TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ذوالیدین کی حدیث
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْثُ بْنُ مُطَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ مُطَيْرٍ ومُطَيْرٌ حَاضِرٌ يُصَدِّقُهُ مَقَالَتَهُ قَالَ كَيْفَ كُنْتُ أَخْبَرْتُكَ قَالَ يَا أَبَتَاهُ أَخْبَرْتَنِي أَنَّكَ لَقِيَكَ ذُو الْيَدَيْنِ بِذِي خُشُبٍ فَأَخْبَرَكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ وَهِيَ الْعَصْرُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ وَهُمْ يَقُولُونَ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَهُمَا مُبْتَدٍ فَلَحِقَهُ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ فَقَالَ مَا قَصُرَتْ وَلَا نَسِيتُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَا صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَابَ النَّاسُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ قَالَ أَبُو سُلَيْمَانَ حَدَّثْتُ سِتَّ سِنِينَ أَوْ سَبْعَ سِنِينَ ثُمَّ سَلَّمَ وَشَكَكْتُ فِيهِ وَهُوَ أَكْثَرُ حِفْظِي-
معدی بن سلیمان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مطیر نے اپنے بیٹے شعیث بن مطیر سے کہا کہ میں نے تمہیں وہ روایت کیسے بتائی تھی؟ شعیث نے جواب دیا کہ ابا جان! آپ نے مجھے بتایا تھا کہ مقام ذی خشب میں حضرت ذوالیدین آپ سے ملے تھے، انہوں نے آپ کو بتایا تھا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر غالبا عصر کی نماز پڑھائی، اور دو رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا، جلد باز قسم کے لوگ یہ دیکھ کر نماز کی رکعتیں کم ہوگئیں کہتے ہوئے مسجد سے نکل گئے۔ ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی کھڑے ہوئے اور حضرت ابوبکر وعمر بھی پیچھے پیچھے چلے کہ ذوالیدین سامنے سے آگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! نماز کی رکعتیں کم ہوگئی ہیں یا آپ بھول گئے ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہیں اور نہ ہی میں بھولا ہوں ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرات شیخین کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ ذوالیدین کیا کہہ رہے ہیں ؟ دونوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ سچ کہہ رہے ہیں ، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی واپس آگئے اور لوگ بھی واپس آگئے اور دو رکعتیں مزید پڑھائیں اور سلام پھیر کر سجدہ سہو کر لیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ أَخْبَرَنِي مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ أَتَيْتُ مُطَيْرًا لِأَسْأَلَهُ عَنْ حَدِيثِ ذِي الْيَدَيْنِ فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَإِذَا هُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يُنْفِذُ الْحَدِيثَ مِنْ الْكِبَرِ فَقَالَ ابْنُهُ شُعَيْثٌ بَلَى يَا أَبَتِ حَدَّثَتْنِي أَنَّ ذَا الْيَدَيْنِ لَقِيَكَ بِذِي خَشَبٍ فَحَدَّثَكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ وَهِيَ الْعَصْرُ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ فَقَالَ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَقَالَ ذُو الْيَدَيْنِ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ قَالَ مَا قَصُرَتْ الصَّلَاةُ وَلَا نَسِيتُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَا صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَابَ النَّاسُ وَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ-
معدی بن سلیمان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مطیر نے اپنے بیٹے شعیث بن مطیر سے کہا کہ میں نے تمہیں وہ روایت کیسے بتائی تھی؟ شعیث نے جواب دیا کہ ابا جان! آپ نے مجھے بتایا تھا کہ مقام ذی خشب میں حضرت ذوالیدین آپ سے ملے تھے، انہوں نے آپ کو بتایا تھا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر غالبا عصر کی نماز پڑھائی، اور دو رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا، جلد باز قسم کے لوگ یہ دیکھ کر نماز کی رکعتیں کم ہوگئیں کہتے ہوئے مسجد سے نکل گئے۔ ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی کھڑے ہوئے اور حضرت ابوبکر وعمر بھی پیچھے پیچھے چلے کہ ذوالیدین سامنے سے آگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! نماز کی رکعتیں کم ہوگئی ہیں یا آپ بھول گئے ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہیں اور نہ ہی میں بھولا ہوں ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرات شیخین کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ ذوالیدین کیا کہہ رہے ہیں ؟ دونوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ سچ کہہ رہے ہیں ، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی واپس آگئے اور لوگ بھی واپس آگئے اور دو رکعتیں مزید پڑھائیں اور سلام پھیر کر سجدہ سہو کر لیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو مَعْمَرٍ عَنْ ابْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ فَقَالَ مَا كَانَ مَنْزِلَةُ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْزِلَتُهُمَا السَّاعَةَ-
ابن ابوحازم کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت علی بن حسین (امام زین العابدین) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ابوبکر وعمر کا کیا مقام ومرتبہ ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ جو انہیں اس وقت حاصل ہے۔ فائدہ : جس طرح وہ اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیق ہیں ، دنیا میں بھی تھے اور آخرت میں بھی ہوں گے۔ انشاء اللہ۔
-