TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت خباب بن ارت کی حدیثیں
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ يَرْوِي عَنْ شَقِيقٍ عَنْ خَبَّابٍ قَالَ هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمِنَّا مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ لَمْ يَتْرُكْ إِلَّا نَمِرَةً إِذَا غَطَّوْا بِهَا رَأْسَهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَهُ بَدَا رَأْسُهُ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَطُّوا رَأْسَهُ وَجَعَلْنَا عَلَى رِجْلَيْهِ إِذْخِرًا قَالَ وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَ الثِّمَارَ فَهُوَ يَهْدِبُهَا-
حضرت خباب سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی علیہ السلام کے ہمراہ صرف اللہ کی رضا کے لئے ہجرت کی تھی لہذا ہمارا اجر اللہ کے ذمے ہو گیا، اب ہم میں سے کچھ لوگ دنیا سے چلے گئے اور اپنے اجروثواب میں سے کچھ نہ کھاسکے، ان ہی افراد میں حضرت مصعب بن عمیر بھی شامل ہیں ، جو غزوہ احد کے موقع پر شہید ہوگئے تھے اور ہمیں کوئی چیز انہیں کفنانے کے لئے نہیں مل رہی تھی، صرف ایک چادر تھی جس سے اگر ہم ان کا سر ڈھانپتے تو پاؤں کھلے رہتے اور پاؤں ڈھانپتے تو سرکھلا رہ جاتا، نبی علیہ السلام نے ہمیں حکم دیا کہ ان کا سرڈھانپ دیں اور پاؤں پر اذخرنامی گھاس ڈال دیں ، اور ہم میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جن کا پھل تیار ہوگیا ہے اور وہ اسے چن رہے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ قَالَ قُلْنَا لِخَبَّابٍ هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَقُلْنَا بِأَيِّ شَيْءٍ كُنْتُمْ تَعْرِفُونَ ذَلِكَ قَالَ فَقَالَ بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ-
ابومعمر کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت خباب سے پوچھا کیا نبی علیہ السلام نماز ظہر اور عصر میں قرأت کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا ہاں ہم نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا؟ فرمایا نبی علیہ السلام کی ڈاڑھی مبارک ہلنے کی وجہ سے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا قَيْسٌ قَالَ أَتَيْتُ خَبَّابًا أَعُودُهُ وَقَدْ اكْتَوَى سَبْعًا فِي بَطْنِهِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ-
قیس کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت خباب کی عیادت کے لئے حاضر ہوئے وہ اپنے باغ کی تعمیر میں مصروف تھے ہمیں دیکھ کر فرمایا کہ مسلمان کو ہر چیز میں ثواب ملتا ہے، سوائے اس کے جو وہ اس مٹی میں لگاتا ہے انہوں نے سات مرتبہ اپنے پیٹ پر داغنے کا علاج کیا تھا، اور کہہ رہے تھے کہ اگر نبی علیہ السلام نے ہمیں موت کی دعاء مانگنے سے منع نہ فرمایا ہوتا تو میں اس کی دعاء ضرور کرتا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا قَيْسٌ عَنْ خَبَّابٍ قَالَ شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَقُلْنَا أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ أَلَا يَعْنِي تَسْتَنْصِرُ لَنَا فَقَالَ قَدْ كَانَ الرَّجُلُ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ يُؤْخَذُ فَيُحْفَرُ لَهُ فِي الْأَرْضِ فَيُجَاءُ بِالْمِيشَارِ فَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُجْعَلُ بِنِصْفَيْنِ فَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عَظْمِهِ مِنْ لَحْمٍ أَوْ عَصَبٍ فَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ وَاللَّهِ لَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى حَضْرَمَوْتَ لَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ وَلَكِنَّكُمْ تَسْتَعْجِلُونَ-
حضرت خباب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے، نبی علیہ السلام اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں اپنی چادر سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے ہمارے لئے دعا کیجئے اور مدد مانگیے، یہ سن کر نبی علیہ السلام کے روئے انور کا رنگ سرخ ہو گیا، اور فرمایا تم سے پہلے لوگوں کے لئے دین قبول کرنے کی پاداش میں گڑھے کھودے جاتے تھے اور آرے لے کرسر پر رکھے جاتے اور ان سے سر کو چیردیا جاتا تھا لیکن یہ چیز بھی انہیں ان کے دن سے برگشتہ نہیں کرتی تھی، اسی طرح لوہے کی کنگھیاں لے کر جسم کی ہڈیوں کے پیچھے گوشت، پٹھوں میں گاڑی جاتی تھیں لیکن یہ تکلیف بھی انہیں ان کے دین سے برگشتہ نہیں کرتی تھی، اور اللہ تعالیٰ اس دین کو پورا کر کے رہے گا، یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء اور حضرموت کے درمیان سفر کرے گا جس میں اسے صرف خوف خدا ہوگا یا بکری پر بھیڑیئے کے حملے کا لیکن تم لوگ جلد باز ہو۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ الْقُشَيْرِيُّ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي خَبَّابُ بْنُ الْأَرَتِّ قَالَ إِنَّا لَقُعُودٌ عَلَى بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَنْتَظِرُ أَنْ يَخْرُجَ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا فَقَالَ اسْمَعُوا فَقُلْنَا سَمِعْنَا ثُمَّ قَالَ اسْمَعُوا فَقُلْنَا سَمِعْنَا فَقَالَ إِنَّهُ سَيَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ فَلَا تُعِينُوهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ وَلَا تُصَدِّقُوهُمْ بِكَذِبِهِمْ فَإِنَّ مَنْ أَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ وَصَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ فَلَنْ يَرِدَ عَلَيَّ الْحَوْضَ-
حضرت خباب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی علیہ السلام کے دروازے پر بیٹھے نماز ظہر کے لئے نبی علیہ السلام کے باہر آنے کا انتظار کر رہے تھے، نبی علیہ السلام باہر تشریف لائے تو فرمایا میری بات سنو، صحابہ نے لبیک کہا نبی علیہ السلام نے پھر فرمایا میری بات سنو، صحابہ نے پھر حسب سابق جواب دیا، نبی علیہ السلام نے فرمایا عنقریب تم پر کچھ حکمران آئیں گے تم ظلم پر ان کی مدد نہ کرنا اور جو شخص ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا وہ میرے پاس حوض کوثر پر ہرگز نہیں آسکے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى خَبَّابٍ وَقَدْ اكْتَوَى سَبْعًا فَقَالَ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَتَمَنَّ أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ لَتَمَنَّيْتُهُ وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَمْلِكُ دِرْهَمًا وَإِنَّ فِي جَانِبِ بَيْتِي الْآنَ لَأَرْبَعِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ ثُمَّ أُتِيَ بِكَفَنِهِ فَلَمَّا رَآهُ بَكَى وَقَالَ لَكِنَّ حَمْزَةَ لَمْ يُوجَدْ لَهُ كَفَنٌ إِلَّا بُرْدَةٌ مَلْحَاءُ إِذَا جُعِلَتْ عَلَى رَأْسِهِ قَلَصَتْ عَنْ قَدَمَيْهِ وَإِذَا جُعِلَتْ عَلَى قَدَمَيْهِ قَلَصَتْ عَنْ رَأْسِهِ حَتَّى مُدَّتْ عَلَى رَأْسِهِ وَجُعِلَ عَلَى قَدَمَيْهِ الْإِذْخِرُ-
حارثہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت خباب کی بیمار پرسی کے لئے حاضر ہوئے تو انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے تو میں ضرور اس کی تمنا کرلیتا اور میں نے نبی علیہ السلام کی ہمراہ وہ وقت بھی دیکھا ہے جب میرے پاس ایک درہم نہیں ہوتا تھا اور اس وقت میرے گھرکے کونے میں چالیس ہزار درہم پڑے ہیں ، پھر ان کے پاس کفن کا کپڑا لایا گیا تو وہ اسے دیکھ کر رونے لگے، اور فرمایا لیکن حمزہ کو کفن نہیں مل سکا، سوائے اس کے کہ ایک منقش چادر تھی جسے اگر ان کے سر پر ڈالا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں پر ڈالاجاتا تو سرکھل جاتا، بالآخراسے ان کے سر پر ڈال دیا گیا اورا ن کے پاؤں پراذخر نامی گھاس ڈال دی گئی۔
-