TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت زیاد بن حارث الصدائی رضی اللہ عنہ کی حدیثیں
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ الْإِفْرِيقِيِّ عَنْ زِيَادِ بْنِ نُعَيْمٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ زِيَادِ بْنِ الْحَارِثِ الصُّدَائِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِّنْ يَا أَخَا صُدَاءٍ قَالَ فَأَذَّنْتُ وَذَلِكَ حِينَ أَضَاءَ الْفَجْرُ قَالَ فَلَمَّا تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَرَادَ بِلَالٌ أَنْ يُقِيمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقِيمُ أَخُو صُدَاءٍ فَإِنَّ مَنْ أَذَّنَ فَهُوَ يُقِيمُ-
حضرت زیاد بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ طلوع فجر کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اذان دینے کا حکم دیا، چنانچہ میں نے اذان دی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر کے نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو اقامت کے وقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اقامت کہنا چاہی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صدائی بھائی اقامت کہے کیونکہ جو شخص اذان دیتا ہے وہی اقامت بھی کہتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ كُنَّا نُحَاقِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ أَوْ طَعَامٍ مُسَمًّى قَالَ فَأَتَانَا بَعْضُ عُمُومَتِي فَقَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَوَاعِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْفَعُ لَنَا وَأَنْفَعُ قَالَ قُلْنَا وَمَا ذَاكَ قَالَ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ وَلَا يُكَارِيهَا بِثُلُثٍ وَلَا رُبُعٍ وَلَا بِطَعَامٍ مُسَمًّى قَالَ قَتَادَةُ وَهُوَ ظَهِيرٌ-
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں زمین کو بٹائی پر ایک تہائی، چوتھائی یا طے شدہ غلے پر کرایہ کی صورت میں دے دیا کرتے تھے لیکن ایک دن میرے ایک چچا میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کر دیا ہے کہ جو ہمارے لیے نفع بخش تھا، لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت زیادہ نفع بخش ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں بٹائی پر زمین دینے سے اور ایک تہائی، چوتھائی یا طے شدہ غلے کے عوض کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے، اور زمین کے مالک کو حکم دیا ہے کہ خود کاشت کاری کرے یا دوسرے کو اجازت دے دے، لیکن کرایہ اور اس کے علاوہ دوسری صورتوں کو آپ نے ناپسند کیا ہے، قتادہ کہتے ہیں کہ ان کے چچا حضرت ظہیر رضی اللہ عنہ تھے۔
-