حضرت سلمی بنت قیس کی حدیثیں

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَنْ أُمِّهِ سَلْمَى بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسْوَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَتْ كَانَ فِيمَا أَخَذَ عَلَيْنَا أَنْ لَا تَغُشَّنَّ أَزْوَاجَكُنَّ قَالَتْ فَلَمَّا انْصَرَفْنَا قُلْنَا وَاللَّهِ لَوْ سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا غِشُّ أَزْوَاجِنَا قَالَتْ فَرَجَعْنَا فَسَأَلْنَاهُ قَالَ أَنْ تُحَابِينَ أَوْ تُهَادِينَ بِمَالِهِ غَيْرَهُ-
حضرت سلمی بنت قیش سے مروی ہے کہ میں نے کچھ انصاری عورتوں کے ساتھ نبی کی بیعت کی تو منجملہ شرائط بیعت کے ایک شرط یہ بھی تھی کہ تم اپنے شوہروں کو دھوکہ نہیں دو گی، جب ہم واپس آنے لگے تو خیال آیا کہ نبی سے یہی پوچھ لیتے کہ شوہروں کو دھوکہ دینے سے کیا مراد ہے؟ چنانچہ ہم نے پلٹ کر نبی سے یہ سوال پوچھ لیا تو نبی نے فرمایا اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے شوہر کا مال کسی دوسرے کو ہدیہ کے طور پر نہ دینا۔
-