی پیش کیا، جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمالیا، اور دائیں جانب والے کو دے دیا، انہوں نے اس کی لگام پکڑ کر عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) ہمارے حق میں اللہ سے دعاء کر دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ! ان کے رزق میں برکت عطاء فرما، ان کی بخشش فرما اور ان پر رحم فرما۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ جَابِرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ ابْنَيْ بُسْرٍ السَّلْمَيَيْنِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَيْهِمَا فَقُلْتُ يَرْحَمُكُمَا اللَّهُ الرَّجُلُ مِنَّا يَرْكَبُ دَابَّتَهُ فَيَضْرِبُهَا بِالسَّوْطِ وَيَكْفَحُهَا بِاللِّجَامِ هَلْ سَمِعْتُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا قَالَا لَا مَا سَمِعْنَا مِنْهُ فِي ذَلِكَ شَيْئًا فَإِذَا امْرَأَةٌ قَدْ نَادَتْ مِنْ جَوْفِ الْبَيْتِ أَيُّهَا السَّائِلُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثَالُكُمْ مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِنْ شَيْءٍ فَقَالَا هَذِهِ أُخْتُنَا وَهِيَ أَكْبَرُ مِنَّا وَقَدْ أَدْرَكَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عبداللہ بن زیاد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت بسر رضی اللہ عنہ کے دو بیٹوں کے پاس گیا اور ان کے لئے رحم وکرم کی دعاء کرتے ہوئے کہا کہ ہم میں سے کوئی شخص اپنے جانور پر سوار ہوتا ہے اور اسے کوڑے سے مارتا ہے اور لگام سے کھینچتا ہے، کیا اس کے متعلق آپ دونوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ وہ کہنے لگے کہ نہیں ، ہم نے اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی ارشاد نہیں سنا، اسی وقت گھر کے اندر سے ایک خاتون کی آواز آئی کہ اے سائل! اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، زمین پر چلنے والا کوئی جانور اور فضاء میں اپنے پروں سے اڑنے والا کوئی پرندہ ایسا نہیں ہے جو تمہاری طرح مختلف خانوادوں میں تقسیم نہ ہو، ہم نے اس کتاب میں کسی چیز کی کمی نہیں چھوڑی، وہ دونوں کہنے لگے کہ یہ ہماری بہن ہیں جو ہم سے بڑی ہیں اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ الطَّالَقَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ حَسَّانَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ الْمَازِنِيَّ يَقُولُ تَرَوْنَ يَدِي هَذِهِ فَأَنَا بَايَعْتُ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَصُومُوا يَوْمَ السَّبْتِ إِلَّا فِيمَا افْتُرِضَ عَلَيْكُمْ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تم میرے ان ہاتھوں کو دیکھ رہے ہو، ان ہاتھوں سے میں نے نبی صلی اللہ علیہ سے بیعت کی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ہفتہ کے دن روزہ نہ رکھا کرو، الا یہ کہ فرض روزہ ہو۔
-
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ أَيُّوبَ الْحَضْرَمِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَتْ أُخْتِي تَبْعَثُنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْهَدِيَّةِ فَيَقْبَلُهَا-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات میری بہن کوئی چیز مجھے دے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجتی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے مجھ سے قبول فرما لیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ أَيُّوبَ الْحَضْرَمِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَلَا يَقْبَلُ الصَّدَقَةَ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرما لیتے تھے، لیکن صدقہ قبول نہیں فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحَسَنُ بْنُ أَيُّوبَ الْحَضْرَمِيُّ قَالَ أَرَانِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ شَامَةً فِي قَرْنِهِ فَوَضَعْتُ أُصْبُعِي عَلَيْهَا فَقَالَ وَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصْبُعَهُ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ لَتَبْلُغَنَّ قَرْنًا قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَكَانَ ذَا جُمَّةٍ-
عبداللہ حسن بن ایوب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ نے اپنے سر پر سینگ کی جگہ (جہاں جانوروں کے سینگ ہوتے ہیں ) ایک زخم دکھایا، میں نے اس پر انگلی رکھ کر دیکھا تو وہ کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس پر انگلی رکھی تھی اور فرمایا تھا تم ایک لمبا عرصہ زندہ رہو گے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ نُوحٍ حِمْصِيٌّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ يَقُولُ تَرَوْنَ كَفِّي هَذِهِ فَأَشْهَدُ أَنِّي وَضَعْتُهَا عَلَى كَفِّ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَهَى عَنْ صِيَامِ يَوْمِ السَّبْتِ إِلَّا فِي فَرِيضَةٍ وَقَالَ إِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلَّا لِحَاءَ شَجَرَةٍ فَلْيُفْطِرْ عَلَيْهِ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تم میرے ان ہاتھوں کو دیکھ رہے ہو، ان ہاتھوں سے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ہفتہ کے دن روزہ نہ رکھا کرو، الا یہ کہ فرض روزہ ہو، اس لئے اگر تم میں سے کسی کو درخت کی چھال کے علاوہ کچھ نہ ملے تو اسی سے روزہ افطار کرلے۔
-
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَ الْمَلْحَمَةِ وَفَتْحِ الْمَدِينَةِ سِتُّ سِنِينَ وَيَخْرُجُ مَسِيحٌ الدَّجَّالُ فِي السَّابِعَةِ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے قریب جنگ اور شہر کے فتح ہونے میں چھ سال کا عرصہ گذرے گا اور ساتویں سال مسیح دجال کا خروج ہو جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى قَالَ عَبْد اللَّهِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عَيّاشٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصَبِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ الْمَازِنِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَى بَيْتَ قَوْمٍ أَتَاهُ مِمَّا يَلِي جِدَارَهُ وَلَا يَأْتِيهِ مُسْتَقْبِلًا بَابَهُ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے گھر تشریف لے جاتے تو دیوار کی آڑ میں کھڑے ہوتے، دروازے کے بالکل سامنے کھڑے نہیں ہوتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ الرَّحَبِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ الْمَازِنِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَا مِنْ أُمَّتِي مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَأَنَا أَعْرِفُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالُوا وَكَيْفَ تَعْرِفُهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي كَثْرَةِ الْخَلَائِقِ قَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ دَخَلْتَ صَبْرَةً فِيهَا خَيْلٌ دُهْمٌ بُهْمٌ وَفِيهَا فَرَسٌ أَغَرُّ مُحَجَّلٌ أَمَا كُنْتَ تَعْرِفُهُ مِنْهَا قَالَ بَلَى قَالَ فَإِنَّ أُمَّتِي يَوْمَئِذٍ غُرٌّ مِنْ السُّجُودِ مُحَجَّلُونَ مِنْ الْوُضُوءِ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں قیامت کے دن اپنے ہر امتی کو پہچان لوں گا، صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم مخلوق کے اتنے بڑے ہجوم میں آپ انہیں کیسے پہچانیں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تم کسی اصطبل میں داخل ہو جہاں کالے سیاہ گھوڑے بندھے ہوئے ہوں اور ان میں ایک گھوڑے کی پیشانی روشن چمکدار ہو اور سفید ہو تو کیا تم اسے ان گھوڑوں میں پہچان سکو گے؟ انہوں نے جواب دیا کیوں نہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی طرح اس دن میرے امتیوں کی پیشانیاں سجدوں کی وجہ سے روشن اور وضو کی وجہ سے ان کے اعضاء چمک رہے ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى قَالَ عَبْد اللَّهِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ الْحَكَمِ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ قَالَ وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصَبِيُّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَ الْبَابَ يَسْتَأْذِنُ لَمْ يَسْتَقْبِلْهُ يَقُولُ يَمْشِي مَعَ الْحَائِطِ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ فَيُؤْذَنَ لَهُ أَوْ يَنْصَرِفَ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے گھر تشریف لے جاتے تو دیوار کی آڑ میں کھڑے ہوتے، دروازے کے بالکل سامنے کھڑے نہیں ہوتے تھے پھر اجازت طلب کرتے، اگر اجازت مل جاتی تو اندر چلے جاتے ورنہ واپس چلے جاتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي قَالَ فَقَرَّبْنَا لَهُ طَعَامًا وَوَطْبَةً فَأَكَلَ مِنْهَا ثُمَّ أُتِيَ بِتَمْرٍ فَكَانَ يَأْكُلُهُ وَيُلْقِي النَّوَى بِأُصْبُعَيْهِ يَجْمَعُ السَّبَّابَةَ وَالْوُسْطَى قَالَ شُعْبَةُ هُوَ ظَنِّي وَهُوَ فِيهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ الَّذِي عَنْ يَمِينِهِ قَالَ فَقَالَ أَبِي وَأَخَذَ بِلِجَامِ دَابَّتِهِ ادْعُ اللَّهَ لَنَا قَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَارَهُمْ فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں آئے، انہوں نے کھانا، حلوہ اور ستو لا کر پیش کیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کھا کر اس کی گٹھلی اپنی انگلی کی پشت پر رکھتے اور اسے اچھال دیتے، پھر پانی پیش کیا، جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمالیا، اور دائیں جانب والے کو دے دیا، انہوں نے اس کی لگام پکڑ کر عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے حق میں اللہ سے دعاء کر دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ! ان کے رزق میں برکت عطاء فرما، ان کی بخشش فرما اور ان پر رحم فرما۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَجَاءَ رَجُلٌ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فَقَالَ اجْلِسْ فَقَدْ آذَيْتَ وَآنَيْتَ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک آدمی (لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا) آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیٹھ جاؤ، تم نے لوگوں کو تکلیف دی اور دیر سے آئے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ يَقُولُ جَاءَ أَعْرَابِيَّانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ قَالَ مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ وَقَالَ الْآخَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ قَدْ كَثُرَتْ عَلَيَّ فَمُرْنِي بِأَمْرٍ أَتَثَبَّتُ بِهِ فَقَالَ لَا يَزَالُ لِسَانُكَ رَطْبًا بِذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو دیہاتی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان میں سے ایک نے پوچھا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بہترین آدمی کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل اچھا ہو، دوسرے نے کہا کہ احکام اسلام تو بہت زیادہ ہیں ، کوئی ایسی جامع بات بتا دیجئے جسے ہم مضبوطی سے تھام لیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری زبان ہر وقت ذکر الہی سے تر رہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْخًا قَالَ كَانَ أَشَبَّ مِنْ ذَلِكَ وَلَكِنْ كَانَ فِي لِحْيَتِهِ وَرُبَّمَا قَالَ فِي عَنْفَقَتِهِ شَعَرَاتٌ بِيضٌ-
حضرت حریز بن عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ہوگئے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نچلے ہونٹ کے نیچے چند بال سفید تھے۔
-