حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ أَنْ يَقُولَ الْعَبْدُ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِالنِّعْمَةِ وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ قَالَ إِنْ قَالَهَا بَعْدَمَا يُصْبِحُ مُوقِنًا بِهَا ثُمَّ مَاتَ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ قَالَهَا بَعْدَمَا يُمْسِي مُوقِنًا بِهَا ثُمَّ مَاتَ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سیدالاستغفار یہ ہے کہ انسان یوں کہے اے الہ! آپ میرے رب ہیں ، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ، آپ نے مجھے پیدا کیا ہے، میں آپ کا بندہ ہوں اور اپنے عہد اور وعدے پر حسب امکان قائم ہوں ، میں آپ کے احسانات کا اقرار کرتا ہوں ، اورا پنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں ، مجھے بخش دیجئے کیونکہ آپ کے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف نہیں کرسکتا۔ اگر کوئی شخص صبح کے وقت یہ کلمات دلی یقین کے ساتھ کہہ لے اور اسی دن فوت ہوجائے تو وہ اہل جنت میں سے ہوگا، اور اگر کوئی شخص شام کے وقت یہ کلمات دلی یقین کے ساتھ کہہ لے اور اسی شام فوت ہوجائے تو وہ اہل جنت میں سے ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّهُ مَرَّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْفَتْحِ عَلَى رَجُلٍ يَحْتَجِمُ بِالْبَقِيعِ لِثَمَانِ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي فَقَالَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے مقام بقیع میں گذرے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والا اور لگوانے والا دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ ثِنْتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دو چیزیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد کی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے، اس لئے جب تم میدان جنگ میں کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو، اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ قَالَ كَانَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ فِي سَفَرٍ فَنَزَلَ مَنْزِلًا فَقَالَ لِغُلَامِهِ ائْتِنَا بِالشَّفْرَةِ نَعْبَثْ بِهَا فَأَنْكَرْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَا تَكَلَّمْتُ بِكَلِمَةٍ مُنْذُ أَسْلَمْتُ إِلَّا وَأَنَا أَخْطِمُهَا وَأَزُمُّهَا إِلَّا كَلِمَتِي هَذِهِ فَلَا تَحْفَظُوهَا عَلَيَّ وَاحْفَظُوا مِنِّي مَا أَقُولُ لَكُمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا كَنَزَ النَّاسُ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ فَاكْنِزُوا هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ وَأَسْأَلُكَ حُسْنَ عِبَادَتِكَ وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا وَأَسْأَلُكَ لِسَانًا صَادِقًا وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ-
حسان بن عطیہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ ایک سفر میں تھے، ایک جگہ پڑاؤ کیا تو اپنے غلام سے کہنے لگے کہ چھری لے کر آؤ، میں نے اس پر تعجب کا اظہار کیا تو وہ کہنے لگے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا ہے اس وقت سے میں اپنی زبان کو لگام دے کر بات کرتا، لیکن یہ جملہ آج میرے منہ سے نکل گیا ہے، اسے یاد نہ رکھنا، اور جو میں اب بات کرنے لگا ہوں ، اسے یاد رکھو، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس وقت لوگ سونے چاندی کے خزانے جمع کر رہے ہوں ، تم ان کلمات کا خزانہ جمع کرنا، اے اللہ! میں آپ سے دین میں ثابت قدمی، ہدایت پر رہوں ، نیز آپ جن چیزوں کو جانتے ہیں ان کی خیر مانگتا ہوں اور ان کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں ، اور ان تمام گناہوں سے معافی مانگتا ہوں جو آپ کے علم میں ہیں، کیونکہ آپ ہی علام الغیوب ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ مَعْمَرٌ أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ زَوَى لِي الْأَرْضَ حَتَّى رَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَإِنَّ مُلْكَ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا وَإِنِّي أُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَبْيَضَ وَالْأَحْمَرَ وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ لَا يُهْلِكُ أُمَّتِي بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ وَأَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا فَيُهْلِكَهُمْ بِعَامَّةٍ وَأَنْ لَا يُلْبِسَهُمْ شِيَعًا وَلَا يُذِيقَ بَعْضَهُمْ بَأْسَ بَعْضٍ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ وَإِنِّي قَدْ أَعْطَيْتُكَ لِأُمَّتِكَ أَنْ لَا أُهْلِكَهُمْ بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ وَلَا أُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِمَّنْ سِوَاهُمْ فَيُهْلِكُوهُمْ بِعَامَّةٍ حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا وَبَعْضُهُمْ يَقْتُلُ بَعْضًا وَبَعْضُهُمْ يَسْبِي بَعْضًا-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو سمیٹ دیا حتی کہ میں نے اس کے مشرق ومغرب سب کو دیکھ لیا، اور میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک کی زمین میرے لیے سمیٹی گئی تھی، مجھے سفید اور سرخ دو خزانے دیئے گئے ہیں ، میں نے اپنے پروردگار سے درخواست کی ہے کہ وہ میری امت کو عام قحط سے ہلاک نہ کرے، کسی ایسے دشمن کو ان پر مسلط نہ کرے جو انہیں مکمل تباہ و برباد کرے، اور انہیں مختلف گروہوں میں تقسیم کر کے ایک دوسرے سے مزہ نہ چکھائے تو پرودگار عالم نے فرمایا اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) میں ایک فیصلہ کرچکا ہوں ، جسے ٹالا نہیں جاسکتا، میں آپ کی امت کے حق میں یہ درخواست قبول کرتا ہوں کہ انہیں عام قحط سے ہلاک نہ کروں گا اور ان پر کسی ایسے دشمن کو مسلط نہیں کروں گا جو ان سب کو مکمل تباہ و برباد کر دے، بلکہ وہ خود ہی ایک دوسرے کو ہلاک اور قتل کریں گے اور ایک دوسرے کو قید کریں گے۔
-
قَالَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنِّي لَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي إِلَّا الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ فَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ-
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اپنی امت پر گمراہ کرنے والے ائمہ سے خوف آتا ہے، جب میری امت میں ایک مرتبہ تلوار رکھ دی جائے گی (جنگ چھڑ جائے گی) تو قیامت تک اٹھائی نہیں جائے گی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْنَتَيْنِ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ ثُمَّ لِيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دو چیزیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد کی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے، اس لئے جب تم میدان جنگ میں کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو، اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ رَاشِدِ بْنِ دَاوُدَ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ أَنَّهُ رَاحَ إِلَى مَسْجِدِ دِمَشْقَ وَهَجَّرَ بِالرَّوَاحِ فَلَقِيَ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ وَالصُّنَابِحِيُّ مَعَهُ فَقُلْتُ أَيْنَ تُرِيدَانِ يَرْحَمُكُمَا اللَّهُ قَالَا نُرِيدُ هَاهُنَا إِلَى أَخٍ لَنَا مَرِيضٍ نَعُودُهُ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا حَتَّى دَخَلَا عَلَى ذَلِكَ الرَّجُلِ فَقَالَا لَهُ كَيْفَ أَصْبَحْتَ قَالَ أَصْبَحْتُ بِنِعْمَةٍ فَقَالَ لَهُ شَدَّادٌ أَبْشِرْ بِكَفَّارَاتِ السَّيِّئَاتِ وَحَطِّ الْخَطَايَا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ إِنِّي إِذَا ابْتَلَيْتُ عَبْدًا مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنًا فَحَمِدَنِي عَلَى مَا ابْتَلَيْتُهُ فَإِنَّهُ يَقُومُ مِنْ مَضْجَعِهِ ذَلِكَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ مِنْ الْخَطَايَا وَيَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا قَيَّدْتُ عَبْدِي وَابْتَلَيْتُهُ وَأَجْرُوا لَهُ كَمَا كُنْتُمْ تُجْرُونَ لَهُ وَهُوَ صَحِيحٌ-
ابواشعث کہتے ہیں کہ وہ دوپہر کے وقت مسجد دمشق کی جانب روانہ ہوئے، راستے میں حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی، ان کے ساتھ صنابحی بھی تھے، میں نے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے، کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہاں ایک بھائی بیمار ہے، اس کی عیادت کے لئے جا رہے ہیں ، چنانچہ میں بھی ان کے ساتھ چل پڑا، جب وہ دونوں اس کے پاس پہنچے تو اس سے پوچھا کہ کیا حال ہے؟ اس نے بتایا کہ ٹھیک ہوں ، حضرت شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا تمہیں بشارت ہو کہ تمہارے گناہوں کا کفارہ ہوچکا اور گناہ معاف ہوچکے کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جب میں اپنے بندوں میں سے کسی مومن بندے کو آزماتا ہوں اور وہ اس آزمائش پر بھی میری تعریف کرتا ہے تو جب وہ اپنے بستر سے اٹھتا ہے وہ اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح پاک صاف ہوتا ہے جس دن اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا اور پروردگار فرماتا ہے کہ میں نے اپنے بندے کو قید کیا اور اسے آزمایا، لہذا تم اس کے لئے ان تمام کاموں کا اجروثواب لکھو جو وہ تندرستی کی حالت میں کرتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ مَرَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَمَانِ عَشْرَةَ لَيْلَةً خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ فَأَبْصَرَ رَجُلًا يَحْتَجِمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے مقام بقیع میں گذرے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والا اور لگوانے والا دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زَيْدٍ أَخْبَرَنَا عُبَادَةُ بْنُ نُسَيٍّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّهُ بَكَى فَقِيلَ لَهُ مَا يُبْكِيكَ قَالَ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ فَذَكَرْتُهُ فَأَبْكَانِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَتَخَوَّفُ عَلَى أُمَّتِي الشِّرْكَ وَالشَّهْوَةَ الْخَفِيَّةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُشْرِكُ أُمَّتُكَ مِنْ بَعْدِكَ قَالَ نَعَمْ أَمَا إِنَّهُمْ لَا يَعْبُدُونَ شَمْسًا وَلَا قَمَرًا وَلَا حَجَرًا وَلَا وَثَنًا وَلَكِنْ يُرَاءُونَ بِأَعْمَالِهِمْ وَالشَّهْوَةُ الْخَفِيَّةُ أَنْ يُصْبِحَ أَحَدُهُمْ صَائِمًا فَتَعْرِضُ لَهُ شَهْوَةٌ مِنْ شَهَوَاتِهِ فَيَتْرُكُ صَوْمَهُ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک دن وہ رونے لگے، کسی نے رونے کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سنی تھی، وہ یاد آگئی اور اسی نے مجھے رلایا ہے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھے اپنی امت پر شرک اور شہوت خفیہ کا اندیشہ ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ کے بعد آپ کی امت شرک کرے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! لیکن وہ چاند سورج اور پتھروں اور بتوں کی عبادت نہیں کریں گے بلکہ اپنے اعمال ریاکاری کے لئے کریں گے، اور شہوت خفیہ سے مراد یہ ہے کہ انسان روزہ رکھ لے پھر اس کے سامنے اپنی کوئی خواہش آجائے اور وہ اس کی وجہ سے روزہ توڑ دے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو الْيَمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ رَاشِدِ بْنِ دَاوُدَ عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ حَاضِرٌ يُصَدِّقُهُ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلْ فِيكُمْ غَرِيبٌ يَعْنِي أَهْلَ الْكِتَابِ فَقُلْنَا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَمَرَ بِغَلْقِ الْبَابِ وَقَالَ ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ وَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَرَفَعْنَا أَيْدِيَنَا سَاعَةً ثُمَّ وَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ اللَّهُمَّ بَعَثْتَنِي بِهَذِهِ الْكَلِمَةِ وَأَمَرْتَنِي بِهَا وَوَعَدْتَنِي عَلَيْهَا الْجَنَّةَ وَإِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ ثُمَّ قَالَ أَبْشِرُوا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ غَفَرَ لَكُمْ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس کی تصدیق مجلس میں موجود حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے بھی فرمائی، کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم میں سے کوئی اجنبی اہل کتاب میں سے کوئی شخص ہے ہم نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے بند کرنے کا حکم دیا اور فرمایا ہاتھ اٹھا کر لا الہ الا اللہ کہو، چنانچہ ہم نے اپنے ہاتھ بلند کر لیے، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ نیچے کر کے فرمایا الحمدللہ! اے اللہ! تونے مجھے یہ کلمہ دے کر بھیجا تھا، مجھے اسی کا حکم دیا تھا، اس پر مجھ سے جنت کا وعدہ کیا تھا اور تو وعدہ کے خلاف نہیں کرتا، پھر فرمایا خوش ہوجاؤ کہ اللہ نے تمہاری مغفرت فرما دی۔
-
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ عَنْ رَاشِدِ بْنِ دَاوُدَ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ سَيَكُونُ مِنْ بَعْدِي أَئِمَّةٌ يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ عَنْ مَوَاقِيتِهَا فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا وَاجْعَلُوا صَلَاتَكُمْ مَعَهُمْ سُبْحَةً-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے بعد ایسے حکمران بھی آئیں گے جو نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کر دیا کریں گے لہذا تم نماز اپنے وقت پر پڑھ لینا، اور ان کے ساتھ نفلی نماز پڑھ لینا۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَيِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَهُ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ وَالْعَاجِزُ مَنْ أَتْبَعَ نَفْسَهُ هَوَاهَا وَتَمَنَّى عَلَى اللَّهِ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عقلمند وہ ہوتا ہے جو اپنے نفس کا خود محاسبہ کرے اور مابعد الموت زندگی کے لئے تیاری کرے، اور وہ شخص بیوقوف ہوتا ہے جو اپنی خواہشات کی پیروی کرتا رہے اور اللہ پر امیدیں باندھتا پھرے۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ لِثَمَانِ عَشْرَةَ مَضَتْ مِنْ رَمَضَانَ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي فَمَرَّ عَلَى رَجُلٍ يَحْتَجِمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے مقام بقیع میں گذرے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والا اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ يَعْنِي القَصَّابَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ قَالَ وَذَاكَ لِثَمَانِ عَشْرَةَ خَلَوْنَ مِنْ رَمَضَانَ فَأَبْصَرَ رَجُلًا يَحْتَجِمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے مقام بقیع میں گذرے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والا اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِرَجُلٍ يَحْتَجِمُ فِي رَمَضَانَ فَقَالَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ-
حضرت معقل بن سنان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص ماہ رمضان میں سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گذرے، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والا اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ وَلْيُحِدَّنَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے، اس لئے جب تم میدان جنگ میں کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو، اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ وَهُوَ أَبُو قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ وَأَنَا أَحْتَجِمُ فِي ثَمَانِ عَشْرَةَ خَلَوْنَ مِنْ رَمَضَانَ فَقَالَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے مقام بقیع میں گذرے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والا اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ قَالَ مَنْ قَالَهَا بَعْدَمَا يُصْبِحُ مُوقِنًا بِهَا فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَمَنْ قَالَهَا بَعْدَمَا يُمْسِي مُوقِنًا بِهَا فَمَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ قَالَ حَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ الْعَدَوِيُّ أَنَّ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سیدالاستغفار یہ ہے کہ انسان یوں کہے (اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ) اے اللہ! آپ میرے رب ہیں ، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ، آپ نے مجھے پیدا کیا ہے، میں آپ کا بندہ ہوں اور اپنے عہد اور وعدے پر حسب امکان قائم ہوں ، میں آپ کے احسانات کا اقرار کرتا ہوں ، اورا پنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں ، مجھے بخش دیجئے کیونکہ آپ کے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف نہیں کرسکتا۔ اگر کوئی شخص صبح کے وقت یہ کلمات دلی یقین کے ساتھ کہہ لے اور اسی دن فوت ہوجائے تو وہ اہل جنت میں سے ہوگا، اور اگر کوئی شخص شام کے وقت یہ کلمات دلی یقین کے ساتھ کہہ لے اور اسی شام فوت ہوجائے تو وہ اہل جنت میں سے ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنِ الْحَنْظَلِيِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ رَجُلٍ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ فَيَقْرَأُ سُورَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ مَلَكًا يَحْفَظُهُ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيهِ حَتَّى يَهُبَّ مَتَى هَبَّ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے بستر پر آئے اور قرآن کریم کی کوئی بھی سورت پڑھ لے تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیج دے گا جو اس کے بیدار ہونے تک خواہ وہ جس وقت بھی بیدار ہو ہر تکلیف دہ چیز سے اس کی حفاظت کرتا رہے گا۔
-
قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا كَلِمَاتٍ نَدْعُو بِهِنَّ فِي صَلَاتِنَا أَوْ قَالَ فِي دُبُرِ صَلَاتِنَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ وَأَسْأَلُكَ عَزِيمَةَ الرُّشْدِ وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا وَلِسَانًا صَادِقًا وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ-
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ کلمات سکھاتے تھے جنہیں ہم نماز میں یا نماز کے بعد پڑھا کرتے تھے کہ اے اللہ! میں آپ سے دین میں ثابت قدمی، ہدایت پر استقامت، آپ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توفیق، آپ کی بہترین عبادت کرنے کا سلیقہ قلب سلیم اور سچی زبان کا سوال کرتا ہوں ، نیز آپ جن چیزوں کو جانتے ہیں ان کی خیر مانگتا ہوں اور ان کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں ، اور ان تمام گناہوں سے معافی مانگتا ہوں جو آپ کے علم میں ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا قَزَعَةُ بْنُ سُوَيْدٍ الْبَاهِلِيُّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ مَخْلَدٍ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا الْأَشْيَبُ فَقَالَ عَنْ أَبِي عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَضَ بَيْتَ شِعْرٍ بَعْدَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ تِلْكَ اللَّيْلَةَ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص نماز عشاء کے بعد شعروشاعری کی مجلس جائے اس کی اس رات کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ فائدہ : علامہ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث کو موضوع قرار دیا ہے، دیگر محدثین اس کی سند کو انتہائی ضعیف قرار دیتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ بَهْرَامَ قَالَ حَدَّثَنَا شَهْرٌ يَعْنِي ابْنَ حَوْشَبٍ حَدَّثَنِي ابْنُ غَنْمٍ أَنَّ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ حَدَّثَهُ عَنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَحْمِلَنَّ شِرَارُ هَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى سَنَنِ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِهِمْ أَهْلِ الْكِتَابِ حَذْوَ الْقُذَّةِ بِالْقُذَّةِ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس امت کے بدترین لوگ پہلے اہل کتاب کے طور طریقے مکل طور پر ضرور اختیار کریں گے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا قَزَعَةُ قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرْتُمْ مَوْتَاكُمْ فَأَغْمِضُوا الْبَصَرَ فَإِنَّ الْبَصَرَ يَتْبَعُ الرُّوحَ وَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّهُ يُؤَمَّنُ عَلَى مَا قَالَ أَهْلُ الْمَيِّتِ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم اپنے مردوں کے پاس جاؤ تو ان کی آنکھیں بند کر دیا کرو، کیونکہ آنکھیں روح کا پیچھا کرتی ہیں (اس لئے کھلی رہ جاتی ہیں ) اور خیر کی بات کہا کرو اس لئے کہ میت کے گھرانے والے جو کچھ کہتے ہیں ، اس پر (فرشتوں کی طرف سے) آمین کہی جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْأَشْيَبُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ قَالَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ كَانَ أَبُو ذَرٍّ يَسْمَعُ الْحَدِيثَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ الشِّدَّةُ ثُمَّ يَخْرُجُ إِلَى قَوْمِهِ يُسَلِّمُ لَعَلَّهُ يُشَدِّدُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَخِّصُ فِيهِ بَعْدُ فَلَمْ يَسْمَعْهُ أَبُو ذَرٍّ فَيَتَعَلَّقَ أَبُو ذَرٍّ بِالْأَمْرِ الشَّدِيدِ-
حضرت شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ (کامعاملہ کچھ یوں تھا کہ وہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسا حکم سنتے جس میں سختی ہوتی، وہ اپنی قوم میں واپس جاتے اور ان تک یہ پیغام پہنچا دیتے، بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں رخصت دے دیتے، لیکن حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ اسے سننے سے رہ جاتے جس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ وہ اسی سختی والے حکم کے ساتھ چمٹے رہتے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى عَلَى رَجُلٍ يَحْتَجِمُ فِي الْبَقِيعِ لِثَمَانِ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي فَقَالَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے مقام بقیع میں گذرے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والا اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ ثِنْتَانِ حَفِظْتُهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ-
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دو چیزیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد کی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے، اس لئے جب تم میدان جنگ میں کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو، اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ بَهْرَامَ قَالَ قَالَ شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ قَالَ ابْنُ غَنْمٍ لَمَّا دَخَلْنَا مَسْجِدَ الْجَابِيَةِ أَنَا وَأَبُو الدَّرْدَاءِ لَقِينَا عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ فَأَخَذَ يَمِينِي بِشِمَالِهِ وَشِمَالَ أَبِي الدَّرْدَاءِ بِيَمِينِهِ فَخَرَجَ يَمْشِي بَيْنَنَا وَنَحْنُ نَنْتَجِي وَاللَّهُ أَعْلَمُ فِيمَا نَتَنَاجَى وَذَاكَ قَوْلُهُ فَقَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ لَئِنْ طَالَ بِكُمَا عُمْرُ أَحَدِكُمَا أَوْ كِلَاكُمَا لَيُوشِكَنَّ أَنْ تَرَيَا الرَّجُلَ مِنْ ثَبَجِ الْمُسْلِمِينَ يَعْنِي مِنْ وَسَطٍ قَرَأَ الْقُرْآنَ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعَادَهُ وَأَبْدَاهُ وَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ وَنَزَلَ عِنْدَ مَنَازِلِهِ أَوْ قَرَأَهُ عَلَى لِسَانِ أَخِيهِ قِرَاءَةً عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعَادَهُ وَأَبْدَاهُ وَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ وَنَزَلَ عِنْدَ مَنَازِلِهِ لَا يَحُورُ فِيكُمْ إِلَّا كَمَا يَحُورُ رَأْسُ الْحِمَارِ الْمَيِّتِ قَالَ فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ طَلَعَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ وعَوْفُ بْنُ مَالِكٍ فَجَلَسَا إِلَيْنَا فَقَالَ شَدَّادٌ إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ لَمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مِنْ الشَّهْوَةِ الْخَفِيَّةِ وَالشِّرْكِ فَقَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ وَأَبُو الدَّرْدَاءِ اللَّهُمَّ غَفْرًا أَوَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حَدَّثَنَا أَنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ يَئِسَ أَنْ يُعْبَدَ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ فَأَمَّا الشَّهْوَةُ الْخَفِيَّةُ فَقَدْ عَرَفْنَاهَا هِيَ شَهَوَاتُ الدُّنْيَا مِنْ نِسَائِهَا وَشَهَوَاتِهَا فَمَا هَذَا الشِّرْكُ الَّذِي تُخَوِّفُنَا بِهِ يَا شَدَّادُ فَقَالَ شَدَّادٌ أَرَأَيْتُكُمْ لَوْ رَأَيْتُمْ رَجُلًا يُصَلِّي لِرَجُلٍ أَوْ يَصُومُ لَهُ أَوْ يَتَصَدَّقُ لَهُ أَتَرَوْنَ أَنَّهُ قَدْ أَشْرَكَ قَالُوا نَعَمْ وَاللَّهِ إِنَّهُ مَنْ صَلَّى لِرَجُلٍ أَوْ صَامَ لَهُ أَوْ تَصَدَّقَ لَهُ لَقَدْ أَشْرَكَ فَقَالَ شَدَّادٌ فَإِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَلَّى يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ وَمَنْ صَامَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ وَمَنْ تَصَدَّقَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ فَقَالَ عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ عِنْدَ ذَلِكَ أَفَلَا يَعْمِدُ إِلَى مَا ابْتُغِيَ فِيهِ وَجْهُهُ مِنْ ذَلِكَ الْعَمَلِ كُلِّهِ فَيَقْبَلَ مَا خَلَصَ لَهُ وَيَدَعَ مَا يُشْرَكُ بِهِ فَقَالَ شَدَّادٌ عِنْدَ ذَلِكَ فَإِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ أَنَا خَيْرُ قَسِيمٍ لِمَنْ أَشْرَكَ بِي مَنْ أَشْرَكَ بِي شَيْئًا فَإِنَّ حَشْدَهُ عَمَلَهُ قَلِيلَهُ وَكَثِيرَهُ لِشَرِيكِهِ الَّذِي أَشْرَكَ بِهِ وَأَنَا عَنْهُ غَنِيٌّ-
ابن غنم رحمۃ اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ جب میں حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کے ساتھ جابیہ کی مسجد میں داخل ہوا تو حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرا داہنا ہاتھ اور اپنے دائیں ہاتھ سے حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کا بایاں ہاتھ پکڑ لیا، اور خود ہمارے درمیان چلنے لگے، ہم راستہ میں باتیں کرتے جارہے تھے جن کا علم اللہ ہی کو زیادہ ہے۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ اگر تم دونوں کی یا کسی ایک کی عمر لمبی ہوئی تو تم دیکھو گے کہ ایک بہترین مسلمان جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے قرآن پڑھا ہو، اسے دہرایا ہو، اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھا ہو اور اس کی منازل پر اترا ہو، یا اپنے اس بھائی سے قرآن پڑھا ہو جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھا تھا ، اور مذکورہ سارے اعمال کیے ہوں ، اس طرح حیران ہوگا جیسے مردار گدھے کا سر حیران ہوتا ہے۔ اس گفتگو کے دوران حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ اور عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بھی تشریف لے آئے اور ہمارے پاس بیٹھ گئے، حضرت شداد رضی اللہ عنہ کہنے لگے لوگو! میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی روشنی میں تم پر سب سے زیادہ جس چیز سے خطرہ محسوس کرتا ہوں وہ شہوت خفیہ اور شرک ہے، یہ سن کر حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہنے لگے اللہ معاف فرمائے! کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ بیان نہیں فرمایا تھا کہ شیطان جزیرہ عرب میں اپنی عبادت کی امید سے مایوس ہوچکا ہے؟ شہوت خفیہ تو ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے مراد دنیا کی خواہشات مثلا عورتیں اور ان کی خواہشات ہیں ، لیکن شداد! یہ کون ساشرک ہے جس سے آپ ہمیں ڈرا رہے ہو؟ حضرت شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تم کسی آدمی کو دیکھو کہ وہ کسی دوسرے کو دکھانے کے لئے نماز، روزہ، یا صدقہ کرتا ہے، کیا وہ شرک کرتا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں ! بخدا وہ شرک کرتا ہے، حضرت شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو دکھاوے کے لئے نماز پڑھتا ہے، وہ شرک کرتا ہے، جو دکھاوے کے لئے روزہ رکھتا ہے وہ شرک کرتا ہے اور جو دکھاوے کے لئے صدقہ کرتا ہے وہ شرک کرتا ہے۔ حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایسے تمام اعمال میں اخلاص کا حصہ قبول کرلیا جائے اور شرک کا حصہ چھوڑ دیا جائے؟ حضرت شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں بہتریں حصہ دار ہوں اس شخص کے لیے جو میرے ساتھ شرک کرتا ہے، اور وہ اس طرح کہ جو شخص میرے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے تو اس کا تھوڑا یا زیادہ سب عمل اس کے شریک کا ہوجاتا ہے اور میں اس سے بیزار ہوجاتا ہوں ۔
-