TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرًا سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ قَالَ كُنَّا نُخَابِرُ وَلَا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا حَتَّى زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ فَتَرَكْنَاهُ-
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ ہم لوگ زمین کو بٹائی پردیدیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے بعد میں حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمادیا ہے اسلیے ہم نے اسے ترک کردیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پھل یوشگوفے چوری کرنے پر ہاتھ کاٹاجائے گا۔
-
حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ نَافِعٍ الْكَلَاعِيِّ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ قَالَ مَرَرْتُ بِمَسْجِدٍ بِالْمَدِينَةِ فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَإِذَا شَيْخٌ فَلَامَ الْمُؤَذِّنَ وَقَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ أَبِي أَخْبَرَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ بِتَأْخِيرِ هَذِهِ الصَّلَاةِ قَالَ قُلْتُ مَنْ هَذَا الشَّيْخُ قَالُوا هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ-
عبدالواحد بن نافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ کی کسی مسجد کے قریب گذرا تو دیکھا کہ نماز کے لیے اقامت کہی جاری ہے اور ایک بزرگ موذن کو ملامت کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ تمہیں معلوم نہیں ہے کہ میرے والد نے مجھے یہ حدیث بتائی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز کو موخر کرنے کا حکم دیتے تھے میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ بزرگ کون ہیں انہوں نے بتایا کہ یہ عبداللہ بن رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى قَالَ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ عَلَيْهِ اسْمُ اللَّهِ فَكُلْ لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُحَدِّثُكَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ قَالَ وَأَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهْبًا فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ فَسَعَوْا لَهُ فَلَمْ يَسْتَطِيعُوا فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِهَذِهِ الْإِبِلِ أَوْ قَالَ لِهَذِهِ النَّعَمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا غَلَبَكُمْ فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کل ہمارا دشمن جانوروں سے آمنا سامنا ہوگیا جبکہ ہمارے پاس تو کوئی چھری نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دانت اور ناخن کے علاوہ جو چیز جانور کا خون بہادے اور اس پر اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو تما سے کھاسکتے ہو اور اس کی وجہ بھی بتادوں کہ دانت توہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔ اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مال غنیمت کے طوپر کچھ اونٹ ملے جن میں سے ایک اونٹ بدک گیا لوگوں نے اسے قابو کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے تنگ آکر ایک آدمی نے اسے تاک کرتیر مارا اسے قابو میں کرلیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جانور بھی بعض اوقات وحشی ہوجاتے ہیں جیسے وحشی جانور بپھر جاتے ہیں جب تم کسی جانور کو مغلوب ہوجاؤ تو اس کے ساتھ اسی طرح کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي حَارِثَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ قَالَ فَلَمَّا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْغَدَاءِ قَالَ عَلَّقَ كُلُّ رَجُلٍ بِخِطَامِ نَاقَتِهِ ثُمَّ أَرْسَلَهَا تَهُزُّ فِي الشَّجَرِ قَالَ ثُمَّ جَلَسْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَرِحَالُنَا عَلَى أَبَاعِرِنَا قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ فَرَأَى أَكْسِيَةً لَنَا فِيهَا خُيُوطٌ مِنْ عِهْنٍ أَحْمَرَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أَرَى هَذِهِ الْحُمْرَةَ قَدْ عَلَتْكُمْ قَالَ فَقُمْنَا سِرَاعًا لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَفَرَ بَعْضُ إِبِلِنَا فَأَخَذْنَا الْأَكْسِيَةَ فَنَزَعْنَاهَا مِنْهَا-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر پر تھے کھانے کے لیے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ کیا تو ہر آدمی نے اپنے اونٹ کی مہار درخت سے باندھ دی اور انہیں درختوں میں چرنے کے لیے چھوڑ دیا پھر ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر بیٹھ گئے ہمارے اونٹوں پر کجاوے کسے ہوئےتھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ سر اٹھایا تو دیکھا کہ ہمارے اونٹوں پر سرخ اون کی دھاری دار زین پوشیں پڑی ہوئی ہیں یہ دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں دیکھ رہاہوں کہ یہ سرخ رنگ تمہاری کمزوری بن گیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات سن کر ہم لوگ اس تیزی سے اٹھے کہ کچھ اونٹ بھاگنے لگے ہم نے ان کی زین پوش پکڑ کر ان پر سے اتار لی۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ قَالَ حَدَّثَنِي أُسَيْدُ ابْنُ أَخِي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا قَالَ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا فَإِنْ عَجَزَ عَنْهَا فَلْيُزْرِعْهَا أَخَاهُ هَذَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّبَيْدِيُّ حَدَّثَ عَنْهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وحَكَّامٌ-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو ہمارے لیے نفع بخش ہوسکی تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لیے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی باڑی کرے اگر خود نہیں کر سکتا تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دیدے۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَنْظَلَةَ الزُّرَقِيِّ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ النَّاسَ كَانُوا يُكْرُونَ الْمَزَارِعَ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَاذِيَانَاتِ وَمَا سَقَى الرَّبِيعُ وَشَيْئًا مِنْ التِّبْنِ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِرَاءَ الْمَزَارِعِ بِهَذَا وَنَهَى عَنْهَا و قَالَ رَافِعٌ لَا بَأْسَ بِكِرَائِهَا بِالدَّرَاهِمِ وَالدَّنَانِيرِ-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں لوگ قابل کاشت زمین سبزیوں پانی کی نالیوں اور کچھ بھوسی کے عوض بھی کرایہ پر دیدیتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیزوں کے عوض اسے اچھا نہیں سمجھا اس لیے اس سے منع فرمادیا البتہ درہم یا دینار کے عوض اسے کرائے پردینے میں کوئی حرج نہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْحُمَّى فَوْرُ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بخار جہنم کی تپش کا اثر ہوتا ہے اسے پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ الْحَكَمُ أَخْبَرَنِي عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَقْلِ قَالَ قُلْتُ وَمَا الْحَقْلُ قَالَ الثُّلُثُ وَالرُّبُعُ فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِكَ إِبْرَاهِيمُ كَرِهَ الثُّلُثَ وَالرُّبُعَ وَلَمْ يَرَ بَأْسًا بِالْأَرْضِ الْبَيْضَاءِ يَأْخُذُهَا بِالدَّرَاهِمِ-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حقل سے منع فرمایا ہے راوی نے پوچھا کہ حقل سے کیا مراد ہے انہوں نے جواب دیا کہ تہائی اور چوتھائی کے عوض زمین کو بٹائی پردینا یہ حدیث سن کر ابراہیم نے بھی اس کے مکروہ ہونے کافتوی دیدیا اور دراہم کے عوض زمین لینے پر کوئی حرج نہیں سمجھا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِيثٌ وَمَهْرُ الْبَغِيِّ خَبِيثٌ وَثَمَنُ الْكَلْبِ خَبِيثٌ-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والے کی کمائی گندی ہے اور فاحشہ عورت کی کمائی گندی ہے اور کتے کی قیمت گندی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ جَدِّهِ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى قَالَ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُحَدِّثُكَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کل ہمارا دشمن جانوروں سے آمنا سامنا ہوگیا جبکہ ہمارے پاس تو کوئی چھری نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دانت اور ناخن کے علاوہ جو چیز جانور کا خون بہادے اور اس پر اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو تم اسے کھا سکتے ہو اور اس کی وجہ بھی بتادوں کہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔
-
وَأَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهْبًا فَنَدَّ بَعِيرٌ مِنْهَا فَسَعَوْا فَلَمْ يَسْتَطِيعُوهُ فَرَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِهَذِهِ الْإِبِلِ أَوْ النَّعَمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَإِذَا غَلَبَكُمْ شَيْءٌ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا-
اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مال غنیمت کے طوپر کچھ اونٹ ملے جن میں سے ایک اونٹ بدک گیا لوگوں نے اسے قابو کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے تنگ آکر ایک آدمی نے اسے تاک کر تیر مارا اسے قابو میں کرلیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جانور بھی بعض اوقات وحشی ہوجاتے ہیں جیسے وحشی جانور بپھر جاتے ہیں جب تم کسی جانور سے مغلوب ہوجاؤ تو اس کے ساتھ اسی طرح کیا کرو۔
-
قَالَ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْعَلُ فِي قَسْمِ الْغَنَائِمِ عَشْرًا مِنْ الشَّاءِ بِبَعِيرٍ قَالَ شُعْبَةُ وَأَكْثَرُ عِلْمِي أَنِّي قَدْ سَمِعْتُ مِنْ سَعِيدٍ هَذَا الْحَرْفَ وَجَعَلَ عَشْرًا مِنْ الشَّاءِ بِبَعِيرٍ وَقَدْ حَدَّثَنِي سُفْيَانُ عَنْهُ قَالَ مُحَمَّدٌ وَقَدْ سَمِعْتُ مِنْ سُفْيَانَ هَذَا الْحَرْفَ-
اور مال غنیمت تقسیم کرتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دس بکریوں کو ایک اونٹ کے مقابلے میں رکھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ قَالَ سَرَقَ غُلَامٌ لِنُعْمَانَ الْأَنْصَارِيِّ نَخْلًا صِغَارًا فَرُفِعَ إِلَى مَرْوَانَ فَأَرَادَ أَنْ يَقْطَعَهُ فَقَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُقْطَعُ فِي الثَّمَرِ وَلَا فِي الْكَثَرِ قَالَ قُلْتُ لِيَحْيَى مَا الْكَثَرُ قَالَ الْجُمَّارُ-
محمد بن یحییٰ کہتے ہیں کہ نعمان انصاری کے ایک غلام نے کسی باغ میں تھوڑی کھجوریں چوری کر لیں یہ مقدمہ مروان کے سامنے پیش ہوا تو اس نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا ارادہ کیا اس پر حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ نے فرمایا پھل یا شگوفے چوری کرنے پرہاتھ نہیں کاٹاجائے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ ابْنُ أَخِي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ كَانَ أَحَدُنَا إِذَا اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ أَعْطَاهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالنِّصْفِ وَيَشْتَرِطُ ثَلَاثَ جَدَاوِلَ وَالْقُصَارَةَ وَمَا سَقَى الرَّبِيعُ وَكَانَ الْعَيْشُ إِذْ ذَاكَ شَدِيدًا وَكَانَ يُعْمَلُ فِيهَا بِالْحَدِيدِ وَمَا شَاءَ اللَّهُ وَيُصِيبُ مِنْهَا مَنْفَعَةً فَأَتَانَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَاكُمْ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْفَعُ لَكُمْ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَاكُمْ عَنْ الْحَقْلِ وَيَقُولُ مَنْ اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ أَوْ لِيَدَعْ وَيَنْهَاكُمْ عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ أَنْ يَكُونَ الرَّجُلُ لَهُ الْمَالُ الْعَظِيمُ مِنْ النَّخْلِ فَيَأْتِيهِ الرَّجُلُ فَيَقُولُ قَدْ أَخَذْتُهُ بِكَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ قَالَ كَانَ أَحَدُنَا إِذَا اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ يَشْتَرِطُ ثَلَاثَ جَدَاوِلَ وَالْقُصَارَةُ مَا سَقَطَ مِنْ السُّنْبُلِ-
اسید بن ظہیر کہتے ہیں کہ جب ہم میں سے کوئی شخص اپنی زمین سے مستغنی ہوتا تو اسے تہائی چوتھائی اور نصف کے عوض دوسروں کو دے دیتا اور تین شرطیں لگاتا نہری نالیوں کے قریب پیدوار ، بھوسی اور سبزیوں کی، اس وقت زندگی بڑی مشکل اور سخت تھی لوگ لوہے وغیرہ سے کام کرتے تھے البتہ انہیں اس کام میں منافع مل جاتا تھا ایک دن حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو تمہارے لیے نفع بخش ہوسکتی تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت تمہارے لیے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حقل سے روکتے ہوئے فرمایا ہے کہ جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی باڑی کرے اگرخود نہیں کرسکتا تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دیدے اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے پاس کھجور کا بہت زیادہ مال ہو دوسرا آدمی اس کے پاس آ کر کہے کہ میں نے اتنے وسق کھجور کے عوض تم سے یہ مال لے لیا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ ہم لوگ زمین کو بٹائی پردے دیا کرتے تھے اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے بعد میں حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اس لیے ہم نے اسے ترک کردیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ قَالَ كَانَ أَحَدُنَا إِذَا اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ أَوْ افْتَقَرَ إِلَيْهَا أَعْطَاهَا بِالنِّصْفِ وَالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَيَشْتَرِطُ ثَلَاثَ جَدَاوِلَ وَالْقُصَارَةَ وَمَا سَقَى الرَّبِيعُ وَكُنَّا نَعْمَلُ فِيهَا عَمَلًا شَدِيدًا وَنُصِيبُ مِنْهَا مَنْفَعَةً فَأَتَانَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ لَكُمْ نَهَاكُمْ عَنْ الْحَقْلِ وَقَالَ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ أَوْ لِيَدَعْهَا وَنَهَانَا عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ الرَّجُلُ يَكُونُ لَهُ الْمَالُ الْعَظِيمُ مِنْ النَّخْلِ فَيَجِيءُ الرَّجُلُ فَيَأْخُذُهَا بِكَذَا وَكَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ-
اسید بن ظہیر کہتے ہیں کہ جب ہم میں سے کوئی شخص اپنی زمین سے مستغنی ہوتا تو اسے تہائی چوتھائی اور نصف کے عوض دوسروں کودے دیتا اور تین شرطیں لگاتا نہری نالیوں کے قریب پیدوار ، بھوسی اور سبزیوں کی، اس وقت زندگی بڑی مشکل اور سخت تھی لوگ لوہے وغیرہ سے کام کرتے تھے البتہ انہیں اس کام میں منافع مل جاتا تھا ایک دن حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو تمہارے لیے نفع بخش ہوسکتی تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت تمہارے لیے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حقل سے روکتے ہوئے فرمایا ہے کہ جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی باڑی کرے اگرخود نہیں کرسکتا تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دیدے اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے پاس کھجور کا بہت زیادہ مال ہو دوسرا آدمی اس کے پاس آ کر کہے کہ میں نے اتنے وسق کھجور کے عوض تم سے یہ مال لے لیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُكْرِي الْمَزَارِعَ فَبَلَغَهُ أَنَّ رَافِعًا يَأْثِرُ فِيهِ حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ إِلَيْهِ ابْنُ عُمَرَ إِلَى الْبَلَاطِ فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ فَتَرَكَ عَبْدُ اللَّهِ كِرَاءَهَا قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ فَذَهَبَ إِلَيْهِ ابْنُ عُمَرَ وَذَهَبْتُ مَعَهُ وَكَذَا قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ أَيْضًا قَالَ فَذَهَبَ ابْنُ عُمَرَ وَذَهَبْتُ مَعَهُ-
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ زمین کو بٹائی پر دے دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے بعد میں حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اس لیے ہم نے اسے ترک کر دیا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَجْلَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَزِيدُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَصْبِحُوا بِالصُّبْحِ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ أَوْ لِأَجْرِهَا-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صبح کی نماز روشنی میں پڑھا کرو اس کا ثواب زیادہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ إِنَّ جِبْرِيلَ أَوْ مَلَكًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا تَعُدُّونَ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا فِيكُمْ قَالُوا خِيَارُنَا قَالَ كَذَلِكَ هُمْ عِنْدَنَا خِيَارُنَا مِنْ الْمَلَائِكَةِ-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل یا کوئی اور فرشتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ آپ لوگ اپنے درمیان شرکاء بدر کو کیسا پاتے ہیں بتایا کہ سب سے بہترین افراد اس پر انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں بھی وہ فرشتے سب سے بہترین سمجھے جاتے ہیں جو اس غزوے میں شریک ہوئے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبُو كَامِلٍ قَالَا حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ زَرَعَ أَرْضًا بِغَيْرِ إِذْنِ أَهْلِهَا فَلَهُ نَفَقَتُهُ قَالَ أَبُو كَامِلٍ فِي حَدِيثِهِ وَلَيْسَ لَهُ مِنْ الزَّرْعِ شَيْءٌ-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص مالک کی اجازت کے بغیر اس کی زمین میں فصل اگائے اسے اس کا خرچ ملے گا فصل میں سے کچھ نہیں ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ يَرْفُقُ بِنَا وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْفَقُ بِنَا نَهَانَا أَنْ نَزْرَعَ أَرْضًا إِلَّا أَرْضًا يَمْلِكُ أَحَدُنَا رَقَبَتَهَا أَوْ مِنْحَةَ رَجُلٍ-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو ہمارے لیے نفع بخش ہوسکتی تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لیے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزارعت سے منع کرتے ہوئے فرمایا جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی باڑی کرے اگرخود نہیں کرسکتا اپنے کسی بھائی کو اجازت دیدے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ كُنَّا نُحَاقِلُ بِالْأَرْضِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُكْرِيهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى فَجَاءَنَا ذَاتَ يَوْمٍ رَجُلٌ مِنْ عُمُومَتِي فَقَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَاعَةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا نَهَانَا أَنْ نُحَاقِلَ بِالْأَرْضِ فَنُكْرِيَهَا عَلَى الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى وَأَمَرَ رَبَّ الْأَرْضِ أَنْ يَزْرَعَهَا أَوْ يُزْرِعَهَا وَكَرِهَ كِرَاءَهَا وَمَا سِوَى ذَلِكَ-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں زمین کو بٹائی پر ایک تہائی ، چوتھائی یاطے شدہ غلے پر کرایہ کی صورت میں دیدیا کرتے تھے لیکن ایک دن میرے ایک پھوپھا میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کردیا ہے جو کہ ہمارے لیے نفع بخش تھا لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت زیادہ نفع بخش ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بٹائی پر زمین دینے سے اور ایک تہائی یاچوتھائی یاطے شدہ غلے کے عوض کرایہ پردینے سے منع فرمایا ہے اور زمین کے مالک کو حکم دیا کہ خود کاشت کاری کرے یا دوسرے کو اجازت دیدے لیکن کرایہ پر اور اس کے علاوہ صورتوں کو آپ نے ناپسند کیا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ مَا كُنَّا نَرَى بِالْخَبْرِ بَأْسًا حَتَّى زَعَمَ ابْنُ خَدِيجٍ عَامَ أَوَّلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ-
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ ہم لوگ زمین کو بٹائی پردے دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے بعد میں حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اس لیے ہم نے اسے ترک کردیا۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ يَا ابْنَ خَدِيجٍ مَاذَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كِرَاءِ الْأَرْضِ قَالَ رَافِعٌ لَقَدْ سَمِعْتُ عَمَّيَّ وَكَانَا قَدْ شَهِدَا بَدْرًا يُحَدِّثَانِ أَهْلَ الدَّارِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ-
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اے ابن خدیج آپ زمین کو کرایہ پردینے کے حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی حدیث بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے دو چچاؤں سے جو شرکاء بدر میں سے تھے اپنے اہل خانہ کو یہ حدیث سناتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر لینے دینے سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْعَامِلُ فِي الصَّدَقَةِ بِالْحَقِّ لِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ كَالْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهِ-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے حق کے ساتھ زکوۃ وصول کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہوں تا آنکہ اپنے گھر واپس لوٹ آئے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِيثٌ وَمَهْرُ الْبَغِيِّ خَبِيثٌ وَثَمَنُ الْكَلْبِ خَبِيثٌ-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والے کی کمائی گندی ہے فاحشہ عورت کی کمائی گندی ہے اور کتے کی قمت گندی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَقْلِ قَالَ الْحَكَمُ وَالْحَقْلُ الثُّلُثُ وَالرُّبُعُ-
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حقل سے منع فرمایا ہے راوی نے حقل کا معنی بتایا ہے کہ تہائی اور چوتھائی کے عوض زمین کو بٹائی پردینا۔
-