حضرت عبدالرحمن بن ابی عمیرہ ازدی رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ قَالَ حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنِ ابْنِ أَبِي عَمِيرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ النَّاسِ نَفْسُ مُسْلِمٍ يَقْبِضُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تُحِبُّ أَنْ تَعُودَ إِلَيْكُمْ وَأَنَّ لَهَا الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا غَيْرُ الشَّهِيدِ و قَالَ ابْنُ أَبِي عَمِيرَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنْ أُقْتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي الْمَدَرُ وَالْوَبَرُ-
حضرت ابن ابی عمیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا شہید کے علاوہ ہر مسلمان کی روح جب قبض ہوتی ہے تو اس کی خواہش ہوتی ہے ، کہ وہ تمہارے پاس لوٹ آئے اور اسے دنیا ومافیہا کی نعمتیں مل جائیں ۔ حضرت ابن ابی عمیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے اللہ کی راہ میں شہید ہونا اونٹوں اور بکریوں سے زیادہ محبوب ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمِيرَةَ الْأَزْدِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ مُعَاوِيَةَ وَقَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا وَاهْدِ بِهِ-
حضرت ابن ابی عمیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ! اسے ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنا اور اس کے ذریعے ہدایت لوگوں تک پہنچا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ نَظَرَ عُمَرُ إِلَى أَبِي عَبْدِ الْحَمِيدِ أَوْ ابْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ شَكَّ أَبُو عَوَانَةَ وَكَانَ اسْمُهُ مُحَمَّدًا وَرَجُلٌ يَقُولُ لَهُ يَا مُحَمَّدُ فَعَلَ اللَّهُ بِكَ وَفَعَلَ وَفَعَلَ قَالَ وَجَعَلَ يَسُبُّهُ قَالَ فَقَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عِنْدَ ذَلِكَ يَا ابْنَ زَيْدٍ ادْنُ مِنِّي قَالَ أَلَا أَرَى مُحَمَّدًا يُسَبُّ بِكَ لَا وَاللَّهِ لَا تُدْعَى مُحَمَّدًا مَا دُمْتُ حَيًّا فَسَمَّاهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى بَنِي طَلْحَةَ لِيُغَيِّرَ أَهْلُهُمْ أَسْمَاءَهُمْ وَهُمْ يَوْمَئِذٍ سَبْعَةٌ وَسَيِّدُهُمْ وَأَكْبَرُهُمْ مُحَمَّدٌ قَالَ فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَوَاللَّهِ إِنْ سَمَّانِي مُحَمَّدًا يَعْنِي إِلَّا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ قُومُوا لَا سَبِيلَ لِي إِلَى شَيْءٍ سَمَّاهُ مُحَمَّدٌ-
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ابوعبدالحمید کو دیکھا جن کا نام محمد تھا ایک آدمی ان سے کہہ رہا تھا کہ اے محمد! اللہ تمہارے ساتھ ایسا ایسا کرے گا، اور انہیں گالیاں دینے لگا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا اے ابن زید! میرے پاس آؤ، میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے نام کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہا جا رہا ہے، آج کے بعد جب تک تم زندہ ہو، تمہیں محمد کہہ کر نہیں پکارا جائے گا، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کا نام عبدالرحمن رکھ دیا، پھر بنو طلحہ کو بلا بھیجا تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے نام بدل لیں ، وہ لوگ سات افراد تھے جن میں سب سے بڑے اور ان کے سربراہ محمد ہی تھے، محمد بن طلحہ کہنے لگے کہ امیر المومنین! میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا یہ نام نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے رکھا تھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جاؤ پھر جو نام انہوں نے رکھ دیا ہے، میں اسے تبدیل نہیں کر سکتا۔
-