حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کی مرویات ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ مُدْرِكِ بْنِ عُمَارَةَ عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَزْنِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً ذَاتَ شَرَفٍ أَوْ سَرَفٍ وَهُوَ مُؤْمِنٌ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص شراب نوشی کرتا ہے اس وقت وہ مومن نہیں رہتا جو شخص بدکاری کرتا ہے اس وقت وہ مؤمن نہیں رہتا اور جو کسی مالدار کے یہاں ڈاکہ ڈالتا ہے وہ اس وقت مومن نہیں رہتا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي الشَّيْبَانِيُّ عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ قَالَ قُلْتُ فَالْأَبْيَضُ قَالَ لَا أَدْرِي-
شیبانی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمُزَنِيِّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ حَسَنٍ عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ ذَلِكَ وَلَمْ يَقُلْ فِي الصَّلَاةِ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے توسمع اللہ لمن حمدہ کہہ کریہ فرماتے اے ہمارے پروردگار اللہ! تمام تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنِي الشَّيْبَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ قَالَ قُلْتُ فَالْأَبْيَضُ قَالَ لَا أَدْرِي-
شیبانی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبزمٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَيَعْلَى هُوَ ابْنُ عُبَيْدٍ قَالَا ثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ وَهُوَ إِسْمَاعِيلُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْأَحْزَابِ فَقَالَ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ اهْزِمْ الْأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احزاب کے موقع پر مشرکین کے لشکروں کے لئے بدعاء کرتے ہوئے فرمایا اے کتاب کونازل کرنے والے اللہ ! جلدی حساب لینے والے لشکروں کو شکست دینے والے ، انہیں شکست سے ہمکنار فرما اور انہیں ہلا کر رکھ دے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ قَدِمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ يَعْنِي فِي الْعُمْرَةِ وَنَحْنُ نَسْتُرُهُ مِنْ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُؤْذُوهُ بِشَيْءٍ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکرمہ پہنچے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کی سعی کی اور اس دوران مشرکین کی ایذاء رسانی سے بچانے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی حفاظت میں رکھا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ لَوْ كَانَ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيٌّ مَا مَاتَ ابْنُهُ إِبْرَاهِيمُ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی آنا ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال کبھی نہ ہوتا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَزِيدَ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَخْذَ شَيْءٍ مِنْ الْقُرْآنِ فَعَلِّمْنِي مَا يُجْزِئُنِي قَالَ قُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَمَا لِي قَالَ قُلْ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَعَافِنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي ثُمَّ أَدْبَرَ وَهُوَ مُمْسِكُ كَفَّيْهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا هَذَا فَقَدْ مَلَأَ يَدَيْهِ مِنْ الْخَيْرِ قَالَ مِسْعَرٌ فَسَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَبَّتَنِي فِيهِ غَيْرِي-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں قرآن کریم کا تھوڑا ساحصہ بھی یاد نہیں کرسکتا، اس لئے مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جو میرے لیے کافی ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ و اللہ اکبر و لاحول ولاقوۃ الاباللہ اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یہ تو اللہ تعالیٰ کے لئے ہے میرے لئے کیا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو اے اللہ ! مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت عطاء فرما، مجھے ہدایت عطاء فرما اور مجھے رزق عطاء فرما، پھر وہ آدمی پلٹ کر چلا گیا اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو مضبوطی سے بند کر رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شخص تو اپنے ہاتھ خیر سے بھر کرچلا گیا ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ كَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَدَقَةِ مَالِهِ صَلَّى عَلَيْهِ فَأَتَيْتُهُ بِصَدَقَةِ مَالِ أَبِي فَقَالَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے مال کی زکوۃ لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہم صل علی آل ابی اوفی۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ الْعَبْدِيِّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ فَكُنَّا نَأْكُلُ فِيهَا الْجَرَادَ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزوات میں شرکت کی ہے ان غزوات میں ہم لوگ ٹڈی دل کھایا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ شَيْخٍ مِنْ بَجِيلَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ اسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ جَارِيَةٌ تَضْرِبُ بِالدُّفِّ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَدَخَلَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَأَمْسَكَتْ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانہ اقدس میں داخل ہونے کی اجازت چاہی اس وقت ایک باندی دف بجارہی تھی حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اجازت پا کر اندر آگئے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی اور اندر آگئے پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی تو وہ خاموش ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عثمان بڑے حیاء دار آدمی ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ هُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ قَالَ سَمِعْتُ شَيْخًا بِالْمَدِينَةِ يُحَدِّثُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى كَتَبَ إِلَى عُبَيْدِ اللَّهِ إِذْ أَرَادَ أَنْ يَغْزُوَ الْحَرُورِيَّةَ فَقُلْتُ لِكَاتِبِهِ وَكَانَ لِي صَدِيقًا انْسَخْهُ لِي فَفَعَلَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ الْعَافِيَةَ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ قَالَ فَيَنْظُرُ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ نَهَدَ إِلَى عَدُوِّهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ وَمُجْرِيَ السَّحَابِ وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ-
ایک بزرگ کہتے ہیں کہ جب عبیداللہ نے خارجیوں سے جنگ کا ارادہ کیا تو حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے اسے ایک خط لکھا میں نے ان کے کاتب سے " جو میرا دوست تھا " کہاکہ مجھے اس کی ایک نقل دے دو تو اس نے مجھے اس کی نقل دے دی وہ خط یہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے دشمن سے آمنا سامنا ہونے کی تمنا نہ کیا کرو، بلکہ اللہ سے عافیت کا سوال کیا کرو، اور جب آمنا سامنا ہوجائے تو ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا کرو، اور یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زوال آفتاب کا انتظار کرتے اور اس کے بعد دشمن پر حملہ کر دیتے تھے اور یہ دعاء فرماتے تھے اے کتاب کو نازل کرنے والے اللہ ! بادلوں کو چلانے اور لشکروں کو شکست دینے والے ! انہیں شکست سے دوچار فرما اور ہماری مدد فرما۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِصَدَقَةٍ قَالَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِمْ وَإِنَّ أَبِي أَتَاهُ بِصَدَقَتِهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے مال کی زکوۃ لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللھم صل علی آل ابی اوفی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَبَهْزٌ قَالَا ثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيٍّ قَالَ بَهْزٌ أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ وَابْنَ أَبِي أَوْفَى قَالَا أَصَابُوا حُمُرًا يَوْمَ خَيْبَرَ فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُكْفِئُوا الْقُدُورَ وَقَالَ بَهْزٌ عَنْ عَدِيٍّ عَنِ الْبَرَاءِ وَابْنِ أَبِي أوْفَى-
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر کچھ گدھے ہمارے ہاتھ لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کردیا کہ ہانڈیاں الٹادو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ بَجِيلَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ كَانَتْ جَارِيَةٌ تَضْرِبُ بِالدُّفِّ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَأَمْسَكَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانہ اقدس میں داخل ہونے کی اجازت چاہی اس وقت ایک باندی دف بجا رہی تھی حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اجازت پا کر اندر آگئے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی اور اندر آگئے پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی تو وہ خاموش ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عثمان بڑے حیاء دار آدمی ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَجْزَأَةَ بْنِ زَاهِرٍ وَحَجَّاجٌ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ مَجْزَأَةَ بْنِ زَاهِرٍ وَرَوْحٍ قَالَا ثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَجْزَأَةَ بْنِ زَاهِرٍ مَوْلًى لِقُرَيْشٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاءِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي مِنْ الذُّنُوبِ وَنَقِّنِي مِنْهَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْوَسَخِ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر اے اللہ ! مجھے برف اولوں اور ٹھنڈے پانی سے پاک کردے ، اے اللہ ! مجھے گناہوں سے اس طرح پاک صاف کردے جیسے سفید کپڑے کی میل کچیل دور ہوجاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدًا أَبَا الْحَسَنِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاءِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ قَالَ حَجَّاجٌ مِلْءَ السَّمَاءِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ شُعْبَةُ وَحَدَّثَنِي أَبُو عِصْمَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ عَنْ عُبَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر۔حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تودعاء کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْفِئُوا الْقُدُورَ وَمَا فِيهَا قَالَ شُعْبَةُ إِمَّا أَنْ يَكُونَ قَالَهُ سُلَيْمَانُ وَمَا فِيهَا أَوْ أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَهُ مِنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہانڈیاں اور ان میں جو کچھ ہے الٹادو۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ أَبِي الْمُخْتَارِ مَنْ بَنِي أَسَدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى قَالَ كُنَّا فِي سَفَرٍ فَلَمْ نَجِدْ الْمَاءَ قَالَ ثُمَّ هَجَمْنَا عَلَى الْمَاءِ بَعْدُ قَالَ فَجَعَلُوا يَسْقُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكُلَّمَا أَتَوْهُ بِالشَّرَابِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاقِي الْقَوْمِ آخِرُهُمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ حَتَّى شَرِبُوا كُلُّهُمْ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی سفر میں تھے ہمیں پانی نہیں مل رہا تھا تھوڑی دیر بعد ایک جگہ پانی نظر آگیا لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لے کر آنے لگے جب بھی کوئی آدمی پانی لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرماتے کسی بھی قوم کا ساقی سب سے آخر میں پیتا ہے یہاں تک کہ سب لوگوں نے پانی پی لیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي الْمُجَالِدِ قَالَ اخْتَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ وَأَبُو بُرْدَةَ فِي السَّلَفِ فَبَعَثَانِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ كُنَّا نُسْلِفُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ أَوْ التَّمْرِ شَكَّ فِي التَّمْرِ وَالزَّبِيبِ وَمَا هُوَ عِنْدَهُمْ أَوْ مَا نَرَاهُ عِنْدَهُمْ ثُمَّ أَتَيْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبْزَى فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ-
عبداللہ بن ابی المجاہد کہتے ہیں کہ ادھاربیع کے مسئلے میں حضرت عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ اور ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے درمیان اختلاف رائے ہوگیا ان دونوں نے مجھے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا میں نے ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات شخین رضی اللہ عنہم کے دور میں گندم ، جو، کشمش یا جو چیزیں بھی لوگوں کے پاس ہوتی تھیں ، ان سے ادھار بیع کرلیا کرتے تھے ، پھر میں حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے بھی یہی بات فرمائی ۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ أَخْبَرَنِي طَلْحَةُ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى أَوْصَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا قُلْتُ فَكَيْفَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِالْوَصِيَّةِ وَلَمْ يُوصِ قَالَ أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
طلحہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت فرمائی ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں ، میں نے کہا تو پھر انہوں نے مسلمانوں کو وصیت کا حکم کیسے دے دیا جبکہ خود وصیت کی نہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت فرمائی ہے (لیکن کسی کو کوئی خاص وصیت نہیں فرمائی ')
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا الشَّيْبَانِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ قَالَ بَعَثَنِي أَهْلُ الْمَسْجِدِ إِلَى ابْنِ أَبِي أَوْفَى أَسْأَلُهُ مَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَعَامِ خَيْبَرَ فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ قَالَ وَقُلْتُ هَلْ خَمَّسَهُ قَالَ لَا كَانَ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ قَالَ وَكَانَ أَحَدُنَا إِذَا أَرَادَ مِنْهُ شَيْئًا أَخَذَ مِنْهُ حَاجَتَهُ-
محمد بن ابی مجاہد رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مجھے مسجد والوں نے حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے غلے کا کیا کیا تھا ؟چنانچہ میں نے ان کے پاس پہنچ کریہ سوال کیا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خمس نکالا تھا ؟ انہوں نے فرمایا نہیں ، وہ اس مقدار سے بہت کم تھا اور ہم میں سے جو شخص چاہتا اپنی ضرورت کے مطابق اس میں سے لے لیتا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ فِي عُمْرَتِهِ قَالَ لَا-
اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمرے کے موقع پر بیت اللہ میں داخل ہوئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں ۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ الشَّيْبَانِيُّ أَخْبَرَنِي قَالَ قُلْتُ لِابْنِ أَبِي أَوْفَى رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً قَالَ قُلْتُ بَعْدَ نُزُولِ النُّورِ أَوْ قَبْلَهَا قَالَ لَا أَدْرِي-
شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو رجم کی سزادی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ایک یہودی اور یہودیہ کو دی تھی ، میں نے پوچھا سورت نور نازل ہونے کے بعد یا اس سے پہلے ؟ انہوں نے فرمایا یہ مجھے یاد نہیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ يَعْنِي الشَّيْبَانِيَّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَيَعْلَى الْمَعْنَى قَالَا ثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشَّرَ خَدِيجَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا قَالَ نَعَمْ بَشَّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ قَالَ يَعْلَى وَقَالَ مَرَّةً لَا صَخَبَ أَوْ لَا لَغْوَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ-
اسماعیل رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو خوشخبری دی تھی ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جنت میں لکڑی کے ایک محل کی خوشخبری دی تھی جس میں کوئی شور و شغب ہوگا اور نہ ہی کوئی تعب ۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اعْتَمَرَ فَطَافَ وَطُفْنَا مَعَهُ وَصَلَّى وَصَلَّيْنَا مَعَهُ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَكُنَّا نَسْتُرُهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ لَا يُصِيبُهُ أَحَدٌ بِشَيْءٍ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکرمہ پہنچے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کی سعی کی اور اس دوران مشرکین کی ایذاء رسانی سے بچانے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی حفاظت میں رکھا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْخَوَارِجُ هُمْ كِلَابُ النَّارِ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خوارج جہنم کے کتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَطُفْنَا مَعَهُ وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ ثُمَّ خَرَجَ فَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَنَحْنُ مَعَهُ نَسْتُرُهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ لَا يَرْمِيهِ أَحَدٌ أَوْ يُصِيبُهُ أَحَدٌ بِشَيْءٍ قَالَ فَدَعَا عَلَى الْأَحْزَابِ فَقَالَ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ هَازِمَ الْأَحْزَابِ اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ قَالَ وَرَأَيْتُ بِيَدِهِ ضَرْبَةً عَلَى سَاعِدِهِ فَقُلْتُ مَا هَذِهِ قَالَ ضُرِبْتُهَا يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقُلْتُ لَهُ أَشَهِدْتَ مَعَهُ حُنَيْنًا قَالَ نَعَمْ وَقَبْلَ ذَلِكَ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکرمہ پہنچے بیت اللہ کا طواف کیا مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھی اور صفا مروہ کی سعی کی اور اس دوران مشرکین کی ایذاء رسانی سے بچانے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی حفاظت میں رکھا۔حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احزاب کے موقع پر مشرکین کے لشکروں کے لئے بدعاء کرتے ہوئے فرمایا اے کتاب کو نازل کرنے والے اللہ ! جلدی حساب لینے والے لشکروں کو شکست دینے والے ، انہیں شکست سے ہمکنار فرما اور انہیں ہلا کر رکھ دے۔راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کے بازوپر ایک ضرب کا نشان دیکھا تو پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ مجھے غزوہ حنین کے موقع پر لگ گیا تھا میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ غزوہ حنین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! بلکہ پہلے کے غزوات میں بھی شریک ہوا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے اللہ ! تمام تعریفیں آپ ہی کی ہیں جو کثرت کے ساتھ ہوں ، عمدہ اور بابرکت ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ قَوْمٌ بِصَدَقَةٍ قَالَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِمْ فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَةٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے مال کی زکوۃ لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللھم صل علی آل ابی اوفی۔
-
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ حَدَّثَنَا إِيَادٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ جَاءَ رَجُلٌ وَنَحْنُ فِي الصَّفِّ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ فِي الصَّفِّ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا قَالَ فَرَفَعَ الْمُسْلِمُونَ رُءُوسَهُمْ وَاسْتَنْكَرُوا الرَّجُلَ وَقَالُوا مَنْ الَّذِي يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ هَذَا الْعَالِي الصَّوْتَ فَقِيلَ هُوَ ذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ كَلَامَكَ يَصْعَدُ فِي السَّمَاءِ حَتَّى فُتِحَ بَابٌ فَدَخَلَ فِيهِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَاه جَعْفَرُ بْنُ حُمَيْدٍ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ عَنْ إِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى مِثْلَهُ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک 'آدمی آکر صف میں شامل ہوگیا اور کہنے لگا " اللہ اکبر کبیرا، وسبحان اللہ بکرۃ واصیلا " اس پر مسلمان سر اٹھانے اور اس شخص کو ناپسند کرنے لگے اور دل میں سوچنے لگے کہ یہ کون آدمی ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پر اپنی آواز کو بلند کررہا ہے ؟ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا یہ بلند آواز والا کون ہے ؟ بتایا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! وہ یہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! میں نے دیکھا کہ تمہارا کلام آسمان پر چڑھ گیا یہاں تک کہ ایک دروازہ کھل گیا اور وہ اس میں داخل ہوگیا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنِي مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى هَلْ أَوْصَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا قُلْتُ فَلِمَ كُتِبَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الْوَصِيَّةُ أَوْ لِمَ أُمِرُوا بِالْوَصِيَّةِ قَالَ أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
طلحہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت فرمائی ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں ، میں نے کہا تو پھر انہوں نے مسلمانوں کو وصیت کا حکم کیسے دے دیا جبکہ خود وصیت کی نہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت فرمائی ہے (لیکن کسی کو کوئی خاص وصیت نہیں فرمائی ')
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حَسَنٍ عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ آخُذَ مِنْ الْقُرْآنِ شَيْئًا فَعَلِّمْنِي شَيْئًا يُجْزِئُنِي مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ فَذَهَبَ أَوْ قَامَ أَوْ نَحْوَ ذَا قَالَ هَذَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَمَا لِي قَالَ قُلْ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَعَافِنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي أَوْ ارْزُقْنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي قَالَ مِسْعَرٌ وَرُبَّمَا قَالَ اسْتَفْهَمْتُ بَعْضَهُ مِنْ أَبِي خَالِدٍ يَعْنِي الدَّالَانِيَّ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں قرآن کریم کا تھوڑا ساحصہ بھی یاد نہیں کرسکتا، اس لئے مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جو میرے لیے کافی ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ و اللہ اکبر ولاحول ولاقوۃ الاباللہ اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یہ تو اللہ تعالیٰ کے لئے ہے میرے لئے کیا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو اے اللہ ! مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت عطاء فرما، مجھے ہدایت عطاء فرما اور مجھے رزق عطاء۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حَسَنٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاءِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ فَمَاتَتْ ابْنَةٌ لَهُ وَكَانَ يَتْبَعُ جِنَازَتَهَا عَلَى بَغْلَةٍ خَلْفَهَا فَجَعَلَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ فَقَالَ لَا تَرْثِينَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمَرَاثِي فَتُفِيضُ إِحْدَاكُنَّ مِنْ عَبْرَتِهَا مَا شَاءَتْ ثُمَّ كَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا ثُمَّ قَامَ بَعْدَ الرَّابِعَةِ قَدْرَ مَا بَيْنَ التَّكْبِيرَتَيْنِ يَدْعُو ثُمَّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ فِي الْجِنَازَةِ هَكَذَا-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ شرکاء بیعت رضوان میں سے تھے ان کی ایک بیٹی فوت ہوگئی وہ ایک خچر پر سوار ہو کر اس کے جنازے کے پیچھے چل رہے تھے کہ عورتیں رونے لگیں انہوں نے خواتین سے فرمایا کہ تم لوگ مرثیہ نہ پڑھو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرثیہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے البتہ تم میں سے جو عورت جتنے آنسو بہانا چاہتی ہے سوبہالے پھر انہوں نے اس کے جنازے پر چار تکبیرات کہیں اور چوتھی تکبیرکے بعد اتنی دیرکھڑے ہو کر دعاء کرتے رہے جتنا وقفہ دو تکبیروں کے درمیان تھا، پھر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی جنازے میں اسی طرح فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى قَالَ عَبْد اللَّهِ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ الْحَكَمِ قَالَ ثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ أَنْ يَنْهَضَ إِلَى عَدُوِّهِ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زوال آفتاب کا انتظار کرتے اور اس کے بعد دشمن پر حملہ کردیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ قَالَ قُلْتُ الْأَبْيَضُ قَالَ لَا أَدْرِي-
شیبانی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبزمٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ صَاحِبُ الْهَرَوِيِّ وَاسْمُهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ بَشَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدِيجَةَ بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو جنت میں لکڑی کے ایک محل کی خوشخبری دی تھی جس میں کوئی شور و شغب ہوگا اور نہ ہی کوئی تعب ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ يَعْنِي النَّبِيذَ فِي الْجَرِّ الْأَخْضَرِ قَالَ قُلْتُ فَالْأَبْيَضُ قَالَ لَا أَدْرِي-
شیبانی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز مٹکے کی نبیذسے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشَّرَ خَدِيجَةَ قَالَ نَعَمْ بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ-
اسماعیل رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کوخوشخبری دی تھی ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جنت میں لکڑی کے ایک محل کی خوشخبری دی تھی جس میں کوئی شور و شغب ہوگا اور نہ ہی کوئی تعب ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُومُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ حَتَّى لَا يُسْمَعَ وَقْعُ قَدَمٍ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کی پہلی رکعت میں اسی طرح اٹھتے تھے کہ قدموں کی آہٹ بھی سنائی نہ دے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى أَنَّهُمْ أَصَابُوا حُمُرًا فَطَبَخُوهَا قَالَ فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْفِئُوا الْقُدُورَ-
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبرکے موقع پر کچھ گدھے ہمارے ہاتھ لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کردیا کہ ہانڈیاں الٹادو۔ حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے مال کی زکوۃ لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللھم صل علی آل ابی اوفی۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ حَدَّثَنَا إِيَادٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ جَاءَ رَجُلٌ نَابِي يَعْنِي نَائِي وَنَحْنُ فِي الصَّفِّ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ فِي الصَّفِّ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا فَرَفَعَ الْمُسْلِمُونَ رُءُوسَهُمْ وَاسْتَنْكَرُوا الرَّجُلَ فَقَالُوا مَنْ الَّذِي يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ هَذَا الْعَالِي الصَّوْتَ قَالَ هُوَ ذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ كَلَامَكَ يَصْعَدُ فِي السَّمَاءِ حَتَّى فُتِحَ بَابٌ مِنْهَا فَدَخَلَ فِيهِ-
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک 'آدمی آکر صف میں شامل ہوگیا اور کہنے لگا " اللہ اکبر کبیرا، وسبحان اللہ بکرۃ واصیلا " اس پر مسلمان سر اٹھانے اور اس شخص کو ناپسند کرنے لگے اور دل میں سوچنے لگے کہ یہ کون آدمی ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پر اپنی آواز کو بلند کررہا ہے ؟ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا یہ بلند آواز والا کون ہے ؟ بتایا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ یہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! میں نے دیکھا کہ تمہارا کلام آسمان پر چڑھ گیا یہاں تک کہ ایک دروازہ کھل گیا اور وہ اس میں داخل ہوگیا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانٍَ قَالَ كُنَّا نُقَاتِلُ الْخَوَارِجَ وَفِينَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى وَقَدْ لَحِقَ لَهُ غُلَامٌ بِالْخَوَارِجِ وَهُمْ مِنْ ذَلِكَ الشَّطِّ وَنَحْنُ مِنْ ذَا الشَّطِّ فَنَادَيْنَاهُ أَبَا فَيْرُوزَ أَبَا فَيْرُوزَ وَيْحَكَ هَذَا مَوْلَاكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى قَالَ نِعْمَ الرَّجُلُ هُوَ لَوْ هَاجَرَ قَالَ مَا يَقُولُ عَدُوُّ اللَّهِ قَالَ قُلْنَا يَقُولُ نِعْمَ الرَّجُلُ لَوْ هَاجَرَ قَالَ فَقَالَ أَهِجْرَةٌ بَعْدَ هِجْرَتِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ طُوبَى لِمَنْ قَتَلَهُمْ وَقَتَلُوهُ-
سعید بن جمہان رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ خوارج سے قتال کر رہے تھے کہ حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ جو ہمارے ساتھ تھے " کا ایک غلام خوارج سے جاملا وہ لوگ اس طرف تھے اور ہم اس طرف ، ہم نے اسے " اے فیروز! اے فیروز! کہہ کر آوازیں دیتے ہوئے کہا ارے کمبخت ! تیرے آقا حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ تو یہاں ہیں وہ کہنے لگا کہ وہ اچھے آدمی ہوتے اگر تمہارے یہاں سے ہجرت کر جاتے، انہوں نے پوچھا کہ یہ دشمن خدا کیا کہہ رہاہے ؟ ہم نے اس کاجملہ ان کے سامنے نقل کیا تو وہ فرمانے لگے کیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کرنے والی ہجرت کے بعد دوبارہ ہجرت کروں گا؟ پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جو انہیں قتل کرے یا وہ اسے قتل کردیں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ قَالَ سَأَلَ شَرِيكِي وَأَنَا مَعَهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى عَنْ الْجَرَادِ فَقَالَ لَا بَأْسَ بِهِ وَقَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ فَكُنَّا نَأْكُلُهُ-
ابویعفور کہتے ہیں کہ میرے ایک شریک نے میرے سامنے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے ٹڈی دل کا حکم پوچھا انہوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ، اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزوات میں شرکت کی ہے ان غزوات میں ہم لوگ ٹڈی دل کھایا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ ذَكَرْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ حَدِيثًا حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى فِي لُحُومِ الْحُمُرِ فَقَالَ سَعِيدٌ حَرَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَتَّةَ-
سعید بن جبیررحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مجھے ایک حدیث یاد آئی جو مجھے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے گدھوں کے گوشت کے حوالے سے سنائی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قطعی طور پر حرام قرار دے دیاہے۔
-