TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت زینب زوجہ عبداللہ بن مسعود کی حدیثیں
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَإِذَا شَهِدَتْ إِحْدَاكُنَّ الْعِشَاءَ فَلَا تَمَسَّ طِيبًا-
حضرت زینب سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی عورت نماز عشاء کے لئے آئے تو خوشبو لگا کر نہ آئے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَسَعْدٌ قَالَا حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ هِشَامٍ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَتْنِي زَيْنَبُ الثَّقَفِيَّةُ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا إِذَا خَرَجَتْ إِحْدَاكُنَّ إِلَى الْعِشَاءِ فَلَا تَمَسَّ طِيبًا-
حضرت زینب سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی عورت نماز عشاء کے لئے آئے تو خوشبو لگا کر نہ آئے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُصْطَلِقِ عَنِ ابْنِ أَخِي زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ زَيْنَبَ قَالَتْ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ فَإِنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ جَهَنَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَتْ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ رَجُلًا خَفِيفَ ذَاتِ الْيَدِ فَقُلْتُ لَهُ سَلْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُجْزِئُ عَنِّي مِنْ الصَّدَقَةِ النَّفَقَةُ عَلَى زَوْجِي وَأَيْتَامٍ فِي حِجْرِي قَالَتْ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُلْقِيَتْ عَلَيْهِ الْمَهَابَةُ فَقَالَ اذْهَبِي أَنْتِ فَاسْأَلِيهِ قَالَتْ فَانْطَلَقْتُ فَانْتَهَيْتُ إِلَى بَابِهِ فَإِذَا عَلَيْهِ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ اسْمُهَا زَيْنَبُ حَاجَتِي حَاجَتُهَا قَالَتْ فَخَرَجَ عَلَيْنَا بِلَالٌ قَالَتْ فَقُلْنَا لَهُ سَلْ لَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُجْزِئُ عَنَّا مِنْ الصَّدَقَةِ النَّفَقَةُ عَلَى أَزْوَاجِنَا وَأَيْتَامٍ فِي حُجُورِنَا قَالَتْ فَدَخَلَ عَلَيْهِ بِلَالٌ فَقَالَ عَلَى الْبَابِ زَيْنَبُ فَقَالَ أَيُّ الزَّيَانِبِ قَالَ فَقَالَ زَيْنَبُ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ وَزَيْنَبُ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ تَسْأَلَانِكَ عَنْ النَّفَقَةِ عَلَى أَزْوَاجِهِمَا وَأَيْتَامٍ فِي حُجُورِهِمَا أَيُجْزِئُ ذَلِكَ عَنْهُمَا مِنْ الصَّدَقَةِ قَالَتْ فَخَرَجَ إِلَيْنَا فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمَا أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ-
حضرت زینب سے مروی ہے کہ ایک دن نبی علیہ السلام نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا اے گروہ خواتین! میں نے دیکھا ہے کہ قیامت کے دن اہل جہنم میں تمہاری اکثریت ہوگی، اس لئے حسب استطاعت اللہ سے قرب حاصل کرنے کے لئے صدقہ خیرات کیا کرو اگرچہ اپنے زیور سے ہی کرو۔وہ کہتی ہیں کہ حضرت ابن مسعود مالی طور پر کمزور تھے، میں نے ان سے کہا کہ نبی علیہ السلام سے دریافت کیجئے کہ اگر میں اپنے شوہر اور اپنے زیر پرورش یتیموں پر خرچ کروں تو یہ صحیح ہو گا؟چونکہ نبی علیہ السلام کی شخصیت مرعوب کن تھی اس لئے وہ مجھ سے کہنے لگے کہ تم خود ہی جا کر ان سے پوچھ لو، میں چلی گئی وہاں زینب نام کی ایک اور انصاری عورت بھی موجود تھی اور اسے بھی وہی کام تھا جو مجھے تھا، حضرت بلال باہر آئے تو ہم نے ان سے یہ مسئلہ نبی علیہ السلام سے پوچھنے کے لئے کہا وہ اندرچلے گئے اور کہنے لگے کہ دروازے پر زینب ہے، نبی علیہ السلام نے پوچھا کون سی زینب؟ (کیونکہ یہ کئی عورتوں کا نام تھا حضرت بلال نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود کی اہلیہ، اور یہ مسئلہ پوچھ رہی ہیں ، نبی علیہ السلام ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا انہیں دوہرا اجر ملے گا، ایک رشتہ داری کا خیال رکھنے پر اور ایک صدقہ کرنے پر۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ كُلْثُومٍ عَنْ زَيْنَبَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَّثَ النِّسَاءَ خِطَطَهُنَّ-
حضرت زینب سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے عورتوں کو وارثت میں ان کا حصہ دلوایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ كُلْثُومٍ قَالَتْ كَانَتْ زَيْنَبُ تَفْلِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ امْرَأَةُ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ وَنِسَاءٌ مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ يَشْكُونَ مَنَازِلَهُنَّ وَأَنَّهُنَّ يَخْرُجْنَ مِنْهُ وَيُضَيَّقُ عَلَيْهِنَّ فِيهِ فَتَكَلَّمَتْ زَيْنَبُ وَتَرَكَتْ رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكِ لَسْتِ تَكَلَّمِينَ بِعَيْنَيْكِ تَكَلَّمِي وَاعْمَلِي عَمَلَكِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ أَنْ يُوَرَّثَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ النِّسَاءُ فَمَاتَ عَبْدُ اللَّهِ فَوَرِثَتْهُ امْرَأَتُهُ دَارًا بِالْمَدِينَةِ-
حضرت کلثوم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زینب نبی علیہ السلام کے سر سے جوئیں نکال رہیں تھی، اس وقت وہاں حضرت عثمان بن مظعون کی اہلیہ بھی موجود تھیں اور دیگر مہاجر خواتین بھی وہ اپنی گھریلو مشکلات کا تذکرہ کر رہی تھیں اور یہ کہ مکہ مکرمہ سے نکل کر وہ تنگی کا شکار ہو گئی ہیں حضرت زینب بھی نبی علیہ السلام کا سر چھوڑ کر اس گفتگو میں شریک ہو گئیں نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا تم نے آنکھوں سے بات نہیں کرنی، باتیں بھی کرتی رہو اور اپنا کام بھی کرتی رہو، اور اسی موقع پر نبی علیہ السلام نے یہ حکم جاری کردیا کہ مہاجرین کی عورتیں وراثت کی حقدار ہوں گی، چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود کی وفات پر ان کی بیوی مدینہ منورہ میں ایک گھر کی وارث قرارپائی۔
-