TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیثیں
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عِيسَى بْنِ فَائِدٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَا مِنْ أَمِيرِ عَشَرَةٍ إِلَّا أَتَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مَغْلُولًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا يُطْلِقُهُ إِلَّا الْعَدْلُ وَمَا مِنْ أَحَدٍ يَتَعَلَّمُ الْقُرْآنَ ثُمَّ نَسِيَهُ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَجْذَمَ-
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بھی دس آدمیوں کا امیر رہا وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے ہاتھ بندھے ہوں گے جنہیں اس کے عدل کے علاوہ کوئی چیز نہیں کھول سکے گی اور جس شخص نے قرآن کریم سیکھا پھر اسے بھول گیا تو وہ اللہ سے کوڑھی بن کر ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَخْبِرْنَا عَنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ مَاذَا فِيهِ مِنْ الْخَيْرِ قَالَ فِيهِ خَمْسُ خِلَالٍ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ هَبَطَ آدَمُ وَفِيهِ تُوُفِّيَ آدَمُ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يَسْأَلُ اللَّهَ عَبْدٌ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا آتَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ مَا لَمْ يَسْأَلْ مَأْثَمًا أَوْ قَطِيعَةَ رَحِمٍ وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ مَا مِنْ مَلَكٍ مُقَرَّبٍ وَلَا سَمَاءٍ وَلَا أَرْضٍ وَلَا جِبَالٍ وَلَا حَجَرٍ إِلَّا وَهُوَ يُشْفِقُ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ-
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری آدمی کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ جمعہ کے دن کے حوالے سے ہمیں یہ بتائیے کہ اس میں کیا خیر رکھی گئی ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے متعلق پانچ اہم باتیں ہیں اسی دن حضرت آدم کی تخلیق ہوئی اسی دن حضرت آدم علیہ السلام جنت سے اتارے گئے اسی دن اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کی روح قبض کی ، اس دن میں ایک گھڑی ایسی بھی آتی ہے جس میں بندہ اللہ سے جو بھی مانگتا ہے اللہ اسے وہ ضرور عطاء فرماتا ہے بشرطیکہ وہ کسی گناہ یا قطع رحمی کی دعاء نہ کرے اور اسی دن قیامت قائم ہوگی کوئی مقرب فرشتہ زمین و آسمان پہاڑ اور پتھر ایسا نہیں ہے جو جمعہ کے دن سے ڈرتا نہ ہو۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ أَخْبَرَنَا الْمُبَارَكُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قَالَ مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دُلَّنِي عَلَى صَدَقَةٍ قَالَ اسْقِ الْمَاءَ-
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گذرے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم مجھے صدقے کا کوئی کام بتائیے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانی پلایا کرو ۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ سَمِعْتُ شُعْبَةَ يُحَدِّثُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ أُمَّهُ مَاتَتْ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ فَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ سَقْيُ الْمَاءِ قَالَ فَتِلْكَ سِقَايَةُ آلِ سَعْدٍ بِالْمَدِينَةِ-
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کی والدہ فوت ہوئیں تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میری والدہ فوت ہوگئی ہیں کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کر سکتا ہوں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! انہوں نے پوچھا کہ پھر کون سا صدقہ سب سے افضل ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانی پلانا، راوی کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں آل سعد کے پانی پلانے کی اصل وجہ یہی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَمْرِو بْنِ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُمْ وَجَدُوا فِي كُتُبِ أَوْ فِي كِتَابِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ-
قیس بن سعد کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی تحریرات میں یہ بات بھی پائی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گواہ کے ساتھ قسم لے کر فیصلہ فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ قُمْ عَلَى صَدَقَةِ بَنِي فُلَانٍ وَانْظُرْ لَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِبَكْرٍ تَحْمِلُهُ عَلَى عَاتِقِكَ أَوْ عَلَى كَاهِلِكَ لَهُ رُغَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اصْرِفْهَا عَنِّي فَصَرَفَهَا عَنْهُ-
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا فلاں قبیلے کے صدقات کی نگرانی اور دیکھ بھال کرو لیکن قیامت کے دن اس حال میں نہ آنا کہ تم اپنے کندھے پر کسی جوان اونٹ کو لادے ہوئے ہو اور وہ چیخ رہا ہو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم پھر یہ ذمہ داری کسی اور کو دے دیجئے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ذمے داری ان سے واپس لے لی۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي شُمَيْلَةَ عَنْ رَجُلٍ رَدَّهُ إِلَى سَعِيدٍ الصَّرَّافِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذَا الْحَيَّ مِنْ الْأَنْصَارِ مِحْنَةٌ حُبُّهُمْ إِيمَانٌ وَبُغْضُهُمْ نِفَاقٌ-
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انصار کا یہ قبیلہ ایک آزمائش ہے یعنی ان سے محبت ایمان کی علامت ہے اور ان سے نفرت نفاق کی علامت ہے۔
-
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عِيسَى بْنِ فَائدٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ أَمِيرِ عَشَرَةٍ إِلَّا يُؤْتَى بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَغْلُولٌ لَا يَفُكُّهُ مِنْ ذَلِكَ الْغُلِّ إِلَّا الْعَدْلُ وَمَا مِنْ رَجُلٍ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَنَسِيَهُ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ يَلْقَاهُ وَهُوَ أَجْذَمُ-
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بھی دس آدمیوں کا امیر رہا وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے ہاتھ بندھے ہوں گے جنہیں اس کے عدل کے علاوہ کوئی چیز نہیں کھول سکے گی اور جس شخص نے قرآن کریم سیکھا پھر اسے بھول گیا تو وہ اللہ سے کوڑھی بن کر ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ سَمِعْتُ شُعْبَةَ يُحَدِّثُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ أُمَّهُ مَاتَتْ فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ سَقْيُ الْمَاءِ قَالَ فَتِلْكَ سِقَايَةُ آلِ سَعْدٍ بِالْمَدِينَةِ قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ مَنْ يَقُولُ تِلْكَ سِقَايَةُ آلِ سَعْدٍ قَالَ الْحَسَنُ-
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کی والدہ فوت ہوئیں تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میری والدہ فوت ہوگئی ہیں کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کرسکتا ہوں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! انہوں نے پوچھا کہ پھر کون سا صدقہ سب سے افضل ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانی پلانا، راوی کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں آل سعد کے پانی پلانے کی اصل وجہ یہی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ أَبُو دَاوُدَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ أَفَيُجْزِئُ عَنْهَا أَنْ أُعْتِقَ عَنْهَا قَالَ أَعْتِقْ عَنْ أُمِّكَ-
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میری والدہ فوت ہوگئی ہیں انہوں نے منت مان رکھی تھی کیا ان کی طرف سے میرا کسی غلام کو آزاد کرنا کفایت کر جائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی والدہ کی طرف سے غلام آزاد کر سکتے ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي شُمَيْلَةَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ عَنْ سَعِيدٍ الصَّرَّافِ أَوْ هُوَ سَعِيدٌ الصَّرَّافُ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذَا الْحَيَّ مِنْ الْأَنْصَارِ مِحْنَةٌ حُبُّهُمْ إِيمَانٌ وَبُغْضُهُمْ نِفَاقٌ قَالَ عَفَّانُ وَقَدْ حَدَّثَنَا بِهِ مَرَّةً وَلَيْسَ فِيهِ شَكٌّ أَمَلَّهُ عَلَيَّ أَوَّلًا عَلَى الصِّحَّةِ-
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انصار کا یہ قبیلہ ایک آزمائش ہے یعنی ان سے محبت ایمان کی علامت ہے اور ان سے نفرت نفاق کی علامت ہے۔
-