حضرت حارث بن عمرو کی حدیث۔

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زُرَارَةَ السَّهْمِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقُلْتُ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ قَالَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ الْعَضْبَاءِ قَالَ فَاسْتَدَرْتُ لَهُ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ أَرْجُو أَنْ يَخُصَّنِي دُونَ الْقَوْمِ فَقُلْتُ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْفَرَائِعُ وَالْعَتَائِرُ قَالَ مَنْ شَاءَ فَرَّعَ وَمَنْ شَاءَ لَمْ يُفَرِّعْ وَمَنْ شَاءَ عَتَرَ وَمَنْ شَاءَ لَمْ يَعْتِرْ فِي الْغَنَمِ أُضْحِيَّةٌ ثُمَّ قَالَ أَلَا إِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ زُرَارَةَ السَّهْمِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّهِ الْحَارِثِ-
حضرت حارث بن عمرو سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے باپ آپ پر قربان ہوں میرے لیے بخشش کی دعا فرمادیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تم سب کی بخشش فرمائے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم عضباء نامی اونٹنی پر سوار تھے میں گھوم کر دوسری جانب آیا اس امید پر کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم خصوصیت کےساتھ میرے لیے دعا فرمائیں اور دوبارہ عرض کیا کہ میرے لیے بخشش کی دعا فرما دیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھریہی فرمایا کہ اللہ تم سب کی بخشش فرمائے۔ اسی دوران ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ جانور کا پہلا بچہ ذبح کرنے یارجب کے مہینے میں قربانی کرنے کا کیا حکم ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جوجانور کا پہلابچہ ذبح کرنا چاہے وہ کرلے اور جونہ چاہے وہ نہ کرے اسی طرح جو شخص ماہ رجب میں قربانی کرنا چاہے کرلے اور جونہ چاہے وہ نہ کرے البتہ بکری میں بھی قربانی ہوتی ہے پھر فرمایا کہ یاد رکھو تمہاری جان مال ایک دوسرے کے لیے اسی طرح قابل احترام ہیں جیسے اس شہر میں اس دن کی حرمت ہے۔
-