TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت خولہ بنت ثعلبہ کی حدیثیں
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَيَعْقُوبُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي مَعْمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ ثَعْلَبَةَ قَالَتْ وَاللَّهِ فِيَّ وَفِي أَوْسِ بْنِ صَامِتٍ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ صَدْرَ سُورَةِ الْمُجَادَلَةِ قَالَتْ كُنْتُ عِنْدَهُ وَكَانَ شَيْخًا كَبِيرًا قَدْ سَاءَ خُلُقُهُ وَضَجِرَ قَالَتْ فَدَخَلَ عَلَيَّ يَوْمًا فَرَاجَعْتُهُ بِشَيْءٍ فَغَضِبَ فَقَالَ أَنْتِ عَلَيَّ كَظَهْرِ أُمِّي قَالَتْ ثُمَّ خَرَجَ فَجَلَسَ فِي نَادِي قَوْمِهِ سَاعَةً ثُمَّ دَخَلَ عَلَيَّ فَإِذَا هُوَ يُرِيدُنِي عَلَى نَفْسِي قَالَتْ فَقُلْتُ كَلَّا وَالَّذِي نَفْسُ خُوَيْلَةَ بِيَدِهِ لَا تَخْلُصُ إِلَيَّ وَقَدْ قُلْتَ مَا قُلْتَ حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ فِينَا بِحُكْمِهِ قَالَتْ فَوَاثَبَنِي وَامْتَنَعْتُ مِنْهُ فَغَلَبْتُهُ بِمَا تَغْلِبُ بِهِ الْمَرْأَةُ الشَّيْخَ الضَّعِيفَ فَأَلْقَيْتُهُ عَنِّي قَالَتْ ثُمَّ خَرَجْتُ إِلَى بَعْضِ جَارَاتِي فَاسْتَعَرْتُ مِنْهَا ثِيَابَهَا ثُمَّ خَرَجْتُ حَتَّى جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَذَكَرْتُ لَهُ مَا لَقِيتُ مِنْهُ فَجَعَلْتُ أَشْكُو إِلَيْهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَلْقَى مِنْ سُوءِ خُلُقِهِ قَالَتْ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَا خُوَيْلَةُ ابْنُ عَمِّكِ شَيْخٌ كَبِيرٌ فَاتَّقِي اللَّهَ فِيهِ قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا بَرِحْتُ حَتَّى نَزَلَ فِيَّ الْقُرْآنُ فَتَغَشَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا كَانَ يَتَغَشَّاهُ ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ لِي يَا خُوَيْلَةُ قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيكِ وَفِي صَاحِبِكِ ثُمَّ قَرَأَ عَلَيَّ قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللَّهِ وَاللَّهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ إِلَى قَوْلِهِ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرِيهِ فَلْيُعْتِقْ رَقَبَةً قَالَتْ فَقُلْتُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عِنْدَهُ مَا يُعْتِقُ قَالَ فَلْيَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَتْ فَقُلْتُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ شَيْخٌ كَبِيرٌ مَا بِهِ مِنْ صِيَامٍ قَالَ فَلْيُطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ قَالَتْ قُلْتُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا ذَاكَ عِنْدَهُ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّا سَنُعِينُهُ بِعَرَقٍ مِنْ تَمْرٍ قَالَتْ فَقُلْتُ وَأَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ سَأُعِينُهُ بِعَرَقٍ آخَرَ قَالَ قَدْ أَصَبْتِ وَأَحْسَنْتِ فَاذْهَبِي فَتَصَدَّقِي عَنْهُ ثُمَّ اسْتَوْصِي بِابْنِ عَمِّكِ خَيْرًا قَالَتْ فَفَعَلْتُ قَالَ سَعْدٌ الْعَرَقُ الصَّنُّ-
حضرت خولہ بنت ثعلبہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سورت مجادلہ کی ابتدائی آیات بخدا میرے اور اوس بن صامت کے متعلق نازل فرمائی تھیں میں اوس کے نکاح میں تھی بہت زیادہ بوڑھا ہو جانے کی وجہ سے ان کے مزاج میں تلخی اور چڑچڑا پن آگیا تھا، ایک دن وہ میرے پاس آئے اور میں نے انہیں کسی بات کا جواب دیا تو وہ ناراض ہو گئے اور کہنے لگے کہ تو مجھ پر ایسے ہے جیسے میری ماں کی پشت ، تھوڑی دیر بعد وہ باہر چلے گئے اور کچھ دیر تک اپنی قوم کی مجلس میں بیٹھ کر واپس آگئے ، اب وہ مجھ سے اپنی خواہش کی تکمیل کرنا چاہتے تھے، لیکن میں نے ان سے کہہ دیا کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں خویلہ کی جان ہےایسا ہر گز نہیں ہو سکتا تم نے جو بات کہی ہے اس کے بعد تم میرے قریب نہیں آسکتے تا آنکہ اللہ اور اس کا رسول ہمارے متعلق کوئی فیصلہ فرما دے ، انہوں نے مجھے قابو کرنا چاہا اور میں نے ان سے اپنا بچاؤ کیا اور ان پر غالب آگئی جیسے کوئی عورت کسی بوڑھے آدمی پر غالب آجاتی ہے، اور انہیں اپنی طرف سے دوسری طرف دھکیل دیا۔پھر میں نکل کر اپنی پڑوسن کے گھر گئی اور اس سے اس کے کپڑے عاریتہ مانگے اور انہیں پہن کر نبی کی خدمت میں خاضر ہو گئی اور ان کے سامنے بیٹھ کر وہ تما م واقعہ سنا دیا جس کا مجھے سامنا کرنا پڑا تھا، اور نبی کے سامنے ان کے مزاج کی تلخی کی شکایت کرنے لگی ، نبی فرمانے لگے خویلہ! تمہارا چچا زاد بہت بوڑھا ہو گیا ہے، اس کے معاملے میں اللہ سے ڈرو بخدا میں وہاں سے اٹھنے نہیں پائی تھی کہ میرے متعلق قرآن کریم کا نزول شروع ہو گیا اور نبی نے مجھ سے فرمایا خویلہ ! اللہ تمہارے اور تمہارے شوہر کے متعلق فیصلہ نازل فرما دیا ہے،پھر نبی نے والی آیات مجھے پڑھ کر سنائیں ۔پھر نبی نے مجھ سے فرمایا اپنے شوہر سے کہو کہ ایک غلام آزاد کرےمیں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! بخدا ان کے پاس آزاد کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے، نبی نے فرمایا پھر اسے دو مہینے مسلسل روزے رکھنے چاہیں میں نے عرض کیا رسول اللہ ! بخدا وہ تو بہت بوڑھے ہیں ان میں روزے رکھنے کی طاقت نہیں ہے، نبی نے فرمایا پھر ساٹھ مسکینوں کو ایک وسق کھجوریں کھلا دے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! بخدا ان کے پاس تو کچھ نہیں ہے نبی نے فرمایا ایک ٹوکری کھجور سے ہم اس کی مدد کریں گے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ایک ٹوکری کھجوریں سے میں بھی ان کی مدد کروں گی، نبی نے فرمایا بہت خوب بہت عمدہ جاؤ اور اس کی طر ف سے اسے صدقہ کردو اور اپنے ابن عم کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت پر عمل کرو چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا۔
-