حضرت سلامہ بنت معقل کی حدیث

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الرَّازِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الْخَطَّابِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ حَدَّثَتْنِي سَلَامَةُ بِنْتُ مَعْقِلٍ قَالَتْ كُنْتُ لِلْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو وَلِي مِنْهُ غُلَامٌ فَقَالَتْ لِيَ امْرَأَتُهُ الْآنَ تُبَاعِينَ فِي دَيْنِهِ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَاحِبُ تَرِكَةِ الْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو فَقَالُوا أَخُوهُ أَبُو الْيُسْرِ كَعْبُ بْنُ عَمْرٍو فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تَبِيعُوهَا وَأَعْتِقُوهَا فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِرَقِيقٍ قَدْ حَسَبَنِي فَأْتُونِي أُعَوِّضُكُمْ فَفَعَلُوا فَاخْتَلَفُوا فِيمَا بَيْنَهُمْ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَوْمٌ أُمُّ الْوَلَدِ مَمْلُوكَةٌ لَوْلَا ذَلِكَ لَمْ يُعَوِّضْهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا وَقَالَ بَعْضُهُمْ هِيَ حُرَّةٌ قَدْ أَعْتَقَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفِيَّ كَانَ الِاخْتِلَافُ-
حضرت سلامہ بنت معقل سے مروی ہے کہ میں حبا ببن عمرو کی غلامی میں تھی اور ان سے میرے یہاں ایک لڑکا بھی پیدا ہوا تھا ان کی وفات پر ان کی بیوی نے مجھے بتایا کہ اب تمہیں حباب کے قرضوں کے بدلے میں بیچ دیا جائے گا، میں نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ واقعہ ذکر کیا، نبی علیہ السلام نے لوگوں سے پوچھا کہ حباب عمرو کے ترکے ذمہ دار کون ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ ان کے بھائی ابو الیسر کعب بن عمرو ہیں ، نبی علیہ السلام نے انہیں بلایا اور فرمایا اسے مت بیچو، بلکہ اسے آزاد کردو اور جب تم سنوکہ میرے پاس کوئی غلام آیا ہے تو تم میرے پاس آجانا میں اس کے عوض میں تمہیں دوسرا غلام دیدوں گا، چنانچہ ایسا ہی ہوا۔لیکن نبی علیہ السلام کے وصال کے بعد صحابہ کرام کے درمیان اختلاف رائے پیدا ہوگیا، بعض لوگوں کی رائے یہ تھی کہ ام ولدہ مملوک ہوتی ہے، اگر وہ ملکیت میں نہ ہوتی تو نبی علیہ السلام اس کا عوض کیوں دیتے؟ اور بعض لوگوں کی رائے یہ تھی کہ یہ آزاد ہے کیونکہ اسے نبی علیہ السلام نے آزاد کیا تھا ، یہ اختلاف رائے میرے حوالے سے ہی تھا۔
-