TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت سلمان بن صرد کی حدیثیں
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَيْنِ وَهُمَا يَتَقَاوَلَانِ وَأَحَدُهُمَا قَدْ غَضِبَ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ وَهُوَ يَقُولُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا ذَهَبَ عَنْهُ الشَّيْطَانُ قَالَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ قُلْ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ قَالَ هَلْ تَرَى بَأْسًا قَالَ مَا زَادَهُ عَلَى ذَلِكَ-
حضرت سلیمان بن صرد سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کی موجودگی میں دو آدمیوں کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی اور ان میں سے ایک آدمی کو اتنا غصہ آیا کہ اب تک خیالی تصورات میں ، میں اس کی ناک کو دیکھ رہا ہوں جو غصے کی وجہ سے سرخ ہو چکی تھی، نبی علیہ السلام نے اس کی یہ کیفیت دیکھ کر فرمایا میں ایک ایسا کلمہ جانتاہوں جو اگر یہ غصے میں مبتلا آدمی کہہ لے تو اس کا غصہ دور ہو جائے اور وہ کلمہ یہ ہے اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ صُرَدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ الْآنَ نَغْزُوهُمْ وَلَا يَغْزُونَا-
حضرت سلیمان بن صرد سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے غزوہ خندق کے دن (واپسی پر) ارشاد فرمایا اب ہم ان پر پیش قدمی کرکے جہاد کریں گے اور یہ ہمارے خلاف اب کبھی پیش قدمی نہیں کرسکیں گے۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَيْسَرَةَ أَبُو لَيْلَى عَنْ أَبِي عُكَّاشَةَ الْهَمْدَانِيِّ قَالَ قَالَ رِفَاعَةُ الْبَجَلِيُّ دَخَلْتُ عَلَى الْمُخْتَارِ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَصْرَهُ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ مَا قَامَ جِبْرِيلُ إِلَّا مِنْ عِنْدِي قَبْلُ قَالَ فَهَمَمْتُ أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ فَذَكَرْتُ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَمَّنَكَ الرَّجُلُ عَلَى دَمِهِ فَلَا تَقْتُلْهُ قَالَ وَكَانَ قَدْ أَمَّنَنِي عَلَى دَمِهِ فَكَرِهْتُ دَمَهُ-
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مختار کے پاس گیا، اس نے میرے لئے تکیہ رکھا اور کہنے لگا کہ اگر میرے بھائی جبریل علیہ السلام اس سے نہ اٹھے ہوتے تو میں یہ تکیہ تمہارے لئے رکھتا میں اس وقت مختار کے سرہانے کھڑا تھا جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہوگیا تو بخدا میں نے اس بات کا ارادہ کرلیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑادوں لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آگئی جو مجھ سے حضرت سلیمان بن صرد نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دیدے تو اسے قتل نہ کرے، اس لئے میں نے انہیں قتل کرنا مناسب نہیں سمجھا۔
-