TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي الْأَعْمَشَ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ عَنْ صِلَةَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَفِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى قَالَ وَمَا مَرَّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلَّا وَقَفَ عِنْدَهَا فَسَأَلَ وَلَا آيَةِ عَذَابٍ إِلَّا تَعَوَّذَ مِنْهَا-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع میں " سبحان ربی العظیم اور سجدہ میں " سبحان ربی الاعلیٰ کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ الْأَعْمَشُ أَخْبَرَنَا عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ وَهُوَ قَائِمٌ ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَأَتَيْتُهُ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ لوگوں کے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ تشریف لائے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا پھر پانی منگوایا جو میں لے کر حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نُذَيْرٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَضَلَةِ سَاقِي أَوْ سَاقِهِ قَالَ هَذَا مَوْضِعُ الْإِزَارِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَأَسْفَلُ فَإِنْ أَبَيْتَ فَلَا حَقَّ لِلْإِزَارِ فِيمَا دُونَ الْكَعْبَيْنِ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنی پنڈلی کی مچھلی پکڑ کر فرمایا تہبند باندھنے کی جگہ یہاں تک ہے اگر تم نہ مانو تو اس سے کچھ نیچے لٹکا لو اگر یہ بھی نہ مانو تو ٹخنوں سے نیچے تہبند کا کوئی حق نہیں ہے ۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ وَقَالَ رَبِّ يَعْنِي قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ أَوْ تَجْمَعُ عِبَادَكَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو اپنا داہنا ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعا پڑھتے کہ اے میرے پروردگار! مجھے اس دن کے عذاب سے محفوظ فرما جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھا کر جمع کرے گا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد آنے والے دو آدمیوں یعنی ابوبکر و عمر کی اقتداء کرنا رضی اللہ عنہم ۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا شَقِيقٌ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا فَذَهَبْتُ أَتَبَاعَدُ عَنْهُ فَقَدَّمَنِي حَتَّى قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَسَقَطَتْ عَلَى أَبِي كَلِمَةٌ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ لوگوں کے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ تشریف لائے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا میں پیچھے ہٹنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آگے رہنے کی تلقین کی یہاں تک کہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ امام احمد رحمتہ اللہ علیہ کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ میرے والد سے ایک کلمہ ساقط ہوگیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ بَلَغَهُ أَنَّ أَبَا مُوسَى كَانَ يَبُولُ فِي قَارُورَةٍ وَيَقُولُ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانُوا إِذَا أَصَابَ أَحَدَهُمْ الْبَوْلُ قَرَضَ مَكَانَهُ قَالَ حُذَيْفَةُ وَدِدْتُ أَنَّ صَاحِبَكُمْ لَا يُشَدِّدُ هَذَا التَّشْدِيدَ لَقَدْ رَأَيْتُنِي نَتَمَاشَى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَهَيْنَا إِلَى سُبَاطَةٍ فَقَامَ يَبُولُ كَمَا يَبُولُ أَحَدُكُمْ فَذَهَبْتُ أَتَنَحَّى عَنْهُ فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَوْتُ مِنْهُ حَتَّى كُنْتُ عِنْدَ عَقِبِهِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی کہ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ایک شیشی میں پیشاب کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ بنی اسرائیل کے جسم پر اگر پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو قینچی سے کاٹ دیا کرتے تھے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میری آرزو ہے کہ تمہارے ساتھی اتنی سختی نہ کریں مجھے یاد ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ چل رہے تھے چلتے چلتے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ پر پہنچنے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اسی طرح پیشاب کیا جیسے تم میں سے کوئی کرتا ہے میں پیچھے جانے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریب ہی رہو چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک کی جانب قریب ہوگیا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ خُثَيْمَةَ عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ اسْمُهُ سَلَمَةُ بْنُ الْهَيْثَمِ بْنِ صُهَيْبٍ مِنْ أَصْحَابِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كُنَّا إِذَا حَضَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى طَعَامٍ لَمْ نَضَعْ أَيْدِيَنَا حَتَّى يَبْدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَضَعَ يَدَهُ وَإِنَّا حَضَرْنَا مَعَهُ طَعَامًا فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ كَأَنَّمَا تُدْفَعُ فَذَهَبَتْ تَضَعُ يَدَهَا فِي الطَّعَامِ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهَا وَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ كَأَنَّمَا يُدْفَعُ فَذَهَبَ يَضَعُ يَدَهُ فِي الطَّعَامِ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ إِذَا لَمْ يُذْكَرْ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ جَاءَ بِهَذِهِ الْجَارِيَةِ لِيَسْتَحِلَّ بِهَا فَأَخَذْتُ بِيَدِهَا وَجَاءَ بِهَذَا الْأَعْرَابِيِّ لِيَسْتَحِلَّ بِهِ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ يَدَهُ فِي يَدِي مَعَ يَدِهِمَا يَعْنِي الشَّيْطَانَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کھانے میں شریک ہوتے تو اس وقت تک اپنے ہاتھ کھانے میں نہ ڈالتے جب تک ابتداء نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہ فرماتے ایک مرتبہ اسی طرح ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے میں شریک تھے اسی اثناء میں ایک باندی آئی ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اسے کوئی دھکیل رہا ہے وہ کھانے میں اپنا ہاتھ ڈالنے لگی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا پھر ایک دیہاتی آیا ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اسے کوئی دھکیل رہا ہے وہ کھانے میں اپنا ہاتھ ڈالنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا اور فرمایا کہ جب کھانے پر اللہ کا نام نہ لیا جائے تو شیطان اسے اپنے لئے حلال سمجھتا ہے چنانچہ پہلے وہ اس باندی کے ساتھ آیا تاکہ اپنے لئے کھانے کو حلال بنا لے لیکن میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا پھر وہ اس دیہاتی کے ساتھ آیا تاکہ اس کے ذریعے اپنے کھانے کو حلال بنا لے لیکن میں نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری حان ہے کہ شیطان کا ہاتھ ان دونوں کے ہاتھوں کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالُ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُسْرَى جُفَالُ الشَّعْرِ مَعَهُ جَنَّةٌ وَنَارٌ فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی اس کے بال اون کی مانند ہوں گے اس کے ساتھ جنت اور جہنم بھی ہوگی لیکن اس کی جہنم ، درحقیقت جنت ہوگی اور جنت درحقیقت جہنم ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ فُضِّلَتْ هَذِهِ الْأُمَّةُ عَلَى سَائِرِ الْأُمَمِ بِثَلَاثٍ جُعِلَتْ لَهَا الْأَرْضُ طَهُورًا وَمَسْجِدًا وَجُعِلَتْ صُفُوفُهَا عَلَى صُفُوفِ الْمَلَائِكَةِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَا وَأُعْطِيتُ هَذِهِ الْآيَاتِ مِنْ آخِرِ الْبَقَرَةِ مِنْ كَنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ لَمْ يُعْطَهَا نَبِيٌّ قَبْلِي قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ كُلُّهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے (مرفوعاً) مروی ہے کہ اس امت کو دیگر امتوں پر تین چیزوں میں فضیلت دی گئی ہے اس امت کے لئے روئے زمین کو سجدہ گاہ اور باعث طہارت بنایا گیا ہے اس کی صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح بنائی گئی ہیں یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے اور اس امت کو سورت بقرہ کی آخری آیتیں عرش الہٰی کے نیچے ایک خزانے سے دی گئی ہیں اور مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَعْرُوفُ كُلُّهُ صَدَقَةٌ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نیکی صدقہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ يَعْمَلُ بِالْمَعَاصِي فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ قَالَ لِأَهْلِهِ إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اطْحَنُونِي ثُمَّ ذَرُّونِي فِي الْبَحْرِ فِي يَوْمِ رِيحٍ عَاصِفٍ قَالَ فَلَمَّا مَاتَ فَعَلُوا قَالَ فَجَمَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي يَدِهِ قَالَ لَهُ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ قَالَ خَوْفُكَ قَالَ فَإِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَكَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی تھا جو گناہوں کے کام کرتا تھا جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا پھر میری راکھ کو پیس لینا پھر جس دن تیز آندھی چل رہی ہو اس دن میری راکھ کو ہوا میں بکھیر دینا جب وہ مرگیا تو اس کے اہل خانہ نے اسی طرح کیا اللہ نے اسے اپنے قبضہ قدرت میں جمع کر لیا اور اس سے پوچھا کہ تجھے یہ کام کرنے پر کس نے مجبور کیا ؟ اس نے کہا تیرے خوف نے اللہ نے فرمایا میں نے تجھے معاف کر دیا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ أَمْرِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو پہلے امر نبوت میں سے جو کچھ حاصل ہوا ہے اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم حیاء نہ کرو تو جو چاہے کرو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ قَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ حَدَّثَنَا أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ ثُمَّ نَزَلَ الْقُرْآنُ فَعَلِمُوا مِنْ الْقُرْآنِ وَعَلِمُوا مِنْ السُّنَّةِ ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِ الْأَمَانَةِ فَقَالَ يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْوَكْتِ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ تَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ قَالَ ثُمَّ أَخَذَ حَصًى فَدَحْرَجَهُ عَلَى رِجْلِهِ قَالَ فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ لَا يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ حَتَّى يُقَالَ إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا حَتَّى يُقَالَ لِلرَّجُلِ مَا أَجْلَدَهُ وَأَظْرَفَهُ وَأَعْقَلَهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ حَبَّةٌ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِي أَيَّكُمْ بَايَعْتُ لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ دِينُهُ وَلَئِنْ كَانَ نَصْرَانِيًّا أَوْ يَهُودِيًّا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ لِأُبَايِعَ مِنْكُمْ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ يُحَدِّثُ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثَيْنِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے دو حدیثیں بیان کی ہیں جن میں سے ایک میں دیکھ چکا ہوں اور دوسری کا منتظر ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امانت کے اٹھ جانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک آدمی سوئے گا تو اس کے دل سے امانت کو نکال لیا جائے گا اور وہ صرف ایک نقطے کے برابر اس کے دل میں باقی رہ جائے گی پھر جب دوبارہ سوئے گا تو اس کے دل سے باقی ماندہ امانت بھی نکال لی جائے گی اور وہ ایسے رہ جائے گی جیسے کسی شخص کے پاؤں پر کوئی چھالا پڑ گیا ہو اور تم اس پر کوئی انگارہ ڈال دو تو تمہیں پھولا ہوا نظر آئے گا لیکن اس میں کچھ نہیں ہوتا پھر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کچھ کنکریاں لے کر اسے اپنے پاؤں پر لڑھکا کر دیکھایا ۔ اس کے بعد لوگ ایک دوسرے سے خریدوفروخت کریں گے اور کوئی شخص امانت ادا کرنے والا نہیں ہوگا حتیٰ کہ یوں کہا جایا کرے گا کہ بنو فلاں میں ایک امانت دار آدمی رہتا ہے اسی طرح یوں کہا جائے گا کہ وہ کتنا مضبوط ظرف والا اور عقلمند ہے حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہ ہوگا اور مجھ پر ایک زمانہ ایسا گذرا ہے کہ جب میں کسی سے بھی خریدوفروخت کرنے میں کوئی پرواہ نہ کرتا تھا کیونکہ وہ مسلمان ہوتا تو وہ اپنے دین کی بنیاد پر اسے واپس لوٹا دیتا تھا اور اگر وہ عیسائی یا یہودی ہوتا تو وہ اپنے گورنر کی بنیاد پر واپس کر دیتا تھا لیکن اب تو میں صرف فلاں فلاں آدمی سے ہی خریدوفروخت کرتا ہوں ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ قَالَ دَخَلَ حُذَيْفَةُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا رَجُلٌ يُصَلِّي مِمَّا يَلِي أَبْوَابَ كِنْدَةَ فَجَعَلَ لَا يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَلَا السُّجُودَ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ مُنْذُ كَمْ هَذِهِ صَلَاتُكَ قَالَ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ فَقَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ مَا صَلَّيْتَ مِنْ أَرْبَعِينَ سَنَةً وَلَوْ مُتَّ وَهَذِهِ صَلَاتُكَ لَمُتَّ عَلَى غَيْرِ الْفِطْرَةِ الَّتِي فُطِرَ عَلَيْهَا مُحَمَّدٌ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ قَالَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِ يُعَلِّمُهُ فَقَالَ إِنَّ الرَّجُلَ لَيُخَفِّفُ فِي صَلَاتِهِ وَإِنَّهُ لَيُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ-
زید بن وہب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ ابواب کندہ کے قریب ایک آدمی نماز پڑھ رہاہے وہ رکوع وسجود کامل نہیں کر رہا تھا جب نماز سے فارغ ہوگیا تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا کہ تم کب سے اس طرح نماز پڑھ رہے ہو؟ اس نے کہاچالیس سال سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم نے چالیس سال سے ایک نماز نہیں پڑھی اور اگر تم اسی نماز پر دنیا سے رخصت ہو جاتے تو تم اس فطرت پر نہ مرتے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطاء فرمائی گئی تھی پھر وہ اسے نماز سکھانے لگے اور فرمایا انسان نماز ہلکی پڑھے لیکن رکوع و سجود مکمل کرے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْصُوا لِي كَمْ يَلْفِظُ الْإِسْلَامَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَخَافُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ مَا بَيْنَ السِّتِّ مِائَةِ إِلَى السَّبْعِ مِائَةِ قَالَ فَقَالَ إِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ لَعَلَّكُمْ أَنْ تُبْتَلَوْا قَالَ فَابْتُلِينَا حَتَّى جَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا لَا يُصَلِّي إِلَّا سِرًّا-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام کے نام لیوا افراد شمار کر کے ان کی تعداد مجھے بتاؤ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ کو ہمارے متعلق کوئی خطرہ ہے جبکہ ہم تو چھ سے سات سو کے درمیان ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نہیں جانتے ہوسکتا ہے کہ تمہاری آزمائش کی جائے چنانچہ ہمارا امتحان ہوا تو ہم میں سے ہر آدمی چھپ کر ہی نماز پڑھ سکتا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ يُونُسَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ أَوْ عَنْ غَيْرِهِ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهَا سَتَكُونُ أُمَرَاءُ يَكْذِبُونَ وَيَظْلِمُونَ فَمَنْ صَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَلَيْسَ مِنَّا وَلَسْتُ مِنْهُمْ وَلَا يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ وَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَسَيَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد کچھ ایسے امراء بھی آئیں گے جو دروغ بیانی سے کام لیں گے اور ظلم کریں گے سو جو آدمی ان کے پاس جا کر ان کے جھوٹ کو سچ قرار دے گا اور ظلم پر ان کی مدد کرے گا اس کا مجھ سے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ میرے پاس حوض کوثر پر بھی نہیں آسکے گا اور جو شخص ان کے جھوٹ کو سچ اور ظلم پر ان کی مدد کرے تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور وہ میرے پاس حوض کوثر بھی آئے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ مُسْتَوْرِدِ بْنِ أَحْنَفَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ قَالَ فَافْتَتَحَ الْبَقَرَةَ فَقَرَأَ حَتَّى بَلَغَ رَأْسَ الْمِائَةِ فَقُلْتُ يَرْكَعُ ثُمَّ مَضَى حَتَّى بَلَغَ الْمِائَتَيْنِ فَقُلْتُ يَرْكَعُ ثُمَّ مَضَى حَتَّى خَتَمَهَا قَالَ فَقُلْتُ يَرْكَعُ قَالَ ثُمَّ افْتَتَحَ سُورَةَ آلِ عِمْرَانَ حَتَّى خَتَمَهَا قَالَ فَقُلْتُ يَرْكَعُ قَالَ ثُمَّ افْتَتَحَ سُورَةَ النِّسَاءِ فَقَرَأَهَا قَالَ ثُمَّ رَكَعَ قَالَ فَقَالَ فِي رُكُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ قَالَ وَكَانَ رُكُوعُهُ بِمَنْزِلَةِ قِيَامِهِ ثُمَّ سَجَدَ فَكَانَ سُجُودُهُ مِثْلَ رُكُوعِهِ وَقَالَ فِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى قَالَ وَكَانَ إِذَا مَرَّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ سَأَلَ وَإِذَا مَرَّ بِآيَةٍ فِيهَا عَذَابٌ تَعَوَّذَ وَإِذَا مَرَّ بِآيَةٍ فِيهَا تَنْزِيهٌ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ سَبَّحَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت بقرہ شروع کر دی جب سو آیات پر پہنچے تو میں نے سوچا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اب رکوع کریں گے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے رہے حتی کہ دو سو آیات تک پہنچ گئے میں نے سوچا کہ شاید اب رکوع کریں گے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے رہے حتی کہ اسے ختم کر لیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت نساء شروع کرلی اور اسے پڑھ کر رکوع کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع میں سبحان ربی العظیم اور سجدہ میں سبحان ربی الاعلی کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ بِلَالٍ عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ وَعَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ وَعَنْ سُلَيْكِ بْنِ مِسْحَلٍ الْغِفَارِيِّ قَالُوا خَرَجَ عَلَيْنَا حُذَيْفَةُ وَنَحْنُ نَتَحَدَّثُ فَقَالَ إِنَّكُمْ لَتَكَلَّمُونَ كَلَامًا إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّفَاقَ-
متعدد تابعین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم باتیں کر رہے تھے اور فرمانے لگے کہ تم لوگ ایسی باتیں کر رہے ہو جنہیں ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں " نفاق'' شمار کرتے تھے ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ حُذَيْفَةَ فِي الَّذِي يَقْعُدُ فِي وَسْطِ الْحَلْقَةِ قَالَ مَلْعُونٌ عَلَى لِسَانِ النَّبِيِّ أَوْ لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جو شخص وسط حلقہ میں بیٹھتا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی معلون قرار دے دیا گیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مِسْعَرٍ حَدَّثَنِي وَاصِلٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَهُ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَأَهْوَى إِلَيْهِ قَالَ قُلْتُ إِنِّي جُنُبٌ قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَا يَنْجُسُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی ملاقات مدینہ منورہ کے کسی بازار میں ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف مصافحہ کے لئے ہاتھ بڑھایا تو میں نے عرض کیا کہ میں اختیاری طور پر ناپاک ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن ناپاک نہیں ہوتا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُولُوا مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ فُلَانٌ قُولُوا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شَاءَ فُلَانٌ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مت کہا کرو جو اللہ نے چاہا اور جو فلاں نے چاہا " بلکہ یوں کہا کرو " جو اللہ نے چاہا اس کے بعد فلاں نے چاہا "
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا يُوسُفُ يَعْنِي ابْنَ صُهَيْبٍ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي الْمُخْتَارِ عَنْ بِلَالٍ الْعَبْسِيِّ قَالَ قَالَ حُذَيْفَةُ مَا أَخْبِيَةٌ بَعْدَ أَخْبِيَةٍ كَانَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَدْرٍ مَا يُدْفَعُ عَنْهُمْ مَا يُدْفَعُ عَنْ أَهْلِ هَذِهِ الْأَخْبِيَةِ وَلَا يُرِيدُ بِهِمْ قَوْمٌ سُوءًا إِلَّا أَتَاهُمْ مَا يَشْغَلُهُمْ عَنْهُمْ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان خیموں کے بعد کوئی خیمے نہ رہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر میں تھے اور جس طرح ان کا دفاع ہوا کسی اور کا دفاع نہ ہوسکا اور جب بھی کوئی قوم ان کے ساتھ برا ارادہ کرتی تو کوئی نہ کوئی چیز انہیں اپنی طرف مشغول کر لیتی تھی ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ بِذِي قَرَدٍ أَرْضٍ مِنْ أَرْضِ بَنِي سُلَيْمٍ فَصَفَّ النَّاسُ خَلْفَهُ صَفَّيْنِ صَفًّا يُوَازِي الْعَدُوَّ وَصَفًّا خَلْفَهُ فَصَلَّى بِالصَّفِّ الَّذِي يَلِيهِ رَكْعَةً ثُمَّ نَكَصَ هَؤُلَاءِ إِلَى مَصَافِّ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ إِلَى مَصَافِّ هَؤُلَاءِ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً أُخْرَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ الْحَنْظَلِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ بِطَبَرِسْتَانَ فَقَالَ أَيُّكُمْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ قَالَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ أَنَا فَقَالَ سُفْيَانُ فَوَصَفَ مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو سلیم کے ایک علاقے میں جس کا نام " ذی قرد " تھا نماز خوف پڑھائی لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دو صفیں بنالیں ایک صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی اور ایک صف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز کے لئے کھڑی ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی پھر یہ لوگ دشمن کے سامنے ڈٹے ہوئے لوگوں کی جگہ الٹے پاؤں چلے گئے اور وہ لوگ ان کی جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے آکر کھڑے ہوگئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی۔ ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ طبرستان میں حضرت سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کے ہمراہ تھے انہوں نے لوگوں سے پوچھا کہ تم میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صلوۃ الخوف کس نے پڑھی ہے؟ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے پھر انہوں نے بعینہ وہی طریقہ بیان کیا جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ وَآنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَقَالَ هُوَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَنَا فِي الْآخِرَةِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم و دیبا پہننے سے اور سونے چاندی کے برتن استعمال کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں ہمارے لئے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ سُلَيْمٍ الْعَبْسِيِّ عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَى الْعَبْسِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّعْيِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے مرنے کا چیخ وپکار کے ساتھ اعلان کرنے سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ أَمُوتُ وَأَحْيَا وَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت جب اپنے بستر پر آتے تو یوں کہتے اے اللہ ! ہم تیرے ہی نام سے جیتے مرتے ہیں اور جب بیدار ہوتے تو یوں فرماتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اسی کے یہاں جمع ہونا ہے۔ "
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ جَاءَ السَّيِّدُ وَالْعَاقِبُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْعَثْ مَعَنَا أَمِينَكَ وَقَالَ وَكِيعٌ مَرَّةً أَمِينًا قَالَ سَأَبْعَثُ مَعَكُمْ أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ قَالَ فَتَشَرَّفَ لَهَا النَّاسُ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نجران سے ایک مرتبہ عاقب اور سید نامی دو آدمی آئے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہمارے ساتھ کسی امانت دار آدمی کو بھیج دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہارے ساتھ ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو واقعی امین کہلانے کا حق دار ہوگا یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سر اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو ان کے ساتھ بھیج دیا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ لَمْ يَكْذِبْنِي يَعْنِي حُذَيْفَةَ قَالَ لَقِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام وَهُوَ عِنْدَ أَحْجَارِ الْمِرَاءِ فَقَالَ إِنَّ أُمَّتَكَ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَمَنْ قَرَأَ مِنْهُمْ عَلَى حَرْفٍ فَلْيَقْرَأْ كَمَا عَلِمَ وَلَا يَرْجِعْ عَنْهُ قَالَ أَبِي وَقَالَ ابْنُ مَهْدِيٍّ إِنَّ مِنْ أُمَّتِكَ الضَّعِيفَ فَمَنْ قَرَأَ عَلَى حَرْفٍ فَلَا يَتَحَوَّلْ مِنْهُ إِلَى غَيْرِهِ رَغْبَةً عَنْهُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبریل امین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے لئے آئے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احجارالمراء نامی جگہ میں تھے اور عرض کیا کہ آپ کی امت کے لوگ قرآن کریم کو سات حروف پر پڑھ سکتے ہیں ان میں سے جو شخص کسی خاص قرات کے مطابق اسے پڑھنا چاہے تواسی طرح پڑھے جیسے اسے سکھایا گیا ہو اور اس سے رجوع نہ کرے ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا فَمَا تَرَكَ شَيْئًا يَكُونُ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ إِلَّا ذَكَرَهُ فِي مَقَامِهِ ذَلِكَ حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ قَالَ حُذَيْفَةُ فَإِنِّي لَأَرَى أَشْيَاءَ قَدْ كُنْتُ نُسِّيتُهَا فَأَعْرِفُهَا كَمَا يَعْرِفُ الرَّجُلُ وَجْهَ الرَّجُلِ قَدْ كَانَ غَائِبًا عَنْهُ يَرَاهُ فَيَعْرِفُهُ وَقَالَ وَكِيعٌ مَرَّةً فَرَآهُ فَعَرَفَهُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور قیامت تک پیش آنے والا کوئی واقعہ ایسا نہ چھوڑا جو اسی جگہ کھڑے کھڑے بیان نہ کر دیا ہو جس نے اسے یاد رکھا سو یاد رکھا اور جو بھول گیا سو بھول گیا اور میں بہت سی ایسی چیزیں دیکھتا ہوں جو میں بھول چکا ہوتا ہوں لیکن پھر انہیں دیکھ کر پہچان لیتا ہوں جیسے کوئی آدمی غائب ہو اور دوسرا آدمی اسے دیکھ کر اسے اس کے چہرے سے ہی پہچان لیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ شَيْخٍ يُقَالُ لَهُ هِلَالٌ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى عَنْ مَسْحِ الْحَصَى فَقَالَ وَاحِدَةً أَوْ دَعْ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر چیز کے متعلق سوال پوچھا ہے حتیٰ کہ کنکریوں کو دوران نماز برابر کرنے کا مسئلہ بھی پوچھا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ اسے برابر کرلو ورنہ چھوڑ دو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مَوْلًى لِرِبْعِيٍّ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسًا فَقَالَ إِنِّي لَا أَدْرِي مَا قَدْرُ بَقَائِي فِيكُمْ فَاقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي وَأَشَارَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَتَمَسَّكُوا بِعَهْدِ عَمَّارٍ وَمَا حَدَّثَكُمْ ابْنُ مَسْعُودٍ فَصَدِّقُوهُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ میں تمہارے درمیان کتنا عرصہ رہوں گا اس لئے ان دو آدمیوں کی پیروی کرنا جو میرے بعد ہوں گے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اور عمار کے طریقے کو مضبوطی سے تھامو اور ابن مسعود تم سے جو بات بیان کریں اس کی تصدیق کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُتْبَةَ عَنِ ابْنٍ لِحُذَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَعَا لِرَجُلٍ أَصَابَتْهُ وَأَصَابَتْ وَلَدَهُ وَوَلَدَ وَلَدِهِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی شخص کے لئے دعا فرماتے تھے تو اس دعاء کے اثرات اسے اس کی اولاد کو اور اس کے پوتوں تک کو پہنچتے تھے ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا رَزِينُ بْنُ حَبِيبٍ الْجُهَنِيُّ عَنْ أَبِي الرُّقَادِ الْعَبْسِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ إِنْ كَانَ الرَّجُلُ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَصِيرُ بِهَا مُنَافِقًا وَإِنِّي لَأَسْمَعُهَا مِنْ أَحَدِكُمْ الْيَوْمَ فِي الْمَجْلِسِ عَشْرَ مَرَّاتٍ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں بعض اوقات انسان کوئی جملہ بولتا تھا اور اس کی وجہ سے منافق ہوجاتا تھا اور اب ایک ایک مجلس میں اس طرح کے دسیوں کلمات میں روزانہ سنتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ سَعْدُ بْنُ طَارِقٍ حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا مَعَ الدَّجَّالِ مِنْ الدِّجَّالِ مَعَهُ نَهْرَانِ يَجْرِيَانِ أَحَدُهُمَا رَأْيَ الْعَيْنِ مَاءٌ أَبْيَضُ وَالْآخَرُ رَأْيَ الْعَيْنِ نَارٌ تَأَجَّجُ فَإِنْ أَدْرَكَنَّ وَاحِدًا مِنْكُمْ فَلْيَأْتِ النَّهَرَ الَّذِي يَرَاهُ نَارًا فَلْيُغْمِضْ ثُمَّ لِيُطَأْطِئْ رَأْسَهُ فَلْيَشْرَبْ فَإِنَّهُ مَاءٌ بَارِدٌ وَإِنَّ الدَّجَّالَ مَمْسُوحُ الْعَيْنِ الْيُسْرَى عَلَيْهَا ظَفَرَةٌ غَلِيظَةٌ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ كَاتِبٌ وَغَيْرُ كَاتِبٍ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں یہ بات دجال سے بھی زیادہ جانتا ہوں کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا اس کے ساتھ بہتی ہوئی دو نہریں ہوں گی جن میں سے ایک دیکھنے میں سفید پانی کی ہوگی اور دوسری دیکھنے میں بھڑکتی ہوگی اگر تم میں سے کوئی شخص اس دور کو پائے تو اس نہر میں داخل ہو جائے جو اسے آگ نظر آرہی ہو اس میں غوطہ زنی کرے پھر سر جھکا کر اس کا پانی پی لے کیونکہ وہ ٹھنڈا پانی ہوگا اور دجال کی بائیں آنکھ کسی نے پونچھ دی ہوگی اس پر ایک موٹا ناخنہ ہوگا اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان " کافر " لکھا ہوگا جسے ہر کاتب وغیرکاتب مسلمان پڑھ لے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ قَدِمَ مِنْ عِنْدِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا جَلَسْنَا إِلَيْهِ أَمْسِ سَأَلَ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّكُمْ سَمِعَ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتَنِ فَقَالُوا نَحْنُ سَمِعْنَاهُ قَالَ لَعَلَّكُمْ تَعْنُونَ فِتْنَةَ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ قَالُوا أَجَلْ قَالَ لَسْتُ عَنْ تِلْكَ أَسْأَلُ تِلْكَ يُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصِّيَامُ وَالصَّدَقَةُ وَلَكِنْ أَيُّكُمْ سَمِعَ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتَنِ الَّتِي تَمُوجُ مَوْجَ الْبَحْرِ قَالَ فَأَمْسَكَ الْقَوْمُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ إِيَّايَ يُرِيدُ قُلْتُ أَنَا قَالَ لِي أَنْتَ لِلَّهِ أَبُوكَ قَالَ قُلْتُ تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَى الْقُلُوبِ عَرْضَ الْحَصِيرِ فَأَيُّ قَلْبٍ أَنْكَرَهَا نُكِتَتْ فِيهِ نُكْتَةٌ بَيْضَاءُ وَأَيُّ قَلْبٍ أُشْرِبَهَا نُكِتَتْ فِيهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ حَتَّى يَصِيرَ الْقَلْبُ عَلَى قَلْبَيْنِ أَبْيَضَ مِثْلِ الصَّفَا لَا يَضُرُّهُ فِتْنَةٌ مَا دَامَتْ السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ وَالْآخَرِ أَسْوَدَ مُرْبَدٍّ كَالْكُوزِ مُخْجِيًا وَأَمَالَ كَفَّهُ لَا يَعْرِفُ مَعْرُوفًا وَلَا يُنْكِرُ مُنْكَرًا إِلَّا مَا أُشْرِبَ مِنْ هَوَاهُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس سے آئے ان کا کہنا ہے کل گذشتہ جب ہم ان کے پاس بیٹھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے انہوں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے کس نے فتنوں کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سنا ہے ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہنے لگے کہ ہم سب ہی نے سنا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا شاید تم وہ فتنہ سمجھ رہے ہو جو آدمی کے اہل خانہ اور مال سے متعلق ہوتا ہے ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا جی ہاں ! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھ رہا اس کا کفارہ تو نماز روزہ اور صدقہ بن جاتے ہیں ان فتنوں کے بارے تم میں سے کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سنا ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح پھیل جائیں گے؟ اس پر لوگ خاموش ہوگئے اور میں سمجھ گیا کہ اس کا جواب وہ مجھ سے معلوم کرنا چاہتے ہیں چنانچہ میں نے عرض کیا کہ میں نے وہ ارشاد سنا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا یقینا تم نے ہی سنا ہوگا میں نے عرض کیا کہ دلوں کے سامنے فتنوں کو اس طرح پیش کیا جائے گا جیسے چٹائی کو پیش کیا جائے جو دل ان سے نامانوس ہوگا اس پر ایک سفید نقطہ پڑجائے گا اور جو دل اس کی طرف مائل ہوجائے گا اس پر ایک کالا دھبہ پڑجائے گا حتیٰ کہ دلوں کی دو صورتیں ہوجائیں گی ایک تو ایسا سفید جیسے چاندی اسے کوئی فتنہ " جب تک آسمان و زمین رہیں گے " نقصان نہ پہنچا سکے گا اور دوسرا ایسا کالا سیاہ جیسے کوئی شخص کٹورے کو اوندھا دے اور ہتھیلی پھیلا دے ایسا شخص کسی نیکی کو نیکی اور کسی گناہ کو گناہ نہیں سمجھے گا سوائے اسی چیز کے جس کی طرف اس کی خواہش کا میلان ہو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ فَمَا مِنْهُ شَيْءٌ إِلَّا قَدْ سَأَلْتُهُ إِلَّا أَنِّي لَمْ أَسْأَلْهُ مَا يُخْرِجُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ مِنْ الْمَدِينَةِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قیامت تک پیش آنے والے واقعات کے متعلق بتا دیا ہے اور اس کے متعلق کوئی چیز ایسی نہیں رہی جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہ لی ہو البتہ یہ بات نہیں پوچھ سکا کہ اہل مدینہ کو مدینہ سے کون سی چیز نکال دے گی ۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَأَبُو النَّضْرِ قَالَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ هُوَ ابْنُ هِلَالٍ قَالَ أَبُو النَّضْرِ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ هِلَالٍ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ اللَّيْثِيُّ قَالَ أَتَيْتُ الْيَشْكُرِيَّ فِي رَهْطٍ مِنْ بَنِي لَيْثٍ قَالَ فَقَالَ مَنْ الْقَوْمُ قَالَ قُلْنَا بَنُو لَيْثٍ قَالَ فَسَأَلْنَاهُ وَسَأَلَنَا ثُمَّ قُلْنَا أَتَيْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ حَدِيثِ حُذَيْفَةَ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ أَبِي مُوسَى قَافِلِينَ وَغَلَتْ الدَّوَابُّ بِالْكُوفَةِ فَاسْتَأْذَنْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي أَبَا مُوسَى فَأَذِنَ لَنَا فَقَدِمْنَا الْكُوفَةَ بَاكِرًا مِنْ النَّهَارِ فَقُلْتُ لِصَاحِبِي إِنِّي دَاخِلٌ الْمَسْجِدَ فَإِذَا قَامَتْ السُّوقُ خَرَجْتُ إِلَيْكَ قَالَ فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا فِيهِ حَلْقَةٌ كَأَنَّمَا قُطِعَتْ رُءُوسُهُمْ يَسْتَمِعُونَ إِلَى حَدِيثِ رَجُلٍ قَالَ فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَامَ إِلَى جَنْبِي قَالَ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ أَبَصْرِيٌّ أَنْتَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ قَدْ عَرَفْتُ لَوْ كُنْتَ كُوفِيًّا لَمْ تَسْأَلْ عَنْ هَذَا هَذَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ قَالَ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَأَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ وَعَرَفْتُ أَنَّ الْخَيْرَ لَنْ يَسْبِقَنِي قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ يَا حُذَيْفَةُ تَعَلَّمْ كِتَابَ اللَّهِ وَاتَّبِعْ مَا فِيهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ قَالَ هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ وَجَمَاعَةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْهُدْنَةُ عَلَى دَخَنٍ مَا هِيَ قَالَ لَا تَرْجِعُ قُلُوبُ أَقْوَامٍ عَلَى الَّذِي كَانَتْ عَلَيْهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ فِتْنَةٌ عَمْيَاءُ صَمَّاءُ عَلَيْهَا دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ النَّارِ وَأَنْتَ أَنْ تَمُوتَ يَا حُذَيْفَةُ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جِذْلٍ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَتَّبِعَ أَحَدًا مِنْهُمْ-
نصر بن عاصم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بنولیث کے ایک گروہ کے ساتھ یشکری کے پاس آیا انہوں نے پوچھا کون لوگ ہیں ؟ ہم نے بتایا بنولیث ہیں ہم نے ان کی خیریت دریافت کی اور انہوں نے ہماری خیریت معلوم کی پھر ہم نے کہا کہ ہم آپ کے پاس حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث معلوم کرنے کے لئے آئے ہیں انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے ساتھ واپس آرہے تھے کوفہ میں جانور بہت مہنگے ہوگئے تھے میں نے اپنے ایک ساتھی کے ساتھ حضرت ابوموسیٰ سے اجازت لی انہوں نے ہمیں اجازت دے دی چنانچہ ہم صبح سویرے کوفہ پہنچ گئے میں نے اپنے ساتھی سے کہا کہ میں مسجد کے اندر ہوں جب بازار کھل جائے گا تو میں آپ کے پاس آجاؤں گا۔ میں مسجد میں داخل ہوا تو وہاں ایک حلقہ لگا ہوا تھا یوں محسوس ہوتا تھا کہ ان کے سر کا ٹ دیئے گئے ہیں وہ ایک آدمی کی حدیث کو بڑی توجہ سے سن رہے تھے میں ان کے پاس جا کر کھڑا ہوگیا اسی دوران ایک اور آدمی آیا اور میرے پہلو میں کھڑا ہوگیا میں نے اس سے پوچھا کہ یہ صاحب کون ہیں ؟ اس نے مجھ سے پوچھا کیا آپ بصرہ کے رہنے والے ہیں میں نے کہا جی ہاں ! اس نے کہا کہ میں پہلے ہی سمجھ گیا تھا کہ اگر آپ کوفی ہوتے تو ان صاحب کے متعلق سوال نہ کرتے یہ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ ہیں ۔ میں ان کے قریب گیا تو انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں شر کے متعلق کیونکہ میں جانتا تھا کہ خیر مجھے چھوڑ کر آگے نہیں جاسکتی ایک دن میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حذیفہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو (تین مرتبہ فرمایا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم ، صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فتنہ اور شر ہوگا میں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا حذیفہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پروی کرو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھوئیں پر صلح قائم ہوگی اور گندگی پر اتفاق ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم دھوئیں پر صلح قائم ہونے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ اس صلح پر دل سے راضی نہیں ہوں گے۔ پھر میرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا كَثِيرٌ أَبُو النَّضْرِ عَنْ رِبْعِىِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ انْطَلَقْتُ إِلَى حُذَيْفَةَ بِالْمَدَائِنِ لَيَالِيَ سَارَ النَّاسُ إِلَى عُثْمَانَ فَقَالَ يَا رِبْعِيُّ مَا فَعَلَ قَوْمُكَ قَالَ قُلْتُ عَنْ أَيِّ بَالِهِمْ تَسْأَلُ قَالَ مَنْ خَرَجَ مِنْهُمْ إِلَى هَذَا الرَّجُلِ فَسَمَّيْتُ رِجَالًا فِيمَنْ خَرَجَ إِلَيْهِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ وَاسْتَذَلَّ الْإِمَارَةَ لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا وَجْهَ لَهُ عِنْدَهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ أَتَاهُ بِالْمَدَائِنِ فَذَكَرَهُ-
ربعی بن حراش رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جس دور میں فتنہ پرور لوگ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی طرف چل پڑے تھے مدائن میں حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا انہوں نے مجھ سے پوچھا اے ربعی ! تمہاری قوم کا کیا بنا؟ میں نے پوچھا کہ آپ ان کے متعلق کیا پوچھنا چاہتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف کون کون روانہ ہوئے ہیں ؟ میں نے انہیں ان میں سے چند لوگوں کے نام بتا دیئے وہ کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جماعت کو چھوڑ دیتا ہے اور اپنے امیر کو ذلیل کرتا ہے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہاں اس کی کوئی حیثیت نہ ہوگی ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ أَتَيْتُ عَلَى حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنْ لَيْلَةِ أُسْرِيَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ فَانْطَلَقْتُ أَوْ انْطَلَقْنَا فَلَقِينَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَلَمْ يَدْخُلَاهُ قَالَ قُلْتُ بَلْ دَخَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَتَئِذٍ وَصَلَّى فِيهِ قَالَ مَا اسْمُكَ يَا أَصْلَعُ فَإِنِّي أَعْرِفُ وَجْهَكَ وَلَا أَدْرِي مَا اسْمُكَ قَالَ قُلْتُ أَنَا زِرُّ بْنُ حُبَيْشٍ قَالَ فَمَا عِلْمُكَ بِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِيهِ لَيْلَتَئِذٍ قَالَ قُلْتُ الْقُرْآنُ يُخْبِرُنِي بِذَلِكَ قَالَ مَنْ تَكَلَّمَ بِالْقُرْآنِ فَلَحَ اقْرَأْ قَالَ فَقَرَأْتُ سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنْ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ قَالَ فَلَمْ أَجِدْهُ صَلَّى فِيهِ قَالَ يَا أَصْلَعُ هَلْ تَجِدُ صَلَّى فِيهِ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ وَاللَّهِ مَا صَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَتَئِذٍ لَوْ صَلَّى فِيهِ لَكُتِبَ عَلَيْكُمْ صَلَاةٌ فِيهِ كَمَا كُتِبَ عَلَيْكُمْ صَلَاةٌ فِي الْبَيْتِ الْعَتِيقِ وَاللَّهِ مَا زَايَلَا الْبُرَاقَ حَتَّى فُتِحَتْ لَهُمَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ فَرَأَيَا الْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَوَعْدَ الْآخِرَةِ أَجْمَعَ ثُمَّ عَادَا عَوْدَهُمَا عَلَى بَدْئِهِمَا قَالَ ثُمَّ ضَحِكَ حَتَّى رَأَيْتُ نَوَاجِذَهُ قَالَ وَيُحَدِّثُونَ أَنَّهُ لَرَبَطَهُ لِيَفِرَّ مِنْهُ وَإِنَّمَا سَخَّرَهُ لَهُ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ قَالَ قُلْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ أَيُّ دَابَّةٍ الْبُرَاقُ قَالَ دَابَّةٌ أَبْيَضُ طَوِيلٌ هَكَذَا خَطْوُهُ مَدُّ الْبَصَرِ-
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا وہ شب معراج کا واقعہ بیان کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ذکر کرنے لگے کہ پھر ہم وہاں سے چل کر بیت المقدس پہنچے لیکن بیت المقدس میں داخل نہیں ہوئے " میں نے کہا کہ اس رات تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس میں داخل بھی ہوئے تھے اور وہاں پر نماز پھی پڑھی تھی یہ سن کر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے گنجے ! تمہارا کیا نام ہے ؟ میں تمہیں چہرے سے پہنچاتا ہوں لیکن نام یاد نہیں ہے میں نے عرض کیا کہ میرا نام زر بن حبیش ہے انہوں نے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اس رات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس میں نماز پڑھی تھی ؟ میں نے کہا کہ قرآن بتاتا ہے انہوں نے فرمایا کہ قرآن سے بات کرنے والا کامیاب ہوتا ہے تم وہ آیت پڑھ کر سناؤ اب جو میں نے "سبحان الذی اسری بعبدہ" پڑھی تو اس میں یہ کہیں نہ ملا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات بیت المقدس میں نماز بھی پڑھی تھی ، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے ارے کنجے ! کیا تمہیں اس میں نماز پڑھنے کا ذکر ملتا ہے ؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے فرمایا بخدا! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات بیت المقدس میں نماز نہیں پڑھی تھی اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس میں نماز پڑھ لیتے تو تم پر بھی وہاں نماز پڑھنا فرض ہو جاتا جیسے بیت اللہ میں ہوا بخدا! وہ دونوں براق سے جدا نہیں ہوئے تاآنکہ ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے ۔ پھر ان دونوں نے جنت اور جہنم کو دیکھا اور آخرت کے سارے وعدے دیکھے پھر وہ دونوں اسی طرح واپس آگئے جیسے گئے تھے پھر وہ ہنسنے لگے یہاں تک کہ ان کے دندان مبارک میں نے دیکھے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مزید فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے براق کو باندھ دیا تھا تاکہ وہ بھاگ نہ جائے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تو سارا عالم غیب وشہود ان کے تابع کر دیا تھا میں نے پوچھا اے ابو عبداللہ ! براق کس قسم کا جانور تھا؟ فرمایا سفید رنگ کا ایک لمباجانور تھا جس کا قدم تا حدنگاہ پڑتا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِىِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَمِنًا أَنْ يَقُولَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنْ اللَّيْلِ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ الْيُمْنَى ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَبِاسْمِكَ أَمُوتُ فَإِذَا اسْتَيْقَظَ مِنْ اللَّيْلِ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانِي بَعْدَمَا أَمَاتَنِي وَإِلَيْهِ النُّشُورُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت جب اپنے بستر پر آتے تو یوں کہتے اے اللہ ! ہم تیرے ہی نام سے جیتے مرتے ہیں اور جب بیدار ہوتے تویوں فرماتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اسی کے یہاں جمع ہونا ہے۔ "
-
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضْلُ الدَّارِ الْقَرِيبَةِ مِنْ الْمَسْجِدِ عَلَى الدَّارِ الشَّاسِعَةِ كَفَضْلِ الْغَازِي عَلَى الْقَاعِدِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دور والے گھر پر مسجد کے قریب والے گھر کی فضیلت ایسے ہے جیسے نمازی کی فضیلت جہاد کے انتظار میں بیٹھنے والے پر ہوتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ أَبِي كَثِيرٍ التَّمِيمِيُّ حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ قَالَ أَبِي وَإِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا كَثِيرٌ عَنْ رِبْعِيٍّ أَنَّهُ أَتَى حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ بِالْمَدَائِنِ يَزُورُهُ وَيَزُورُ أُخْتَهُ قَالَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ مَا فَعَلَ قَوْمُكَ يَا رِبْعِيُّ أَخَرَجَ مِنْهُمْ أَحَدٌ قَالَ نَعَمْ فَسَمَّى نَفَرًا وَذَلِكَ فِي زَمَنِ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى عُثْمَانَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ خَرَجَ مِنْ الْجَمَاعَةِ وَاسْتَذَلَّ الْإِمَارَةَ لَقِيَ اللَّهَ وَلَا وَجْهَ لَهُ عِنْدَهُ-
ربعی بن حراش رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جس دور میں فتنہ پرور لوگ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی طرف چل پڑے تھے مدائن میں حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا انہوں نے مجھ سے پوچھا اے ربعی ! تمہاری قوم کا کیا بنا؟ میں نے پوچھا کی آپ ان کے متعلق کیا پوچھنا چاہتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف کون کون روانہ ہوئے ہیں ؟ میں نے انہیں ان میں سے چند لوگوں کے نام بتا دیئے وہ کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جماعت کو چھوڑ دیتا ہے اور اپنے امیرکو ذلیل کرتا ہے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہاں اس کی کوئی حیثیت نہ ہوگی ۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ حُذَيْفَةَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمْسَكَ الْقَوْمُ ثُمَّ إِنَّ رَجُلًا أَعْطَاهُ فَأَعْطَى الْقَوْمُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَنَّ خَيْرًا فَاسْتُنَّ بِهِ كَانَ لَهُ أَجْرُهُ وَمِنْ أُجُورِ مَنْ يَتَّبِعُهُ غَيْرَ مُنْتَقِصٍ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا وَمَنْ سَنَّ شَرًّا فَاسْتُنَّ بِهِ كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهُ وَمِنْ أَوْزَارِ مَنْ يَتَّبِعُهُ غَيْرَ مُنْتَقِصٍ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کسی شخص نے لوگوں سے سوال کیا، لوگ رکے رہے پھر ایک آدمی نے اسے کچھ دے دیا اور پھر سب لوگ اسے دینے لگے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کو بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ الْحَوْضَ أَقْوَامٌ فَيُخْتَلَجُونَ دُونِي فَأَقُولُ رَبِّ أَصْحَابِي رَبِّ أَصْحَابِي فَيُقَالُ لِي إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے پاس حوض کوثر پر کچھ آدمی ایسے بھی آئیں گے کہ میں دیکھوں گا جب وہ میرے سامنے پیش ہوں گے انہیں میرے سامنے سے اچک لیا جائے گا میں عرض کروں گا پروردگار! میرے ساتھی ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں ۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ يَعْنِي ابْنَ كَيْسَانَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ قَالَ أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيُّ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ يَقُولُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّاسِ بِكُلِّ فِتْنَةٍ هِيَ كَائِنَةٌ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَ السَّاعَةِ وَمَا ذَلِكَ أَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِي مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا أَسَرَّهُ إِلَيَّ لَمْ يَكُنْ حَدَّثَ بِهِ غَيْرِي وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ يُحَدِّثُ مَجْلِسًا أَنَا فِيهِ سُئِلَ عَنْ الْفِتَنِ وَهُوَ يَعُدُّ الْفِتَنَ فِيهِنَّ ثَلَاثٌ لَا يَذَرْنَ شَيْئًا مِنْهُنَّ كَرِيَاحِ الصَّيْفِ مِنْهَا صِغَارٌ وَمِنْهَا كِبَارٌ قَالَ حُذَيْفَةُ فَذَهَبَ أُولَئِكَ الرَّهْطُ كُلُّهُمْ غَيْرِي حَدَّثَنَا فَزَارَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بخدا! میں اب سے لے کر قیامت تک ہونے والے تمام فتنوں کے متعلق تمام لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں ایسا تو نہیں تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خصوصیت کے ساتھ کوئی بات مجھے بتائی ہو جو میرے علاوہ کسی اور کو نہ بتائی ہو البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس مجلس میں یہ باتیں بیان فرمائی تھیں میں اس میں موجود تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فتنوں کے متعلق سوالات پوچھے جا رہے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں شمار کروا رہے تھے ان میں تین فتنے ایسے ہیں جو کسی چیز کو نہیں چھوڑیں گے ان میں سے کچھ گرمیوں کی ہواؤں جیسے ہوں گے کچھ چھوٹے ہوں گے اور کچھ بڑے حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے علاوہ اس مجلس کے تمام شرکاء دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ حَدَّثَهُ أَنَّ مَوْلَى شُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ وَحُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ يَقُولَانِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ-
حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ اور حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارا تیر جس چیز کو شکار کر کے تمہارے پاس لے آئے اسے کھالو۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ مَوْلَى شُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ وَحُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ يَقُولَانِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ-
حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ اور حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارا تیر جس چیز کو شکار کر کے تمہارے پاس لے آئے اسے کھالو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ قَالَ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَالِبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن تمام اولاد آدم کے سردار ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَالِبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن تمام اولاد آدم کے سردار ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَالِبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن تمام اولاد آدم کے سردار ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَالِبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن تمام اولاد آدم کے سردار ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ وَخَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا يَعْنِي ابْنَ زَائِدَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الدُّؤَلِيِّ قَالَ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ أَخُو حُذَيْفَةَ قَالَ حُذَيْفَةُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَزَبَهُ أَمْرٌ صَلَّى-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی پریشان کن معاملہ پیش آتا تو نماز پڑھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ حَدَّثَنِي ابْنُ عَمٍّ لِحُذَيْفَةَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قُمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَرَأَ السَّبْعَ الطِّوَالَ فِي سَبْعِ رَكَعَاتٍ وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ ذِي الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ وَكَانَ رُكُوعُهُ مِثْلَ قِيَامِهِ وَسُجُودُهُ مِثْلَ رُكُوعِهِ فَانْصَرَفَ وَقَدْ كَادَتْ تَنْكَسِرُ رِجْلَايَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات کو قیام کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات رکعتوں میں سات طویل سورتیں پڑھ لیں اور رکوع سے سر اٹھا کر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے ، پھر فرماتے "الحمد للہ ذی الملکوت والجبروت والکبریاء والعظمۃ " اور ان کا رکوع قیام کے برابر تھا اور سجدہ رکوع کے برابر ہے نماز سے جب فراغت ہوئی تو میری ٹانگیں ٹوٹنے کے قریب ہوگئی تھیں ۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْهَاشِمِيُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَشْهَلِ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْهَوُنَّ عَنْ الْمُنْكَرِ أَوْ لَيُوشِكَنَّ اللَّهُ أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عِقَابًا مِنْ عِنْدِهِ ثُمَّ لَتَدْعُنَّهُ فَلَا يَسْتَجِيبُ لَكُمْ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم لوگ امربالمعروف کرتے رہو اور نہی عن المنکر کرتے رہو ورنہ اللہ تم پر ایسا عذاب مسلط کر دے گا کہ تم اللہ سے دعائیں کرو گے لیکن تمہاری دعائیں قبول نہ ہوں گی ۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي عَمْرٌو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَشْهَلِ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتُلُوا إِمَامَكُمْ وَتَجْتَلِدُوا بِأَسْيَافِكُمْ وَيَرِثُ دِيَارَكُمْ شِرَارُكُمْ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک تم اپنے امام کو قتل نہ کرو، دو تلواروں سے لڑنے نہ لگو اور تمہاری دنیا کے وارث تمہارے بدترین لوگ ہوں گے ۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَشْهَلِيُّ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكُونَ أَسْعَدَ النَّاسِ بِالدُّنْيَا لُكَعُ بْنُ لُكَعٍ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک دنیا میں سب سے زیادہ سعادت مند آدمی کمینہ بن کمینہ نہ ہو جائے ۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ ذُكِرَ الدَّجَّالُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَأَنَا لَفِتْنَةُ بَعْضِكُمْ أَخْوَفُ عِنْدِي مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَلَنْ يَنْجُوَ أَحَدٌ مِمَّا قَبْلَهَا إِلَّا نَجَا مِنْهَا وَمَا صُنِعَتْ فِتْنَةٌ مُنْذُ كَانَتْ الدُّنْيَا صَغِيرَةٌ وَلَا كَبِيرَةٌ إِلَّا لِفِتْنَةِ الدَّجَّالِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دجال کا تذکرہ ہو رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نزدیک تمہارے حق میں دجال کے فتنے سے زیادہ آپس کے فتنے سے خطرہ ہے جو شخص دجال کے فتنے سے قبل اس فتنے سے بچ گیا تو وہ فتنہ دجال سے بھی بچ جائے گا اور جب سے دنیا بنی ہے ہر چھوٹا بڑا فتنہ دجال کے فتنے کے لئے ہی بنایا گیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ أَبُو سَعِيدٍ الْأَحْوَلُ عَنِ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ مُنْذُ نَحْوِ سِتِّينَ سَنَةٍ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ عَلَى حُذَيْفَةَ فَقِيلَ إِنَّ هَذَا يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى الْأُمَرَاءِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَوْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ السَّاعَةِ فَقَالَ عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّي لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ وَلَكِنْ أُخْبِرُكُمْ بِمَشَارِيطِهَا وَمَا يَكُونُ بَيْنَ يَدَيْهَا إِنَّ بَيْنَ يَدَيْهَا فِتْنَةً وَهَرْجًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ الْفِتْنَةُ قَدْ عَرَفْنَاهَا فَالْهَرْجُ مَا هُوَ قَالَ بِلِسَانِ الْحَبَشَةِ الْقَتْلُ وَيُلْقَى بَيْنَ النَّاسِ التَّنَاكُرُ فَلَا يَكَادُ أَحَدٌ أَنْ يَعْرِفَ أَحَدًا-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے متعلق پوچھا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا علم تو میرے رب کے پاس ہے وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کرے گا البتہ میں تمہیں اس کی کچھ علامات بتائے دیتا ہوں اور یہ کہ اس سے پہلے کیا ہوگا؟ قیامت سے پہلے فتنے ہوں گے اور "ہرج " ہوگا لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! فتنہ کا معنی تو ہم سمجھ گئے ہرج سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اہل حبش کی زبان میں اس کا معنی قتل ہوتا ہے اور لوگوں میں اجنبیت پیدا ہو جائے گی اور کوئی کسی کو نہیں پہچانے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا فِي جِنَازَةِ حُذَيْفَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ صَاحِبَ هَذَا السَّرِيرِ يَقُولُ مَا بِي بَأْسٌ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَئِنْ اقْتَتَلْتُمْ لَأَدْخُلَنَّ بَيْتِيَ فَلَئِنْ دُخِلَ عَلَيَّ لَأَقُولَنَّ هَا بُؤْ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ-
ربعی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے جنازے میں ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے چارپائی پر لیٹے ہوئے اس شخص سے سنا ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے مجھے اس میں کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا کہ اگر تم لوگ لڑنے لگو گے تو میں اپنے گھر میں داخل ہو جاؤں گا اگر کوئی میرے گھر میں بھی آگیا تو میں اسے کہہ دوں گا کہ آؤ اور میرا اور اپنا گناہ لے کر لوٹ جاؤ۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ أَتَيْنَا حُذَيْفَةَ فَقُلْنَا دُلَّنَا عَلَى أَقْرَبِ النَّاسِ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيًا وَسَمْتًا وَوَلَاءً نَأْخُذْ عَنْهُ وَنَسْمَعْ مِنْهُ فَقَالَ كَانَ أَقْرَبَ النَّاسِ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيًا وَسَمْتًا وَدَلًّا ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ حَتَّى يَتَوَارَى عَنِّي فِي بَيْتِهِ وَلَقَدْ عَلِمَ الْمَحْفُوظُونَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ أَنَّ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ مِنْ أَقْرَبِهِمْ إِلَى اللَّهِ زُلْفَةً-
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہمیں کسی ایسے آدمی کا پتہ بتائیے جو طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب ہوتا کہ ہم ان سے یہ طریقے اخذ کر سکیں اور ان کی باتیں سن سکیں انہوں نے فرمایا کہ طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تھے یہاں تک کہ وہ مجھ سے چھپ کر اپنے گھر میں بیٹھ گئے حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے محفوظ صحابہ جانتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ان سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا مَا تَرَكَ فِيهِ شَيْئًا يَكُونُ قَبْلَ السَّاعَةِ إِلَّا قَدْ ذَكَرَهُ حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ إِنِّي لَأَرَى الشَّيْءَ فَأَذْكُرُهُ كَمَا يَعْرِفُ الرَّجُلُ وَجْهَ الرَّجُلِ غَابَ عَنْهُ ثُمَّ رَآهُ فَعَرَفَهُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور قیامت تک پیش آنے والا کوئی واقعہ ایسا نہ چھوڑا جو اسی جگہ کھڑے کھڑے بیان نہ کر دیا ہو جس نے اسے یاد رکھا سو یاد رکھا اور جو بھول گیا سو بھول گیا اور میں بہت سی ایسی چیزیں دیکھتا ہوں جو میں بھول چکا ہوتا ہوں لیکن پھر انہیں دیکھ کر پہچان لیتا ہوں جیسے کوئی آدمی غائب ہو اور دوسرا آدمی اسے دیکھ کر اسے اس کے چہرے سے ہی پہچان لیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ رَجُلٌ يَرْفَعُ إِلَى عُثْمَانَ الْأَحَادِيثَ مِنْ حُذَيْفَةَ قَالَ حُذَيْفَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ يَعْنِي نَمَّامًا-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا مَرَّ بِآيَةِ خَوْفٍ تَعَوَّذَ وَإِذَا مَرَّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ سَأَلَ قَالَ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَكَعَ قَالَ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَإِذَا سَجَدَ قَالَ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی نبی کریم اپنے رکوع میں " سبحان ربی العظیم اور سجدہ میں " سبحان ربی الاعلیٰ کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا رَزِينٌ الْجُهَنِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو الرُّقَادِ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ مَوْلَايَ وَأَنَا غُلَامٌ فَدُفِعْتُ إِلَى حُذَيْفَةَ وَهُوَ يَقُولُ إِنْ كَانَ الرَّجُلُ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَصِيرُ مُنَافِقًا وَإِنِّي لَأَسْمَعُهَا مِنْ أَحَدِكُمْ فِي الْمَقْعَدِ الْوَاحِدِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْهَوُنَّ عَنْ الْمُنْكَرِ وَلَتَحَاضُّنَّ عَلَى الْخَيْرِ أَوْ لَيُسْحِتَنَّكُمْ اللَّهُ جَمِيعًا بِعَذَابٍ أَوْ لَيُؤَمِّرَنَّ عَلَيْكُمْ شِرَارَكُمْ ثُمَّ يَدْعُو خِيَارُكُمْ فَلَا يُسْتَجَابُ لَكُمْ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں بعض اوقات انسان کوئی جملہ بولتا تھا اور اس کی وجہ سے منافق ہو جاتا تھا اور اب ایک ایک مجلس میں اس طرح کے دسیوں کلمات میں روزانہ سنتا ہوں ۔ تم لوگ امر بالمعروف کرتے رہو اور نہی عن المنکر کرتے رہو ورنہ اللہ تم پر ایسا عذاب مسلط کر دے گا کہ تم اللہ سے دعائیں کرو گے لیکن تمہاری دعائیں قبول نہ ہوں گی ۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ لِلتَّهَجُّدِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو جب بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَشْرَبُوا فِي الذَّهَبِ وَلَا فِي الْفِضَّةِ وَلَا تَلْبَسُوا الْحَرِيرَ وَالدِّيبَاجَ فَإِنَّهَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَهِيَ لَكُمْ فِي الْآخِرَةِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم و دیبا پہننے سے اور سونے چاندی کے برتن استعمال کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں ہمارے لئے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ ثَابِتِ ابْنِ وَدِيعَةَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي فَزَارَةَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضِبَابٍ قَدْ احْتَرَشَهَا قَالَ فَجَعَلَ يُقَلِّبُ ضَبًّا مِنْهَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ أُمَّةٌ مُسِخَتْ قَالَ وَأَكْبَرُ عِلْمِي أَنَّهُ قَالَ مَا أَدْرِي مَا فَعَلَتْ قَالَ وَمَا أَدْرِي لَعَلَّ هَذَا مِنْهَا و قَالَ شُعْبَةُ سَمِعْتُهُ و قَالَ حُصَيْنٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ وَذَكَرَ شَيْئًا نَحْوًا مِنْ هَذَا قَالَ فَلَمْ يَأْمُرْ بِهِ وَلَمْ يَنْهَ أَحَدًا-
حضرت ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی چند عدد گوہ شکار کر کے لایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک گوہ کو الٹ پلٹ کر دیکھا اور فرمایا کہ ایک امت کی شکلیں مسخ کر دی تھیں مجھے معلوم نہیں کہ شاید یہ وہی ہو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَعَمْرُو بْنُ صُلَيْعٍ حَتَّى أَتَيْنَا حُذَيْفَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ هَذَا الْحَيَّ مِنْ مُضَرَ لَا تَدَعُ لِلَّهِ فِي الْأَرْضِ عَبْدًا صَالِحًا إِلَّا فَتَنَتْهُ وَأَهْلَكَتْهُ حَتَّى يُدْرِكَهَا اللَّهُ بِجُنُودٍ مِنْ عِبَادِهِ فَيُذِلَّهَا حَتَّى لَا تَمْنَعَ ذَنَبَ تَلْعَةٍ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قبیلہ مضر زمین پر اللہ کا کوئی نیک بندہ ایسا نہیں چھوڑے گا جسے وہ فتنے میں نہ ڈال دے اور اسے ہلاک نہ کر دے حتی کہ اللہ اس پر اپنا ایک لشکر مسلط کر دے گا جو اسے ذلیل کر دے گا اور اسے کسی ٹیلے کا دامن بھی نہ بچاسکے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَ حَوْضِي كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ وَمُضَرَ آنِيَتُهُ أَكْثَرُ أَوْ قَالَ مِثْلُ عَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ مَاؤُهُ أَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ وَأَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ اللَّبَنِ وَأَبْرَدُ مِنْ الثَّلْجِ وَأَطْيَبُ مِنْ الْمِسْكِ مَنْ شَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ مَا بَيْنَ طَرَفَيْ حَوْضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كأَيْلَةَ وَمُضَرَ فَذَكَرَهُ وَكَذَا قَالَ يُونُسُ كَمَا قَالَ عَفَّانُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے حوض کی مسافت اتنی ہے جتنی ایلہ اور مضر کے درمیان ہے اس کے برتن آسمانوں کے ستاروں سے بھی زیادہ ہوں گے اس کا پانی شہد سے زیادہ شیریں دودھ سے زیادہ سفید برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ مہک والا ہوگا جو شخص ایک مرتبہ اس کا پانی پی لے گا وہ اس کے بعد کبھی پیاسا نہ ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ قَيْسٍ قَالَ قُلْتُ لِعَمَّارٍ أَرَأَيْتُمْ صَنِيعَكُمْ هَذَا الَّذِي صَنَعْتُمْ فِيمَا كَانَ مِنْ أَمْرِ عَلِيٍّ رَأْيًا رَأَيْتُمُوهُ أَمْ شَيْئًا عَهِدَ إِلَيْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَمْ يَعْهَدْ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً وَلَكِنَّ حُذَيْفَةَ أَخْبَرَنِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي أَصْحَابِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا مِنْهُمْ ثَمَانِيَةٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ-
قیس بن عبادہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے پوچھا اے ابوالیقظان ! یہ بتائیے کہ جس مسئلے میں آپ لوگ پڑ چکے ہیں وہ آپ کی اپنی رائے ہے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی وصیت ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خصوصیت کے ساتھ ایسی کوئی وصیت نہیں فرمائی جو عام لوگوں کو نہ کی ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا میری امت میں بارہ منافق ہوں گے ان میں سے آٹھ لوگ وہ ہوں گے جو جنت میں داخل ہوں گے اور نہ اس کی مہک پائیں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہو جائے ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ لَمْ يُصَلِّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ وَلَوْ صَلَّى فِيهِ لَكُتِبَ عَلَيْكُمْ صَلَاةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس میں نماز نہیں پڑھی تھی اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں نماز پڑھ لیتے تو تم پر بھی وہ نماز فرض ہو جاتی ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ وَأَبُو نُعَيْمٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ جُمَيْعٍ قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ مِثْلَ جُمَيْعٍ حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ قَالَ كَانَ بَيْنَ حُذَيْفَةَ وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْعَقَبَةِ مَا يَكُونُ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ كَمْ كَانَ أَصْحَابُ الْعَقَبَةِ فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ أَخْبِرْهُ إِذْ سَأَلَكَ قَالَ إِنْ كُنَّا نُخْبَرُ أَنَّهُمْ أَرْبَعَةَ عَشَرَ وَقَالَ أَبُو نُعَيْمٍ فَقَالَ الرَّجُلُ كُنَّا نُخْبَرُ أَنَّهُمْ أَرْبَعَةَ عَشَرَ قَالَ فَإِنْ كُنْتَ مِنْهُمْ وَقَالَ أَبُو نُعَيْمٍ فِيهِمْ فَقَدْ كَانَ الْقَوْمُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَأَشْهَدُ بِاللَّهِ أَنَّ اثْنَيْ عَشَرَ مِنْهُمْ حَرْبٌ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ الْأَشْهَادُ وَعَدَّنَا ثَلَاثَةً قَالُوا مَا سَمِعْنَا مُنَادِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا عَلِمْنَا مَا أَرَادَ الْقَوْمُ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ فِي حَدِيثِهِ وَقَدْ كَانَ فِي حَرَّةٍ فَمَشَى فَقَالَ لِلنَّاسِ إِنَّ الْمَاءَ قَلِيلٌ فَلَا يَسْبِقْنِي إِلَيْهِ أَحَدٌ فَوَجَدَ قَوْمًا قَدْ سَبَقُوهُ فَلَعَنَهُمْ يَوْمَئِذٍ-
ابوالطفیل کہتے ہیں کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ اور بیعت عقبہ میں شریک ہونے والے ایک صحابی رضی اللہ عنہ کے درمیان کچھ معمولی سی تکرار ہوگئی تھی جیسا کہ لوگوں میں ہو جاتی ہے انہوں نے پوچھا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ بیعت عقبہ میں شریک ہونے والے لوگ کتنے تھے؟ لوگوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ جب یہ آپ سے پوچھ رہے ہیں تو آپ انہیں بتا دیجئے انہوں نے فرمایا کہ ہمیں تو یہی بتایا گیا ہے کہ وہ چودہ آدمی تھے اگر آپ بھی ان میں شامل ہوں تو ان کی تعداد پندرہ ہو جاتی ہے اور میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ان میں بارہ آدمی دنیا کی زندگی اور گواہوں کے اٹھنے کے دن اللہ اور اس کے رسول کے لئے جنگ ہیں ۔ اور تین لوگوں کی طرف سے عذر بیان کیا جنہوں نے یہ کہا تھا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی کا اعلان نہیں سنا تھا اور ہمیں معلوم نہ تھا کہ لوگ کیا چاہتے ہیں اس کی وضاحت ابو احمد کی حدیث میں ہے کہ ایک مرتبہ سخت گرمی کے موسم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے اور لوگوں سے فرما دیا کہ پانی بہت تھوڑا ہے لہٰذا اس مقام پر مجھ سے پہلے کوئی نہ پہنچے لیکن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو دیکھا کہ کچھ لوگ ان سے پہلے وہاں پہنچ چکے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لعنت ملامت کی ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ عَنْ بِلَالٍ الْعَبْسِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ مَا أَخْبِيَةٌ بَعْدَ أَخْبِيَةٍ كَانَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ يُدْفَعُ عَنْهَا مِنْ الْمَكْرُوهِ أَكْثَرَ مِنْ أَخْبِيَةٍ وُضِعَتْ فِي هَذِهِ الْبُقْعَةِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان خیموں کے بعد کوئی خیمے نہ رہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر میں تھے اور جس طرح ان کا دفاع ہوا کسی اور کا دفاع نہ ہوسکا اور جب بھی کوئی قوم ان کے ساتھ برا ارادہ کرتی تو کوئی نہ کوئی چیز انہیں اپنی طرف مشغول کر لیتی تھی ۔
-
وَقَالَ إِنَّكُمْ الْيَوْمَ مَعْشَرَ الْعَرَبِ لَتَأْتُونَ أُمُورًا إِنَّهَا لَفِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّفَاقُ عَلَى وَجْهِهِ-
اور فرمایا اے گروہ عرب ! آج کل لوگ ایسی باتیں کر رہے ہیں جنہیں ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں " نفاق'' شمار کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَخْرُجُ قَوْمٌ مِنْ النَّارِ بَعْدَ مَا مَحَشَتْهُمْ النَّارُ يُقَالُ لَهُمْ الْجَهَنَّمِيُّونَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم سے ایک قوم اس وقت نکلے گی جب آگ انہیں جھلسا چکی ہوگی انہیں " جہنمی " کہا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عُثْمَانَ الْبَتِّيِّ عَنْ نُعَيْمٍ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ ابْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ أَسْنَدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى صَدْرِي فَقَالَ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ حَسَنٌ ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ خُتِمَ لَهُ بِهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ صَامَ يَوْمًا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ خُتِمَ لَهُ بِهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ خُتِمَ لَهُ بِهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنا سینہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تکیہ بنا رکھا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص (رضاء الہٰی کے لئے ) لا الہ الا اللہ کا اقرار کرے اور اس کی زندگی اسی اقرار پر ختم ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو شخص رضاء الہٰی کے لئے ایک دن روزہ رکھے اور اسی پر اس کا اختتام ہو توہ بھی جنت میں داخل ہوگا اور جو شخص رضاء الہٰی کے لئے صدقہ کرے اور اسی پر اس کا اختتام ہو تو وہ بھی جنت میں داخل ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَجُلًا يَنُمُّ الْحَدِيثَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ نَمَّامٌ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحَدِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْهَوُنَّ عَنْ الْمُنْكَرِ أَوْ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْكُمْ قَوْمًا ثُمَّ تَدْعُونَهُ فَلَا يُسْتَجَابُ لَكُمْ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم لوگ امربالمعروف کرتے رہو اور نہی عن المنکر کرتے رہو ورنہ اللہ تم پر ایسا عذاب مسلط کر دے گا کہ تم اللہ سے دعائیں کرو گے لیکن تمہاری دعائیں قبول نہ ہوں گی ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنَا السَّفْرُ بْنُ نُسَيْرٍ الْأَزْدِيُّ وَغَيْرُهُ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي شَرٍّ فَذَهَبَ اللَّهُ بِذَلِكَ الشَّرِّ وَجَاءَ بِالْخَيْرِ عَلَى يَدَيْكَ فَهَلْ بَعْدَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَا هُوَ قَالَ فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يَتْبَعُ بَعْضُهَا بَعْضًا تَأْتِيكُمْ مُشْتَبِهَةً كَوُجُوهِ الْبَقَرِ لَا تَدْرُونَ أَيًّا مِنْ أَيٍّ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگ شر میں تھے اللہ نے آپ کے ذریعے اسے دور فرما دیا اور آپ کے ہاتھوں خیر کا دور دورہ فرما دیا کیا اس خیر کے بعد بھی شر ہوگا ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! انہوں نے پوچھا کہ وہ کیسا ہوگا ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تاریک رات کے حصوں کی طرح فتنے رونما ہوں گے جو پے درپے آئیں گے اور تم پر اس طرح اشتباہ ہوجائے گا جیسے گائے کے چہرے ہوتے ہیں اور تم ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ معلوم نہیں کر سکو گے۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَأَلَتْنِي أُمِّي مُنْذُ مَتَى عَهْدُكَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقُلْتُ لَهَا مُنْذُ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَنَالَتْ مِنِّي وَسَبَّتْنِي قَالَ فَقُلْتُ لَهَا دَعِينِي فَإِنِّي أَاتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُصَلِّي مَعَهُ الْمَغْرِبَ ثُمَّ لَا أَدَعُهُ حَتَّى يَسْتَغْفِرَ لِي وَلَكِ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِبَ فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ثُمَّ انْفَتَلَ فَتَبِعْتُهُ فَعَرَضَ لَهُ عَارِضٌ فَنَاجَاهُ ثُمَّ ذَهَبَ فَاتَّبَعْتُهُ فَسَمِعَ صَوْتِي فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ حُذَيْفَةُ قَالَ مَا لَكَ فَحَدَّثْتُهُ بِالْأَمْرِ فَقَالَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ وَلِأُمِّكَ ثُمَّ قَالَ أَمَا رَأَيْتَ الْعَارِضَ الَّذِي عَرَضَ لِي قُبَيْلُ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ فَهُوَ مَلَكٌ مِنْ الْمَلَائِكَةِ لَمْ يَهْبِطْ الْأَرْضَ قَبْلَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ فَاسْتَأْذَنَ رَبَّهُ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيَّ وَيُبَشِّرَنِي أَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَنَّ فَاطِمَةَ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھ سے میری والدہ نے پوچھا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کب سے وابستہ ہو؟ میں نے انہیں اس کا اندازہ بتا دیا وہ مجھے سخت سست اور برا بھلا کہنے لگیں میں نے ان سے کہا کہ پیچھے ہٹیں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا رہا ہوں مغرب کی نماز ان کے ساتھ پڑھوں گا اور اس وقت تک انہیں چھوڑوں گا نہیں جب تک وہ میرے اور آپ کے لئے استغفار نہ کریں ۔ چنانچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھائی اور واپس چلے گئے میں بھی پیچھے ہولیا راستے میں کوئی آدمی مل گیا جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باتیں کرنے لگے جب وہ چلا گیا تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل پڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری آواز سن لی اور پوچھا کون ہے ؟ میں نے عرض کیا حذیفہ ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہے ؟ میں نے سارا واقعہ بتایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تمہیں اور تمہاری والدہ کو معاف فرمائے ۔ پھر فرمایا کہ کیا تم نے اس شخص کو کبھی زمین پر دیکھا تھا جو ابھی کچھ دیر پہلے مجھے ملا تھا ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ ایک فرشتہ تھا جو آج رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا تھا اس نے پروردگار سے اس بات کی اجازت لی تھی کہ مجھے سلام کرنے کے لئے حاضر ہوا اور یہ خوشخبری دے کہ حسن اور حسین جوانان جنت کے سردار ہیں اور فاطمہ خواتین جنت کی سردار ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنِ ابْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ ثُمَّ تَبِعْتُهُ وَهُوَ يُرِيدُ يَدْخُلُ بَعْضَ حُجَرِهِ فَقَامَ وَأَنَا خَلْفَهُ كَأَنَّهُ يُكَلِّمُ أَحَدًا قَالَ ثُمَّ قَالَ مَنْ هَذَا قُلْتُ حُذَيْفَةُ قَالَ أَتَدْرِي مَنْ كَانَ مَعِي قُلْتُ لَا قَالَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ جَاءَ يُبَشِّرُنِي أَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ فَاسْتَغْفِرْ لِي وَلِأُمِّي قَالَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ يَا حُذَيْفَةُ وَلِأُمِّكَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے ہمراہ ظہر ، عصر، مغرب اور عشاء کی نماز پڑھی پھر ان کے پیچھے ہولیا راستے میں کوئی آدمی مل گیا جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باتیں کرنے لگے جب وہ چلا گیا تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل پڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری آواز سن لی اور پوچھا کون ہے ؟ میں نے عرض کیا حذیفہ ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہے ؟ میں نے سارا واقعہ بتایا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تمہیں اور تمہاری والدہ کو معاف فرمائے ۔ پھر فرمایا کہ کیا تم نے اس شخص کو کبھی زمین پر دیکھا تھا جو ابھی کچھ دیر پہلے مجھے ملا تھا ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ ایک فرشتہ تھا جو آج رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا تھا، اس نے پروردگار سے اس بات کی اجازت لی تھی کہ مجھے سلام کرنے کے لئے حاضر ہو اور یہ خوشخبری دے کہ حسن اور حسین جوانان جنت کے سردار ہیں اور فاطمہ خواتین جنت کی سردار ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ قَالُوا هَذَا مُبَلِّغُ الْأُمَرَاءِ قَالَ حُذَيْفَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ قَتَّاتٌ الْجَنَّةَ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُتِيتُ بِالْبُرَاقِ وَهُوَ دَابَّةٌ أَبْيَضُ طَوِيلٌ يَضَعُ حَافِرَهُ عِنْدَ مُنْتَهَى طَرْفِهِ فَلَمْ نُزَايِلْ ظَهْرَهُ أَنَا وَجِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام حَتَّى أَتَيْتُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ فَفُتِحَتْ لَنَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَرَأَيْتُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ قَالَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ وَلَمْ يُصَلِّ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ زِرٌّ فَقُلْتُ لَهُ بَلَى قَدْ صَلَّى قَالَ حُذَيْفَةُ مَا اسْمُكَ يَا أَصْلَعُ فَإِنِّي أَعْرِفُ وَجْهَكَ وَلَا أَعْرِفُ اسْمَكَ فَقُلْتُ أَنَا زِرُّ بْنُ حُبَيْشٍ قَالَ وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهُ قَدْ صَلَّى قَالَ فَقُلْتُ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنْ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ قَالَ فَهَلْ تَجِدُهُ صَلَّى لَوْ صَلَّى لَصَلَّيْتُمْ فِيهِ كَمَا تُصَلُّونَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ قَالَ زِرٌّ وَرَبَطَ الدَّابَّةَ بِالْحَلَقَةِ الَّتِي يَرْبِطُ بِهَا الْأَنْبِيَاءُ عَلَيْهِمْ السَّلَام قَالَ حُذَيْفَةُ أَوَكَانَ يَخَافُ أَنْ تَذْهَبَ مِنْهُ وَقَدْ آتَاهُ اللَّهُ بِهَا حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُتِيتُ بِالْبُرَاقِ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ قَالَ حَسَنٌ فِي حَدِيثِهِ يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ وَرَأَيَا الْجَنَّةَ وَالنَّارَ و قَالَ عَفَّانُ وَفُتِحَتْ لَهُمَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَرَأَى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ-
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا وہ شب معراج کا واقعہ بیان کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ذکر کرنے لگے کہ پھر ہم وہاں سے چل کر بیت المقدس پہنچے لیکن بیت المقدس میں داخل نہیں ہوئے " میں نے کہا کہ اس رات تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس میں داخل بھی ہوئے تھے اور وہاں پر نماز پھی پڑھی تھی یہ سن کر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے گنجے ! تمہارا کیا نام ہے ؟ میں تمہیں چہرے سے پہچاتا ہوں لیکن نام یاد نہیں ہے میں نے عرض کیا کہ میرا نام زر بن حبیش ہے انہوں نے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اس رات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس میں نماز پڑھی تھی ؟ میں نے کہا کہ قرآن بتاتا ہے انہوں نے فرمایا کہ قرآن سے بات کرنے والا کامیاب ہوتا ہے تم وہ آیت پڑھ کر سناؤ اب جو میں نے "سبحان الذی اسری بعبدہ" پڑھی تو اس میں یہ کہیں نہ ملا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات بیت المقدس میں نماز بھی پڑھی تھی ، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے ارے گنجے ! کیا تمہیں اس میں نماز پڑھنے کا ذکر ملتا ہے ؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے فرمایا بخدا! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات بیت المقدس میں نماز نہیں پڑھی تھی اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس میں نماز پڑھ لیتے تو تم پر بھی وہاں نماز پڑھنا فرض ہو جاتا جیسے بیت اللہ میں ہوا بخدا! وہ دونوں براق سے جدا نہیں ہوئے تاآنکہ ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے ۔ پھر ان دونوں نے جنت اور جہنم کو دیکھا اور آخرت کے سارے وعدہ دیکھے پھر وہ دونوں اسی طرح واپس آگئے جیسے گئے تھے پھر وہ ہنسنے لگے یہاں تک کہ ان کے دندان مبارک میں نے دیکھے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مزید فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے براق کو باندھ دیا تھا تاکہ وہ بھاگ نہ جائے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تو سارا عالم غیب و شہود ان کے تابع کر دیا تھا ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ قَالَ قَالَ فَتًى مِنَّا مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ لِحُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ رَأَيْتُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَحِبْتُمُوهُ قَالَ نَعَمْ يَا ابْنَ أَخِي قَالَ فَكَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ كُنَّا نَجْهَدُ قَالَ وَاللَّهِ لَوْ أَدْرَكْنَاهُ مَا تَرَكْنَاهُ يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ وَلَجَعَلْنَاهُ عَلَى أَعْنَاقِنَا قَالَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ يَا ابْنَ أَخِي وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَنْدَقِ وَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ هَوِيًّا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَنْ رَجُلٌ يَقُومُ فَيَنْظُرَ لَنَا مَا فَعَلَ الْقَوْمُ يَشْتَرِطُ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يَرْجِعُ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ فَمَا قَامَ رَجُلٌ ثُمَّ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَوِيًّا مِنْ اللَّيْلِ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَنْ رَجُلٌ يَقُومُ فَيَنْظُرَ لَنَا مَا فَعَلَ الْقَوْمُ ثُمَّ يَرْجِعُ يَشْرِطُ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجْعَةَ أَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَكُونَ رَفِيقِي فِي الْجَنَّةِ فَمَا قَامَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ مَعَ شِدَّةِ الْخَوْفِ وَشِدَّةِ الْجُوعِ وَشِدَّةِ الْبَرْدِ فَلَمَّا لَمْ يَقُمْ أَحَدٌ دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَكُنْ لِي بُدٌّ مِنْ الْقِيَامِ حِينَ دَعَانِي فَقَالَ يَا حُذَيْفَةُ فَاذْهَبْ فَادْخُلْ فِي الْقَوْمِ فَانْظُرْ مَا يَفْعَلُونَ وَلَا تُحْدِثَنَّ شَيْئًا حَتَّى تَأْتِيَنَا قَالَ فَذَهَبْتُ فَدَخَلْتُ فِي الْقَوْمِ وَالرِّيحُ وَجُنُودُ اللَّهِ تَفْعَلُ مَا تَفْعَلُ لَا تَقِرُّ لَهُمْ قِدْرٌ وَلَا نَارٌ وَلَا بِنَاءٌ فَقَامَ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ لِيَنْظُرْ امْرُؤٌ مَنْ جَلِيسُهُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ فَأَخَذْتُ بِيَدِ الرَّجُلِ الَّذِي إِلَى جَنْبِي فَقُلْتُ مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ ثُمَّ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ إِنَّكُمْ وَاللَّهِ مَا أَصْبَحْتُمْ بِدَارِ مُقَامٍ لَقَدْ هَلَكَ الْكُرَاعُ وَأَخْلَفَتْنَا بَنُو قُرَيْظَةَ بَلَغَنَا مِنْهُمْ الَّذِي نَكْرَهُ وَلَقِينَا مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ مَا تَرَوْنَ وَاللَّهِ مَا تَطْمَئِنُّ لَنَا قِدْرٌ وَلَا تَقُومُ لَنَا نَارٌ وَلَا يَسْتَمْسِكُ لَنَا بِنَاءٌ فَارْتَحِلُوا فَإِنِّي مُرْتَحِلٌ ثُمَّ قَامَ إِلَى جَمَلِهِ وَهُوَ مَعْقُولٌ فَجَلَسَ عَلَيْهِ ثُمَّ ضَرَبَهُ فَوَثَبَ عَلَى ثَلَاثٍ فَمَا أَطْلَقَ عِقَالَهُ إِلَّا وَهُوَ قَائِمٌ وَلَوْلَا عَهْدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُحْدِثْ شَيْئًا حَتَّى تَأْتِيَنِي وَلَوْ شِئْتُ لَقَتَلْتُهُ بِسَهْمٍ قَالَ حُذَيْفَةُ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي مِرْطٍ لِبَعْضِ نِسَائِهِ مُرَحَّلٍ فَلَمَّا رَآنِي أَدْخَلَنِي إِلَى رَحْلِهِ وَطَرَحَ عَلَيَّ طَرَفَ الْمِرْطِ ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ وَإِنَّهُ لَفِيهِ فَلَمَّا سَلَّمَ أَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ وَسَمِعَتْ غَطَفَانُ بِمَا فَعَلَتْ قُرَيْشٌ وَانْشَمَرُوا إِلَى بِلَادِهِمْ-
محمد بن کعب قرظی رحمتہ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ ہم اہل کوفہ میں سے ایک نوجوان نے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ اے ابو عبداللہ ! کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت اور شرف صحبت حاصل کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں بھتیجے ! سائل نے پوچھا کہ آپ لوگ کیا کرتے تھے ؟ فرمایا ہم اپنے آپ کو مشقت میں ڈال دیتے تھے سائل نے کہا بخدا! اگر ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پالیتے تو انہیں زمین پر نہ چلنے دیتے بلکہ اپنی گردنوں پر بٹھا لیتے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا بھتیجے ! بخدا! ہم نے غزوہ خندق کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ دیکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کی تاریکی میں عشاء کی نماز پڑھائی اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کون آدمی جا کر دشمنوں کے حالات کا جائزہ لے کر آئے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وعدہ کیا کہ اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا لیکن کوئی کھڑا نہ ہوا رات کا کچھ حصہ گذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ نماز پڑھائی پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر وہی اعلان کیا اور اس مرتبہ فرمایا کہ وہ جنت میں میرا رفیق ہوگا پھر بھی شدت خوف بھوک اور سردی کی شدت سے کوئی بھی کھڑا نہ ہوا۔ جب کوئی بھی کھڑا نہ ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اس وقت میرے لئے کھڑے ہونے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حذیفہ رضی اللہ عنہ تم جاؤ اور دیکھو کہ دشمن کے کیا حالات ہیں اور واپس ہمارے پاس آنے تک کوئی نیا کام نہ کرنا چنانچہ میں چلا گیا اور دشمن کے لشکر میں گھس گیا جہاں ہوائیں اور اللہ کے لشکر اپنے کام کر رہے تھے اور ان کی کوئی ہنڈیا آگ اور خیمہ ٹھہر نہیں پا رہا تھا یہ دیکھ کر ابو سفیان بن حرب کھڑا ہوا اور کہنے لگا اے گروہ قریش ہر آدمی دیکھ لے کہ اس کے ساتھ کون بیٹھا ہے ؟ (کہیں کوئی جاسوس نہ ہو) اس پر میں نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے ایک آدمی کا ہاتھ پکڑا اور اس سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ اس نے بتایا میں فلاں بن فلاں ہوں پھر ابو سفیان کہنے لگا اے گروہ قریش بخدا! اس جگہ تمہارے لئے مزید ٹھہرنا اب ممکن نہیں رہا مویشی ہلاک ہو رہے ہیں بنوقریظہ نے بھی ہم سے وعدہ خلافی کی ہے اور ہمیں ان کی طرف سے ناپسندیدہ حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس ہوا سے جو حالات پیدا ہوگئے ہیں وہ تم دیکھ ہی رہے ہو کہ کوئی ہانڈی ٹھہر نہیں پا رہی آگ جل نہیں رہی اور خیمے اپنے جگہ کھڑے نہیں رہے پا رہے اس لئے میری رائے تو یہ ہے کہ تم لوگ واپس روانہ ہو جاؤ اور میں تو واپس جا رہا ہو، یہ کہہ کر اپنے گھوڑے کی طرف چل پڑا جو رسی سے باندھا گیا تھا اور اس پر سوار ہو کر ایڑ لگا دی وہ تین مرتبہ اچھلا لیکن جب اس نے رسی چھوڑی تو وہ کھڑا ہوگیا اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت نہ کی ہوتی کہ کوئی نیا کام نہ کرنا جب تک میرے پاس واپس نہ آجاؤ پھر میں چاہتا تو اپنا تیر مار کر اسے قتل کر سکتا تھا، پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف واپس روانہ ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنی کسی زوجہ محترمہ کی بالوں سے بنی ہوئی چادر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے مجھے دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خیمے میں ہی بلا لیا اور چادر کا ایک کونا مجھ پر ڈال دیا پھر رکوع اور سجدہ کیا جب کہ میں خیمے ہی میں رہا جب سلام پھیر چکے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ساری بات بتا دی اور بنو غطفان کو جب پتہ چلا کہ قریش نے کیا کیا ہے تو وہ اپنے علاقے میں ہی واپس لوٹ گئے۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ كُنْتُ فِي جِنَازَةِ حُذَيْفَةَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ سَمِعْتُ هَذَا يَقُولُ يَعْنِي حُذَيْفَةَ يَقُولُ مَا بِي بَأْسٌ مِمَّا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَئِنْ اقْتَتَلْتُمْ لَأَنْظُرَنَّ أَقْصَى بَيْتٍ فِي دَارِي فَلَأَدْخُلَنَّهُ فَلَئِنْ دُخِلَ عَلَيَّ لَأَقُولَنَّ هَا بُؤْ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ أَوْ ذَنْبِي وَذَنْبِكَ-
ربعی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے جنازے میں ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے چار پائی پر لیٹے ہوئے اس شخص سے سنا ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے مجھے اس میں کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا کہ اگر تم لوگ لڑنے لگو گے تو میں اپنے گھر میں داخل ہو جاؤں گا اگر کوئی میرے گھر میں بھی آگیا تو میں اسے کہہ دوں گا کہ آؤ اور میرا اور اپنا گناہ لے کر لوٹ جاؤ۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ هُبَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيَّ يَقُولُ أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ يَقُولُ غَابَ عَنَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَلَمْ يَخْرُجْ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ لَنْ يَخْرُجَ فَلَمَّا خَرَجَ سَجَدَ سَجْدَةً فَظَنَنَّا أَنَّ نَفْسَهُ قَدْ قُبِضَتْ فِيهَا فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ قَالَ إِنَّ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى اسْتَشَارَنِي فِي أُمَّتِي مَاذَا أَفْعَلُ بِهِمْ فَقُلْتُ مَا شِئْتَ أَيْ رَبِّ هُمْ خَلْقُكَ وَعِبَادُكَ فَاسْتَشَارَنِي الثَّانِيَةَ فَقُلْتُ لَهُ كَذَلِكَ فَقَالَ لَا أُحْزِنُكَ فِي أُمَّتِكَ يَا مُحَمَّدُ وَبَشَّرَنِي أَنَّ أَوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا لَيْسَ عَلَيْهِمْ حِسَابٌ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ ادْعُ تُجَبْ وَسَلْ تُعْطَ فَقُلْتُ لِرَسُولِهِ أَوَمُعْطِيَّ رَبِّي سُؤْلِي فَقَالَ مَا أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ إِلَّا لِيُعْطِيَكَ وَلَقَدْ أَعْطَانِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ وَلَا فَخْرَ وَغَفَرَ لِي مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِي وَمَا تَأَخَّرَ وَأَنَا أَمْشِي حَيًّا صَحِيحًا وَأَعْطَانِي أَنْ لَا تَجُوعَ أُمَّتِي وَلَا تُغْلَبَ وَأَعْطَانِي الْكَوْثَرَ فَهُوَ نَهْرٌ مِنْ الْجَنَّةِ يَسِيلُ فِي حَوْضِي وَأَعْطَانِي الْعِزَّ وَالنَّصْرَ وَالرُّعْبَ يَسْعَى بَيْنَ يَدَيْ أُمَّتِي شَهْرًا وَأَعْطَانِي أَنِّي أَوَّلُ الْأَنْبِيَاءِ أَدْخُلُ الْجَنَّةَ وَطَيَّبَ لِي وَلِأُمَّتِي الْغَنِيمَةَ وَأَحَلَّ لَنَا كَثِيرًا مِمَّا شَدَّدَ عَلَى مَنْ قَبْلَنَا وَلَمْ يَجْعَلْ عَلَيْنَا مِنْ حَرَجٍ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں ہی رہے باہر تشریف نہیں لائے اور ہم یہ سمجھنے لگے کہ اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نہیں آئیں گے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر آئے تو اتنا طویل سجدہ کیا کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روح ہی پرواز نہ کر گئی ہوجب سر اٹھایا تو فرمانے لگے کہ میرے رب نے میری امت کے متعلق مجھ سے مشورہ کیا کہ میں ان کے ساتھ کیا سلوک کروں ؟ میں نے عرض کیا کہ پروردگار! آپ جو چاہیں وہ آپ کی مخلوق اور آپ کے بندے ہیں پھر دوبارہ مشورہ کیا اور اس نے مجھے بشارت دی کہ میرے ساتھ امت میں سب سے پہلے ستر ہزار افراد جنت میں داخل ہوں گے اور ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار مزید ہوں گے جن کا کوئی حساب کتاب نہ ہوگا۔ پھر میرے پروردگار نے میرے پاس یہ پیغام بھیجا کہ آپ دعاء کیجئے آپ کی دعاء قبول کی جائے گی سوال کیجئے آپ کو عطا کیا جائے گا میں نے قاصد سے پوچھا کہ کیا میرا پروردگار میری درخواست پر مجھے عطا کرے گا؟ قاصد نے جواب دیا کہ اس نے مجھے آپ کے پاس دینے کے ارادے ہی سے بھیجا ہے پھر میرے پروردگار نے مجھے عطاء فرمایا اور میں اس پر فخر نہیں کرتا اس نے میرے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما دیئے جبکہ میں زندہ سلامت چل رہا ہوں اس نے میری یہ درخواست قبول کرلی کہ میری امت قحط سالی سے ہلاک نہ ہوگی اور ان پر کوئی غالب نہ آئے گا نیز اس نے مجھے حوض کوثر عطا فرمایا جو کہ جنت کی ایک نہر ہے اور میرے حوض میں آکر گرتی ہے نیز اس نے مجھے عزت، مدد اور رعب عطا فرمایا جو میری امت سے آگے ایک ماہ کی مسافت پر دوڑتا ہے نیز اس نے مجھے یہ سعادت عطا فرمائی کہ جنت میں داخل ہونے والا سب سے پہلا نبی میں ہوں گا میرے اور میری امت کے لئے مال غنیمت کو حلال کر دیا اور بہت سے وہ سخت احکام جو ہم سے پہلے لوگوں پر تھے انہیں ہم پر حلال کر دیا اور ہم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔
-
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَحُصَيْنٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ أَنْظُرُكُمْ لَيُرْفَعُ لِي رِجَالٌ مِنْكُمْ حَتَّى إِذَا عَرَفْتُهُمْ اخْتُلِجُوا دُونِي فَأَقُولُ رَبِّ أَصْحَابِي أَصْحَابِي فَيُقَالُ إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے پاس حوض کوثر پر کچھ آدمی ایسے بھی آئیں گے کہ میں دیکھوں گا جب وہ میرے سامنے پیش ہوں گے انہیں میرے سامنے سے اچک لیا جائے گا میں عرض کروں گا پروردگار! میرے ساتھی ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں ۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا مَعَ الدَّجَّالِ مِنْهُ إِنَّ مَعَهُ نَارًا تُحْرِقُ وَقَالَ حُسَيْنٌ مَرَّةً تَحْرُقُ وَنَهْرَ مَاءٍ بَارِدٍ فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ فَلَا يَهْلَكَنَّ بِهِ لِيُغْمِضَنَّ عَيْنَيْهِ وَلْيَقَعْ فِي الَّتِي يَرَاهَا نَارًا فَإِنَّهَا نَهْرُ مَاءٍ بَارِدٍ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں یہ بات دجال سے بھی زیادہ جانتا ہوں کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا اس کے ساتھ بہتی ہوئی دو نہریں ہوں گی جن میں سے ایک دیکھنے میں سفید پانی کی ہوگی اور دوسری دیکھنے میں بھڑکتی ہوگی اگر تم میں سے کوئی شخص اس دور کو پائے تو اس نہر میں داخل ہو جائے جو اسے آگ نظر آرہی ہو اس میں غوطہ زنی کرے پھر سر جھکا کر اس کا پانی پی لے کیونکہ وہ ٹھنڈا پانی ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي لَقِيتُ بَعْضَ أَهْلِ الْكِتَابِ فَقَالَ نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلَا أَنَّكُمْ تَقُولُونَ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ مُحَمَّدٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كُنْتُ أَكْرَهُهَا مِنْكُمْ فَقُولُوا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شَاءَ مُحَمَّدٌ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ بعض اہل کتاب سے میری ملاقات ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ تم ایک بہترین قوم ہوتے اگر تم یوں نہ کہتے کہ جو اللہ نے چاہا اور جو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے چاہا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم یہ جملہ پہلے کہتے تھے جس سے تمہیں روکتے ہوئے مجھے حیاء مانع ہوجاتی تھی اب یہ کہا کرو کہ جو اللہ نے چاہا پھر جو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے چاہا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي الْمُغِيرَةِ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ فِي لِسَانِي ذَرَبٌ عَلَى أَهْلِي لَمْ أَعْدُهُ إِلَى غَيْرِهِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيْنَ أَنْتَ مِنْ الِاسْتِغْفَارِ يَا حُذَيْفَةُ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ قَالَ فَذَكَرْتُهُ لِأَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ مِائَةَ مَرَّةٍ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اپنے اہل خانہ سے بات کرتے وقت مجھے اپنی زبان پر قابو نہیں رہتا تھا البتہ دوسروں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا تھا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حذیفہ ! تم استغفار سے غفلت میں کیوں ہو؟ میں تو روزانہ اللہ سے سو مرتبہ توبہ واستغفار کرتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ قَالَ حُذَيْفَةُ إِنَّ أَشْبَهَ النَّاسِ هَدْيًا وَدَلًّا وَسَمْتًا بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ مِنْ حِينِ يَخْرُجُ إِلَى أَنْ يَرْجِعَ لَا أَدْرِي مَا يَصْنَعُ فِي بَيْتِهِ-
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں روزانہ سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ كُنْتُ قَاعِدًا مَعَ حُذَيْفَةَ فَأَقْبَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ حُذَيْفَةُ إِنَّ أَشْبَهَ النَّاسِ هَدْيًا وَدَلًّا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حِينِ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ حَتَّى يَرْجِعَ فَلَا أَدْرِي مَا يَصْنَعُ فِي أَهْلِهِ كَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ الْمَحْفُوظُونَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ مِنْ أَقْرَبِهِمْ عِنْدَ اللَّهِ وَسِيلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ مشابہہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تھے گھر سے نکلنے سے لے کر واپس آنے تک میں نہیں جانتا کہ وہ گھر میں کیا کرتے تھے۔ شقیق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہمیں کسی ایسے آدمی کا پتہ بتائیے جو طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب ہوتا کہ ہم ان سے یہ طریقے اخذ کر سکیں اور ان کی باتیں سن سکیں انہوں نے فرمایا کہ طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تھے یہاں تک کہ وہ مجھ سے چھپ کر اپنے گھر میں بیٹھ گئے حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے محفوظ صحابہ جانتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ان سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب تھے۔
-
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِالْبُرَاقِ وَهُوَ دَابَّةٌ أَبْيَضُ طَوِيلٌ يَضَعُ حَافِرَهُ عِنْدَ مُنْتَهَى طَرْفِهِ قَالَ فَلَمْ يُزَايِلْ ظَهْرَهُ هُوَ وَجِبْرِيلُ حَتَّى أَتَيَا بَيْتَ الْمَقْدِسِ وَفُتِحَتْ لَهُمَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَرَأَيَا الْجَنَّةَ وَالنَّارَ قَالَ وَقَالَ حُذَيْفَةُ وَلَمْ يُصَلِّ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ زِرٌّ فَقُلْتُ بَلَى قَدْ صَلَّى قَالَ حُذَيْفَةُ مَا اسْمُكَ يَا أَصْلَعُ فَإِنِّي أَعْرِفُ وَجْهَكَ وَلَا أَدْرِي مَا اسْمُكَ قَالَ قُلْتُ أَنَا زِرُّ بْنُ حُبَيْشٍ قَالَ وَمَا يُدْرِيكَ وَهَلْ تَجِدُهُ صَلَّى قَالَ قُلْتُ لِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ الْآيَةَ قَالَ وَهَلْ تَجِدُهُ صَلَّى فَلَوْ صَلَّى فِيهِ صَلَّيْنَا فِيهِ كَمَا نُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَقِيلَ لِحُذَيْفَةَ رَبَطَ الدَّابَّةَ بِالْحَلَقَةِ الَّتِي رَبَطَ بِهَا الْأَنْبِيَاءُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ أَوَ كَانَ يَخَافُ أَنْ تَذْهَبَ وَقَدْ آتَاهُ اللَّهُ بِهَا-
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا وہ شب معراج کا واقعہ بیان کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ذکر کرنے لگے کہ پھر ہم وہاں سے چل کر بیت المقدس پہنچے لیکن بیت المقدس میں داخل نہیں ہوئے " میں نے کہا کہ اس رات تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس میں داخل بھی ہوئے تھے اور وہاں پر نماز پھی پڑھی تھی یہ سن کر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے گنجے ! تمہارا کیا نام ہے ؟ میں تمہیں چہرے سے پہچانتا ہوں لیکن نام یاد نہیں ہے میں نے عرض کیا کہ میرا نام زر بن حبیش ہے انہوں نے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اس رات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس میں نماز پڑھی تھی ؟ میں نے کہا کہ قرآن بتاتا ہے انہوں نے فرمایا کہ قرآن سے بات کرنے والا کامیاب ہوتا ہے تم وہ آیت پڑھ کر سناؤ اب جو میں نے "سبحان الذی اسری بعبدہ" پڑھی تو اس میں یہ کہیں نہ ملا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات بیت المقدس میں نماز بھی پڑھی تھی ، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے ارے گنجے ! کیا تمہیں اس میں نماز پڑھنے کا ذکر ملتا ہے ؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے فرمایا بخدا! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات بیت المقدس میں نماز نہیں پڑھی تھی اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس میں نماز پڑھ لیتے تو تم پر بھی وہاں نماز پڑھنا فرض ہوجاتا جیسے بیت اللہ میں ہوا بخدا! وہ دونوں براق سے جدا نہیں ہوئے تاآنکہ ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے ۔ پھر ان دونوں نے جنت اور جہنم کو دیکھا اور آخرت کے سارے وعدہ دیکھے پھر وہ دونوں اسی طرح واپس آگئے جیسے گئے تھے پھر وہ ہنسنے لگے یہاں تک کہ ان کے دندان مبارک میں نے دیکھے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مزید فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے براق کو باندھ دیا تھا تاکہ وہ بھاگ نہ جائے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے توسارا عالم غیب وشہود ان کے تابع کر دیا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَأَلْتُ سُلَيْمَانَ فَحَدَّثَنِي عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَفِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى وَمَا مَرَّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلَّا وَقَفَ فَسَأَلَ وَلَا بِآيَةِ عَذَابٍ إِلَّا تَعَوَّذَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع میں " سبحان ربی العظیم اور سجدہ میں " سبحان ربی الاعلیٰ کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ نَهِيكٍ السَّلُولِيِّ حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ لوگوں کے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ تشریف لائے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ قَالَ مَا بَيْنَ طَرَفَيْ حَوْضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ وَمُضَرَ آنِيَتُهُ أَكْثَرُ أَوْ مِثْلُ عَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ مَاؤُهُ أَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ وَأَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ اللَّبَنِ وَأَبْرَدُ مِنْ الثَّلْجِ وَأَطْيَبُ رِيحًا مِنْ الْمِسْكِ مَنْ شَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهُ أَبَدًا-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے حوض کی مسافت اتنی ہے جتنی ایلہ اور مضر کے درمیان ہے اس کے برتن آسمانوں کے ستاروں سے بھی زیادہ ہوں گے اس کا پانی شہد سے زیادہ شیریں دودھ سے زیادہ سفید برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ مہک والا ہوگا جو شخص ایک مرتبہ اس کا پانی پی لے گا وہ اس کے بعد کبھی پیاسا نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُولُوا مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ فُلَانٌ وَلَكِنْ قُولُوا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شَاءَ فُلَانٌ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مت کہا کرو " جو اللہ نے چاہا اور جو فلاں نے چاہا " بلکہ یوں کہا کرو " جو اللہ نے چاہا اس کے بعد فلاں نے چاہا "
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيِّ عَنْ أَبِي ثَوْرٍ قَالَ بَعَثَ عُثْمَانُ يَوْمَ الْجَرَعَةِ بِسَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ قَالَ فَخَرَجُوا إِلَيْهِ فَرَدُّوهُ قَالَ فَكُنْتُ قَاعِدًا مَعَ أَبِي مَسْعُودٍ وَحُذَيْفَةَ فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ مَا كُنْتُ أَرَى أَنْ يَرْجِعَ لَمْ يُهْرِقْ فِيهِ دَمًا قَالَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ وَلَكِنْ قَدْ عَلِمْتُ لَتَرْجِعَنَّ عَلَى عُقَيْبِهَا لَمْ يُهْرِقْ فِيهَا مَحْجَمَةَ دَمٍ وَمَا عَلِمْتُ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا إِلَّا عَلِمْتُهُ وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيُصْبِحُ مُؤْمِنًا ثُمَّ يُمْسِي مَا مَعَهُ مِنْهُ شَيْءٌ وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ مَا مَعَهُ مِنْهُ شَيْءٌ يُقَاتِلُ فِئَتَهُ الْيَوْمَ وَيَقْتُلُهُ اللَّهُ غَدًا يَنْكُسُ قَلْبُهُ تَعْلُوهُ اسْتُهُ قَالَ فَقُلْتُ أَسْفَلُهُ قَالَ اسْتُهُ-
ابو ثور کہتے ہیں کہ ایک ہموار ریتلے علاقے کی طرف حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے حضرت سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کو بھیجا، اس علاقے کے لوگ باہر نکلے اور انہوں نے حضرت سعید رضی اللہ عنہ کو واپس بھیج دیا وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ اور حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ کہنے لگے میرا خیال نہیں ہے کہ یہ آدمی اس طرح واپس آئے گا کہ اس میں خون ریزی نہ کر لے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا لیکن میں جانتا ہوں کہ جب آپ واپس پہنچیں گے تو وہاں ایک سینگی کے برابر بھی خون نہیں بہا ہوگا مجھے یہ بات اسی وقت معلوم ہوگئی تھی جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابھی حیات تھے البتہ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ انسان صبح کو مومن ہوگا اور شام تک اس کے پاس کچھ بھی ایمان نہ ہوگا یا شام کو مومن ہوگا اور صبح تک اس کے پاس کچھ بھی نہ ہوگا آج اس کی جماعت قتال کرے گی اور کل اللہ تعالیٰ اسے قتل کروا دے گا اس کا دل الٹا ہو جائے گا اس کے سرین اوپر ہو جائیں گے راوی نے پوچھا کہ یہ لفظ نچلا حصہ ہے تو انہوں نے فرمایا یہ لفظ" سرین " ہی ہے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ حَنْظَلَةَ قَالَ قَالَ حُذَيْفَةُ وَاللَّهِ لَا تَدَعُ مُضَرُ عَبْدًا لِلَّهِ مُؤْمِنًا إِلَّا فَتَنُوهُ أَوْ قَتَلُوهُ أَوْ يَضْرِبُهُمْ اللَّهُ وَالْمَلَائِكَةُ وَالْمُؤْمِنُونَ حَتَّى لَا يَمْنَعُوا ذَنَبَ تَلْعَةٍ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ أَتَقُولُ هَذَا يَا عَبْدَ اللَّهِ وَأَنْتَ رَجُلٌ مِنْ مُضَرَ قَالَ لَا أَقُولُ إِلَّا مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ مضر زمین پر اللہ کا کوئی نیک بندہ ایسا نہیں چھوڑے گا جسے وہ فتنے میں نہ ڈال دے اور اسے ہلاک نہ کر دے حتی کہ اللہ اس پر اپنا ایک لشکر مسلط کر دے گا جو اسے ذلیل کر دے گا اور اسے کسی ٹیلے کا دامن بھی نہ بچا سکے گا، ایک آدمی نے ان سے کہا بندہ خدا! آپ یہ بات کہہ رہے ہیں حالانکہ آپ تو خود قبیلہ مضر سے تعلق رکھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تو وہی بات کہہ رہا ہوں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ أَخْبَرَنِي عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ أَخْبِرْنَا بِرَجُلٍ قَرِيبِ السَّمْتِ وَالْهَدْيِ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَأْخُذَ عَنْهُ قَالَ مَا أَعْلَمُ أَحَدًا أَقْرَبَ سَمْتًا وَهَدْيًا وَدَلًّا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يُوَارِيَهُ جِدَارُ بَيْتِهِ مِنْ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ وَلَمْ نَسْمَعْ هَذَا مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ لَقَدْ عَلِمَ الْمَحْفُوظُونَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ مِنْ أَقْرَبِهِمْ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَسِيلَةً حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ بِهَذَا كُلِّهِ-
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہمیں کسی ایسے آدمی کا پتہ بتائیے جو طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب ہوتا کہ ہم ان سے یہ طریقے اخذ کر سکیں اور ان کی باتیں سن سکیں انہوں نے فرمایا کہ طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تھے یہاں تک کہ وہ مجھ سے چھپ کر اپنے گھر میں بیٹھ گئے حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے محفوظ صحابہ جانتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ان سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ عَطِيَّةُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا مُخْمِلُ بْنُ دِمَاثٍ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ قَالَ فَسَأَلَ النَّاسَ مَنْ شَهِدَ مِنْكُمْ صَلَاةَ الْخَوْفِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ أَنَا صَلَّى بِطَائِفَةٍ مِنْ الْقَوْمِ رَكْعَةً وَطَائِفَةٌ مُوَاجِهَةَ الْعَدُوِّ ثُمَّ ذَهَبَ هَؤُلَاءِ فَقَامُوا مَقَامَ أَصْحَابِهِمْ مُوَاجِهُو الْعَدُوِّ وَجَاءَتْ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً ثُمَّ سَلَّمَ فَكَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ وَلِكُلِّ طَائِفَةٍ رَكْعَةٌ-
ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ طبرستان میں حضرت سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کے ہمراہ تھے انہوں نے لوگوں سے پوچھا کہ تم میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صلوۃ الخوف کس نے پڑھی ہے؟ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے اور وہ اس طرح کہ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دو صفیں بنالیں ایک صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی اور ایک صف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز کے لئے کھڑی ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی پھر یہ لوگ دشمن کے سامنے ڈٹے ہوئے لوگوں کی جگہ الٹے پاؤں چلے گئے اور وہ لوگ ان کی جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے آکر کر کھڑے ہوگئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوگئیں اور ان کے پیچھے ہر گروہ کی ایک ایک رکعت ہوئی ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيٍّ قَالَ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو لِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ مَعَ الدَّجَّالِ إِذَا خَرَجَ مَاءً وَنَارًا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهَا نَارٌ فَمَاءٌ بَارِدٌ وَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهُ مَاءٌ فَنَارٌ تُحْرِقُ فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَى أَنَّهَا نَارٌ فَإِنَّهَا مَاءٌ عَذْبٌ بَارِدٌ-
ربعی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عقبہ بن عمرو نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی کوئی حدیث کیوں نہیں سناتے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دجال جس وقت خروج کرے گا اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوگی جو چیز لوگوں کو آگ نظر آئے گی وہ ٹھنڈا پانی ہوگی اور جو چیز پانی نظر آئے گا وہ جلا دینے والی آگ ہوگی تم میں سے جو شخص اسے پائے اسے چاہئے کہ آگ دینے والی چیز میں غوطہ لگائے کیونکہ وہ میٹھا اور ٹھنڈا پانی ہوگا۔
-
قَالَ حُذَيْفَةُ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ رَجُلًا مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَتَاهُ مَلَكٌ لِيَقْبِضَ نَفْسَهُ فَقَالَ لَهُ هَلْ عَمِلْتَ مِنْ خَيْرٍ فَقَالَ مَا أَعْلَمُ قِيلَ لَهُ انْظُرْ قَالَ مَا أَعْلَمُ شَيْئًا غَيْرَ أَنِّي كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ وَأُجَازِفُهُمْ فَأُنْظِرُ الْمُعْسِرَ وَأَتَجَاوَزُ عَنْ الْمُوسِرِ فَأَدْخَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْجَنَّةَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پہلے زمانے میں ایک آدمی کے پاس ملک الموت روح قبض کرنے کے لئے آئے تو اس سے پوچھا کہ تونے کبھی کوئی نیکی بھی کی ہے ؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں اس نے کہا غور کرلو اس نے کہا کہ اور تو مجھے کوئی نیکی معلوم نہیں البتہ میں لوگوں کے ساتھ تجارت کرتا تھا اس میں تنگدست کو مہلت دے دیتا تھا اور اس سے درگذر کر لیتا تھا اللہ تعالیٰ نے اسے جنت میں داخل کر دیا۔
-
قَالَ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ فَلَمَّا أَيِسَ مِنْ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا أَنَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا جَزْلًا ثُمَّ أَوْقِدُوا فِيهِ نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَ إِلَى عَظْمِي فَامْتَحَشَتْ فَخُذُوهَا فَاذْرُوهَا فِي الْيَمِّ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ وَقَالَ لَهُ لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ قَالَ مِنْ خَشْيَتِكَ قَالَ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو أَنَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ ذَلِكَ وَكَانَ نَبَّاشًا-
اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آیک آدمی کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ جب میں مر جاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا پھر میری راکھ کو پیس لینا پھر جس دن تیز آندھی چل رہی ہو اس دن میری راکھ کو ہوا میں بکھیر دیناجب وہ مرگیا تو اس کے اہل خانہ نے اسی طرح کیا اللہ نے اسے اپنے قبضہ قدرت میں جمع کر لیا اور اس سے پوچھا کہ تجھے یہ کام کرنے پر کس نے مجبور کیا ؟ اس نے کہا تیرے خوف نے اللہ نے فرمایا میں نے تجھے معاف کر دیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ جُمَيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ قَالَ مَا مَنَعَنِي أَنْ أَشْهَدَ بَدْرًا إِلَّا أَنِّي خَرَجْتُ أَنَا وَأَبِي حُسِيْلٍ فَأَخَذَنَا كُفَّارُ قُرَيْشٍ فَقَالُوا إِنَّكُمْ تُرِيدُونَ مُحَمَّدًا قُلْنَا مَا نُرِيدُ إِلَّا الْمَدِينَةَ فَأَخَذُوا مِنَّا عَهْدَ اللَّهِ وَمِيثَاقَهُ لَنَنْصَرِفَنَّ إِلَى الْمَدِينَةِ وَلَا نُقَاتِلُ مَعَهُ فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْنَاهُ الْخَبَرَ فَقَالَ انْصَرِفَا نَفِي بِعَهْدِهِمْ وَنَسْتَعِينُ اللَّهَ عَلَيْهِمْ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ بدر میں شرکت سے مجھے کوئی چیز مانع نہیں تھی بلکہ میں اپنے والد حسیل کے ساتھ نکلا تھا لیکن راستے میں ہمیں کفار قریش نے پکڑ لیا اور کہنے لگے کہ تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا رہے ہو؟ ہم نے کہا کہ ہمارا ارادہ تو صرف مدینہ منورہ جانے کا ہے انہوں نے ہم سے یہ وعدہ اور مضبوط عہد لیا کہ ہم مدینہ جا کر لڑائی میں ان کا ساتھ نہیں دیں گے ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے اور ساری بات بتا دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں واپس چلے جاؤ ہم ان کا وعدہ وفا کریں گے اور ان کے خلاف اللہ سے مدد مانگیں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ فَرَافِصَةَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانٍِ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بَيْنَمَا أَنَا أُصَلِّي إِذْ سَمِعْتُ مُتَكَلِّمًا يَقُولُ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كُلُّهُ وَلَكَ الْمُلْكُ كُلُّهُ بِيَدِكَ الْخَيْرُ كُلُّهُ إِلَيْكَ يُرْجَعُ الْأَمْرُ كُلُّهُ عَلَانِيَتُهُ وَسِرُّهُ فَأَهْلٌ أَنْ تُحْمَدَ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي جَمِيعَ مَا مَضَى مِنْ ذَنْبِي وَاعْصِمْنِي فِيمَا بَقِيَ مِنْ عُمْرِي وَارْزُقْنِي عَمَلًا زَاكِيًا تَرْضَى بِهِ عَنِّي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاكَ مَلَكٌ أَتَاكَ يُعَلِّمُكَ تَحْمِيدَ رَبِّكَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا اچانک میں نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا اے اللہ ! تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں تمام حکومتیں تیرے لئے ہیں ہر طرح کی خیر تیرے ہاتھ میں ہے سارے معاملات تیری ہی طرف لوٹتے ہیں خواہ وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ توہی اس قابل ہے کہ تیری تعریف کی جائے بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے اے اللہ ! مجھ سے جتنے گناہ بھی سرزد ہوئے ہیں سب کو معاف فرما دے اور زندگی کا جتناحصہ باقی بچا ہے اس میں گناہوں سے بچا لے اور ایسے نیک اعمال کی توفیق عطا فرما دے جس سے تو راضی ہو جائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ ایک فرشتہ تھا جو تمہیں تمہارے رب کی حمد سکھانے کے لئے آیا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ مُسْلِمَ بْنَ نُذَيْرٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَضَلَةِ سَاقِي أَوْ بِعَضَلَةِ سَاقِهِ قَالَ فَقَالَ الْإِزَارُ هَاهُنَا فَإِنْ أَبَيْتَ فَهَاهُنَا فَإِنْ أَبَيْتَ فَلَا حَقَّ لِلْإِزَارِ فِي الْكَعْبَيْنِ أَوْ لَا حَقَّ لِلْكَعْبَيْنِ فِي الْإِزَارِ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ میری یا اپنی پنڈلی کی مچھلی پکڑ کر فرمایا تہبند باندھنے کی جگہ یہاں تک ہے اگر تم نہ مانو تو اس سے کچھ نیچے لٹکالو اگر یہ بھی نہ مانو تو ٹخنوں سے نیچے تہبند کا کوئی حق نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ قَالَ سَمِعْتُ ابنَ أَبِي لَيْلَى أَنَّ حُذَيْفَةَ كَانَ بِالْمَدَائِنِ فَجَاءَهُ دِهْقَانُ بِقَدَحٍ مِنْ فِضَّةٍ فَأَخَذَهُ فَرَمَاهُ بِهِ وَقَالَ إِنِّي لَمْ أَفْعَلْ هَذَا إِلَّا أَنِّي قَدْ نَهَيْتُهُ فَلَمْ يَنْتَهِ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي نَهَانِي عَنْ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ وَقَالَ هِيَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ-
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک دیہات کی طرف نکلا انہوں نے پانی منگوایا تو ایک کسان چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے وہ برتن اس کے منہ پر دے مارا ہم نے ایک دوسرے کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا کیونکہ اگر ہم ان سے پوچھتے تو وہ کبھی اس کے متعلق ہم سے بیان نہ کرتے چنانچہ ہم خاموش رہے کچھ دیر بعد انہوں نے خود ہی فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے یہ برتن اس کے چہرے پر کیوں مارا؟ ہم نے عرض کیا نہیں۔ فرمایا کہ میں نے اسے پہلے بھی منع کیا تھا (لیکن یہ باز نہیں آیا) پھر انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سونے چاندی کے برتن میں کچھ نہ پیا کرو ریشم و دیبا مت پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں تمہارے لئے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَلَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْهُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ وَدَجَّالُونَ سَبْعَةٌ وَعِشْرُونَ مِنْهُمْ أَرْبَعُ نِسْوَةٍ وَإِنِّي خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت میں ستائیس کذاب اور دجال آئیں گے جن میں چار عورتیں بھی شامل ہوں گی حالانکہ میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الْأَحْدَبُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ رَجُلٍ يَنُمُّ الْحَدِيثَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ نَمَّامٌ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الْأَحْدَبُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا لَا يُتِمُّ رُكُوعًا وَلَا سُجُودًا فَلَمَّا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاتِهِ دَعَاهُ حُذَيْفَةُ فَقَالَ لَهُ مُنْذُ كَمْ صَلَّيْتَ هَذِهِ الصَّلَاةَ قَالَ قَدْ صَلَّيْتُهَا مُنْذُ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ حُذَيْفَةُ مَا صَلَّيْتَ أَوْ قَالَ مَا صَلَّيْتَ لِلَّهِ صَلَاةً شَكَّ مَهْدِيٌّ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَلَوْ مُتَّ مُتَّ عَلَى غَيْرِ سُنَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
زید بن وہب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ ابواب کندہ کے قریب ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہے وہ رکوع وسجود کامل نہیں کر رہا تھا جب نماز سے فارغ ہوگیا تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا کہ تم کب سے اس طرح نماز پڑھ رہے ہو؟ اس نے کہاچالیس سال سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم نے چالیس سال سے ایک نماز نہیں پڑھی اور اگر تم اسی نماز پر دنیا سے رخصت ہو جاتے تو تم اس فطرت پر نہ مرتے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطاء فرمائی گئی تھی ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ تَسَحَّرْتُ ثُمَّ انْطَلَقْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَمَرَرْتُ بِمَنْزِلِ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَأَمَرَ بِلَقْحَةٍ فَحُلِبَتْ وَبِقِدْرٍ فَسُخِّنَتْ ثُمَّ قَالَ ادْنُ فَكُلْ فَقُلْتُ إِنِّي أُرِيدُ الصَّوْمَ فَقَالَ وَأَنَا أُرِيدُ الصَّوْمَ فَأَكَلْنَا وَشَرِبْنَا ثُمَّ أَتَيْنَا الْمَسْجِدَ فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ ثُمَّ قَالَ حُذَيْفَةُ هَكَذَا فَعَلَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ أَبَعْدَ الصُّبْحِ قَالَ نَعَمْ هُوَ الصُّبْحُ غَيْرَ أَنْ لَمْ تَطْلُعْ الشَّمْسُ قَالَ وَبَيْنَ بَيْتِ حُذَيْفَةَ وَبَيْنَ الْمَسْجِدِ كَمَا بَيْنَ مَسْجِدِ ثَابِتٍ وَبُسْتَانِ حَوْطٍ وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ أَيْضًا وَقَالَ حُذَيْفَةُ هَكَذَا صَنَعْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَنَعَ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سحری کھا کر مسجد کی طرف روانہ ہوا راستے میں حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کا گھر آیا تو وہاں چلا گیا انہوں نے حکم دیا تو ایک بکری کا دودھ دوہا گیا اور ہانڈی کو جوش دیا گیا پھر وہ فرمانے لگے کہ قریب ہو کر کھانا شروع کرو میں نے کہا کہ میں تو روزے کی نیت کر چکا ہوں انہوں نے فرمایا میں بھی روزے کا ارادہ رکھتا ہوں چنانچہ ہم نے کھایا پیا اور مسجد پہنچے تو نماز کھڑی ہوگئی پھر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ بھی اسی طرح کیا تھا میں نے پوچھا صبح صادق کے بعد؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! صبح ہوچکی تھی لیکن سورج طلوع نہیں ہوا تھا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْوَلِيدَ أَبَا الْمُغِيرَةِ أَوْ الْمُغِيرَةَ أَبَا الْوَلِيدِ يُحَدِّثُ أَنَّ حُذَيْفَةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي ذَرِبُ اللِّسَانِ وَإِنَّ عَامَّةَ ذَلِكَ عَلَى أَهْلِي فَقَالَ أَيْنَ أَنْتَ مِنْ الِاسْتِغْفَارِ فَقَالَ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ أَوْ فِي الْيَوْمِ مِائَةَ مَرَّةٍ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اپنے اہل خانہ سے بات کرتے وقت مجھے اپنی زبان پر قابو نہیں رہتا تھا البتہ دوسرں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا تھا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حذیفہ ! تم استغفار سے غفلت میں کیوں ہو؟ میں تو روزانہ اللہ سے سو مرتبہ توبہ و استغفار کرتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ حَدَّثَنِي ابْنُ عَمٍّ لِحُذَيْفَةَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قُمْتُ إِلَى جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَرَأَ السَّبْعَ الطِّوَلَ فِي سَبْعِ رَكَعَاتٍ قَالَ فَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ ذِي الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ وَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ وَسُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ فَقَضَى صَلَاتَهُ وَقَدْ كَادَتْ رِجْلَايَ تَنْكَسِرَانِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات کو قیام کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات رکعتوں میں سات طویل سورتیں پڑھ لیں اور رکوع سے سر اٹھا کر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے ، پھر فرماتے الحمدللہ ذی الملکوت والجبروت والکبریاء والعظمۃ " اور ان کارکوع قیام کے برابر تھا اور سجدہ رکوع کے برابر ہے نماز سے جب فراغت ہوئی تو میری ٹانگیں ٹوٹنے کے قریب ہوگئی تھیں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ خَرَجْتُ مَعَ حُذَيْفَةَ إِلَى بَعْضِ هَذَا السَّوَادِ فَاسْتَسْقَى فَأَتَاهُ دِهْقَانٌ بِإِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ قَالَ فَرَمَاهُ بِهِ فِي وَجْهِهِ قَالَ قُلْنَا اسْكُتُوا اسْكُتُوا وَإِنَّا إِنْ سَأَلْنَاهُ لَمْ يُحَدِّثْنَا قَالَ فَسَكَتْنَا قَالَ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ قَالَ أَتَدْرُونَ لِمَ رَمَيْتُ بِهِ فِي وَجْهِهِ قَالَ قُلْنَا لَا قَالَ إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُهُ قَالَ فَذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَشْرَبُوا فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ قَالَ مُعَاذٌ لَا تَشْرَبُوا فِي الذَّهَبِ وَلَا فِي الْفِضَّةِ وَلَا تَلْبَسُوا الْحَرِيرَ وَلَا الدِّيبَاجَ فَإِنَّهُمَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ-
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک دیہات کی طرف نکلا انہوں نے پانی منگوایا تو ایک کسان چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے وہ برتن اس کے منہ پر دے مارا ہم نے ایک دوسرے کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا کیونکہ اگر ہم ان سے پوچھتے تو وہ کبھی اس کے متعلق ہم سے بیان نہ کرتے چنانچہ ہم خاموش رہے کچھ دیر بعد انہوں نے خود ہی فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے یہ برتن اس کے چہرے پر کیوں مارا؟ ہم نے عرض کیا نہیں۔ فرمایا کہ میں نے اسے پہلے بھی منع کیا تھا (لیکن یہ باز نہیں آیا) پھر انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سونے چاندی کے برتن میں کچھ نہ پیا کرو ریشم و دیبا مت پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں تمہارے لئے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالُ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُسْرَى جُفَالُ الشَّعَرِ مَعَهُ جَنَّةٌ وَنَارٌ فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی اس کے بال اون کی مانند ہوں گے اس کے ساتھ جنت اور جہنم بھی ہوگی لیکن اس کی جہنم درحقیقت جنت ہوگی اور جنت درحقیقت جہنم ہوگی ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ يَشُوصُ فَاهُ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ قُلْتُ لِلْأَعْمَشِ بِالسِّوَاكِ قَالَ نَعَمْ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو جب بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الْأَحْنَفِ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَافْتَتَحَ الْبَقَرَةَ فَقُلْتُ يَرْكَعُ عِنْدَ الْمِائَةِ قَالَ ثُمَّ مَضَى فَقُلْتُ يُصَلِّي بِهَا فِي رَكْعَةٍ فَمَضَى فَقُلْتُ يَرْكَعُ بِهَا ثُمَّ افْتَتَحَ النِّسَاءَ فَقَرَأَهَا ثُمَّ افْتَتَحَ آلَ عِمْرَانَ فَقَرَأَهَا يَقْرَأُ مُسْتَرْسِلًا إِذَا مَرَّ بِآيَةٍ فِيهَا تَسْبِيحٌ سَبَّحَ وَإِذَا مَرَّ بِسُؤَالٍ سَأَلَ وَإِذَا مَرَّ بِتَعَوُّذٍ تَعَوَّذَ ثُمَّ رَكَعَ فَجَعَلَ يَقُولُ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ قَامَ طَوِيلًا قَرِيبًا مِمَّا رَكَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَقَالَ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى فَكَانَ سُجُودُهُ قَرِيبًا مِنْ قِيَامِهِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت بقرہ شروع کر دی جب سو آیات پر پہنچے تو میں نے سوچا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اب رکوع کریں گے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے رہے حتی کہ دو سو آیات تک پہنچ گئے میں نے سوچا کہ شاید اب رکوع کریں گے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے رہے حتی کہ اسے ختم کرلیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت نساء شروع کرلی اور اسے پڑھ کر رکوع کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع میں "سبحان ربی العظیم" اور سجدہ میں "سبحان ربی الاعلی" کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأَبُو نُعَيْمٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ كُنَّا عِنْدَ حُذَيْفَةَ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ فُلَانًا يَرْفَعُ إِلَى عُثْمَانَ الْأَحَادِيثَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَبِاسْمِكَ أَحْيَا وَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت جب اپنے بستر پر آتے تو یوں کہتے اے اللہ ! ہم تیرے ہی نام سے جیتے مرتے ہیں اور جب بیدار ہوتے تو یوں فرماتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اسی کے یہاں جمع ہونا ہے۔ "
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي مَالِكٍ وَابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہرنیکی صدقہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كُنْتُ رَجُلًا ذَرِبَ اللِّسَانِ عَلَى أَهْلِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ خَشِيتُ أَنْ يُدْخِلَنِي لِسَانِي النَّارَ قَالَ فَأَيْنَ أَنْتَ مِنْ الِاسْتِغْفَارِ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ مِائَةً قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ ذَكَرْتُهُ لِأَبِي بُرْدَةَ فَقَالَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اپنے اہل خانہ سے بات کرتے وقت مجھے اپنی زبان پر قابو نہیں رہتا تھا البتہ دوسرں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا تھا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حذیفہ ! تم استغفار سے غفلت میں کیوں ہو؟ میں تو روزانہ اللہ سے سو مرتبہ توبہ و استغفار کرتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ الْمُشْرِكِينَ أَخَذُوهُ وَأَبَاهُ فَأَخَذُوا عَلَيْهِمْ أَنْ لَا يُقَاتِلُوهُمْ يَوْمَ بَدْرٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَالِهِمْ وَنَسْتَعِينُ اللَّهَ عَلَيْهِمْ-
ہمیں کفار قریش نے پکڑ لیا اور کہنے لگے کہ تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا رہے ہو؟ ہم نے کہا کہ ہمارا ارادہ تو صرف مدینہ منورہ جانے کا ہے انہوں نے ہم سے یہ وعدہ اور مضبوط عہد لیا کہ ہم مدینہ جا کرلڑائی میں ان کا ساتھ نہیں دیں گے ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے اور ساری بات بتا دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں واپس چلے جاؤ ہم ان کا وعدہ وفا کریں گے اور ان کے خلاف اللہ سے مدد مانگیں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِطَعَامٍ فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ كَأَنَّمَا يُطْرَدُ فَذَهَبَ يَتَنَاوَلُ فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ وَجَاءَتْ جَارِيَةٌ كَأَنَّهَا تُطْرَدُ فَأَهْوَتْ فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّيْطَانَ لَمَّا أَعْيَيْتُمُوهُ جَاءَ بِالْأَعْرَابِيِّ وَالْجَارِيَةِ يَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ إِذَا لَمْ يُذْكَرْ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ بِسْمِ اللَّهِ كُلُوا-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کھانے میں شریک تھے اسی اثناء میں ایک باندی آئی ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اسے کوئی دھکیل رہا ہے وہ کھانے میں اپنا ہاتھ ڈالنے لگی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا پھر ایک دیہاتی آیا ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اسے کوئی دھکیل رہا ہے وہ کھانے میں اپنا ہاتھ ڈالنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا اور فرمایا کہ جب کھانے پر اللہ کا نام نہ لیا جائے تو شیطان اسے اپنے لئے حلال سمجھتا ہے چنانچہ پہلے وہ اس باندی کے ساتھ آیا تاکہ اپنے لئے کھانے کو حلال بنا لے لیکن میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا پھر وہ اس دیہاتی کے ساتھ آیا تاکہ اس کے ذریعے اپنے کھانے کو حلال بنا لے لیکن میں نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا اس لئے بسم اللہ پڑھ کر کھایا کرو ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى يُحَدِّثُ أَنَّ حُذَيْفَةَ اسْتَسْقَى فَأَتَاهُ إِنْسَانٌ بِإِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ فَرَمَاهُ بِهِ وَقَالَ إِنِّي كُنْتُ قَدْ نَهَيْتُهُ فَأَبَى أَنْ يَنْتَهِيَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَشْرَبَ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ وَقَالَ هُوَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ-
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک دیہات کی طرف نکلا انہوں نے پانی منگوایا تو ایک کسان چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے وہ برتن اس کے منہ پر دے مارا ہم نے ایک دوسرے کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا کیونکہ اگر ہم ان سے پوچھتے تو وہ کبھی اس کے متعلق ہم سے بیان نہ کرتے چنانچہ ہم خاموش رہے کچھ دیر بعد انہوں نے خود ہی فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے یہ برتن اس کے چہرے پر کیوں مارا؟ ہم نے عرض کیا نہیں۔ فرمایا کہ میں نے اسے پہلے بھی منع کیا تھا (لیکن یہ باز نہیں آیا) پھر انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سونے چاندی کے برتن میں کچھ نہ پیا کرو ریشم و دیبا مت پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں تمہارے لئے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْسٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ قَالَ ثُمَّ قَرَأَ الْبَقَرَةَ ثُمَّ رَكَعَ وَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ وَكَانَ يَقُولُ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَانَ قِيَامُهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ وَكَانَ يَقُولُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ ثُمَّ سَجَدَ فَكَانَ سُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ وَكَانَ يَقُولُ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَانَ مَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ نَحْوًا مِنْ السُّجُودِ وَكَانَ يَقُولُ رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي قَالَ حَتَّى قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ وَالنِّسَاءَ وَالْمَائِدَةَ وَالْأَنْعَامَ شُعْبَةُ الَّذِي يَشُكُّ فِي الْمَائِدَةِ وَالْأَنْعَامِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت بقرہ شروع کردی، جب سو آیات پر پہنچے تو میں نے سوچا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اب رکوع کریں گے، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے رہے حتی کہ دو سو آیات تک پہنچ گئے، میں نے سوچا کہ شاید اب رکوع کریں گے، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے رہے حتی کہ اسے ختم کرلیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت نساء شروع کرلی، اور اسے پڑھ کر رکوع کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع میں "سبحان ربی العظیم" اور سجدہ میں" سبحان ربی الاعلی" کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْسٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ قَالَ ثُمَّ قَرَأَ الْبَقَرَةَ ثُمَّ رَكَعَ وَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ وَكَانَ يَقُولُ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَانَ قِيَامُهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ وَكَانَ يَقُولُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ ثُمَّ سَجَدَ فَكَانَ سُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ وَكَانَ يَقُولُ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَانَ مَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ نَحْوًا مِنْ السُّجُودِ وَكَانَ يَقُولُ رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي قَالَ حَتَّى قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ وَالنِّسَاءَ وَالْمَائِدَةَ وَالْأَنْعَامَ شُعْبَةُ الَّذِي يَشُكُّ فِي الْمَائِدَةِ وَالْأَنْعَامِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جو شخص وسط حلقہ میں بیٹھتا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ملعون قرار دے دیا گیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ قَالَ جَاءَ أَهْلُ نَجْرَانَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا ابْعَثُوا إِلَيْنَا رَجُلًا أَمِينًا فَقَالَ لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْكُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ حَقَّ أَمِينٍ قَالَ فَاسْتَشْرَفَ لَهَا النَّاسُ قَالَ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدةَ بْنَ الْجَرَّاحِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نجران سے ایک مرتبہ کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے آپ ہمارے ساتھ کسی امانت دار آدمی کو بھیج دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہارے ساتھ ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو واقعی امین کہلانے کا حقدار ہوگا یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سر اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو بھیج دیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نُذَيْرٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَضَلَةِ سَاقِي أَوْ بِعَضَلَةِ سَاقِهِ فَقَالَ حَقُّ الْإِزَارِ هَهُنَا فَإِنْ أَبَيْتَ فَهَهُنَا فَإِنْ أَبَيْتَ فَلَا حَقَّ لِلْإِزَارِ فِي الْكَعْبَيْنِ أَوْ لَا حَقَّ لِلْكَعْبَيْنِ فِي الْإِزَارِ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنی پنڈلی کی مچھلی پکڑ کر فرمایا تہبند باندھنے کی جگہ یہاں تک ہے اگر تم نہ مانو تو اس سے کچھ نیچے لٹکا لو اگر یہ بھی نہ مانو تو ٹخنوں سے نیچے تہبند کا کوئی حق نہیں ہے ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مَالِكٍ يَعْنِي الْأَشْجَعِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نیکی صدقہ ہے ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ امْرَأَتِهِ عَنْ أُخْتِ حُذَيْفَةَ قَالَتْ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ أَمَا لَكُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ أَمَا إِنَّهُ مَا مِنْكُنَّ مِنْ امْرَأَةٍ تَلْبَسُ ذَهَبًا تُظْهِرُهُ إِلَّا عُذِّبَتْ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بہن سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا اے گروہ خواتین ! کیا تمہارے لئے چاندی کے زیورات کافی نہیں ہو سکتے ؟ یاد رکھو! تم میں سے جو عورت نمائش کے لئے سونا پہنے گی اسے قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُولُوا مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ فُلَانٌ وَلَكِنْ قُولُوا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شَاءَ فُلَانٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ الطُّفَيْلِ أَخِي عَائِشَةَ لِأُمِّهَا أَنَّ يَهُودِيًّا رَأَى فِي مَنَامِهِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مت کہا کرو " جو اللہ نے چاہا اور جو فلاں نے چاہا " بلکہ یوں کہا کرو " جو اللہ نے چاہا اس کے بعد فلاں نے چاہا " ۔ حدیث نمبر (١٠٩٧٠) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الدَّجَّالِ إِنَّ مَعَهُ مَاءً وَنَارًا فَنَارُهُ مَاءٌ بَارِدٌ وَمَاؤُهُ نَارٌ فَلَا تَهْلِكُوا قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ وَأَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دجال جس وقت خروج کرے گا اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوگی جو چیز لوگوں کو آگ نظر آئے گی وہ ٹھنڈا پانی ہوگی اور جو چیز پانی نظر آئے گی وہ جلا دینے والی آگ ہوگی ، لہٰذا تم ہلاک نہ ہو جانا یہ حدیث سن کر حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا مَاتَ فَدَخَلَ الْجَنَّةَ فَقِيلَ لَهُ مَا كُنْتَ تَعْمَلُ قَالَ فَإِمَّا ذَكَرَ وَإِمَّا ذُكِّرَ فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ فَكُنْتُ أُنْظِرُ الْمُعْسِرَ وَأَتَجَوَّزُ فِي السِّكَّةِ أَوْ فِي النَّقْدِ فَغُفِرَ لَهُ فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ وَأَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناہے کہ پہلے زمانے میں ایک آدمی کے پاس ملک الموت روح قبض کرنے کے لئے آئے تو اس سے پوچھا کہ تونے کبھی کوئی نیکی بھی کی ہے ؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں اس نے کہا غور کرلو اس نے کہا کہ اور تو مجھے کوئی نیکی معلوم نہیں البتہ میں لوگوں کے ساتھ تجارت کرتا تھا اس میں تنگدست کو مہلت دے دیتا تھا اور اس سے درگذر کر لیتا تھا اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ نے اس پر بھی ان کی تائید کی ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو أَنَّ أَبَا عَبْدِ الْمَلِكِ عَلِيَّ بْنَ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ فَضْلَ الدَّارِ الْقَرِيبَةِ يَعْنِي مِنْ الْمَسْجِدِ عَلَى الدَّارِ الْبَعِيدَةِ كَفَضْلِ الْغَازِي عَلَى الْقَاعِدِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دور والے گھر پر مسجد کے قریب والے گھر کی فضیلت ایسے ہے جیسے نمازی کی فضیلت جہاد کے انتظار میں بیٹھنے والے پر ہوتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا سَالِمٌ الْمُرَادِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ الْأَزْدِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ورِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي لَسْتُ أَدْرِي مَا قَدْرُ بَقَائِي فِيكُمْ فَاقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي يُشِيرُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَاهْدُوا هَدْيَ عَمَّارٍ وَعَهْدَ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ میں تمہارے درمیان کتنا عرصہ رہوں گا اس لئے ان دو آدمیوں کی پیروی کرنا جو میرے بعد ہوں گے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ فرمایا اور عمار کے طریقے کو مضبوطی سے تھامو اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ تم سے جو بات بیان کریں اس کی تصدیق کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مَهْدِيٍّ عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قِيلَ لِحُذَيْفَةَ إِنَّ رَجُلًا يَنُمُّ الْحَدِيثَ قَالَ حُذَيْفَةُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ نَمَّامٌ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَدِيٍّ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ جُنْدُبٌ لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْجَرَعَةِ وَثَمَّ رَجُلٌ قَالَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَيُهْرَاقَنَّ الْيَوْمَ دِمَاءٌ قَالَ قَالَ الرَّجُلُ كَلَّا وَاللَّهِ قَالَ هَلَّا قُلْتَ بَلَى وَاللَّهِ قَالَ كَلَّا وَاللَّهِ إِنَّهُ لَحَدِيثُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِيهِ قَالَ قُلْتُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُرَاكَ جَلِيسَ سَوْءٍ مُنْذُ الْيَوْمِ تَسْمَعُنِي أَحْلِفُ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنْهَانِي قَالَ ثُمَّ قُلْتُ مَالِي وَلِلْغَضَبِ قَالَ فَتَرَكْتُ الْغَضَبَ وَأَقْبَلْتُ أَسْأَلُهُ قَالَ وَإِذَا الرَّجُلُ حُذَيْفَةُ-
جندب کہتے ہیں کہ " یوم الجرعہ " کے موقع پر ایک آدمی موجود تھا وہ کہنے لگا کہ بخدا آج خون ریزی ہوگی دوسرے آدمی نے قسم کھا کر کہا ہرگز نہیں پہلے نے کہا کہ تم نے یہ کیوں نہ کہا " ضرور''؟ اس نے کا ایسا ہرگز نہیں ہوگا کیونکہ یہ ایک حدیث ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے بیان فرمائی ہے پہلے آدمی کا کہنا ہے کہ میں نے اس سے کہا بخدا میں تمہیں برا ہم نشین سمجھتا ہوں تم مجھے قسم کھاتے ہوئے سن رہے ہو اور پھر بھی مجھے منع نہیں کر رہے حالانکہ تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حوالے سے کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ پھر میں نے سوچا کہ غصہ کرنے کا کیا فائدہ ؟سو میں نے غصہ تھوک دیا اور اس کے پاس آکر سوالات پوچھنے لگا بعد میں پتہ چلا کہ وہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الْأَشْعَثِ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ الْيَرْبُوعِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ بِطَبَرِسْتَانَ فَقَالَ أَيُّكُمْ يَحْفَظُ صَلَاةَ الْخَوْفِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ أَمَّنَا فَقُمْنَا صَفًّا خَلْفَهُ وَصَفًّا مُوَازِيَ الْعَدُوِّ فَصَلَّى بِالَّذِينَ يَلُونَهُ رَكْعَةً ثُمَّ ذَهَبُوا إِلَى مَصَافِّ أُولَئِكَ وَجَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ-
ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ طبرستان میں حضرت سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کے ہمراہ تھے انہوں نے لوگوں سے پوچھا کہ تم میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صلوۃ الخوف کس نے پڑھی ہے؟ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے اور وہ اس طرح کہ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دو صفیں بنا لیں ایک صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی اور ایک صف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز کے لئے کھڑی ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی پھر یہ لوگ دشمن کے سامنے ڈٹے ہوئے لوگوں کی جگہ الٹے پاؤں چلے گئے اور وہ لوگ ان کی جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے آکر کھڑے ہوگئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی اور سلام پھیر دیا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ قَالَ قَالَ حُذَيْفَةُ كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَهُ عَنْ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ قِيلَ لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ قَالَ مَنْ اتَّقَى الشَّرَّ وَقَعَ فِي الْخَيْرِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم ان سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں ان سے شر کے متعلق پوچھتا تھا کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا جو شخص شر سے بچ جاتا ہے وہ خیر ہی کے کام کرتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ قَالَ اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَأَمُوتُ وَإِذَا قَامَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت جب اپنے بستر پر آتے تو یوں کہتے اے اللہ ! ہم تیرے ہی نام سے جیتے مرتے ہیں اور جب بیدار ہوتے تو یوں فرماتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اسی کے یہاں جمع ہونا ہے۔ "
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ بِلَالٌ يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَسَحَّرُ وَإِنِّي لَأُبْصِرُ مَوَاقِعَ نَبْلِي قُلْتُ أَبَعْدَ الصُّبْحِ قَالَ بَعْدَ الصُّبْحِ إِلَّا أَنَّهَا لَمْ تَطْلُعْ الشَّمْسُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ صبح کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سحری کھا رہے ہوتے تھے اور میں اس وقت اپنا تیر گرنے کی جگہ دیکھ سکتا تھا میں نے پوچھا کہ صبح صادق کے بعد؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! صبح ہوچکی تھی لیکن سورج طلوع نہیں ہوتا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ الْحَوْضَ أَقْوَامٌ فَإِذَا رَأَيْتُهُمْ اخْتُلِجُوا دُونِي فَأَقُولُ أَيْ رَبِّ أَصْحَابِي أَصْحَابِي فَيُقَالُ إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے پاس حوض کوثر پر کچھ آدمی ایسے بھی آئیں گے کہ میں دیکھوں گا جب وہ میرے سامنے پیش ہوں گے انہیں میرے سامنے سے اچک لیا جائے گا میں عرض کروں گا پروردگار! میرے ساتھی ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کر لی تھیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ حُذَيْفَةَ قَالَ مِسْعَرٌ وَقَدْ ذَكَرَهُ مَرَّةً عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَتُدْرِكُ الرَّجُلَ وَوَلَدَهُ وَوَلَدَ وَلَدِهِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی شخص کے لئے دعا فرماتے تھے تو اس دعاء کے اثرات اسے اس کی اولاد کو اور اس کے پوتوں تک کو پہنچتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ جُمَيْعٍ حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ غَزْوَةِ تَبُوكَ قَالَ فَبَلَغَهُ أَنَّ فِي الْمَاءِ قِلَّةً الَّذِي يَرِدُهُ فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى فِي النَّاسِ أَنْ لَا يَسْبِقَنِي إِلَى الْمَاءِ أَحَدٌ فَأَتَى الْمَاءَ وَقَدْ سَبَقَهُ قَوْمٌ فَلَعَنَهُمْ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے انہیں پانی کی قلت کا پتہ چلا تو منادی کو یہ اعلان کرنے کا حکم دیا کہ پانی بہت تھوڑا ہے لہٰذا اس مقام پر مجھ سے پہلے کوئی نہ پہنچے لیکن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو دیکھا کہ کچھ لوگ ان سے پہلے وہاں پہنچ چکے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لعنت ملامت کی ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ قَالَ قَالَ حُذَيْفَةُ بِتُّ بِآلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَعَلَيْهِ طَرَفُ اللِّحَافِ وَعَلَى عَائِشَةَ طَرَفُهُ وَهِيَ حَائِضٌ لَا تُصَلِّي-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں رات گذارنے کا اتفاق ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے لحاف کا ایک کونا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر تھا اور دوسرا کونا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تھا وہ اس وقت " ایام " سے تھیں یعنی نماز نہیں پڑھ سکتی تھیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا قَالَ سَمِعْتُ صِلَةَ بْنَ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَهْلِ نَجْرَانَ لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْكُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ قَالَهَا أَكْثَرَ مِنْ مَرَّتَيْنِ فَاسْتَشْرَفَ لَهَا النَّاسُ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اہل نجران سے دو سے زائد مرتبہ فرمایا میں تمہارے ساتھ ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو واقعی امین کہلانے کا حق دار ہوگا یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سر اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو ان کے ساتھ بھیج دیا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقِيتُ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام عِنْدَ أَحْجَارِ الْمِرَاءِ فَقُلْتُ يَا جِبْرِيلُ إِنِّي أُرْسِلْتُ إِلَى أُمَّةٍ أُمِّيَّةٍ الرَّجُلُ وَالْمَرْأَةُ وَالْغُلَامُ وَالْجَارِيَةُ وَالشَّيْخُ الْفَانِي الَّذِي لَا يَقْرَأُ كِتَابًا قَطُّ قَالَ إِنَّ الْقُرْآنَ نَزَلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ " احجارالمراء" نامی جگہ پر میری جبریل علیہ السلام سے ملاقات ہوگئی تو میں نے ان سے کہا کہ اے جبریل ! مجھے ایک امی امت کی طرف بھیجا گیا ہے جس میں مرد و عورت لڑکے اور لڑکیاں اور نہایت بوڑھے لوگ بھی شامل ہیں جو کچھ بھی پڑھنا نہیں جانتے تو انہوں نے کہا کہ قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے۔
-
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ فَقَامَ يُصَلِّي فَلَمَّا كَبَّرَ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ ثُمَّ قَرَأَ الْبَقَرَةَ ثُمَّ النِّسَاءَ ثُمَّ آلَ عِمْرَانَ لَا يَمُرُّ بِآيَةِ تَخْوِيفٍ إِلَّا وَقَفَ عِنْدَهَا ثُمَّ رَكَعَ يَقُولُ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ مِثْلَ مَا كَانَ قَائِمًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِثْلَ مَا كَانَ قَائِمًا ثُمَّ سَجَدَ يَقُولُ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى مِثْلَ مَا كَانَ قَائِمًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي مِثْلَ مَا كَانَ قَائِمًا ثُمَّ سَجَدَ يَقُولُ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى مِثْلَ مَا كَانَ قَائِمًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ فَمَا صَلَّى إِلَّا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى جَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت بقرہ شروع کردی جب سو آیات پر پہنچے تو میں نے سوچا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اب رکوع کریں گے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے رہے حتی کہ دو سو آیات تک پہنچ گئے میں نے سوچا کہ شاید اب رکوع کریں گے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے رہے حتی کہ اسے ختم کر لیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت نساء شروع کرلی اور اسے پڑھ کر رکوع کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع میں سبحان ربی العظیم اور سجدہ میں سبحان ربی الاعلی کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ قُلْتُ لِحُذَيْفَةَ أَيُّ سَاعَةٍ تَسَحَّرْتُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هُوَ النَّهَارُ إِلَّا أَنَّ الشَّمْسَ لَمْ تَطْلُعْ-
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کس وقت سحری کھائی ہے؟ انہوں نے فرمایا صبح ہوچکی تھی لیکن سورج طلوع نہیں ہوا تھا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ اسْتَسْقَى حُذَيْفَةُ مِنْ دِهْقَانٍ أَوْ عِلْجٍ فَأَتَاهُ بِإِنَاءٍ فِضَّةٍ فَحَذَفَهُ بِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الْقَوْمِ اعْتَذَرَ اعْتِذَارًا وَقَالَ إِنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ بِهِ عَمْدًا لِأَنِّي كُنْتُ نَهَيْتُهُ قَبْلَ هَذِهِ الْمَرَّةِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا عَنْ لُبْسِ الدِّيبَاجِ وَالْحَرِيرِ وَآنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَقَالَ هُوَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَهُوَ لَنَا فِي الْآخِرَةِ-
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک دیہات کی طرف نکلا انہوں نے پانی منگوایا تو ایک کسان چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے وہ برتن اس کے منہ پر دے مارا ہم نے ایک دوسرے کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا کیونکہ اگر ہم ان سے پوچھتے تو وہ کبھی اس کے متعلق ہم سے بیان نہ کرتے چنانچہ ہم خاموش رہے کچھ دیر بعد انہوں نے خود ہی فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے یہ برتن اس کے چہرے پر کیوں مارا؟ ہم نے عرض کیا نہیں فرمایا کہ میں نے اسے پہلے بھی منع کیا تھا (لیکن یہ باز نہیں آیا) پھر انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سونے چاندی کے برتن میں کچھ نہ پیا کرو ریشم و دیبا مت پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں تمہارے لئے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نُذَيْرٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَضَلَةِ سَاقِي فَقَالَ هَذَا مَوْضِعُ الْإِزَارِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَأَسْفَلُ مِنْ ذَلِكَ فَإِنْ أَبَيْتَ فَلَا حَقَّ لِلْإِزَارِ فِي الْكَعْبَيْنِ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنی پنڈلی کی مچھلی پکڑ کر فرمایا تہبند باندھنے کی جگہ یہاں تک ہے اگر تم نہ مانو تو اس سے کچھ نیچے لٹکا لو اگر یہ بھی نہ مانو تو ٹخنوں سے نیچے تہبند کا کوئی حق نہیں ہے ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ لِأَبِي مَسْعُودٍ أَوْ قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي حُذَيْفَةَ مَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِيَّ زَعَمُوا قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ بِئْسَ مَطِيَّةُ الرَّجُلِ-
ابو قلابہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ اور ابو مسعود رضی اللہ عنہ میں سے ایک نے دوسرے سے پوچھا کہ آپ نے " لوگ کہتے ہیں " اس جملے کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ انسان کی بدترین سواری ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ بِتُّ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ فَصَلَّى فِي ثَوْبٍ طَرَفُهُ عَلَيْهِ وَطَرَفُهُ عَلَى أَهْلِهِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں رات گذارنے کا اتفاق ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے لحاف کا ایک کونا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر تھا اور دوسرا کونا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تھا وہ اس وقت " ایام " سے تھیں یعنی نماز نہیں پڑھ سکتی تھیں ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا فَأَخْبَرَنَا بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور قیامت تک پیش آنے والا کوئی واقعہ ایسا نہ چھوڑا جو اسی جگہ کھڑے کھڑے بیان نہ کر دیا ہو جس نے اسے یاد رکھا سو یاد رکھا اور جو بھول گیا سو بھول گیا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ أَنَّ رَجُلًا جَلَسَ وَسْطَ حَلْقَةِ قَوْمٍ فَقَالَ حُذَيْفَةُ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ مَلْعُونٌ عَلَى لِسَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي يَجْلِسُ وَسْطَ الْحَلْقَةِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جو شخص وسط حلقہ میں بیٹھتا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی معلون قرار دے دیا گیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ جَاءَ الْعَاقِبُ وَالسَّيِّدُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا أَرْسِلْ مَعَنَا رَجُلًا أَمِينًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأُرْسِلُ مَعَكُمْ رَجُلًا أَمِينًا أَمِينًا أَمِينًا قَالَ فَجَثَا لَهَا أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرُّكَبِ قَالَ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نجران سے ایک مرتبہ عاقب اور سید نامی دو آدمی آئے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہمارے ساتھ کسی امانت دار آدمی کو بھیج دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہارے ساتھ ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو واقعی امین کہلانے کا حق دار ہوگا یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سر اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو ان کے ساتھ بھیج دیا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ أَخْبِرْنَا عَنْ أَقْرَبِ النَّاسِ سَمْتًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَأْخُذْ عَنْه وَنَسْمَعْ مِنْهُ فَقَالَ كَانَ أَشْبَهُ النَّاسِ سَمْتًا وَدَلًّا وَهَدْيًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ-
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہمیں کسی ایسے آدمی کا پتہ بتائیے جو طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب ہوتا کہ ہم ان سے یہ طریقے حاصل کریں ان سے حدیث کی سماعت کریں ؟ انہوں نے فرمایا سیرت اور طور طریقوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ مشابہہ ابن مسعود تھے ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ وَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ فَبَلَغَهُ عَنْ الْمَاءِ قِلَّةٌ فَقَالَ لَا يَسْبِقْنِي إِلَى الْمَاءِ أَحَدٌ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سخت گرمی کے موسم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے اور لوگوں سے فرما دیا کہ پانی بہت تھوڑا ہے لہٰذا اس مقام پر مجھ سے پہلے کوئی نہ پہنچے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ لَمْ يَكْذِبْنِي قَالَ وَكَانَ إِذَا قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ لَمْ يَكْذِبْنِي رَأَيْنَا أَنَّهُ يَعْنِي حُذَيْفَةَ قَالَ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلُ بِأَحْجَارِ المِرَاءِ فَقَالَ إِنَّ مِنْ أُمَّتِكَ الضَّعِيفَ فَمَنْ قَرَأَ عَلَى حَرْفٍ فَلَا يَتَحَوَّلْ مِنْهُ إِلَى غَيْرِهِ رَغْبَةً عَنْهُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ " احجارالمراء" نامی جگہ پر میری جبریل علیہ السلام سے ملاقات ہوگئی تو میں نے ان سے کہا کہ اے جبریل ! مجھے ایک امی امت کی طرف بھیجا گیا ہے جس میں مرد و عورت لڑکے اور لڑکیاں اور نہایت بوڑھے لوگ بھی شامل ہیں جو کچھ بھی پڑھنا نہیں جانتے تو انہوں نے کہا کہ قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي حُذَيْفَةَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ لِأُصَلِّيَ بِصَلَاتِهِ فَافْتَتَحَ فَقَرَأَ قِرَاءَةً لَيْسَتْ بِالْخَفِيَّةِ وَلَا بِالرَّفِيعَةِ قِرَاءَةً حَسَنَةً يُرَتِّلُ فِيهَا يُسْمِعُنَا قَالَ ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ حَتَّى فَرَغَ إِلَى الطَّوْلِ وَعَلَيْهِ سَوَادٌ مِنْ اللَّيْلِ قَالَ قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ هُوَ تَطَوُّعُ اللَّيْلِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں شریک ہو جاؤں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرات شروع کی تو آواز پست تھی اور نہ بہت اونچی بہترین قرات جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہر ٹھہر کر ہمیں آیات الہیہ سناتے رہے پھر قیام کے بقدر رکوع کیا پھر سر اٹھا کر رکوع کے بقدر کھڑے رہے اور "سمع اللہ لمن حمدہ" کہہ کر فرمایا تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو طاقت اور سلطنت والا ہے کبریائی اور عظمت والا ہے یہاں تک کہ اس طویل نماز سے فارغ ہوئے تو رات کی تاریکی کچھ ہی باقی بچی تھی ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ قَالَ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ وَوَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ حُذَيْفَةَ وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ وَقَالَ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ فَقَالَ أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ قُلْتُ أَنَا كَمَا قَالَهُ قَالَ إِنَّكَ لَجَرِيءٌ عَلَيْهَا أَوْ عَلَيْهِ قُلْتُ فَتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ يُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْكَرِ قَالَ لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ وَلَكِنْ الْفِتْنَةُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ قُلْتُ لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا قَالَ أَيُكْسَرُ أَوْ يُفْتَحُ قُلْتُ بَلْ يُكْسَرُ قَالَ إِذًا لَا يُغْلَقُ أَبَدًا قُلْنَا أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنْ الْبَابُ قَالَ نَعَمْ كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً قَالَ وَكِيعٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ فَقَالَ مَسْرُوقٌ لِحُذَيْفَةَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ كَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَا حَدَّثَهُ بِهِ قُلْنَا أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنْ الْبَابُ قَالَ نَعَمْ كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ فَهِبْنَا حُذَيْفَةَ أَنْ نَسْأَلَهُ مَنْ الْبَابُ فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ الْبَابُ عُمَرُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ فتنوں سے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تم میں سے کسے یاد ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح ارشاد فرمایا تھا مجھے اسی طرح یاد ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم تو بڑے بہادر ہو میں نے عرض کیا کہ اہل خانہ مال و دولت اور اولاد و پڑوسی کے متعلق انسان پر جو آزمائش آتی ہے اس کا کفارہ نماز زکوٰۃ امربالمعروف اور نہی عن المنکر سے ہو جاتا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھ رہا میں تو اس فتنے کے متعلق پوچھ رہا ہوں جو سمندر کی موجوں کی طرح پھیل جائے گا میں نے عرض کیا امیرالمؤمنین ! آپ کو اس سے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں آپ کے اور اس کے درمیان ایک بند دروازہ حائل ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ وہ دروازہ توڑاجائے گا یا کھولا جائے گا؟ میں نے عرض کیا کہ اسے توڑ دیا جائے گا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا پھر وہ کبھی بند نہ ہوگا۔ ہم نے پوچھا کہ کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ دروازے کو جانتے تھے ؟ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں ! اسی طرح جیسے وہ جانتے تھے کہ دن کے بعد رات آتی ہے میں نے ان سے حدیث بیان کی تھی پہیلی نہیں بوجھی تھی پھر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا رعب ہمارے درمیان یہ پوچھنے میں حائل ہوگیا کہ وہ دروازہ " کون تھا چنانچہ ہم نے مسروق سے کہا انہوں نے پوچھا تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا وہ دروازہ خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ أَخْبِرْنَا بِرَجُلٍ قَرِيبِ الْهَدْيِ وَالسَّمْتِ وَالدَّلِّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَأْخُذَ عَنْهُ قَالَ مَا أَعْلَمُ أَحَدًا أَقْرَبَ سَمْتًا وَهَدْيًا وَدَلًّا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يُوَارِيَهُ جِدَارُ بَيْتِهِ مِنْ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ-
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہمیں کسی ایسے آدمی کا پتہ بتائیے جو طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب ہوتا کہ ہم ان سے یہ طریقے حاصل کریں ان سے حدیث کی سماعت کریں ؟ انہوں نے فرمایا سیرت اور طور طریقوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ مشابہہ ابن مسعود تھے ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرِيقٍ فَتَنَحَّى فَأَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَتَبَاعَدْتُ مِنْهُ فَأَدْنَانِي حَتَّى صِرْتُ قَرِيبًا مِنْ عَقِبَيْهِ فَبَالَ قَائِمًا وَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی راستے میں تھا چلتے چلتے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ پر پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا جسے تم میں سے کوئی کرتا ہے میں پیچھے جانے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریب ہی رہو چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت کی جانب قریب ہوگیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرما لیا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ وَحُصَيْنٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَالْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ وَقَالَ وَكِيعٌ لِلتَّهَجُّدِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَقِيَهُ حُذَيْفَةُ فَحَادَ عَنْهُ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ مَا لَكَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنْتُ جُنُبًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمُسْلِمَ لَا يَنْجُسُ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ وَاصِلٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ أَنَّهُ لَقِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَادَ عَنْهُ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ جَاءَ قَالَ الْمُسْلِمُ لَا يَنْجُسُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی ملاقات مدینہ منورہ کے کسی بازار میں ہوئی وہ کھسک گئے اور غسل کر کے آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن ناپاک نہیں ہوتا۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی ملاقات مدینہ منورہ کے کسی بازار میں ہوئی وہ کھسک گئے اور غسل کر کے آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن ناپاک نہیں ہوتا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ شَيْخٍ يُقَالُ لَهُ هِلَالٌ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ وَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى عَنْ مَسْحِ الْحَصَى فَقَالَ وَاحِدَةً أَوْ دَعْ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر چیز کے متعلق سوال پوچھا ہے حتیٰ کہ کنکریوں کو دوران نماز برابر کرنے کا مسئلہ بھی پوچھا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ اسے برابر کرلو ورنہ چھوڑ دو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مَوْلًى لِرِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي لَسْتُ أَدْرِي مَا قَدْرُ بَقَائِي فِيكُمْ فَاقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي وَأَشَارَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ قَالَ وَمَا حَدَّثَكُمْ ابْنُ مَسْعُودٍ فَصَدِّقُوهُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ میں تمہارے درمیان کتنا عرصہ رہوں گا اس لئے ان دو آدمیوں کی پیروی کرنا جو میرے بعد ہوں گے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اور عمار کے طریقے کو مضبوطی سے تھامو اور ابن مسعود تم سے جو بات بیان کریں اس کی تصدیق کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ فِي لِسَانِي ذَرَبٌ عَلَى أَهْلِي وَكَانَ ذَلِكَ لَا يَعْدُوهُمْ إِلَى غَيْرِهِمْ فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَيْنَ أَنْتَ مِنْ الِاسْتِغْفَارِ يَا حُذَيْفَةُ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ مِائَةَ مَرَّةٍ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اپنے اہل خانہ سے بات کرتے وقت مجھے اپنی زبان پر قابو نہیں رہتا تھا البتہ دوسرں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا تھا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حذیفہ ! تم استغفار سے غفلت میں کیوں ہو؟ میں تو روزانہ اللہ سے سو مرتبہ توبہ و استغفار کرتا ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا مُوسَى كَانَ يُشَدِّدُ فِي الْبَوْلِ قَالَ كَانَ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِذَا أَصَابَ أَحَدَهُمْ الْبَوْلُ يُتْبِعُهُ بِالْمِقْرَاضَيْنِ قَالَ حُذَيْفَةُ وَدِدْتُ أَنَّهُ لَا يُشَدِّدُ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى أَوْ قَالَ مَشَى إِلَى سُبَاطَةِ قَوْمٍ فَبَالَ وَهُوَ قَائِمٌ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی کہ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ایک شیشی میں پیشاب کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ بنی اسرائیل کے جسم پراگرپیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو قینچی سے کاٹ دیا کرتے تھے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میری آرزوہے کہ تمہارے ساتھی اتنی سختی نہ کریں مجھے یاد ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ چل رہے تھے چلتے چلتے کوڑا کر کٹ پھینکنے کی جگہ پر پہنچنے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ شُعْبَةُ رَفَعَهُ مَرَّةً إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُخْرِجُ اللَّهُ قَوْمًا مُنْتِنِينَ قَدْ مَحَشَتْهُمْ النَّارُ بِشَفَاعَةِ الشَّافِعِينَ فَيُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ فَيُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيُّونَ قَالَ حَجَّاجٌ الْجَهَنَّمِيِّينَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَمَّادٍ قَالَ سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَهُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم سے ایک قوم اس وقت نکلے گی جب آگ انہیں جھلسا چکی ہوگی انہیں " جہنمی " کہا جائے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ صَخْرًا يُحَدِّثُ عَنْ سُبَيْعٍ قَالَ أَرْسَلُونِي مِنْ مَاءٍ إِلَى الْكُوفَةِ أَشْتَرِي الدَّوَابَّ فَأَتَيْنَا الْكُنَاسَةَ فَإِذَا رَجُلٌ عَلَيْهِ جَمْعٌ قَالَ فَأَمَّا صَاحِبِي فَانْطَلَقَ إِلَى الدَّوَابِّ وَأَمَّا أَنَا فَأَتَيْتُهُ فَإِذَا هُوَ حُذَيْفَةُ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَهُ عَنْ الْخَيْرِ وَأَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ شَرٌّ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْهُ قَالَ السَّيْفُ أَحْسَبُ أَبُو التَّيَّاحِ يَقُولُ السَّيْفُ أَحْسَبُ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ تَكُونُ هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ تَكُونُ دُعَاةُ الضَّلَالَةِ قَالَ فَإِنْ رَأَيْتَ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةَ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ فَالْزَمْهُ وَإِنْ نَهَكَ جِسْمَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ فَإِنْ لَمْ تَرَهُ فَاهْرَبْ فِي الْأَرْضِ وَلَوْ أَنْ تَمُوتَ وَأَنْتَ عَاضٌّ بِجِذْلِ شَجَرَةٍ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ قَالَ قُلْتُ فِيمَ يَجِيءُ بِهِ مَعَهُ قَالَ بِنَهَرٍ أَوْ قَالَ مَاءٍ وَنَارٍ فَمَنْ دَخَلَ نَهْرَهُ حُطَّ أَجْرُهُ وَوَجَبَ وِزْرُهُ وَمَنْ دَخَلَ نَارَهُ وَجَبَ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ لَوْ أَنْتَجْتَ فَرَسًا لَمْ تَرْكَبْ فَلُوَّهَا حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ قَالَ شُعْبَةُ وَحَدَّثَنِي أَبُو بِشْرٍ فِي إِسْنَادٍ لَهُ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ قَالَ قُلُوبٌ لَا تَعُودُ عَلَى مَا كَانَتْ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي أَبُو التَّيَّاحِ حَدَّثَنِي صَخْرُ بْنُ بَدْرٍ الْعِجْلِيُّ عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ الضُّبَعِيِّ فَذَكَرَ مِثْلَ مَعْنَاهُ وَقَالَ وَحُطَّ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ قَالَ وَإِنْ نَهَكَ ظَهْرَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ صَخْرٍ عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ الضُّبَعِيِّ فَذَكَرَهُ وَقَالَ وَإِنْ نَهَكَ ظَهْرَكَ وَأَكَلَ مَالَكَ وَقَالَ وَحُطَّ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ-
سبیع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگوں نے مجھے جانور خریدنے کے لئے بھیج دیا ہم ایک حلقے میں پہنچے جہاں بہت سے لوگ ایک شخص کے پاس جمع تھے میرا ساتھی تو جانوروں کی طرف چلا گیا جبکہ میں اس آدمی کی طرف ، وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ وہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ ہیں میں ان کے قریب گیا تو انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خیرکے متعلق سوال کرتے تھے اور میں شرکے متعلق کیونکہ میں جانتا تھا کہ خیر مجھے چھوڑ کر آگے نہیں جاسکتی ایک دن میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حذیفہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو (تین مرتبہ فرمایا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فتنہ اور شر ہوگا میں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا حذیفہ رضی اللہ عنہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پروی کرو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھوئیں پر صلح قائم ہوگی اور گندگی پر اتفاق ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم دھوئیں پر صلح قائم ہونے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ اس صلح پر دل سے راضی نہیں ہوں گے۔ پھر میرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔ میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا پھر دجال کا خروج ہوگا میں نے پوچھا اس کے ساتھ کیا چیز ہوگی؟ فرمایا اس کے ساتھ نہر یا پانی اور آگ ہوگی جو شخص اس کی نہر میں داخل ہو جائے گا اس کا اجر ضائع اور وبال پختہ ہو جائے گا اور جو شخص اس کی آگ میں داخل ہوگا اس کا اجر پختہ اور گناہ معاف ہو جائیں گے میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا اگر تمہارے گھوڑے نے بچہ دیا تو اس کے بچے پر سوار ہونے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہو جائے گی ۔ پھر میرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ ! اگر تم اس حال میں مروکہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔ میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا پھر دجال کا خروج ہوگا میں نے پوچھا اس کے ساتھ کیا چیز ہوگی؟ فرمایا اس کے ساتھ نہر یا پانی اور آگ ہوگی جو شخص اس کی نہر میں داخل ہو جائے گا اس کا اجر ضائع اور وبال پختہ ہو جائے گا اور جو شخص اس کی آگ میں داخل ہوگا اس کا اجر پختہ اور گناہ معاف ہو جائیں گے میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا اگر تمہارے گھوڑے نے بچہ دیا تو اس کے بچے پر سوار ہونے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہو جائے گی ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ اللَّيْثِيِّ عَنْ خَالِدِ بْنِ خَالِدٍ الْيَشْكُرِيِّ قَالَ خَرَجْتُ زَمَانَ فُتِحَتْ تُسْتَرُ حَتَّى قَدِمْتُ الْكُوفَةَ فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا أَنَا بِحَلْقَةٍ فِيهَا رَجُلٌ صَدَعٌ مِنْ الرِّجَالِ حَسَنُ الثَّغْرِ يُعْرَفُ فِيهِ أَنَّهُ مِنْ رِجَالِ أَهْلِ الْحِجَازِ قَالَ فَقُلْتُ مَنْ الرَّجُلُ فَقَالَ الْقَوْمُ أَوَ مَا تَعْرِفُهُ فَقُلْتُ لَا فَقَالُوا هَذَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَعَدْتُ وَحَدَّثَ الْقَوْمَ فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ كَانُوا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُمْ إِنِّي سَأُخْبِرُكُمْ بِمَا أَنْكَرْتُمْ مِنْ ذَلِكَ جَاءَ الْإِسْلَامُ حِينَ جَاءَ فَجَاءَ أَمْرٌ لَيْسَ كَأَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَكُنْتُ قَدْ أُعْطِيتُ فِي الْقُرْآنِ فَهْمًا فَكَانَ رِجَالٌ يَجِيئُونَ فَيَسْأَلُونَ عَنْ الْخَيْرِ فَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَكُونُ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ شَرٌّ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ قُلْتُ فَمَا الْعِصْمَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ السَّيْفُ قَالَ قُلْتُ وَهَلْ بَعْدَ هَذَا السَّيْفِ بَقِيَّةٌ قَالَ نَعَمْ تَكُونَ إِمَارَةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ وَهُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ تَنْشَأُ دُعَاةُ الضَّلَالَةِ فَإِنْ كَانَ لِلَّهِ يَوْمَئِذٍ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةٌ جَلَدَ ظَهْرَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ فَالْزَمْهُ وَإِلَّا فَمُتْ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جِذْلِ شَجَرَةٍ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ بَعْدَ ذَلِكَ مَعَهُ نَهَرٌ وَنَارٌ مَنْ وَقَعَ فِي نَارِهِ وَجَبَ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ وَمَنْ وَقَعَ فِي نَهَرِهِ وَجَبَ وِزْرُهُ وَحُطَّ أَجْرُهُ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ يُنْتَجُ الْمُهْرُ فَلَا يُرْكَبُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ الصَّدْعُ مِنْ الرِّجَالِ الضَّرْبُ وَقَوْلُهُ فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْهُ قَالَ السَّيْفُ كَانَ قَتَادَةُ يَضَعُهُ عَلَى الرِّدَّةِ الَّتِي كَانَتْ فِي زَمَنِ أَبِي بَكْرٍ وَقَوْلُهُ إِمَارَةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ وَهُدْنَةٌ يَقُولُ صُلْحٌ وَقَوْلُهُ عَلَى دَخَنٍ يَقُولُ عَلَى ضَغَائِنَ قِيلَ لِعَبْدِ الرَّزَّاقِ مِمَّنْ التَّفْسِيرُ قَالَ عَنْ قَتَادَةَ زَعَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ يُحَدِّثُ عَنْ حُذَيْفَةَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثَيْنِ قَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ قَدِمْتُ الْكُوفَةَ زَمَنَ فُتِحَتْ تُسْتَرُ فَذَكَرَ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيثِ مَعْمَرٍ وَقَالَ حُطَّ وِزْرُهُ-
خالد بن خالد یشکری کہتے ہیں کہ تستر جس زمانے میں فتح ہوا میں وہاں سے نکل کر کوفہ پہنچا میں مسجد میں داخل ہوا تو وہاں ایک حلقہ لگا ہوا تھا یوں محسوس ہوتا تھا کہ ان کے سر کاٹ دیئے گئے ہیں وہ ایک آدمی کی حدیث کو بڑی توجہ سے سن رہے تھے میں ان کے پاس جا کر کھڑا ہوگیا اسی دوران ایک اور آدمی آیا اور میرے پہلو میں کھڑا ہوگیا میں نے اس سے پوچھا کہ یہ صاحب کون ہیں ؟ اس نے مجھ سے پوچھا کیا آپ بصرہ کے رہنے والے ہیں میں نے کہا جی ہاں! اس نے کہا کہ میں پہلے ہی سمجھ گیا تھا کہ اگر آپ کوفی ہوتے تو ان صاحب کے متعلق سوال نہ کرتے یہ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ ہیں ۔ میں ان کے قریب گیا تو انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں شر کے متعلق کیونکہ میں جانتا تھا کہ خیر مجھے چھوڑ کر آگے نہیں جاسکتی ایک دن میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حذیفہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو (تین مرتبہ فرمایا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم ، صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فتنہ اور شر ہوگا میں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا حذیفہ رضی اللہ عنہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھوئیں پر صلح قائم ہوگی اور گندگی پراتفاق ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! دھوئیں پر صلح قائم ہونے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ اس صلح پر دل سے راضی نہیں ہوں گے۔ پھر میرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔ میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا پھر دجال کا خروج ہوگا میں نے پوچھا اس کے ساتھ کیا چیز ہوگی؟ فرمایا اس کے ساتھ نہر یا پانی اور آگ ہوگی جو شخص اس کی نہر میں داخل ہوجائے گا اس کا اجر ضائع اور وبال پختہ ہو جائے گا اور جو شخص اس کی آگ میں داخل ہوگا اس کا اجر پختہ اور گناہ معاف ہو جائیں گے میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا اگر تمہارے گھوڑے نے بچہ دیا تو اس کے بچے پر سوار ہونے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہو جائے گی ۔ حدیث نمبر (٢٣٦٤٤) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ حدیث نمبر (٢٣٨٢٢) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا بَكَّارٌ حَدَّثَنِي خَلَّادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الطُّفَيْلِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانٍِ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَلَا تَسْأَلُونِي فَإِنَّ النَّاسَ كَانُوا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ نَبِيَّهُ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ فَدَعَا النَّاسَ مِنْ الْكُفْرِ إِلَى الْإِيمَانِ وَمِنْ الضَّلَالَةِ إِلَى الْهُدَى فَاسْتَجَابَ مَنْ اسْتَجَابَ فَحَيَّ مِنْ الْحَقِّ مَا كَانَ مَيْتًا وَمَاتَ مِنْ الْبَاطِلِ مَا كَانَ حَيًّا ثُمَّ ذَهَبَتْ النُّبُوَّةُ فَكَانَتْ الْخِلَافَةُ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک دن انہوں نے فرمایا اے لوگو! تم مجھ سے پوچھتے کیوں نہیں ہو؟ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے متعلق پوچھتے تھے اور میں شر کے متعلق پوچھتا تھا بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا انہوں نے لوگوں کو کفر سے ایمان کی دعوت دی گمراہی سے ہدایت کی طرف بلایا جس نے ان کی بات ماننی تھی سو اس نے یہ دعوت قبول کرلی اور حق کی برکت سے مردہ چیزیں زندہ ہوگئیں اور باطل کی نحوست سے زندہ چیزیں بھی مردہ ہوگئیں پھر نبوت کا دور ختم ہوا تو خلافت علی منہاج النبوۃ قائم ہوئی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي مَنْ كَانَ مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ فِي غَزْوَةٍ يُقَالُ لَهَا غَزْوَةُ الْخَشَبِ وَمَعَهُ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ فَقَالَ سَعِيدٌ أَيُّكُمْ شَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ فَقَالَ حُذَيْفَةُ أَنَا قَالَ فَأَمَرَهُمْ حُذَيْفَةُ فَلَبِسُوا السِّلَاحَ ثُمَّ قَالَ إِنْ هَاجَكُمْ هَيْجٌ فَقَدْ حَلَّ لَكُمْ الْقِتَالُ قَالَ فَصَلَّى بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةً وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى مُوَاجِهَةَ الْعَدُوِّ ثُمَّ انْصَرَفَ هَؤُلَاءِ فَقَامُوا مَقَامَ أُولَئِكَ وَجَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً أُخْرَى ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ-
ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ طبرستان میں حضرت سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کے ہمراہ تھے انہوں نے لوگوں سے پوچھا کہ تم میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صلوۃ الخوف کس نے پڑھی ہے؟ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے پھر انہوں نے لوگوں کو حکم دیا چنانچہ انہوں نے اسلحہ پہن لیا پھر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر دشمن اچانک تم پر حملہ کر دے تو تمہارے لیے لڑنا جائز ہے پھر انہوں نے ایک گروہ کو ایک رکعت پڑھائی ۔ ایک صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی پھر یہ لوگ دشمن کے سامنے ڈٹے ہوئے لوگوں کی جگہ الٹے پاؤں چلے گئے اور وہ لوگ ان کی جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے آکر کھڑے ہوگئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ كُنَّا مَعَ حُذَيْفَةَ فَمَرَّ رَجُلٌ فَقَالُوا إِنَّ هَذَا يُبَلِّغُ الْأُمَرَاءَ الْأَحَادِيثَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَبَّاسِ الشَّامِيُّ عَنْ أَبِي قَيْسٍ قَالَ عَبْدُ الْجَبَّارِ أُرَاهُ عَنْ هُزَيْلٍ قَالَ قَامَ حُذَيْفَةُ خَطِيبًا فِي دَارِ عَامِرِ بْنِ حَنْظَلَةَ فِيهَا التَّمِيمِيُّ وَالْمُضَرِيُّ فَقَالَ لَيَأْتِيَنَّ عَلَى مُضَرَ يَوْمٌ لَا يَدَعُونَ لِلَّهِ عَبْدًا يَعْبُدُهُ إِلَّا قَتَلُوهُ أَوْ لَيُضْرَبَنَّ ضَرْبًا لَا يَمْنَعُونَ ذَنَبَ تَلْعَةٍ أَوْ أَسْفَلَ تَلْعَةٍ فَقِيلَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ تَقُولُ هَذَا لِقَوْمِكَ أَوْ لِقَوْمٍ أَنْتَ يَعْنِي مِنْهُمْ قَالَ لَا أَقُولُ يَعْنِي إِلَّا مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ مضر زمین پر اللہ کا کوئی نیک بندہ ایسا نہیں چھوڑے گا جسے وہ فتنے میں نہ ڈال دے اور اسے ہلاک نہ کر دے حتی کہ اللہ اس پر اپنا ایک لشکر مسلط کر دے گا جو اسے ذلیل کر دے گا اور اسے کسی ٹیلے کا دامن بھی نہ بچا سکے گا،ایک آدمی نے ان سے کہا بندہ خدا! آپ یہ بات کہہ رہے ہیں حالانکہ آپ تو خود قبیلہ مضر سے تعلق رکھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تو وہی بات کہہ رہا ہوں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ أَخْبَرَنِي مَيْسَرَةُ بْنُ حَبِيبٍ عَنْ الْمِنْهَالِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَتْ لِي أُمِّي مَتَى عَهْدُكَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقُلْتُ مَا لِي بِهِ عَهْدٌ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَهَمَّتْ بِي قُلْتُ يَا أُمَّهْ دَعِينِي حَتَّى أَذْهَبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا أَدَعُهُ حَتَّى يَسْتَغْفِرَ لِي وَيَسْتَغْفِرَ لَكِ قَالَ فَجِئْتُهُ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِبَ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَامَ يُصَلِّي فَلَمْ يَزَلْ يُصَلِّي حَتَّى صَلَّى الْعِشَاءَ ثُمَّ خَرَجَ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھ سے میری والدہ نے پوچھا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کب سے وابستہ ہو؟ میں نے انہیں اس کا اندازہ بتا دیا وہ مجھے سخت سست اور برا بھلا کہنے لگیں میں نے ان سے کہا کہ پیچھے ہٹیں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا رہا ہوں مغرب کی نماز ان کے ساتھ پڑھوں گا اور اس وقت تک انہیں چھوڑوں گا نہیں جب تک وہ میرے اور آپ کے لئے استغفار نہ کریں ۔ چنانچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھائی اور واپس چلے گئے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَشْرَبَ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَأَنْ نَأْكُلَ فِيهَا وَأَنْ نَلْبَسَ الْحَرِيرَ وَالدِّيبَاجَ وَقَالَ هِيَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم و دیبا پہننے سے اور سونے چاندی کے برتن استعمال کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں ہمارے لئے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ عَنْ أَبِيهٍِ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ شَرَطَ لِأَخِيهِ شَرْطًا لَا يُرِيدُ أَنْ يَفِيَ لَهُ بِهِ فَهُوَ كَالْمُدْلِي جَارَهُ إِلَى غَيْرِ مَنَعَةٍ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اپنے بھائی سے کوئی وعدہ کرے جسے پورا نہ کرنے کا اس کا کوئی ارادہ نہ ہو تو یہ ایسے ہے جیسے کوئی شخص اپنے پڑوسی کو ایک ایسے شخص کے حوالے کر دے جس کی کوئی اہمیت نہ ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ عَنْ أَبِيهٍِ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ شَرَطَ لِأَخِيهِ شَرْطًا لَا يُرِيدُ أَنْ يَفِيَ لَهُ بِهِ فَهُوَ كَالْمُدْلِي جَارَهُ إِلَى غَيْرِ مَنَعَةٍ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں یہ بات دجال سے بھی زیادہ جانتا ہوں کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا اس کے ساتھ بہتی ہوئی دو نہریں ہوں گی جن میں سے ایک دیکھنے میں سفید پانی کی ہوگی اور دوسری دیکھنے میں بھڑکتی ہوگی اگر تم میں سے کوئی شخص اس دور کو پائے تو اس نہر میں داخل ہو جائے جو اسے آگ نظر آرہی ہو اس میں غوطہ زنی کرے پھر سر جھکا کر اس کا پانی پی لے کیونکہ وہ ٹھنڈا پانی ہوگا اور دجال کی بائیں آنکھ کسی نے پونچھ دی ہوگی اس پر ایک موٹا ناخنہ ہوگا اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان " کافر " لکھا ہوگا جسے ہر کاتب وغیر کاتب مسلمان پڑھ لے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِكٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ قَدِمَ مِنْ عِنْدِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا جَلَسْنَا إِلَيْهِ يَسْأَلُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّكُمْ سَمِعَ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتَنِ قَالُوا نَحْنُ سَمِعْنَاهُ قَالَ لَعَلَّكُمْ تَعْنُونَ فِتْنَةَ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ قَالُوا أَجَلْ قَالَ لَسْتُ عَنْ تِلْكَ أَسْأَلُ تِلْكَ تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّوْمُ وَالصَّدَقَةُ وَلَكِنْ أَيُّكُمْ سَمِعَ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتَنِ الَّتِي تَمُوجُ مَوْجَ الْبَحْرِ قَالَ فَأَسْكَتَ الْقَوْمُ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ إِيَّايَ يُرِيدُ قَالَ قُلْتُ أَنَا ذَاكَ قَالَ أَنْتَ لِلَّهِ أَبُوكَ قَالَ قُلْتُ تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَى الْقُلُوبِ عَرْضَ الْحَصِيرِ فَأَيُّ قَلْبٍ أَنْكَرَهَا نُكِتَتْ فِيهِ نُكْتَةٌ بَيْضَاءُ وَأَيُّ قَلْبٍ أَبْشَرَ بِهَا نُكِتَتْ فِيهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ حَتَّى تَصِيرَ الْقُلُوبُ عَلَى قَلْبَيْنِ أَبْيَضُ مِثْلُ الصَّفَا لَا يَضُرُّهُ فِتْنَةٌ مَا دَامَتْ السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ وَالْآخَرُ أَسْوَدُ مُرْبَدٌّ كَالْكُوزِ مُجَخِّيًا وَأَمَالَ كَفَّهُ لَا يَعْرِفُ مَعْرُوفًا وَلَا يُنْكِرُ مُنْكَرًا إِلَّا مَا أُشْرِبَ مِنْ هَوَاهُ وَحَدَّثْتُهُ أَنَّ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا يُوشِكُ أَنْ يُكْسَرَ كَسْرًا قَالَ عُمَرُ كَسْرًا لَا أَبَا لَكَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَلَوْ أَنَّهُ فُتِحَ كَانَ لَعَلَّهُ أَنْ يُعَادَ فَيُغْلَقَ قَالَ قُلْتُ لَا بَلْ كَسْرًا قَالَ وَحَدَّثْتُهُ أَنَّ ذَلِكَ الْبَابَ رَجُلٌ يُقْتَلُ أَوْ يَمُوتُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس سے آئے ان کا کہنا ہے کل گذشتہ جب ہم ان کے پاس بیٹھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے انہوں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے کس نے فتنوں کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سنا ہے ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہنے لگے کہ ہم سب ہی نے سنا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا شاید تم وہ فتنہ سمجھ رہے ہو جو آدمی کے اہل خانہ اور مال سے متعلق ہوتا ہے ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا جی ہاں ! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھ رہا اس کا کفارہ تو نماز روزہ اور صدقہ بن جاتے ہیں ان فتنوں کے بارے تم میں سے کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سنا ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح پھیل جائیں گے؟ اس پر لوگ خاموش ہوگئے اور میں سمجھ گیا کہ اس کا جواب وہ مجھ سے معلوم کرنا چاہتے ہیں چنانچہ میں نے عرض کیا کہ میں نے وہ ارشاد سنا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا یقینا تم نے ہی سنا ہوگا میں نے عرض کیا کہ دلوں کے سامنے فتنوں کو اس طرح پیش کیا جائے گا جیسے چٹائی کو پیش کیا جائے جو دل ان سے نامانوس ہوگا اس پر ایک سفید نقطہ پڑ جائے گا اور جو دل اس کی طرف مائل ہو جائے گا اس پر ایک کالا دھبہ پڑ جائے گا حتیٰ کہ دلوں کی دو صورتیں ہوجائیں گی ایک تو ایسا سفید جیسے چاندی اسے کوئی فتنہ " جب تک آسمان و زمین رہیں گے " نقصان نہ پہنچا سکے گا اور دوسرا ایسا کالا سیاہ جیسے کوئی شخص کٹورے کو اوندھا دے اور ہتھیلی پھیلا دے ایسا شخص کسی نیکی کو نیکی اور کسی گناہ کو گناہ نہیں سمجھے گا سوائے اسی چیز کے جس کی طرف اس کی خواہش کا میلان ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِكٍ حَدَّثَنِي رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَعْرُوفُ كُلُّهُ صَدَقَةٌ وَإِنَّ آخِرَ مَا تَعَلَّقَ بِهِ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَافْعَلْ مَا شِئْتَ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نیکی صدقہ ہے۔ اور لوگوں کو پہلے امر نبوت میں سے جو کچھ حاصل ہوا ہے اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم حیاء نہ کرو تو جو چاہے کرو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ قُلْتُ يَعْنِي لِحُذَيْفَةَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ تَسَحَّرْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ أَكَانَ الرَّجُلُ يُبْصِرُ مَوَاقِعَ نَبْلِهِ قَالَ نَعَمْ هُوَ النَّهَارُ إِلَّا أَنَّ الشَّمْسَ لَمْ تَطْلُعْ-
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کس وقت سحری کھائی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے ان سے پوچھا کیا اس وقت آدمی اپنا تیر گرنے کی جگہ دیکھ سکتا تھا ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اس وقت تو دن ہوتا تھا البتہ سورج طلوع نہیں ہوتا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي سِكَّةٍ مِنْ سِكَكِ الْمَدِينَةِ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا أَحْمَدُ وَالْحَاشِرُ وَالْمُقَفَّى وَنَبِيُّ الرَّحْمَةِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ منورہ کی ایک گلی میں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں محمد ہوں ' احمد ہوں 'حاشر' مقفی اور نبی الرحمۃ ہوں ۔ صلی اللہ علیہ وسلم
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ جُنْدُبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَنْبَغِي لِمُسْلِمٍ أَنْ يُذِلَّ نَفْسَهُ قِيلَ وَكَيْفَ يُذِلُّ نَفْسَهُ قَالَ يَتَعَرَّضُ مِنْ الْبَلَاءِ لِمَا لَا يُطِيقُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کے لئے اپنے آپ کو ذلیل کرنا جائز نہیں ہے کسی نے پوچھا کہ اپنے آپ کو ذلیل سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے آپ کو ایسی آزمائشوں کے لئے پیش کرے جن کی وہ طاقت نہیں رکھتا۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ حُذَيْفَةُ بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي فِي طَرِيقِ الْمَدِينَةِ قَالَ إِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا أَحْمَدُ وَنَبِيُّ الرَّحْمَةِ وَنَبِيُّ التَّوْبَةِ وَالْحَاشِرُ وَالْمُقَفَّى وَنَبِيُّ الْمَلَاحِمِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ منورہ کی ایک گلی میں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں محمد ہوں ، احمد ہوں ، حاشر، مقفی اور نبی الرحمۃ ہوں ۔ صلی اللہ علیہ وسلم
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ حَذْفٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَكَ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ الْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مسلمانوں کو ایک گائے میں شریک کر دیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ حِجَارَةِ الْمِرَاءِ فَقَالَ يَا جِبْرِيلُ إِنِّي أُرْسِلْتُ إِلَى أُمَّةٍ أُمِّيَّةٍ إِلَى الشَّيْخِ وَالْعَجُوزِ وَالْغُلَامِ وَالْجَارِيَةِ وَالشَّيْخِ الَّذِي لَمْ يَقْرَأْ كِتَابًا قَطُّ فَقَالَ إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ " احجارالمراء" نامی جگہ پر میری جبریل علیہ السلام سے ملاقات ہوگئی تو میں نے ان سے کہا کہ اے جبریل ! مجھے ایک امی امت کی طرف بھیجا گیا ہے جس میں مرد و عورت لڑکے اور لڑکیاں اور نہایت بوڑھے لوگ بھی شامل ہیں جو کچھ بھی پڑھنا نہیں جانتے تو انہوں نے کہا کہ قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْجَابِرُ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ عِيسَى مَوْلًى لِحُذَيْفَةَ بِالْمَدَائِنِ عَلَى جَنَازَةٍ فَكَبَّرَ خَمْسًا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَا وَهِمْتُ وَلَا نَسِيتُ وَلَكِنْ كَبَّرْتُ كَمَا كَبَّرَ مَوْلَايَ وَوَلِيُّ نِعْمَتِي حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ وَكَبَّرَ خَمْسًا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَا نَسِيتُ وَلَا وَهِمْتُ وَلَكِنْ كَبَّرْتُ كَمَا كَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَكَبَّرَ خَمْسًا-
یحییٰ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے شہر مدائن میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام عیسیٰ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے نماز جنازہ میں پانچ تکبیریں کہیں پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا میں بھولا ہوں اور نہ ہی مجھے وہم ہوا ہے میں نے اسی طرح تکبیریں کہی ہیں جیسے میرے آقا اور ولی نعمت حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے کہی تھی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ الْيَشْكُرِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ شَرٌّ قَالَ يَا حُذَيْفَةُ اقْرَأْ كِتَابَ اللَّهِ وَاعْمَلْ بِمَا فِيهِ فَأَعْرَضَ عَنِّي فَأَعَدْتُ عَلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَعَلِمْتُ أَنَّهُ إِنْ كَانَ خَيْرًا اتَّبَعْتُهُ وَإِنْ كَانَ شَرًّا اجْتَنَبْتُهُ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ نَعَمْ فِتْنَةٌ عَمْيَاءُ عَمَّاءُ صَمَّاءُ وَدُعَاةُ ضَلَالَةٍ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ قَذَفُوهُ فِيهَا-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حذیفہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو (تین مرتبہ فرمایا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم ، صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فتنہ اور شر ہوگا میں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا حذیفہ رضی اللہ عنہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پروی کرو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھوئیں پر صلح قائم ہوگی اور گندگی پر اتفاق ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم دھوئیں پر صلح قائم ہونے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ اس صلح پر دل سے راضی نہیں ہوں گے۔ پھر میرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے جو شخص ان کی دعوت کو قبول کرلے گا وہ اسے جہنم میں گرا دیں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ عَنْ مَهْدِيٍّ عَنْ وَاصِلٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَجُلًا يَنُمُّ الْحَدِيثَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ نَمَّامٌ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ عَاصِمًا عَنْ زِرٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ إِنَّ حَوْضَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَرَابُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ وَأَبْرَدُ مِنْ الثَّلْجِ وَأَطْيَبُ رِيحًا مِنْ الْمِسْكِ وَإِنَّ آنِيَتَهُ عَدَدُ نُجُومِ السَّمَاءِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے حوض کے برتن آسمانوں کے ستاروں سے بھی زیادہ ہوں گے اس کا پانی شہد سے زیادہ شیریں دودھ سے زیادہ سفید برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ مہک والا ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ أَتَاهُ بِالْمَدَائِنِ فَقَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ مَا فَعَلَ قَوْمُكَ قَالَ قُلْتُ عَنْ أَيِّ بَالِهِمْ تَسْأَلُ قَالَ مَنْ خَرَجَ مِنْهُمْ إِلَى هَذَا الرَّجُلِ يَعْنِي عُثْمَانَ قَالَ قُلْتُ فُلَانٌ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ خَرَجَ مِنْ الْجَمَاعَةِ وَاسْتَذَلَّ الْإِمَارَةَ لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا وَجْهَ لَهُ عِنْدَهُ-
ربعی بن حراش رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جس دور میں فتنہ پرور لوگ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی طرف چل پڑے تھے مدائن میں حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا انہوں نے مجھ سے پوچھا اے ربعی ! تمہاری قوم کا کیا بنا؟ میں نے پوچھا کہ آپ ان کے متعلق کیا پوچھنا چاہتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف کون کون روانہ ہوئے ہیں ؟ میں نے انہیں ان میں سے چند لوگوں کے نام بتا دیئے وہ کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جماعت کو چھوڑ دیتا ہے اور اپنے امیر کو ذلیل کرتا ہے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہاں اس کی کوئی حیثیت نہ ہوگی ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ حَذْفٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ شَرَّكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ فِي الْبَقَرَةِ عَنْ سَبْعَةٍ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مسلمانوں کو ایک گائے میں شریک کر دیا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَبْدٍ السَّلُولِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ سَعْدِ بْنِ الْعَاصِ بِطَبَرِسْتَانَ وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيُّكُمْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ فَقَالَ حُذَيْفَةُ أَنَا فَأْمُرْ أَصْحَابَكَ يَقُومُونَ طَائِفَتَيْنِ طَائِفَةٌ خَلْفَكَ وَطَائِفَةٌ بِإِزَاءِ الْعَدُوِّ فَتُكَبِّرُوا وَيُكَبِّرُونَ جَمِيعًا ثُمَّ تَرْكَعُ فَيَرْكَعُونَ جَمِيعًا ثُمَّ تَرْفَعُ فَيَرْفَعُونَ جَمِيعًا ثُمَّ تَسْجُدُ وَيَسْجُدُ مَعَكَ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيكَ وَالطَّائِفَةُ الَّتِي بِإِزَاءِ الْعَدُوِّ قِيَامٌ بِإِزَاءِ الْعَدُوِّ فَإِذَا رَفَعْتَ رَأْسَكَ مِنْ السُّجُودِ يَسْجُدُونَ ثُمَّ يَتَأَخَّرُ هَؤُلَاءِ وَيَتَقَدَّمُ الْآخَرُونَ فَقَامُوا فِي مَصَافِّهِمْ فَتَرْكَعُ فَيَرْكَعُونَ جَمِيعًا ثُمَّ تَسْجُدُ فَتَسْجُدُ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيكَ وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى قَائِمَةٌ بِإِزَاءِ الْعَدُوِّ فَإِذَا رَفَعْتَ رَأْسَكَ مِنْ السُّجُودِ سَجَدُوا ثُمَّ سَلَّمْتَ وَسَلَّمَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَتَأْمُرُ أَصْحَابَكَ إِنْ هَاجَهُمْ هَيْجٌ مِنْ الْعَدُوِّ فَقَدْ حَلَّ لَهُمْ الْقِتَالُ وَالْكَلَامُ-
سلیم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سعید بن عاص کے ساتھ طبرستان میں تھے ان کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم بھی تھے انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھنے کا طریقہ آپ لوگوں میں سے کسے یاد ہے ؟ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا مجھے یاد ہے تم اپنے ساتھیوں کو دو گرہوں میں کھڑے ہونے کا حکم دو، جن میں سے ایک تمہارے پیچھے کھڑا ہو اور ایک دشمن کے سامنے پھر تم تکبیر کہو اور وہ سب بھی تکبیر کہیں پھر تم رکوع کرو وہ سب بھی رکوع کریں پھر تم سر اٹھاؤ اور وہ سب بھی سر اٹھائیں، پھر تم سجدہ کرو اور تمہارے قریب والی صف بھی سجدہ کرے اور دشمن کے سامنے والی صف کے لوگ کھڑے رہیں جب تم سجدے سے سر اٹھا لو تو وہ بھی سجدہ کر لیں پھر پہلی صف والے پیچھے اور پیچھے والے آگے آجائیں اور ان کی جگہ کھڑے ہو جائیں اور دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح پڑھ کر سب سلام پھیر دیں اور اپنے ساتھیوں سے کہہ دو کہ اگر دشمن نماز کے دوران حملہ کر دے تو ان کے لئے قتال اور بات چیت حلال ہوجاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ سُلَيْمٍ الْعَبْسِيُّ عَنْ بِلَالٍ الْعَبْسِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا مَاتَ لَهُ مَيِّتٌ قَالَ لَا تُؤْذِنُوا بِهِ أَحَدًا إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ نَعْيًا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ النَّعْيِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی مرگ ہوجاتی تو وہ کہتے کہ کسی کو اس کی اطلاع نہ مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں یہ " نعی " میں شمار نہ ہو جس سے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منع فرماتے ہوئے سنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُمَرَ مَوْلَى غُفْرَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ مَجُوسًا وَمَجُوسُ هَذِهِ الْأُمَّةِ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا قَدَرَ فَمَنْ مَرِضَ مِنْهُمْ فَلَا تَعُودُوهُ وَمَنْ مَاتَ مِنْهُمْ فَلَا تَشْهَدُوهُ وَهُمْ شِيعَةُ الدَّجَّالِ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُلْحِقَهُمْ بِهِ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر امت کے مجوسی ہوتے ہیں اس امت کے مجوسی وہ لوگ ہوں گے جو یہ کہتے ہوں گے کہ تقدیر کچھ نہیں ہے سوائے ایسے لوگوں میں اگر کوئی شخص بیمار ہوجائے تو تم اس کی بیمار پرسی نہ کرو کوئی مرجائے تو اس کے جنازے میں شریک نہ ہو اور یہ دجال کا گروہ ہے اللہ پر حق ہے کہ انہیں دجال کے ساتھ ملا دے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ قَعَدَ عَلَى شَفَتِهِ فَجَعَلَ يَرُدُّ بَصَرَهُ فِيهِ ثُمَّ قَالَ يُضْغَطُ الْمُؤْمِنُ فِيهِ ضَغْطَةً تَزُولُ مِنْهَا حَمَائِلُهُ وَيُمْلَأُ عَلَى الْكَافِرِ نَارًا ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشَرِّ عِبَادِ اللَّهِ الْفَظُّ الْمُسْتَكْبِرُ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ عِبَادِ اللَّهِ الضَّعِيفُ الْمُسْتَضْعَفُ ذُو الطِّمْرَيْنِ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّ اللَّهُ قَسَمَهُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی جنازے میں تھے جب ہم قبر کے قریب پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے کنارے بیٹھ کر بار بار اس میں دیکھنے لگے پھر فرمایا کہ مسلمان کو قبر میں ایک مرتبہ بھینچا جاتا ہے جس سے اس کے سارے بوجھ دور ہو جاتے ہیں اور کافر پر آگ کو بھر دیا جاتا ہے پھر فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اللہ کا بدترین بندہ کون ہے؟ ہر تندخو اور متکبر۔ کیا میں تمہیں اللہ کے بہترین بندوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ ہر وہ کمزور آدمی جسے دبایا جاتا ہو ، پرانی چادروں والا ہو، لیکن ہو ایسا کہ اگر اللہ کے نام پر کسی کام کی قسم کھالے تو وہ اللہ اس کی قسم کو ضرور پورا کر دے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ حُصَيْنٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى التَّهَجُّدِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ أَمُوتُ وَأَحْيَا وَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت جب اپنے بستر پر آتے تو یوں کہتے اے اللہ ! ہم تیرے ہی نام سے جیتے مرتے ہیں اور جب بیدار ہوتے تو یوں فرماتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اسی کے یہاں جمع ہونا ہے۔ "
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ وَأَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كَانَ أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيُّ يَقُولُ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانٍِ يَقُولُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ بِكُلِّ فِتْنَةٍ وَهِيَ كَائِنَةٌ فِيمَا بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ وَمَا بِي أَنْ يَكُونَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسَرَّ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ شَيْئًا لَمْ يُحَدِّثْ غَيْرِي بِهِ وَلَكِنْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ يُحَدِّثُ مَجْلِسًا أَنَا فِيهِمْ عَنْ الْفِتَنِ قَالَ وَهُوَ يَعُدُّهَا مِنْهُنَّ ثَلَاثٌ لَا يَكَدْنَ يَذَرْنَ شَيْئًا وَمِنْهُنَّ فِتَنٌ كَرِيَاحِ الصَّيْفِ مِنْهَا صِغَارٌ وَمِنْهَا كِبَارٌ قَالَ حُذَيْفَةُ فَذَهَبَ أُولَئِكَ الرَّهْطُ كُلُّهُمْ غَيْرِي-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بخدا! میں اب سے لے کر قیامت تک ہونے والے تمام فتنوں کے متعلق تمام لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں ایسا تو نہیں تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خصوصیت کے ساتھ کوئی بات مجھے بتائی ہو جو میرے علاوہ کسی اور کو نہ بتائی ہو البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس مجلس میں یہ باتیں بیان فرمائی تھیں میں اس میں موجود تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فتنوں کے متعلق سوالات پوچھے جا رہے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں شمار کروا رہے تھے ان میں تین فتنے ایسے ہیں جو کسی چیز کو نہیں چھوڑیں گے ان میں سے کچھ گرمیوں کی ہواؤں جیسے ہوں گے کچھ چھوٹے ہوں گے اور کچھ بڑے حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے علاوہ اس مجلس کے تمام شرکاء دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ-
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَلَّامٍ حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي مُسْلِمٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ يَقُولُ ضَرَبَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْثَالًا وَاحِدًا وَثَلَاثَةً وَخَمْسَةً وَسَبْعَةً وَتِسْعَةً وَأَحَدَ عَشَرَ قَالَ فَضَرَبَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا مَثَلًا وَتَرَكَ سَائِرَهَا قَالَ إِنَّ قَوْمًا كَانُوا أَهْلَ ضَعْفٍ وَمَسْكَنَةٍ قَاتَلَهُمْ أَهْلُ تَجَبُّرٍ وَعَدَدٍ فَأَظْهَرَ اللَّهُ أَهْلَ الضَّعْفِ عَلَيْهِمْ فَعَمَدُوا إِلَى عَدُوِّهِمْ فَاسْتَعْمَلُوهُمْ وَسَلَّطُوهُمْ فَأَسْخَطُوا اللَّهَ عَلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ يَلْقَوْنَهُ-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے ایک ، تین ، پانچ ، سات ، نو اور گیارہ ضرب الامثال بیان فرمائی ہیں ، جن میں سے کچھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت بیان فرما دیں اور باقی چھوڑ دیں اور فرمایا کہ ایک قوم تھی جس کے لوگ کمزور اور مسکین تھے ان سے ایک طاقتور اور کثیر تعداد والی قوم نے قتال کیا تو اللہ نے ان کمزوروں کو غلبہ عطا فرما دیا اور وہ لوگ اپنے دشمن کی طرف بڑھے ان پر اپنے حکمران مقرر کئے اور ان پر تسلط جمایا اور ان پر اللہ کی ناراضگی کا سبب بن گئے تاآنکہ وہ اللہ سے جاملے۔
-
حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَلَّامٍ حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ جَلَسْتُ إِلَى حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ وَإِلَى أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ حَدِّثْ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا بَلْ حَدِّثْ أَنْتَ فَحَدَّثَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ وَصَدَّقَهُ الْآخَرُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُؤْتَى بِرَجُلٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ اللَّهُ انْظُرُوا فِي عَمَلِهِ فَيَقُولُ رَبِّ مَا كُنْتُ أَعْمَلُ خَيْرًا غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ لِي مَالٌ وَكُنْتُ أُخَالِطُ النَّاسَ فَمَنْ كَانَ مُوسِرًا يَسَّرْتُ عَلَيْهِ وَمَنْ كَانَ مُعْسِرًا أَنْظَرْتُهُ إِلَى مَيْسَرَةٍ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا أَحَقُّ مَنْ يَسَّرَ فَغَفَرَ لَهُ فَقَالَ صَدَقْتَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُؤْتَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِرَجُلٍ قَدْ قَالَ لِأَهْلِهِ إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اطْحَنُونِي ثُمَّ اسْتَقْبِلُوا بِي رِيحًا عَاصِفًا فَاذْرُونِي فَيَجْمَعُهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ لَهُ لِمَ فَعَلْتَ قَالَ مِنْ خَشْيَتِكَ قَالَ فَيَغْفِرُ لَهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ-
ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ اور ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیثیں سن رکھی ہیں وہ ہمیں بھی سنائیے چنانچہ ان میں سے ایک نے یہ حدیث سنائی اور دوسرے نے ان کی تصدیق کی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اللہ تعالی فرمائے گا اس کے اعمال دیکھو وہ کہے گا کہ پروردگار! میں کوئی نیک کام نہیں کرتا تھا البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میرے پاس مال تھا اور میں لوگوں سے مل کر تجارت کرتا تھا جس کے پاس کشادگی ہوتی میں اس پر آسانی کر دیتا اور جو تنگدست ہوتا میں اسے سہولت تک مہلت دے دیتا تھا اللہ تعالیٰ فرمائے گا سہولت دینے کا میں زیادہ حق دار ہوں چنانچہ اسکی بخشش ہوگئی دوسرے صحابی نے ان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔ پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا جس نے مرتے وقت اپنے گھر والوں سے کہا کہ جب میں مر جاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا پھر میری راکھ کو پیس لینا پھر جس دن تیز آندھی چل رہی ہو اس دن میری راکھ کو ہوا میں بکھیر دیناجب وہ مرگیا تو اس کے اہل خانہ نے اسی طرح کیا اللہ نے اسے اپنے قبضہ قدرت میں جمع کر لیا اور اس سے پوچھا کہ تجھے یہ کام کرنے پر کس نے مجبور کیا ؟ اس نے کہا تیرے خوف نے اللہ نے فرمایا میں نے تجھے معاف کر دیا، دوسرے صحابی نے اس پر بھی ان کی تائید کی ۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ كُنْتُ مَعَ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ بِالْمَدَائِنِ فَاسْتَسْقَى فَأَتَاهُ دِهْقَانٌ بِإِنَاءٍ فَرَمَاهُ بِهِ مَا يَأْلُو أَنْ يُصِيبَ بِهِ وَجْهَهُ ثُمَّ قَالَ لَوْلَا أَنِّي تَقَدَّمْتُ إِلَيْهِ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ لَمْ أَفْعَلْ بِه هَذَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَشْرَبَ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَأَنْ نَلْبَسَ الْحَرِيرَ وَالدِّيبَاجَ قَالَ هُوَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَنَا فِي الْآخِرَةِ هَذَا آخِرُ حَدِيثِ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک دیہات کی طرف نکلا انہوں نے پانی منگوایا تو ایک کسان چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے وہ برتن اس کے منہ پر دے مارا ہم نے ایک دوسرے کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا کیونکہ اگر ہم ان سے پوچھتے تو وہ کبھی اس کے متعلق ہم سے بیان نہ کرتے چنانچہ ہم خاموش رہے کچھ دیر بعد انہوں نے خود ہی فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے یہ برتن اس کے چہرے پر کیوں مارا؟ ہم نے عرض کیا نہیں فرمایا کہ میں نے اسے پہلے بھی منع کیا تھا (لیکن یہ باز نہیں آیا) پھر انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سونے چاندی کے برتن میں کچھ نہ پیا کرو ریشم و دیبا مت پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں تمہارے لئے ہیں ۔
-