حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ شَهِدْتُ حِلْفَ الْمُطَيَّبِينَ مَعَ عُمُومَتِي وَأَنَا غُلَامٌ فَمَا أُحِبُّ أَنَّ لِي حُمْرَ النَّعَمِ وَأَنِّي أَنْكُثُهُ قَالَ الزُّهْرِيُّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُصِبْ الْإِسْلَامُ حِلْفًا إِلَّا زَادَهُ شِدَّةً وَلَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ وَقَدْ أَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ قُرَيْشٍ وَالْأَنْصَارِ-
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں اپنے چچاؤں کے ساتھ جبکہ ابھی میں نوعمر تھا حلف المطیبیب جسے حلف الفضول بھی کہا جاتا ہے میں شریک ہوا تھا، مجھے یہ پسند نہیں کہ میں اس معاہدے کو توڑ ڈالوں اگرچہ مجھے اس کے بدلے میں سرخ اونٹ بھی دیئے جائیں، امام زہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ اسلام نے جو بھی معاہدہ کیا اس کی شدت میں اضافہ ہی ہوا ہے اور اسلام اس کا قائل نہیں ہے، البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش اور انصار کے درمیان مواخات قائم فرما دی تھی۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ كُرَيْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ لَهُ عُمَرُ يَا غُلَامُ هَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذَا شَكَّ الرَّجُلُ فِي صَلَاتِهِ مَاذَا يَصْنَعُ قَالَ فَبَيْنَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَقْبَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ فِيمَ أَنْتُمَا فَقَالَ عُمَرُ سَأَلْتُ هَذَا الْغُلَامَ هَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذَا شَكَّ الرَّجُلُ فِي صَلَاتِهِ مَاذَا يَصْنَعُ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلَمْ يَدْرِ أَوَاحِدَةً صَلَّى أَمْ ثِنْتَيْنِ فَلْيَجْعَلْهَا وَاحِدَةً وَإِذَا لَمْ يَدْرِ ثِنْتَيْنِ صَلَّى أَمْ ثَلَاثًا فَلْيَجْعَلْهَا ثِنْتَيْنِ وَإِذَا لَمْ يَدْرِ أَثَلَاثًا صَلَّى أَمْ أَرْبَعًا فَلْيَجْعَلْهَا ثَلَاثًا ثُمَّ يَسْجُدْ إِذَا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ سَجْدَتَيْنِ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ اے لڑکے! کیا تم نے نبی صلی اللہ سے یا کسی صحابی سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ اگر کسی آدمی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ کیا کرے؟ ابھی یہ بات ہو رہی تھی کہ سامنے سے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آتے ہوئے دکھائی دیئے، انہوں نے پوچھا کہ کیا باتیں ہو رہی ہیں؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں اس لڑکے سے یہ پوچھ رہا تھا کہ کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یا کسی صحابی سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ اگر کسی آدمی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ کیا کرے؟ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہوجائے اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے ایک رکعت پڑھی ہے یا دو؟ تو اسے چاہیے کہ وہ اسے ایک شمار کرے، اگر دو اور تین میں شک ہو تو انہیں دو سمجھے، تین اور چار میں شک ہو تو انہیں تین شمار کرے، اس کے بعد نماز سے فراغت پا کر سلام پھیر نے سے قبل سہو کے دو سجدے کرلے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ بَجَالَةَ يَقُولُ كُنْتُ كَاتِبًا لِجَزْءِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَمِّ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ فَأَتَانَا كِتَابُ عُمَرَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ أَنْ اقْتُلُوا كُلَّ سَاحِرٍ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ وَسَاحِرَةٍ وَفَرِّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي مَحْرَمٍ مِنْ الْمَجُوسِ وَانْهَوْهُمْ عَنْ الزَّمْزَمَةِ فَقَتَلْنَا ثَلَاثَةَ سَوَاحِرَ وَجَعَلْنَا نُفَرِّقُ بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ حَرِيمَتِهِ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَصَنَعَ جَزْءٌ طَعَامًا كَثِيرًا وَعَرَضَ السَّيْفَ عَلَى فَخِذِهِ وَدَعَا الْمَجُوسَ فَأَلْقَوْا وِقْرَ بَغْلٍ أَوْ بَغْلَيْنِ مِنْ وَرِقٍ وَأَكَلُوا مِنْ غَيْرِ زَمْزَمَةٍ وَلَمْ يَكُنْ عُمَرُ أَخَذَ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ قَبِلَ الْجِزْيَةَ مِنْ الْمَجُوسِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ و قَالَ أَبِي قَالَ سُفْيَانُ حَجَّ بَجَالَةُ مَعَ مُصْعَبٍ سَنَةَ سَبْعِينَ-
بجالہ کہتے ہیں کہ میں احنف بن قیس کے چچا جزء بن معاویہ کا کاتب تھا، ہمارے پاس حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ان کی وفات سے ایک سال پہلے خط آیا، جس میں لکھا تھا کہ ہر جادوگر کو قتل کردو، مجوس میں جن لوگوں نے اپنے محرم رشتہ داروں سے شادیاں کر رکھی ہیں ، ان میں تفریق کرا دو، اور انہیں زمزمہ (کھانا کھاتے وقت مجوسی ہلکی آواز سے کچھ پڑھتے تھے) سے روک دو، چنانچہ ہم نے تین جادوگر قتل کیئے، اور کتاب اللہ کی روشنی میں مرد اور اس کی محرم بیوی کے درمیان تفریق کا عمل شروع کیا۔ پھر جزء نے ایک مرتبہ بڑی مقدار میں کھانا تیار کروایا، اپنی ران پر تلوار رکھی اور مجوسیوں کو کھانے کے لئے بلایا، انہوں نے ایک یا دو خچروں کے برابر وزن کی چاندی لاکر ڈھیر کردی اور بغیر زمزمے کے کھانا کھا لیا، نیز پہلے حضرت عمر رضی اللہ عنہ مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیتے تھے لیکن جب حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اس بات کی گواہی دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجر نامی علاقے کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا تو انہوں نے بھی مجوسیوں سے جزیہ لینا شروع کر دیا۔ سفیان کہتے ہیں کہ بجالہ نے مصعب کے ساتھ ٧٠ ھ میں حج کیا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَطَلْحَةَ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدٍ نَشَدْتُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي تَقُومُ بِهِ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ وَقَالَ مَرَّةً الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ أَعَلِمْتُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّا لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ-
ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف، حضرت طلحہ، حضرت زبیر اور حضرت سعد رضی اللہ عنہم سے فرمایا میں تمہیں اس اللہ کی قسم اور واسطہ دیتا ہوں جس کے حکم سے زمین و آسمان قائم ہیں، کیا آپ کے علم میں یہ بات ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ہمارے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَهُوَ مَرِيضٌ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَصَلَتْكَ رَحِمٌ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا الرَّحْمَنُ خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَهَا مِنْ اسْمِي فَمَنْ يَصِلْهَا أَصِلْهُ وَمَنْ يَقْطَعْهَا أَقْطَعْهُ فَأَبُتَّهُ أَوْ قَالَ مَنْ يَبُتَّهَا أَبُتَّهُ-
عبداللہ بن قارظ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے ان کے یہاں گئے، وہ بیمار ہوگئے تھے، حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ تمہیں قرابت داری نے جوڑا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں رحمان ہوں، میں نے رحم کو پیدا کیا ہے، اور اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا اور جو اسے توڑے گا، میں اسے توڑ کر پاش پاش کر دوں گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شَيْبَانَ قَالَ لَقِيتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قُلْتُ حَدِّثْنِي عَنْ شَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ أَبِيكَ سَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ قَالَ نَعَمْ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَضَ صِيَامَ رَمَضَانَ وَسَنَنْتُ قِيَامَهُ فَمَنْ صَامَهُ وَقَامَهُ احْتِسَابًا خَرَجَ مِنْ الذُّنُوبِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ-
نضر بن شیبان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میری ملاقات ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے ہوئی، میں نے ان سے کہا کہ اپنے والد صاحب کے حوالے سے کوئی حدیث سنائیے جوانہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہو اور وہ بھی ماہ رمضان کے بارے میں، انہوں نے کہا اچھا، میرے والد صاحب نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنائی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کیے ہیں اور میں نے اس کا قیام سنت قرار دیا ہے، جو شخص ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اور تراویح ادا کرے، وہ گناہوں سے اس طرح نکل جائے گا جیسے وہ بچہ جسے اس کی ماں نے آج ہی جنم دیا ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ أَنَّ ابْنَ قَارِظٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّتْ الْمَرْأَةُ خَمْسَهَا وَصَامَتْ شَهْرَهَا وَحَفِظَتْ فَرْجَهَا وَأَطَاعَتْ زَوْجَهَا قِيلَ لَهَا ادْخُلِي الْجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شِئْتِ-
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو عورت پانچ وقت کی نماز پڑھتی ہو، ماہ رمضان کے روزے رکھتی ہو، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرتی ہو اور اپنے شوہر کی اطاعت کرتی ہو، اس سے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہو، داخل ہو جاؤ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ أَبِي الْحُوَيْرِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاتَّبَعْتُهُ حَتَّى دَخَلَ نَخْلًا فَسَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ حَتَّى خِفْتُ أَوْ خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ قَدْ تَوَفَّاهُ أَوْ قَبَضَهُ قَالَ فَجِئْتُ أَنْظُرُ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ مَا لَكَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ لِي أَلَا أُبَشِّرُكَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ لَكَ مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ صَلَّيْتُ عَلَيْهِ وَمَنْ سَلَّمَ عَلَيْكَ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبِي الْحُوَيْرِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجًا مِنْ الْمَسْجِدِ فَاتَّبَعْتُهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے، میں بھی پیچھے پیچھے چلا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ میں داخل ہوگئے، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کردی اور اتنا طویل سجدہ کیا کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں آپ کی روح تو قبض نہیں ہوگئی۔ میں دیکھنے کے لیے آگے بڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر فرمایا عبدالرحمن! کیا ہوا؟ میں نے اپنا اندیشہ ذکر کر دیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبرئیل نے مجھ سے کہا ہے کہ کیا میں آپ کو خوشخبری نہ سناؤں؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو شخص آپ پر درود بھیجے گا، میں اس پر اپنی رحمت نازل کروں گا اور جو شخص آپ پر سلام پڑھے گا میں اس پر سلام پڑھوں گا یعنی اسے سلامتی دوں گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَوَجَّهَ نَحْوَ صَدَقَتِهِ فَدَخَلَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَخَرَّ سَاجِدًا فَأَطَالَ السُّجُودَ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَبَضَ نَفْسَهُ فِيهَا فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَجَلَسْتُ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ مَنْ هَذَا قُلْتُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ مَا شَأْنُكَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَجَدْتَ سَجْدَةً خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَبَضَ نَفْسَكَ فِيهَا فَقَالَ إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام أَتَانِي فَبَشَّرَنِي فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ صَلَّيْتُ عَلَيْهِ وَمَنْ سَلَّمَ عَلَيْكَ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَسَجَدْتُ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ شُكْرًا-
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے، (میں بھی پیچھے پیچھے چلا) نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ میں داخل ہوگئے، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کردی اور اتنا طویل سجدہ کیا کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں آپ کی روح تو قبض نہیں ہوگئی۔ میں دیکھنے کے لیے آگے بڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر فرمایا کون ہے؟ میں نے عرض کیا عبدالرحمن ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبدالرحمن! کیا ہوا؟ میں نے اپنا اندیشہ ذکر کر دیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبرئیل میرے پاس آئے اور انہوں نے مجھے خوشخبری سنائی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو شخص آپ پردرود بھیجے گا، میں اس پر اپنی رحمت نازل کروں گا اور جو شخص آپ پر سلام پڑھے گا میں اس پر سلام پڑھوں گا یعنی اسے سلامتی دوں گا اس پر میں نے بارگاہ خداوندی میں سجدہ شکر ادا کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ يَعْنِي عَبْد اللَّهِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ الْهَيْثَمِ بْنِ خَارِجَةَ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ فَأَدْرَكَهُمْ وَقْتُ الصَّلَاةِ فَأَقَامُوا الصَّلَاةَ فَتَقَدَّمَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى مَعَ النَّاسِ خَلْفَهُ رَكْعَةً فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ أَصَبْتُمْ أَوْ أَحْسَنْتُمْ-
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ایک سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لئے تشریف لے گئے، اتنی دیر میں نماز کا وقت ہوگیا، لوگوں نے نماز کھڑی کردی اور حضرت عبدالرحمن نے آگے بڑھ کر امات فرمائی، پیچھے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی آگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے ساتھ ان کی اقتداء میں ایک رکعت ادا کی، اور سلام پھیر کر فرمایا تم نے اچھا کیا ۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا كَانَ الْوَبَاءُ بِأَرْضٍ وَلَسْتَ بِهَا فَلَا تَدْخُلْهَا وَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ وَأَنْتَ بِهَا فَلَا تَخْرُجْ مِنْهَا-
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس علاقے میں یہ وبا پھیلی ہوئی ہو، تم وہاں مت جاؤ، اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ قَوْمًا مِنْ الْعَرَبِ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَأَسْلَمُوا وَأَصَابَهُمْ وَبَاءُ الْمَدِينَةِ حُمَّاهَا فَأُرْكِسُوا فَخَرَجُوا مِنْ الْمَدِينَةِ فَاسْتَقْبَلَهُمْ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَعْنِي أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا لَهُمْ مَا لَكُمْ رَجَعْتُمْ قَالُوا أَصَابَنَا وَبَاءُ الْمَدِينَةِ فَاجْتَوَيْنَا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا أَمَا لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ نَافَقُوا وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَمْ يُنَافِقُوا هُمْ مُسْلِمُونَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّهُ أَرْكَسَهُمْ بِمَا كَسَبُوا الْآيَةَ-
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عرب کی ایک قوم مدینہ منورہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، ان لوگوں نے اسلام قبول کر لیا، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب وہوا موافق نہ آئی اس لئے وہ شدید بخار میں مبتلا ہوگئے اور ان پر یہ مصیبت آپڑی، چنانچہ وہ لوگ مدینہ منورہ سے نکل گئے، راستے میں ان کا آمنا سامنا کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ہوگیا، انہوں نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ کیوں واپس جا رہے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں وہاں کی آب وہوا موافق نہیں آئی اور ہمیں پیٹ کی بیماریاں لاحق ہوگئی ہیں، انہوں نے کہا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں تمہارے لیے نمونہ موجود نہیں ہے؟ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں دو گروہ ہوگئے، بعض نے انہیں منافق قرار دیا اور بعض کہنے لگے کہ یہ منافق نہیں ہیں، بلکہ مسلمان ہیں، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ منافقین کے بارے دو گروہوں میں بٹ گئے، حالانکہ اللہ نے انہیں ان کی حرکتوں کی وجہ سے اس مصیبت میں مبتلا کیا ۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ سَمِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَوْتَ ابْنِ الْمُغْتَرِفِ أَوْ ابْنِ الْغَرِفِ الْحَادِي فِي جَوْفِ اللَّيْلِ وَنَحْنُ مُنْطَلِقُونَ إِلَى مَكَّةَ فَأَوْضَعَ عُمَرُ رَاحِلَتَهُ حَتَّى دَخَلَ مَعَ الْقَوْمِ فَإِذَا هُوَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَلَمَّا طَلَعَ الْفَجْرُ قَالَ عُمَرُ هَيْءَ الْآنَ اسْكُتْ الْآنَ قَدْ طَلَعَ الْفَجْرُ اذْكُرُوا اللَّهَ قَالَ ثُمَّ أَبْصَرَ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ خُفَّيْنِ قَالَ وَخُفَّانِ فَقَالَ قَدْ لَبِسْتُهُمَا مَعَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ أَوْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ عَزَمْتُ عَلَيْكَ إِلَّا نَزَعْتَهُمَا فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَنْظُرَ النَّاسُ إِلَيْكَ فَيَقْتَدُونَ بِكَ قَالَ و حَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا شَرِيكٌ فَذَكَرَهُ بِإِسْنَادِهِ وَقَالَ لَبِسْتُهُمَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عبداللہ بن عامر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مکہ مکرمہ جا رہے تھے، آدھی رات کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے کانوں میں ابن مطرف جو اونٹوں کا حدی خوان تھا، کی آواز پڑی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی سواری کو بٹھایا اور لوگوں میں داخل ہوگئے، وہاں حضرت عبدالرحمن بھی موجود تھے ، جب طلوع فجر ہوگئی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا اب بس کرو، اب خاموش ہوجاؤ کیونکہ طلوع فجر ہو چکی، اب اللہ کا ذکر کرو۔ پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی نگاہ حضرت عبدالرحمن بن عوف کے موزوں پر پڑی تو فرمایا کہ آپ نے موزے پہن رکھے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ تو میں نے اس ہستی کی موجودگی میں بھی پہنے ہیں جو آپ سے بہتر تھی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ ان موزوں کو اتار دیجئے، اس لئے کہ مجھے خطرہ ہے کہ اگر لوگوں نے آپ کو دیکھ لیا تو وہ آپ کی پیروی کرنے لگیں گے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ قَالَ أَقْطَعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَرْضَ كَذَا وَكَذَا فَذَهَبَ الزُّبَيْرُ إِلَى آلِ عُمَرَ فَاشْتَرَى نَصِيبَهُ مِنْهُمْ فَأَتَى عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَقَالَ إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ زَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَهُ وَعُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَرْضَ كَذَا وَكَذَا وَإِنِّي اشْتَرَيْتُ نَصِيبَ آلِ عُمَرَ فَقَالَ عُثْمَانُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ جَائِزُ الشَّهَادَةِ لَهُ وَعَلَيْهِ-
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو زمین کا فلاں فلاں ٹکڑا عنایت کیا تھا ، حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے آل عمر کے پاس جا کر ان سے ان کا حصہ خرید لیا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آکر کہنے لگے کہ عبدالرحمن کا یہ خیال تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو زمین کا فلاں ٹکڑا عنایت فرمایا تھا اور میں نے آل عمر کا حصہ خرید لیا ہے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ عبدالرحمن کی شہادت قابل اعتبار ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ زُرْعَةَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ يَرُدُّهُ إِلَى مَالِكِ بْنِ يَخَامِرَ عَنِ ابْنِ السَّعْدِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ مَا دَامَ الْعَدُوُّ يُقَاتَلُ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْهِجْرَةَ خَصْلَتَانِ إِحْدَاهُمَا أَنْ تَهْجُرَ السَّيِّئَاتِ وَالْأُخْرَى أَنْ تُهَاجِرَ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَلَا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ مَا تُقُبِّلَتْ التَّوْبَةُ وَلَا تَزَالُ التَّوْبَةُ مَقْبُولَةً حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ الْمَغْرِبِ فَإِذَا طَلَعَتْ طُبِعَ عَلَى كُلِّ قَلْبٍ بِمَا فِيهِ وَكُفِيَ النَّاسُ الْعَمَلَ-
ابن سعدی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے ہجرت اس وقت تک ختم نہیں ہوتی جب تک دشمن قتال نہ کرے، حضرت امیر معاویہ، حضرت عبدالرحمن بن عوف اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہجرت کی دو قسمیں ہیں، ایک تو گناہوں سے ہجرت ہے اور دوسری اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت ہے اور ہجرت اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک توبہ قبول ہوتی رہے گی اور توبہ اس وقت تک قبول ہوتی رہے گی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو جائے اور جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا تو ہر دل پر مہر لگا دی جائے گی اور عمل سے لوگوں کی کفایت کر لی جائے گی (یعنی اس وقت کوئی عمل کام نہ آئے گا اور نہ اس کی ضرورت رہے گی) ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ لَمَّا خَرَجَ الْمَجُوسِيُّ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْتُهُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَهُ بَيْنَ الْجِزْيَةِ وَالْقَتْلِ فَاخْتَارَ الْجِزْيَةَ-
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک مجوسی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے نکلا، میں نے اس سے اس مجلس کی تفصیلات معلوم کیں، تو اس نے مجھے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ٹیکس اور قتل میں سے کوئی ایک صورت قبول کر لینے کا اختیار دیا تھا جس میں سے اس نے ٹیکس والی صورت کو اختیار کر لیا ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ الْمَاجِشُونُ عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ قَالَ إِنِّي لَوَاقِفٌ يَوْمَ بَدْرٍ فِي الصَّفِّ نَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي فَإِذَا أَنَا بَيْنَ غُلَامَيْنِ مِنْ الْأَنْصَارِ حَدِيثَةٍ أَسْنَانُهُمَا تَمَنَّيْتُ لَوْ كُنْتُ بَيْنَ أَضْلَعَ مِنْهُمَا فَغَمَزَنِي أَحَدُهُمَا فَقَالَ يَا عَمِّ هَلْ تَعْرِفُ أَبَا جَهْلٍ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ وَمَا حَاجَتُكَ يَا ابْنَ أَخِي قَالَ بَلَغَنِي أَنَّهُ سَبَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ رَأَيْتُهُ لَمْ يُفَارِقْ سَوَادِي سَوَادَهُ حَتَّى يَمُوتَ الْأَعْجَلُ مِنَّا قَالَ فَغَمَزَنِي الْآخَرُ فَقَالَ لِي مِثْلَهَا قَالَ فَتَعَجَّبْتُ لِذَلِكَ قَالَ فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ نَظَرْتُ إِلَى أَبِي جَهْلٍ يَجُولُ فِي النَّاسِ فَقُلْتُ لَهُمَا أَلَا تَرَيَانِ هَذَا صَاحِبُكُمَا الَّذِي تَسْأَلَانِ عَنْهُ فَابْتَدَرَاهُ فَاسْتَقْبَلَهُمَا فَضَرَبَاهُ حَتَّى قَتَلَاهُ ثُمَّ انْصَرَفَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَاهُ فَقَالَ أَيُّكُمَا قَتَلَهُ فَقَالَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَنَا قَتَلْتُهُ قَالَ هَلْ مَسَحْتُمَا سَيْفَيْكُمَا قَالَا لَا فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّيْفَيْنِ فَقَالَ كِلَاكُمَا قَتَلَهُ وَقَضَى بِسَلَبِهِ لِمُعَاذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ وَهُمَا مُعَاذُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ وَمُعَاذُ ابْنُ عَفْرَاءَ-
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن میں مجاہدین کی صف میں کھڑا ہوا تھا، میں نے دائیں بائیں دیکھا تو دو نوعمر نوجوان میرے دائیں بائیں کھڑے تھے، میں نے دل میں سوچا کہ اگر میں دو بہادر آدمیوں کے درمیان ہوتا تو کتنا اچھا ہوتا؟ اتنی دیر میں ان میں سے ایک نے مجھے چٹکی بھری اور کہنے لگا چچاجان! کیا آپ ابوجہل کو پہچانتے ہیں میں نے کہا ہاں! لیکن بھتیجے! تمہیں اس سے کیا کام ہے؟ اس نے کہا مجھے پتہ چلا ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتا ہے، اللہ کی قسم! اگر میں نے اسے دیکھ لیا تو میں اس وقت تک اس سے جدا نہیں ہوں گا جب تک کہ ہم میں سے کسی کو موت نہ آجائے۔ مجھے اس کی بات پر تعجب ہوا اور ابھی میں اس پر تعجب کر ہی رہا تھا کہ دوسرے نے مجھے چٹکی بھری اور اس نے بھی مجھ سے یہی بات کہی، تھوڑی دیر بعد مجھے ابوجہل لوگوں میں گھومتا ہوا نظر آگیا، میں نے ان دونوں سے کہا یہی ہے وہ آدمی جس کا تم مجھ سے پوچھ رہے تھے، یہ سنتے ہی وہ دونوں اس پر اپنی تلواریں لے کر ٹوٹ پڑے یہاں تک کہ اسے قتل کر کے ہی دم لیا اور واپس آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم میں سے کس نے اسے قتل کیا ہے؟ دونوں میں سے ہر ایک نے کہا کہ میں نے اسے قتل کیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اپنی تلواریں صاف کرلیں ہیں؟ انہوں نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر فرمایا کہ تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے، اور اس کے سازوسامان کا فیصلہ معاذ بن عمرو بن الجموح کے حق میں کر دیا، ان دونوں بچوں کے نام معاذ بن عمرو بن الجموح اور معاذ بن عفراء تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ حَدَّثَنِي قَاصُّ أَهْلِ فِلَسْطِينَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثٌ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنْ كُنْتُ لَحَالِفًا عَلَيْهِنَّ لَا يَنْقُصُ مَالٌ مِنْ صَدَقَةٍ فَتَصَدَّقُوا وَلَا يَعْفُو عَبْدٌ عَنْ مَظْلَمَةٍ يَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا و قَالَ أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ بِهَا عِزًّا يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَفْتَحُ عَبْدٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ-
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم! جس کے قبضے میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، تین چیزیں ایسی ہیں جن پر میں قسم کھا سکتا ہوں، ایک تو یہ کہ صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا اس لیے صدقہ دیا کرو ، دوسری یہ کہ جو شخص کسی ظلم پر ظالم کو صرف رضاء الہی کے لئے معاف کر دے، اللہ تعالیٰ اس کی عزت میں اضافہ فرمائے گا اور تیسری یہ کہ جو شخص ایک مرتبہ مانگنے کا دروازہ کھول لیتا ہے، اللہ اس پر تنگدستی کا دروازہ کھول دیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي الْجَنَّةِ وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فِي الْجَنَّةِ وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ فِي الْجَنَّةِ وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ فِي الْجَنَّةِ-
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر جنت میں ہوں گے، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف، سعد بن مالک، سعید بن زید اور ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہم اجمعین بھی جنت میں ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ يَعْنِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهِدْتُ غُلَامًا مَعَ عُمُومَتِي حِلْفَ الْمُطَيَّبِينَ فَمَا أُحِبُّ أَنَّ لِي حُمْرَ النَّعَمِ وَأَنِّي أَنْكُثُهُ-
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں اپنے چچاؤں کے ساتھ جبکہ ابھی میں نوعمر تھا حلف المطیبین جسے حلف الفضول بھی کہا جاتا ہے میں شریک ہوا تھا، مجھے یہ پسند نہیں کہ میں اس معاہدے کو توڑ ڈالوں اگرچہ مجھے اس کے بدلے میں سرخ اونٹ بھی دیئے جائیں ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَشَكَّ فِي صَلَاتِهِ فَإِنْ شَكَّ فِي الْوَاحِدَةِ وَالثِّنْتَيْنِ فَلْيَجْعَلْهُمَا وَاحِدَةً وَإِنْ شَكَّ فِي الثِّنْتَيْنِ وَالثَّلَاثِ فَلْيَجْعَلْهُمَا ثِنْتَيْنِ وَإِنْ شَكَّ فِي الثَّلَاثِ وَالْأَرْبَعِ فَلْيَجْعَلْهُمَا ثَلَاثًا حَتَّى يَكُونَ الْوَهْمُ فِي الزِّيَادَةِ ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ ثُمَّ يُسَلِّمْ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَقَالَ لِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هَلْ أَسْنَدَهُ لَكَ فَقُلْتُ لَا فَقَالَ لَكِنَّهُ حَدَّثَنِي أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ إِذَا اشْتَبَهَ عَلَى الرَّجُلِ فِي صَلَاتِهِ فَلَمْ يَدْرِ أَزَادَ أَمْ نَقَصَ قُلْتُ وَاللَّهِ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا أَدْرِي مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ شَيْئًا فَقَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي قَالَ فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ إِذْ جَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ مَا هَذَا الَّذِي تَذَاكَرَانِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ ذَكَرْنَا الرَّجُلَ يَشُكُّ فِي صَلَاتِهِ كَيْفَ يَصْنَعُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا الْحَدِيثَ-
مکحول کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہوجائے اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے ایک رکعت پڑھی ہے یا دو؟ تو اسے چاہیے کہ وہ اسے ایک شمار کرے، اگر دو اور تین میں شک ہو تو انہیں دو سمجھے، تین اور چار میں شک ہو تو انہیں تین شمار کرے، اس کے بعد نماز سے فراغت پا کر سلام پھیرنے سے قبل سہو کے دو سجدے کر لے پھر حسین بن عبداللہ نے اس حکم کو اپنی سند سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ اے لڑکے! کیا تم نے نبی صلی اللہ سے یا کسی صحابی سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ اگر کسی آدمی کو نماز میں شک ہوجائے تو وہ کیا کرے؟ ابھی یہ بات ہو رہی تھی کہ سامنے سے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آتے ہوئے دکھائی دیئے، انہوں نے پوچھا کہ کیا باتیں ہو رہی ہیں؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں اس لڑکے سے یہ پوچھ رہا تھا کہ کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یا کسی صحابی سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ اگر کسی آدمی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ کیا کرے؟۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاحٌ وَيَزِيدُ الْمَعْنَى قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أَخْبَرَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ يَسِيرُ فِي طَرِيقِ الشَّامِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ هَذَا السَّقَمَ عُذِّبَ بِهِ الْأُمَمُ قَبْلَكُمْ فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فِي أَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ قَالَ فَرَجَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ الشَّامِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُرِيدُ الشَّامَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ وَكَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ غَائِبًا فَجَاءَ فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي مِنْ هَذَا عِلْمًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فِي أَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ-
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو شام کے سفر میں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ ایک عذاب ہے جو تم سے پہلی امتوں پر آیا تھا ، اس لئے جس علاقے میں یہ وبا پھیلی ہوئی ہو، تم وہاں مت جاؤ، اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ شام سے لوٹ آئے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ شام جانے کے ارادے سے روانہ ہوئے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اس وقت موجود نہ تھے وہ آئے تو کہنے لگے کہ میرے پاس اس کا صحیح علم ہے، میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس علاقے میں یہ وبا پھیلی ہوئی ہو، تم وہاں مت جاؤ اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا الرَّدَّادِ اللَّيْثِيَّ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا الرَّحْمَنُ خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَهَا مِنْ اسْمِي اسْمًا فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ-
حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں رحمان ہوں، میں نے رحم کو پیدا کیا ہے اور اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا اور جو اسے توڑے گا میں اسے توڑ کر پاش پاش کردوں گا۔
-
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا الرَّدَّادِ اللَّيْثِيَّ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا الرَّحْمَنُ وَأَنَا خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَاشْتَقَقْتُ لَهَا مِنْ اسْمِي فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلَهُ اللَّهُ وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ-
حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں رحمان ہوں، میں نے رحم کو پیدا کیا ہے اور اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا اور جو اسے توڑے گا میں اسے توڑ کر پاش پاش کردوں گا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ فَلَمَّا جَاءَ سَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ فَرَجَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ سَرْغَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أُمَرَاءُ الْأَجْنَادِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَصْحَابُهُ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَكَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي مِنْ هَذَا عِلْمًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا كَانَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ قَالَ فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ ثُمَّ انْصَرَفَ-
حضرت عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ شام کی طرف روانہ ہوئے جب " سرغ " میں پہنچے تو پتہ چلا کہ شام میں طاعون کی وبا پھیلی ہوئی ہے، تو حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جس علاقے میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہو، تم وہاں مت جاؤ اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں یہ وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ سرغ سے ہی لوٹ آئے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ شام کی طرف روانہ ہوئے، جب وہ مقام سرغ میں پہنچے تو امراء لشکر حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ وغیرہ ان سے ملاقات کے لئے آئے، انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بتایا کہ شام میں وبا پھیلی ہوئی ہے اور راوی نے مکمل حدیث ذکر کرنے کے بعد کہا کہ پھر حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آئے، وہ اپنی کسی ضرورت سے کہیں گئے ہوئے تھے اور کہنے لگے کہ میرے پاس اس کا یقینی علم موجود ہے ۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب یہ وبا کسی علاقے میں پھیلی ہوئی ہو اور تم وہاں پہلے سے موجود ہو تو وہاں سے راہ فرار مت اختیار کرو اور اگر تم وہاں نہ ہو تو اس علاقے میں جاؤ مت، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ کا شکر ادا کیا اور واپس لوٹ گئے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ وَلَسْتُمْ بِهَا فَلَا تَدْخُلُوهَا وَإِذَا وَقَعَ وَأَنْتُمْ فِيهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهَا-
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس علاقے میں یہ وبا پھیلی ہوئی ہو، تم وہاں مت جاؤ اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ بَجَالَةَ التَّمِيمِيِّ قَالَ لَمْ يُرِدْ عُمَرُ أَنْ يَأْخُذَ الْجِزْيَةَ مِنْ الْمَجُوسِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ-
بجالہ کہتے ہیں کہ پہلے حضرت عمر رضی اللہ عنہ مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیتے تھے لیکن جب حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اس بات کی گواہی دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجر نامی علاقے کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا تو انہوں نے بھی مجوسیوں سے جزیہ لینا شروع کر دیا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ اشْتَكَى أَبُو الرَّدَّادِ فَعَادَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ أَبُو الرَّدَّادِ خَيْرُهُمْ وَأَوْصَلُهُمْ مَا عَلِمْتُ أَبُو مُحَمَّدٍ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا اللَّهُ وَأَنَا الرَّحْمَنُ خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَهَا مِنْ اسْمِي فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ-
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ابو درداء رضی اللہ عنہ بیمار ہوگئے، حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ان کی عیادت کے لئے ان کے یہاں گئے، ابو درداء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق ان میں سب سے بہتر اور صلہ رحمی کرنے والے ابو محمد ہیں، حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں رحمان ہوں، میں نے رحم کو پیدا کیا ہے اور اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا اور جو اسے توڑے گا، میں اسے توڑ کر پاش پاش کردوں گا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَهُوَ مَرِيضٌ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَصَلَتْكَ رَحِمٌ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا الرَّحْمَنُ وَخَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَهَا مِنْ اسْمِي فَمَنْ يَصِلْهَا أَصِلْهُ وَمَنْ يَقْطَعْهَا أَقْطَعْهُ أَوْ قَالَ مَنْ يَبُتَّهَا أَبْتُتْهُ-
عبداللہ بن قارظ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے ان کے یہاں گئے، وہ بیمار ہوگئے تھے، حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ تمہیں قرابت داری نے جوڑا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں رحمان ہوں، میں نے رحم کو پیدا کیا ہے اور اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا اور جو اسے توڑے گا، میں اسے توڑ کر پاش پاش کر دوں گا
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيِّ عَنِ النَّضْرِ بْنِ شَيْبَانَ الْحُدَّانِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قُلْتُ لَهُ أَلَا تُحَدِّثُنِي حَدِيثًا عَنْ أَبِيكَ سَمِعَهُ أَبُوكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ أَقْبَلَ رَمَضَانُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَمَضَانَ شَهْرٌ افْتَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ صِيَامَهُ وَإِنِّي سَنَنْتُ لِلْمُسْلِمِينَ قِيَامَهُ فَمَنْ صَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا خَرَجَ مِنْ الذُّنُوبِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ-
نضربن شیبان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میری ملاقات ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے ہوئی، میں نے ان سے کہا کہ اپنے والد صاحب کے حوالے سے کوئی حدیث سنائیے جو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہو اور وہ بھی ماہ رمضان کے بارے میں، انہوں نے کہا اچھا، میرے والد صاحب نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنائی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کیے ہیں اور میں نے اس کا قیام سنت قرار دیا ہے، جو شخص ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اور تراویح ادا کرے، وہ گناہوں سے اس طرح نکل جائے گا جیسے وہ بچہ جسے اس کی ماں نے آج ہی جنم دیا ہو۔
-
قَالَ أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حِمْدَانَ بْنِ مَالِكٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ يُذَاكِرُ عُمَرَ شَأْنَ الصَّلَاةِ فَانْتَهَى إِلَيْهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا بَلَى قَالَ فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَلَّى صَلَاةً يَشُكُّ فِي النُّقْصَانِ فَلْيُصَلِّ حَتَّى يَشُكَّ فِي الزِّيَادَةِ آخِرُ أَحَادِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز کے کسی مسئلے میں مذاکرہ کر رہے تھے، ابھی یہ بات ہو ہی رہی تھی کہ سامنے سے حضرت عبدالرحمن بن عوف آتے ہوئے دکھائی دیئے، انہوں نے فرمایا کہ کیا میں آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث نہ سناؤں جو میں نے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا کیوں نہیں، چنانچہ انہوں نے یہ حدیث سنائی کہ) جس شخص نے کو نماز کی رکعتوں میں کمی کا شک ہو جائے تو وہ نماز پڑھتا رہے یہاں تک کہ بیشی میں شک ہو۔
-