حضرت ضرار بن ازور رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ بَحِيرٍ عَنْ ضِرَارِ بْنِ الْأَزْوَرِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ يَحْلِبُ فَقَالَ دَعْ دَاعِيَ اللَّبَنِ-
حضرت ضرار بن ازور رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گذرے، وہ اس وقت دودھ دوہ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے تھنوں میں اتنا دودھ رہنے دو کہ دوبارہ حاصل کر سکو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ جَارُنَا قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الْبَاهِلِيُّ الْأَثْرَمُ الْبَصْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْقَارِئُ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ ضِرَارِ بْنِ الْأَزْوَرِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ امْدُدْ يَدَكَ أُبَايِعْكَ عَلَى الْإِسْلَامِ قَالَ ضِرَارٌ ثُمَّ قُلْتُ تَرَكْتُ الْقِدَاحَ وَعَزْفَ الْقِيَانِ وَالْخَمْرَ تَصْلِيَةً وَابْتِهَالَا وَكَرِّي الْمُحَبَّرَ فِي غَمْرَةٍ وَحَمْلِي عَلَى الْمُشْرِكِينَ الْقِتَالَا فَيَا رَبِّ لَا أُغْبَنَنْ صَفْقَتِي فَقَدْ بِعْتُ مَالِي وَأَهْلِي ابْتِدَالَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا غُبِنَتْ صَفْقَتُكَ يَا ضِرَارُ-
حضرت ضرار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ ہاتھ بڑھائیے، میں اسلام پر آپ کی بیعت کرلوں ، پھر میں نے چند اشعار پڑھے (جن کا ترجمہ یہ ہے) کہ میں پیالے، گلوکاراؤں کے گانے اور شراب کو چھوڑ آیا ہوں ، گو کہ مجھے اس کی تکلیف برداشت کرنا پڑی ہے لیکن میں نے عاجزی سے یہ کام کیے ہیں اور رات کے اندھیرے میں عمدہ جگہوں کو چھوڑ آیا ہوں اور مشرکین پر قتال کا بوجھ لاد آیا ہوں ، لہذا اے پروردگار! میری اس تجارت کو خسارے سے محفوظ فرما کہ میں اس کے عوض اپنے اہل خانہ اور مال ودولت کو بیچ آیا ہوں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ضرار! تمہاری تجارت میں خسارہ نہیں ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ بَحِيرٍ عَنْ ضِرَارِ بْنِ الْأَزْوَرِ قَالَ بَعَثَنِي أَهْلِي بِلَقُوحٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَنِي أَنْ أَحْلِبَهَا فَحَلَبْتُهَا فَقَالَ دَعْ دَاعِيَ اللَّبَنِ-
حضرت ضرار بن ازور سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے اہل خانہ نے ایک دودھ دینے والی اونٹنی دے کر مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دودھ دوہنے کا حکم دیا، میں اسے دوہن لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے تھنوں میں اتنا دودھ رہنے دو کہ دوبارہ حاصل کر سکو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٌ الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى قَالَ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَنْ عَمِّهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَأَخَذْتُ بِزِمَامِ نَاقَتِهِ أَوْ بِخِطَامِهَا فَدَفَعْتُ عَنْهُ فَقَالَ دَعُوهُ فَأَرَبٌ مَا جَاءَ بِهِ فَقُلْتُ نَبِّئْنِي بِعَمَلٍ يُقَرِّبُنِي إِلَى الْجَنَّةِ وَيُبْعِدُنِي مِنْ النَّارِ قَالَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ قَالَ لَئِنْ كُنْتَ أَوْجَزْتَ فِي الْخُطْبَةِ لَقَدْ أَعْظَمْتَ أَوْ أَطْوَلْتَ تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَحُجُّ الْبَيْتَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَتَأْتِي إِلَى النَّاسِ مَا تُحِبُّ أَنْ يُؤْتُوهُ إِلَيْكَ وَمَا كَرِهْتَ لِنَفْسِكَ فَدَعْ النَّاسَ مِنْهُ خَلِّ عَنْ زِمَامِ النَّاقَةِ-
مغیرہ بن سعد اپنے والد یا چچا سے نقل کرتے ہیں کہ میدان عرفات میں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے آپ کی اونٹنی کی لگام پکڑ لی، لوگ مجھے ہٹانے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو، کوئی ضرورت ہے جو اسے لائی ہے، میں نے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت کے قریب کردے اور جہنم سے دور کردے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف سر اٹھا کر فرمایا اگرچہ تمہارے الفاظ مختصر ہیں لیکن بات بہت بڑی ہے، اللہ کی عبادت اس طرح کرو کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکوۃ ادا کرو، حج بیت اللہ کرو، ماہ رمضان کے روزے رکھو، لوگوں کے پاس اس طرح جاؤ جیسے ان کا تمہیں اپنے پاس آنا پسند ہو اور جس چیز کو تم اپنے حق میں ناگوار سمجھتے ہو، اس سے لوگوں کو بھی بچاؤ اور اب اونٹنی کی رسی چھوڑ دو۔
-