حضرت ربیعہ بن عباد دیلی کی حدیثیں ۔

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ الْقَارِظِيِّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبَّادٍ الدِّيلِيِّ أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا لَهَبٍ بِعُكَاظٍ وَهُوَ يَتْبَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ هَذَا قَدْ غَوَى فَلَا يُغْوِيَنَّكُمْ عَنْ آلِهَةِ آبَائِكُمْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفِرُّ مِنْهُ وَهُوَ عَلَى أَثَرِهِ وَنَحْنُ نَتْبَعُهُ وَنَحْنُ غِلْمَانُ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ أَحْوَلَ ذَا غَدِيرَتَيْنِ أَبْيَضَ النَّاسِ وَأَجْمَلَهُمْ-
حضرت ربیعہ سے مروی ہے کہ میں نے عکاظ کے میلے میں ابولہب کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیچھا کرتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے سنا لوگو یہ آدمی بھٹک گیا ہے کہیں تمہیں بھی تمہارے معبودوں سے برگشتہ نہ کردے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بچتے تھے اور وہ پیچھے پیچھے ہوتا ہم لوگ اس وقت بچے تھے ہم بھی ابولہب کے پیچھے اس کے ساتھ ہولیے میری نگاہوں میں اب تک وہ منظر ہے کہ میں آپ کے گرد گھوم رہا ہوں آپ کی دو مینڈھیاں ہیں اور آپ لوگوں میں سب سے زیادہ سفید رنگت والے اور خوبصورت ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبَّادٍ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْمَجَازِ يَدْعُو النَّاسَ وَخَلْفَهُ رَجُلٌ أَحْوَلُ يَقُولُ لَا يَصُدَّنَّكُمْ هَذَا عَنْ دِينِ آلِهَتِكُمْ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا عَمُّهُ أَبُو لَهَبٍ-
حضرت ربیعہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا جو یہ کہہ رہا تھا کہ یہ شخص تمہیں تمہارے معبودوں کے دین سے برگشتہ نہ کردے میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا شخص بھینگا کون ہے لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبَّادٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَدْعُو النَّاسَ إِلَى الْإِسْلَامِ بِذِي الْمَجَازِ وَخَلْفَهُ رَجُلٌ أَحْوَلُ يَقُولُ لَا يَغْلِبَنَّكُمْ هَذَا عَنْ دِينِكُمْ وَدِينِ آبَائِكُمْ قُلْتُ لِأَبِي وَأَنَا غُلَامٌ مَنْ هَذَا الْأَحْوَلُ الَّذِي يَمْشِي خَلْفَهُ قَالَ هَذَا عَمُّهُ أَبُو لَهَبٍ قَالَ عَبَّادٌ أَظُنُّ بَيْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَبَيْنَ رَبِيعَةَ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ-
حضرت ربیعہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا جو یہ کہہ رہا تھا کہ یہ شخص تمہیں تمہارے معبودوں کے دین سے برگشتہ نہ کردے میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا شخص بھینگا کون ہے لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو سُلَيْمَانَ الضَّبِّيُّ دَاوُدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ زُهَيْرٍ الْمُسَيِّبِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبَّادٍ الدِّيلِيِّ وَكَانَ جَاهِلِيًّا أَسْلَمَ فَقَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَ عَيْنِي بِسُوقِ ذِي الْمَجَازِ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ قُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ تُفْلِحُوا وَيَدْخُلُ فِي فِجَاجِهَا وَالنَّاسُ مُتَقَصِّفُونَ عَلَيْهِ فَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا يَقُولُ شَيْئًا وَهُوَ لَا يَسْكُتُ يَقُولُ أَيُّهَا النَّاسُ قُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ تُفْلِحُوا إِلَّا أَنَّ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْوَلَ وَضِيءَ الْوَجْهِ ذَا غَدِيرَتَيْنِ يَقُولُ إِنَّهُ صَابِئٌ كَاذِبٌ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَذْكُرُ النُّبُوَّةَ قُلْتُ مَنْ هَذَا الَّذِي يُكَذِّبُهُ قَالُوا عَمُّهُ أَبُو لَهَبٍ قُلْتُ إِنَّكَ كُنْتَ يَوْمَئِذٍ صَغِيرًا قَالَ لَا وَاللَّهِ إِنِّي يَوْمَئِذٍ لَأَعْقِلُ-
حضرت ربیعہ جنہوں نے زمانہ جاہلیت بھی پایا تھا بعد میں مسلمانوں ہوگئے تھے سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا کہ اے لوگو! لا الہ الا اللہ کہہ لو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ وہ گلیوں میں داخل ہوتے جاتے اور لوگ ان کے گرد جمع ہوتے جاتے تھے کوئی ان سے کچھ نہیں کہہ رہا تھا اور وہ خاموش ہوئے بغیر اپنی بات دہرارہے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا اس کی رنگت اجلی تھی اور اس کی دومینڈھیاں اور وہ کہہ رہا تھا کہ یہ شخص بے دین اور جھوٹا العیاذ با اللہ میں نے پوچھا کہ یہ کون شخص ہے لوگوں نے بتایا کہ محمد بن عبداللہ ہیں جونبوت کا دعوی کرتے ہیں میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا آدمی کون ہے جوان کی تکذیب کررہاہے لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے راوی نے ان سے کہا کہ آپ تو اس زمانے میں بہت چھوٹے ہوں گے انہوں نے فرمایا نہیں بخدا میں اس وقت سمجھدار تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ السَّمَّانُ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الْحُسَامِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ أَنَّهُ سَمِعَ رَبِيعَةَ بْنَ عَبَّادٍ الدِّيلِيَّ يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطُوفُ عَلَى النَّاسِ بمِنًى فِي مَنَازِلِهِمْ قَبْلَ أَنْ يُهَاجِرَ إِلَى الْمَدِينَةِ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَعْبُدُوهُ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا قَالَ وَوَرَاءَهُ رَجُلٌ يَقُولُ هَذَا يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَدَعُوا دِينَ آبَائِكُمْ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا الرَّجُلُ فَقِيلَ هَذَا أَبُو لَهَبٍ-
حضرت ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ہجرت مدینہ سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا جو یہ کہہ رہا تھا کہ یہ شخص تمہیں تمہارے معبودوں کے دین سے برگشتہ نہ کردے میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا شخص بھینگا کون ہے لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مَسْرُوقُ بْنُ الْمَرْزُبَانِ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ قَالَ قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ فَحَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ قَالَ سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ عَبَّادٍ الدِّيلِيَّ قَالَ إِنِّي لَمَعَ أَبِي رَجُلٌ شَابٌّ أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْبَعُ الْقَبَائِلَ وَوَرَاءَهُ رَجُلٌ أَحْوَلُ وَضِيءٌ ذُو جُمَّةٍ يَقِفُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقَبِيلَةِ وَيَقُولُ يَا بَنِي فُلَانٍ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ آمُرُكُمْ أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَأَنْ تُصَدِّقُونِي حَتَّى أُنْفِذَ عَنْ اللَّهِ مَا بَعَثَنِي بِهِ فَإِذَا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَقَالَتِهِ قَالَ الْآخَرُ مِنْ خَلْفِهِ يَا بَنِي فُلَانٍ إِنَّ هَذَا يُرِيدُ مِنْكُمْ أَنْ تَسْلُخُوا اللَّاتَ وَالْعُزَّى وَحُلَفَاءَكُمْ مِنْ الْحَيِّ بَنِي مَالِكِ بْنِ أُقَيْشٍ إِلَى مَا جَاءَ بِهِ مِنْ الْبِدْعَةِ وَالضَّلَالَةِ فَلَا تَسْمَعُوا لَهُ وَلَا تَتَّبِعُوهُ فَقُلْتُ لِأَبِي مَنْ هَذَا قَالَ عَمُّهُ أَبُو لَهَبٍ-
حضرت ربیعہ سے مروی ہے کہ میں نے نوجوانی میں اپنے والد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے مختلف قبیلوں میں جاجا کر ان کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا اس کی رنگت اجلی اور بال لمبے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبیلے کے پاس جا کر رکتے اور فرماتے اے بنی فلاں میں تمہاری طرف اللہ کا پیغمبر ہوں میں تمہیں حکم دیتاہوں کہ اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ میری تصدیق کرو اور میری حفاظت کروتاکہ اللہ کا پیغام پہنچاسکوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی بات سے فارغ ہوتے تو وہ آدمی پیچھے سے کہتا اے بنوفلاں یہ شخص چاہتاکہ تم سے لات عزی اور تمہارے حلیف قبیلوں کو چھڑا دے اور اپنے نوایجاد دین کی طرف تمہیں لے جائے اس لیے تم اس کی بات نہ سننا اور نہ اس کی پیروی کرنا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا بھینگا آدمی کون ہے لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ذَكْوَانَ عَنْ أَبِيهِ أَبِي الزِّنَادِ قَالَ رَأَيْتُ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ رَبِيعَةُ بْنُ عَبَّادٍ الدِّيلِيُّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَمُرُّ فِي فِجَاجِ ذِي الْمَجَازِ إِلَّا أَنَّهُمْ يَتْبَعُونَهُ وَقَالُوا هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ وَرَجُلٌ أَحْوَلُ وَضِيءُ الْوَجْهِ ذُو غَدِيرَتَيْنِ يَتْبَعُهُ فِي فِجَاجِ ذِي الْمَجَازِ وَيَقُولُ إِنَّهُ صَابِئٌ كَاذِبٌ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا عَمُّهُ أَبُو لَهَبٍ-
حضرت ربیعہ سے مروی ہے کہ میں نے نوجوانی میں اپنے والد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے مختلف قبیلوں میں جاجا کر ان کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا اس کی رنگت اجلی اور بال لمبے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبیلے کے پاس جا کر رکتے اور فرماتے اے بنی فلاں میں تمہاری طرف اللہ کا پیغمبر ہوں میں تمہیں حکم دیتاہوں کہ اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ میری تصدیق کرو اور میری حفاظت کروتاکہ اللہ کا پیغام پہنچاسکوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی بات سے فارغ ہوتے تو وہ آدمی پیچھے سے کہتا اے بنوفلاں یہ شخص چاہتاکہ تم سے لات عزی اور تمہارے حلیف قبیلوں کو چھڑا دے اور اپنے نوایجاد دین کی طرف تمہیں لے جائے اس لیے تم اس کی بات نہ سننا اور نہ اس کی پیروی کرنا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا بھینگا آدمی کون ہے لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقُرَشِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبَّادٍ الدُؤَلِيِّ وَعَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبَّادٍ قَالَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَذْكُرُهُ يَطُوفُ عَلَى الْمَنَازِلِ بِمِنًى وَأَنَا مَعَ أَبِي غُلَامٌ شَابٌّ وَوَرَاءَهُ رَجُلٌ حَسَنُ الْوَجْهِ أَحْوَلُ ذُو غَدِيرَتَيْنِ فَلَمَّا وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ قَالَ أَنَا رَسُولُ اللَّهِ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَعْبُدُوهُ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَيَقُولُ الَّذِي خَلْفَهُ إِنَّ هَذَا يَدْعُوكُمْ إِلَى أَنْ تُفَارِقُوا دِينَ آبَائِكُمْ وَأَنْ تَسْلُخُوا اللَّاتَ وَالْعُزَّى وَحُلَفَاءَكُمْ مِنْ بَنِي مَالِكِ بْنِ أُقَيْشٍ إِلَى مَا جَاءَ بِهِ مِنْ الْبِدْعَةِ وَالضَّلَالِ قَالَ فَقُلْتُ لِأَبِي مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا عَمُّهُ أَبُو لَهَبٍ عَبْدُ الْعُزَّى بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ-
حضرت ربیعہ سے مروی ہے کہ میں نے نوجوانی میں اپنے والد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے مختلف قبیلوں میں جاجا کر ان کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا اس کی رنگت اجلی اور بال لمبے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبیلے کے پاس جا کر رکتے اور فرماتے اے بنی فلاں میں تمہاری طرف اللہ کا پیغمبر ہوں میں تمہیں حکم دیتاہوں کہ اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ میری تصدیق کرو اور میری حفاظت کروتاکہ اللہ کا پیغام پہنچاسکوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی بات سے فارغ ہوتے تو وہ آدمی پیچھے سے کہتا اے بنوفلاں یہ شخص چاہتاکہ تم سے لات عزی اور تمہارے حلیف قبیلوں کو چھڑا دے اور اپنے نوایجاد دین کی طرف تمہیں لے جائے اس لیے تم اس کی بات نہ سننا اور نہ اس کی پیروی کرنا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا بھینگا آدمی کون ہے لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے۔
-