حضرت جراح اور ابوسنان اشجعی رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ خِلَاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ أَتَى ابْنُ مَسْعُودٍ فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَمَاتَ عَنْهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا فَسُئِلَ عَنْهَا شَهْرًا فَلَمْ يَقُلْ فِيهَا شَيْئًا ثُمَّ سَأَلُوهُ فَقَالَ أَقُولُ فِيهَا بِرَأْيِي فَإِنْ يَكُ خَطَأً فَمِنِّي وَمِنْ الشَّيْطَانِ وَإِنْ يَكُ صَوَابًا فَمِنْ اللَّهِ لَهَا صَدَقَةُ إِحْدَى نِسَائِهَا وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَشْجَعَ فَقَالَ أَشْهَدُ لَقَضَيْتَ فِيهَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِرْوَعَ ابْنَةِ وَاشِقٍ قَالَ فَقَالَ هَلُمَّ شَاهِدَاكَ فَشَهِدَ لَهُ الْجَرَّاحُ وَأَبُو سِنَانٍ رَجُلَانِ مِنْ أَشْجَعَ-
عبداللہ بن عقبہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی ، اس کا کیا حکم ہے ؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کا تخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کافضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا گواہ پیش کرو توقبیلہ اشجع کے دو آدمیوں حضرت جراح رضی اللہ عنہ اور ابوسنان رضی اللہ عنہ نے اس کی گواہی دی ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ قَالَ أَتَى قَوْمٌ عَبْدَ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ فَقَالُوا مَا تَرَى فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَشْجَعَ قَالَ مَنْصُورٌ أُرَاهُ سَلَمَةَ بْنَ يَزِيدَ فَقَالَ فِي مِثْلِ هَذَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنَّا امْرَأَةً مِنْ بَنِي رُؤَاسٍ يُقَالُ لَهَا بِرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ فَخَرَجَ مَخْرَجًا فَدَخَلَ فِي بِئْرٍ فَأَسِنَ فَمَاتَ وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَمَهْرِ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ-
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں بروع بنت واشق رضی اللہ عنہ کے واقعے کی تفصیل بھی مذکور ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی نے بنو رؤس اس کی ایک عورت بروع بنت واشق سے نکاح کیا اتفاقاً اسے کہیں جانا پڑگیا راستے میں وہ ایک کنوئیں میں اترا وہ اسی کنوئیں کی بدبو سے چکرا کر گر اور اسی میں مرگیا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا ، وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاس آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس عورت کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے اس میں کوئی کمی بیشی نہ ہوگی اسے میراث بھی ملے گی اور اس ذمے عدت بھی واجب ہوگی،۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ أَنَّ رَجُلًا تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَتُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا وَلَمْ يُسَمِّ لَهَا صَدَاقًا فَسُئِلَ عَنْهَا عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ لَهَا صَدَاقُ إِحْدَى نِسَائِهَا وَلَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ فَقَامَ أَبُو سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ فِي رَهْطٍ مِنْ أَشْجَعَ فَقَالُوا نَشْهَدُ لَقَدْ قَضَيْتَ فِيهَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ عَبْد اللَّهِ وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ بِهَذَا و حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
علقمہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی ، اس کا کیا حکم ہے ؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کاتخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کافضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ فِرَاسٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَمَاتَ عَنْهَا وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا قَالَ لَهَا الصَّدَاقُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَلَهَا الْمِيرَاثُ فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِهِ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِثْلَ حَدِيثِ فِرَاسٍ-
مسروق رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی ، اس کا کیا حکم ہے ؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کا تخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کافضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ أُتِيَ عَبْدُ اللَّهِ فِي امْرَأَةٍ تَزَوَّجَهَا رَجُلٌ فَتُوُفِّيَ وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ يَكُنْ دَخَلَ بِهَا قَالَ فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ فَقَالَ أَرَى لَهَا مِثْلُ صَدَاقِ نِسَائِهَا وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ فَشَهِدَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ بِمِثْلِ هَذَا-
مسروق رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی ، اس کا کیا حکم ہے ؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کا تخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کے فضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا۔
-