حضرت طلحہ کی حدیث۔

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي حَرْبٍ أَنَّ طَلْحَةَ حَدَّثَهُ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ وَلَيْسَ لِي بِهَا مَعْرِفَةٌ فَنَزَلْتُ فِي الصُّفَّةِ مَعَ رَجُلٍ فَكَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ كُلَّ يَوْمٍ مُدٌّ مِنْ تَمْرٍ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحْرَقَ بُطُونَنَا التَّمْرُ وَتَخَرَّقَتْ عَنَّا الْخُنُفُ فَصَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ لَوْ وَجَدْتُ خُبْزًا أَوْ لَحْمًا لَأَطْعَمْتُكُمُوهُ أَمَا إِنَّكُمْ تُوشِكُونَ أَنْ تُدْرِكُوا وَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ أَنْ يُرَاحَ عَلَيْكُمْ بِالْجِفَانِ وَتَلْبَسُونَ مِثْلَ أَسْتَارِ الْكَعْبَةِ قَالَ فَمَكَثْتُ أَنَا وَصَاحِبِي ثَمَانِيَةَ عَشَرَ يَوْمًا وَلَيْلَةً مَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا الْبَرِيرَ حَتَّى جِئْنَا إِلَى إِخْوَانِنَا مِنْ الْأَنْصَارِ فَوَاسَوْنَا وَكَانَ خَيْرَ مَا أَصَبْنَا هَذَا التَّمْرُ-
حضرت طلحہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ میں حاضر ہوا میری وہاں کوئی جان پہچان نہ تھی چنانچہ میں ایک آدمی کے ساتھ صفہ نامی چبوترے پر آکر پڑ گیا میں اور وہ روزانہ صرف ایک مد کھجور اپنے درمیان تقسیم کرلیتے تھے ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی نماز سے فارغ ہو کر اصحاب صفہ میں سے ایک آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ کھجوروں نے ہمارے پیٹ میں آگ لگا دی ہے اور ہمارے جسم پر دانے نکل آئے ہیں اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر رونق افروز ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا بخدا اگر میرے اپنے پاس روٹی گوشت ہوتا تو وہ بھی تمہیں کھلا دیتا عنقریب تمہیں یہ سب چیزیں ملیں گے کہ تمہارے پاس بڑے بڑے پیالے ہوں گے اور غلام کعبہ جیسے کپڑے پہننے کے لیے تمہارے پاس ہوں گے اس کے بعد صرف اٹھارہ دن ہمارے ساتھ غم خواری کی اس وقت تک ہمیں جو سب سے بہترین چیز ملی تھی وہ یہی کھجور تھی۔
-