حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ رَبِيعِ بْنِ عَمِيلَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُسَمِّ غُلَامَكَ أَفْلَحَ وَلَا نَجِيحًا وَلَا يَسَارًا وَلَا رَبَاحًا فَإِنَّكَ إِذَا قُلْتَ أَثَمَّ هُوَ أَوْ أَثَمَّ فُلَانٌ قَالُوا لَا-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا اپنے بچوں کا نام افلح، نجیح (کامیاب) یسار (آسانی) اور رباح (نفع) مت رکھو، اس لئے کہ جب تم اس کا نام لے کر پوچھو گے کہ وہ یہاں ہے تو لوگ کہیں گے کہ نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَرَوْحٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ شَيْخٍ مِنْ بَنِيٍ قُشَيْرٍ قَالَ رَوْحٌ قَالَ سَمِعْتُ سَوَادَةَ الْقُشَيْرِيَّ وَكَانَ إِمَامَهُمْ قَالَ سَمِعْتُ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ يَخْطُبُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَغُرَّنَّكُمْ نِدَاءُ بِلَالٍ وَهَذَا الْبَيَاضُ حَتَّى يَنْفَجِرَ الْفَجْرُ أَوْ يَطْلُعَ الْفَجْرُ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ دوران خطبہ فرمایا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہیں بلال کی اذان اور یہ سفیدی دھوکہ نہ دے یہاں تک کہ طلوع صبح صادق ہوجائے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ مَعْبَدَ بْنَ خَالِدٍ يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام عیدین میں سبح اسم ربک الاعلی اور ہل اتاک حدیث الغاشیۃ کی تلاوت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ كَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَكْتَتَانِ فِي صَلَاتِهِ وَقَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ أَنَا مَا أَحْفَظُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَتَبُوا فِي ذَلِكَ إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ يَسْأَلُونَهُ عَنْهُ فَكَتَبَ أُبَيٌّ أَنَّ سَمُرَةَ قَدْ حَفِظَ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ نبی علیہ السلام نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ مجھے تو نبی علیہ السلام کے حوالے سے یہ یاد نہیں، ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے جواب میں لکھا کہ سمرہ نے بات یاد رکھی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَرَوْحٌ قَالَا حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هِيَ الْعَصْرُ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ سُئِلَ عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام سے کسی نے پوچھا کہ "صلوۃ وسطی" سے کیا مردا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا نماز عصر۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَيَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ وَبَهْزٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ كُلُّ غُلَامٍ رَهِينَةٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ وَقَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ وَيُدَمَّى وَيُسَمَّى فِيهِ وَيُحْلَقُ قَالَ يَزِيدُ رَأْسُهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے عوض گروی رکھا ہوا ہے، لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو، اسی دن اس کا نام رکھا جائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَبَهْزٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فِي حَدِيثِهِ لِأَهْلِهَا أَوْ مِيرَاثٌ لِأَهْلِهَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا اس شخص کے حق میں " عمری " جائز ہوتا ہے جس کے لئے وہ کیا گیا ہو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَكَّ فِيهِ فِي كِتَابِ الْبُيُوعِ فَقَالَ عَنْ عُقْبَةَ أَوْ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا وَمَنْ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کر دیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی، اور جب کسی نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلَى الْيَدِ مَا أَخَذَتْ حَتَّى تُؤَدِّيَهُ وَقَالَ ابْنُ بِشْرٍ حَتَّى تُؤَدِّيَ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ایک ہاتھ (دوسرے سے) جو چیز لیتا ہے، وہ اس کے ذمے رہتی ہے یہاں تک کہ (دینے والے کو) واپس ادا کر دے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ وَيَزِيدُ وَحَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنِي قُدَامَةُ بْنُ وَبَرَةَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عُجَيْفٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَرَكَ جُمُعَةً فِي غَيْرِ عُذْرٍ فَلْيَتَصَدَّقْ بِدِينَارٍ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَنِصْفُ دِينَارٍ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص بلاعذر ایک جمعہ چھوڑ دے، اسے چاہیے کہ ایک دینار صدقہ کرے، اگر ایک دینار نہ ملے تو نصف دینار ہی صدقہ کر دے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَارُ الدَّارِ أَحَقُّ بِالدَّارِ مِنْ غَيْرِهِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے کی نسبت اس گھر کا زیادہ حقدار ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ فَبِهَا وَنِعْمَتْ وَمَنْ اغْتَسَلَ فَذَلِكَ أَفْضَلُ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن وضو کر لے تو وہ بھی صحیح ہے اور جو شخص غسل کر لے تو یہ زیادہ افضل ہے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نَكَحَ الْمَرْأَةَ الْوَلِيَّانِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا وَإِذَا بِيعَ الْبَيْعُ مِنْ الرَّجُلَيْنِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کر دیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی، اور جب کسی نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ قَالَ عَفَّانُ الصَّلَاةِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَسَمَّاهَا لَنَا إِنَّمَا هِيَ صَلَاةُ الْعَصْرِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام سے کسی نے پوچھا کہ "صلوۃ وسطی" سے کیا مراد ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا نماز عصر۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے غزوہ حنین کے موقع پر بارش کے دن لوگوں سے فرمادیا کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ قَالَ وَحَدَّثَنِي رَجُلٌ قَالَ سَمِعْتُ سَمُرَةَ يَخْطُبُ عَلَى مِنْبَرِ الْبَصْرَةِ وَهُوَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلْعٍ وَإِنَّكَ إِنْ تُرِدْ إِقَامَةَ الضِّلْعِ تَكْسِرْهَا فَدَارِهَا تَعِشْ بِهَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے، اگر تم پسلی کو سیدھا کرنا چاہو گے تو اسے توڑ دو گے، اس لئے اس کے ساتھ اسی حال میں زندگی گزارو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ حَدَّثَنَا سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ الْفَزَارِيُّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا يَقُولُ لِأَصْحَابِهِ هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رُؤْيَا قَالَ فَيَقُصُّ عَلَيْهِ مَنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُصَّ قَالَ وَإِنَّهُ قَالَ لَنَا ذَاتَ غَدَاةٍ إِنَّهُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتِيَانِ وَإِنَّهُمَا ابْتَعَثَانِي وَإِنَّهُمَا قَالَا لِي انْطَلِقْ وَإِنِّي انْطَلَقْتُ مَعَهُمَا وَإِنَّا أَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِصَخْرَةٍ وَإِذَا هُوَ يَهْوِي عَلَيْهِ بِالصَّخْرَةِ لِرَأْسِهِ فَيَثْلَغُ بِهَا رَأْسَهُ فَيَتَدَهْدَهُ الْحَجَرُ هَاهُنَا فَيَتْبَعُ الْحَجَرَ يَأْخُذُهُ فَمَا يَرْجِعُ إِلَيْهِ حَتَّى يَصِحَّ رَأْسُهُ كَمَا كَانَ ثُمَّ يَعُودُ عَلَيْهِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ الْمَرَّةَ الْأُولَى قَالَ قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا هَذَانِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُسْتَلْقٍ لِقَفَاهُ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِكَلُّوبٍ مِنْ حَدِيدٍ وَإِذَا هُوَ يَأْتِي أَحَدَ شِقَّيْ وَجْهِهِ فَيُشَرْشِرُ شِدْقَهُ إِلَى قَفَاهُ وَمَنْخِرَاهُ إِلَى قَفَاهُ وَعَيْنَاهُ إِلَى قَفَاهُ قَالَ ثُمَّ يَتَحَوَّلُ إِلَى الْجَانِبِ الْآخَرِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ بِالْجَانِبِ الْأَوَّلِ فَمَا يَفْرُغُ مِنْ ذَلِكَ الْجَانِبِ حَتَّى يَصِحَّ الْأَوَّلُ كَمَا كَانَ ثُمَّ يَعُودُ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ بِهِ الْمَرَّةَ الْأُولَى قَالَ قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا هَذَانِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى مِثْلِ بِنَاءِ التَّنُّورِ قَالَ عَوْفٌ وَأَحْسَبُ أَنَّهُ قَالَ وَإِذَا فِيهِ لَغَطٌ وَأَصْوَاتٌ قَالَ فَاطَّلَعْتُ فَإِذَا فِيهِ رِجَالٌ وَنِسَاءٌ عُرَاةٌ وَإِذَا هُمْ يَأْتِيهِمْ لَهِيبٌ مِنْ أَسْفَلَ مِنْهُمْ فَإِذَا أَتَاهُمْ ذَلِكَ اللَّهَبُ ضَوْضَوْا قَالَ قُلْتُ مَا هَؤُلَاءِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ أَحْمَرَ مِثْلِ الدَّمِ وَإِذَا فِي النَّهَرِ رَجُلٌ يَسْبَحُ ثُمَّ يَأْتِي ذَلِكَ الرَّجُلُ الَّذِي قَدْ جَمَعَ الْحِجَارَةَ فَيَفْغَرُ لَهُ فَاهُ فَيُلْقِمُهُ حَجَرًا حَجَرًا قَالَ فَيَنْطَلِقُ فَيَسْبَحُ مَا يَسْبَحُ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَيْهِ كُلَّمَا رَجَعَ إِلَيْهِ فَغَرَ لَهُ فَاهُ وَأَلْقَمَهُ حَجَرًا قَالَ قُلْتُ مَا هَذَا قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ كَرِيهِ الْمَرْآةِ كَأَكْرَهِ مَا أَنْتَ رَاءٍ رَجُلًا مَرْآةً فَإِذَا هُوَ عِنْدَ نَارٍ لَهُ يَحُشُّهَا وَيَسْعَى حَوْلَهَا قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَذَا قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى رَوْضَةٍ مُعْشِبَةٍ فِيهَا مِنْ كُلِّ نَوْرِ الرَّبِيعِ قَالَ وَإِذَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْ الرَّوْضَةِ رَجُلٌ قَائِمٌ طَوِيلٌ لَا أَكَادُ أَنْ أَرَى رَأْسَهُ طُولًا فِي السَّمَاءِ وَإِذَا حَوْلَ الرَّجُلِ مِنْ أَكْثَرِ وِلْدَانٍ رَأَيْتُهُمْ قَطُّ وَأَحْسَنِهِ قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَذَا وَمَا هَؤُلَاءِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَانْتَهَيْنَا إِلَى دَوْحَةٍ عَظِيمَةٍ لَمْ أَرَ دَوْحَةً قَطُّ أَعْظَمَ مِنْهَا وَلَا أَحْسَنَ قَالَ فَقَالَا لِي ارْقَ فِيهَا فَارْتَقَيْنَا فِيهَا فَانْتَهَيْتُ إِلَى مَدِينَةٍ مَبْنِيَّةٍ بِلَبِنٍ ذَهَبٍ وَلَبِنٍ فِضَّةٍ فَأَتَيْنَا بَابَ الْمَدِينَةِ فَاسْتَفْتَحْنَا فَفُتِحَ لَنَا فَدَخَلْنَا فَلَقِينَا فِيهَا رِجَالًا شَطْرٌ مِنْ خَلْقِهِمْ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ وَشَطْرٌ كَأَقْبَحِ مَا أَنْتَ رَاءٍ قَالَ فَقَالَا لَهُمْ اذْهَبُوا فَقَعُوا فِي ذَلِكَ النَّهَرِ فَإِذَا نَهَرٌ صَغِيرٌ مُعْتَرِضٌ يَجْرِي كَأَنَّمَا هُوَ الْمَحْضُ فِي الْبَيَاضِ قَالَ فَذَهَبُوا فَوَقَعُوا فِيهِ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَيْنَا وَقَدْ ذَهَبَ ذَلِكَ السُّوءُ عَنْهُمْ وَصَارُوا فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَ فَقَالَا لِي هَذِهِ جَنَّةُ عَدْنٍ وَهَذَاكَ مَنْزِلُكَ قَالَ فَبَيْنَمَا بَصَرِي صُعُدًا فَإِذَا قَصْرٌ مِثْلُ الرَّبَابَةِ الْبَيْضَاءِ قَالَا لِي هَذَاكَ مَنْزِلُكَ قَالَ قُلْتُ لَهُمَا بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمَا ذَرَانِي فَلَأَدْخُلُهُ قَالَ قَالَا لِي الْآنَ فَلَا وَأَنْتَ دَاخِلُهُ قَالَ فَإِنِّي رَأَيْتُ مُنْذُ اللَّيْلَةِ عَجَبًا فَمَا هَذَا الَّذِي رَأَيْتُ قَالَ قَالَا لِي أَمَا إِنَّا سَنُخْبِرُكَ أَمَّا الرَّجُلُ الْأَوَّلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُثْلَغُ رَأْسُهُ بِالْحَجَرِ فَإِنَّهُ رَجُلٌ يَأْخُذُ الْقُرْآنَ فَيَرْفُضُهُ وَيَنَامُ عَنْ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَةِ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُشَرْشَرُ شِدْقُهُ إِلَى قَفَاهُ وَعَيْنَاهُ إِلَى قَفَاهُ وَمَنْخِرَاهُ إِلَى قَفَاهُ فَإِنَّهُ الرَّجُلُ يَغْدُو مِنْ بَيْتِهِ فَيَكْذِبُ الْكَذِبَةَ تَبْلُغُ الْآفَاقَ وَأَمَّا الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ الْعُرَاةُ الَّذِينَ فِي بِنَاءٍ مِثْلِ بِنَاءِ التَّنُّورِ فَإِنَّهُمْ الزُّنَاةُ وَالزَّوَانِي وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي يَسْبَحُ فِي النَّهَرِ وَيُلْقَمُ الْحِجَارَةَ فَإِنَّهُ آكِلُ الرِّبَا وَأَمَّا الرَّجُلُ الْكَرِيهُ الْمَرْآةِ الَّذِي عِنْدَ النَّارِ يَحُشُّهَا فَإِنَّهُ مَالِكٌ خَازِنُ جَهَنَّمَ وَأَمَّا الرَّجُلُ الطَّوِيلُ الَّذِي رَأَيْتَ فِي الرَّوْضَةِ فَإِنَّهُ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام وَأَمَّا الْوِلْدَانُ الَّذِينَ حَوْلَهُ فَكُلُّ مَوْلُودٍ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ قَالَ فَقَالَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ وَأَمَّا الْقَوْمُ الَّذِينَ كَانَ شَطْرٌ مِنْهُمْ حَسَنًا وَشَطْرٌ قَبِيحًا فَإِنَّهُمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا فَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهُمْ سَمِعْت مِنْ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ يُخْبِرُ بِهِ عَنْ عَوْفٍ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَيَتَدَهْدَهُ الْحَجَرُ هَاهُنَا قَالَ أَبِي فَجَعَلْتُ أَتَعَجَّبُ مِنْ فَصَاحَةِ عَبَّادٍ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھ کر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرماتے تھے کہ تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے؟ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو عرض کر دیتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خدا کی مشیت کے موافق اس کی تعبیر دے دیتے تھے۔چنانچہ حسب دستور ایک روز حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے پوچھا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ ہم نے عرض کیا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے آج رات خواب میں دیکھا کہ دو آدمی میرے پاس آئے اور میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے پاک زمین (بیت المقدس) کی طرف لے گئے، وہاں ایک شخص بیٹھا ہوا تھا اور ایک آدمی کھڑا ہوا تھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا تھا، کھڑا ہوا آدمی بیٹھے ہوئے آدمی کے منہ میں وہ آنکڑا ڈال کر ایک طرف سے اس کا جبڑا چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا اور پھر دوسرے جبڑے کو بھی اسی طرح چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا، اتنے میں پہلا جبڑا صحیح ہو جاتا تھا اور وہ دوبارہ پھر اسی طرح چیرتا تھا میں نے دریافت کیا یہ کیا بات ہے؟ ان دونوں شخصوں نے کہا آگے چلو، ہم آگے چل دیئے، ایک جگہ پہنچ کر دیکھا کہ ایک شخص چت لیٹا ہے اور ایک اور آدمی اس کے سر پر پتھر لئے کھڑا ہے اور پتھر سے اس کے سر کو کچل رہا ہے، جب اس کے سر پر پتھر مارتا ہے تو پتھر لڑھک جاتا ہے اور وہ آدمی پتھر لینے چلا جاتا ہے، اتنے میں اس کا سر جڑ جاتا ہے اور مارنے والا آدمی پھر واپس آ کر اس کو مارتا ہے، میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ ان دونوں شخصوں نے کہا کہ آگے چلو، ہم آگے چل دئیے، ایک جگہ دیکھا کہ تنور کی طرح ایک گڑھا ہے جس کا منہ تنگ ہے اور اندر سے کشادہ ہے، برہنہ مرد وعورت اس میں موجود ہیں اور آگ بھی اس میں جل رہی ہے جب آگ (تنور کے کناروں کے) قریب آجاتی ہے تو وہ لوگ اوپر اٹھ آتے ہیں اور باہر نکلنے کے قریب ہو جاتے ہیں اور جب آگ نیچے ہوجاتی ہے تو سب لوگ اندر ہوجاتے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ ان دونوں آدمیوں نے کہا کہ آگے چلو، ہم آگے چل دیئے اور ایک خون کی ندی پر پہنچے جس کے اندر ایک آدمی کھڑا تھا اور ندی کے کنارہ پر ایک اور آدمی موجود تھا جس کے آگے پتھر رکھے ہوئے تھے، اندر والا آدمی جب باہر نکلنے کے لئے آگے بڑھتا تھا تو باہر والا آدمی اس کے منہ پر پتھر مار کر پیچھے ہٹا دیتا تھا اور اصلی جگہ تک پہنچا دیتا تھا، دوبارہ پھر اندر والا آدمی نکلنا چاہتا تھا اور باہر والا آدمی اس کے منہ پر پتھر ماتا تھا اور اصلی جگہ تک پلٹا دیتا تھا، میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ ان دونوں شخصوں نے کہا کہ آگے چلو، ہم آگے چل دیئے۔ ایک جگہ دیکھا کہ ایک درخت کے نیچے جڑ کے پاس ایک بوڑھا آدمی اور کچھ لڑکے موجود ہیں اور درخت کے قریب ایک اور آدمی ہے جس کے سامنے آگ موجود ہے اور وہ آگ جلا رہا ہے میرے دونوں ساتھی مجھے اس درخت کے اوپر چڑھا لے گئے اور ایک مکان میں داخل کیا، جس سے بہتر اور عمدہ میں نے کبھی کوئی مکان نہیں دیکھا گھر کے اندر مرد بھی تھے اور عورتیں بھی، بوڑھے بھی جوان بھی اور بچے بھی اس کے بعد وہ دونوں ساتھی مجھے اس مکان سے نکال کر درخت کے اوپر چڑھا کر لے گئے میں ایک شہر میں پہنچا جس کی تعمیر میں ایک اینٹ سونے کی اور ایک اینٹ چاندی کی استعمال کی گئی تھی، ہم نے دروازے پر پہنچ کر اسے کھٹکھٹایا، دروازہ کھلا اور ہم اندر داخل ہوئے تو ایسے لوگوں سے ملاقات ہوئی جن کا آدھا حصہ تو انتہائی حسین وجمیل تھا اور آدھا دھڑ انتہائی قبیح تھا، ان دونوں نے ان لوگوں سے کہا کہ جا کر اس نہر میں غوطہ لگاؤ، وہاں ایک چھوٹی سی نہر بہہ رہی تھی، جس کا پانی انتہائی سفید تھا، انہوں نے جا کر اس میں غوطہ لگایا، جب واپس آئے تو وہ قباحت ختم ہو چکی تھی اور وہ انتہائی خوبصورت ہو چکے تھے، پھر ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ یہ جنت عدن ہے اور وہ آپ کا ٹھکانہ ہے، میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو سفید رنگ کا ایک محل نظر آیا، میں نے ان دونوں سے کہا کہ اللہ تمہیں برکتیں دے، مجھے چھوڑ و کہ میں اس میں داخل ہو جاؤں انہوں نے کہا ابھی نہیں، البتہ آپ اس میں جائیں گے ضرور، میں نے کہا کہ تم دونوں نے مجھے رات بھر گھمایا اب جو کچھ میں نے دیکھا ہے اس کی تفصیل تو بیان کرو انہوں نے کہا کہ اچھا ہم بتاتے ہیں۔جس شخص کے تم نے گلپھڑے چرتے ہوئے دیکھا تھا وہ جھوٹا آدمی تھا کہ جھوٹی باتیں بنا کر لوگوں سے کہتا تھا اور لوگ اس سے سیکھ کر اوروں سے نقل کرتے تھے یہاں تک کہ سارے جہان میں وہ جھوٹ مشہور ہو جاتا تھا، قیامت تک اس پر یہ عذاب رہے گا اور جس شخص کا سر کچلتے ہوئے تم نے دیکھا ہے اس شخص کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم عطا کیا تھا لیکن وہ فرض نماز سے غافل ہو کر رات کو سو جاتا تھا اور دن کو اس پر عمل نہ کرتا تھا قیامت تک اس پر یہی عذاب رہے گا اور جن لوگوں کو تم نے گڑھے میں دیکھا تھا وہ لوگ زنا کار تھے اور جس شخص کو تم نے خون کی نہر میں دیکھا تھا وہ شخص سودخور تھا اور درخت کی جڑ کے پاس جس بوڑھے مرد کو تم نے بیٹھے دیکھا تھا وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام تھے اور وہ لڑکے لوگوں کی وہ اولادیں تھیں جو بالغ ہونے سے قبل مر گئے تھے اور جو شخص بیٹھا آگ بھڑکا رہا تھا وہ مالک داروغہ دوزخ تھا، کسی مسلمان نے پوچھا یا رسول اللہ! وہاں مشرکین کی اولاد تھی؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں! اور وہ لوگ جن کا آدھا دھڑ حسین اور آدھا بدصورت تھا، یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اچھے اور برے دونوں طرح کے عمل کیے تھے، اللہ نے ان سے در گزر فرمایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ أَبِي الْحُرِّ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا الْحَجَّامَ فَأَتَاهُ بِقُرُونٍ فَأَلْزَمَهُ إِيَّاهَا قَالَ عَفَّانُ مَرَّةً بِقَرْنٍ ثُمَّ شَرَطَهُ بِشَفْرَةٍ فَدَخَلَ أَعْرَابِيٌّ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ أَحَدِ بَنِي جَذِيمَةَ فَلَمَّا رَآهُ يَحْتَجِمُ وَلَا عَهْدَ لَهُ بِالْحِجَامَةِ وَلَا يَعْرِفُهَا قَالَ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَامَ تَدَعُ هَذَا يَقْطَعُ جِلْدَكَ قَالَ هَذَا الْحَجْمُ قَالَ وَمَا الْحَجْمُ قَالَ هَذَا مِنْ خَيْرِ مَا تَدَاوَى بِهِ النَّاسُ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی علیہ السلام نے حجام کو بلایا ہوا تھا، وہ اپنے ساتھ سینگ لے کر آ گیا، اس نے نبی علیہ السلام کے سینگ لگایا اور نشتر سے چیرا لگایا، اسی اثنا میں بنوفزارہ کا ایک دیہاتی بھی آ گیا، جس کا تعلق بنوجذیمہ کے ساتھ تھا، نبی علیہ السلام کو جب اس نے سینگی لگواتے ہوئے دیکھا تو چونکہ اسے سینگی کے متعلق کچھ معلوم نہیں تھا، اس لئے وہ کہنے لگا یا رسول اللہ! یہ کیا ہے؟ آپ نے اسے اپنی کھال کاٹنے کی اجازت کیوں دی ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اسے "حجم" کہتے ہیں، اس نے پوچھا کہ "حجم" کیا چیز ہوتی ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا علاج کا سب سے بہترین طریقہ، جس سے لوگ علاج کرتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنِي سَوَادَةُ قَالَ سَمِعْتُ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَغُرَّنَّكُمْ نِدَاءُ بِلَالٍ فَإِنَّ فِي بَصَرِهِ سُوءًا وَلَا بَيَاضٌ يُرَى بِأَعْلَى السَّحَرِ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ دوران خطبہ فرمایا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہیں بلال کی اذان اور یہ سفیدی دھوکہ نہ دے یہاں تک کہ طلوع صبح صادق ہوجائے کیونکہ بلال کی آنکھیں کچھ کمزور ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ وَيَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَا حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِي قَزَعَةَ عَنِ الْأَسْقَعِ بْنِ الْأَسْلَعِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ مِنْ الْإِزَارِ فِي النَّارِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا تہبند کا جو حصہ ٹخنوں کے نیچے رہے گا، وہ جہنم کی آگ میں جلے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَامُ أَبُو الْعَرَبِ وَحَامُ أَبُو الْحَبَشِ وَيَافِثُ أَبُو الرُّومِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا سام اہل عرب کا مورث اعلی ہے، حام اہل حبش کا مورث اعلی ہے اور یافث رومیوں کا مورث اعلی ہے۔
-
قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ وَحَدَّثَ الْحَسَنُ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ سَامُ أَبُو الْعَرَبِ وَيَافِثُ أَبُو الرُّومِ وَحَامُ أَبُو الْحَبَشِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا سام اہل عرب کا مورث اعلی ہے، حام اہل حبش کا مورث اعلی ہے اور یافث رومیوں کا مورث اعلی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي رَجُلًا يَسْبَحُ فِي نَهَرٍ وَيُلْقَمُ الْحِجَارَةَ فَسَأَلْتُ مَا هَذَا فَقِيلَ لِي آكِلُ الرِّبَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا شب معراج میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھروں کا لقمہ دیا جا رہا تھا، میں نے اس کے متعلق پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ وہ سودخور ہے۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَسَبُ الْمَالُ وَالْكَرَمُ التَّقْوَى-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلا نے ارشاد فرمایا حسب سے مراد مال ودولت ہے اور کرم سے مراد تقویٰ ہے۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَحُسَيْنٌ قَالَا حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ قَتَادَةَ وَسَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّهُ سَمِعَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى كَعْبَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى حُجْزَتِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى تَرْقُوَتِهِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا اہل جہنم میں کچھ لوگ تو ایسے ہوں گے جو ٹخنوں تک آگ کی لپیٹ میں ہوں گے، کچھ گھٹنوں تک کچھ سرین تک اور کچھ لوگ ہنسلی کی ہڈی تک اس کی لپیٹ میں ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ وَلَمْ يَسْمَعْهُ مِنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَهُ جَدَعْنَاهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا، ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا، ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَسُوا مِنْ ثِيَابِكُمْ الْبِيضَ وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا سفید کپڑے پہنا کرو اور اپنے مردوں کو ان ہی میں دفن کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ الْفَزَارِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ فَقُلْتُ أَصْلَحَ اللَّهُ الْأَمِيرَ أَلَا أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَلَى قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلُ كَدٌّ يَكُدُّ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ فَمَنْ شَاءَ أَبْقَى عَلَى وَجْهِهِ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَ إِلَّا أَنْ يَسْأَلَ رَجُلٌ ذَا سُلْطَانٍ أَوْ يَسْأَلَ فِي أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ-
زید بن عقبہ فزاری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حجاج بن یوسف کے پاس گیا، اور اس سے کہا کہ اللہ تعالیٰ امیر کی اصلاح کرے، کیا میں آپ کو وہ حدیث نہ سناؤں جو حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے نبی علیہ السلام کے حوالے سے مجھے سنائی ہے؟ اس نے کہا کیوں نہیں؟ زید نے کہا کہ میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کسی کے آگے دست سوال دراز کرنا ایک زخم اور داغ ہے جس سے انسان اپنے چہرے کو داغ دار کرلیتا ہے، اب جو چاہے، اسے اپنے چہرے پر رہنے دے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے، الا یہ کہ انسان کسی ایسے شخص سے سوال کرے، جو با اختیار ہو، یا کسی ایسے معاملے میں سوال کرے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ رَبِيعِ بْنِ عَمِيلَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ الْكَلَامِ إِلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَرْبَعٌ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ لَا تُسَمِّيَنَّ غُلَامَكَ يَسَارًا وَلَا رَبَاحًا وَلَا نَجِيحًا وَلَا أَفْلَحًا فَإِنَّكَ تَقُولُ أَثَمَّ هُوَ فَلَا يَكُونُ فَيَقُولُ لَا إِنَّمَا هُنَّ أَرْبَعٌ لَا تَزِيدُنَّ عَلَيَّ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کلمات چار ہیں لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر وسبحان اللہ اور الحمد للہ ان میں سے جس سے بھی آغاز کر لو، کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔ اور اپنے بچوں کا نام افلح ، نجیح (کامیاب) یسار (آسانی) اور رباح (نفع مت رکھو) اس لئے کہ جب تم اس کا نام لے کر پوچھو گے کہ وہ یہاں ہے تو لوگ کہیں گے کہ نہیں ہے یہ چار چیزیں ہیں، ان پر کوئی اضافہ نہ کرو۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ إِلَى حُجْزَتِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ إِلَى تَرْقُوَتِهِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا اہل جہنم میں کچھ لوگ تو ایسے ہوں گے جو ٹخنوں تک آگ کی لپیٹ میں ہوں گے، کچھ گھٹنوں تک کچھ سرین تک اور کچھ لوگ ہنسلی تک اس کی لپیٹ میں ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ وَجَدَ مَتَاعَهُ عِنْدَ مُفْلِسٍ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنی علیہ السلام نے فرمایا جو شخص بعینہ اپنا سامان کسی ایسے شخص کے پاس دیکھے جسے حکومت نے مفلس قرار دے دیا ہو، وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔
-
وَعَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا میت کو اس پر ہونے والے نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَعْتَدِلَ فِي الْجُلُوسِ وَأَنْ لَا نَسْتَوْفِزَ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ہمیں حکم دیا ہے کہ بیٹھنے میں اعتدال سے کام لیں، اور بے اطمینانی کے ساتھ نہ بیٹھیں۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْضُرُوا الْجُمُعَةَ وَادْنُوا مِنْ الْإِمَامِ فَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَخَلَّفُ عَنْ الْجُمُعَةِ حَتَّى إِنَّهُ لَيَتَخَلَّفُ عَنْ الْجَنَّةِ وَإِنَّهُ لَمِنْ أَهْلِهَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا نماز جمعہ میں حاضر ہوا کرو اور امام کے قریب رہا کرو، کیونکہ انسان جمعہ سے پیچھے رہتے رہتے جنت سے پیچھے رہ جاتا ہے حالانکہ وہ اس کا مستحق ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَّةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَلَّى صَلَاةَ الْغَدَاةِ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ فَلَا تُخْفِرُوا اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي ذِمَّتِهِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جو شخص فجر کی نماز پڑھ لے، وہ اللہ کی ذمہ داری میں آجاتا ہے لہذا اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری کو ہلکا مت سمجھو۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ مِنْ كِتَابِهِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَ الْحَسَنُ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَامُ أَبُو الْعَرَبِ وَيَافِثُ أَبُو الرُّومِ وَحَامُ أَبُو الْحَبَشِ وَقَالَ رَوْحٌ بِبَغْدَادَ مِنْ حِفْظِهِ وَلَدُ نُوحٍ ثَلَاثَةٌ سَامُ وَحَامُ وَيَافِثُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا سام اہل عرب کا مورث اعلی ہے، حام حبش کا مورث اعلی ہے اور یافث رومیوں کا مورث اعلی ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ أَوْ يَبْتَاعَ عَلَى بَيْعِهِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام بھیجے یا اس کی بیع پر اپنی بیع کرے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نَكَحَ وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ وَإِذَا بَاعَ وَلِيَّانِ فَالْبَيْعُ لِلْأَوَّلِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کر دیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی، اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَّا حَمَلَتْ حَوَّاءُ طَافَ بِهَا إِبْلِيسُ وَكَانَ لَا يَعِيشُ لَهَا وَلَدٌ فَقَالَ سَمِّيهِ عَبْدَ الْحَارِثِ فَإِنَّهُ يَعِيشُ فَسَمَّوْهُ عَبْدَ الْحَارِثِ فَعَاشَ وَكَانَ ذَلِكَ مِنْ وَحْيِ الشَّيْطَانِ وَأَمْرِهِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جب حضرت حواء علیہ السلام امید سے ہوئی تو ان کے پاس شیطان آیا، حضرت حواء علیہ السلام کا کوئی بچہ زندہ نہ رہتا تھا، شیطان نے ان سے کہا کہ اپنے بچے کا نام عبد الحارث رکھنا تو وہ زندہ رہے گا، چنانچہ انہوں نے اپنے بچے کا نام عبدالحارث رکھ دیا اور وہ زندہ بھی رہا، یہ شیطان کے وسوسے اور فہمائش پر ہوا۔
-
قَالَ عَبْد اللَّهِ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ وَأَكْبَرُ ظَنِّي أَنِّي قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْهُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ يَحْيَى بْنِ مَالِكٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ احْضُرُوا الذِّكْرَ وَادْنُوا مِنْ الْإِمَامِ فَإِنَّ الرَّجُلَ لَا يَزَالُ يَتَبَاعَدُ حَتَّى يُؤَخَّرَ فِي الْجَنَّةِ وَإِنْ دَخَلَهَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا نماز جمعہ میں حاضر ہوا کرو اور امام کے قریب رہا کرو، کیونکہ انسان جمعہ سے پیچھے رہتے رہتے جنت سے پیچھے رہ جاتا ہے حالانکہ وہ اس کا مستحق ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ مَطَرٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ تُتَلَقَّى الْأَجْلَابُ حَتَّى تَبْلُغَ الْأَسْوَاقَ أَوْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے باہر سے آنے والے تاجروں کے ساتھ ان کے منڈی پہنچنے سے پہلے ملاقات کرنے سے منع فرمایا ہے، یا یہ کو کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان تجارت فروخت کرے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَوَضَّأَ فَبِهَا وَنِعْمَتْ وَمَنْ اغْتَسَلَ فَذَاكَ أَفْضَلُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن وضو کر لے تو وہ بھی صحیح ہے اور جو شخص غسل کر لے تو یہ زیادہ افضل ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أُنْكِحَتْ الْمَرْأَةُ زَوْجَيْنِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا وَإِذَا بِيعَ الْبَيْعُ مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی، اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَهُ جَدَعْنَاهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا، ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا، ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوشِكُ أَنْ يَمْلَأَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَيْدِيَكُمْ مِنْ الْعَجَمِ ثُمَّ يَكُونُوا أُسْدًا لَا يَفِرُّونَ فَيَقْتُلُونَ مُقَاتِلَتَكُمْ وَيَأْكُلُونَ فَيْئَكُمْ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا عنقریب اللہ تمہارے ہاتھوں کو عجم سے بھر دے گا، پھر وہ ایسے شیر بن جائیں گے جو میدان سے نہیں بھاگیں گے، وہ تمہارے جنگجوؤں کو قتل کر دیں گے اور تمہارا مال غنیمت کھا جائیں گے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ فَقَالَ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ قَالُوا نَعَمْ قَالَ إِنَّ صَاحِبَكُمْ مُحْتَبَسٌ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ فِي دَيْنٍ عَلَيْهِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے فجر کی نمز پڑھائی تو نماز کے بعد فرمایا کیا یہاں فلاں قبیلے کا کوئی آدمی ہے؟ ان لوگوں نے کہا جی ہاں! (ہم موجود ہیں) نبی علیہ السلام نے فرمایا تمہارا ساتھی (جو فوت ہو گیا ہے) اپنے ایک قرض کے سلسلے میں جنت کے دروازے پر روک لیا گیا ہے (لہذا تم اس کا قرض ادا کرو)
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَهُ جَدَعْنَاهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا، ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا، ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا حَدَّثْتُكُمْ حَدِيثًا فَلَا تَزِيدُنَّ عَلَيْهِ وَقَالَ أَرْبَعٌ مِنْ أَطْيَبِ الْكَلَامِ وَهُنَّ مِنْ الْقُرْآنِ لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ قَالَ لَا تُسَمِّيَنَّ غُلَامَكَ أَفْلَحًا وَلَا نَجِيحًا وَلَا رَبَاحًا وَلَا يَسَارًا-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب میں تم سے کوئی حدیث بیان کیا کروں تو اس سے زیادہ کا مطالبہ نہ کیا کرو، اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کلمات چار ہیں لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر اور الحمدللہ ان میں سے جس سے بھی آغاز کر لو، کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔ پھر نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا اپنے بچوں کا نام افلح، نجیح (کامیاب) یسار (آسانی) اور رباح (نفع) مت رکھو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ كَانَ إِذَا كَبَّرَ سَكَتَ هُنَيَّةً وَإِذَا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ السُّورَةِ سَكَتَ هُنَيَّةً فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَكَتَبُوا إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَتَبَ أُبَيٌّ يُصَدِّقُهُ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ نبی علیہ السلام نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ مجھے تو نبی علیہ السلام کے حوالے سے یہ یاد نہیں، ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا، حضرب ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے جواب میں لکھا کہ سمرہ نے بات یاد رکھی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَارُ الدَّارِ أَحَقُّ بِالدَّارِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے کی نسبت اس گھر کا زیادہ حقدار ہوتا ہے۔
-
وَعَنْ سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الصَّلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الْعَصْرِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے فرمایا "صلوۃ وسطی" سے نماز عصر مراد ہے۔
-
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَاطَ حَائِطًا عَلَى أَرْضٍ فَهِيَ لَهُ-
اور نبی علیہ السلام نے فرمایا جو شخص کسی زمین پر باغ لگائے تو وہ اسی کی ملکیت میں ہے۔
-
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْيَدِ مَا أَخَذَتْ حَتَّى تُؤَدِّيَ-
اور نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ایک ہاتھ (دوسرے سے) جو چیز لیتا ہے، وہ اس کے ذمے رہتی ہے یہاں تک کہ (دینے والے کو) واپس ادا کر دے۔
-
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَهُ جَدَعْنَاهُ-
اور نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا، ہم اسے قتل کر یں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا، ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
-
قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ مَعَ الْغُلَامِ عَقِيقَتُهُ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ وَيُسَمَّى وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ-
اور نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے عوض گروی لکھا ہوا ہے، لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو، اسی دن اس کا نام رکھا جائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ يَعْنِي أَبَا زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ذَكَرَ أَنَّ الَّذِي يُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ فِي النَّبِيذِ بَعْدَ مَا نَهَى عَنْهُ مُنْذِرٌ أَبُو حَسَّانَ ذَكَرَهُ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ وَكَانَ يَقُولُ مَنْ خَالَفَ الْحَجَّاجَ فَقَدْ خَالَفَ-
عاصم کہتے ہیں یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ممانعت کے بعد خود ہی نبیذ کی اجازت دی تھی منذر ابوحسان حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے یہ بیان کرتے تھے اور کہتے تھے کہ جو حجاج کی مخالفت کرتا ہے وہ خلاف کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أُتِيَ بِقَصْعَةٍ فِيهَا ثَرِيدٌ قَالَ فَأَكَلَ وَأَكَلَ الْقَوْمُ فَلَمْ يَزَلْ يَتَدَاوَلُونَهَا إِلَى قَرِيبٍ مِنْ الظُّهْرِ يَأْكُلُ كُلُّ قَوْمٍ ثُمَّ يَقُومُونَ وَيَجِيءُ قَوْمٌ فَيَتَعَاقَبُوهُ قَالَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ هَلْ كَانَتْ تُمَدُّ بِطَعَامٍ قَالَ أَمَّا مِنْ الْأَرْضِ فَلَا إِلَّا أَنْ تَكُونَ كَانَتْ تُمَدُّ مِنْ السَّمَاءِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ثرید کا ایک پیالہ لایا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا اور لوگوں نے بھی اسے کھایا ظہر کے قریب تک اسے لوگ کھاتے رہے ایک قوم آکر کھاتی وہ کھڑی ہوجاتی تو اس کے بعد دوسری قوم آجاتی اور یہ سلسلہ چلتا رہا۔ کسی آدمی نے پوچھا کہ اس پیالے میں برابر کھانا ڈالا جارہا ہے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمین پر تو کوئی اس میں کچھ نہیں ڈال رہا البتہ اگر آسمان سے اس میں برکت پیدا کردی گئی ہے تو اور بات ہے۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ عَبْدًا لَهُ أَبَقَ وَإِنَّهُ نَذَرَ إِنْ قَدَرَ عَلَيْهِ أَنْ يَقْطَعَ يَدَهُ فَقَالَ الْحَسَنُ حَدَّثَنَا سَمُرَةُ قَالَ قَلَّمَا خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةً إِلَّا أَمَرَ فِيهَا بِالصَّدَقَةِ وَنَهَى فِيهَا عَنْ الْمُثْلَةِ-
حسن کہتے ہیں ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اس کا ایک غلام بھاگ گیا ہے اور اس نے منت مانی ہے کہ اگر وہ اس پر قادر ہوگیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دے گا حسن نے جواب دیا کہ ہمیں حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ حدیث سنائی ہے کہ بہت کم کسی خطبے میں ایسا ہوتا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کا حکم نہ دیا ہو اور اس میں مثلہ کرنے کی ممانعت نہ کی ہو۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ وَغَيْرُهُ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَهُ جَدَعْنَاهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
-
حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ الرُّكَيْنَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُسَمِّيَ رَقِيقَكَ أَرْبَعَةَ أَسْمَاءٍ أَفْلَحَ وَيَسَارًا وَنَافِعًا وَرَبَاحًا-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جندب سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے بچوں کا نام افلح، نجیح (کامیاب) یسار (آسانی) اور رباح (نفع) مت رکھو۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ غُلَامٍ رَهِينٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ وَيُسَمَّى-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر لڑکا اپنے عقیقے کے عوض گروی لکھا ہوا ہے لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو اسی دن اس کا نام رکھاجائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الْبَيَاضِ فَلْيَلْبَسْهَا أَحْيَاؤُكُمْ وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ فَإِنَّهَا مِنْ خَيْرِ ثِيَابِكُمْ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سفید کپڑوں کو اپنے اوپر لازم کرلو خود سفید کپڑے پہنا کرو اور اپنے مردوں کو ان ہی میں دفن کیا کرو کیونکہ یہ تمہارے کپڑے میں سب سے بہترین ہوتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ أَبُو قَطَنٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَنْكَحَ الْوَلِيَّانِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا وَإِذَا بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دوولی مختلف جگہوں پر کردیں تو ان دونوں میں سے پہلے کی ہوگی اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بائع اور مشتری کو اس وقت تک بیع فسخ کرنے کا اختیار رہتا ہے جب وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کے بدلے میں جانور کی ادھار خرید و فروخت سے منع کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنِ ابْنِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ فَلَهُ السَّلَبُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص میدان جنگ میں کسی مشرک کو قتل کرے گا اس کا سازوسامان اسی کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْتُلُوا شُيُوخَ الْمُشْرِكِينَ وَاسْتَحْيُوا شَرْخَهُمْ قَالَ عَبْد اللَّهِ سَأَلْتُ أَبِي عَنْ تَفْسِيرِ هَذَا الْحَدِيثِ اقْتُلُوا شُيُوخَ الْمُشْرِكِينَ قَالَ يَقُولُ الشَّيْخُ لَا يَكَادُ أَنْ يُسْلِمَ وَالشَّابُّ أَيْ يُسْلِمُ كَأَنَّهُ أَقْرَبُ إِلَى الْإِسْلَامِ مِنْ الشَّيْخِ قَالَ الشَّرْخُ الشَّبَابُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مشرکین کے بوڑھوں کو قتل کردو اور ان کے جوانوں کو زندہ رکھو۔ امام احمد کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے اس حدیث کی وضاحت دریافت کی تو انہوں نے فرمایا کہ بوڑھا آدمی عام طور پر اسلام قبول نہیں کرتا اور جوان کرلیتا ہے گویا جوان اسلام کے زیادہ قریب ہوتا ہے بہ نسبت بوڑھے کے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سُرِقَ مِنْ الرَّجُلِ مَتَاعٌ أَوْ ضَاعَ لَهُ مَتَاعٌ فَوَجَدَهُ بِيَدِ رَجُلٍ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ وَيَرْجِعُ الْمُشْتَرِي عَلَى الْبَائِعِ بِالثَّمَنِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کا کوئی سامان چوری ہوجائے یا ضائع ہوجائے یا بعینہ اپنا سامان کسی شخص کے پاس دیکھے تو وہ اس کا زیادہ حق دار ہے اور مشتری بائع سے اپنی قیمت وصول کرلے گا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَارُ الدَّارِ أَحَقُّ بِالدَّارِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے کی نسبت اس گھر کا زیادہ حق دار ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مُوسَى بْنِ السَّائِبِ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرْءُ أَحَقُّ بِعَيْنِ مَالِهِ حَيْثُ عَرَفَهُ وَيَتَّبِعُ الْبَيْعُ بَيْعَهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بعینہ اپنا سامان کسی شخص کے پاس دیکھے وہ اس کا زیادہ حق دار ہے اور مشتری بائع سے اپنی قیمت وصول کرلے گا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَوَادَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَغُرَّنَّكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ وَلَا هَذَا الْبَيَاضُ لِعَمُودِ الصُّبْحِ حَتَّى يَسْتَطِيرَ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک مرتبہ دوران خطبہ فرمایا کہ جناب رسول اللہ نے ارشاد فرمایا یا تمہیں بلال اذان اور یہ سفیدی دھوکہ نہ دے یہاں تک کہ طلوع صبح صادق ہوجائے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنَا مَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ میں سبح اسم ربک الاعلی اور ہل اتاک حدیث کی تلاوت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِنَّ الدَّجَّالَ خَارِجٌ وَهُوَ أَعْوَرُ عَيْنِ الشِّمَالِ عَلَيْهَا ظَفَرَةٌ غَلِيظَةٌ وَإِنَّهُ يُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَيُحْيِي الْمَوْتَى وَيَقُولُ لِلنَّاسِ أَنَا رَبُّكُمْ فَمَنْ قَالَ أَنْتَ رَبِّي فَقَدْ فُتِنَ وَمَنْ قَالَ رَبِّيَ اللَّهُ حَتَّى يَمُوتَ فَقَدْ عُصِمَ مِنْ فِتْنَتِهِ وَلَا فِتْنَةَ بَعْدَهُ عَلَيْهِ وَلَا عَذَابَ فَيَلْبَثُ فِي الْأَرْضِ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يَجِيءُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِمَا السَّلَام مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ مُصَدِّقًا بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى مِلَّتِهِ فَيَقْتُلُ الدَّجَّالَ ثُمَّ إِنَّمَا هُوَ قِيَامُ السَّاعَةِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دجال کا خروج ہونے والا ہے اور وہ بائیں آنکھ سے کانا ہوگا اور اس پر ایک موٹا ناخنہ ہوگا وہ مادر زاد اندھوں اور برص کی بیماری والوں کو تندرست کردے گا اور مردوں کو زندہ کردے گا اور لوگوں سے کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں جو شخص یہ اقرار کرلے تو میرا رب ہے وہ فتنہ میں پڑ گیا اور جس نے یہ کہا میرا رب اللہ ہے وہ آخردم تک اس پر ڈٹا رہا تو وہ اس کے فتنے سے محفوظ ہوجائے گا اور اسے کسی آزمائش میں مبتلا کیا جائے گا اور نہ ہی اسے کوئی عذاب ہوگا اور دجال زمین میں اس وقت تک رہے گا جب تک اللہ کو منظور ہوگا پھر مغرب کی جانب سے حضرت عیسی کا نزول ہوگا اور وہ تشریف لائیں گے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کریں گے اور ان کی ملت پر ہوں گے اور وہ دجال کو قتل کریں گے اور پھر قیامت قریب آجائے گی۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کے حق میں عمری جائز ہوتا ہے جس کے لیے وہ کیا گیا ہو۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ يَوْمَ حُنَيْنٍ كَانَ يَوْمًا مَطِيرًا فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيَهُ فَنَادَى أَنَّ الصَّلَاةَ فِي الرِّحَالِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پر بارش کے دن لوگوں سے فرما دیا کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَسُوا الثِّيَابَ الْبِيضَ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَأَطْيَبُ وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سفید کپڑوں کو اپنے اوپر لازم کرلو خود سفید کپڑے پہنا کرو اور اپنے مردوں کو ان میں ہی دفن کیا کرو کیونکہ یہ تمہارے کپڑوں میں سب سے بہتر ہوتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الصَّلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الْعَصْرِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صلوۃ الوسطی سے نماز عصر مراد ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلَى الْيَدِ مَا أَخَذَتْ حَتَّى تُؤَدِّيَهُ ثُمَّ نَسِيَ الْحَسَنُ قَالَ لَا يَضْمَنُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ایک ہاتھ (دوسرے سے) جو چیز لیتا ہے وہ اس کے ذمے رہتی ہے یہاں تک کہ (دینے والے کو) واپس ادا کردے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَاعِيلَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْفَجْرَ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ هَاهُنَا مِنْ بَنِي فُلَانٍ أَحَدٌ مَرَّتَيْنِ فَقَالَ رَجُلٌ هُوَ ذَا فَكَأَنِّي أَسْمَعُ صَوْتَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ صَاحِبَكُمْ قَدْ حُبِسَ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ بِدَيْنٍ كَانَ عَلَيْهِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی تو نماز کے بعد فرمایا کیا یہاں فلاں قبیلے کا کوئی آدمی ہے؟ ایک آدمی نے کہا جی ہاں! (ہم موجود ہیں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا ساتھی (جو فوت ہوگیاہے) اپنے ایک قرض کے سلسلے میں جنت کے دروازے پر روک لیا گیا ہے (لہذا تم اس کا قرض ادا کرو)
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ عَنْ سَوَادَةَ بْنِ حَنْظَلَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَمْنَعَنَّكُمْ مِنْ سُحُورِكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ وَلَا الْفَجْرُ الْمُسْتَطِيلُ وَلَكِنْ الْفَجْرُ الْمُسْتَطِيرُ فِي الْأُفُقِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک مرتبہ دوران خطبہ فرمایا کہ جناب رسول نے فرمایا ہے تمہیں بلال کی اذان اور یہ سفیدی دھوکہ نہ دے یہاں تک کہ طلوع صبح صادق ہوجائے صبح صادق وہ روشنی ہوتی ہے جو افق میں چوڑائی میں پھیلتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ قُدَامَةَ بْنِ وَبَرَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ فَاتَتْهُ الْجُمُعَةُ فَلْيَتَصَدَّقْ بِدِينَارٍ أَوْ بِنِصْفِ دِينَارٍ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بلاعذر ایک جمعہ چھوڑ دے اسے چاہیے کہ ایک دینار صدقہ کرے اگر ایک دینار نہ ملے تو نصف دینار ہی صدقہ کرے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ الْعَبْديِّ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُسُوفٍ فَلَمْ نَسْمَعْ لَهُ صَوْتًا-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز کسوف پڑھائی تو (سری قرأت فرمائی اور) ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں سنی۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ وَأَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں "سبح اسم ربک الاعلی اور ھل اتاک حدیث الغاشیہ" کی تلاوت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى أُمِّ فُلَانٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا فَقَامَ وَسَطَهَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ام فلاں کی نماز جنازہ پڑھائی جو نفاس کی حالت میں فوت ہوگئی تھی اور اس کے درمیان میں کھڑے ہوئے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ رَوَى عَنِّي حَدِيثًا وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے حوالے سے حدیث نقل کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ یہ حدیث جھوٹی ہے تو وہ دو میں سے ایک جھوٹا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ زَيْدٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ میں سبح اسم ربک الاعلی اور ھل اتاک حدیث الغاشیہ کی تلاوت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى صَلَاةَ الْغَدَاةِ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا فَإِنْ كَانَ أَحَدٌ رَأَى تِلْكَ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا قَصَّهَا عَلَيْهِ فَيَقُولُ فِيهَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ فَسَأَلَنَا يَوْمًا فَقَالَ هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا قَالَ فَقُلْنَا لَا قَالَ لَكِنْ أَنَا رَأَيْتُ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي فَأَخَذَا بِيَدَيَّ فَأَخْرَجَانِي إِلَى أَرْضٍ فَضَاءٍ أَوْ أَرْضٍ مُسْتَوِيَةٍ فَمَرَّا بِي عَلَى رَجُلٍ وَرَجُلٌ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِهِ بِيَدِهِ كَلُّوبٌ مِنْ حَدِيدٍ فَيُدْخِلُهُ فِي شِدْقِهِ فَيَشُقُّهُ حَتَّى يَبْلُغَ قَفَاهُ ثُمَّ يُخْرِجُهُ فَيُدْخِلُهُ فِي شِقِّهِ الْآخَرِ وَيَلْتَئِمُ هَذَا الشِّقُّ فَهُوَ يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهِ قُلْتُ مَا هَذَا قَالَا انْطَلِقْ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا فَإِذَا رَجُلٌ مُسْتَلْقٍ عَلَى قَفَاهُ وَرَجُلٌ قَائِمٌ بِيَدِهِ فِهْرٌ أَوْ صَخْرَةٌ فَيَشْدَخُ بِهَا رَأْسَهُ فَيَتَدَهْدَى الْحَجَرُ فَإِذَا ذَهَبَ لِيَأْخُذَهُ عَادَ رَأْسُهُ كَمَا كَانَ فَيَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ فَقُلْتُ مَا هَذَا قَالَا لِيَ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا فَإِذَا بَيْتٌ مَبْنِيٌّ عَلَى بِنَاءِ التَّنُّورِ وَأَعْلَاهُ ضَيِّقٌ وَأَسْفَلُهُ وَاسِعٌ يُوقَدُ تَحْتَهُ نَارٌ فَإِذَا فِيهِ رِجَالٌ وَنِسَاءٌ عُرَاةٌ فَإِذَا أُوقِدَتْ ارْتَفَعُوا حَتَّى يَكَادُوا أَنْ يَخْرُجُوا فَإِذَا خَمَدَتْ رَجَعُوا فِيهَا فَقُلْتُ مَا هَذَا قَالَا لِيَ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا نَهَرٌ مِنْ دَمٍ فِيهِ رَجُلٌ وَعَلَى شَطِّ النَّهَرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ فَيُقْبِلُ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ فَإِذَا دَنَا لِيَخْرُجَ رَمَى فِي فِيهِ حَجَرًا فَرَجَعَ إِلَى مَكَانِهِ فَهُوَ يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهِ فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقَالَا انْطَلِقْ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا رَوْضَةٌ خَضْرَاءُ فَإِذَا فِيهَا شَجَرَةٌ عَظِيمَةٌ وَإِذَا شَيْخٌ فِي أَصْلِهَا حَوْلَهُ صِبْيَانٌ وَإِذَا رَجُلٌ قَرِيبٌ مِنْهُ بَيْنَ يَدَيْهِ نَارٌ فَهُوَ يَحْشُشُهَا وَيُوقِدُهَا فَصَعِدَا بِي فِي الشَّجَرَةِ فَأَدْخَلَانِي دَارًا لَمْ أَرَ دَارًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهَا فَإِذَا فِيهَا رِجَالٌ شُيُوخٌ وَشَبَابٌ وَفِيهَا نِسَاءٌ وَصِبْيَانٌ فَأَخْرَجَانِي مِنْهَا فَصَعِدَا بِي فِي الشَّجَرَةِ فَأَدْخَلَانِي دَارًا هِيَ أَحْسَنُ وَأَفْضَلُ مِنْهَا فِيهَا شُيُوخٌ وَشَبَابٌ فَقُلْتُ لَهُمَا إِنَّكُمَا قَدْ طَوَّفْتُمَانِي مُنْذُ اللَّيْلَةِ فَأَخْبِرَانِي عَمَّا رَأَيْتُ فَقَالَا نَعَمْ أَمَّا الرَّجُلُ الْأَوَّلُ الَّذِي رَأَيْتَ فَإِنَّهُ رَجُلٌ كَذَّابٌ يَكْذِبُ الْكَذِبَةَ فَتُحْمَلُ عَنْهُ فِي الْآفَاقِ فَهُوَ يُصْنَعُ بِهِ مَا رَأَيْتَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ثُمَّ يَصْنَعُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهِ مَا شَاءَ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي رَأَيْتَ مُسْتَلْقِيًا فَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى الْقُرْآنَ فَنَامَ عَنْهُ بِاللَّيْلِ وَلَمْ يَعْمَلْ بِمَا فِيهِ بِالنَّهَارِ فَهُوَ يُفْعَلُ بِهِ مَا رَأَيْتَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَأَمَّا الَّذِي رَأَيْتَ فِي التَّنُّورِ فَهُمْ الزُّنَاةُ وَأَمَّا الَّذِي رَأَيْتَ فِي النَّهَرِ فَذَاكَ آكِلُ الرِّبَا وَأَمَّا الشَّيْخُ الَّذِي رَأَيْتَ فِي أَصْلِ الشَّجَرَةِ فَذَاكَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام وَأَمَّا الصِّبْيَانُ الَّذِي رَأَيْتَ فَأَوْلَادُ النَّاسِ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي رَأَيْتَ يُوقِدُ النَّارَ وَيَحْشُشُهَا فَذَاكَ مَالِكٌ خَازِنُ النَّارِ وَتِلْكَ النَّارُ وَأَمَّا الدَّارُ الَّتِي دَخَلْتَ أَوَّلًا فَدَارُ عَامَّةِ الْمُؤْمِنِينَ وَأَمَّا الدَّارُ الْأُخْرَى فَدَارُ الشُّهَدَاءِ وَأَنَا جِبْرِيلُ وَهَذَا مِيكَائِيلُ ثُمَّ قَالَا لِيَ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا هِيَ كَهَيْئَةِ السَّحَابِ فَقَالَا لِي وَتِلْكَ دَارُكَ فَقُلْتُ لَهُمَا دَعَانِي أَدْخُلْ دَارِي فَقَالَا لِي إِنَّهُ قَدْ بَقِيَ لَكَ عَمَلٌ لَمْ تَسْتَكْمِلْهُ فَلَوْ اسْتَكْمَلْتَهُ دَخَلْتَ دَارَكَ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ فجر کی نماز پڑھ کر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرماتے تھے کہ کہ تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو بیان کردیتا اور آپ خدا کی مشیت کے موافق اس کی تعبیر دے دیتے تھے۔ چنانچہ حسب دستور ایک روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے پوچھا کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ہم نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا میں نے آج رات خواب میں دیکھا ہے کہ دو آدمی میرے پاس آئے اور میرے ہاتھ پکڑ کر مجھے پاک زمین کی طرف لے گئے وہاں ایک شخص بیٹھا ہوا تھا اور ایک آدمی کھڑا ہوا تھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا تھا کھڑا ہوا آدمی بیٹھے ہوئے آدمی کے منہ میں وہ آنکڑا ڈال کر ایک طرف سے اس کا جبڑا چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا اور پھر دوسرے جبڑے کو بھی اس طرح چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا اتنے میں پہلا جبڑا صحیح ہوجاتا تھا اور وہ دوبارہ اسی طرح چیرتا تھا۔ میں نے دریافت کیا یہ کیا بات ہے؟ ان دونوں شخصوں نے کہا آگے چلو ہم آگے چل دیے ایک جگہ پہنچ کر دیکھا کہ ایک شخص چت لیٹا ہوا ہے اور ایک آدمی اس کے سر پر پتھر لیے کھڑا ہے اور پتھر سے اس کا سر کچل دیا جاتا ہے جب اس کے سر پر پتھر مارا جاتا ہے تو پتھر لڑھک کر دور چلاجاتا ہے وہ آدمی پتھر لینے چلاجاتا ہے اتنے میں اس کا سر جڑ جاتا ہے اور مارنے والا آدمی پھر واپس آکر اس کو مارتا ہے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ان دونوں شخصوں نے کہا کہ آگے چلو ہم آگے چل دیے ایک جگہ دیکھا کہ تنور کی طرح ایک گڑھا ہے جس کا منہ تنگ ہے اور اندر سے کشادہ ہے برہنہ مرد و عورت اس میں موجود ہیں اور آگ بھی اس میں جل رہی ہے جب آگ تنور کے کناروں کے قریب آجاتی ہے تو وہ لوگ اوپر اٹھ آتے ہیں اور باہر نکلنے کے قریب ہوجاتے ہیں اور جب آگ نیچے ہوجاتی ہے تو سب لوگ اندر ہوجاتے ہیں میں نے پوچھا یہ کون ہیں ان دونوں نے کہا آگے چلو ہم آگے چل دیے اور ایک خون کی ندی پر پہنچے جس کے اندر ایک آدمی کھڑا تھا اور ندی کے کنارہ پر ایک اور آدمی موجود تھا جس کے آگے پتھر رکھے ہوئے تھے اور اندر آدمی جب باہر نکلنے کے لیے آگے بڑھتا تو باہر والا اس کے منہ پر پتھر مارتا وہ پیچھے ہٹ جاتا اور اصلی جگہ پر پہنچا دیتا تھا دوبارہ پھر اندر والا آدمی جب باہر نکلنے کے لیے آگے بڑھتا تو باہر والا آدمی اس کے منہ پر پتھر مارتا تھا اور اصلی جگہ پر پہنچا دیتا تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ان دونوں شخصوں نے کہا آگے چلو ہم آگے چل دیے ایک جگہ دیکھا کہ ایک درخت کے نیچے جڑ کے پاس ایک بوڑھا آدمی اور کچھ لڑکے موجود ہیں اور درخت کے قریب ایک اور آدمی ہے جس کے سامنے آگ موجود ہے اور وہ آگ جلا رہا ہے میرے دونوں ساتھی مجھے اس درخت کے اوپر چڑھا لے گئے اور ایک مکان میں داخل کیا جس سے بہتر اور عمدہ میں نے کبھی کوئی مکان نہیں دیکھا گھر کے اندر مرد بھی تھے اور عورتیں بھی تھیں اور بوڑھے جوان بھی اور بچے بھی اس کے بعد وہ دونوں ساتھی مجھے اس مکان سے نکال کر درخت کے اوپر چڑھے اور وہاں ایک اور مکان میں داخل ہوئے جس سے بہتر میں نے کبھی کوئی مکان نہیں دیکھا اس میں بھی بڈھے جوان سب طرح کے آدمی تھے آخر کار میں نے کہا کہ تم دونوں نے مجھے رات بھر گھمایا اب جو کچھ میں نے دیکھا ہے اس کی تفصیل تو بیان کرو انہوں نے کہا اچھا ہم بتاتے ہیں۔ جس شخص کو تم نے گلپھڑے چرتے ہوئے دیکھا تھا وہ جھوٹا آدمی تھا کہ جھوٹی باتیں بنا کر لوگوں سے کہتا تھا اور لوگ اس سے سیکھ کر اوروں سے نقل کرتے تھے یہاں تک کہ سارے جہان میں وہ جھوٹ مشہور ہوجاتا تھا قیامت تک اس پر یہ عذاب ہوتا رہے گا۔ اور جس شخص کا سر کچلتے ہوئے تم نے دیکھا تھا اس شخص کو اللہ نے قرآن کا علم دیا تھا لیکن وہ قرآن سے غافل ہو کر رات کو سوجاتا تھا اور دن کو اس پر عمل نہ کرتا تھا قیامت تک اس کو اسی طرح عذاب ہوتا رہے گا۔ اور جن لوگوں کو تم نے گڑھے میں دیکھا تھا وہ لوگ زناکار تھے اور جس شخص کو تم نے خون کی نہر میں دیکھا تھا وہ شخص سودخور تھا اور درخت کی جڑ کے پاس جس بوڑھے مرد کو تم نے دیکھا تھا وہ حضرت ابراہیم تھے اور وہ لڑکے لوگوں کی وہ اولادیں تھیں جو بالغ ہونے سے قبل مرگئے تھے اور جو شخص بیٹھا ہوا آگ بھڑکا رہا تھا تو وہ مالک داروغہ تھا اور اول جس مکان میں تم داخل ہوئے تھے وہ عام ایمان داروں کا مکان تھا اور یہ مکان شہیدوں کا ہے اور میں جبرائیل ہوں اور یہ میکائیل ہیں اب تم اپنا سر اٹھاؤ میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو میرے اوپر ابر سایہ کیے ہوئے تھا انہوں نے کہا یہ تمہارا مقام ہے میں نے کہا کہ مجھے اب اپنے مکان میں جانے دو انہوں نے کہا کہ ابھی تمہاری مدت حیات باقی ہے عمر پوری نہیں ہوئی جب مدت زندگی پوری کرچکو گے تو اپنے مکان میں آجاؤ گے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَهُ سَكْتَتَانِ سَكْتَةٌ حِينَ يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ وَسَكْتَةٌ إِذَا فَرَغَ مِنْ السُّورَةِ الثَّانِيَةِ قَبْلَ أَنْ يَرْكَعَ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ فَقَالَ كَذَبَ سَمُرَةُ فَكَتَبَ فِي ذَلِكَ إِلَى الْمَدِينَةِ إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَقَالَ صَدَقَ سَمُرَةُ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے ایک مرتبہ نماز کے آغاز میں اور ایک مرتبہ رکوع سے پہلے اور قرأت کے بعد حضرت عمران بن حصین کا کہنا تھا کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ یاد نہیں' ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا حضرت ابی بن کعب نے جواب دیا میں نے حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تصدیق کی۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ رَفَعَهُ قَالَ مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ فَهُوَ حُرٌّ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جو شخص اپنے قریبی رشتہ دار کا مالک بن جاتا ہے تو وہ رشتہ دار آزاد ہوجاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ دَاوُدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي قَزَعَةَ عَنِ الْأَسْقَعِ بْنِ الْأَسْلَعِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَحْتَ الْكَعْبَيْنِ مِنْ الْإِزَارِ فِي النَّارِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تہبند کا جو حصہ ٹخنوں کے نیچے رہے گا وہ جہنم کی آگ میں جلے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكٍ قَالَ سَمِعْتُ الْمُهَلَّبَ يَخْطُبُ قَالَ قَالَ سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُصَلُّوا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ وَلَا حِينَ تَسْقُطُ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ وَتَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سورج کے طلوع یا غروب ہونے کے وقت نماز نہ پڑھا کرو کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع اور غروب ہوتاہے۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ أَصَابَتْنَا السَّمَاءُ وَنَحْنُ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَى الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پر بارش کے دن لوگوں سے فرمایا کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ أَبِي الْحُرِّ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ مِنْ خَيْرِ مَا تَدَاوَى بِهِ النَّاسُ الْحَجْمَ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علاج کا سب سے بہترین طریقہ جس سے لوگ علاج کرتے ہیں وہ سینگی لگواناہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ قَالَ زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ حَدَّثَنِي حُصَيْنُ بْنُ أَبِي الْحُرِّ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا حَجَّامًا فَأَمَرَهُ أَنْ يَحْجُمَهُ فَأَخْرَجَ مَحَاجِمَ لَهُ مِنْ قُرُونٍ فَأَلْزَمَهُ إِيَّاهُ فَشَرَطَهُ بِطَرَفِ شَفْرَةٍ فَصَبَّ الدَّمَ فِي إِنَاءٍ عِنْدَهُ فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ فَقَالَ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَامَ تُمَكِّنُ هَذَا مِنْ جِلْدِكَ يَقْطَعُهُ قَالَ فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا الْحَجْمُ قَالَ وَمَا الْحَجْمُ قَالَ هُوَ مِنْ خَيْرِ مَا تَدَاوَى بِهِ النَّاسُ حَدَّثَنَا الْأَشْيَبُ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ أَبِي الْحُرِّ الْعَنْبَرِيِّ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ زُهَيْرٍ-
حضرت سمرہ بن جندب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اقدس کی خدمت میں حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجام کو بلایا ہوا تھا وہ اپنے ساتھ سینگ لے کر آگیا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سینگ لگایا اور نشتر سے چیرا لگایا اسی اثنا میں بنوفزارہ کا ایک دیہاتی بھی آگیا جس کا تعلق بنوجزیمہ سے تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس نے سینگی لگواتے ہوئے دیکھا تو چونکہ اس کو سینگی کے متعلق کچھ معلوم نہیں تھا اس لئے وہ کہنے لگا یا رسول اللہ یہ کیا ہے؟ آپ نے اسے اپنی کھال کاٹنے کے لیے دے دی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے حجم کہتے ہیں اس نے پوچھا کہ حجم کیا چیز ہوتی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علاج کا سب سے بہترین طریقہ جس سے لوگ علاج کرتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَأَبُو دَاوُدَ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ وَمَنْ اغْتَسَلَ فَهُوَ أَفْضَلُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن وضو کرلے تو وہ صحیح ہے اور جو شخص غسل کرلے تو یہ زیادہ افضل ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَأَبُو دَاوُدَ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَلَاعَنُوا بِلَعْنَةِ اللَّهِ وَلَا بِغَضَبِهِ وَلَا بِالنَّارِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی لعنت اللہ کے غضب اور اللہ کی آگ سے ایک دوسرے پر لعنت نہ کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ قَالَ قَالَ لِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ اسْمُ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام عَبْدُ اللَّهِ وَاسْمُ مِيكَائِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام عُبَيْدُ اللَّهِ-
محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ مجھ سے علی بن حسین نے فرمایا کہ حضرت جبریل کا نام عبداللہ اور حضرت میکائیل کا نام عبیداللہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ وَمَنْ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص جمعہ کے دن وضو کرلے تو وہ بھی صحیح ہے اور جو شخص غسل کرلے تو یہ زیادہ افضل ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ حَدَّثَنَا ثَعْلَبَةُ بْنُ عَبَّادٍ الْعَبْدِيُّ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ قَالَ شَهِدْتُ يَوْمًا خُطْبَةً لِسَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ فَذَكَرَ فِي خُطْبَتِهِ حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بَيْنَا أَنَا وَغُلَامٌ مِنْ الْأَنْصَارِ نَرْمِي فِي غَرَضَيْنِ لَنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَتْ الشَّمْسُ قِيدَ رُمْحَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ فِي عَيْنِ النَّاظِرِ اسْوَدَّتْ حَتَّى آضَتْ كَأَنَّهَا تَنُّومَةٌ قَالَ فَقَالَ أَحَدُنَا لِصَاحِبِهِ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى الْمَسْجِدِ فَوَاللَّهِ لَيُحْدِثَنَّ شَأْنُ هَذِهِ الشَّمْسِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُمَّتِهِ حَدَثًا قَالَ فَدَفَعْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ فَإِذَا هُوَ بَارِزٌ قَالَ وَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ فَاسْتَقْدَمَ فَقَامَ بِنَا كَأَطْوَلِ مَا قَامَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا ثُمَّ رَكَعَ كَأَطْوَلِ مَا رَكَعَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ فَوَافَقَ تَجَلِّيَ الشَّمْسِ جُلُوسُهُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ قَالَ زُهَيْرٌ حَسِبْتُهُ قَالَ فَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَشَهِدَ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ ثُمَّ قَالَ أَيُّهَا النَّاسُ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي قَصَّرْتُ عَنْ شَيْءٍ مِنْ تَبْلِيغِ رِسَالَاتِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ لَمَا أَخْبَرْتُمُونِي ذَاكَ فَبَلَّغْتُ رِسَالَاتِ رَبِّي كَمَا يَنْبَغِي لَهَا أَنْ تُبَلَّغَ وَإِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي بَلَّغْتُ رِسَالَاتِ رَبِّي لَمَا أَخْبَرْتُمُونِي ذَاكَ قَالَ فَقَامَ رِجَالٌ فَقَالُوا نَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ رِسَالَاتِ رَبِّكَ وَنَصَحْتَ لِأُمَّتِكَ وَقَضَيْتَ الَّذِي عَلَيْكَ ثُمَّ سَكَتُوا ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ رِجَالًا يَزْعُمُونَ أَنَّ كُسُوفَ هَذِهِ الشَّمْسِ وَكُسُوفَ هَذَا الْقَمَرِ وَزَوَالَ هَذِهِ النُّجُومِ عَنْ مَطَالِعِهَا لِمَوْتِ رِجَالٍ عُظَمَاءَ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ وَإِنَّهُمْ قَدْ كَذَبُوا وَلَكِنَّهَا آيَاتٌ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَعْتَبِرُ بِهَا عِبَادُهُ فَيَنْظُرُ مَنْ يُحْدِثُ لَهُ مِنْهُمْ تَوْبَةً وَايْمُ اللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ مُنْذُ قُمْتُ أُصَلِّي مَا أَنْتُمْ لَاقُونَ فِي أَمْرِ دُنْيَاكُمْ وَآخِرَتِكُمْ وَإِنَّهُ وَاللَّهِ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَخْرُجَ ثَلَاثُونَ كَذَّابًا آخِرُهُمْ الْأَعْوَرُ الدَّجَّالُ مَمْسُوحُ الْعَيْنِ الْيُسْرَى كَأَنَّهَا عَيْنُ أَبِي يَحْيَى لِشَيْخٍ حِينَئِذٍ مِنْ الْأَنْصَارِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا وَإِنَّهَا مَتَى يَخْرُجُ أَوْ قَالَ مَتَى مَا يَخْرُجُ فَإِنَّهُ سَوْفَ يَزْعُمُ أَنَّهُ اللَّهُ فَمَنْ آمَنَ بِهِ وَصَدَّقَهُ وَاتَّبَعَهُ لَمْ يَنْفَعْهُ صَالِحٌ مِنْ عَمَلِهِ سَلَفَ وَمَنْ كَفَرَ بِهِ وَكَذَّبَهُ لَمْ يُعَاقَبْ بِشَيْءٍ مِنْ عَمَلِهِ وَقَالَ حَسَنٌ الْأَشْيَبُ بِسَيِّئٍ مِنْ عَمَلِهِ سَلَفَ وَإِنَّهُ سَيَظْهَرُ أَوْ قَالَ سَوْفَ يَظْهَرُ عَلَى الْأَرْضِ كُلِّهَا إِلَّا الْحَرَمَ وَبَيْتَ الْمَقْدِسِ وَإِنَّهُ يَحْصُرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَيُزَلْزَلُونَ زِلْزَالًا شَدِيدًا ثُمَّ يُهْلِكُهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَجُنُودَهُ حَتَّى إِنَّ جِذْمَ الْحَائِطِ أَوْ قَالَ أَصْلَ الْحَائِطِ وَقَالَ حَسَنٌ الْأَشْيَبُ وَأَصْلَ الشَّجَرَةِ لَيُنَادِي أَوْ قَالَ يَقُولُ يَا مُؤْمِنُ أَوْ قَالَ يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِيٌّ أَوْ قَالَ هَذَا كَافِرٌ تَعَالَ فَاقْتُلْهُ قَالَ وَلَنْ يَكُونَ ذَلِكَ كَذَلِكَ حَتَّى تَرَوْا أُمُورًا يَتَفَاقَمُ شَأْنُهَا فِي أَنْفُسِكُمْ وَتَسَاءَلُونَ بَيْنَكُمْ هَلْ كَانَ نَبِيُّكُمْ ذَكَرَ لَكُمْ مِنْهَا ذِكْرًا وَحَتَّى تَزُولَ جِبَالٌ عَلَى مَرَاتِبِهَا ثُمَّ عَلَى أَثَرِ ذَلِكَ الْقَبْضُ قَالَ ثُمَّ شَهِدْتُ خُطْبَةً لِسَمُرَةَ ذَكَرَ فِيهَا هَذَا الْحَدِيثَ فَمَا قَدَّمَ كَلِمَةً وَلَا أَخَّرَهَا عَنْ مَوْضِعِهَا-
ثعلبہ بن عباد عبدی کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خطبے میں حاضر ہوا تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے اپنے خطبے میں یہ حدیث ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک دن میں اور ایک انصاری لڑکا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں نشانہ بازی کررہے تھے جب دیکھنے والوں کی نظر میں سورج دو تین نیزوں کے برابر بلند ہوگیا تو وہ اس طرح تاریک ہوگیا جیسے تنومہ گھاس سیاہ ہوتی ہے یہ دیکھ کر ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا آؤ مسجد چلتے ہیں بخدا سورج کی یہ کیفیت بتا رہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں کوئی اہم واقعہ رونما ہونے والا ہے۔ ہم لوگ مسجد پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس وقت تک باہر تشریف لا چکے تھے لوگ آرہے تھے اس دوران ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے رہے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور ہمیں اتناطویل قیام کرایا کہ اس سے پہلے کبھی کسی نماز میں اتناطویل قیام نہیں کیا تھا لیکن ہم آپ کی قرات نہیں سن پا رہے تھے کیونکہ قرات سری تھی پھراتنا طویل رکوع کیا کہ اس سے پہلے کبھی کسی نماز میں اتنا طویل رکوع نہیں کیا تھا اور ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی اور دوسری رکعت بھی اسی طرح پڑھائی دوسری رکعت کے قعدہ میں پہنچنے تک سورج روشن ہوگیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور اللہ کی حمدوثناء بیان کی اور خود کے بندہ خدا اور رسول ہونے کی گواہی دے کر فرمایا اے لوگو میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ اگر تم سمجھتے ہو کہ میں نے اپنے پروردگار کے کسی پیغام کو تم تک پہنچانے میں کوئی کوتاہی کی ہو تو مجھے بتادو کیونکہ میں نے اپنی طرف سے اپنے رب کا پیغام اس طرح پہنچادیاہے جیسے پہنچانے کا حق ہے اور اگر تم سمجھتے ہو کہ میری طرف سے میرے رب کے پیغام تم تک پہنچ گئے ہیں تب بھی مجھے بتادو اس پر کچھ لوگ کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے اپنے رب کا پیغام پہنچادیا، اپنی امت کی خیرخواہی کی اور اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے پھر وہ لوگ خاموش ہوگئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اما بعد کہہ کر فرمایا کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس چاند اور سورج کو گہن لگنا اور ان ستاروں کا اپنے مطلع سے ہٹ جانا اہل زمین میں سے کسی بڑے آدمی کی موت کی وجہ سے ہوتاہے۔ لیکن وہ غلط کہتے ہیں یہ تو اللہ کی نشانیاں ہیں جن سے اللہ اپنے بندوں کو درس عبرت دیتا ہے اور دیکھتا ہے کہ ان میں سے کون توبہ کرتا ہے اللہ کی قسم میں جب نماز پڑھانے کے لیے کھڑا ہوا تو میں نے وہ تمام چیزیں دیکھ لیں جن سے دنیا اور آخرت میں تمہیں سابقہ پیش آئے گا بخدا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک تیس کذاب لوگوں کا خروج نہ ہوجائے جن میں سے سب سے آخر میں کانا دجال ہوگا اس کی بائیں آنکھ پونچھ دی گئی ہوگی جیسے ابویحیی کی آنکھ ہے یہ ایک انصاری کی طرف اشارہ ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حجرہ عائشہ کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ جب بھی خروج کرے گا تو خود کو خدا سمجھے گا جو شخص ایمان لائے گا اس پر اس کی تصدیق اور اتباع کرے گا اسے ماضی کا کوئی عمل فائدہ نہیں دے سکے گا۔ جو اس کا انکار کرکے اس کی تکذیب کرے گا اس کے کسی عمل پر اس کا مواخذہ نہیں کیا جائے گا دجال ساری زمین پر غالب آجائے گا سوائے حرم شریف اور بیت المقدس کے اور وہ بیت المقدس میں مسلمانوں کا محاصرہ کرلے گا اور ان پر ایک سخت زلزلہ آئے بالآخر اللہ دجال اور اس کے لشکروں کو ہلاک کردے گا حتی کہ درخت کی جڑ میں سے آواز آئے گی کہ اے مسلمان یہ یہودی یا کافر یہاں چھپا ہوا ہے آکر اسے قتل کردو اور ایسا وقت تک نہیں ہوگا جب تک تم ایسے امور نہ دیکھ لو جن کی اہمیت تمہارے دلوں میں ہو اور تم آپس میں ایک دوسرے سے سوال کرو کہ کیا تمہارے نبی نے اس کا کوئی تذکرہ کیا ہے اور جب تک پہاڑ اپنی جڑوں سے نہ ہل جائیں اس کے فورا بعد اٹھانے کا عمل شروع ہوجائے گا۔ ثعلبہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد ایک مرتبہ پھر میں حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک خطبے میں شریک ہوا انہوں نے اس میں جب یہی حدیث دوبارہ بیان کی تو ایک لفظ بھی اپنی جگہ سے آگے پیچھے نہیں کیا۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَزَلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ حِينَ انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ أَمَّا بَعْدُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے "امابعد" کہا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُوشِكُونَ أَنْ يَمْلَأَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَيْدِيَكُمْ مِنْ الْعُجْمِ وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً مِنْ الْأَعَاجِمِ ثُمَّ يَكُونُوا أُسْدًا لَا يَفِرُّونَ يَقْتُلُونَ مُقَاتِلَتَكُمْ وَيَأْكُلُونَ فَيْئَكُمْ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب اللہ تمہارے ہاتھوں کو عجم سے بھردے گا پھر وہ ایسے شیر بن جائیںگے جو میدان سے نہیں بھاگیں گے وہ تمہارے جنگجوؤں کو قتل کردیں گے اور تمہارا مال غنیمت کھا جائیں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ هِشَامٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے بائع اور مشتری کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْجَارُ أَحَقُّ بِالْجِوَارِ أَوْ بِالدَّارِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے کی نسبت اس گھر کا زیادہ حقدار ہوتاہے۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ ثَعْلَبَةَ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَّخِذَ الْمَسَاجِدَ فِي دِيَارِنَا وَأَمَرَنَا أَنْ نُنَظِّفَهَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اپنے علاقوں میں مسجدیں بنائیں اور انہیں صاف ستھرا رکھیں۔
-
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنِ الْحَكَمِ وَحَبِيبٍ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَسُوا الثِّيَابَ الْبَيَاضَ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَأَطْيَبُ وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ عمدہ اور پاکیزہ ہوتے ہیں اور اپنے مردوں کو ان ہی میں دفن کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى مِنْ أَهْلِ مَرْوٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ وِقَاءَ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ فَنَهَى عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَمِيلٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ مِثْلَهُ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ وَعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِيَاثٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کھڑے ہوکر خطبہ دیا اور اس میں دباء اور مزفت سے منع فرمایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ ہمارے نسخے میں یہاں صرف لفظ حدثنا لکھا ہوا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ كُلُّ غُلَامٍ مُرْتَهَنٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ وَيُمَاطُ عَنْهُ الْأَذَى وَيُسَمَّى-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ ہر لڑکا اپنے عقیقے کے عوض گروی لکھا ہوا ہے لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو اسی دن اس کا نام رکھاجائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا وَيَأْخُذْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَا رَضِيَ مِنْ الْبَيْعِ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَامَ يَوْمًا خَطِيبًا فَذَكَرَ فِي خُطْبَتِهِ حَدِيثًا قَالَ بَيْنَمَا أَنَا وَغُلَامٌ مِنْ الْأَنْصَارِ نَرْمِي فِي غَرَضَيْنِ لَنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَكَانَتْ فِي عَيْنِ النَّاظِرِ قَيْدَ رُمْحَيْنِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ وَقَالَ ثُمَّ قَبَضَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ قَالَ أَوْ قَامَ أَنَا أَشُكُّ مَرَّةً أُخْرَى وَقَدْ حَفِظْتُ مَا قَالَ قَالَ فَمَا قَدَّمَ كَلِمَةً عَنْ مَنْزِلَتِهَا وَلَا أَخَّرَ شَيْئًا وَقَدْ قَالَ أَبُو عَوَانَةَ بَيْنَمَا أَنَا وَغُلَامٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَقَالَ أَيْضًا فَاسْوَدَّتْ حَتَّى آضَتْ وَقَدْ قَالَ أَبُو عَوَانَةَ زُوُولٌ وَلَكِنَّهَا زُوُولٌ أَصَوْبُ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٌ وَعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنِ غِيَاثٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بائع اور مشتری کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے اور ان میں سے ہر ایک وہ لے سکتا ہے جس پر وہ بیع میں راضی ہو۔ ثعلبہ بن عباد عبدی کہتے ہیں ایک دن میں حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خطبے میں حاضر ہوا تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے اپنے خطبے میں یہ حدیث ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک دن میں اور ایک انصاری لڑکا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں نشانہ بازی کررہے تھے جب دیکھنے والوں کی نظر میں سورج دو یا تین نیزوں کے برابر بلند ہوگیا تو وہ اس طرح تاریک ہوگیا جیسے تنومہ گھاس سیاہ ہوتی ہے پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی
-
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ التَّبَتُّلِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشہ نشینی سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ غُلَامٍ مُرْتَهَنٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ يَوْمَ سَابِعِهِ وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ وَيُدَمَّى حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَيُسَمَّى قَالَ هَمَّامٌ فِي حَدِيثِهِ وَرَاجَعْنَاهُ وَيُدَمَّى قَالَ هَمَّامٌ فَكَانَ قَتَادَةُ يَصِفُ الدَّمَ فَيَقُولُ إِذَا ذَبَحَ الْعَقِيقَةَ تُؤْخَذُ صُوفَةٌ فَتُسْتَقْبَلُ أَوْدَاجُ الذَّبِيحَةِ ثُمَّ تُوضَعُ عَلَى يَافُوخِ الصَّبِيِّ حَتَّى إِذَا سَالَ غُسِلَ رَأْسُهُ ثُمَّ حُلِقَ بَعْدُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے عوض گروی لکھا ہوا ہے لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو اسی دن اس کا نام رکھا جائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مراد ہے البتہ اس میں راوی حدیث قتادہ نے جانور ذبح کرنے کی تفصیل اس طرح بیان کی ہے کہ اون یا روئی کا ٹکڑا لے کر ذبح شدہ جانور کی رگوں کے سامنے کھڑا ہو پھر اس بچے کے سر پر رکھ دیا جائے جب وہ خون بہنے لگے تو اس کا سر دھو کر پھر اس کے بال مونڈ دیے جائیں۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَارُ الدَّارِ أَحَقُّ بِالدَّارِ مِنْ غَيْرِهِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے کی نسبت اس گھر کا زیادہ حق دار ہوتاہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِقَصْعَةٍ فِيهَا ثَرِيدٌ فَتَعَاقَبُوهَا إِلَى الظُّهْرِ مِنْ غُدْوَةٍ يَقُومُ نَاسٌ وَيَقْعُدُ آخَرُونَ قَالَ لَهُ رَجُلٌ هَلْ كَانَتْ تُمَدُّ قَالَ فَمِنْ أَيِّ شَيْءٍ تَعْجَبُ مَا كَانَتْ تُمَدُّ إِلَّا مِنْ هَاهُنَا وَأَشَارَ إِلَى السَّمَاءِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک ثرید کا ایک پیالہ لایا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا اور لوگوں نے بھی اسے کھایا ظہر کے قریب تک اسے لوگ کھاتے رہے کہ ایک قوم آ کر کھاتی وہ کھڑی ہوجاتی تو اس کے بعد دوسری قوم آجاتی اور یہ سلسلہ چلتا رہا کسی آدمی نے پوچھا کہ اس پیالے میں برابر کھانا ڈالا جارہا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں تعجب کس بات پر ہورہا ہے آسمان سے اس میں برکت پیدا کردی گئی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَهُ جَدَعْنَاهُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ شَيْخٍ لَهُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ وَمَنْ أَخْصَى عَبْدَهُ خَصَيْنَاهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا ہم اس کی ناک کاٹیں گے۔ حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جو اپنے غلام کو خصی کرے گا ہم اسے خصی کردیں گے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ وَأَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَارُ الدَّارِ أَحَقُّ بِالدَّارِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے کی نسبت اس گھر کا زیادہ حق دار ہوتاہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ وَالْحَكَمِ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَسُوا الثِّيَابَ الْبِيضَ فَإِنَّهَا أَطْيَبُ وَأَطْهَرُ وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ عمدہ اور پاکیزہ ہوتے ہیں اور اپنے مردوں کو ان ہی میں دفن کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ ثَعْلَبَةَ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَتَعَاطَى أَحَدُكُمْ مِنْ أَسِيرِ أَخِيهِ فَيَقْتُلَهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی آدمی اپنے بھائی کا قیدی نہ لے کر اس قتل کرے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَأَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَصَابَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ وَيَتْبَعُ صَاحِبُهُ مَنْ اشْتَرَاهُ مِنْهُ وَقَالَ يَزِيدُ مَرَّةً مَنْ وَجَدَ مَتَاعَهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بعینہ اپنا سامان کسی شخص کے پاس دیکھے وہ اس کا زیادہ حق دار ہے اور مشتری بائع سے اپنی قیمت وصول کرلے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ سَوَادَةَ الْقُشَيْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَغُرَّنَّكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ وَلَا هَذَا الْفَجْرُ الْمُسْتَطِيلُ وَلَكِنْ الْفَجْرُ الْمُسْتَطِيرُ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ هَكَذَا وَأَشَارَ يَزِيدُ بِيَدِهِ الْيُمْنَى-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک مرتبہ دوران خطبہ فرمایا کہ جناب رسول اللہ نے ارشاد فرمایا تمہیں بلال کی اذان اور یہ سفیدی دھوکہ نہ دے یہاں تک کہ طلوع صبح صادق ہوجائے صبح صادق وہ روشنی ہوتی ہے جو افق میں چوڑائی کے اندر پھیلتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ عَتِيقٌ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جو شخص اپنے کسی قریبی رشتے دار کا مالک بن جاتا ہے تو وہ رشتہ دار آزاد ہوجاتاہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ وَهَوْذَةُ حَدَّثَنَا عَوْفٌ حَدَّثَنَا شَيْخٌ مِنْ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ فِي مَجْلِسِ قَسَامَةٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى سَمُرَةَ وَهُوَ يَحْتَجِمُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مِنْ خَيْرِ دَوَائِكُمْ الْحِجَامَةَ-
بکر بن وائل کے ایک شیخ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے یہاں گیا تو وہ سینگی لگوا رہے تھے۔ انہوں نے فرمایا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہارے علاج کا سب سے بہترین طریقہ سینگی لگوانا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَنْكَحَ الْوَلِيَّانِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا وَإِذَا بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى حُجْزَتِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى تَرْقُوَتِهِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اہل جہنم میں کچھ لوگ تو ایسے ہوں گے جو ٹخنوں تک آگ کی لپیٹ میں ہوں گے کچھ گھٹنوں تک کچھ سرین تک اور کچھ لوگ ہنسلی کی ہڈی تک اس کی لپیٹ میں ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ وَحَمَّادٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا وَأَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ وَعَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ حُصَيْنٍ رَجُلٍ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ أَتَى نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ وَهُوَ يَخْطُبُ فَقَطَعَ عَلَيْهِ خُطْبَتَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَقُولُ فِي الضَّبِّ قَالَ أُمَّةٌ مُسِخَتْ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَلَا أَدْرِي أَيَّ الدَّوَابِّ مُسِخَتْ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ قَبِيصَةَ الْفَزَارِيِّ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ سَأَلَ أَعْرَابِيٌّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور خطبہ کے دوران ہی سوال کرنے لگا یارسول اللہ گوہ کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل کی ایک امت کی شکلیں مسخ ہوگئی تھیں اب یہ مجھے معلوم نہیں کہ کس جانور کی شکلیں مسخ ہوتی تھیں۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ مُنَادِيَهُ فَنَادَى فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پر بارش کے دن لوگوں سے فرمادیا کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ أَبِي الْحُرِّ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَحْتَجِمُ بِقَرْنٍ وَيُشْرَطُ بِطَرْفِ سِكِّينٍ فَدَخَلَ رَجُلٌ مِنْ شَمْخَ فَقَالَ لَهُ لِمَ تُمَكِّنُ ظَهْرَكَ أَوْ عُنُقَكَ مِنْ هَذَا يَفْعَلُ بِهَا مَا أَرَى فَقَالَ هَذَا الْحَجْمُ وَهُوَ مِنْ خَيْرِ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں میں حاضر ہوا نبی نے حجام کو بلایا ہوا تھا وہ اپنے ساتھ سینگ لے کر آگیا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سینگ لگایا اور نشتر سے چیر لگایا اسی اثناء میں فزارہ کا ایک دیہاتی بھی آگیا اس نے کہا یا رسول اللہ آپنے اسے اپنی کھال کاٹنے کی اجازت کیوں دیدی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے حجم کہتے ہیں کا سب سے بہتر طریقہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ بُرَيْدَةَ أَنَّهُ سَمِعَ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ يَقُولُ إِنَّهُ لَيَمْنَعُنِي أَنْ أَتَكَلَّمَ بِكَثِيرٍ مِمَّا كُنْتُ أَسْمَعُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ هَاهُنَا مَنْ هُوَ أَكْثَرُ مِنِّي وَكُنْتُ لَيْلَتَئِذٍ غُلَامًا وَإِنِّي كُنْتُ لَأَحْفَظُ مَا أَسْمَعُ مِنْهُ صَلَّيْتُ وَرَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّى عَلَى أُمِّ كَعْبٍ مَاتَتْ وَهِيَ نُفَسَاءُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ عَلَيْهَا وَسَطَهَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی اکثر باتیں بیان کرنے سے یہ چیز روک دیتی ہے کہ مجھ سے بڑی عمر کے لوگ موجود ہیں میں اس وقت نوعمر تھا اور جو سنتا تھا اسے یاد رکھتا تھا اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ام کعب کی نماز جنازہ پڑھائی جو نفاس کی حالت میں فوت ہوگئی تھی اور اس کے درمیان کھڑے ہوئے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ جَعْفَرٍ قَالَا حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَهُ جَدَعْنَاهُ قَالَ يَحْيَى ثُمَّ نَسِيَ الْحَسَنُ بَعْدُ فَقَالَ لَا يُقْتَلُ بِهِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ وَابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً قَالَ يَحْيَى ثُمَّ نَسِيَ الْحَسَنُ فَقَالَ إِذَا اخْتَلَفَ الصِّنْفَانِ فَلَا بَأْسَ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کے بدلے میں جانور کی ادھار خریدوفروخت سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا فَقَامَ وَسَطَهَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ام فلاں کی نماز جنازہ پڑھائی جو نفاس کی حالت میں فوت ہوگئی تھی اور اس کے درمیان کھڑے ہوئے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ وَسُفْيَانُ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں سبح اسم ربک اور ہل اتاک حدیث کی تلاوت فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَسُوا الثِّيَابَ الْبِيضَ وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَأَطْيَبُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ عمدہ اور پاکیزہ ہوتے ہیں اور اپنے مردوں کو ان ہی میں دفن کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذِهِ الْمَسَائِلَ كَدٌّ يَكُدُّ بِهَا أَحَدُكُمْ وَجْهَهُ وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ كُدُوحٌ يُكْدَحُ بِهَا الرَّجُلُ إِلَّا أَنْ يَسْأَلَ ذَا سُلْطَانٍ أَوْ فِي أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی کے آگے دست سوال دراز کرنا ایک زخم اور دماغ ہے جس سے انسان اپنے چہرے کے داغ دار کرلیتا ہے اب جو چاہے اسے اپنے چہرے پر رہنے دے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے الا یہ کہ انسان کسی ایسے شخص سے سوال کرے جو با اختیار ہو یا کسی ایسے معاملے میں سوال کرے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي كُسُوفٍ فَلَمْ يُسْمَعْ لَهُ صَوْتٌ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز کسوف پڑھائی تو سری قرات فرمائی اور ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں سنی۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ قَالَ شُعْبَةُ وَحَدَّثَنَا الْحَكَمُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَدَّثَ بِحَدِيثٍ وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے حوالے سے کوئی حدیث نقل کرتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ یہ حدیث جھوٹی ہے تو وہ دو میں سے ایک جھوٹا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْفَجْرَ فَقَالَ هَاهُنَا مِنْ بَنِي فُلَانٍ أَحَدٌ ثَلَاثًا فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا قَالَ فَقَالَ إِنَّ صَاحِبَكُمْ مَحْبُوسٌ عَنْ الْجَنَّةِ بِدَيْنِهِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی تو نماز کے بعد تین مرتبہ فرمایا کیا یہاں فلاں قبیلے کا کوئی آدمی ہے ایک آدمی نے کہا جی ہاں ہم موجود ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا ساتھی جو فوت ہوگیا ہے اپنے ایک قرض کے سلسلے میں جنت کے دروازے پر روک لیا گیا ہے۔ لہذا تم اس کا قرض ادا کرو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ الْكَلَامِ بَعْدَ الْقُرْآنِ أَرْبَعٌ وَهِيَ مِنْ الْقُرْآنِ لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک قرآن کے بعد سب سے زیادہ پسندیدہ کلمات چار ہیں لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر سبحان اللہ، اور الحمدللہ ان میں سے جس سے بھی آغاز کرو کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ رَوَى عَنِّي حَدِيثًا وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ وَقَالَ عَفَّانُ أَيْضًا الْكَذَّابِينَ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے حوالے سے کوئی حدیث نقل کرتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ یہ حدیث جھوٹی ہے تو وہ دو میں جھوٹا ایک ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ قَالَ مَا خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةً إِلَّا نَهَانَا عَنْ الْمُثْلَةِ وَأَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ بہت کم کسی خطبے میں ایسا ہوتا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کا حکم نہ دیا ہو اور اس میں مثلہ کرنے کی ممانعت نہ کی ہو۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَن سِمَاكٍ قَالَ سَمِعْتُ الْمُهَلَّبَ بْنَ أَبِي صُفْرَةَ قَالَ قَالَ سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُصَلُّوا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَلَا حِينَ تَغِيبُ فَإِنَّهَا تَغِيبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سورج کے طلوع یا غروب ہونے کے وقت نماز نہ پڑھا کرو کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع اور غروب ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَن قَتَادَةَ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ حُرٌّ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے کسی قریبی رشتے دار کا مالک بن جاتا ہے تو وہ رشتہ دار آزاد ہوجاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَن حُمَيْدٍ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْكُتُ سَكْتَتَيْنِ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَإِذَا فَرَغَ مِنْ الْقِرَاءَةِ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَكَتَبُوا إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ يَسْأَلُونَهُ عَنْ ذَلِكَ فَكَتَبَ أَنْ صَدَقَ سَمُرَةُ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے ایک مرتبہ نماز شروع کرکے اور ایک مرتبہ قرأت سے فارغ ہو کر حضرت عمران بن حصین کا کہنا ہے کہ مجھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ یاد نہیں ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ دریافت کیا حضرت ابی بن کعب نے جواب میں حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تصدیق کی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ الْكَاتِبُ قَالَ قَالَ لِي ابْنُ سِيرِينَ صَنَعْتُ سَيْفِي عَلَى سَيْفِ سَمُرَةَ وَقَالَ سَمُرَةُ صَنَعْتُ سَيْفِي عَلَى سَيْفِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ حَنَفِيًّا-
ابن سیرین فرماتے تھے کہ میں نے اپنی تلوار حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تلوار جیسی بنائی ہے اور حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی تلوار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار جیسی بنائی ہے اور وہ دین حنیف پر قائم تھے۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَن قَتَادَةَ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْتُلُوا شُيُوخَ الْمُشْرِكِينَ وَاسْتَبْقُوا شَرْخَهُمْ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مشرکین کے بوڑھوں کو قتل کردو اور ان کے جوانوں کوز ندہ چھوڑ دو۔ فائدہ : امام احمد کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے اس حدیث کی وضاحت دریافت کی تو انہوں نے فرمایا کہ بوڑھا آدمی عام طور پر اسلام قبول نہیں کرتا اور جوان کرلیتا ہے گویا جوان اسلام کے زیادہ قریب ہوتا ہے بہ نسبت بوڑھے کے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ الشَّعْبِيِّ عَن سَمْعَانَ بْنِ مُشَنَّجٍ عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَقَالَ أَهَاهُنَا مِنْ بَنِي فُلَانٍ أَحَدٌ قَالَهَا ثَلَاثًا فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَنَعَكَ فِي الْمَرَّتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ أَنْ تَكُونَ أَجَبْتَنِي أَمَا إِنِّي لَمْ أُنَوِّهْ بِكَ إِلَّا لِخَيْرٍ إِنَّ فُلَانًا لِرَجُلٍ مِنْهُمْ مَاتَ إِنَّهُ مَأْسُورٌ بِدَيْنِهِ قَالَ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ أَهْلَهُ وَمَنْ يَتَحَزَّنُ لَهُ قَضَوْا عَنْه حَتَّى مَا جَاءَ أَحَدٌ يَطْلُبُهُ بِشَيْءٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَن فِرَاسٍ عَن الشَّعْبِيِّ عَن سَمُرَةَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ الْمَعْمَرِيُّ عَن سُفْيَانَ عَن أَبِيهِ عَن الشَّعْبِيِّ عَن سَمْعَانَ بْنِ مُشَنَّجٍ عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَن أَبِيهِ عَن سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَن الشَّعْبِيِّ فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبِي فَقَالَ لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ وَكِيعٍ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جنازے میں تھے نماز کے بعد تین مرتبہ فرمایا کہ یہاں فلاں قبیلے کا کوئی آدمی ہے؟ ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا جی ہاں! (ہم موجود ہیں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے پہلی مرتبہ میں جواب کیوں نہیں دیا؟ میں نے تمہیں اچھے مقصد کے لئے پکارا تھا تمہارا ساتھی جو فوت ہوگیا ہے اپنے ایک قرض کے سلسلے میں جنت کے دروازے پر روک لیا گیا ہے (لہذا تم اس کا قرض ادا کردو) راوی کہتے ہیں کہ پھر میں نے اس کے اہل خانہ اور اس کا غم رکھنے والوں کو دیکھا کہ انہوں نے اس کا قرض ادا کردیا اور پھر کوئی مطالبہ کرنے والا نہ آیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث بھی اس دوسری سند سے مروی ہے۔ گذشتہ حدیث بھی اس دوسری سند سے مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَن أَيُّوبَ وَرَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَن أَيُّوبَ عَن أَبِي قِلَابَةَ عَن أَبِي الْمُهَلَّبِ عَن سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْبَيَاضِ فَيَلْبَسُهُ أَخْيَارُكُمْ وَقَالَ رَوْحٌ فَلْيَلْبَسْهُ أَحْيَاؤُكُمْ وَكَفِّنُوا فِيهِ مَوْتَاكُمْ فَإِنَّهُ مِنْ خَيْرِ ثِيَابِكُمْ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَن أَبِي قِلَابَةَ قَالَ قَالَ سَمُرَةُ فَذَكَرَهُ وَذَكَرَ يَعْنِي عَفَّانَ عَن وُهَيْبٍ أَيْضًا لَيْسَ فِيهِ أَبُو الْمُهَلَّبِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ عمدہ اور پاکیزہ ہوتے ہیں اور اپنے مردوں کو ان میں ہی دفن کیا کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَن قَتَادَةَ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کے بدلے میں جانور کی ادھار خریدوفروخت سے منع کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَن قَتَادَةَ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحَاطَ حَائِطًا عَلَى أَرْضٍ فَهِيَ لَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ عَن سَعِيدٍ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ مَنْ أَحَاطَ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص کسی زمین پر باغ لگائے تو وہ اسی کی ملکیت میں ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَن عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَن حُصَيْنِ بْنِ قَبِيصَةَ عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ سَأَلَ أَعْرَابِيٌّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ فَقَطَعَ عَلَيْهِ خُطْبَتَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَقُولُ فِي الضِّبَابِ فَقَالَ مُسِخَتْ أُمَّةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَاللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَعْلَمُ فِي أَيِّ الدَّوَابِّ مُسِخَتْ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور دوران خطبہ ہی سوال کرنے لگا یا رسول اللہ گوہ کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل کی ایک امت کی شکلیں مسخ ہوگئیں تھیں اب مجھے یہ معلوم نہیں کہ کس جانور کی شکلیں مسخ ہوئیں تھیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے بائع اور مشتری کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا الْأَشْعَثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَرْمِيُّ عَن أَبِيهِ عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ كَأَنَّ دَلْوًا دُلِّيَتْ مِنْ السَّمَاءِ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيبِهَا فَشَرِبَ مِنْهُ شُرْبًا ضَعِيفًا قَالَ عَفَّانُ وَفِيهِ ضَعْفٌ ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيبِهَا فَشَرِبَ حَتَّى تَضَلَّعَ ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيبِهَا فَشَرِبَ فَانْتَشَطَتْ مِنْهُ فَانْتَضَحَ عَلَيْهِ مِنْهَا شَيْءٌ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بحوالہ ایک آدمی مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے میں نے ایک مرتبہ خواب میں دیکھا کہ آسمان سے ایک ڈول لٹکایا گیا ہے تھوڑی دیر بعد حضرت ابوبکر آئے انہوں نے ڈول کی لکڑیوں سے اسے پکڑ لیا اور اس میں سے تھوڑا سا پانی پی لیا پھر حضرت عمر آئے اور انہوں نے بھی اسے منہ سے پکڑ لیا اور خوب سیر ہوکر پیا پھر حضرت عثمان آئے اور انہوں نے بھی اسے منہ سے پکڑ ا اور اس میں سے پینے لگے اسی دوران اس میں سے پانی چھلک کر ان پر گرا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَن حُمَيْدٍ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْكُتُ سَكْتَتَيْنِ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَإِذَا فَرَغَ مِنْ الْقِرَاءَةِ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ وَكَتَبُوا إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَتَبَ إِلَيْهِمْ أَنْ صَدَقَ سَمُرَةُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے ایک مرتبہ نماز شروع کرکے اور ایک مرتبہ قرأت سے فارغ ہو کر حضرت عمران بن حصین کا کہنا تھا کہ مجھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ بھی یاد نہیں ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا حضرت ابی بن کعب نے جواب میں حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تصدیق کی۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَن مَنْصُورٍ عَن هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَن رَبِيعِ بْنِ عُمَيْلَةَ الْفَزَارِيِّ عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ الْكَلَامِ إِلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَرْبَعٌ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ وَلَا تُسَمِّيَنَّ غُلَامَكَ يَسَارًا وَلَا رَبَاحًا وَلَا نَجِيحًا وَلَا أَفْلَحَ فَإِنَّكَ تَقُولُ أَثَمَّ هُوَ فَلَا يَكُونُ فَيَقُولُ لَا إِنَّمَا هُنَّ أَرْبَعٌ فَلَا تَزِيدُنَّ عَلَيَّ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کلمات چار ہیں لا الہ الا اللہ واللہ اکبر سبحان اللہ اور الحمد اللہ ان میں سے جس سے بھی آغاز کرلو کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔ اور اپنے بچوں کا نام افلح اور نجیح (کامیاب) یسار (آسانی ) اور رباح (نفع) مت رکھو اس لئے کہ جب تم ان کا نام لے کر پوچھوگے کہ وہ یہاں ہے تو لوگ کہیں گے کہ نہیں ہے یہ چار چیزیں ہیں ان پر کوئی اضافہ نہ کرو۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَن الْحَسَنِ قَالَ قَالَ سَمُرَةُ حَفِظْتُ سَكْتَتَيْنِ فِي الصَّلَاةِ سَكْتَةٌ إِذَا كَبَّرَ الْإِمَامُ حَتَّى يَقْرَأَ وَسَكْتَةٌ إِذَا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ عِنْدَ الرُّكُوعِ قَالَ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَكَتَبُوا إِلَى أُبَيٍّ فِي ذَلِكَ إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ فَصَدَقَ سَمُرَةُ-
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے ایک مرتبہ نماز شروع کرکے اور ایک مرتبہ قرأت سے فارغ ہو کر حضرت عمران بن حصین کا کہنا تھا کہ مجھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ بھی یاد نہیں ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا حضرت ابی بن کعب نے جواب میں حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تصدیق کی۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَن يُونُسَ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُوشِكُ أَنْ يَمْلَأَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَيْدِيَكُمْ مِنْ الْأَعَاجِمِ ثُمَّ يَجْعَلُهُمْ اللَّهُ أُسْدًا لَا يَفِرُّونَ فَيَقْتُلُونَ مُقَاتِلَتَكُمْ وَيَأْكُلُونَ فَيْئَكُمْ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوشِكُ أَنْ يَمْلَأَ اللَّهُ أَيْدِيَكُمْ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا فرمایا کہ عنقریب اللہ تمہارے ہاتھوں کو عجم سے بھردے گا پھر وہ ایسے شیر بن جائیں گے جو میدان سے نہیں بھاگیں گے وہ تمہارے جنگجوؤں کو قتل کردیںگے اور تمہارامال غنیمت کھاجائیں گے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری حدیث سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُوشِكُونَ أَنْ يَمْلَأَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَيْدِيَكُمْ مِنْ الْعَجَمِ ثُمَّ يَكُونُوا أُسْدًا لَا يَفِرُّونَ فَيَقْتُلُونَ مُقَاتِلَتَكُمْ وَيَأْكُلُونَ فَيْئَكُمْ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَن الْحَسَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَاه سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَن يُونُسَ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب اللہ تمہارے ہاتھوں کو عجم سے بھردے گا پھر وہ ایسے شیربن جائیں گے جو میدان سے نہیں بھاگیں گے وہ تمہارے جنگجوؤں کو قتل کردیں گے اور تمہارا مال غنیمت کھاجائیں گے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَن قَتَادَةَ وَحُمَيْدٍ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْجَارُ أَحَقُّ بِالْجِوَارِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے کی نسبت اس گھر کا زیادہ حقدار ہوتاہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَن قَتَادَةَ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ يَأْخُذْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَا رَضِيَ مِنْ الْبَيْعِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بائع اور مشتری کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے اور ان میں سے ہر ایک وہ لے سکتا ہے جس پر بیع میں وہ راضی ہو۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَا ثَنَا سَعِيدٌ عَن قَتَادَةَ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا-
ہمارے نسخے میں صرف یہاں حدثنا لکھا ہوا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعُمْرَى جَائِزَةٌ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "عمری" اس شخص کے حق میں جائز ہوتا ہے جس کے لئے وہ کیا گیا ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَن قَتَادَةَ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الْعَصْرِ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "صلوۃ الوسطی" سے مراد نماز عصر ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ كُلُّ غُلَامٍ رَهِينَةٌ لِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ يَوْمَ سَابِعِهِ وَيُحْلَقُ وَيُدَمَّى-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر لڑکا اپنے عقیقے کے عوض گروی رکھا ہوا ہے لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو اسی دن اس کا نام رکھا جائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ حَرْبٍ عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ أَحْسَبُهُ مَرْفُوعًا مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا حِينَ يَذْكُرُهَا وَمِنْ الْغَدِ لِلْوَقْتِ حَدَّثَنَا يُونُسُ وَسُرَيْجٌ قَالَا ثَنَا حَمَّادٌ عَن بِشْرٍ قَالَ سَمِعْتُ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جو شخص اپنے وقت پر نماز پڑھنا بھول جائے تو جب یاد آجائے اسی وقت پڑھ لے اور اگلے دن وقت مقررہ پر ادا کرے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ وَمَنْ اغْتَسَلَ فَذَلِك أَفْضَلُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن وضو کرلے تو وہ بھی صحیح ہے اور جو شخص غسل کرلے تو یہ زیادہ افضل ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَن قَتَادَةَ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ أَنَّ يَوْمَ حُنَيْنٍ كَانَ يَوْمًا مَطِيرًا فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيَهُ أَنَّ الصَّلَاةَ فِي الرِّحَالِ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ مِثْلَهُ سَوَاءً-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے غزوہ حنین کے موقع پر بارش کے دن لوگوں سے فرمادیا کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَزَلَ الْقُرْآنُ عَلَى ثَلَاثَةِ أَحْرُفٍ قَالَ عَفَّانُ مَرَّةً أُنْزِلَ الْقُرْآنُ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے قرآن پاک تین حروف پر نازل ہوا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلَانِ الْمَرْأَةَ فَالْأَوَّلُ أَحَقُّ وَإِذَا اشْتَرَى الرَّجُلَانِ الْبَيْعَ فَالْأَوَّلُ أَحَقُّ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کے بدلے میں جانور کی ادھار خریدوفروخت سے منع کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ عُقْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَسَائِلُ كُدُوحٌ يَكْدَحُ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ فَمَنْ شَاءَ أَبْقَى عَلَى وَجْهِهِ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَ إِلَّا أَنْ يَسْأَلَ الرَّجُلُ ذَا سُلْطَانٍ أَوْ يَسْأَلَ فِي الْأَمْرِ لَا يَجِدُ مِنْهُ بُدًّا قَالَ فَحَدَّثْتُ بِهِ الْحَجَّاجَ فَقَالَ سَلْنِي فَإِنِّي ذُو سُلْطَانٍ-
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی کے آگے دست سوال دراز کرنا ایک زخم اور داغ ہے جس سے انسان اپنے چہرے کو داغ دار کرلیتا ہے اور اب جو چاہے اسے اپنے چہرے پر رہنے دے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے الایہ کہ انسان کسی ایسے شخص سے سوال کرے جو بااختیار ہو یا کسی ایسے معاملے میں سوال کرے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔
-