حضرت ذی الجوشن ضبابی رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالَ أَبِي أَخْبَرَنَا عَنْ أَبِيهِ عَنْ ذِي الْجَوْشَنِ الضِّبَابِيِّ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَنْ فَرَغَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ بِابْنِ فَرَسٍ لِي يُقَالُ لَهَا الْقَرْحَاءُ فَقُلْتُ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي قَدْ جِئْتُكَ بِابْنِ الْقَرْحَاءِ لِتَتَّخِذَهُ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ وَإِنْ أَرَدْتَ أَنْ أَقِيضَكَ فِيهَا الْمُخْتَارَةَ مِنْ دُرُوعِ بَدْرٍ فَعَلْتُ فَقُلْتُ مَا كُنْتُ لِأَقِيضَهُ الْيَوْمَ بِعُدَّةٍ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ ثُمَّ قَالَ يَا ذَا الْجَوْشَنِ أَلَا تُسْلِمُ فَتَكُونَ مِنْ أَوَّلِ أَهْلِ هَذَا الْأَمْرِ فَقُلْتُ لَا قَالَ لِمَ قُلْتُ إِنِّي رَأَيْتُ قَوْمَكَ وَلِعُوا بِكَ قَالَ فَكَيْفَ بَلَغَكَ عَنْ مَصَارِعِهِمْ بِبَدْرٍ قُلْتُ قَدْ بَلَغَنِي قَالَ فَإِنَّا نُهْدِي لَكَ قُلْتُ إِنْ تَغْلِبْ عَلَى الْكَعْبَةِ وَتَقْطُنْهَا قَالَ لَعَلَّكَ إِنْ عِشْتَ تَرَى ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ يَا بِلَالُ خُذْ حَقِيبَةَ الرَّجُلِ فَزَوِّدْهُ مِنْ الْعَجْوَةِ فَلَمَّا أَدْبَرْتُ قَالَ أَمَا إِنَّهُ مِنْ خَيْرِ فُرْسَانِ بَنِي عَامِرٍ قَالَ فَوَاللَّهِ إِنِّي بِأَهْلِي بِالْغَوْرِ إِذْ أَقْبَلَ رَاكِبٌ فَقُلْتُ مَا فَعَلَ النَّاسُ قَالَ وَاللَّهِ قَدْ غَلَبَ مُحَمَّدٌ عَلَى الْكَعْبَةِ وَقَطَنَهَا فَقُلْتُ هَبِلَتْنِي أُمِّي وَلَوْ أُسْلِمُ يَوْمَئِذٍ ثُمَّ أَسْأَلُهُ الْحِيرَةَ لَأَقْطَعَنِيهَا حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ أَبُو مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ قَالَ قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُو الْجَوْشَنِ وَأَهْدَى لَهُ فَرَسًا وَهُوَ يَوْمَئِذٍ مُشْرِكٌ فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْبَلَهُ ثُمَّ قَالَ إِنْ شِئْتَ بِعْتَنِيهِ أَوْ هَلْ لَكَ أَنْ تَبِيعَنِيهِ بِالْمُتَخَيَّرَةِ مِنْ دُرُوعِ بَدْرٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَكَ أَنْ تَكُونَ أَوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ فِي هَذَا الْأَمْرِ فَقَالَ لَا فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَمْنَعُكَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ رَأَيْتُ قَوْمَكَ قَدْ كَذَّبُوكَ وَأَخْرَجُوكَ وَقَاتَلُوكَ فَانْظُرْ مَا تَصْنَعُ فَإِنْ ظَهَرْتَ عَلَيْهِمْ آمَنْتُ بِكَ وَاتَّبَعْتُكَ وَإِنْ ظَهَرُوا عَلَيْكَ لَمْ أَتَّبِعْكَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا ذَا الْجَوْشَنِ لَعَلَّكَ إِنْ بَقِيتَ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ نَحْوًا مِنْهُ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ ذِي الْجَوْشَنِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَنْ فَرَغَ مِنْ بَدْرٍ بِابْنِ فَرَسٍ لِي يُقَالُ لَهَا الْقَرْحَاءُ فَقُلْتُ يَا مُحَمَّدُ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت ذی الجوشن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبول اسلام سے قبل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپ اہل بدر سے فراغت پاچکے تھے، میں اپنے ساتھ اپنے گھوڑے کا بچہ لے کر آیا تھا ، میں نے آکر کہا کہ اے محمد! میں آپ کے پاس اپنے گھوڑے قرحاء کا بچہ لے کر آیا ہوں تاکہ آپ اسے خرید لیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فی الحال مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، البتہ اگر تم چاہو تو میں اس کے بدلے میں تمہیں بدر کی منتخب زرہیں دے سکتا ہوں ، میں نے کہا کہ آج تو میں کسی غلام کے بدلے میں بھی یہ گھوڑا نہیں دوں گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر مجھے بھی اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پھر فرمایا اے ذی الجوشن! تم مسلمان کیوں نہیں ہوجاتے کہ اس دین کے ابتدائی لوگوں میں تم بھی شامل ہوجاؤ، میں نے عرض کیا کہ نہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا کہ آپ کی قوم نے آپ کا حق مارا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تمہیں اہل بدر کے مقتولین کے حوالے سے کچھ معلوم نہیں ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ مجھے معلوم ہے، کیا آپ مکہ مکرمہ پر غالب آ کر اسے جھکا سکیں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم زندہ رہے تو وہ دن ضرور دیکھو گے۔ پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ بلال! ان کا تھیلا لے کر عجوہ کھجور سے بھردو تاکہ زارد راہ رہے، جب میں پشت پھیر کر واپس جانے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بنو عامر کے شہسواروں میں سب سے بہتر ہے، میں ابھی اپنے اہل خانہ کے ساتھ غور میں ہی تھا کہ ایک سوار آیا، میں نے اس سے پوچھا کہ کہاں سے آرہے ہو؟ اس نے کہا مکہ مکرمہ سے، میں نے پوچھا کہ لوگوں کے کیا حالات ہیں ؟ اس نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان پر غالب آگئے ہیں ، میں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر میں اسی دن مسلمان ہوجاتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حیرہ نامی شہر بھی مانگتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہ بھی مجھے دے دیتے۔ حضرت ذی الجوشن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبول اسلام سے قبل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپ اہل بدر سے فراغت پاچکے تھے، میں اپنے ساتھ اپنے گھوڑے کا بچہ لے کر آیا تھا ، میں نے آکر کہا کہ اے محمد! میں آپ کے پاس اپنے گھوڑے قرحاء کا بچہ لے کر آیا ہوں تاکہ آپ اسے خرید لیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فی الحال مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، البتہ اگر تم چاہو تو میں اس کے بدلے میں تمہیں بدر کی منتخب زرہیں دے سکتا ہوں ، میں نے کہا کہ آج تو میں کسی غلام کے بدلے میں بھی یہ گھوڑا نہیں دوں گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر مجھے بھی اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پھر فرمایا اے ذی الجوشن! تم مسلمان کیوں نہیں ہوجاتے کہ اس دین کے ابتدائی لوگوں میں تم بھی شامل ہوجاؤ، میں نے عرض کیا کہ نہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں؟ میں نےعرض کیا کہ میں نے دیکھا کہ آپ کی قوم نے آپ کا حق مارا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تمہیں اہل بدر کے مقتولین کے حوالے سے کچھ معلوم نہیں ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ مجھے معلوم ہے، کیا آپ مکہ مکرمہ پر غالب آ کر اسے جھکا سکیں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم زندہ رہے تو وہ دن ضرور دیکھو گے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-