حضرت حبہ اور سواء کی حدیثیں ۔

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَلَّامِ بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ حَبَّةَ وَسَوَاءَ ابْنَيْ خَالِدٍ قَالَا دَخَلْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصْلِحُ شَيْئًا فَأَعَنَّاهُ فَقَالَ لَا تَأْيَسَا مِنْ الرِّزْقِ مَا تَهَزَّزَتْ رُءُوسُكُمَا فَإِنَّ الْإِنْسَانَ تَلِدُهُ أُمُّهُ أَحْمَرَ لَيْسَ عَلَيْهِ قِشْرَةٌ ثُمَّ يَرْزُقُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت حبہ اور سواء جو خالد کے بیٹے ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اس وقت آپ کوئی چیز ٹھیک کررہے تھے لیکن اس نے آپ کو تھکادیا آپ نے ہم سے فرمایا کہ جب تک تمہارے سر حرکت کر سکتے ہیں کبھی بھی رزق سے مایوس نہ ہونا کیونکہ انسان کو اس کی ماں جنم دیتی ہے تو وہ چوزے کی طرح ہوتا ہے جس پر کوئی چھلکا نہیں ہوتا اس کے بعد اللہ اسے رزق عطا فرماتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَلَّامٍ أَبِي شُرَحْبِيلَ قَالَ سَمِعْتُ حَبَّةَ وَسَوَاءَ ابْنَيْ خَالِدٍ يَقُولَانِ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَعْمَلُ عَمَلًا أَوْ يَبْنِي بِنَاءً فَأَعَنَّاهُ عَلَيْهِ فَلَمَّا فَرَغَ دَعَا لَنَا وَقَالَ لَا تَأْيَسَا مِنْ الْخَيْرِ مَا تَهَزَّزَتْ رُءُوسُكُمَا إِنَّ الْإِنْسَانَ تَلِدُهُ أُمُّهُ أَحْمَرَ لَيْسَ عَلَيْهِ قِشْرَةٌ ثُمَّ يُعْطِيهِ اللَّهُ وَيَرْزُقُهُ-
حضرت حبہ اور سواء جو خالد کے بیٹے ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اس وقت آپ کوئی چیز ٹھیک کر رہے تھے لیکن اس نے آپ کو تھکادیا آپ نے ہم سے فرمایا کہ جب تک تمہارے سرحرکت کرسکتے ہیں کبھی بھی رزق سے مایوس نہ ہونا کیونکہ انسان کو اس کی ماں جنم دیتی ہے تو وہ چوزے کی طرح ہوتا ہے جس پر کوئی چھلکا نہیں ہوتا اس کے بعد اللہ اسے رزق عطا فرماتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَدْعَاءِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَكْثَرُ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ سِوَاكَ قَالَ سِوَايَ سِوَايَ قُلْتُ أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَنَا سَمِعْتُهُ-
حضرت عبداللہ بن جدعاء کہتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے ایک آدمی سفارش کی وجہ سے بنوتمیم کی تعداد سے زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے ہم نے پوچھا یا رسول اللہ یہ شفاعت آپ کی شفاعت کے علاوہ ہوگی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں میرے علاوہ ہوگی۔ میں نے ان سے پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے انہوں نے کہا جی ہاں۔
-