حضرت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَ مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام جَالِسٌ فِي الْمَقَاعِدِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ أَجَزْتُ فَلَمَّا رَجَعْتُ وَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَلْ رَأَيْتَ الَّذِي كَانَ مَعِي قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ وَقَدْ رَدَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ-
حضرت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گذرا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت جبریل علیہ السلام بھی تھے جو اپنی نشست پر بیٹھے ہوئے تھے میں نے انہیں سلام کیا اور آگے بڑھ گیا جب میں واپس آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس جا رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے اس آدمی کو دیکھا تھا جو میرے ساتھ تھا؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ جبریل علیہ السلام تھے اور انہوں نے تمہارے سلام کا جواب دیا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ مَوْلَى غُفْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّخِذُ أَحَدُكُمْ السَّائِمَةَ فَيَشْهَدُ الصَّلَاةَ فِي جَمَاعَةٍ فَتَتَعَذَّرُ عَلَيْهِ سَائِمَتُهُ فَيَقُولُ لَوْ طَلَبْتُ لِسَائِمَتِي مَكَانًا هُوَ أَكْلَأُ مِنْ هَذَا فَيَتَحَوَّلُ وَلَا يَشْهَدُ إِلَّا الْجُمُعَةَ فَتَتَعَذَّرُ عَلَيْهِ سَائِمَتُهُ فَيَقُولُ لَوْ طَلَبْتُ لِسَائِمَتِي مَكَانًا هُوَ أَكْلَأُ مِنْ هَذَا فَيَتَحَوَّلُ فَلَا يَشْهَدُ الْجُمُعَةَ وَلَا الْجَمَاعَةَ فَيُطْبَعُ عَلَى قَلْبِهِ-
حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے ایک آدمی جانور حاصل کرتا ہے اور کچھ عرصے تک جماعت کے ساتھ نماز میں شریک ہوتا رہتا ہے پھر اس کے جانور بڑھنے کی وجہ سے اسے مشکلات پیش آتی ہیں اور وہ سوچتا ہے کہ مجھے اپنے جانوروں کے لئے کوئی ایسی جگہ تلاش کرنی چاہئے جو اس سے زیادہ گھاس والی ہو چنانچہ وہ وہاں سے منتقل ہو جاتا ہے اور صرف جمعہ میں شریک ہونے لگتا ہے کچھ عرصے بعد پھر مشکل پیش آتی ہے اور وہ سابقہ سوچ کے مطابق وہاں سے بھی منتقل ہو جاتا ہے اور جماعت میں حاضر ہوتا ہے اور نہ جمعہ میں یوں اس کے دل پر مہر لگا دی جاتی ہے۔
-