حضرت عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ قَالَ دَخَلَ عَائِذُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ يَزِيدُ وَكَانَ مِنْ صَالِحِي أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ شَرُّ الرِّعَاءِ الْحُطَمَةُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأَظُنُّهُ قَالَ إِيَّاكَ أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ وَلَمْ يَشُكَّ يَزِيدُ فَقَالَ اجْلِسْ إِنَّمَا أَنْتَ مِنْ نُخَالَةِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهَلْ كَانَتْ لَهُمْ أَوْ فِيهِمْ نُخَالَةٌ إِنَّمَا كَانَتْ النُّخَالَةُ بَعْدَهُمْ وَفِي غَيْرِهِمْ-
حضرت عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں انتہائی نیک صحابی تھے ایک مرتبہ عبیداللہ بن زیاد کے پاس گئے اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے بدترین نگہبان ظالم بادشاہ ہوتا ہے تم ان میں سے ہونے سے بچو ابن زیاد نے (گستاخی سے) کہا بیٹھو تم تو محمد کے ساتھیوں کا بچاہوا تلچھٹ ہو حضرت عائذ نے فرمایا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں بھی تلچھٹ ہوسکتی ہے؟ یہ تو بعد والوں میں اور ان کے علاوہ دوسرے لوگوں میں ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي شِمْرٍ الضُّبَعِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَائِذَ بْنَ عَمْرٍو يَنْهَى عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ فَقُلْتُ لَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ نَعَمْ-
ابوشمر ضبعی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائذ بن عمرو کو دباء اور حنتم اور مزفت سے منع کرتے ہوئے سنا تو پوچھا کہ کیا وہ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کر رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں!
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ عَنْ شَيْخٍ فِي مَجْلِسِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كَانَ فِي الْمَاءِ قِلَّةٌ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَدَحٍ أَوْ فِي جَفْنَةٍ فَنَصَحَنَا بِهِ قَالَ وَالسَّعِيدُ فِي أَنْفُسِنَا مَنْ أَصَابَهُ وَلَا نُرَاهُ إِلَّا قَدْ أَصَابَ الْقَوْمَ كُلَّهُمْ قَالَ ثُمَّ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الضُّحَى-
حضرت عائذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ پانی کی قلت واضح ہوگئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالے یا ٹب میں وضو کیا اور ہم نے اس کے چھینٹے اپنے اوپر مارے اور ہماری نظروں میں وہ شخص بہت خوش نصیب تھا جسے وہ پانی مل گیا اور ہمارا خیال ہے کہ سب ہی کو وہ پانی مل گیا تھا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی۔
-
حَدَّثَنَا مُهَنَّأُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ أَبُو شِبْلٍ وَحَسَنٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى قَالَا ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَعْنَى عَنْ ثَابِتٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ سَلْمَانَ وَصُهَيْبًا وبِلَالًا كَانُوا قُعُودًا فِي أُنَاسٍ فَمَرَّ بِهِمْ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ فَقَالُوا مَا أَخَذَتْ سُيُوفُ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مِنْ عُنُقِ عَدُوِّ اللَّهِ مَأْخَذَهَا بَعْدُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَتَقُولُونَ هَذَا لِشَيْخِ قُرَيْشٍ وَسَيِّدِهَا قَالَ فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ لَعَلَّكَ أَغْضَبْتَهُمْ فَلَئِنْ كُنْتَ أَغْضَبْتَهُمْ لَقَدْ أَغْضَبْتَ رَبَّكَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَرَجَعَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ أَيْ إِخْوَتَنَا لَعَلَّكُمْ غَضِبْتُمْ فَقَالُوا لَا يَا أَبَا بَكْرٍ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ حَدَّثَنَا هُدْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ مِثْلَهُ بِإِسْنَادِهِ-
حضرت عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت سلمان صہیب اور بلال کچھ لوگوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ابوسفیان بن حرب کا وہاں سے گزر ہوا یہ حضرات کہنے لگے کہ اللہ تلواروں نے اللہ کی دشمنوں کی گردنیں اس طرح بعد میں نہیں پکڑی ہوں گی حضرت صدیق اکبر نے یہ سن کر فرمایا کہ تم یہ بات قریش کے شیخ اور سردار سے کہہ رہے ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعے کی خبر ہوئی تو فرمایا اے ابوبکر کہیں تم نے ان لوگوں کو ناراض تو نہیں کردیا اس لئے کہ اگر وہ ناراض ہو گئے تو اللہ ناراض ہوجائے گا یہ سن کر حضرت ابوبکر ان لوگوں کے پاس آئے اور فرمایا بھائیو شاید تم ناراض ہوگئے ہو؟ انہوں نے کہا کہ نہیں اے ابوبکر! اللہ آپ کو معاف فرمائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْولُ شَيْخٌ لَهُ عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَحْسَبُهُ رَفَعَهُ قَالَ مَنْ عَرَضَ لَهُ شَيْءٌ مِنْ هَذَا الرِّزْقِ فَلْيُوَسِّعْ بِهِ فِي رِزْقِهِ فَإِنْ كَانَ عَنْهُ غَنِيًّا فَلْيُوَجِّهْهُ إِلَى مَنْ هُوَ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنْهُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ صُهَيْبًا وَسَلْمَانَ وَبِلَالًا كَانُوا قُعُودًا فَذَكَرَ نَحْوَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا بِسْطَامُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ خَلِيفَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْغُبَرِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِذَ بْنَ عَمْرٍو الْمُزَنِيَّ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ حَدِيثَ الْمَسْأَلَةِ-
حضرت عائذ رضی اللہ عنہ سے غالبا مرفوعا مروی ہے جس شخص کو اس رزق میں سے کچھ حاصل ہو اسے چاہئے کہ اس کے ذریعے اپنے رزق میں کشادگی کرے اور اگر اس کو اس کی ضرورت نہ ہو تو کسی ایسے شخص کو دے دے جو اس سے زیادہ ضرورت مند ہو۔ حضرت عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت سلمان صہیب اور بلال کچھ لوگوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ ۔ ۔ ۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی ۔ حضرت عائذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے پھر انہوں نے حدیث مسئلہ ذکر کی
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا شِمْرٍ الضُّبَعِيَّ قَالَ سَمِعْتُ عَائِذَ بْنَ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ قَالَ أَبِي قُلْتُ لِيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ نَعَمْ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْحَنْتَمِ وَالدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ-
حضرت عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء 'حنتم' مزفت اور نقیر سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا بِسْطَامُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ خَلِيفَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْغُبَرِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِذَ بْنَ عَمْرٍو الْمُزَنِيَّ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَعْرَابِيٌّ قَدْ أَلَحَّ عَلَيْهِ فِي الْمَسْأَلَةِ يَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَطْعِمْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَالَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ الْمَنْزِلَ وَأَخَذَ بِعِضَادَتَيْ الْحُجْرَةِ وَأَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ وَقَالَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ فِي الْمَسْأَلَةِ مَا سَأَلَ رَجُلٌ رَجُلًا وَهُوَ يَجِدُ لَيْلَةً تُبِيتُهُ فَأَمَرَ لَهُ بِطَعَامٍ-
حضرت عائذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور بڑی منت سماجت سے سوال کرنے لگا وہ کہہ رہا تھا یارسول اللہ مجھے کچھ کھلا دیجئے یارسول اللہ مجھے کچھ دے دیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور گھر میں چلے گئے اور اپنے حجرے کے دونوں کواڑ پکڑ کر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے اگر تمہیں وہ بات معلوم ہوتی جو سوال کرنے سے مجھے معلوم ہے تو کوئی آدمی اپنے پاس ایک رات گزارنے کے بقدر سامان ہونے کی صورت میں کسی دوسرے سے سوال نہ کرتا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کھانے کا حکم دیا۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَا ثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ شَيْخٌ لَهُ عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ أَحْسَبُهُ رَفَعَهُ قَالَ مَنْ عَرَضَ لَهُ شَيْءٌ مِنْ هَذَا الرِّزْقِ وَقَالَ يُونُسُ مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ وَلَا إِشْرَافٍ فَلْيُوَسِّعْ بِهِ فِي رِزْقِهِ فَإِنْ كَانَ عَنْهُ غَنِيًّا فَلْيُوَجِّهْهُ إِلَى مَنْ هُوَ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنْهُ-
حضرت عائذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس شخص کو اس رزق میں سے کچھ حاصل ہو اسے چاہئے کہ اس کے ذریعے اپنے رزق میں کشادگی کرے اور اگر اس کو اس کی ضرورت نہ ہو تو کسی ایسے شخص کو دے دے جو اس سے زیادہ ضرورت مند ہو۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ قَالَ قَالَ عَائِذُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ عَرَضَ لَهُ شَيْءٌ مِنْ هَذَا الرِّزْقِ مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ وَلَا إِشْرَافٍ فَلْيُوَسِّعْ بِهِ فِي رِزْقِهِ فَإِنْ كَانَ عَنْهُ غَنِيًّا فَلْيُوَجِّهْهُ إِلَى مَنْ هُوَ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنْهُ-
حضرت عائذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس شخص کو اس رزق میں سے کچھ حاصل ہو اسے چاہئے کہ اس کے ذریعے اپنے رزق میں کشادگی کرے اور اگر اس کو اس کی ضرورت نہ ہو تو کسی ایسے شخص کو دے دے جو اس سے زیادہ ضرورت مند ہو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو الْأَشْهَبِ أُرَاهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ آتَاهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى رِزْقًا مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ فَلْيَقْبَلْهُ قَالَ عَبْد اللَّهِ سَأَلْتُ أَبِي مَا الْإِشْرَافُ قَالَ تَقُولُ فِي نَفْسِكَ سَيَبْعَثُ إِلَيَّ فُلَانٌ سَيَصِلُنِي فُلَانٌ-
حضرت عائذ رضی اللہ عنہ سے غالبا مرفوعا مروی ہے جس شخص کو اس کے رزق میں سے بن مانگے کچھ حاصل ہو اسے چاہیے کہ اسے قبول کرلے۔
-