حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ عُمَيْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْكَمْأَةُ مِنْ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کھنبی بھی " من" سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَمْأَةُ مِنْ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کھنبی بھی " من" سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْكَمْأَةُ مِنْ السَّلْوَى وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کھنبی بھی " من" سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ هَذَا حَفِظْنَاهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ ظَلَمَ مِنْ الْأَرْضِ شِبْرًا طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے، وہ شہید ہے اور جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن زمین کا وہ حصہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ صَدَقَةَ بْنِ الْمُثَنَّى حَدَّثَنِي جَدِّي رِيَاحُ بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ كَانَ فِي الْمَسْجِدِ الْأَكْبَرِ وَعِنْدَهُ أَهْلُ الْكُوفَةِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ فَجَاءَهُ رَجُلٌ يُدْعَى سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ فَحَيَّاهُ الْمُغِيرَةُ وَأَجْلَسَهُ عِنْدَ رِجْلَيْهِ عَلَى السَّرِيرِ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ فَاسْتَقْبَلَ الْمُغِيرَةَ فَسَبَّ وَسَبَّ فَقَالَ مَنْ يَسُبُّ هَذَا يَا مُغِيرَةُ قَالَ يَسُبُّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ يَا مُغِيرَ بْنَ شُعْبَ يَا مُغِيرَ بْنَ شُعْبَ ثَلَاثًا أَلَا أَسْمَعُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَبُّونَ عِنْدَكَ لَا تُنْكِرُ وَلَا تُغَيِّرُ فَأَنَا أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا سَمِعَتْ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي لَمْ أَكُنْ أَرْوِي عَنْهُ كَذِبًا يَسْأَلُنِي عَنْهُ إِذَا لَقِيتُهُ أَنَّهُ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي الْجَنَّةِ وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ فِي الْجَنَّةِ وَتَاسِعُ الْمُؤْمِنِينَ فِي الْجَنَّةِ لَوْ شِئْتُ أَنْ أُسَمِّيَهُ لَسَمَّيْتُهُ قَالَ فَضَجَّ أَهْلُ الْمَسْجِدِ يُنَاشِدُونَهُ يَا صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ مَنْ التَّاسِعُ قَالَ نَاشَدْتُمُونِي بِاللَّهِ وَاللَّهِ الْعَظِيمِ أَنَا تَاسِعُ الْمُؤْمِنِينَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَاشِرُ ثُمَّ أَتْبَعَ ذَلِكَ يَمِينًا قَالَ وَاللَّهِ لَمَشْهَدٌ شَهِدَهُ رَجُلٌ يُغَبِّرُ فِيهِ وَجْهَهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْ عَمَلِ أَحَدِكُمْ وَلَوْ عُمِّرَ عُمُرَ نُوحٍ عَلَيْهِ السَّلَام-
ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کوفہ کی جامع مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، ان کے دائیں بائیں اہل کوفہ بیٹھے ہوئے تھے، اتنی دیر میں حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ آگئے، حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں خوش آمدید کہا اور چارپائی کی پائنتی کے پاس انہیں بٹھا لیا، کچھ دیر کے بعد ایک کوفی حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کے سامنے آکر کھڑا ہوا اور کسی کو گالیاں دینے لگا، انہوں نے پوچھا مغیرہ! یہ کسے برا بھلا کہہ رہا ہے؟ انہوں نے کہا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو، انہوں نے تین مرتبہ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کو ان کا نام لے کر پکارا اور فرمایا آپ کی موجودگی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو برا بھلا کہا جارہا ہے اور آپ لوگوں کو منع نہیں کر رہے اور نہ اپنی مجلس کو تبدیل کر رہے ہیں؟ میں اس بات کا گواہ ہوں کہ میرے کانوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے اور میں ان سے کوئی جھوٹی بات روایت نہیں کرتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابو بکر جنت میں ہوں گے، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک رضی اللہ عنہم اور ایک نواں مسلمان بھی جنت میں ہوگا، جس کا نام اگر میں بتانا چاہتا تو بتا سکتا ہوں ۔ اہل مسجد نے بآواز بلند انہیں قسم دے کر پوچھا کہ اے صحابی رسول! وہ نواں آدمی کون ہے؟ فرمایا تم مجھے اللہ کی قسم دے رہے ہو، اللہ کا نام بہت بڑا ہے، وہ نواں آدمی میں ہی ہوں اور دسویں خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے، اس کے بعد وہ دائیں طرف چلے گئے اور فرمایا کہ بخدا! وہ ایک غزوہ جس میں کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا اور اس میں اس کا چہرہ غبار آلود ہوا، وہ تمہارے ہر عمل سے افضل ہے اگرچہ تمہیں عمر نوح ہی مل جائے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حُصَيْنٍ وَمَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ وَكِيعٌ مَرَّةً قَالَ مَنْصُورٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ وَقَالَ مَرَّةً حُصَيْنٌ عَنِ ابْنِ ظَالِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اسْكُنْ حِرَاءُ فَلَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ قَالَ وَعَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَعَلِيٌّ وَطَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ وَسَعْدٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جبل حراء سے مخاطب ہو کر فرمایا اے حراء ٹھہر جا، کہ تجھ پر کسی نبی، صدیق اور شہید کے علاوہ کوئی نہیں، اس وقت جبل حراء پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ابوبکر صدیق، عمر، عثمان، علی طلحہ، زبیر، سعد ، عبدالرحمن بن عوف اور سعید بن زید رضی اللہ عنہم تھے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَخْنَسِ قَالَ خَطَبَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَنَالَ مِنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَامَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ النَّبِيُّ فِي الْجَنَّةِ وَأَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي الْجَنَّةِ وَسَعْدٌ فِي الْجَنَّةِ وَلَوْ شِئْتُ أَنْ أُسَمِّيَ الْعَاشِرَ-
ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے، ایک شخص حضرت علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنے لگا، جس پر حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں ہوں گے، ابوبکر جنت میں ہوں گے، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک اور ایک دسواں مسلمان بھی جنت میں ہوگا، جس کا نام اگر میں بتانا چاہوں تو بتا سکتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْكَمْأَةُ مِنْ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کھنبی بھی " من" سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ هِشَامٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنْ الْأَرْضِ ظُلْمًا طُوِّقَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے، وہ شہید ہے اور جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن زمین کا وہ حصہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهِ كَمْأَةٌ فَقَالَ تَدْرُونَ مَا هَذَا هَذَا مِنْ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہا کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو دست مبارک میں کھنبی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جانتے ہو یہ کیا چیز ہے؟ یہ کھنبی ہے کھنبی بھی " من" سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ حُرَيْثٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْكَمْأَةُ مِنْ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ شُعْبَةُ لَمَّا حَدَّثَنِي بِهِ الْحَكَمُ لَمْ أُنْكِرْهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْمَلِكِ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کھنبی بھی " من" سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنِ الْحُرِّ بْنِ صَيَّاحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَخْنَسِ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ خَطَبَ فَنَالَ مِنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَقَامَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ فِي الْجَنَّةِ وَأَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي الْجَنَّةِ وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ وَسَعْدٌ فِي الْجَنَّةِ ثُمَّ قَالَ إِنْ شِئْتُمْ أَخْبَرْتُكُمْ بِالْعَاشِرِ ثُمَّ ذَكَرَ نَفْسَهُ-
ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے، ایک شخص حضرت علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنے لگا، جس پر حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں ہوں گے، ابوبکر جنت میں ہوں گے، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک جنت میں ہوں گے پھر فرمایا کہ دسویں آدمی کا نام اگر میں بتانا چاہوں تو بتا سکتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ قَالَ خَطَبَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَنَالَ مِنْ عَلِيٍّ فَخَرَجَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ فَقَالَ أَلَا تَعْجَبُ مِنْ هَذَا يَسُبُّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّا كُنَّا عَلَى حِرَاءٍ أَوْ أُحُدٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْبُتْ حِرَاءُ أَوْ أُحُدُ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ فَسَمَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشَرَةَ فَسَمَّى أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ وَعَلِيًّا وَطَلْحَةَ وَالزُّبَيْرَ وَسَعْدًا وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَسَمَّى نَفْسَهُ سَعِيدًا-
عبداللہ بن ظالم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے کہ کسی شخص نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کی، اس پر حضرت سعید بن زید وہاں سے چلے گئے اور فرمایا کہ تمہیں اس شخص پر تعجب نہیں ہو رہا جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہہ رہا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ جبل حراء یا احد پر تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جبل حراء سے مخاطب ہو کر فرمایا اے حراء! ٹھہر جا، کہ تجھ پر کسی نبی، صدیق اور شہید کے علاوہ کوئی نہیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس آدمیوں کے نام لیے جن میں حضرت ابوبکر صدیق، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد، عبدالرحمن بن عوف اور سعید بن زید رضی اللہ عنہم تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَرَقَ مِنْ الْأَرْضِ شِبْرًا طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ قَالَ مَعْمَرٌ وَبَلَغَنِي عَنِ الزُّهْرِيِّ وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْهُ زَادَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن زمین کا وہ حصہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا دوسری سند سے اس میں یہ اضافہ بھی مروی ہے کہ جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے، وہ شہید ہے ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ مَرْوَانَ قَالَ اذْهَبُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَ هَذَيْنِ لِسَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ وَأَرْوَى فَقَالَ سَعِيدٌ أَتُرَوْنِي أَخَذْتُ مِنْ حَقِّهَا شَيْئًا أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَخَذَ مِنْ الْأَرْضِ شِبْرًا بِغَيْرِ حَقِّهِ طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ وَمَنْ تَوَلَّى مَوْلَى قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَمَنْ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينٍ فَلَا بَارَكَ اللَّهُ لَهُ فِيهَا-
ابو سلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے کہا کہ جا کر ان دونوں یعنی حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ اور راوی کے درمیان صلح کرا دو، حضرت سعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں نے اس عورت کا کچھ حق مارا ہوگا ؟ میں اس بات کا چشم دید گواہ ہوں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ناحق کسی زمین پر ایک بالشت بھر قبضہ کرتا ہے، اس کے گلے میں زمین کا وہ ٹکڑا ساتوں زمینوں سے لے کر طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا اور جو شخص کسی قوم کی اجازت کے بغیر ان سے موالات کی نسبت اختیار کرتا ہے، اس پر اللہ کی لعنت ہے اور جو شخص قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ناجائز طور پر حاصل کر لیتا ہے اللہ اس میں کبھی برکت نہیں دیتا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ظَلَمَ مِنْ الْأَرْضِ شِبْرًا فَإِنَّهُ يُطَوَّقُهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن وہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ أَتَتْنِي أَرْوَى بِنْتُ أُوَيْسٍ فِي نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ فِيهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ فَقَالَتْ إِنَّ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ قَدْ انْتَقَصَ مِنْ أَرْضِي إِلَى أَرْضِهِ مَا لَيْسَ لَهُ وَقَدْ أَحْبَبْتُ أَنْ تَأْتُوهُ فَتُكَلِّمُوهُ قَالَ فَرَكِبْنَا إِلَيْهِ وَهُوَ بِأَرْضِهِ بِالْعَقِيقِ فَلَمَّا رَآنَا قَالَ قَدْ عَرَفْتُ الَّذِي جَاءَ بِكُمْ وَسَأُحَدِّثُكُمْ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ مَنْ أَخَذَ مِنْ الْأَرْضِ مَا لَيْسَ لَهُ طُوِّقَهُ إِلَى السَّابِعَةِ مِنْ الْأَرْضِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ-
طلحہ بن عبداللہ بن عوف کہتے ہیں کہ میرے پاس اروی بنت اویس نامی خاتون قریش کی ایک جماعت کے ساتھ آئی، جن میں عبدالرحمن بن عمرو بن سہیل بھی تھے اور کہنے لگی کہ حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے میری زمین کا کچھ حصہ اپنی زمین میں شامل کر لیا ہے حالانکہ وہ ان کا نہیں ہے، میں چاہتی ہوں کہ آپ ان کے پاس جا کر ان سے اس سلسلے میں بات چیت کریں ۔ ہم لوگ اپنی سواری پر سوار ہو کر ان کی طرف روانہ ہوئے، اس وقت وہ وادی عقیق میں اپنی زمینوں میں تھے، انہوں نے جب ہمیں دیکھا تو فرمایا میں سمجھ گیا کہ تم لوگ کیوں آئے ہو؟ میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے کہ جو شخص زمین کا کوئی حصہ اپنے قبضے میں کر لے حالانکہ وہ اس کا مالک نہ ہو تو وہ اس کے گلے میں ساتوں زمینوں تک قیامت کے دن طوق بنا کر ڈالا جائے گا اور جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے وہ شہید ہے ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ ظَلَمَ مِنْ الْأَرْضِ شَيْئًا فَإِنَّهُ يُطَوَّقُهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن وہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بناکر ڈالا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ قَالَ حُصَيْنٌ أَخْبَرَنَا عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ قَالَ لَمَّا خَرَجَ مُعَاوِيَةُ مِنْ الْكُوفَةِ اسْتَعْمَلَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ قَالَ فَأَقَامَ خُطَبَاءَ يَقَعُونَ فِي عَلِيٍّ قَالَ وَأَنَا إِلَى جَنْبِ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ قَالَ فَغَضِبَ فَقَامَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَتَبِعْتُهُ فَقَالَ أَلَا تَرَى إِلَى هَذَا الرَّجُلِ الظَّالِمِ لِنَفْسِهِ الَّذِي يَأْمُرُ بِلَعْنِ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَأَشْهَدُ عَلَى التِّسْعَةِ أَنَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ وَلَوْ شَهِدْتُ عَلَى الْعَاشِرِ لَمْ آثَمْ قَالَ قُلْتُ وَمَا ذَاكَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْبُتْ حِرَاءُ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ قَالَ قُلْتُ مَنْ هُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَعَلِيٌّ وَالزُّبَيْرُ وَطَلْحَةُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ ثُمَّ سَكَتَ قَالَ قُلْتُ وَمَنْ الْعَاشِرُ قَالَ قَالَ أَنَا-
عبداللہ بن ظالم کہتے ہیں کہ جب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کوفہ سے روانہ ہوئے تو وہاں کا گورنر حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو بنادیا (کچھ لوگوں نے ان سے تقریر کرنے کی اجازت مانگی) انہوں نے اجازت دے دی، وہ لوگ کھڑے ہو کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کرنے لگے، میں حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بیٹھا، وہ غصے میں آکر وہاں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ آپ کی موجودگی میں ایک جنتی کو برا بھلا کہا جا رہا ہے اور آپ لوگوں کو منع نہیں کر رہے، میں اس بات کا گواہ ہوں کہ نو آدمی جنت میں ہوں گے اور اگر دسویں کے متعلق گواہی دوں تو گنہگار نہیں ہوں گا، میں نے ان سے اس کی تفصیل پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے حراء! ٹھہر جا کہ تجھ پر سوائے نبی، صدیق اور شہید کے کوئی نہیں ہے، میں نے ان کے نام پوچھے تو انہوں نے فرمایا خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک رضی اللہ عنہم، پھر خاموش ہوگئے، میں نے دسویں آدمی کا پوچھا تو فرمایا وہ میں ہی ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ التَّيْمِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ عَلِيًّا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ قُلْتُ وَمَا ذَاكَ قَالَ هُوَ فِي التِّسْعَةِ وَلَوْ شِئْتُ أَنْ أُسَمِّيَ الْعَاشِرَ سَمَّيْتُهُ قَالَ اهْتَزَّ حِرَاءٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْبُتْ حِرَاءُ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعَلِيٌّ وَعُثْمَانُ وَطَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَسَعْدٌ وَأَنَا يَعْنِي سَعِيدًا نَفْسَهُ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اہل جنت میں سے ہیں ، راوی نے پوچھا وہ کیسے؟ تو فرمایا کہ وہ نو افراد میں شال ہیں اور میں دسویں آدمی کا نام بھی بتا سکتا ہوں ، ایک مرتبہ حراء پہاڑ لرزنے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے حراء ! ٹھہر جا کہ تجھ پر نبی، صدیق اور شہید کے علاوہ کوئی نہیں، خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک رضی اللہ عنہم اور میں ۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا يُونُسُ أَوْ أَبُو أُوَيْسٍ قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي طَلْحَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ ظَلَمَ مِنْ الْأَرْضِ شَيْئًا فَإِنَّهُ يُطَوَّقُهُ فِي سَبْعِ أَرَضِينَ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن وہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ أَخْبَرَنِي مِسْعَرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ أُرَاهُ قَالَ قَدْ يَذْهَبُ فِيهَا النَّاسُ أَسْرَعَ ذَهَابٍ قَالَ فَقِيلَ أَكُلُّهُمْ هَالِكٌ أَمْ بَعْضُهُمْ قَالَ حَسْبُهُمْ أَوْ بِحَسْبِهِمْ الْقَتْلُ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان فتنوں کا ذکر فرمایا جو اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح چھا جائیں گے اور لوگ اس میں بڑی تیزی سے دنیا سے جانے لگیں گے، کسی نے پوچھا کہ کیا یہ سب ہلاک ہوں گے یا بعض؟ فرمایا قتل کے اعتبار سے ان کا معاملہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ نُفَيْلِ بْنِ هِشَامِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ هُوَ وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَمَرَّ بِهِمَا زَيْدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ فَدَعَوَاهُ إِلَى سُفْرَةٍ لَهُمَا فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي إِنِّي لَا آكُلُ مِمَّا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ قَالَ فَمَا رُئِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ أَكَلَ شَيْئًا مِمَّا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي كَانَ كَمَا قَدْ رَأَيْتَ وَبَلَغَكَ وَلَوْ أَدْرَكَكَ لَآمَنَ بِكَ وَاتَّبَعَكَ فَاسْتَغْفِرْ لَهُ قَالَ نَعَمْ فَأَسْتَغْفِرُ لَهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أُمَّةً وَاحِدَةً-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں تھے اور ان کے ساتھ حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بھی تھے، زید بن عمرو بن نفیل کا ان دونوں کے پاس سے گذر ہوا ، ان دونوں نے زید کو کھانے کی دعوت دی کیونکہ وہ اس وقت دستر خوان پر بیٹھے ہوئے تھے، زید کہنے لگے کہ بھتیجے! بتوں کے سامنے لے جاکر ذبح کیے جانے والے جانوروں کا گوشت میں نہیں کھاتا (یہ قبل از بعثت کا واقعہ ہے) اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی اس قسم کا کھانا کھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا ۔ حضرت سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے ایک دن بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! میرے والد صاحب کو آپ نے خود بھی دیکھا ہے اور آپ کو ان کے حوالے سے معلوم بھی ہے، اگر وہ آپ کا زمانہ نبوت پالیتے تو آپ پر ایمان لا کر آپ کی پیروی ضرور کرتے، آپ ان کے لئے استغفار کیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! میں ان کے لئے استغفار کروں گا کیونکہ قیامت کے دن انہیں تنہا ایک امت کے برابر اٹھایا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ قَالَ لَنَا مَرْوَانُ انْطَلِقُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَ هَذَيْنِ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ وَأَرْوَى بِنْتِ أُوَيْسٍ فَأَتَيْنَا سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ فَقَالَ أَتُرَوْنَ أَنِّي قَدْ اسْتَنْقَصْتُ مِنْ حَقِّهَا شَيْئًا أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنْ الْأَرْضِ بِغَيْرِ حَقِّهِ طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ وَمَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَمَنْ اقْتَطَعَ مَالَ أَخِيهِ بِيَمِينِهِ فَلَا بَارَكَ اللَّهُ لَهُ فِيهِ-
ابو سلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے کہا کہ جا کر ان دونوں یعنی حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ اور راوی کے درمیان صلح کرا دو، حضرت سعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں نے اس عورت کا کچھ حق مارا ہوگا؟ میں اس بات کا چشم دید گواہ ہوں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ناحق کسی زمین پر ایک بالشت بھر قبضہ کرتا ہے، اس کے گلے میں زمین کا وہ ٹکڑا ساتوں زمینوں سے لے کر طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا اور جو شخص کسی قوم کی اجازت کے بغیر ان سے موالات کی نسبت اختیار کرتا ہے، اس پر اللہ کی لعنت ہے اور جو شخص قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ناجائز طور پر حاصل کر لیتا ہے اللہ اس میں کبھی برکت نہیں دیتا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَقَاسَمْتُ أَخِي فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُبَارَكُ فِي ثَمَنِ أَرْضٍ وَلَا دَارٍ لَا يُجْعَلُ فِي أَرْضٍ وَلَا دَارٍ-
عمرو بن حریث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے مدینہ منورہ حاضری کے موقع پر اپنے بھائی سے حصہ تقسیم کروا لیا، اس پر حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے اس زمین یا مکان کی قیمت میں برکت نہیں ہوتی جو زمین یا مکان ہی میں نہ لگا دی جائے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ لُقْمَانَ كَانَ يَقُولُ يَا بُنَيَّ لَا تَعَلَّمْ الْعِلْمَ لِتُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ أَوْ تُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ وَتُرَائِيَ بِهِ فِي الْمَجَالِسِ فَذَكَرَهُ وَقَالَ حَدَّثَنَا نَوْفَلُ بْنُ مُسَاحِقٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مِنْ أَرْبَى الرِّبَا الِاسْتِطَالَةُ فِي عِرْضِ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ حَقٍّ وَإِنَّ هَذِهِ الرَّحِمَ شِجْنَةٌ مِنْ الرَّحْمَنِ فَمَنْ قَطَعَهَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ-
عبداللہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ مجھے حضرت لقمان علیہ السلام کا یہ قول معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے سے فرمایا بیٹے! علم اس لئے حاصل نہ کر کہ اس کے ذریعے علماء پر فخر کرو اور جہلاء اور بیوقوفوں سے جھگڑتے پھرو اور محفلوں میں اپنے آپ کو نمایاں کرنے لگو، پھر انہوں نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث سنائی کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب بڑا سود یہ ہے کہ ناحق کسی مسلمان کی عزت پر دست درازی کی جائے، رحم (قرابت داری) رحمن کی شاخ ہے، جو شخص قرابت داری ختم کرے گا، اللہ اس پر جنت کو حرام کر دے گا۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ أَهْلِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ دِينِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ دَمِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے، وہ شہید ہے، جو شخص اپنے اہل خانہ کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے، وہ بھی شہید ہے ، جو شخص اپنے دین کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے وہ بھی شہید ہے اور جو شخص اپنی جان کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے، وہ بھی شہید ہے ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ حُرَيْثٍ يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَا مَعْشَرَ الْعَرَبِ احْمَدُوا اللَّهَ الَّذِي رَفَعَ عَنْكُمْ الْعُشُورَ-
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے گروہ عرب! اللہ کا شکر ادا کیا کرو کہ اس نے تم سے ٹیکس اٹھا دیئے۔
-