حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ يُوسُفَ بْنِ صُهَيْبٍ وَوَكِيعٌ حَدَّثَنَا يُوسُفُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَمْ يَأْخُذْ مِنْ شَارِبِهِ فَلَيْسَ مِنَّا-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنی مونچھیں نہیں تراشتاوہم میں سے نہیں ہے ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَهْلِ قُبَاءَ وَهُمْ يُصَلُّونَ الضُّحَى فَقَالَ صَلَاةُ الْأَوَّابِينَ إِذَا رَمِضَتْ الْفِصَالُ مِنْ الضُّحَى-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اہل قباء کے پاس تشریف لے گئے وہ لوگ چاشت کے وقت نماز پڑھ رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی یہ نماز اس وقت پڑھی جاتی ہے جب اونٹ کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ حَيَّانَ التَّيْمِيُّ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَحُصَيْنُ بْنُ سَبْرَةَ وَعُمَرُ بْنُ مُسْلِمٍ إِلَى زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ فَلَمَّا جَلَسْنَا إِلَيْهِ قَالَ لَهُ حُصَيْنٌ لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعْتَ حَدِيثَهُ وَغَزَوْتَ مَعَهُ وَصَلَّيْتَ مَعَهُ لَقَدْ رَأَيْتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا حَدِّثْنَا يَا زَيْدُ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي وَاللَّهِ لَقَدْ كَبُرَتْ سِنِّي وَقَدُمَ عَهْدِي وَنَسِيتُ بَعْضَ الَّذِي كُنْتُ أَعِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا حَدَّثْتُكُمْ فَاقْبَلُوهُ وَمَا لَا فَلَا تُكَلِّفُونِيهِ ثُمَّ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا خَطِيبًا فِينَا بِمَاءٍ يُدْعَى خُمًّا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَوَعَظَ وَذَكَّرَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ أَلَا يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَنِي رَسُولُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فَأُجِيبُ وَإِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ فَخُذُوا بِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى وَاسْتَمْسِكُوا بِهِ فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ وَرَغَّبَ فِيهِ قَالَ وَأَهْلُ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي فَقَالَ لَهُ حُصَيْنٌ وَمَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ يَا زَيْدُ أَلَيْسَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ قَالَ إِنَّ نِسَاءَهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ وَلَكِنَّ أَهْلَ بَيْتِهِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ قَالَ وَمَنْ هُمْ قَالَ هُمْ آلُ عَلِيٍّ وَآلُ عَقِيلٍ وَآلُ جَعْفَرٍ وَآلُ عَبَّاسٍ قَالَ أَكُلُّ هَؤُلَاءِ حُرِمَ الصَّدَقَةَ قَالَ نَعَمْ-
یزید بن حیان تمیمی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حصین بن سبرہ اور عمربن مسلم کے ساتھ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا جب ہم لوگ بیٹھ چکے تو حصین نے عرض کیا کہ اے زید! آپ کو تو خیر کثیر ملی ہے آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاہے ان کی احادیث سنی ہیں ان کے ساتھ جہاد میں شرکت کی ہے اور ان کی معیت میں نماز پڑھی ہے لہٰذا آپ کو تو خیر کثیر نصیب ہوگئی آپ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہو؟انہوں نے فرمایا بھتیجے ! میں بوڑھاہوچکا، میرا زمانہ پراناہوچکا اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے جو باتیں محفوظ رکھتا تھا ، ان میں سے کچھ بھول بھی چکا، لہٰذا میں اپنے طور پر اگر کوئی حدیث بیان کردیا کروں تو اسے قبول کرلیا کرو ورنہ مجھے اس پر مجبور نہ کیا کرو پھر فرمایا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک چشمے کے قریب جسے " خم " کہا جاتا ہے خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدوثناء بیان کرکے کچھ وعظ ونصیحت کی ، پھر، امابعد " کہہ کر فرمایا لوگو! میں بھی ایک انسان ہی ہوں ہوسکتا ہے کہ جلدہی میرے رب کا قاصد مجھے بلانے کے لئے آپہنچے اور میں اس کی پکار پر لبیک کہہ دوں ، یاد رکھو! میں تمہارے درمیان دومضبوط چھوڑ کر جارہاہوں پہلی چیز توکتاب اللہ ہے جس میں ہدایت بھی ہے اور نور بھی ، لہٰذاکتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامو، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ پر عمل کرنے کی ترغیب دی اور توجہ دلائی اور فرمایا دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں اور تین مرتبہ فرمایا میں اپنے اہل بیت کے حقوق کے متعلق تمہیں اللہ کے نام سے نصیحت کرتا ہوں ۔حصین نے پوچھا کہاے زید! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت سے کون مراد ہیں ؟ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اہل بیت میں داخل نہیں ہیں ؟ انہوں نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں سے ہیں لیکن یہاں مرادوہ لوگ ہیں جن پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدصدقہ حرام ہو، حصین نے پوچھا وہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے فرمایا آل عقیل ، آل علی ، آل جعفر اور آل عباس ، حصین نے پوچھا کہ ان سب پر صدقہ حرام ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں !
-
قَالَ يَزِيدُ بْنُ حَيَّانَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ فِي مَجْلِسِهِ ذَلِكَ قَالَ بَعَثَ إِلَيَّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ مَا أَحَادِيثُ تُحَدِّثُهَا وَتَرْوِيهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَجِدُهَا فِي كِتَابِ اللَّهِ تُحَدِّثُ أَنَّ لَهُ حَوْضًا فِي الْجَنَّةِ قَالَ قَدْ حَدَّثَنَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَعَدَنَاهُ قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ شَيْخٌ قَدْ خَرِفْتَ قَالَ إِنِّي قَدْ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ جَهَنَّمَ وَمَا كَذَبْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
یزید بن حیان کہتے ہیں کہ اسی مجلس میں (جس کا تذکرہ پچھلی حدیث میں ہوا) حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے ہمیں بتایا کہ ایک مرتبہ مجھے عبیداللہ بن زیادنے پیغام بھیج کربلایا میں اس کے پاس پہنچا تو وہ کہنے لگا کہ یہ آپ کون سی احادیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے نقل کرتے رہتے ہیں جو ہمیں کتاب اللہ میں نہیں ملتیں ؟ آپ بیان کرتے ہیں کہ جنت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک حوض ہوگا؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ بات تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہم سے فرمائی تھی اور ہم سے اس کا وعدہ کیا تھا وہ کہنے لگا کہ آپ جھوٹ بولتے ہیں آپ بوڑھے ہوگئے ہیں اس لئے آپ کی عقل کام نہیں کررہی انہوں نے فرمایا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاداپنے کانوں سے سناہے اور دل میں محفوظ کیا ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی جھوٹی بات کسی نسبت کرتا ہے اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہئے اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر کبھی جھوٹ نہیں باندھا۔
-
وَحَدَّثَنَا زَيْدٌ فِي مَجْلِسِهِ قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَيَعْظُمُ لِلنَّارِ حَتَّى يَكُونَ الضِّرْسُ مِنْ أَضْرَاسِهِ كَأُحُدٍ-
اور اسی مجلس میں حضرت زید رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بھی ہمارے سامنے بیان فرمائی کہ جہنم میں جہنمی آدمی کاجسم بھی بہت پھیل جائے گا حتی کہ اس کی ایک ڈاڑھ احد پہاڑکے برابر ہوجائے گی ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ سَحَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ قَالَ فَاشْتَكَى لِذَلِكَ أَيَّامًا قَالَ فَجَاءَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْيَهُودِ سَحَرَكَ عَقَدَ لَكَ عُقَدًا عُقَدًا فِي بِئْرِ كَذَا وَكَذَا فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا مَنْ يَجِيءُ بِهَا فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَاسْتَخْرَجَهَا فَجَاءَ بِهَا فَحَلَّلَهَا قَالَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَمَا ذَكَرَ لِذَلِكَ الْيَهُودِيِّ وَلَا رَآهُ فِي وَجْهِهِ قَطُّ حَتَّى مَاتَ-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی یہودی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سحر کردیا جس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کئی دن بیمار رہے پھر حضرت جبریل آئے اور کہنے لگے کہ ایک یہودی شخص نے آپ پر سحر کردیاہے اس نے فلاں کنوئیں میں کسی چیز پر کچھ گرہیں لگا رکھی ہیں آپ کسی کو بھیج کروہ وہاں سے منگوالیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھیج کروہ چیز نکلوالی ، حضرت علی رضی اللہ عنہ اسے لے کر آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھولا جوں جوں وہ گرہیں کھلتی جاتی تھیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح تندرست ہوتے جاتے تھے جیسے کسی رسی سے آپ کو کھول دیا گیاہے ہولیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی کا کوئی تذکرہ کیا اور نہ ہی وصال تک اس کا چہرہ دیکھا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ طَلْحَةَ مَوْلَى قَرَظَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَنْتُمْ بِجُزْءٍ مِنْ مِائَةِ أَلْفِ جُزْءٍ مِمَّنْ يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَقُلْنَا لِزَيْدٍ وَكَمْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ قَالَ فَقَالَ بَيْنَ السِّتِّ مِائَةِ إِلَى السَّبْعِ مِائَةِ-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن میرے پاس حوض کوثر پر آنے والوں کا لاکھواں حصہ بھی نہیں ہوہم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اس وقت آپ لوگ کتنے تھے ؟ انہوں نے فرمایا چھ سے سات سوکے درمیان ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ أَلَسْتَ تَزْعُمُ أَنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يَأْكُلُونِ فِيهَا وَيَشْرَبُونَ وَقَالَ لِأَصْحَابِهِ إِنْ أَقَرَّ لِي بِهَذِهِ خَصَمْتُهُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَى وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ أَحَدَهُمْ لَيُعْطَى قُوَّةَ مِائَةِ رَجُلٍ فِي الْمَطْعَمِ وَالْمَشْرَبِ وَالشَّهْوَةِ وَالْجِمَاعِ قَالَ فَقَالَ لَهُ الْيَهُودِيُّ فَإِنَّ الَّذِي يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ تَكُونُ لَهُ الْحَاجَةُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَةُ أَحَدِهِمْ عَرَقٌ يَفِيضُ مِنْ جُلُودِهِمْ مِثْلُ رِيحِ الْمِسْكِ فَإِذَا الْبَطْنُ قَدْ ضَمُرَ-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک یہودی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا اے ابوالقاسم ! کیا آپ کا یہ خیال نہیں ہے کہ جنتی جنت میں کھائیں پیئں گے ؟ اس نے اپنے دوستوں سے پہلے ہی کہہ رکھا تھا کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا اقرار کرلیا تو میں ان پر غالب آکر دکھاؤں گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے کیوں نہیں ہر جنتی کو کھانے ، پینے ، خواہشات اور مباشرت کے حوالے سے سو آدمیوں کے برابرطاقت عطاء کی جائے گی ، اس یہودی نے کہا کہ پھر اس کھانے پینے والے کو قضاء حاجت کامسئلہ بھی پیش آئے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قضاء حاجت کا طریقہ یہ ہوگا کہ انہیں پسینہ آئے گا جوان کی کھال سے بہے گا اور اس سے مشک کی مہک آئے گی اور پیٹ ہلکا ہوجائے گا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنِ الْقَاسِمِ الشَّيْبَانِيِّ أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَأَى قَوْمًا يُصَلُّونَ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ مِنْ الضُّحَى فَقَالَ أَمَا لَقَدْ عَلِمُوا أَنَّ الصَّلَاةَ فِي غَيْرِ هَذِهِ السَّاعَةِ أَفْضَلُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ صَلَاةَ الْأَوَّابِينَ حِينَ تَرْمَضُ الْفِصَالُ وَقَالَ مَرَّةً وَأُنَاسٌ يُصَلُّونَ-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اہل قباء کے پاس تشریف لے گئے وہ لوگ چاشت کے وقت نماز پڑھ رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی یہ نماز اس وقت پڑھی جاتی ہے جب اونٹ کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ قَدِمَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ يَسْتَذْكِرُهُ كَيْفَ أَخْبَرْتَنِي عَنْ لَحْمٍ أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ حَرَامٌ قَالَ نَعَمْ أَهْدَى لَهُ رَجُلٌ عُضْوًا مِنْ لَحْمِ صَيْدٍ فَرَدَّهُ وَقَالَ إِنَّا لَا نَأْكُلُهُ إِنَّا حُرُمٌ-
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ان سے کریدتے ہوئے پوچھا کہ آپ نے مجھے وہ بات کیسے بتائی تھی کہ حالت احرام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا گیا ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک آدمی نے کسی شکار کا ایک حصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیۃ ًپیش کیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول نہ کیا اور فرمایا ہم اسے نہیں کھاسکتے کیونکہ ہم محرم ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ كَانَ يُكَبِّرُ عَلَى جَنَائِزِنَا أَرْبَعًا وَأَنَّهُ كَبَّرَ عَلَى جِنَازَةٍ خَمْسًا فَسَأَلُوهُ فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُهَا أَوْ كَبَّرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابن ابی لیلیٰ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ ہمارے جنازوں پر چارتکبیرات کہتے تھے ایک مرتبہ کسی جنازے پر انہوں نے پانچ تکبیرات کہہ دیں لوگوں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھارپانچ تکبیرات بھی کہہ لیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَمْ يَأْخُذْ مِنْ شَارِبِهِ فَلَيْسَ مِنَّا-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنی مونچھیں نہیں تراشتاوہ ہم میں سے نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ حَبِيبٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ وَالْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولَانِ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ دَيْنًا حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا شُعْبَةُ قَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ رَجُلًا مِنْ بَنِي كِنَانَةَ قَالَ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ سَلْ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَإِنَّهُ خَيْرٌ مِنِّي وَأَعْلَمُ قَالَ سَأَلْتُ زَيْدًا فَذَكَرَ الْحَدِيثَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَعَامِرُ بْنُ مُصْعَبٍ سَمِعَا أَبَا الْمِنْهَالِ قَالَ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ وَلَمْ يَسْمَعْهُ مِنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدًا وَالْبَرَاءَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ اور براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے بدلے سونے کی ادھارخریدوفروخت سے منع کیا ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ شُبَيْلٍ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ كَانَ الرَّجُلُ يُكَلِّمُ صَاحِبَهُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَاجَةِ فِي الصَّلَاةِ حَتَّى نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ابتدائی دور باسعادت میں لوگ اپنی ضرورت سے متعلق نماز کے دوران گفتگوکرلیتے تھے یہاں تک کہ پھر یہ آیت نازل ہوگئی وقومو اللہ قنتین " اور ہمیں خاموشیکا حکم دے دیا گیا۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ قَالَ سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ خَتَنًا لِي حَدَّثَنِي عَنْكَ بِحَدِيثٍ فِي شَأْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْكَ فَقَالَ إِنَّكُمْ مَعْشَرَ أَهْلِ الْعِرَاقِ فِيكُمْ مَا فِيكُمْ فَقُلْتُ لَهُ لَيْسَ عَلَيْكَ مِنِّي بَأْسٌ فَقَالَ نَعَمْ كُنَّا بِالْجُحْفَةِ فَخَرْجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا ظُهْرًا وَهُوَ آخِذٌ بِعَضُدِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ قَالُوا بَلَى قَالَ فَمَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ هَلْ قَالَ اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ قَالَ إِنَّمَا أُخْبِرُكَ كَمَا سَمِعْتُ-
عطیہ عوفی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ میرے ایک دامادنے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غدیرخم کے موقع کی حدیث آپ کے حوالے سے میرے سامنے بیان کی ہے، میں چاہتا ہوں کہ براہ راست آپ سے اس کی سماعت کروں ؟ انہوں نے فرمایا اے اہل عراق ! مجھے تم سے اندیشہ ہے میں نے عرض کیا کہ میری طرف سے آپ بے فکر رہیں انہوں نے کہا اچھا ایک مرتبہ ہم لوگ مقام جحفہ میں تھے کہ ظہر کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا لوگو! کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کیوں نہیں ، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں میں نے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا اے اللہ ! جو علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما؟ انہوں نے فرمایا میں نے جو سنا تھا وہ تمیں بتادیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ وَأَبُو الْمُنْذِرِ قَالَا ثَنَا يُوسُفُ بْنُ صُهَيْبٍ قَالَ أَبُو الْمُنْذِرِ فِي حَدِيثِهِ قَالَ حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ يَسَارٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ لَقَدْ كُنَّا نَقْرَأُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ ذَهَبٍ وَفِضَّةٍ لَابْتَغَى إِلَيْهِمَا آخَرَ وَلَا يَمْلَأُ بَطْنَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ابتدائی دور میں ہم اس کی تلاوت کرتے تھے (جوبعد میں منسوخ ہوگئی) کہ اگر ابن آدم کے پاس سونے چاندی کی دووادیاں بھی ہوں تو وہ ایک اور کی تمنا کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھرسکتی البتہ جوتوبہ کرلیتا ہے ، اللہ اس پر متوجہ ہوجاتاہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ مَوْلَى الْأَنْصَارِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (بچوں میں ) سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ وَأَبِي عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ كَمْ غَزَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تِسْعَ عَشْرَةَ وَغَزَوْتُ مَعَهُ سَبْعَ عَشْرَةَ وَسَبَقَنِي بِغَزَاتَيْنِ-
ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے غزوات فرمائے ؟ انہوں نے جواب دیا انیس جن میں سے سترہ میں میں بھی شریک تھا لیکن دوغزوے مجھ سے رہ گئے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ عَنْ عَائِذِ اللَّهِ الْمُجَاشِعِيِّ عَنْ أَبِي دَاوُدَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ قُلْتُ أَوْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذِهِ الْأَضَاحِيُّ قَالَ سُنَّةُ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ قَالُوا مَا لَنَا مِنْهَا قَالَ بِكُلِّ شَعْرَةٍ حَسَنَةٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالصُّوفُ قَالَ بِكُلِّ شَعْرَةٍ مِنْ الصُّوفِ حَسَنَةٌ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ان قربانیوں کی کیا حقیقت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تمہارے باپ حضرت ابراہیم کی سنت ہے انہوں نے پوچھا اس پر ہمیں کیا ملے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہربال کے بدلے ایک نیکی انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! اون کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا اون کے ہربال کے عوض بھی ایک نیکی ملے گی ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَةَ يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ عَمْرٌو فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (بچوں میں ) سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ قَالَ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ فَحَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَلَامَنِي قَوْمِي وَقَالُوا مَا أَرَدْتَ إِلَى هَذَا قَالَ فَانْطَلَقْتُ فَنِمْتُ كَئِيبًا أَوْ حَزِينًا قَالَ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَنْزَلَ عُذْرَكَ وَصَدَّقَكَ قَالَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ هُمْ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا حَتَّى بَلَغَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں کسی غزوے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ شریک تھا (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کہنے لگا کہ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جوزیادہ باعزت ہوگاوہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر آپ کو اس کی یہ بات بتائی ، عبداللہ بن ابی نے قسم اٹھالی کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی میری قوم کے لوگ مجھے ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے کہ تمہارا اس سے کیا مقصد تھا؟ میں وہاں سے واپس آکرغمزدہ سالیٹ کرسونے لگا تھوڑی ہی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قاصد کے ذریعے مجھے بلابھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہاراعذرنازل کرکے تمہاری سچائی کوثابت کردیاہے، اور یہ آیت نازل ہوئی ہے یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اگرہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جوزیادہ باعزت ہوگاوہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ هَذِهِ الْحُشُوشَ مُحْتَضَرَةٌ فَإِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان بیت الخلاؤں میں جنات آتے رہتے ہیں اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں داخل ہو تو اسے یہ دعاء پڑھ لینی چاہئے کہ اے اللہ ! میں خبیث مذکرومؤ نث جنات سے آپ کی پناہ میں آتاہوں ۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ كَانَ لِنَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْوَابٌ شَارِعَةٌ فِي الْمَسْجِدِ قَالَ فَقَالَ يَوْمًا سُدُّوا هَذِهِ الْأَبْوَابَ إِلَّا بَابَ عَلِيٍّ قَالَ فَتَكَلَّمَ فِي ذَلِكَ النَّاسُ قَالَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَمَرْتُ بِسَدِّ هَذِهِ الْأَبْوَابِ إِلَّا بَابَ عَلِيٍّ وَقَالَ فِيهِ قَائِلُكُمْ وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا سَدَدْتُ شَيْئًا وَلَا فَتَحْتُهُ وَلَكِنِّي أُمِرْتُ بِشَيْءٍ فَاتَّبَعْتُهُ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ رضی اللہ عنہم کے دروازے مسجدنبوی کے طرف کھلتے تھے ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علی کے دروازے کو چھوڑ کر باقی سب دروازے بند کر دو، اس پر کچھ لوگوں نے باتیں کیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدوثناء کی، پھرامابعد کہہ کر فرمایا کہ میں نے علی کا دروازہ چھوڑ کر باقی تمام دروازے بند کرنے کا جو حکم دیاہے اس پر تم میں سے بعض لوگوں کواعتراض ہے اللہ کی قسم ! میں اپنے دوپر کسی چیز کوکھول بند نہیں کرتابلکہ مجھے تو حکم دیا گیاہے اور میں اسی کی پیروی کرتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنِ الْحَجَّاجِ مَوْلَى بَنِي ثَعْلَبَةَ عَنْ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ عَمِّ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ قَالَ نَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ مِنْ عَلِيٍّ فَقَالَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنْ سَبِّ الْمَوْتَى فَلِمَ تَسُبُّ عَلِيًّا وَقَدْ مَاتَ-
حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی زبان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں کوئی نامناسب جملہ نکل گیا تو حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ آپ جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو برابھلا کہنے سے منع فرمایا ہے پھر آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق ایسی بات کیوں کررہے ہیں جبکہ وہ فوت ہوچکے ؟
-
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ مَيْمُونًا يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَدَاوَوْا مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ بِالْعُودِ الْهِنْدِيِّ وَالزَّيْتِ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حکم دیاہے کہ ذت الجنب کی بیماری میں عودہندی اور زیتون استعمال کیا کریں ۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الشَّامِيِّ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَخْطُبُ يَقُولُ يَا أَهْلَ الشَّامِ حَدَّثَنِي الْأَنْصَارِيُّ قَالَ قَالَ شُعْبَةُ يَعْنِي زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا هُمْ يَا أَهْلَ الشَّامِ-
ابو عبداللہ شامی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو دوران خطبہ یہ کہتے ہوئے سناکہ مجھے انصاری صحابی حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے بتایاہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ حق پر غالب رہے گا اور مجھے امید ہے کہ اے اہل شام ! یہ تم ہی ہو۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَةَ مَوْلَى الْأَنْصَارِ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلٍ نَزَلُوهُ فِي مَسِيرِهِ فَقَالَ مَا أَنْتُمْ بِجُزْءٍ مِنْ مِائَةِ أَلْفِ جُزْءٍ مِمَّنْ يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ مِنْ أُمَّتِي قَالَ قُلْتُ كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ قَالَ كُنَّا سَبْعَ مِائَةٍ أَوْ ثَمَانِ مِائَةٍ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سفر میں ایک مقام پر پڑاؤ کرکے فرمایا تم لوگ قیامت کے دن میرے پاس حوض کوثر پر آنے والوں کا لاکھواں حصہ بھی نہیں ہوہم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اس وقت آپ لوگ کتنے تھے ؟ انہوں نے فرمایا چھ سے سات سو۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّضْرَ بْنَ أَنَسٍ يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَلِأَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ وَلِأَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ ! انصار کی ، ان کی بیٹوں کی اور ان کی پوتوں کی مغفرت فرما۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ دَاوُدَ الطُّفَاوِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْبَجَلِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي دُبُرِ صَلَاتِهِ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ أَنَا شَهِيدٌ أَنَّكَ أَنْتَ الرَّبُّ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ مَرَّتَيْنِ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ الْعِبَادَ كُلَّهُمْ إِخْوَةٌ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ اجْعَلْنِي مُخْلِصًا لَكَ وَأَهْلِي فِي كُلِّ سَاعَةٍ مِنْ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ذَا الْجِلَالِ وَالْإِكْرَامِ اسْمَعْ وَاسْتَجِبْ اللَّهُ الْأَكْبَرُ الْأَكْبَرُ اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ اللَّهُ الْأَكْبَرُ الْأَكْبَرُ حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ اللَّهُ الْأَكْبَرُ الْأَكْبَرُ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعدیوں کہتے تھے اے اللہ ! ہمارے اور ہر چیز کے رب ! میں گواہی دیتاہوں کہ آپ اکیلے رب ہیں آپ کا کوئی شریک نہیں اے ہمارے اور ہر چیز کے رب ! میں گواہی دیتاہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے بندے اور آپ کے رسول ہیں اے ہمارے اور ہر چیز کے رب ! میں گواہی دیتاہوں کہ سب بندے آپس میں بھائی بھائی ہیں اے اللہ ! اے ہمارے اور ہر چیز کے رب! مجھے اور میرے گھروالوں کو دنیا و آخرت میں اپنے لیے مخلص بنادیجئے اے بزرگی اور عزت والے میری دعا کو سن لے اور قبول فرمالے اللہ سب سے بڑا ہے سب سے بڑا اللہ زمین و آسمان کانورہے اللہ سب سے بڑا ہے سب سے بڑا اللہ مجھے کافی ہے اور وہ بہترین کا رسازہے اللہ سب سے بڑا ہے سب سے بڑا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَمُؤَمَّلٌ قَالَا ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَطَاءٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ يَا زَيْدُ بْنَ أَرْقَمَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُهْدِيَ لَهُ عُضْوُ صَيْدٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَلَمْ يَقْبَلْهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ مُؤَمَّلٌ فَرَدَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ إِنَّا حُرُمٌ قَالَ نَعَمْ-
عطاء رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ نے مجھے وہ بات کیسے بتائی تھی کہ حالت احرام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا گیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول نہیں فرمایا؟ انہوں نے کہا ہاں ! اسی طرح ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ كَعْبٍ الْقُرَظِيَّ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ قَالَ لَمَّا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ مَا قَالَ لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ أَوْ قَالَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ فَسَمِعْتُهُ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ قَالَ فَلَامَنِي نَاسٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ وَجَاءَ هُوَ فَحَلَفَ مَا قَالَ ذَاكَ فَرَجَعْتُ إِلَى الْمَنْزِلِ فَنِمْتُ قَالَ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ بَلَغَنِي فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ صَدَّقَكَ وَعَذَرَكَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ هُمْ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ ثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں (کسی غزوے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ شریک تھا) ، (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کہنے لگا کہ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جوزیادہ باعزت ہوگاوہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر آپ کو اس کی یہ بات بتائی ، عبداللہ بن ابی نے قسم اٹھالی کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی میری قوم کے لوگ مجھے ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے کہ تمہارا اس سے کیا مقصد تھا؟ میں وہاں سے واپس آکرغمزدہ سالیٹ کرسونے لگا تھوڑی ہی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قاصد کے ذریعے مجھے بلابھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہاراعذرنازل کرکے تمہاری سچائی کوثابت کردیاہے، اور یہ آیت نازل ہوئی ہے یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اگرہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جوزیادہ باعزت ہوگاوہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ كَمْ غَزَوْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَبْعَ عَشْرَةَ قَالَ وَحَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا تِسْعَ عَشْرَةَ وَأَنَّهُ حَجَّ بَعْدَ مَا هَاجَرَ حَجَّةً وَاحِدَةً حَجَّةَ الْوَدَاعِ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَبِمَكَّةَ أُخْرَى-
ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کتنے غزوات فرمائے ؟ انہوں نے جواب دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس غزوات فرمائے تھے جن میں سے سترہ میں میں بھی شریک تھا۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ كَتَبَ إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ زَمَنَ الْحَرَّةِ يُعَزِّيهِ فِيمَنْ قُتِلَ مِنْ وَلَدِهِ وَقَوْمِهِ وَقَالَ أُبَشِّرُكَ بِبُشْرَى مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَلِأَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ وَلِأَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ وَاغْفِرْ لِنِسَاءِ الْأَنْصَارِ وَلِنِسَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ وَلِنِسَاءِ أَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ-
نضربن انس رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ واقعہ حرہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے جو بچے اور قوم کے لوگ شہید ہوگئے تھے ان کی تعزیت کرنے کے لئے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے انہیں خط لکھا اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کی طرف سے ایک خوشخبری سناتاہوں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناہے کہ اے اللہ ! انصار کی ، ان کی بیٹوں کی اور ان کی پوتوں کی مغفرت فرما، اور انصار کی عورتوں کی ان کے بیٹوں کی عورتوں کی اور ان کے پوتوں کی عورتوں کی مغفرت فرما۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَلَى جِنَازَةٍ فَكَبَّرَ خَمْسًا فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو عِيسَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَقَالَ نَسِيتَ قَالَ لَا وَلَكِنْ صَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرَ خَمْسًا فَلَا أَتْرُكُهَا أَبَدًا-
عبدالاعلی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے اس میں پانچ مرتبہ تکبیرکہی تو ابن ابی لیلیٰ نے کھڑے ہو کر ان کا ہاتھ پکڑا اور کہنے لگے کیا آپ بھول گئے ہیں ؟ انہوں نے کہا نہیں البتہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے " جو میرے خلیل اور ابوالقاسم تھے صلی اللہ علیہ وسلم " نماز جنازہ پڑھی ہے ، انہوں نے پانچ مرتبہ تکبیرکہی تھی لہٰذا میں اسے کبھی ترک نہیں کروں گا۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي سَلْمَانَ الْمُؤَذِّنِ قَالَ تُوُفِّيَ أَبُو سَرِيحَةَ فَصَلَّى عَلَيْهِ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا وَقَالَ كَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابوسلمان مؤذن کہتے ہیں کہ ابوسریحہ کا انتقال ہوا تو حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور چارتکبیرات کہیں اور فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَبُو نُعَيْمٍ الْمَعْنَى قَالَا ثَنَا فِطْرٌ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ جَمَعَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ النَّاسَ فِي الرَّحَبَةِ ثُمَّ قَالَ لَهُمْ أَنْشُدُ اللَّهَ كُلَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ مَا سَمِعَ لَمَّا قَامَ فَقَامَ ثَلَاثُونَ مِنْ النَّاسِ وَقَالَ أَبُو نُعَيْمٍ فَقَامَ نَاسٌ كَثِيرٌ فَشَهِدُوا حِينَ أَخَذَهُ بِيَدِهِ فَقَالَ لِلنَّاسِ أَتَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَهَذَا مَوْلَاهُ اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ قَالَ فَخَرَجْتُ وَكَأَنَّ فِي نَفْسِي شَيْئًا فَلَقِيتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَقُلْتُ لَهُ إِنِّي سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَمَا تُنْكِرُ قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ لَهُ-
ابوالطفیل رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے صحن کوفہ میں لوگوں کو جمع کیا اور فرمایا جس مسلمان نے غدیرخم کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سناہو میں اسے قسم دے کر کہتاہوں کہ اپنی جگہ پر کھڑا ہوجائے چنانچہ تیس آدمی کھڑے ہوگئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے ؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں اے اللہ ، اے اللہ ! جو علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما میں وہاں سے نکلا تو میرے دل میں اس کے متعلق کچھ شکوک وشبہات تھے چنانچہ میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے ملا اور عرض کیا کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس اس طرح کہتے ہوئے سناہے انہوں نے فرمایا تمہیں اس پر تعجب کیوں ہورہاہے؟ میں نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناہے۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَةَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ يَقُولُ أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ عَمْرٌو فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ فَأَنْكَرَهُ وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (بچوں میں ) سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی ۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ كُنَّا إِذَا جِئْنَاهُ قُلْنَا حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّا قَدْ كَبُرْنَا وَنَسِينَا وَالْحَدِيثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَدِيدٌ-
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ جب ہم لوگ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے کوئی حدیث سنانے کی فرمائش کرتے تو وہ فرماتے کہ ہم بوڑھے ہوگئے اور بھول گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حدیث بیان کرنابڑامشکل کام ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ قُلْنَا لِزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ حَدِّثْنَا قَالَ كَبُرْنَا وَنَسِينَا وَالْحَدِيثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَدِيدٌ-
بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ جب ہم لوگ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے کوئی حدیث سنانے کی فرمائش کرتے تو وہ فرماتے کہ ہم بوڑھے ہوگئے اور بھول گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حدیث بیان کرنابڑامشکل کام ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّخَعِيِّ فَأَنْكَرَهُ وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (بچوں میں ) سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ يَذْكُرُ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ وَالْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ كَانَا شَرِيكَيْنِ فَاشْتَرَيَا فِضَّةً بِنَقْدٍ وَنَسِيئَةً فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُمَا أَنَّ مَا كَانَ بِنَقْدٍ فَأَجِيزُوهُ وَمَا كَانَ بِنَسِيئَةٍ فَرُدُّوهُ-
ابومنہال رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ اور براء بن عازب رضی اللہ عنہ ایک دوسرے کے تجارتی شریک تھے ایک مرتبہ دونوں نے نقد کے بدلے میں اورادھارچاندی خرید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پتہ چلی تو ان دونوں کو حکم دیا کہ جو خریداری نقد کے بدلے میں ہوئی ہے اسے توبرقرار رکھو، اور جوادھار کے بدلے میں ہوئی ہے اسے واپس کردو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ اللَّهُمَّ آتِ نَفْسِي تَقْوَاهَا وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَنَفَسٍ لَا تَشْبَعُ وَعِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَدَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا قَالَ فَقَالَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَاهُنَّ وَنَحْنُ نُعَلِّمُكُمُوهُنَّ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعاء فرماتے تھے کہ اے اللہ ! میں لاچاری ، سستی ، بڑھاپے ، بزدلی ، کنجوسی اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتاہوں ، اسے اللہ میرے نفس کو تقویٰ عطاء فرما اور اس کاتزکیہ فرماکہ توہی اس کا بہترین تزکیہ کرنے والا اور اس کا آقاومولیٰ ہے اے اللہ ! میں خشوع سے خالی دل ، نہ بھرنے والے نفس ،غیرنافع علم اور مقبول نہ ہونے والی دعاء سے آپ کی پاہ میں آتاہوں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعاء ہمیں سکھاتے تھے اور ہم تمہیں سکھارہے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَةَ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ مَا أَنْتُمْ بِجُزْءٍ مِنْ مِائَةِ أَلْفِ جُزْءٍ مِمَّنْ يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ مِنْ أُمَّتِي قَالَ كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ قَالَ سَبْعَ مِائَةٍ أَوْ ثَمَانِ مِائَةٍ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سفر میں ایک مقام پر پڑاؤ کرکے فرمایا تم لوگ قیامت کے دن میرے پاس حوض کوثر پر آنے والوں کا لاکھواں حصہ بھی نہیں ہوہم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اس وقت آپ لوگ کتنے تھے ؟ انہوں نے فرمایا چھ سے سات سو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ قَالَ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ عَنْ الصَّرْفِ فَهَذَا يَقُولُ سَلْ هَذَا فَإِنَّهُ خَيْرٌ مِنِّي وَأَعْلَمُ وَهَذَا يَقُولُ سَلْ هَذَا فَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي وَأَعْلَمُ قَالَ فَسَأَلْتُهُمَا فَكِلَاهُمَا يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا وَسَأَلْتُ هَذَا فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا-
ابومنہال رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے بیع صرف کے متعلق پوچھا وہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لو، یہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جانتے والے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لویہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جاننے والے ہیں بہرحال ! ان دونوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے بدلے چاندی کی ادھارخریدوفروخت سے منع کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا قَيْسٌ عَنْ عَطَاءٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ يَا زَيْدُ بْنَ أَرْقَمَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُهْدِيَ لَهُ عُضْوُ صَيْدٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَلَمْ يَقْبَلْهُ قَالَ بَلَى-
عطاء رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ نے مجھے وہ بات کیسے بتائی تھی کہ حالت احرام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا گیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول نہیں فرمایا؟ انہوں نے کہا ہاں ! اسی طرح ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ الْأَحْمَرُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ حَكِيمٍ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَلَى جِنَازَةٍ فَكَبَّرَ خَمْسًا ثُمَّ الْتَفَتَ فَقَالَ هَكَذَا كَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عبدالعزیزبن حکیم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے اس میں پانچ تکبیرات کہہ دیں پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح تکبیرات کہہ لیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ لَقِيتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ وَهُوَ دَاخِلٌ عَلَى الْمُخْتَارِ أَوْ خَارِجٌ مِنْ عِنْدِهِ فَقُلْتُ لَهُ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ الثَّقَلَيْنِ قَالَ نَعَمْ-
علی بن ربیعہ کہتے کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی اس وقت وہ مختار کے پاس جارہے تھے یا آرہے تھے تو میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے خود سناہے کہ میں تم میں دومضبوط چیزیں چھوڑ کر جارہاہوں ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں !
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عُقْبَةَ الْمُحَلِّمِيِّ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ يَقُولُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ يُعْطَى قُوَّةَ مِائَةِ رَجُلٍ فِي الْأَكْلِ وَالشُّرْبِ وَالشَّهْوَةِ وَالْجِمَاعِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ فَإِنَّ الَّذِي يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ تَكُونُ لَهُ الْحَاجَةُ قَالَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَةُ أَحَدِهِمْ عَرَقٌ يَفِيضُ مِنْ جِلْدِهِ فَإِذَا بَطْنُهُ قَدْ ضَمُرَ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ہر جنتی کو کھانے ، پینے خواہشات اور مباشرت کے حوالے سے سو آدمیوں کے برابرطاقت عطاء کی جائے گی ایک یہودی نے کہا کہ پھر اس کھانے پینے والے کو قضاء حاجت کامسئلہ بھی پیش آئے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قضاء حاجت کا طریقہ یہ ہوگا کہ انہیں پسینہ آئے گا جوان کی کھال سے بہے گا اور اس سے مشک کی مہک آئے گی اور پیٹ ہلکا ہوجائے گا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ مَوْلَى لِبَنِي ثَعْلَبَةَ عَنْ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ قَالَ سَبَّ أَمِيرٌ مِنْ الْأُمَرَاءِ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَامَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ فَقَالَ أَمَا أَنْ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ سَبِّ الْمَوْتَى فَلِمَ تَسُبُّ عَلِيًّا وَقَدْ مَاتَ-
حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی گورنر کی زبان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں کوئی نامناسب جملہ نکل گیا تو حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ آپ جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو برابھلا کہنے سے منع فرمایا ہے پھر آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق ایسی بات کیوں کررہے ہیں جبکہ وہ فوت ہوچکے؟
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ وَأَبِي عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ كَمْ غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تِسْعَ عَشْرَةَ وَغَزَوْتُ مَعَهُ سَبْعَ عَشْرَةَ غَزْوَةً وَسَبَقَنِي بِغَزَاتَيْنِ-
ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کتنے غزوات فرمائے ؟ انہوں نے جواب دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس غزوات فرمائے تھے جن میں سے سترہ میں میں بھی شریک تھا۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَعَامِرُ بْنُ مُصْعَبٍ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا الْمِنْهَالِ يَقُولُ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَقَالَا كُنَّا تَاجِرَيْنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ إِنْ كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ وَإِنْ كَانَ نَسِيئَةً فَلَا يَصْلُحُ-
ابوالمنہال کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ اور زید رضی اللہ عنہ سے بیع صرف کے متعلق پوچھا تو ان دونوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم تجارت کرتے تھے ایک مرتبہ ہم نے بھی ان سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا تھا کہ اگر معاملہ نقدکا ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر ادھارہو تو پھر صحیح نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ إِيَاسِ بْنِ أَبِي رَمْلَةَ الشَّامِيِّ قَالَ شَهِدْتُ مُعَاوِيَةَ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِيدَيْنِ اجْتَمَعَا قَالَ نَعَمْ صَلَّى الْعِيدَ أَوَّلَ النَّهَارِ ثُمَّ رَخَّصَ فِي الْجُمُعَةِ فَقَالَ مَنْ شَاءَ أَنْ يُجَمِّعَ فَلْيُجَمِّعْ-
ایاس بن ابی رملہ شامی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا انہوں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جمعہ کے دن عید دیکھنے کا اتفاق ہواہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اس موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دن کے پہلے حصے میں عید کی نماز پڑھی اور باہر سے آنے والوں کو جمعہ کی رخصت دے دی اور فرمایا جو شخص چاہے وہ جمعہ پڑھ کر واپس جائے ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنِ الْقَاسِمِ الشَّيْبَانِيِّ أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَأَى نَاسًا يُصَلُّونَ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ مِنْ الضُّحَى فَقَالَ أَمَا لَقَدْ عَلِمُوا أَنَّ الصَّلَاةَ فِي غَيْرِ السَّاعَةِ أَفْضَلُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ صَلَاةَ الْأَوَّابِينَ حِينَ تَرْمَضُ الْفِصَالُ-
قاسم شیبانی رحمتہ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ اہل قباء کے پاس تشریف لے گئے وہ لوگ چاشت کے وقت نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے فرمایا یہ لوگ جانتے بھی ہیں کہ یہ نماز کسی اور وقت میں افضل ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی یہ نماز اس وقت پڑھی جاتی ہے جب اونٹ کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ كَانَ زَيْدٌ يُكَبِّرُ عَلَى جَنَائِزِنَا أَرْبَعًا وَأَنَّهُ كَبَّرَ عَلَى جِنَازَةٍ خَمْسًا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُهَا-
ابن ابی لیلیٰ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ ہمارے جنازوں پر چارتکبیرات کہتے تھے ایک مرتبہ کسی جنازے پر انہوں نے پانچ تکبیرات کہہ دیں لوگوں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھارپانچ تکبیرات بھی کہہ لیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَنْتُمْ جُزْءٌ مِنْ مِائَةِ أَلْفٍ أَوْ مِنْ سَبْعِينَ أَلْفًا مِمَّنْ يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ قَالَ فَسَأَلُوهُ كَمْ كُنْتُمْ فَقَالَ ثَمَانِ مِائَةٍ أَوْ سَبْعَ مِائَةٍ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سفر میں ایک مقام پر پڑاؤ کرکے فرمایا تم لوگ قیامت کے دن میرے پاس حوض کوثر پر آنے والوں کا لاکھواں حصہ بھی نہیں ہوہم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اس وقت آپ لوگ کتنے تھے ؟ انہوں نے فرمایا سات سویا آٹھ سو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَلِأَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ وَلِأَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ ! انصار کی ، ان کی بیٹوں کی اور ان کی پوتوں کی مغفرت فرما۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى قَالَ قُلْنَا لِزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ حَدِّثْنَا قَالَ كَبُرْنَا وَنَسِينَا وَالْحَدِيثُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَدِيدٌ-
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ جب ہم لوگ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے کوئی حدیث سنانے کی فرمائش کرتے تو وہ فرماتے کہ ہم بوڑھے ہوگئے اور بھول گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حدیث بیان کرنابڑامشکل کام ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ وَأَنَا أَسْمَعُ نَزَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَادٍ يُقَالُ لَهُ وَادِي خُمٍّ فَأَمَرَ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّاهَا بِهَجِيرٍ قَالَ فَخَطَبَنَا وَظُلِّلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَوْبٍ عَلَى شَجَرَةِ سَمُرَةٍ مِنْ الشَّمْسِ فَقَالَ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَوَلَسْتُمْ تَشْهَدُونَ أَنِّي أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ قَالُوا بَلَى قَالَ فَمَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَإِنَّ عَلِيًّا مَوْلَاهُ اللَّهُمَّ عَادِ مَنْ عَادَاهُ وَوَالِ مَنْ وَالَاهُ-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے ہم نے " غدیرخم " کے مقام پر پڑاؤ ڈالا، کچھ دیربعد " الصلوٰۃ جامعۃ " کی منادی کردی گئی دو درختوں کے نیچے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جگہ تیار کردی گئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر پڑھائی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر دومرتبہ فرمایا کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے ؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں اے اللہ ، اے اللہ ! جو علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ رَجُلًا مِنْ بَنِي كِنَانَةَ قَالَ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ قَالَ سَأَلْتُ هَذَا فَقَالَ ائْتِ فُلَانًا فَإِنَّهُ خَيْرٌ مِنِّي وَأَعْلَمُ وَسَأَلْتُ الْآخَرَ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا-
ابومنہال رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے بیع صرف کے متعلق پوچھا وہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لو، یہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جانتے والے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لویہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جاننے والے ہیں بہرحال ! ان دونوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے بدلے چاندی کی ادھارخریدوفروخت سے منع کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْعَتُ الزَّيْتَ وَالْوَرْسَ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ قَالَ قَتَادَةُ يَلُدُّهُ مِنْ جَانِبِهِ الَّذِي يَشْتَكِيهِ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حکم دیاہے کہ ذت الجنب کی بیماری میں عودہندی اور زیتون استعمال کیا کریں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَقْصَى الْفَسْطَاسِ فَسَأَلَهُ عَنْ دَاءٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَسْتُ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ قَالُوا بَلَى قَالَ مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ قَالَ مَيْمُونٌ فَحَدَّثَنِي بَعْضُ الْقَوْمِ عَنْ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ-
میمون کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی فسطاط کے آخر سے آیا اور ان سے کسی بیماری کے متعلق پوچھا انہوں نے دوران گفتگو فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے ؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں میمون ایک دوسری سند سے یہ اضافہ بھی نقل کرتے ہیں کہ ، اے اللہ ! جو علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَجْلَحَ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ بِالْيَمَنِ فَأُتِيَ بِامْرَأَةٍ وَطِئَهَا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ فِي طُهْرٍ وَاحِدٍ فَسَأَلَ اثْنَيْنِ أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ فَلَمْ يُقِرَّا ثُمَّ سَأَلَ اثْنَيْنِ أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ فَلَمْ يُقِرَّا ثُمَّ سَأَلَ اثْنَيْنِ حَتَّى فَرَغَ يَسْأَلُ اثْنَيْنِ اثْنَيْنِ عَنْ وَاحِدٍ فَلَمْ يُقِرُّوا ثُمَّ أَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَلْزَمَ الْوَلَدَ الَّذِي خَرَجَتْ عَلَيْهِ الْقُرْعَةُ وَجَعَلَ عَلَيْهِ ثُلُثَيْ الدِّيَةِ فَرُفِعَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن میں تھے تو ان کی پاس ایک عورت کو لایا گیا جس سے ایک ہی طہر میں تین آدمیوں نے بدکاری کی تھی انہوں نے ان میں سے دو آدمیوں سے پوچھا کہ کیا تم اس شخص کے لئے بچے کا اقرار کرتے ہو؟ انہوں نے اقرار نہیں کیا اسی طرح ایک ایک کے ساتھ دوسرے کو ملاکرسوال کرتے رہے یہاں تک کہ اس مرحلے سے فارغ ہوگئے اور کسی نے بھی بچے کا اقرار نہیں کیا پھر انہوں نے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی اور قرعہ میں جس کا نام نکل آیابچہ اس کا قرار دے دیا اور اس پردوتہائی دیت مقرر کردی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ مسئلہ پیش ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنے مسکرائے کہ دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ وَلَمْ يَسْمَعْهُ مِنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ وَالْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولَانِ سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الصَّرْفِ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ إِذَا كَانَ دَيْنًا فَلَا يَصْلُحُ-
ابوالمنہال کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ اور زید رضی اللہ عنہ سے بیع صرف کے متعلق پوچھا تو ان دونوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم تجارت کرتے تھے ایک مرتبہ ہم نے بھی ان سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا تھا کہ اگر معاملہ نقدکا ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر ادھارہو تو پھر صحیح نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْقَاسِمِ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذِهِ الْحُشُوشَ مُحْتَضَرَةٌ فَإِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَدْخُلَ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان بیت الخلاؤں میں جنات آتے رہتے ہیں اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں داخل ہو تو اسے یہ دعاء پڑھ لینی چاہئے کہ اے اللہ ! میں خبیث مذکرومؤ نث جنات سے آپ کی پناہ میں آتاہوں ۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ هَذِهِ الْحُشُوشَ مُحْتَضَرَةٌ فَإِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْخَلَاءَ فَلْيَقُلْ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان بیت الخلاؤں میں جنات آتے رہتے ہیں اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں داخل ہو تو اسے یہ دعاء پڑھ لینی چاہئے کہ اے اللہ ! میں خبیث مذکرومؤ نث جنات سے آپ کی پناہ میں آتاہوں ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ وَيَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ قَالَ ابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ عَمِّي فِي غَزَاةٍ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ ابْنِ سَلُولَ يَقُولُ لِأَصْحَابِهِ لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ وَلَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمِّي فَذَكَرَهُ عَمِّي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثْتُهُ فَأَرْسَلَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيِّ ابْنِ سَلُولَ وَأَصْحَابِهِ فَحَلَفُوا مَا قَالُوا فَكَذَّبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَدَّقَهُ فَأَصَابَنِي هَمٌّ لَمْ يُصِيبُنِي مِثْلُهُ قَطُّ وَجَلَسْتُ فِي الْبَيْتِ فَقَالَ عَمِّي مَا أَرَدْتَ إِلَى أَنْ كَذَّبَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَقَتَكَ قَالَ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالَ فَبَعَثَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهَا ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ صَدَّقَكَ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں اپنے چچا کے ساتھ کسی غزوے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ شریک تھا، (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کہنے لگا کہ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جوزیادہ باعزت ہوگاوہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر آپ کو اس کی یہ بات بتائی ، عبداللہ بن ابی نے قسم اٹھالی کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی میرے چچا مجھے ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے کہ تمہارا اس سے کیا مقصد تھا؟ میں وہاں سے واپس آکرغمزدہ سالیٹ کرسونے لگا تھوڑی ہی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قاصد کے ذریعے مجھے بلابھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہاراعذرنازل کرکے تمہاری سچائی کوثابت کردیاہے، اور یہ آیت نازل ہوئی ہے یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اگرہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جوزیادہ باعزت ہوگاوہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ يَقُولُ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَصَابَ النَّاسَ شِدَّةٌ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ لِأَصْحَابِهِ لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ وَقَالَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ فَأَرْسَلَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَسَأَلَهُ فَاجْتَهَدَ يَمِينَهُ مَا فَعَلَ فَقَالُوا كَذَّبَ زَيْدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِمَّا قَالُوا حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقِي فِي إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالَ وَدَعَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَسْتَغْفِرَ لَهُمْ فَلَوَّوْا رُءُوسَهُمْ وَقَوْلُهُ تَعَالَى كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُسَنَّدَةٌ قَالَ كَانُوا رِجَالًا أَجْمَلَ شَيْءٍ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں کسی غزوے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ شریک تھا، لوگوں کو اس پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کہنے لگا کہ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جوزیادہ باعزت ہوگاوہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر آپ کو اس کی یہ بات بتائی ، عبداللہ بن ابی نے قسم اٹھالی کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی میری قوم کے لوگ مجھے ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے کہ تمہارا اس سے کیا مقصد تھا؟ میں وہاں سے واپس آکرغمزدہ سالیٹ کرسونے لگا تھوڑی ہی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قاصد کے ذریعے مجھے بلابھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہاراعذرنازل کرکے تمہاری سچائی کوثابت کردیاہے، اور یہ آیت نازل ہوئی ہے یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اگرہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جوزیادہ باعزت ہوگاوہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ لَقِيتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَقُلْتُ لَهُ كَمْ غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تِسْعَ عَشْرَةَ قُلْتُ كَمْ غَزَوْتَ أَنْتَ مَعَهُ قَالَ سَبْعَ عَشْرَةَ غَزْوَةً قَالَ فَقُلْتُ فَمَا أَوَّلُ غَزْوَةٍ غَزَا قَالَ ذَاتُ الْعُشَيْرِ أَوْ الْعُشَيْرَةِ-
ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے غزوات فرمائے ؟ انہوں نے جواب دیا انیس میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے کتنے غزوات میں شرکت کی ؟ انہوں نے فرمایا ان میں سے سترہ میں میں بھی شریک تھا میں پہلے غزوے کا نام پوچھا تو انہوں نے ذات العیسریاذات العشیرہ بتایا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَةَ قَالَ قَالَتْ الْأَنْصَارُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ أَتْبَاعًا وَإِنَّا قَدْ تَبِعْنَاكَ فَادْعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَجْعَلَ أَتْبَاعَنَا مِنَّا قَالَ فَدَعَا لَهُمْ أَنْ يَجْعَلَ أَتْبَاعَهُمْ مِنْهُمْ قَالَ فَنَمَّيْتُ ذَلِكَ إِلَى ابْنِ أَبِي لَيْلَى فَقَالَ زَعَمَ ذَلِكَ زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ أَرْقَمَ-
ابوحمزہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انصارنے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہر نبی کے پیروکار ہوتے ہیں ہم آپ کے پیروکار ہیں آپ اللہ سے دعاء کردیجئے کہ ہمارے پیروکاروں کو ہم میں ہی شامل فرمادے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں دعاء فرمادی کہ اللہ ان کے پیروکاروں کو ان ہی میں شامل فرمادے ۔یہ حدیث ابن ابی لیلیٰ سے بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کا بھی یہی خیال ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ زَيْدٍ يُحَدِّثُ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ مَاتَ لِأَنَسٍ وَلَدٌ فَكَتَبَ إِلَيْهِ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَلِأَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ وَلِأَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ ! انصار کی ، ان کی بیٹوں کی اور ان کی پوتوں کی مغفرت فرما۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَبَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ رَجُلًا مِنْ بَنِي كِنَانَةَ قَالَ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ سَلْ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَإِنَّهُ خَيْرٌ مِنِّي وَأَعْلَمُ قَالَ فَسَأَلْتُ زَيْدًا فَقَالَ سَلْ الْبَرَاءَ فَإِنَّهُ خَيْرٌ مِنِّي وَأَعْلَمُ قَالَ فَقَالَا جَمِيعًا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا-
ابومنہال رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے بیع صرف کے متعلق پوچھا وہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لو، یہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جانتے والے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لویہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جاننے والے ہیں بہرحال ! ان دونوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے بدلے چاندی کی ادھارخریدوفروخت سے منع کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ قَالَ غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعَ عَشْرَةَ غَزْوَةً وَغَزَوْتُ مَعَهُ سَبْعَ عَشْرَةَ غَزْوَةً-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس غزوات فرمائے ؟ جن میں سے سترہ میں میں بھی شریک تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ قَالَ شَكَّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ فِي الْحَوْضِ فَأَرْسَلَ إِلَى زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ فَسَأَلَهُ عَنْ الْحَوْضِ فَحَدَّثَهُ حَدِيثًا مُوَنَّقًا أَعْجَبَهُ فَقَالَ لَهُ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا وَلَكِنْ حَدَّثَنِيهِ أَخِي-
عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثرکے متعلق کچھ شکوک شبہات تھے اس نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کو بلابھیجا اور ان سے اس کے متعلق دریافت کیا انہوں نے اسے اس حوالے سے ایک عمدہ حدیث سنائی جسے سن کروہ خوش ہوا اور کہنے لگا کہ آپ نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا نہیں ، بلکہ میرے بھائی نے مجھ سے بیان کی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ قَدِمَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَسْتَذْكِرُهُ كَيْفَ أَخْبَرْتَنِي عَنْ لَحْمٍ قَالَ ابْنُ بَكْرٍ أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَامًا وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ نَعَمْ أُهْدِيَ لَهُ عُضْوٌ قَالَ ابْنُ بَكْرٍ رِجْلُ عُضْوٍ مِنْ لَحْمِ صَيْدٍ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ وَقَالَ إِنَّا لَا نَأْكُلُهُ إِنَّا حُرُمٌ-
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ان سے کریدتے ہوئے پوچھا کہ آپ نے مجھے وہ بات کیسے بتائی تھی کہ حالت احرام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا گیا ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک آدمی نے کسی شکار کا ایک حصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیۃ ًپیش کیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول نہ کیا اور فرمایا ہم اسے نہیں کھاسکتے کیونکہ ہم محرم ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَجْلَحَ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ نَفَرًا وَطِئُوا امْرَأَةً فِي طُهْرٍ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ لِاثْنَيْنِ مِنْهُمْ أَتَطِيبَانِ نَفْسًا لِذَا فَقَالَا لَا فَأَقْبَلَ عَلَى الْآخَرَيْنِ فَقَالَ أَتَطِيبَانِ نَفْسًا لِذَا فَقَالَا لَا قَالَ أَنْتُمْ شُرَكَاءُ مُتَشَاكِسُونَ قَالَ إِنِّي مُقْرِعٌ بَيْنَكُمْ فَأَيُّكُمْ قُرِعَ أَغْرَمْتُهُ ثُلُثَيْ الدِّيَةِ وَأَلْزَمْتُهُ الْوَلَدَ قَالَ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا أَعْلَمُ إِلَّا مَا قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن میں تھے تو ان کی پاس ایک عورت کو لایا گیا جس سے ایک ہی طہر میں تین آدمیوں نے بدکاری کی تھی انہوں نے ان میں سے دو آدمیوں سے پوچھا کہ کیا تم اس شخص کے لئے بچے کا اقرار کرتے ہو؟ انہوں نے اقرار نہیں کیا اسی طرح ایک ایک کے ساتھ دوسرے کو ملاکرسوال کرتے رہے یہاں تک کہ اس مرحلے سے فارغ ہوگئے اور کسی نے بھی بچے کا اقرار نہیں کیا پھر انہوں نے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی اور قرعہ میں جس کا نام نکل آیابچہ اس کا قرار دے دیا اور اس پردوتہائی دیت مقرر کردی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ مسئلہ پیش ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی اس کا حل وہی جانتاہوں جو علی نے بتایاہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ كَتَبَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ يُعَزِّيهِ بِمَنْ أُصِيبَ مِنْ وَلَدِهِ وَقَوْمِهِ يَوْمَ الْحَرَّةِ فَكَتَبَ إِلَيْهِ وَأُبَشِّرُكَ بِبُشْرَى مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَلِأَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ وَلِأَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ وَلِنِسَاءِ الْأَنْصَارِ وَلِنِسَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ وَلِنِسَاءِ أَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ-
نضربن انس رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ واقعہ حرہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے جو بچے اور قوم کے لوگ شہید ہوگئے تھے ان کی تعزیت کرنے کے لئے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے انہیں خط لکھا اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کی طرف سے ایک خوشخبری سناتاہوں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناہے کہ اے اللہ ! انصار کی ، ان کی بیٹوں کی اور ان کی پوتوں کی مغفرت فرما، اور انصار کی عورتوں کی ان کے بیٹوں کی عورتوں کی اور ان کے پوتوں کی عورتوں کی مغفرت فرما۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا الْأَجْلَحُ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ أُتِيَ فِي ثَلَاثَةِ نَفَرٍ إِذْ كَانَ بِالْيَمَنِ اشْتَرَكُوا فِي وَلَدٍ فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَضَمِنَ الَّذِي أَصَابَتْهُ الْقُرْعَةُ ثُلُثَيْ الدِّيَةِ وَجَعَلَ الْوَلَدَ لَهُ قَالَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِقَضَاءِ عَلِيٍّ فَضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ-
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن میں تھے تو ان کی پاس ایک عورت کو لایا گیا جس سے ایک ہی طہر میں تین آدمیوں نے بدکاری کی تھی انہوں نے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی اور قرعہ میں جس کا نام نکل آیابچہ اس کا قرار دے دیا اور اس پردوتہائی دیت مقرر کردی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ مسئلہ پیش ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنے مسکرائے کہ دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ خَالِدٍ أَبِي الْعَلَاءِ الْخَفَّافِ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ أَنْعَمُ وَصَاحِبُ الْقَرْنِ قَدْ الْتَقَمَ الْقَرْنَ وَحَنَى جَبْهَتَهُ وَأَصْغَى السَّمْعَ مَتَى يُؤْمَرُ قَالَ فَسَمِعَ ذَلِكَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَقَّ عَلَيْهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُولُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ طَهْمَانَ أَبُو الْعَلَاءِ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں کس طرح نعمتوں سے لطف اندوز ہوسکتاہوں جبکہ صور پھونکنے والے فرشتے نے اپنے منہ صور سے لگا رکھا ہے پیشانی جھکا رکھی ہے اور کان متوجہ کر رکھے ہیں کہ کب اسے حکم ہوتا ہے ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ بات سن کربہت سخت معلوم ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم حسبنا اللہ ونعم الوکیل کہتے رہو۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ بھی مروی ہے کہ
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْقَاسِمِ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى عَلَى مَسْجِدِ قُبَاءَ أَوْ دَخَلَ مَسْجِدَ قُبَاءَ بَعْدَمَا أَشْرَقَتْ الشَّمْسُ فَإِذَا هُمْ يُصَلُّونَ فَقَالَ إِنَّ صَلَاةَ الْأَوَّابِينَ كَانُوا يُصَلُّونَهَا إِذَا رَمِضَتْ الْفِصَالُ-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اہل قباء کے پاس تشریف لے گئے وہ لوگ چاشت کے وقت نماز پڑھ رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی یہ نماز اس وقت پڑھی جاتی ہے جب اونٹ کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں ۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ أَصَابَنِي رَمَدٌ فَعَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَلَمَّا بَرَأْتُ خَرَجْتُ قَالَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَتْ عَيْنَاكَ لِمَا بِهِمَا مَا كُنْتَ صَانِعًا قَالَ قُلْتُ لَوْ كَانَتَا عَيْنَايَ لِمَا بِهِمَا صَبَرْتُ وَاحْتَسَبْتُ قَالَ لَوْ كَانَتْ عَيْنَاكَ لِمَا بِهِمَا ثُمَّ صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ لَلَقِيتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا ذَنْبَ لَكَ قَالَ إِسْمَاعِيلُ ثُمَّ صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ لَأَوْجَبَ اللَّهُ تَعَالَى لَكَ الْجَنَّةَ-
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے آشوب چشم کا عارضہ لاحق ہوگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے تھے جب میں صحیح ہوگیا تو گھر سے نکلا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تمہاری آنکھیں اسی بیماری میں رہتیں تو تم کیا کرتے ؟ میں نے جواب دیا کہ اگر میری آنکھیں اسی طرح رہتیں تو میں ثواب کی نیت سے صبر کرتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم اللہ سے اس طرح ملتے کہ تمہارا کوئی گناہ نہ ہوتا۔
-